সহীফায়ে হাম্মাম ইবনে মুনাব্বিহ (উর্দু)
صحيفة همام بن منبه
ا ب ج - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১৩৮ টি
হাদীস নং: ৪১
ا ب ج
পরিচ্ছেদঃ میں اپنی آنکھ کو جھٹلاتا ہوں
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عیسیٰ بن مریم نے ایک شخص کو چوری کرتے ہوئے دیکھا۔ اس پر عیسیٰ (علیہ السلام) نے اس سے کہا : کیا تو نے چوری کی ؟ اس نے کہا، ہرگز نہیں، قسم ہے اس ذات کی جس کے سوا کوئی معبود نہیں عیسیٰ نے کہا : میں اللہ پر ایمان لاتا ہوں اور اپنی آنکھ کو جھٹلاتا ہوں۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «رَأَى عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ رَجُلًا يَسْرِقُ، فَقَالَ لَهُ عِيسَى: سَرَقْتَ؟ فَقَالَ: كَلَّا وَالَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ، فَقَالَ عِيسَى: آمَنْتُ بِاللَّهِ وَكَذَّبْتُ عَيْنَيَّ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২
ا ب ج
পরিচ্ছেদঃ میں ایک خازن ہوں
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نہ تو کوئی چیز تمہیں دیتا ہوں اور نہ کوئی چیز تم سے روک لیتا ہوں، میں تو صرف ایک خازن ہوں، مجھے جہاں رکھنے کا حکم دیا جاتا ہے وہاں رکھتا ہوں۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا أُوتِيكُمْ مِنْ شَيْءٍ وَلَا أَمْنَعُكُمُوهُ، إِنْ أَنَا إِلَّا خَازِنٌ أَضَعُ حَيْثُ أُمِرْتُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৩
ا ب ج
পরিচ্ছেদঃ امام سے اختلاف نہ کرو
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : (1/4) امام اس لیے ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے، اس لیے تم امام سے اختلاف نہ کرو، جب وہ تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو، اور جب وہ " سَمِعَ اللہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ " (جو شخص اللہ کی حمد کرتا ہے اللہ اس کو سنتا ہے) کہے تو تم اللہم ربنا لک الحمد (یا اللہ ! اے ہمارے رب تیرے لیے ہی حمد ہے) کہو پھر جب وہ سجدہ کرے تو تم بھی سجدہ کرو اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم سب بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّمَا الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ، فَلَا تَخْتَلِفُوا عَلَيْهِ، فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا، وَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا، وَإِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَقُولُوا: اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ، فَإِذَا سَجَدَ فَاسْجُدُوا، وَإِذَا صَلَّى جَالِسًا فَصَلُّوا جُلُوسًا أَجْمَعِينَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৪
ا ب ج
পরিচ্ছেদঃ نماز کا حسن کیا ہے
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نماز میں صف باندھ لیا کرو کیونکہ صف باندھنا نماز کا حسن (خوشنمائی) ہے۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَقِيمُوا الصَّفَّ فِي الصَّلَاةِ؛ فَإِنَّ إِقَامَةَ الصَّفِّ مِنْ حُسْنِ الصَّلَاةِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৫
ا ب ج
পরিচ্ছেদঃ موسی علیہ السلام لا جواب ہوگئے
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آدم اور موسیٰ علیہما السلام نے (ایک بار) آپس میں حجت کی چنانچہ موسیٰ نے ان سے کہا : کیا تم ہی وہ آدم ہو جنہوں نے لوگوں کو گمراہ کیا اور ان کو جنت سے زمین پر نکالا ؟ اس پر آدم نے ان سے کہا : کیا تم ہی وہ موسیٰ ہو جن کو اللہ نے ہر چیز کا علم دیا اور اپنا رسول بنا کر دوسرے لوگوں سے برگزیدہ بنایا ؟ انھوں نے کہا : ہاں۔ (آدم نے) کہا : کیا تم مجھے ایسی بات کے متعلق ملامت کرتے ہو جو میری پیدائش سے پہلے ہی لکھ دی گئی تھی کہ میں ایسا کروں گا ؟ اس طرح آدم نے موسیٰ کو لاجواب کردیا۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَحَاجَّ آدَمُ وَمُوسَى، فَقَالَ لَهُ مُوسَى: أَنْتَ آدَمُ الَّذِي أَغْوَيْتَ النَّاسَ فَأَخْرَجْتَهُمْ مِنَ الْجَنَّةِ إِلَى الْأَرْضِ، فَقَالَ لَهُ آدَمُ: أَنْتَ مُوسَى الَّذِي أَعْطَاهُ اللَّهُ عِلْمَ كُلِّ شَيْءٍ وَاصْطَفَاهُ عَلَى النَّاسِ بِرِسَالَتِهِ، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: أَتَلُومُنِي عَلَى أَمْرٍ قَدْ كُتِبَ عَلَيَّ أَنْ أَفْعَلَ مِنْ قَبْلِ أَنْ أُخْلَقَ فَحَجَّ آدَمُ مُوسَى» - صَلَّى اللَّهُ تَعَالَى عَلَى نَبِيِّنَا وَعَلَيْهِمَا وَسَلَّمَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৬
ا ب ج
পরিচ্ছেদঃ ایوب علیہ السلام غسل خانے میں
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک مرتبہ جب کہ ایوب (علیہ السلام) غسل خانے میں برہنہ نہا رہے تھے ان پر سونے کی ٹڈیوں کا ایک دل گرنے لگا اور ایوب ان کو اپنے کپڑوں میں سمیٹنے لگے کہا : پھر ان کے رب نے ان کو آواز دی، اے ایوب ! تم نے جو چیز دیکھی ہے کیا میں نے تم کو اس سے بےنیاز نہیں بنایا ہے ؟ انھوں نے کہا : کیوں نہیں ؟ اے میرے پروردگار ! لیکن میں تیری برکت سے بےنیاز کہاں ہوں۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «بَيْنَمَا أَيُّوبُ يَغْتَسِلُ عُرْيَانًا خَرَّ عَلَيْهِ رِجْلُ جَرَادٍ مِنْ ذَهَبٍ، فَجَعَلَ أَيُّوبُ يَحْثِي فِي ثَوْبِهِ، قَالَ: فَنَادَاهُ رَبُّهُ: يَا أَيُّوبُ أَلَمْ أَكُنْ أَغْنَيْتُكَ عَمَّا تَرَى؟ قَالَ: بَلَى يَا رَبِّ، وَلَكِنْ لَا غِنَى لِي عَنْ بَرَكَتِكَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৭
ا ب ج
পরিচ্ছেদঃ گھوڑے پر زین لگنے سے پہلے
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : داؤد (علیہ السلام) کو قرآن پڑھنا آسان کردیا گیا تھا۔ وہ اپنے گھوڑے پر زین لگانے کا حکم دیتے تھے اور گھوڑے پر زین لگنے سے پہلے ہی (پورا) قرآن پڑھ لیا کرتے تھے اور وہ سوائے اپنے ہاتھ کی کمائی کے کوئی چیز نہیں کھایا کرتے تھے۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خُفِّفَ عَلَى دَاوُدَ الْقُرْآنُ، فَكَانَ يَأْمُرُ بِدَوَابِّهِ تُسْرَجُ، فَكَانَ يَقْرَأُ الْقُرْآنَ مِنْ قَبْلِ أَنْ تُسْرَجَ دَابَّتُهُ، وَكَانَ لَا يَأْكُلُ إِلَّا مِنْ عَمَلِ يَدِهِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৮
ا ب ج
পরিচ্ছেদঃ نبوت کا 46 واں حصہ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : صالح آدمی کا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «رُؤْيَا الرَّجُلِ الصَّالِحِ جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৯
ا ب ج
পরিচ্ছেদঃ کسے کس کو سلام کرنا چاہیے
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : چھوٹے کو بڑے پر، اور گزرنے والے کو بیٹھے ہوئے پر اور قلیل (جماعت) کو کثیر (جماعت) پر سلام کرنا چاہیے۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يُسَلِّمُ الصَّغِيرُ عَلَى الْكَبِيرِ، وَالْمَارُّ عَلَى الْقَاعِدِ، وَالْقَلِيلُ عَلَى الْكَثِيرِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫০
ا ب ج
পরিচ্ছেদঃ میں لڑتا رہوں گا
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں لوگوں سے اس وقت تک لڑتا رہوں گا جب تک کہ وہ یہ نہ کہیں کہ لَا اِلٰهَ اِلَّا اللہَ (اللہ کے سوائے کوئی معبود نہیں) جوں ہی وہ لَا اِلٰهَ اِلَّا اللہَ کے قائل ہوجائیں تو مجھ سے ان کے خون اور مال اور جانیں محفوظ ہوجائیں گی بجز ان کے حق کے اور ان کا حساب اللہ پر ہے۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا أَزَالُ أُقَاتِلُ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، فَإِذَا قَالُوا: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَقَدْ عَصَمُوا مِنِّي دِمَاءَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ وَأَنْفُسَهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا، وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫১
ا ب ج
পরিচ্ছেদঃ جنت اور دوزخ کا مکالمہ
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : (ایک مرتبہ) جنت اور آگ (دوزخ) آپس میں حجت کرنے لگے۔ دوزخ نے کہا : مجھے مغرور اور ظالم لوگوں کی قیام گاہ بننے کے لیے مجھے ترجیح دی گئی ہے اور جنت نے کہا : کیا بات ہے کہ مجھ میں ضعیفوں اور پست اور بھولے لوگوں کے سوائے اور کوئی داخل نہ ہوگا اس پر اللہ نے جنت سے کہا : تو میری رحمت ہے میں تیرے ذریعہ سے اپنے بندوں میں سے جس پر چاہوں رحم کروں گا، اور دوزخ سے کہا : تو میرا عذاب ہے، میں تیرے ذریعہ سے اپنے بندوں میں سے جس کو چاہوں عذاب دوں گا اور تم میں سے ہر ایک بھر جائے گی لیکن دوزخ اس وقت نہ بھرے گی جب تک کہ اللہ اس میں اپنا پآں نہ رکھ دے پھر (دوزخ) کہے گی : بس، بس وہ اس وقت بھر جائے گی اور اس کا ایک حصہ دوسرے سے مل جائے گا اور اللہ اپنی مخلوق میں (4/ب) کسی پر ظلم نہیں کرتا، رہی جنت تو اس کے لیے اللہ عزوجل ایک مخلوق پیدا کرے گا۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَحَاجَّتِ الْجَنَّةُ وَالنَّارُ، فَقَالَتِ النَّارُ: أُوثِرْتُ بِالْمُتَكَبِّرِينَ وَالْمُتَجَبِّرِينَ، وَقَالَتِ الْجَنَّةُ: فَمَا لِيَ لَا يُدْخِلُنِي إِلَّا ضُعَفَاءُ النَّاسِ وَسَقَطُهُمْ وَغِرَّتُهُمْ. فَقَالَ اللَّهُ لِلْجَنَّةِ: إِنَّمَا أَنْتِ رَحْمَتِي أَرْحَمُ بِكِ مَنْ أَشَاءُ مِنْ عِبَادِي، وَقَالَ لِلنَّارِ: إِنَّمَا أَنْتِ عَذَابِي أُعَذِّبُ بِكِ مَنْ أَشَاءُ مِنْ عِبَادِي، وَلِكُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْكُمَا مِلْؤُهَا، فَأَمَّا النَّارُ فَلَا تَمْتَلِئُ حَتَّى يَضَعَ اللَّهُ فِيهَا رِجْلَهُ، فَتَقُولُ: قَطْ قَطْ فَهُنَالِكَ تَمْتَلِئُ وَيُزْوَى بَعْضُهَا إِلَى بَعْضٍ وَلَا يَظْلِمُ اللَّهُ مِنْ خَلْقِهِ أَحَدًا، وَأَمَّا الْجَنَّةُ فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُنْشِئُ لَهَا خَلْقًا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫২
ا ب ج
পরিচ্ছেদঃ طاق اعداد
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی شخص ڈھیلہ لے تو طاق (تعداد میں) لے
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا اسْتَجْمَرَ أَحَدُكُمْ فَلْيُوتِرْ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৩
ا ب ج
পরিচ্ছেদঃ دس نیکیاں، ایک برائی
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب میرا بندہ دل میں یہ کہے کہ نیک کام کرے گا تو میں اس کے لیے ایک نیکی لکھ لیتا ہوں جب تک کہ وہ اس کو نہ کرے پھر جب وہ اس کو کرتا ہے تو میں اس کے لیے اس جیسی دس (نیکیاں) لکھ لیتا ہوں، اور جب یہ کہے کہ وہ برا کام کرے گا تو میں اس کو معاف کردیتا ہوں جب تک کہ وہ برا کام نہ کرے، پھر جب وہ برا کام کرتا ہے تو میں اس کے لیے صرف ایک برائی لکھ لیتا ہوں۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «قَالَ اللَّهُ تَعَالَى:» إِذَا تَحَدَّثَ عَبْدِي بِأَنْ يَعْمَلَ حَسَنَةً فَأَنَا أَكْتُبُهَا لَهُ حَسَنَةً مَا لَمْ يَعْمَلْهَا، فَإِذَا عَمِلَهَا فَأَنَا أَكْتُبُهَا لَهُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا، وَإِذَا تَحَدَّثَ بِأَنْ يَعْمَلَ سَيِّئَةً فَأَنَا أَغْفِرُهَا لَهُ مَا لَمْ يَعْمَلْهَا، فَإِذَا عَمِلَهَا فَأَنَا أَكْتُبُهَا لَهُ بِمِثْلِهَا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৪
ا ب ج
পরিচ্ছেদঃ کوڑے کی ڈوری
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم میں ایک شخص ہے جس کے کوڑے کی ڈوری (جو جنت میں ملے گی) آسمان اور زمین کے درمیان جو کچھ ہے اس سے بھی بہتر ہے۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَاللَّهِ لَقِيدُ سَوْطِ أَحَدِكُمْ مِنَ الْجَنَّةِ خَيْرٌ لَهُ مِمَّا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৫
ا ب ج
পরিচ্ছেদঃ کیا تو نے آرزو کرلی ؟
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جنت میں تم میں سے کسی کا ادنیٰ ٹھکانا اگر اس کے لیے تیار کیا جائے تو اس سے کہا جائے گا : آرزو کر، پھر وہ آرزو کرے گا۔ آرزو پر آرزو کرے گا۔ اس پر اس سے کہا جائے گا : کیا تو نے یہ آرزو کرلی ؟ وہ کہے گا ہاں۔ پھر اس سے کہا جائے گا : تجھ کو تیری آرزو کے موافق دیا جاتا ہے بلکہ اس کے ساتھ اس جیسا اور۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ أَدْنَى مَقْعَدِ أَحَدِكُمْ مِنَ الْجَنَّةِ أَنْ هُيِّئَ لَهُ أَنْ يُقَالَ لَهُ: تَمَنَّ، فَيَتَمَنَّى وَيَتَمَنَّى فَيُقَالُ لَهُ: هَلْ تَمَنَّيْتَ؟ فَيَقُولُ: نَعَمْ، فَيَقُولُ لَهُ: فَإِنَّ لَكَ مَا تَمَنَّيْتَ وَمِثْلَهُ مَعَهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৬
ا ب ج
পরিচ্ছেদঃ انصار کے ساتھ گھاٹی میں
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر ہجرت نہ ہوتی تو میں انصار ہی کا ایک آدمی ہوتا، اگر لوگ ایک گھاٹی یا ایک وادی میں جاتے اور انصار ایک دوسری گھاٹی میں تو میں انصار کے ساتھ ان کی گھاٹی میں جاتا۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْلَا الْهِجْرَةُ لَكُنْتُ امْرَأً مِنَ الْأَنْصَارِ، وَلَوْ يَنْدَفِعُ النَّاسُ فِي شُعْبَةٍ أَوْ فِي وَادٍ وَالْأَنْصَارُ فِي شُعْبَةٍ لَانْدَفَعْتُ مَعَ الْأَنْصَارِ فِي شِعْبِهِمْ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৭
ا ب ج
পরিচ্ছেদঃ اگر بنی اسرائیل اور حوا نہ ہوتیں
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر بنی اسرائیل نہ ہوتے تو کھانا خراب نہ ہوتا اور گوشت سڑ نہ جاتا اور اگر حواء نہ ہوتیں تو کوئی عورت کبھی اپنے شوہر سے خیانت نہ کرتی۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْلَا بَنُو إِسْرَائِيلَ لَمْ يَخْبُثِ الطَّعَامُ، وَلَمْ يَخْنَزِ اللَّحْمُ، وَلَوْلَا حَوَّاءُ لَمْ تَخُنْ أُنْثَى زَوْجَهَا الدَّهْرَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৮
ا ب ج
পরিচ্ছেদঃ ساٹھ ہاتھ لمبا شخص
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ نے آدم کو اپنی شکل پر بنایا ان کی لمبائی ساٹھ ہاتھ تھی پھر جب ان کو پیدا کیا تو ان سے کہا : " جاؤ اور اس جماعت کو سلام کرو "۔ یہ فرشتوں کی ایک بیٹھی ہوئی جماعت تھی۔ " اور سنو کہ وہ تم کو سلام کا کیا جواب دیتے ہیں ؟ وہی تمہارا اور تمہاری۔۔ اولاد کا سلام ہوگا۔ " کہا : پھر وہ گئے اور کہا : السلام علیکم (تم پر سلامتی ہو) انھوں نے کہا : (السلام علیک) ورحمۃ اللہ (اور تجھ پر سلام اور اللہ کی رحمت ہو) انھوں " ورحمۃ اللہ " زیادہ کیا۔ کہا : ہر وہ شخص جو جنت میں داخل ہوگا آدم کی صورت کا ہوگا، اس کی لمبائی ساٹھ ہاتھ ہوگی۔ پھر اس کے بعد مخلوق (قد میں) اب تک گھٹی ہی گئی ہے۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خَلَقَ اللَّهُ آدَمَ عَلَى صُورَتِهِ , طُولُهُ سِتُّونَ ذِرَاعًا فَلَمَّا خَلَقَهُ قَالَ: اذْهَبْ فَسَلِّمْ عَلَى أُولَئِكَ النَّفَرِ - وَهُمْ نَفَرٌ مِنَ الْمَلَائِكَةِ جُلُوسٌ - فَاسْتَمِعْ مَا يُحَيُّونَكَ فَإِنَّهَا تَحِيَّتُكَ وَتَحِيَّةُ ذُرِّيَّتِكَ، قَالَ: فَذَهَبَ، فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ، فَقَالُوا: وَعَلَيْكَ السَّلَامُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ، فَزَادُوا: وَرَحْمَةُ اللَّهِ. قَالَ: فَكُلُّ مَنْ يَدْخُلِ الْجَنَّةَ عَلَى صُورَةِ آدَمَ طُولُهُ سِتُّونَ ذِرَاعًا، فَلَمْ يَزَلِ الْخَلْقُ يَنْقُصُ بَعْدُ حَتَّى الْآنَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৯
ا ب ج
পরিচ্ছেদঃ موسی علیہ السلام نے فرشتہ اجل کی آنکھ پھوڑ دی
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : موت کا فرشتہ موسیٰ کے پاس آیا اور ان سے کہا : تمہارے پروردگار کے پاس چلو۔ کہا : اس پر موسیٰ نے موت کے فرشتہ کی آنکھ پر طمانچہ مارا اور آنکھ پھوڑ ڈالی، کہا : پھر فرشتہ اللہ کے پاس واپس گیا اور کہا : تو نے مجھے اپنے ایسے بندے کے پاس بھیجا جو مرنا نہیں چاہتا اور میری آنکھ پھور ڈالی، کہا : (1/5) اس پر اللہ نے اس کو اس کی آنکھ واپس کردی، فرمایا : میرے بندے کے پاس جا اور اس سے کہہ : کیا تو زندہ رہنا چاہتا ہے اگر تو زندہ رہنا چاہتا ہے تو اپنا ہاتھ ایک بیل کی پیٹھ پر رکھ۔ تیرا ہاتھ جتنے بال ڈھانک لے گا تو اتنے سال زندہ رہے گا۔ (موسی (علیہ السلام) نے) کہا پھر کیا ہوگا ؟ کہا : پھر تم مر جاؤگے، کہا : پھر تو اب جلدی ہی بہتر ہے۔ کہا : اے میرے رب ! مجھے ارض مقدس سے اتنا ہی قریب کردے جتنا کہ ایک پتھر پھینکنے کا فاصلہ ہوتا ہے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر میں ان کے پاس ہوتا تو تم کو راستے کے کنارے سرخ ٹیلے کے قریب ان کی قبر بتلاتا۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «جَاءَ مَلَكُ الْمَوْتِ إِلَى مُوسَى فَقَالَ لَهُ: أَجِبْ رَبَّكَ، قَالَ: فَلَطَمَ مُوسَى عَيْنَ مَلَكِ الْمَوْتِ فَفَقَأَهَا، قَالَ: فَرَجَعَ الْمَلَكُ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَقَالَ: إِنَّكَ أَرْسَلْتَنِي إِلَى عَبْدٍ لَكَ لَا يُرِيدُ الْمَوْتَ وَقَدْ فَقَأَ عَيْنِي، قَالَ: فَرَدَّ اللَّهُ عَيْنَهُ، قَالَ: ارْجِعْ إِلَى عَبْدِي فَقُلْ لَهُ: الْحَيَاةَ تُرِيدُ؟ فَإِنْ كُنْتَ تُرِيدُ الْحَيَاةَ فَضَعْ يَدَكَ عَلَى مَتْنِ ثَوْرٍ فَمَا وَارَتْ يَدُكَ مِنْ شَعْرَةٍ، فَإِنَّكَ تَعِيشُ بِهَا سَنَةً، قَالَ: ثُمَّ مَهْ؟ قَالَ: ثُمَّ تَمُوتُ: قَالَ: فَالْآنَ مِنْ قَرِيبٍ , قَالَ: رَبِّ أَدْنِنِي مِنَ الْأَرْضِ الْمُقَدَّسَةِ رَمْيَةً بِحَجَرٍ. وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:» لَوْ أَنِّي عِنْدَهُ لَأَرَيْتُكُمْ قَبْرَهُ إِلَى جَانِبِ الطَّرِيقِ عِنْدَ الْكَثِيبِ الْأَحْمَرِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬০
ا ب ج
পরিচ্ছেদঃ پتھر آگے، موسی علیہ السلام کے پیچھے !
اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بنی اسرائیل ننگے نہایا کرتے تھے اور ایک دوسرے کی شرم گاہ دیکھتے تھے، اور موسیٰ تنہا نہایا کرتے تھے۔ بنی اسرائیل نے کہا : اللہ کی قسم ! موسیٰ کو ہمارے ساتھ نہانے سے کوئی چیز نہیں روکتی مگر یہ کہ وہ خصیوں کی بیماری میں مبتلا ہوں گے، کہا : ایک مرتبہ وہ نہانے کے لیے گئے، اور اپنا کپڑا ایک پتھر پر رکھا، پتھر ان کے کپڑے لے بھاگا، کہا : پھر موسیٰ اس کے پیچھے یہ کہتے ہوئے بھاگے کہ " میرا کپڑا پتھر، میرا کپڑا پتھر ! ، پھر تو بنی اسرائیل نے موسیٰ کی شرم گاہ کو دیکھ لیا اور انھوں نے کہا : اللہ کی قسم ! موسیٰ میں کوئی خرابی نہیں ہے۔ کہا : ان کی شرم گاہ پر نظر پڑجانے کے بعد پتھر ٹھیر گیا، انھوں نے اپنا کپڑا لے لیا اور پتھر کو مارنے لگے، پھر ابوہریرہ نے کہا : اللہ کی قسم ! پتھر پر نشان ہیں جو چھ یا سات بار موسیٰ نے مارے تھے۔
وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كَانَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ يَغْتَسِلُونَ عُرَاةً يَنْظُرُ بَعْضُهُمْ إِلَى سَوْأَةِ بَعْضٍ، وَكَانَ مُوسَى يَغْتَسِلُ وَحْدَهُ فَقَالُوا: وَاللَّهِ مَا يَمْنَعُ مُوسَى أَنْ يَغْتَسِلَ مَعَنَا إِلَّا أَنَّهُ آدَرُ. قَالَ: فَذَهَبَ مَرَّةً يَغْتَسِلُ فَوَضَعَ ثَوْبَهُ عَلَى حَجَرٍ فَفَرَّ الْحَجَرُ بِثَوْبِهِ، قَالَ: فَجَمَحَ مُوسَى فِي أَثَرِهِ، يَقُولُ: ثَوْبِي حَجَرُ، ثَوْبِي حَجَرُ، حَتَّى نَظَرَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ إِلَى سَوْأَةِ مُوسَى، فَقَالُوا وَاللَّهِ مَا بِمُوسَى مِنْ بَأْسٍ قَالَ: فَقَامَ الْحَجَرُ بَعْدَ مَا نُظِرَ إِلَيْهِ فَأَخَذَ ثَوْبَهُ وَطَفِقَ بِالْحَجَرِ ضَرْبًا، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ:» وَاللَّهِ إِنَّهُ نَدَبٌ بِالْحَجَرِ سِتَّةٌ أَوْ سَبْعَةٌ مِنْ ضَرْبِ مُوسَى بِالْحَجَرِ
তাহকীক: