মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)

الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار

صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১৩১১ টি

হাদীস নং: ৩৬৮৭১
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کے خوف سے رونے کا بیان
(٣٦٨٧٢) حضرت قتادہ (رض) سے قرآن پاک کی آیت { وَکَأْسٍ مِنْ مَعِینٍ } کی تفسیر میں منقول ہے کہ یہ گلاس بہتی ہوئی شراب سے پر ہوں گے۔
(۳۶۸۷۲) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَی، قَالَ: حدَّثَنَا أَبُو ہِلاَلٍ، عَنْ قَتَادَۃَ فِی قَوْلِ اللہِ تَعَالَی: {وَکَأْسٍ مِنْ مَعِینٍ} قَالَ : کَأْسٌ مِنْ خَمْرٍ جَارِیَۃٍ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৬৮৭২
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کے خوف سے رونے کا بیان
(٣٦٨٧٣) حضرت ابوالعلاء (رض) فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ میں سے کسی کی وفات کا وقت قریب آیا تو کہنے لگا کہ ہائے افسوس، ہائے افسوس۔ ان سے پوچھا گیا آپ کس بات پر افسوس کررہے ہیں تو اس نے جواب دیا کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا کہ مجھ کو دنیا میں کیا چیز کافی ہوگی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب دیا کہ ایک غلام اور ایک سواری۔ پس نہ تو میں خاموش ہی رہا کہ سوال نہ کرتا اور نہ جس وقت میں نے سوال کیا اس پر عمل کیا اور میں نے دنیا حاصل کی اور میری ملک میں اتنا اتنا مال ہے اور مجھ کو موت نے آن گھیرا ہے۔
(۳۶۸۷۳) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَی ، قَالَ : حدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ زَیْدٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ إیَاسٍ الْجُرَیْرِیُّ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو الْعَلاَئِ ، أَنَّ رَجُلاً مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَدْرَکَتْہُ الْوَفَاۃُ فَجَعَلَ یَقُولُ : وَا لَہْفَاہُ وَا لَہْفَاہُ ، فَقِیلَ لَہُ : لم تَلَہَّفُ ؟ فَقَالَ : إنِّی سَأَلْت رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قُلْتُ : مَا یَکْفِینِی مِنَ الدُّنْیَا ، قَالَ : خَادِمٌ وَمَرْکَبٌ ، فَلاَ أَنَا سَکَتُّ فَلَمْ أَسْأَلْہُوَلاَ أَنَا حِینَ سَأَلْتُہُ انْتَہَیْت إِلَی قَوْلِہِ ، وَأَصَبْت مِنَ الدُّنْیَا وَفِی یَدِی مَا فِی یَدِی وَجَائَنِی الْمَوْتُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৬৮৭৩
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کے خوف سے رونے کا بیان
(٣٦٨٧٤) حضرت مجاہد (رض) فرماتے ہیں کہ اس امت کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی { قل أَؤُنَبِّئُکُمْ بِخَیْرٍ مِنْ ذَلِکُمْ } تو عمر (رض) نے فرمایا کہ اے اللہ اس وقت۔
(۳۶۸۷۴) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَی ، قَالَ : حدَّثَنَا شَیْبَانُ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : آیَۃٌ أُنْزِلَتْ فِی ہَذِہِ الأمۃ : {قل أَؤُنَبِّئُکُمْ بِخَیْرٍ مِنْ ذَلِکُمْ} قَالَ عُمَرُ : الآنَ یَا رَبُّ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৬৮৭৪
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کے خوف سے رونے کا بیان
(٣٦٨٧٥) حضرت محمد بن واسع فرماتے ہیں کہ میں مکہ سے آیا تو راستہ میں خندق پر ایک پل تھا میں اس پل پر چل پڑا۔ وہ پل مجھے مروان بن مہلب کے پاس لے گیا جو بصرہ کے امیر تھے۔ انھوں نے مجھے مرحبا کہا اور فرمایا اے عبداللہ آپ کی کوئی حاجت ہو ؟ میں نے کہا کہ میری حاجت یہ ہے کہ اسی طرح ہوجاؤں کہ جس طرح بنی عدی کے بھائی نے کہا تھا۔ انھوں نے سوال کیا کہ بنی عدی کے بھائی کون ہیں ؟ تو میں نے جواب دیا کہ ” علاء بن یزید “ ہیں۔ علاء بن یزید نے کہا ہے کہ ان کے کسی دوست کو کسی کام پر عامل مقرر کرنے کو کہا گیا تو انھوں نے جواب دیا کہ ” اما بعد “ اگر تو طاقت رکھے کہ تو رات اس حالت میں گزارے کہ تیری کمر ہلکی ہو اور تیرا پیٹ خالی ہو اور تیری ہتھیلیاں مسلمانوں کے خون اور اموال سے پاک ہوں تو اگر تو نے یہ کام کرلیا تو تجھ پر کوئی راستہ نہیں۔ راستہ تو ان لوگوں پر ہے کہ جو لوگوں پر ظلم کرتے ہیں اور زمین میں زیادتی کرتے ہیں۔ مروان نے کہا کہ بالکل سچ فرمایا اور نصیحت کی۔ پھر مروان نے پوچھا کہ آپ کی کوئی ضرورت ہے ابوعبداللہ ؟ تو میں نے کہا کہ میری ضرورت یہ ہے کہ تو مجھے میرے گھر والوں سے ملا دے۔ تو اس نے جواب دیا کہ کیوں نہیں۔
(۳۶۸۷۵) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَی ، قَالَ : حدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ زَیْدٍ أَخُو حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عُثْمَان الشَّحَّامُ، قَالَ : حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ وَاسِعٍ ، قَالَ : قَدِمْت مِنْ مَکَّۃَ فَإِذَا عَلَی الْخَنْدَقِ قَنْطَرَۃٌ ، فَأَخَذْت فَانْطُلِقَ بِی إِلَی مَرْوَانَ بْنِ الْمُہَلَّبِ ، وَہُوَ أَمِیرٌ عَلَی الْبَصْرَۃِ ، فَرَحَّبَ بِی ، وَقَالَ : حَاجَتُک یَا أَبَا عبْدِ اللہِ ، قُلْتُ : حَاجَتِی إنِ اسْتَطَعْت أَنْ أَکُونَ کَمَا قَالَ أَخُو بَنِی عَدِیٍّ ، قَالَ : وَمَنْ أَخُو بَنِی عَدِیٍّ ؟ قَالَ : الْعَلاَئُ بْنُ زِیَادٍ ، قَالَ : اسْتَعْمَلَ صَدِیقٌ لَہُ مَرَّۃً عَلَی عَمَلٍ فَکَتَبَ إلَیْہِ : أَمَّا بَعْدُ ، فَإِنَ اسْتَطَعْت أَنْ لاَ تَبِیتَ إِلاَّ وَظَہْرُک خَفِیفٌ، وَبَطْنُک خَمِیصٌ ، وَکَفُّک نَقِیَّۃٌ مِنْ دِمَائِ الْمُسْلِمِینَ وَأَمْوَالِہِمْ ، فَإِنَّک إنْ فَعَلَتْ ذَلِکَ لَمْ یَکُنْ عَلَیْک سَبِیلٌ {إنَّمَا السَّبِیلُ عَلَی الَّذِینَ یَظْلِمُونَ النَّاسَ وَیَبْغُونَ فِی الأَرْضِ} الآیَۃُ ، قَالَ مَرْوَانُ : صَدَقَ وَاللہِ وَنَصَحَ ، ثُمَّ قَالَ : حَاجَتُک یَا أَبَا عَبْدِ اللہِ ، قُلْتُ : حَاجَتِی أَنْ تُلْحِقَنِی بِأَہْلِی ، قَالَ : فَقَالَ : نَعَمْ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৬৮৭৫
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کے خوف سے رونے کا بیان
(٣٦٨٧٦) حضرت ابن سابط (رض) فرماتے ہیں کہ جنت میں ایک ایسا درخت ہے کہ اللہ نے تمام اچھی آوازیں اس ہی کی جڑ سے پیدا کی ہیں جو جنتیوں کو محظوظ کرے گا اور آسودہ کرے گا۔
(۳۶۸۷۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبِی الْیَسَعِ ، عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ مَرْثَدٍ ، عَنِ ابْنِ سَابِطٍ ، قَالَ : إنَّ فِی الْجَنَّۃِ لَشَجَرَۃً لَمْ یَخْلُقَ اللَّہُ مِنْ صَوْتٍ حَسَنٍ إِلاَّ وَہُوَ فِی جِذْمِہَا تَلَذُّذُہُمْ وَتَنَعُّمُہُمْ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৬৮৭৬
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کے خوف سے رونے کا بیان
(٣٦٨٧٧) حضرت حسن (رض) کا ارشاد ہے کہ تین علماء اکٹھے ہوئے تو انھوں نے ایک دوسرے سے کہا کہ تیری امید کتنی ہے ؟ تو ایک نے جواب دیا کہ میرا خیال ہے کہ میں ایک مہینہ زندہ رہ سکوں پھر مر جاؤں گا۔ تو انھوں نے کہا کہ یہ تو بڑی امید ہے۔ پھر دوسرے سے پوچھا کہ تجھے کتنی امید ہے ؟ اس نے جواب دیا کہ میرا خیال ہے کہ میں ایک جمعہ تک رہ سکوں گا پھر مر جاؤں گا۔ انھوں نے تیسرے سے سوال کیا کہ تیری کیا امید ہے ؟ تو اس نے جواب دیا کہ اس شخص کو کیا امید ہوسکتی ہے کہ جس کی جان ہی کسی دوسرے کے پاس ہو ؟ “
(۳۶۸۷۷) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : إِنَّ ثَلاَثَۃَ عُلَمَائَ اجْتَمَعُوا فَقَالُوا لأَحَدِہِمْ : مَا أَمَلُکَ ؟ قَالَ : مَّا یَأْتِی عَلَیَّ شَہْرٌ إِلاَّ ظَنَنْت أَنِّی أَمُوتُ فِیہِ ، قَالُوا : إنَّ ہَذَا الأَمَلَ ، فَقَالُوا لِلآخَرِ : مَا أَمَلُک ، قَالَ : مَا تَأْتِی عَلَیَّ جُمُعَۃٌ إِلاَّ ظَنَنْت أَنِّی أَمُوتُ فِیہَا ، قَالُوا لِلثَّالِثِ : وَمَا أَمَلُک ؟ قَالَ : وَمَا أَمَلُ مَنْ نَفْسُہُ بِیَدِ غَیْرِہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৬৮৭৭
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کے خوف سے رونے کا بیان
(٣٦٨٧٨) حضرت حسن (رض) کا ارشاد ہے کہ ابن آدم کی مثال اس شخص کی سی ہے کہ جس کی موت کا وقت قریب آگیا تو اس کے اہل و عیال اور اس کا مال اور عمل اس کے پاس آئے تو اس نے اپنے اہل و عیال سے کہا کہ اس موت کو مجھ سے دور کرو تو انھوں نے جواب دیا کہ ہم تو دنیا کے امور میں سے منع کرسکتے ہیں لیکن اس موت کو نہیں روک سکتے۔ پھر اس نے اپنے مال سے کہا کہ مجھ سے اس کو دور کرو تو اس نے جواب دیا کہ میں تو تیری صرف دنیا ہی کی زینت تھا لیکن اس امر کو میں تجھ سے دور نہیں کرسکتا۔ پھر اس کے عمل نے اس کو بھروسہ دلایا کہ میں ہی تیرا وہ ساتھی ہوں کہ تیرے ساتھ قبر میں داخل ہوجاؤں گا اور جس جگہ بھی تو جائے گا میں تیرے ساتھ ہوں گا تو اس آدمی نے کہا کہ کاش میں پہلے یہ بات مان لیتا کہ تو میرے نزدیک ان سب سے زیادہ مؤثر ہے۔ راوی فرماتے ہیں کہ حسن (رض) نے فرمایا کہ ابھی ہی سے اس کو دوسروں پر ترجیح دو ۔
(۳۶۸۷۸) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُفَضَّلٍ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : کَانَ یَضْرِبُ مَثَلَ ابْنِ آدَمَ مَثَلُ رَجُلٍ حَضَرَتْہُ الْوَفَاۃُ ، فَحَضَرَہ أَہْلُہُ وَعَمَلُہُ ، فَقَالَ لأَہْلِہِ : امْنَعُونِی ، قَالُوا : إنَّمَا کُنَّا نَمْنَعُک مِنْ أَمْرِ الدُّنْیَا ، فَأَمَّا ہَذَا فَلاَ نَسْتَطِیعُ أَنْ نَمْنَعَک مِنْہُ ، فَقَالَ لِمَالِہِ : أَنْتَ تَمْنَعُنِی ؟ قَالَ : إنِّی کُنْت زَیْنتک زَیَّنْت فِی الدُّنْیَا ، أَمَّا ہَذَا فَلاَ أَسْتَطِیعُ أَنْ أَمْنَعَک مِنْہُ ، قَالَ : فَوَثَبَ عَمَلُہُ ، فَقَالَ : أَنَا صَاحِبُک الَّذِی أَدْخُلُ مَعَک قَبْرَک وَأَزُولُ مَعَک حَیْثُمَا زُلْت ، قَالَ : أَمَا وَاللہِ لَوْ شَعَرْت لَکُنْت آثَرَ الثَّلاَثَۃِ عِنْدِی ، قَالَ : قَالَ الْحَسَنُ : فَالآنَ فَآثِرُوہُ عَلَی مَا سِوَاہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৬৮৭৮
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کے خوف سے رونے کا بیان
(٣٦٨٧٩) حضرت کردوس ثعلبی (رض) فرماتے ہیں کہ توراۃ میں یہ بات لکھی ہے کہ اللہ سے ڈرو بچ جاؤ گے۔ کیونکہ بچاؤ صرف تقویٰ میں ہی ہے۔ رحم کرو تم پر بھی رحم کیا جائے گا۔ توبہ کرو تمہاری توبہ قبول کی جائے گی۔
(۳۶۸۷۹) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ کُرْدُوسٍ الثَّعْلَبِیِّ ، قَالَ : مَکْتُوبٌ فِی التَّوْرَاۃِ : اتَّقِ تُوقَہُ ، إنَّمَا التَّوَقِّی بِالتَّقْوَی ، ارْحَمُوا تُرْحَمُوا ، تُوبُوا یُتَب عَلَیْکُمْ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৬৮৭৯
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کے خوف سے رونے کا بیان
(٣٦٨٨٠) حضرت ابی نضرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک آدمی پر میں داخل ہوا تو اس نے اپنے غلام کو اپنے سے اوپر ستارے کی طرح دیکھا تو اس نے سوال کیا کہ اے اللہ یہ تو میرا دنیا میں غلام تھا اس کو اس مرتبہ پر کس نے پہنچا دیا تو اللہ نے جواب دیا کہ اس کے عمل تجھ سے اچھے تھے۔
(۳۶۸۸۰) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا الْجُرَیْرِیُّ ، عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ ، أَنَّ رَجُلاً دَخَلَ الْجَنَّۃَ فَرَأَی مَمْلُوکَہُ فَوْقَہُ مِثْلَ الْکَوْکَبِ ، فَقَالَ : وَاللہِ یَا رَبِّ إنَّ ہَذَا مَمْلُوکِی فِی الدُّنْیَا ، فَمَا أَنْزَلَہُ ہَذِہِ الْمَنْزِلَۃَ ، قَالَ : کَانَ ہَذَا أَحْسَنَ عَمَلاً مِنْک۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৬৮৮০
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کے خوف سے رونے کا بیان
(٣٦٨٨١) حضرت ابو حصین (رض) فرماتے ہیں کہ اگر تم وہ دیکھو جو میں نے دیکھا ہے تو تمہارا جگر جل کر راکھ ہوجائے۔ حضرت ابراہیم (رض) نے فرمایا : اگر رات مجھ پر طویل ہوجائے حتیٰ کہ میں صبح کرلوں تو میں اس چیز کو دیکھوں گا۔
(۳۶۸۸۱) حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ مَالِکِ بْنِ مِغْوَلٍ ، عَنْ أَبِی حَصِینٍ ، قَالَ : لَوْ رَأَیْت الَّذِی رَأَیْت لاَحْتَرَقَتْ کَبِدُک عَلَیْہِمْ ، وَقَالَ إبْرَاہِیمُ : إنْ کَانَ اللَّیْلُ لَیَطُولُ عَلَیَّ حَتَّی أُصْبِحَ فَأَرَاہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৬৮৮১
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کے خوف سے رونے کا بیان
(٣٦٨٨٢) حضرت ابوموسیٰ تیمی (رض) فرماتے ہیں کہ ” نوار “ فرزدق کی بیوی کا انتقال ہوگیا تو اس کے جنازہ میں بصرہ کے بہت سے لوگ چلے۔ اور ان میں حسن (رض) بھی تھے۔ حسن (رض) نے فرزدق سے پوچھا کہ اے ابو فراس تو نے اس دن کے لیے کیا تیار کر رکھا ہے ؟ اس نے جواب دیا کہ اسی ” ٨٠“ سال سے اس بات کی گواہی کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے۔ راوی فرماتے ہیں کہ جب اس کی بیوی کو قبر میں دفن کردیا گیا تو فرزدق اس کی قبر پر کھڑا ہوگیا اور یہ شعر پڑھے :

١۔ اگر مجھ سے عافیت والا معاملہ نہ ہوا تو قبر کے بعد قبر سے بھی زیادہ آگ اور تنگی سے میں ڈرتا ہوں۔

٢۔ کہ جب بروز قیامت ایک سخت ہانکنے والا اور ایک قائد فرزدق کو ہانک رہے ہوں گے۔

٣۔ اولادِ دارم میں سے وہ شخص برباد ہوگیا کہ جس کو اندھا کرکے، طوق پہنا کر جہنم کی طرف لے جایا گیا۔
(۳۶۸۸۲) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو مُوسَی التَّمِیمِیُّ، قَالَ: تُوُفِّیَتِ النَّوَارُ امْرَأَۃُ الْفَرَزْدَقِ، فَخَرَجَ فِی جِنَازَتِہَا وُجُوہُ أَہْلِ الْبَصْرَۃِ ، وَخَرَجَ فِیہَا الْحَسَنُ ، فَقَالَ الْحَسَنُ لِلْفَرَزْدَقِ : مَا أَعْدَدْت لِہَذَا الْیَوْمِ یَاأَبَا فِرَاسٍ ، قَالَ : شَہَادَۃَ أَنْ لاَ إلَہَ إِلاَّ اللَّہُ مُنْذُ ، ثَمَانِینَ سَنَۃً ، قَالَ : فَلَمَّا دُفِنَتْ قَامَ عَلَی قَبْرِہَا ، فَقَالَ :

أَخَافُ وَرَائَ الْقَبْرِ إنْ لَمْ یُعَافِنِی

إذَا جَائَنِی یَوْمَ الْقِیَامَۃِ قَائِدٌ

لَقَدْ خَابَ مِنْ أَوْلاَدِ دارم مَنْ مَشَی

أَشَدُّ مِنَ الْقَبْرِ الْتِہَابًا وَأَضْیَقَا

عَنِیفٌ وَسَوَّاقٌ یَسُوقُ الْفَرَزْدَقَا

إِلَی النَّارِ مَغْلُولَ الْقِلاَدَۃِ أَزْرَقَا
tahqiq

তাহকীক: