মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)

الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار

صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১৩১১ টি

হাদীস নং: ৩৬৮৫১
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کے خوف سے رونے کا بیان
(٣٦٨٥٢) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ ہر نفس پر دنیا کو چھوڑنا حرام ہے جب تک کہ وہ یہ نہ جان لے کہ اس کا انجام کیا ہوگا۔
(۳۶۸۵۲) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی حَازِمٍ ، عَنِ الْمِنْہَالِ ، قَالَ : قَالَ عَلِیٌّ : حَرَامٌ عَلَی کُلِّ نَفْسٍ أَنْ تَخْرُجَ مِنَ الدُّنْیَا حَتَّی تَعْلَمَ إِلَی أَیْنَ مَصِیرُہَا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৬৮৫২
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کے خوف سے رونے کا بیان
(٣٦٨٥٣) حضرت عدی بن ارطاۃ (رض) اس امت کے کسی ابتدائی آدمی کے بارے میں نقل کرتے ہیں کہ لوگ جب ان کی تعریف کرتے تھے تو انھوں نے سن لیا تو دعا کی کہ اے اللہ ! جو یہ کہتے ہیں کہ میرا اس میں مواخذہ نہ کرنا اور جو یہ نہیں جانتے وہ معاف کردینا۔
(۳۶۸۵۳) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا مُبَارَکٌ بْنُ فَضَالۃ ، قَالَ : حَدَّثَنَا بَکْرٌ ، عَنْ عَدِیِّ بْنِ أَرْطَاۃَ ، عَنْ رَجُلٍ کَانَ مِنْ صَدْرِ ہَذِہِ الأُمَّۃِ ، قَالَ : کَانُوا إذْ أَثْنُوا عَلَیْہِ فَسَمِعَ ذَلِکَ ، قَالَ : اللَّہُمَّ لاَ تُؤَاخِذُنِی بِمَا یَقُولُونَ ، وَاغْفِرْ لِی مَا لاَ یَعْلَمُونَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৬৮৫৩
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کے خوف سے رونے کا بیان
(٣٦٨٥٤) حضرت محمد بن علی ابن حنیفہ فرماتے ہیں جو نیکی والی زندگی نہ گزارے وہ عقلمند نہیں ہے اور جو کوئی چارہ کار نہیں پاتا تو اللہ اس کے لیے نکلنے کا راستہ اور کشادگی پیدا فرما دیتے ہیں۔
(۳۶۸۵۴) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا مُبَارَکٌ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَمْرٍو الْفُقَیْمِیِّ ، عَنْ مُنْذِرٍ الثَّوْرِیِّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیِّ ابْنِ الْحَنَفِیَّۃِ ، قَالَ : لَیْسَ بِحَکِیمٍ مَنْ لَمْ یُعَاشِرْ بِالْمَعْرُوفِ ، مَنْ لَمْ یَجِدْ بُدًّا یَجْعَلُ اللَّہُ لَہُ فَرَجًا وَمَخْرَجًا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৬৮৫৪
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کے خوف سے رونے کا بیان
(٣٦٨٥٥) حضرت محمود بن ربیع (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ اللہ تعالیٰ جس سے محبت کرتے ہیں اس کو دنیا سے اسی طرح بچاتے ہیں جس طرح تم میں سے کوئی شخص اپنے کسی بیمار کو پانی سے بچاتا ہے۔ ترمذی ٢٠٣٦۔ احمد ٤٢٧
(۳۶۸۵۵) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُفَضِّلٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا عُمَارَۃُ بْنُ غَزِیَّۃَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ ، عَنْ محمود بْنِ لَبِیدٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إنَّ اللَّہَ إذَا أَحَبَّ عَبْدًا حَمَاہُ الدُّنْیَا کَمَا یَظَلُّ أَحَدُکُمْ یَحْمِی سَقِیمَہُ الْمَائَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৬৮৫৫
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کے خوف سے رونے کا بیان
(٣٦٨٥٦) حضرت حصین (رض) ہلال بن یساف سے روایت کرتے ہیں کہ مومن کو تنہائی سے زیادہ کوئی چیز اچھی نہیں لگتی۔
(۳۶۸۵۶) حَدَّثَنَا عَبَّادٌ، عَنْ شُعْبَۃَ، عَنْ حُصَیْنٍ، عَنْ ہِلاَلِ بْنِ یَِسَافٍ، قَالَ: لَیْسَ بَأَسرَّ لِلْمُؤْمِنِ مِنْ أَنْ یَخْلُوَ وَحْدَہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৬৮৫৬
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کے خوف سے رونے کا بیان
(٣٦٨٥٧) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ دنیا اس کا گھر ہے کہ جس کا کوئی گھر نہیں اور اس کا مال ہے کہ جس کا کوئی مال نہیں اور اس دنیا کے لیے وہی شخص عمل کرتا ہے جس میں عقل نہیں۔
(۳۶۸۵۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ مَالِکِ بْنِ مِغْوَلٍ ، قَالَ : قَالَ عَبْدُ اللہِ : الدُّنْیَا دَارُ مِنْ لاَ دَارَ لَہُ ، وَمَالُ مِنْ لاَ مَالَ لَہُ ، وَلَہَا یَعْمَلُ مِنْ لاَ عَقْلَ لَہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৬৮৫৭
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کے خوف سے رونے کا بیان
(٣٦٨٥٨) حضرت عیسیٰ بن مریم (علیہ السلام) کا ارشاد ہے کہ میرا گھر مسجد ہے اور میری خوشبو پانی ہے اور میرا سالن بھوک ہے اور میرا شعار خوفِ خدا ہے اور میری سواری میرے پاؤں ہیں۔ اور گرمیوں میں جس جگہ سورج نکلتا ہے وہی میری سردیوں میں تاپنے کی جگہ ہے۔ اور میرا چراغ چاند ہے اور میرے اہل مجلس کمزور اور مسکین ہیں اور میں شام اس حالت میں کرتا ہوں کہ میرے پاس کوئی چیز نہیں ہوتی اور میں صبح اس حالت میں کرتا ہوں میرے پاس کوئی چیز نہیں ہوتی اور بالکل ٹھیک ہوں تو پھر مجھ سے زیادہ غنی کون ہوسکتا ہے ؟ “
(۳۶۸۵۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ سَعِیدٍ الْجُعْفِیِّ ، قَالَ : قَالَ عِیسَی ابْنُ مَرْیَمَ علیہما السلام : بَیْتِی الْمَسْجِدُ ، وَطِیبِی الْمَائُ ، وَإِدَامِی الْجُوعُ ، وَشِعَارِی الْخَوْفُ ، وَدَابَّتِی رِجْلاَی ، وَمُصْطَلاَیَ فِی الشِّتَائِ مَشَارِقُ الصَّیْفِ ، وَسِرَاجِی بِاللَّیْلِ الْقَمَرُ ، وَجُلَسَائِی الزَّمْنَی وَالْمَسَاکِینُ ، وَأُمْسِی وَلَیْسَ لِی شَیْئٌ ، وَأُصْبِحُ وَلَیْسَ لِی شَیْئٌ ، وَأَنَا بِخَیْرٍ ، فَمَنْ أَغْنَی مِنِّی۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৬৮৫৮
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کے خوف سے رونے کا بیان
(٣٦٨٥٩) حضرت حبیب بن ابی ثابت (رض) فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ کرام نے سوال کیا کہ اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہم کوئی کام چھپ کر کرتے ہیں پھر ہم لوگوں کو اس کے بارے میں باتیں کرتے ہوئے سنتے ہیں تو ہم کو ہمارا بھلائی میں ذکر کیا جانا اچھا محسوس ہوتا ہے ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب دیا کہ تمہارے لیے دو اجر ہیں ایک پوشیدہ کا اجر اور ایک علانیہ کا اجر۔
(۳۶۸۵۹) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ ، عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ ، أَنَّ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالُوا : یَا رَسُولَ اللہِ ، إنَّا نَعْمَلُ أَعْمَالاً فِی السِّرِّ فَنَسْمَعُ النَّاسَ یَتَحَدَّثُونَ بِہَا فَیُعْجِبُنَا أَنْ نُذْکَرَ بِخَیْرٍ ، فَقَالَ : لَکُمْ أَجْرَانِ : أَجْرُ السِّرِّ وَأَجْرُ الْعَلاَنِیَۃِ۔ (طیالسی ۲۴۳۰۔ ابن حبان ۳۷۵)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৬৮৫৯
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کے خوف سے رونے کا بیان
(٣٦٨٦٠) حضرت حسن (رض) فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دو صحابیوں میں سے ایک دوسرے سے ایک جمعہ پہلے فوت ہوگیا تو لوگوں نے مرنے والے کو فضیلت دی۔ ان کے ذہنوں میں تھا کہ یہ دوسرے سے بہتر ہے۔ پھر یہ بات رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بیان کی گئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کہ کیا دوسرا اول سے ایک جمعہ زیادہ نہیں زندہ رہا اور اس نے اتنی اتنی نمازیں زیادہ پڑھیں۔ گویا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دوسرے کو اس اوّل پر ترجیح دے رہے تھے۔
(۳۶۸۶۰) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا یُونُسُ بْنُ عُبَیْدٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا الْحَسَنُ ، أَنَّ رَجُلَیْنِ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَاتَ أَحَدُہُمَا قَبْلَ صَاحِبِہِ بِجُمُعَۃٍ فَفَضَّلُوا الَّذِی مَاتَ وَکَانَ فِی أَنْفُسِہِمْ أَفْضَلَ مِنَ الآخَرِ ، فَذُکِرَ ذَلِکَ لِرَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : أَلَیْسَ بَقِیَ الآخَرُ بَعْدَ الأَوَّلِ جُمُعَۃً ، صَلَّی کَذَا وَکَذَا صَلاَۃً ، قَالَ : فَکَأَنَّہُ فَضَّلَ الثانی۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৬৮৬০
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کے خوف سے رونے کا بیان
(٣٦٨٦١) حضرت ابودرداء (رض) فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ سے منافقت والے خشوع سے پناہ مانگو۔ سوال کیا گیا کہ اے ابودرداء خشوع میں منافقت کیا چیز ہے ؟ تو جواب دیا کہ تو دیکھے کہ جسم میں تو خشوع ہے لیکن دل میں خشوع نہیں ہے۔
(۳۶۸۶۱) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللہِ بْنِ الزُّبَیْرِ ، قَالَ : حدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدٍ الضَّبِّیُّ ، عَنْ شَیْخٍ ، عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ ، أَنَّہُ قَالَ : تَعَوَّذُوا بِاللہِ مِنْ خُشُوعِ النِّفَاقِ ، قَالَ : قِیلَ : یَا أَبَا الدَّرْدَائِ ، وَمَا خُشُوعُ النِّفَاقِ ، قَالَ أَنْ تَرَی الْجَسَدَ خَاشِعًا وَالْقَلْبَ لَیْسَ بِخَاشِعٍ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৬৮৬১
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کے خوف سے رونے کا بیان
(٣٦٨٦٢) حضرت زید عمی فرماتے ہیں کہ جب حضرت داؤد (علیہ السلام) سے کہا گیا کہ آپ کی مغفرت کردی گئی تو انھوں نے کہا کہ اس آدمی کا کیا ہوگا۔ ان سے کہا گیا کہ ہم نے آپ کو اس سے طلب کیا تو اس نے آپ کو ہمیں دے دیا۔ یہ دنیا میں زیادہ قابل امید ہے۔
(۳۶۸۶۲) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللہِ الأَسَدِیُّ ، قَالَ: حدَّثَنَا حَسَنٌ، عَنْ أَبِیہِ، عَنْ زَیْدٍ الْعَمِّیِّ، قَالَ: لَمَّا قِیلَ لِدَاوُدَ: قَدْ غُفِرَ لَک ، قَالَ : فَکَیْفَ لِی بِالرَّجُلِ ، قَالَ : قِیلَ لَہُ : نَسْتَوْہِبُک مِنْہُ فَیَہَبَک لَنَا ، فَإِنَّہَا لَتُرْجَی فِی الدُّنیا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৬৮৬২
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کے خوف سے رونے کا بیان
(٣٦٨٦٣) حضرت سہل بن حنظلہ عبسی فرماتے ہیں کہ جب بھی کوئی قوم اللہ کے ذکر کے لیے اکٹھی ہوتی ہے تو آسمان سے ایک منادی آواز دیتا ہے کہ اٹھو تمہاری مغفرت کردی گئی اور تمہاری غلطیوں کو اچھائیوں سے تبدیل کردیا گیا۔
(۳۶۸۶۳) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ یَزِیدَ الْعَطَّارُ ، قَالَ : حَدَّثَنَا قَتَادَۃُ : قَالَ حَدَّثَنا أَبُو الْعَالِیَۃِ الرِّیَاحِیُّ ، عَنْ حَدِیثِ سَہْلِ بْنِ حَنْظَلَۃَ الْعَبْشَمِیِّ أَنَّہُ قَالَ : مَا اجْتَمَعَ قَوْمٌ یَذْکُرُونَ اللَّہَ إِلاَّ نَادَی مُنَادٍ مِنَ السَّمَائِ : قُومُوا مَغْفُورًا لَکُمْ ، قَدْ بُدِّلَتْ سَیِّئَاتُکُمْ حَسَنَاتٍ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৬৮৬৩
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کے خوف سے رونے کا بیان
(٣٦٨٦٤) حضرت عبداللہ بن عبید بن عمیر کا ارشاد ہے کہ کہا جاتا تھا کہ علم مومن کا گمشدہ سامان ہے۔ یہ اس کی طلب میں صبح نکلتا ہے اور جب کچھ نہ کچھ مل جاتا ہے تو جمع کرلیتا ہے۔
(۳۶۸۶۴) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللہِ بْنِ الزُّبَیْرِ ، قَالَ : حدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ أَبِی رَوَّادٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ ، قَالَ : کَانَ ، یُقَالَ : الْعِلْمُ ضَالَّۃُ الْمُؤْمِنِ یَغْدُو فِی طَلَبِہِ ، فَإِذَا أَصَابَ مِنْہُ شَیْئًا حَوَاہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৬৮৬৪
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کے خوف سے رونے کا بیان
(٣٦٨٦٥) حضرت عبدالعزیز ابی رواد (رض) فرماتے ہیں کہ اصحابِ پیغمبر (رض) کی عادات میں کچھ مزاح اور ہنسی ظاہر ہونے لگی تو اللہ تبارک وتعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی : { أَلَمْ یَأْنِ لِلَّذِینَ آمَنُوا أَنْ تَخْشَعَ قُلُوبُہُمْ لِذِکْرِ اللہِ } آخر آیت تک۔ ” کیا ایمان والوں کے لیے وہ وقت نہیں آگیا کہ ان کے دل اللہ کے ذکر سے ڈر جائیں۔
(۳۶۸۶۵) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللہِ الأَسَدِیُّ ، قَالَ : حدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ أَبِی رَوَّادٍ ، أَنَّ أَصْحَابَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ظَہَرَ فِیہِمَ الْمِزَاحُ وَالضَّحِکَ ، فَأَنْزَلَ اللَّہُ تَعَالَی : {أَلَمْ یَأْنِ لِلَّذِینَ آمَنُوا أَنْ تَخْشَعَ قُلُوبُہُمْ لِذِکْرِ اللہِ} إِلَی آخِرِ الآیَۃِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৬৮৬৫
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کے خوف سے رونے کا بیان
(٣٦٨٦٦) حضرت ابن ابی رواد فرماتے ہیں کہ ایک قوم عمر بن عبدالعزیز (رض) کی مصاحب ہوئی تو انھوں نے فرمایا کہ صرف ایک اللہ سے ڈرو جس کا کوئی شریک نہیں ہے اور اپنے کو مزاح سے بچاؤ، اس لیے کہ یہ مزاح قبیح باتیں پیدا کرتا ہے اور کینہ پیدا کرتا ہے۔ اور قرآن کی مجالس لگایا کرو اور اس ہی سے متعلقہ باتیں کیا کرو۔ پھر اگر تم کو بوجھل محسوس ہو تو لوگوں کی باتوں میں کوئی بات کرلیا کرو۔ اللہ کے نام کے ساتھ زمین پر چلو۔
(۳۶۸۶۶) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : حدَّثَنَا ابْنُ أَبِی رَوَّادٍ ، أَنَّ قَوْمًا صَحِبُوا عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، فَقَالَ : عَلَیْکُمْ بِتَقْوَی اللہِ وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ ، وَإِیَّایَ وَالْمِزَاحَ ، فَإِنَّہُ یَجُرُّ الْقَبِیحَ وَیُورِثُ الضَّغِینَۃَ ، وَتَجَالَسُوا بِالْقُرْآنِ وَتَحَدَّثُوا بِہِِِِ ، فَإِنْ ثَقُلَ عَلَیْکُمْ فَحَدِیثٌ مِنْ حَدِیثِ الرِّجَالِ ، سِیرُوا بِاسْمِ اللہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৬৮৬৬
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کے خوف سے رونے کا بیان
(٣٦٨٦٧) حضرت عائشہ (رض) نے معاویہ کی طرف خط بھیجا کہ میں تم کو اللہ سے ڈرنے کی وصیت کرتی ہوں۔ اس لیے اگر تو اللہ سے ڈرے گا تو وہ لوگوں سے تیری کفایت کرے گا اور اگر تو لوگوں سے ڈرے گا تو وہ تیری اللہ سے کفایت نہیں کرسکیں گے۔ پس تیرے اوپر اللہ کا ڈر لازم ہے۔ ” اما بعد “
(۳۶۸۶۷) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللہِ الأَسَدِیُّ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، أَنَّہَا کَتَبَتْ إِلَی مُعَاوِیَۃَ : أُوصِیک بِتَقْوَی اللہِ فَإِنَّک إنِ اتَّقَیْت اللَّہَ کَفَاک النَّاسَ فَإِنَ اتَّقَیْت النَّاسَ لَمْ یُغْنُوا ، عَنْک مِنَ اللہِ شَیْئًا ، فَعَلَیْک بِتَقْوَی اللہِ أَمَّا بَعْدُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৬৮৬৭
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کے خوف سے رونے کا بیان
(٣٦٨٦٨) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ کسی آدمی نے بھی اجر کے اعتبار سے اللہ کے ہاں اس شخص سے زیادہ بہتر گھونٹ نہیں پیا کہ جس نے صرف اللہ کی رضا کے لیے اور اس کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے غصہ پی لیا ہو۔
(۳۶۸۶۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ : مَا تَجَرَّعَ عَبْدٌ جَرْعَۃً أَفْضَلَ عِنْدَ اللہِ أَجْرًا مِنْ جَرْعَۃٍ کَظَمَہَا لِلَّہِ ابْتِغَائَ وَجْہِ اللہِ۔ (بخاری ۱۳۱۸)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৬৮৬৮
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کے خوف سے رونے کا بیان
(٣٦٨٦٩) حضرت سلیمان بن موسیٰ (رض) فرماتے ہیں کہ دنیا کے لیے تعلیم مت سیکھ اور ریا کاری کے لیے فقہ مت حاصل کر۔ اور ہرگز بغیر کسی تعجب کے مت ہنس اور نہ ہی بغیر کسی ضرورت کے سفر کر۔
(۳۶۸۶۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ بُرْدٍ ، عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ مُوسَی ، قَالَ : لاَ تُعَلَّمُ للدنیا ، وَلاَ تَفْقَہُ لِلرِّیَائِ ، وَلاَ تَکُونَنَّ ضَحَّاکًا مِنْ غَیْرِ عَجَبٍ ، وَلاَ مَشَّائً فِی غَیْرِ أَرَبٍ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৬৮৬৯
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کے خوف سے رونے کا بیان
(٣٦٨٧٠) حضرت ابن ابی ملیکہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے ابن عباس کے ساتھ مکہ سے مدینہ اور مدینہ سے مکہ کا سفر کیا ہے۔ ابن عباس جب بھی کسی جگہ پڑاؤ کرتے تو رات کو قیام فرماتے اور اس میں بہت روتے۔ میں نے سوال کیا کہ یہ آواز کیسی ہوتی تھی ؟ جواب دیا کہ رونے، دھونے کی آواز ہوتی تھی اور قرآن پاک کی آیت { وَجَائَتْ سَکْرَۃُ الْمَوْتِ بِالْحَقِّ ذَلِکَ مَا کُنْت مِنْہُ تَحِیدُ } تلاوت فرمایا کرتے تھے۔
(۳۶۸۷۰) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ، عَنْ صَالِحِ بْنِ رُسْتُمَ، عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ، قَالَ: صَحِبْت ابْنَ عَبَّاسٍ مِنْ مَکَّۃَ إِلَی الْمَدِینَۃِ وَمِنَ الْمَدِینَۃِ إِلَی مَکَّۃَ ، فَکَانَ إذَا نَزَلَ مَنْزِلاً قَامَ شَطْرَ اللَّیْلِ فَأَکْثَرَ فِی ذَلِکَ النَّشِیجَ ، قُلْتُ: وَمَا النَّشِیجُ ، قَالَ : النَّحِیبُ وَالْبُکَائُ ، وَیَقْرَأُ : {وَجَائَتْ سَکْرَۃُ الْمَوْتِ بِالْحَقِّ ذَلِکَ مَا کُنْت مِنْہُ تَحِیدُ}۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৬৮৭০
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کے خوف سے رونے کا بیان
(٣٦٨٧١) حضرت خثیمہ (رض) فرماتے ہیں کہ عیسیٰ بن مریم (علیہ السلام) اور یحییٰ (علیہ السلام) دونوں خالہ زاد تھے اور عیسیٰ (علیہ السلام) اون کا کپڑا پہنتے تھے اور یحییٰ (علیہ السلام) اونٹ کی کھال کا کپڑا پہنتے تھے اور ان میں سے کسی کے پاس بھی نہ کوئی درہم ہوتا تھا اور نہ ہی دینار ہوتا تھا اور نہ ہی کوئی غلام ہوتا تھا اور نہ ہی کوئی باندی ہوتی تھی اور نہ ہی کوئی ایسا ٹھکانا ہوتا تھا کہ جہاں وہ پناہ گزین ہوسکیں۔ جس جگہ بھی رات ہوجاتی وہیں ٹھہر جاتے۔ پھر جب جدا ہونے کا ارادہ کرتے تو عیسیٰ (علیہ السلام) کو یحییٰ عرض کرتے کہ مجھے کوئی وصیت کردیں تو وہ کہتے کہ غصہ مت کرنا تو یحییٰ (علیہ السلام) کہتے کہ میں غصہ کرنے پر قابو نہیں کرسکتا تو عیسیٰ (علیہ السلام) کہتے کہ مال کو جمع مت کرنا تو یحییٰ (علیہ السلام) جواب دیتے کہ البتہ یہ کام آسان ہے۔
(۳۶۸۷۱) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللہِ الأَسَدِیُّ ، قَالَ : حدَّثَنَا إسْرَائِیلُ ، عَنْ أَبِی حَصِینٍ ، عَنْ خَیْثَمَۃ ، قَالَ : کَانَ عِیسَی ابْنُ مَرْیَمَ علیہما السلام ، وَیَحْیَی ابْنَیْ خَالَۃٍ ، وَکَانَ عِیسَی یَلْبَسُ الصُّوفَ ، وَکَانَ یَحْیَی یَلْبَسُ الْوَبَرَ ، وَلَمْ یَکُنْ لِوَاحِدٍ مِنْہُمَا دِینَارٌ ، وَلاَ دِرْہَمٌ ، وَلاَ عَبْدٌ ، وَلاَ أَمَۃٌ ، وَلاَ مَأْوًی یَأْوِیَانِ إلَیْہِ ، أَیْنَمَا جَنَّہُمَا اللَّیْلُ أَوَیَا، فَلَمَّا أَرَادَا أَنْ یَفْتَرِقَا، قَالَ لَہُ یَحْیَی: أَوْصِنِی، قَالَ: لاَ تَغْضَبْ، قَالَ: لاَ أَسْتَطِیعُ إِلاَّ أَنْ أَغْضَبَ، قَالَ : لاَ تَقْتَنِ مَالاً ، قَالَ : أَمَّا ہَذَا فَعَسَی۔
tahqiq

তাহকীক: