মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)

الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار

صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১৩১১ টি

হাদীস নং: ৩৫৬১১
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر بن خطاب (رض) کا کلام
(٣٥٦١٢) حضرت عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) کے پاس، عراق کے کچھ لوگ آئے۔ حضرت عمر (رض) نے انھیں دیکھا کہ گویا وہ کھانا تھوڑا کھا رہے ہیں۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : اے اہل عراق ! یہ کیا ہے ؟ اگر میں چاہتا کہ جس طرح تمہارے لیے کھانا عمدہ بنایا گیا، میرے لیے بھی بنایا جائے تو میں بنوا سکتا ہوں۔ لیکن ہم اپنی دنیا میں سے بچاتے ہیں جس کو ہم آخرت میں پائیں گے۔ کیا تم نے حق تعالیٰ کا فرمان نہیں سنا : { أَذْہَبْتُمْ طَیِّبَاتِکُمْ فِی حَیَاتِکُمُ الدُّنْیَا وَاسْتَمْتَعْتُمْ بِہَا }۔
(۳۵۶۱۲) حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ أَبِی فَرْوَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی ، قَالَ : قدِمَ عَلَی عُمَرَ نَاسٌ مِنْ الْعِرَاقِ فَرَأَی کَأَنَّہُمْ یَأْکُلُونَ تَعْذِیرًا ، فَقَالَ : مَا ہَذَا یَا أَہْلَ الْعِرَاقِ ؟ لَوْ شِئْت أَنْ یُدَہْمَقَ لِی کَمَا یُدَہْمَقُ لَکُمْ لَفَعَلْت ، وَلَکِنَّا نَسْتَبْقِی مِنْ دُنْیَانَا مَا نَجِدُہُ فِی آخِرَتِنَا ، أَمَا سَمِعْتُمُ اللَّہَ قَالَ : {أَذْہَبْتُمْ طَیِّبَاتِکُمْ فِی حَیَاتِکُمُ الدُّنْیَا وَاسْتَمْتَعْتُمْ بِہَا}۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৬১২
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر بن خطاب (رض) کا کلام
(٣٥٦١٣) حضرت ہشام بن عروہ، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ جب حضرت عمر (رض) شام تشریف لائے تو آپ (رض) کی قمیص، بیٹھنے کی جگہ سے پھٹی ہوئی تھی۔ وہ ایک موٹی اور سنبلانی قمیص تھی۔ چنانچہ آپ (رض) نے وہ قمیص صاحب اذرعات یا ایلہ کی طرف بھیجی۔ راوی کہتے ہیں پس اس نے اس قمیص کو دھویا اور اس میں پیوند لگا دیا اور حضرت عمر (رض) کے لیے قبطری قمیص سی گئی۔ پھر ان دونوں قمیصوں کو لے کر آدمی آپ (رض) کے پاس آیا اور آپ (رض) کو قبطری قمیص دی۔ حضرت عمر (رض) نے اس قمیص کو پکڑا اور اس کو چھوا پھر فرمایا : یہ نرم ہے۔ پھر آپ نے وہ قمیص اسی آدمی کی طرف پھینک دی اور فرمایا : مجھے میری قمیص دے دو کیونکہ وہ ان دونوں قمیصوں میں سے پسینہ کو زیادہ چوسنے والی ہے۔
(۳۵۶۱۳) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : لَمَّا قَدِمَ عُمَرُ الشَّامَ کَانَ قَمِیصُہُ قَدْ تَجَوَّب عَنْ مَقْعَدَتہِ ، قَمِیصٌ سُنْبُلاَنِیٌّ غَلِیظٌ ، فَأَرْسَلَ بِہِ إِلَی صَاحِبِ أَذَرِعَاتٍ ، أَوْ أَیْلَۃٍ ، قَالَ : فَغَسَلَہُ وَرَقَّعَہُ وَخَیَّطَ لَہُ قَمِیصَ قُبْطرِی ، فَجَائَ بِہِمَا جَمِیعًا فَأَلْقَی إلَیْہِ الْقُبْطرِی ، فَأَخَذَہُ عُمَرُ فَمَسَّہُ ، فَقَالَ : ہَذَا أَلْیَنُ ، فَرَمَی بِہِ إلَیْہِ ، وَقَالَ : أَلْقِ إلَیَّ قَمِیصِی ، فَإِنَّہُ أَنْشَفُہُمَا لِلْعِرَقِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৬১৩
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر بن خطاب (رض) کا کلام
(٣٥٦١٤) حضرت عاصم بن عمر سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) فرمایا کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ ایمان والے کی حفاظت کرتا ہے۔ حضرت عاصم بن ثابت بن افلح نے اس بات کی نذر مانی تھی کہ وہ کسی مشرک کو نہیں چھوئیں گے اور کوئی مشرک ان کو نہ چھوئے۔ چنانچہ جس طرح یہ اپنی زندگی میں اس سے بچتے رہے اسی طرح اللہ تعالیٰ نے ان کو ان کی وفات کے بعد بھی بچایا۔
(۳۵۶۱۴) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ : کَانَ عُمَرُ یَقُولُ : یَحْفَظُ اللَّہُ الْمُؤْمِنَ ، کَانَ عَاصِمُ بْنُ ثَابِتِ بْنِ الأَفْلَحِ نَذَرَ أَنْ لاَ یَمَسَّ مُشْرِکًا ، وَلاَ یَمَسَّہُ مُشْرِکَ ، فَمَنَعَہُ اللَّہُ بَعْدَ وَفَاتِہِ کَمَا امْتَنَعَ مِنْہُمْ فِی حَیَاتِہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৬১৪
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر بن خطاب (رض) کا کلام
(٣٥٦١٥) حضرت ربیع بن قزیع سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر (رض) کو کہتے سنا کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس، روٹی، گوشت، دودھ، زیتون، سبزی اور سرکہ لایا جاتا تھا۔ وہ کھانا تناول کرتے پھر اپنی انگلیوں کو چاٹ لیتے۔ پھر یوں اشارہ کرتے۔ پھر اپنے ایک ہاتھ کو دوسرے ہاتھ سے مل لیتے اور فرماتے۔ آلِ عمر (رض) کے رومال یہی ہیں۔
(۳۵۶۱۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ الرَّبِیعِ بْنِ قُزَیْعٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، قَالَ : کَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ یُؤْتَی بِخُبْزِہِ وَلَحْمِہِ وَلَبَنِہِ وَزَیْتِہِ وَبَقْلِہِ وَخَلِّہِ فَیَأْکُلُ ، ثُمَّ یَمُصُّ أَصَابِعَہُ وَیَقُولُ ہَکَذَا فَیَمْسَحُ یَدَیْہِ بِیَدَیْہِ وَیَقُولُ : ہَذِہِ مَنَادِیلُ آلِ عُمَرَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৬১৫
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر بن خطاب (رض) کا کلام
(٣٥٦١٦) حضرت ابوملیح سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ آخرت کے مقابلہ میں دنیا کی حیثیت خرگوش کی ایک چھلانگ کی سی ہے۔
(۳۵۶۱۶) حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ ہِشَامٍ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَیْرٍ ، عَنْ أَبِی مَلِیحٍ ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ : مَا الدُّنْیَا فِی الآخِرَۃِ إِلاَّ کَنُفُجَۃِ أَرْنَبٍ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৬১৬
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر بن خطاب (رض) کا کلام
(٣٥٦١٧) حضرت ودیعہ انصاری بیان کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے ارشاد فرمایا : جو بات تمہارے مقصد کی نہ ہو اس سے تعرض نہ کرو۔ اور اپنے دشمن سے علیحدگی رکھو۔ لوگوں میں اپنے دوستوں میں سے امین کے ماسوا سے ڈرو اور امین شخص وہ ہوتا ہے جو خوفِ خدا رکھتا ہو۔ فاجر آدمی سے صحبت نہ رکھو پھر اس کے فجور کو سیکھ جاؤ گے۔ اور اس کو اپنے راز پر مطلع نہ کرو اور اپنے معاملہ میں ان لوگوں سے مشورہ کرو جو اللہ تعالیٰ سے ڈرتے ہوں۔
(۳۵۶۱۷) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، قَالَ : حدَّثَنَا مِسْعَر ، قَالَ : حدَّثَنَا وَدِیعَۃُ الأَنْصَارِیُّ ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ : لاَ تَعْتَرِضُ لِمَا لاَ یَعْنِیک وَاعْتَزِلْ عَدُوَّک وَاحْذَرْ صِدِّیقَک إِلاَّ الأَمِینَ مِنَ الأَقْوَامِ ، وَلاَ أَمِینٌ إِلاَّ مَنْ خَشِیَ اللَّہَ ، وَلاَ تَصْحَبَ الْفَاجِرَ فَتَعَلَّمَ مِنْ فُجُورِہِ ، وَلاَ تُطْلِعْہُ عَلَی سِرِّکَ وَاسْتَشِرْ فِی أَمْرِکَ الَّذِینَ یَخْشَوْنَ اللَّہَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৬১৭
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر بن خطاب (رض) کا کلام
(٣٥٦١٨) حضرت اسماعیل بن امیہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں خلوت میں برے دوستوں سے راحت ہوتی ہے۔
(۳۵۶۱۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ أُمَیَّۃَ ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ فِی الْعُزْلَۃِ رَاحَۃٌ مِنْ خُلَطَائِ السُّوئِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৬১৮
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر بن خطاب (رض) کا کلام
(٣٥٦١٩) حضرت حبیب سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) کے پاس عراق سے کچھ لوگ آئے۔ ان میں حضرت جریر بن عبداللہ بھی تھے۔ راوی کہتے ہیں پھر کوئی ان کے پاس ایک بڑا برتن لے کر آیا جس میں روٹی اور زیتون بنایا گیا تھا۔ راوی کہتے ہیں حضرت عمر (رض) نے ان لوگوں سے کہا۔ لے لو راوی کہتے ہیں انھوں نے آرام سے ہلکے سے لیا۔ راوی کہتے ہیں اس پر حضرت عمر (رض) نے ان سے کہا۔ تحقیق میں تمہاری گوشت کے لیے شدت خواہش کو دیکھ رہا ہو۔ تم کیا چاہتے ہو ؟ کھٹا میٹھا، ٹھنڈا گرم، پیٹوں میں ڈالنا ؟ “
(۳۵۶۱۹) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ حَبِیبٍ ، قَالَ : قدِمَ أُنَاسٌ مِنَ الْعِرَاقِ عَلَی عُمَرَ وَفِیہِمْ جَرِیرُ بْنُ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : فَأَتَاہُمْ بِجَفْنَۃٍ قَدْ صُنِعَتْ بِخُبْزٍ وَزَیْتٍ ، قَالَ : فَقَالَ لَہُمْ خُذُوا قَالَ : فَأَخَذُوا أَخْذًا ضَعِیفًا قَالَ: فَقَالَ لَہُم: قَدْ أَرَی مَا تَقْرَمُونَ إلَیْہِ، فَأَیُّ شَیْئٍ تُرِیدُونَ حُلْوًا وَحَامِضًا وَحَارًّا وَبَارِدًا وَقَذْفًا فِی الْبُطُونِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৬১৯
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر بن خطاب (رض) کا کلام
(٣٥٦٢٠) حضرت عمر کے بارے میں روایت ہے کہ انھیں ایک دعوت میں مدعو کیا گیا پس وہ لوگ جب کوئی مختلف شے لاتے تو اس کو اپنے ساتھی کے ساتھ ملا لیتے۔
(۳۵۶۲۰) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ حَبِیبٍ ، عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِہِ ، عَنْ عُمَرَ ، أَنَّہُ دُعِیَ إِلَی طَعَامٍ فَکَانُوا إذَا جَاؤُوا بِلَوْنٍ خَلَطَہُ بِصَاحِبِہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৬২০
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر بن خطاب (رض) کا کلام
(٣٥٦٢١) حضرت عبداللہ بن عامر سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر بن خطاب کو دیکھا کہ انھوں نے زمین سے ایک تنکا اٹھایا (اور فرمایا : ہائے کاش ! میں یہ تنکا ہوتا۔ کاش ! میں کچھ نہ ہوتا۔ کاش میری ماں نے مجھے جنا نہ ہوتا۔ کاش ! میں بھولا بسرا ہوچکا ہوتا۔
(۳۵۶۲۱) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ بْنُ سَوَّارٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا شُعْبَۃُ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَخَذَ تَبِنَۃً مِنَ الأَرْضِ ، فَقَالَ : لَیْتَنِی ہَذِہِ التَّبِنَۃُ ، لَیْتَنِی لَمْ أَکُ شَیْئًا ، لَیْتَ أُمِّی لَمْ تَلِدْنِی ، لَیْتَنِی کُنْت نَسْیًا مَنْسِیًّا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৬২১
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر بن خطاب (رض) کا کلام
(٣٥٦٢٢) حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) کا سر مبارک میری گود میں تھا تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا : تیری ماں نہ رہے۔ اس کو (زمین پر) رکھ دو ۔ پھر فرمایا : میری ہلاکت ! اگر میرے رب نے مجھے معاف نہ کیا تو میری ماں کی ہلاکت۔
(۳۵۶۲۲) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ ، قَالَ : حدَّثَنَا شُعْبَۃُ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَامِرٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : کَانَ رَأْسُ عُمَرَ عَلَی حِجْرِی ، فَقَالَ : ضَعْہُ لاَ أُمَّ لَک ، فَقَالَ : وَیْلِی وَیْلُ أُمِّ عُمَرَ إنْ لَمْ یَغْفِرْ لِی رَبِّی۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৬২২
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر بن خطاب (رض) کا کلام
(٣٥٦٢٣) حضرت حجیر بن ربیعہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : بیشک گناہ ایسا ہے اور آپ (رض) نے اپنے سر کو اپنی ابروؤں کی طرف جھکا لیا۔ خبردار ! بیشک نیکی اس طرح ہے اور آپ نے اپنے سر کو چھپالیا۔
(۳۵۶۲۳) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ ، قَالَ : حدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، عَنْ أَبِی نَعَامَۃَ ، عَنْ حُجَیْرِ بْنِ رَبِیعۃ ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ : إنَّ الْفُجُورَ ہَکَذَا وَغَطَّی رَأْسَہُ إِلَی حَاجِبِیہِ ، أَلاَ إنَّ الْبَرَّ ہَکَذَا وَکَشَفَ رَأْسَہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৬২৩
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر بن خطاب (رض) کا کلام
(٣٥٦٢٤) حضرت انس کہتے ہیں کہ قیمتیں بڑھ گئیں، مدینہ منورہ میں حضرت عمر (رض) کے زمانہ میں کھانا مہنگا ہوگیا۔ حضرت عمر (رض) نے جو کھانا شروع کیا تو وہ ان کے پیٹ کو موافق نہ آیا۔ حضرت عمر (رض) نے اپنے ہاتھ سے اپنے پیٹ کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا : خدا کی قسم ! جب تک اللہ تعالیٰ مسلمانوں پر وسعت نہ کردیں تب تک یہی کھاؤ گے۔
(۳۵۶۲۴) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ الْمُغِیرَۃِ ، قَالَ : قَالَ ثَابِتٌ : قَالَ أَنَسٌ : غَلاَ السعر غَلاَ الطَّعَامُ بِالْمَدِینَۃِ عَلَی عَہْدِ عُمَرَ ، فَجَعَلَ یَأْکُلُ الشَّعِیرَ فَاسْتَنْکَرَہُ بَطْنُہُ ، فَأَہْوَی بِیَدِہِ إِلَی بَطْنِہِ ، فَقَالَ : وَاللہِ مَا ہُوَ إِلاَّ مَا تَرَی حَتَّی یُوَسِّعَ اللَّہُ عَلَی الْمُسْلِمِینَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৬২৪
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر بن خطاب (رض) کا کلام
(٣٥٦٢٥) حضرت زید بن اسلم، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ میں حضرت عمر بن خطاب (رض) کے ساتھ چل رہا تھا۔ انھوں نے ایک گری ہوئی کھجور دیکھی تو فرمایا اس کو پکڑ لو۔ میں نے عرض کیا۔ میں اس کھجور کو کیا کروں ؟ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : ایک ایک کھجور ہی جمع ہوتی ہے۔ پس میں نے وہ پکڑ لی پھر آپ (رض) کھجوروں کے ڈھیر کے پاس سے گزرے تو فرمایا : اس کھجور کو یہاں پھینک دو ۔
(۳۵۶۲۵) حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ ہِشَامٍ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عْن أَبِیہِ ، قَالَ : کُنْتُ أَمْشِی مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَرَأَی تَمْرَۃً مَطْرُوحَۃً ، فَقَالَ : خُذْہَا ، قُلْتُ : وَمَا أَصْنَعُ بِتَمْرَۃٍ ، قَالَ : تَمْرَۃٌ وَتَمْرَۃٌ حَتَّی تَجْتَمِعَ ، فَأَخَذْتہَا فَمَرَّ بِمِرْبَدِ تَمْرٍ ، فَقَالَ : أَلْقِہَا فِیہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৬২৫
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر بن خطاب (رض) کا کلام
(٣٥٦٢٦) حضرت عبداللہ بن عامر سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں حضرت عمر (رض) کے ساتھ باہر نکلا تو میں نے ان کو واپس آنے تک خیمہ لگاتے نہیں دیکھا۔ راوی کہتے ہیں۔ میں نے پوچھا : پھر وہ کس چیز سے سایہ حاصل کرتے تھے ؟ استاد نے جواب دیا : چمڑے کو درخت پر ڈال دیتے تھے اور اس سے سایہ حاصل کرتے تھے۔
(۳۵۶۲۶) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ : خَرَجْت مَعَ عُمَرَ فَمَا رَأَیْتہ مُضْطَرِبًا فُسْطَاطًا حَتَّی رَجَعَ ، قَالَ : قُلْتُ : فَبِأَیِّ شَیْئٍ کَانَ یَسْتَظِلُّ ، قَالَ : یَطْرَحُ النِّطْعَ عَلَی الشَّجَرَۃِ یَسْتَظِلُّ بِہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৬২৬
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر بن خطاب (رض) کا کلام
(٣٥٦٢٧) حضرت حمید بن عبدالرحمن سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے ارشاد فرمایا کہ اگر دریائے فرات کے کنارہ پر کوئی بھیڑ کا بچہ ہلاک ہوجائے تو مجھے اس بات کا خوف ہوتا ہے کہ کہیں اس کے بارے میں اللہ تعالیٰ مجھ سے سوال نہ کرے۔
(۳۵۶۲۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أُسَامَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ : لَوْ ہَلَکَ حَمْلٌ مِنْ وَلَدِ الضَّأْنِ ضَیَاعًا بِشَاطِئِ الْفُرَاتِ خَشِیت أَنْ یَسْأَلَنِی اللَّہُ عَنْہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৬২৭
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر بن خطاب (رض) کا کلام
(٣٥٦٢٨) حضرت یسیر بن عمرو سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ جب حضرت عمر بن خطاب (رض) شام تشریف لائے تو ایک عجمی گھوڑا لایا گیا چنانچہ آپ (رض) اس پر سوار ہوئے۔ پھر جب اس نے حرکت کرنا شروع کیا تو آپ اس سے نیچے اتر آئے اور اس کے چہرے کو مارا اور فرمایا اللہ تعالیٰ تیرا برا کرے اور جس نے تجھے یہ سکھایا ہے اس کا بھی برا ہو۔
(۳۵۶۲۸) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنْ یسیر بْنِ عَمْرٍو قَالَ : لَمَّا أَتَی عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ الشَّامَ أُتِیَ بِبِرْذَوْنٍ فَرَکِبَ عَلَیْہِ ، فَلَمَّا ہَزَّہُ نَزَلَ عَنْہُ وَضَرَبَ وَجْہَہُ ، وَقَالَ : قَبَّحَک اللَّہُ وَقَبَّحَ مَنْ عَلَّمَک ہَذَا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৬২৮
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر بن خطاب (رض) کا کلام
(٣٥٦٢٩) حضرت حذیفہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں حضرت عمر کے پاس گیا جبکہ وہ اپنے گھر کی چوکھٹ پر تھے اور اپنے آپ سے باتیں کررہے تھے۔ میں آپ کے قریب ہوا اور میں نے پوچھا : اے امیر المومنین ! کس چیز نے آپ کو فکر مند کر رکھا ہے ؟ آپ (رض) نے اپنے ہاتھوں سے اشارہ فرما کر کچھ کہا۔ راوی کہتے ہیں میں نے کہا : آپ کو کس چیز نے وہم میں ڈالا ہے ؟ خدا کی قسم ! اگر ہم آپ سے کسی امر منکر کو دیکھیں گے تو ہم آپ کو سیدھا کردیں گے۔ حضرت عمر (رض) نے کہا : بخدا ! اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔ اگر تم نے مجھ سے کوئی امر منکر دیکھا تو تم مجھے سیدھا کردو گے ؟ میں نے کہا : اس خدا کی قسم ! جس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔ ہم نے اگر آپ سے کوئی امر منکر دیکھا تو البتہ ہم آپ کو سیدھا کردیں گے۔ راوی کہتے ہیں۔ اس پر حضرت عمر (رض) بہت زیادہ خوش ہوگئے اور فرمایا : تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے تمہارے اندر محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ (رض) پیدا فرمائے جو مجھ سے بھی کوئی امر منکر دیکھیں گے تو مجھے سیدھا کریں گے۔
(۳۵۶۲۹) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عِیسَی ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن ہَمَّامٍ ، عَنْ حُذَیْفَۃَ ، قَالَ : دَخَلْتُ عَلَی عُمَرَ وَہُوَ قَاعِدٌ عَلَی جِذْعٍ فِی دَارِہِ وَہُوَ یُحَدِّثُ نَفْسَہُ فَدَنَوْت مِنْہُ ، فَقُلْتُ : مَا الَّذِی أَہَمَّکَ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ، فَقَالَ : ہَکَذَا بِیَدِہِ وَأَشَارَ بِہَا ، قَالَ : قُلْتُ : ما الَّذِی یُہِمُّک وَاللہِ لَوْ رَأَیْنَا مِنْک أَمْرًا نُنْکِرُہُ لَقَوَّمْنَاک ، قَالَ : آللہِ الَّذِی لاَ إلَہَ إِلاَّ ہُوَ ، لَوْ رَأَیْتُمْ مِنِّی أَمْرًا تُنْکِرُونَہُ لَقَوَّمْتُمُوہُ ، فَقُلْتُ : آللہِ الَّذِی لاَ إلَہَ إِلاَّ ہُوَ ، لَوْ رَأَیْنَا مِنْک أَمْرًا نُنْکِرُہُ لَقَوَّمْنَاک ، قَالَ : فَفَرِحَ بِذَلِکَ فَرَحًا شَدِیدًا ، وَقَالَ : الْحَمْدُ لِلَّہِ الَّذِی جَعَلَ فِیکُمْ أَصْحَابَ مُحَمَّدٍ مَنِ الَّذِی إذَا رَأَی مِنِّی أَمْرًا یُنْکِرُہُ قَوَّمَنِی۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৬২৯
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر بن خطاب (رض) کا کلام
(٣٥٦٣٠) حضرت انس (رض) سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر بن خطاب کو کھجور کے صاع میں سے گھٹیا کھجوریں کھاتے دیکھا۔
(۳۵۶۳۰) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ ہَمَّامِ بْنِ یَحْیَی ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: رَأَیْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ یَأْکُلُ الصَّاعَ مِنَ التَّمْرِ بِحَشَفِہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৬৩০
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر بن خطاب (رض) کا کلام
(٣٥٦٣١) حضرت زید بن اسلم، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ میں حضرت عمر (رض) کے پاس کھجور کے صاع لاتا تو حضرت عمر (رض) فرماتے : اے اسلم ! اس کے چھلکے مجھ سے ہٹا دو ۔ پھر آپ (رض) گھٹیا کھجور کھالیتے۔
(۳۵۶۳۱) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُطَرِّفٍ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عْن أَبِیہِ ، قَالَ : کُنْتُ آتِی عُمَرَ بِالصَّاعِ مِنَ التَّمْرِ فَیَقُولُ : یَا أَسْلَمَ حُتَّ عَنِّی قِشْرَہُ فَأَحْشِفُہُ ، فَیَأْکُلُہُ۔
tahqiq

তাহকীক: