মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)
الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১৩১১ টি
হাদীস নং: ৩৫৫৯১
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر بن خطاب (رض) کا کلام
(٣٥٥٩٢) حضرت محمد بن سوقہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں حضرت نعیم بن ابی ہند کے پاس آیا تو انھوں نے مجھے ایک صحیفہ نکال کر دکھایا۔ اس میں یہ لکھا ہوا تھا۔ ابوعبیدہ بن جراح (رض) اور معاذ بن جبل (رض) کی طرف سے حضرت عمر بن خطاب (رض) کی طرف یہ خط ہے۔ آپ پر سلامتی ہو۔ اما بعد ! ہم آپ کو نصیحت کرتے ہیں۔ تمہارے لیے تمہاری ذات کا معاملہ بہت اہم ہے۔ آپ اس وقت ایسی حالت میں ہیں کہ آپ کو اس امت کے سرخ اور سفید پر اختیار حاصل ہوا ہے۔ آپ کے سامنے شریف اور گھٹیا آدمی بیٹھتا ہے اور دوست، دشمن بیٹھتا ہے۔ اور ہر ایک کو انصاف میں اس کا حصہ ملتا ہے۔ اے عمر (رض) ! پس آپ دیکھیں کہ اس وقت آپ کیسے ہو ؟ کیونکہ ہم آپ کو اس دن سے ڈراتے ہیں جس دن چہرے جھکے ہوں گے اور دل خشک ہوچکے ہوں گے اور اس دن دلیلیں کاٹ دی جائیں گی۔ ایک بادشاہ ہوگا جو لوگوں پر اپنی جبروت کی وجہ سے غالب ہوگا۔ اور مخلوق اس کے لیے ذلیل ہوگی۔ اپنے رب کی رحمت کی امید کرتے ہوں گے اور اس کے عذاب سے خوف کرتے ہوں گے۔ اور ہمیں یہ بات بیان کی جاتی تھی کہ اس امت کے آخر کا معاملہ اس طرح سے لوٹے گا کہ وہ علانیہ طور پر بھائی اور خلوت کے دشمن ہوں گے۔ اور ہم اس بات سے اللہ کی پناہ پکڑتے ہیں کہ ہمارا یہ آپ کو خط، اس جگہ کے علاوہ اترے جس جگہ ہمارے دلوں سے اترا ہے۔ کیونکہ ہم نے آپ کو صرف خیر خواہی کے لیے لکھا ہے۔ والسلام علیک
پھر حضرت عمر (رض) نے ان دونوں کو تحریر فرمایا : عمر بن خطاب کی طرف سے حضرت ابوعبیدہ بن جراح (رض) اور حضرت معاذ بن جبل (رض) کے نام۔ آپ دونوں کو سلام ہو۔ اما بعد ! تم نے میری طرف خط لکھا ہے اور مجھے یہ بات یاد دلائی ہے کہ تم مجھے نصیحت کررہے ہو اور میرے لیے میری ذات کا معاملہ بہت اہم ہے اور یہ کہ میں ایسی حالت میں ہوں کہ مجھے اس امت کے سرخ و سیاہ پر اختیار حاصل ہے۔ میرے سامنے شریف اور ذلیل آدمی بیٹھتا ہے اور دوست، دشمن بیٹھتا ہے۔ اور ہر ایک کے لیے اس میں سے حصہ ہے۔ اور تم نے مجھے یہ بات بھی لکھی ہے کہ اے عمر ! تم خیال رکھو کہ اس وقت تم کیسے رہتے ہو ؟ ایسے وقت میں عمر کے پاس اللہ کی طاقت اور قوت کے علاوہ کسی شے کا سہارا نہیں ہے۔ اور تم نے میری طرف خط لکھ کر مجھے اس بات سے ڈرایا جس سے ہم سے پہلی امتوں کو ڈرایا گیا۔ اور زمانہ قدیم سے یہ دستور ہے کہ گردش لیل ونہار ہر دور کو قریب کردیتی ہے اور ہر جدید کو بوسیدہ کردیتی ہے۔ اور ہر موعود کو حاضر کردیتی ہے۔ یہاں تک کہ لوگ جنت یا جہنم میں اپنی منازل کو لوٹ جاتے ہیں اور تم نے یہ بات لکھ کر بھی مجھے یاد دہانی کروائی کہ تمہیں یہ بات بیان کی جاتی تھی کہ اس امت کا معاملہ آخر زمانہ میں اس طرف لوٹے گا کہ یہ ظاہری طور پر بھائی ہوں گے اور خلوت کے دشمن ہوں گے لیکن تم لوگ ایسے نہیں ہو اور یہ زمانہ بھی وہ نہیں ہے۔ یہ وہ زمانہ ہوگا جس میں خوف اور شوق ظاہر ہوگا۔ بعض لوگوں کا شوق بعض لوگوں کی طرف اپنی دنیا کی بہتری کے لیے ہوگا اور بعض لوگوں سے بعض کا خوف ہوگا۔ تم نے مجھے یہ خط لکھ کر خدا کے نام پر وصیت کی کہ یہ خط اسی جگہ اترے جس جگہ تمہارے دلوں سے اترا ہے۔ تم لوگوں نے یہ خط لکھا ہے اور تم نے سچ لکھا ہے۔ پس تم مجھے خط لکھنا نہ چھوڑنا کیونکہ میرے لیے تمہارے خط کے بغیر چارہ کار نہیں ہے۔ والسلام علیکما
پھر حضرت عمر (رض) نے ان دونوں کو تحریر فرمایا : عمر بن خطاب کی طرف سے حضرت ابوعبیدہ بن جراح (رض) اور حضرت معاذ بن جبل (رض) کے نام۔ آپ دونوں کو سلام ہو۔ اما بعد ! تم نے میری طرف خط لکھا ہے اور مجھے یہ بات یاد دلائی ہے کہ تم مجھے نصیحت کررہے ہو اور میرے لیے میری ذات کا معاملہ بہت اہم ہے اور یہ کہ میں ایسی حالت میں ہوں کہ مجھے اس امت کے سرخ و سیاہ پر اختیار حاصل ہے۔ میرے سامنے شریف اور ذلیل آدمی بیٹھتا ہے اور دوست، دشمن بیٹھتا ہے۔ اور ہر ایک کے لیے اس میں سے حصہ ہے۔ اور تم نے مجھے یہ بات بھی لکھی ہے کہ اے عمر ! تم خیال رکھو کہ اس وقت تم کیسے رہتے ہو ؟ ایسے وقت میں عمر کے پاس اللہ کی طاقت اور قوت کے علاوہ کسی شے کا سہارا نہیں ہے۔ اور تم نے میری طرف خط لکھ کر مجھے اس بات سے ڈرایا جس سے ہم سے پہلی امتوں کو ڈرایا گیا۔ اور زمانہ قدیم سے یہ دستور ہے کہ گردش لیل ونہار ہر دور کو قریب کردیتی ہے اور ہر جدید کو بوسیدہ کردیتی ہے۔ اور ہر موعود کو حاضر کردیتی ہے۔ یہاں تک کہ لوگ جنت یا جہنم میں اپنی منازل کو لوٹ جاتے ہیں اور تم نے یہ بات لکھ کر بھی مجھے یاد دہانی کروائی کہ تمہیں یہ بات بیان کی جاتی تھی کہ اس امت کا معاملہ آخر زمانہ میں اس طرف لوٹے گا کہ یہ ظاہری طور پر بھائی ہوں گے اور خلوت کے دشمن ہوں گے لیکن تم لوگ ایسے نہیں ہو اور یہ زمانہ بھی وہ نہیں ہے۔ یہ وہ زمانہ ہوگا جس میں خوف اور شوق ظاہر ہوگا۔ بعض لوگوں کا شوق بعض لوگوں کی طرف اپنی دنیا کی بہتری کے لیے ہوگا اور بعض لوگوں سے بعض کا خوف ہوگا۔ تم نے مجھے یہ خط لکھ کر خدا کے نام پر وصیت کی کہ یہ خط اسی جگہ اترے جس جگہ تمہارے دلوں سے اترا ہے۔ تم لوگوں نے یہ خط لکھا ہے اور تم نے سچ لکھا ہے۔ پس تم مجھے خط لکھنا نہ چھوڑنا کیونکہ میرے لیے تمہارے خط کے بغیر چارہ کار نہیں ہے۔ والسلام علیکما
(۳۵۵۹۲) حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُوقَۃَ ، قَالَ : أَتَیْتُ نُعَیْمَ بْنَ أَبِی ہِنْدٍ فَأَخْرَجَ إلَیَّ صَحِیفَۃً فَإِذَا فِیہَا مِنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ بْنِ الْجَرَّاحِ وَمُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ : سَلاَمٌ عَلَیْک أَمَّا بَعْدُ ، فَإِنَّا عَہِدْنَاک وَأَمْرُ نَفْسِکَ لَک مُہِمٌّ ، وَأَصْبَحْت وقَدْ وُلِّیت أَمْرَ ہَذِہِ الأُمَّۃِ أَحْمَرِہَا وَأَسْوَدِہَا ، یَجْلِسُ بَیْنَ یَدَیْک الشَّرِیفُ وَالْوَضِیعُ وَالْعَدُوُّ وَالصَّدِیقُ ، وَلِکُلٍّ حِصَّتُہُ مِنَ الْعَدْلِ فَانْظُرْ کَیْفَ أَنْتَ عِنْدَ ذَلِکَ یَا عُمَرُ ، فَإِنَّا نُحَذِّرُک یَوْمًا تَعَنْو فِیہِ الْوُجُوہُ ، وَتَجِفُّ فِیہِ الْقُلُوبُ ، وَتُقْطَعُ فِیہِ الْحُجَجُ مَلکٌ قَہْرَہُمْ بِجَبَرُوتِہِ وَالْخَلْقُ دَاخِرُونَ لَہُ ، یَرْجُونَ رَحْمَتَہُ وَیَخَافُونَ عِقَابَہُ ، وَإِنَّا کُنَّا نُحَدِّثُ أَنَّ أَمْرَ ہَذِہِ الأُمَّۃِ سَیَرْجِعُ فِی آخِرِ زَمَانِہَا : أَنْ یَکُونَ إخْوَانُ الْعَلاَنِیَۃِ أَعْدَائَ السَّرِیرَۃِ ، وَإِنَّا نَعُوذَ بِاللہِ أَنْ یَنْزِلَ کِتَابُنَا إلَیْک سِوَی الْمَنْزِلِ الَّذِی نَزَلَ مِنْ قُلُوبِنَا ، فَإِنَّا کَتَبْنَا بِہِ نَصِیحَۃً لَک وَالسَّلاَمُ عَلَیْک ، فَکَتَبَ إلَیْہِمَا : مِنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ : إِلَی أَبِی عُبَیْدَۃَ وَمُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ سَلاَمٌ عَلَیْکُمَا أَمَّا بَعْدُ ، فَإِنَّکُمَا کَتَبْتُمَا إلَیَّ تَذْکُرَانِ أَنَّکُمَا عَہِدْتُمَانِی وَأَمْرُ نَفْسِی لِی مُہِمٌّ وَأَنِّی قَدْ أَصْبَحْت قَدْ وُلِّیت أَمْرَ ہَذِہِ الأُمَّۃِ أَحْمَرِہَا وَأَسْوَدِہَا ، یَجْلِسُ بَیْنَ یَدِی الشَّرِیفُ وَالْوَضِیعُ وَالْعَدُوُّ وَالصَّدِیقُ ، وَلِکُلٍّ حِصَّۃٌ مِنْ ذَلِکَ ، وَکَتَبْتُمَا فَانْظُرْ کَیْفَ أَنْتَ عِنْدَ ذَلِکَ یَا عُمَرُ ، وَإِنَّہُ لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ عِنْدَ ذَلِکَ لِعُمَرَ إِلاَّ بِاللہِ ، وَکَتَبْتُمَا تُحَذِّرَانِی مَا حُذِّرَتْ بِہِ الأُمَمُ قَبْلَنَا ، وَقَدِیمًا کَانَ اخْتِلاَفُ اللَّیْلِ وَالنَّہَارِ بِآجَالِ النَّاسِ یُقَرِّبَانِ کُلَّ بَعِیدٍ وَیُبْلِیَانِ کُلَّ جَدِیدٍ وَیَأْتِیَانِ بِکُلِّ مَوْعُودٍ حَتَّی یَصِیرَ النَّاسُ إِلَی مَنَازِلِہِمْ مِنَ الْجَنَّۃِ وَالنَّارِ ، وکَتَبْتُمَا تَذْکُرَانِ أَنَّکُمَا کُنْتُمَا تُحَدِّثَانِ ، أَنَّ أَمْرَ ہَذِہِ الأُمَّۃِ سَیَرْجِعُ فِی آخِرِ زَمَانِہَا : أَنْ یَکُونَ إخْوَانُ الْعَلاَنِیَۃِ أَعْدَائَ السَّرِیرَۃِ ، وَلَسْتُمْ بِأُولَئِکَ ، لَیْسَ ہَذَا بِزَمَانِ ذَلِکَ ، وَإِنَّ ذَلِکَ زَمَانٌ تَظْہَرُ فِیہِ الرَّغْبَۃُ وَالرَّہْبَۃُ ، تَکُونُ رَغْبَۃُ بَعْضِ النَّاسِ إِلَی بَعْضٍ لِصَلاَحِ دُنْیَاہُمْ ، وَرَہْبَۃُ بَعْضِ النَّاسِ مِنْ بَعْضٍ ، کَتَبْتُمَا بِہِ نَصِیحَۃً تَعِظَانِی بِاللہِ أَنْ أُنْزِلَ کِتَابَکُمَا سِوَی الْمَنْزِلِ الَّذِی نَزَلَ مِنْ قُلُوبِکُمَا ، وَأَنَّکُمَا کَتَبْتُمَا بِہِ وَقَدْ صَدَقْتُمَا فَلاَ تَدَعَا الْکِتَابَ إلَیَّ فَإِنَّہُ لاَ غِنَی لِی عَنْکُمَا وَالسَّلاَمُ عَلَیْکُمَا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৫৯২
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر بن خطاب (رض) کا کلام
(٣٥٥٩٣) حضرت عمر بن خطاب (رض) کے بارے میں روایت ہے کہ وہ کہا کرتے تھے۔ اے اللہ ! میں آپ سے اس بات کی پناہ مانگتا ہوں کہ مجھے دھوکا لگ جائے یا میں غفلت میں پڑا رہوں یا آپ مجھے غافلین میں ڈال دیں۔
(۳۵۵۹۳) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ سُلَیْمِ بْنِ حَنْظَلَۃَ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : اللَّہُمَّ إنِّی أَعُوذُ بِکَ أَنْ تَأْخُذَنِی عَلَی غِرَّۃٍ ، أَوْ تَذَرَنِی فِی غَفْلَۃٍ ، أَوْ تَجْعَلَنِی مِنَ الْغَافِلِینَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৫৯৩
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر بن خطاب (رض) کا کلام
(٣٥٥٩٤) حضرت یسار بن نمیر سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر (رض) کے لیے کبھی آٹا نہیں چھانا مگر یہ کہ میں نے ان کی (اس معاملہ میں) نافرمانی کی۔
(۳۵۵۹۴) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ شَقِیقٍ ، عَنْ یَسَارِ بْنِ نُمَیْرٍ ، قَالَ : وَاللہِ مَا نَخَلْت لِعُمَرَ الدَّقِیقَ قَطُّ إِلاَّ وَأَنَا لَہُ عَاصٍ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৫৯৪
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر بن خطاب (رض) کا کلام
(٣٥٥٩٥) حضرت ابواللیث انصاری سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے ارشاد فرمایا : آٹے کو خوب اچھی طرح گوندھو کیونکہ یہ بھی ایک طرح کا پیسنا ہے۔
(۳۵۵۹۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَام بْنِ عُرْوَۃَ ، عَنْ أَبِی اللَّیْثِ الأَنْصَارِیِّ ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ : امْلِکُوا الْعَجِینَ فَہُوَ أَحَدُ الطِّحْنَیْنِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৫৯৫
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر بن خطاب (رض) کا کلام
(٣٥٥٩٦) حضرت یونس سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت حسن جب کبھی حضرت عمر (رض) کا ذکر کرتے تو کہتے خدا کی قسم ! یہ صحابہ کرام میں سے اسلام لانے میں اول نہ تھے۔ اور بقیہ صحابہ (رض) سے راہ خدا میں خرچ کے معاملہ میں بھی افضل نہ تھے لیکن پھر بھی یہ صحابہ (رض) میں سب پر دنیا سے بےرغبتی، خدا کے حکم میں پختہ عزمی کی وجہ سے غالب تھے۔ اور اللہ کے معاملہ میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کا خوف نہیں کرتے تھے۔
(۳۵۵۹۶) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَرْوَانَ ، عَنْ یُونُسَ ، قَالَ : کَانَ الْحَسَنُ رُبَّمَا ذُکِرَ عُمَرَ فَیَقُولُ : وَاللہِ مَا کَانَ بِأَوَّلِہِمْ إسْلاَمًا ، وَلاَ بِأَفْضَلِہِمْ نَفَقَۃً فِی سَبِیلِ اللہِ ، وَلَکِنَّہُ غَلَبَ النَّاسَ بِالزُّہْدِ فِی الدُّنْیَا وَالصَّرَامَۃِ فِی أَمْرِ اللہِ ، وَلاَ یَخَافُ فِی اللہِ لَوْمَۃَ لاَئِمٍ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৫৯৬
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر بن خطاب (رض) کا کلام
(٣٥٥٩٧) حضرت حسن سے روایت ہے وہ کہتے ہیں حضرت عمر (رض) نے شہید ہونے تک سوائے گھی، چکناہٹ اور مخلوط زیتون کے تیل کے کسی تیل سے نہیں لگایا۔
(۳۵۵۹۷) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، قَالَ : مَالِکُ بْنُ دِینَارٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : مَا ادَّہَنَ عُمَرُ حَتَّی قُتِلَ إِلاَّ بِسَمْنٍ ، أَوْ إہَالَۃٍ ، أَوْ زَیْتٍ مُقَتَّتٍ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৫৯৭
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر بن خطاب (رض) کا کلام
(٣٥٥٩٨) حضرت حسن سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) اپنے ورد میں ایک آیت پر سے گزرتے تو آپ (رض) کی ہچکی بندھ جاتی۔ آپ اس قدر روتے کہ گرجاتے۔ یہاں تک کہ آپ گھر کے ہو کے رہ جاتے آپ کی عیادت کی جاتی۔ لوگ آپ کو مریض خیال کرنے لگتے۔
(۳۵۵۹۸) حَدَّثَنَا عَفَّانُ، قَالَ: حدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَیْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ہِشَامٌ، عَنِ الْحَسَنِ، قَالَ: کَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ یَمُرُّ بِالآیَۃِ فِی وِرْدِہِ فَتَخْنُقُہُ الْعَبْرَۃُ فَیَبْکِی حَتَّی یَسْقُطَ ، ثُمَّ یَلْزَمَ بَیْتَہُ حَتَّی یُعَادَ ، یَحْسِبُونَہُ مَرِیضًا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৫৯৮
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر بن خطاب (رض) کا کلام
(٣٥٥٩٩) حضرت حسن سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) راستہ میں چل رہے تھے اور آپ کے ساتھ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بھی تھے تو حضرت عمر (رض) نے ایک کمزور سی بچی کو دیکھا جو کبھی اٹھتی اور کبھی گرتی۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : ہائے، اس کی بدحالی۔ ہائے ! اس کو کون جانتا ہے ؟ حضرت عبداللہ (رض) نے عرض کیا۔ خدا کی قسم ! یہ آپ کی ہی ایک بچی ہے۔ حضرت عمر (رض) نے کہا۔ میری بچیوں میں سے۔ حضرت عبداللہ نے کہا جی ہاں ! حضرت عمر (رض) نے پوچھا یہ کون ہے ؟ حضرت عبداللہ نے کہا عبداللہ بن عمر (رض) کی بچی ہے۔ حضرت عمر (رض) نے کہا۔ اے عبداللہ بن عمر ! تم اس کو کمزوری سے ہلاک کرو گے۔ عبداللہ نے کہا ہم کیا کریں جو کچھ آپ کے پاس ہے اس کو آپ نے ہم سے روک رکھا ہے۔ اس پر حضرت عمر (رض) نے حضرت عبداللہ (رض) کو دیکھا اور فرمایا : میرے پاس کیا ہے ؟ تمہیں یہ بات شاق گزرتی ہے کہ جس طرح دیگر لوگ اپنی بیٹیوں کے لیے کماتے ہیں تم بھی اپنی بیٹیوں کے لیے کماؤ۔ نہیں، خدا کی قسم ! میرے پاس تمہارے لیے دیگر مسلمانوں کے ساتھ (برابر کا) حصہ ہی ہے۔
(۳۵۵۹۹) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : کَانَ عُمَرُ یَمْشِی فِی طَرِیقٍ وَمَعَہُ عَبْدُ اللہِ بْنُ عُمَرَ فَرَأَی جَارِیَۃً مَہْزُولَۃً تَطِیشُ مَرَّۃً وَتَقُومُ أُخْرَی ، فَقَالَ : ہَا بُؤْسَ لِہَذِہِ ہَاہْ ، مَنْ یَعْرِفُ تَیَّاہُ ، فَقَالَ عَبْدُ اللہِ : ہَذِہِ وَاللہِ إحْدَی بَنَاتِکَ ، قَالَ : بَنَاتِی ، قَالَ : نَعَمْ ، قَالَ : مَنْ ہِیَ ، قَالَ : بِنْتُ عَبْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ : وَیْلَک یَا عَبْدَ اللہِ بْنَ عُمَرَ ، أَہْلَکْتہَا ہَزْلاً ، قَالَ : مَا نَصْنَعُ ، مَنَعْتنَا مَا عِنْدَکَ ، فَنَظَرَ إلَیْہِ ، فَقَالَ : مَا عِنْدِی عَزَّکَ أَنْ تَکْسِبَ لِبَنَاتِکَ کَمَا تَکْسِبُ الأَقْوَامُ لاَ وَاللہِ مَا لَک عِنْدِی إِلاَّ سَہْمُک مَعَ الْمُسْلِمِینَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৫৯৯
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر بن خطاب (رض) کا کلام
(٣٥٦٠٠) حضرت عمر بن خطاب (رض) کے بارے میں روایت ہے کہ انھوں نے اپنے ایک خطبہ میں ارشاد فرمایا : تم لوگ اپنے نفسوں کا خود ہی حساب لو قبل اس کے کہ ان کا حساب لیا جائے اور اپنے نفسوں کا وزن ہونے سے قبل ہی ان کا خود وزن کرلو۔ اور عرض اکبر کے لیے خوب صورت ہوجاؤ۔ جس دن تم پیش کیے جاؤ گے تم میں سے کوئی چیز مخفی نہ رہے گی۔
(۳۵۶۰۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ ، عَنْ رَجُلٍ لَمْ یَکُنْ یُسَمِّیہِ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، أَنَّہُ قَالَ فِی خُطْبَتِہِ : حاسِبُوا أَنْفُسَکُمْ قَبْلَ أَنْ تُحَاسَبُوا وَزِنُوا أَنْفُسَکُمْ قَبْل أَنْ تُوزَنُوا ، وَتَزَیَّنُوا لِلْعَرْضِ الأَکْبَرِ ، یَوْمَ تُعْرَضُونَ لاَ تَخْفَی مِنْکُمْ خَافِیَۃٌ۔ (ابو نعیم ۵۲)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৬০০
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر بن خطاب (رض) کا کلام
(٣٥٦٠١) حضرت ابوسلمہ بیان کرتے ہیں کہتے ہیں کہ حضرت سعد نے فرمایا : خدا کی قسم ! وہ ہم میں سے قدیم الاسلام نہیں تھے اور نہ ہی ہم میں قدیم الہجرت تھے۔ لیکن میں جانتا ہوں کہ وہ کس چیز کی وجہ سے ہم پر فضیلت پاگئے۔ وہ دنیا کے معاملہ میں ہم سب سے زیادہ زاہد تھے۔ حضرت سعد کی مراد، حضرت عمر بن خطاب (رض) تھے۔
(۳۵۶۰۱) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَۃَ ، قَالَ : قَالَ سَعْدٌ : أَمَا وَاللہِ مَا کَانَ بِأَقْدَمِنَا إسْلاَمًا ، وَلاَ أَقْدَمِنَا ہِجْرَۃً وَلَکِنْ قَدْ عَرَفْت بِأَیِّ شَیْئٍ فَضَلَنَا کَانَ أَزْہَدَنَا فِی الدُّنْیَا ، یَعْنِی عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৬০১
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر بن خطاب (رض) کا کلام
(٣٥٦٠٢) حضرت عبید اللہ بن عدی سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : بیشک بندہ جب اللہ کے لیے تواضع کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی شان بلند کردیتے ہیں اور فرماتے ہیں : اٹھ کھڑا ہو، اللہ تجھے بلند کرے۔ پس یہ آدمی اپنے آپ میں چھوٹا ہوتا ہے اور لوگوں کے ہاں بڑا ہوتا ہے۔ اور بیشک بندہ بڑائی اختیار کرتا ہے اور اپنی حد کو تجاوز کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو زمین پر پٹخ دیتے ہیں اور فرماتے ہیں : ذلیل ہوجا۔ اللہ نے تجھے ذلیل کیا۔ پس یہ آدمی اپنے آپ میں بڑا ہوتا ہے اور لوگوں کے ہاں چھوٹا ہوتا ہے۔ یہاں تک کہ یہ لوگوں کے ہاں خنزیر سے بھی حقیر ہوجاتا ہے۔
(۳۵۶۰۲) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، وَابْنُ إدْرِیسَ ، وَابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ ، عَنْ بُکَیْرِ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ الأَشَجِّ ، عَنْ مَعْمَرِ بْنِ أَبِی حُیَیَّۃَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عَدِیِّ بْنِ الْخِیَارِ ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ : إنَّ الْعَبْدَ إذَا تَوَاضَعَ لِلَّہِ رَفَعَ اللَّہُ حِکْمَتَہُ ، وَقَالَ : انْتَعِشْ نَعَشَکَ اللَّہُ ، فَہُوَ فِی نَفْسِہِ صَغِیرٌ وَفِی أَنْفُسِ النَّاسِ کَبِیرٌ ، وَإِنَّ الْعَبْدَ إذَا تَعَظَّمَ وَعَدَا طَوْرَہُ وہَصَہُ اللَّہُ إِلَی الأَرْضِ ، وَقَالَ اخْسَأْ خَسَأَک اللَّہُ ، فَہُوَ فِی نَفْسِہِ کَبِیرٌ وَفِی أَنْفُسِ النَّاسِ صَغِیرٌ حَتَّی لَہُوَ أَحْقَرُ عِنْدَہُ مِنْ خِنْزِیرٍ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৬০২
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر بن خطاب (رض) کا کلام
(٣٥٦٠٣) حضرت سعید بن مسیب سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) جب سفر کرتے تو مٹی کا ایک ڈھیر اکٹھا کرلیتے پھر اس پر اپنا کپڑا بچھا لیتے اور اس پر لیٹ جاتے۔
(۳۵۶۰۳) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، قَالَ : لَمَّا نَفَرَ عُمَرُ کَوَّمَ کَوْمَۃً مِنْ تُرَابٍ ، ثُمَّ بَسَطَ عَلَیْہَا ثَوْبَہُ وَاسْتَلْقَی عَلَیْہَا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৬০৩
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر بن خطاب (رض) کا کلام
(٣٥٦٠٤) ” قبیلہ غفار کا ایک آدمی، اپنے والد سے روایت کرتا ہے اس کے والد کہتے ہیں کہ میں مقام جار سے صدقہ کے اونٹوں پر کھانا لاد کر لا رہا تھا۔ حضرت عمر (رض) نے ان اونٹوں کو غور سے دیکھا تو ان اونٹوں میں ایک جوان اونٹ حضرت عمر (رض) کو پسند آیا۔ میں نے عرض کیا : اے امیر المومنین ! اس کو لے لیں۔ تو حضرت عمر (رض) نے اپنا ہاتھ میرے کندھے پر مارا اور فرمایا : میں بنو غفار کے آدمی سے زیادہ اس کا حقدار نہیں ہوں۔
(۳۵۶۰۴) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ غِفَارٍ ، عَنْ أَبِیہِ، قَالَ : أَقْبَلْت بِطَعَامٍ أَحْمِلُہُ مِنَ الْجَارِ عَلَی إبِلٍ مِنْ إبِلِ الصَّدَقَۃِ فَتَصَفَّحَہَا عُمَرُ فَأَعْجَبَہُ بِکْرٌ فِیہَا ، قُلْتُ : خُذْہُ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ، فَضَرَبَ بِیَدِہِ عَلَی کَتِفِی ، وَقَالَ : وَاللہِ مَا أَنَا بِأَحَقَّ بِہِ مِنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِی غِفَارٍ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৬০৪
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر بن خطاب (رض) کا کلام
(٣٥٦٠٥) حضرت محمد بن یحییٰ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) کے سامنے ایک پلیٹ تھی جس میں روٹی، گھی میں چورا کی ہوئی تھی کہ ایک دیہاتی قسم کا آدمی آگیا۔ راوی کہتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : کھاؤ، راوی کہتے ہیں : پس اس نے پلیٹ کے کنارے میں موجود چکناہٹ کے ساتھ لقمہ لگانا شروع کیا اس پر حضرت عمر (رض) نے پوچھا لگتا ہے تم بھوکے ہو ؟ اس نے کہا : خدا کی قسم ! میں نے گھی کو چکھا ہے اور نہ ہی میں نے اس کو کھانے والا دیکھا ہے۔ اس پر حضرت عمر (رض) نے فرمایا : خدا کی قسم ! اس وقت تک میں گھی نہیں چکھوں گا جب تک یَحْیَا النَّاسُ مِنْ أَوَّلِ مَا یَحْیَوْنَ
(۳۵۶۰۵) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ حَبَّانَ ، قَالَ : کَانَ بَیْنَ یَدَیْ عُمَرَ صَحْفَۃٌ فِیہَا خُبْزٌ مَفْتُوتٌ فِیہِ ، فَجَائَ رَجُلٌ کَالْبَدَوِیِّ ، قَالَ : فَقَالَ : کُلْ ، قَالَ : فَجَعَلَ یَتْبَعُ بِاللُّقْمَۃِ الدَّسَمَ فِی جُنوب الصَّحْفَۃِ ، فَقَالَ عُمَرُ : کَأَنَّک مُقْفِرٌ ، فَقَالَ : وَاللہِ مَا ذُقْت سَمْنًا ، وَلاَ رَأَیْت لَہُ آکِلاً ، فَقَالَ عُمَرُ : وَاللہِ لاَ أَذُوقُ سَمْنًا حَتَّی یَحْیَا النَّاسُ مِنْ أَوَّلِ مَا یَحْیَوْنَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৬০৫
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر بن خطاب (رض) کا کلام
(٣٥٦٠٦) حضرت عبداللہ بن عتبہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے ارشاد فرمایا : تم لوگ، توبہ کرنے والے کی مجلس میں بیٹھا کرو کیونکہ یہ دل کو سب سے زیادہ نرم کرنے والی چیز ہے۔
(۳۵۶۰۶) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، عَنْ عَوْنِ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ عُتْبَۃَ ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ : جَالِسُوا التَّوَّابِینَ فَإِنَّہُمْ أَرَقُّ شَیْئٍ أَفْئِدَۃً۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৬০৬
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر بن خطاب (رض) کا کلام
(٣٥٦٠٧) حضرت یحییٰ بن جعدہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے ارشاد فرمایا : اگر یہ بات نہ ہوتی کہ میں راہ خدا میں چلتا ہوں یا اپنی پیشانی کو اللہ کے لیے مٹی میں رکھتا ہوں یا میں ایسے لوگوں میں بیٹھتا ہوں جو عمدہ کلام کو اس طرح چن لیتے ہیں جیسے کھجور کو چنا جاتا ہے تو پھر مجھے خدا سے ملنا زیادہ محبوب ہوتا ہے۔
(۳۵۶۰۷) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ حَبِیبٍ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ جَعْدَۃَ ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ : لَوْلاَ أَنْ أَسِیرَ فِی سَبِیلِ اللہِ ، أَوْ أَضَعَ جبینی لِلَّہِ فِی التُّرَابِ ، أَوْ أُجَالِسَ قَوْمًا یَلْتَقِطُونَ طَیِّبَ الْکَلاَمُ کَمَا یُلْتَقَطُ التَّمْرُ ، لأَحْبَبْت أَنْ أَکُونَ قَدْ لَحِقْت بِاللہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৬০৭
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر بن خطاب (رض) کا کلام
(٣٥٦٠٨) ایک بوڑھے سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے ارشاد فرمایا : جو آدمی حق کا ارادہ کرتا ہے تو اس کو چاہیے کہ اپنے معاملہ کو ظاہر رکھے۔
(۳۵۶۰۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ شَیْخٍ ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ : مَنْ أَرَاْدَ الْحَقَّ فَلْیَنْزِلْ بِالْبِرَازِ ، یَعْنِی یُظْہِرُ أَمْرَہُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৬০৮
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر بن خطاب (رض) کا کلام
(٣٥٦٠٩) حضرت ابوعثمان سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے ارشاد فرمایا : سردیاں، عبادت گزار کے لیے غنیمت ہیں۔
(۳۵۶۰۹) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ، عَنْ زَائِدَۃَ، عَنِ التَّیْمِیِّ، عَنْ أَبِی عُثْمَانَ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ : الشِّتَائُ غَنِیمَۃُ الْعَابِدِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৬০৯
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر بن خطاب (رض) کا کلام
(٣٥٦١٠) حضرت عطاء خراسانی بیان کرتے ہیں کہتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) بن خطاب نے اپنے ہم مجلسوں کو روکے رکھا پھر آپ (رض) شام کو ان کے پاس آئے۔ لوگوں نے پوچھا : آپ کو کس چیز نے روکا تھا ؟ انھوں نے فرمایا : میں نے اپنے کپڑوں کو دھویا تھا جب وہ خشک ہوئے تو میں تمہارے پاس آیا۔
(۳۵۶۱۰) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : حدَّثَنَا أَشْرَسُ أَبُو شَیْبَانَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَطَائٌ الْخُرَاسَانِیُّ ، قَالَ : قَالَ احْتَبَسَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ عَلَی جُلَسَائِہِ فَخَرَجَ إلَیْہِمْ مِنَ الْعَشِیِّ فَقَالُوا : مَا حَبَسَک ، فَقَالَ : غَسَلْت ثِیَابِی، فَلَمَّا جَفَّتْ خَرَجْت إلَیْکُمْ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৬১০
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر بن خطاب (رض) کا کلام
(٣٥٦١١) حضرت سفیان سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے حضرت ابوموسیٰ (رض) کو خط لکھا : بیشک تم آخرت کو اس سے بہتر کسی چیز سے حاصل نہیں کرسکتے کہ دنیا میں بےرغبتی اختیار کرو۔
(۳۵۶۱۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، قَالَ : کَتَبَ عُمَرُ إِلَی أَبِی مُوسَی : إنَّک لَنْ تَنَالَ الآخِرَۃَ بِشَیْئٍ أَفْضَلَ مِنَ الزُّہْدِ فِی الدُّنْیَا۔
তাহকীক: