মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)

الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار

صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১৩১১ টি

হাদীস নং: ৩৫৬৩১
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر بن خطاب (رض) کا کلام
(٣٥٦٣٢) حضرت نعمان بن بشیر سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) سے توبۃ نصوح کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ (رض) نے فرمایا : توبۃ نصوح : یہ ہے کہ آدمی برے کام سے توبہ کرے اور پھر کبھی بھی اس کی طرف نہ لوٹے۔
(۳۵۶۳۲) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ سِمَاکٍ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیرٍ ، قَالَ : سُئِلَ عُمَرُ عَنِ التَّوْبَۃِ النَّصُوحِ ، فَقَالَ: التَّوْبَۃُ النَّصُوحُ أَنْ یَتُوبَ الْعَبْدُ مِنَ الْعَمَلِ السَّیِّئِ ، ثُمَّ لاَ یَعُودُ إلَیْہِ أَبَدًا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৬৩২
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر بن خطاب (رض) کا کلام
(٣٥٦٣٣) حضرت نعمان بن بشیر سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) سے اللہ تعالیٰ کے قول { وَإِذَا النُّفُوسُ زُوِّجَتْ } کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ (رض) نے فرمایا : جنت میں نیک آدمی کو نیک آدمی کے ساتھ ملایا جائے گا اور جہنم میں برے آدمی کے ساتھ برے آدمی کو ملایا جائے گا۔
(۳۵۶۳۳) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ سِمَاکٍ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیرٍ ، قَالَ : سُئِلَ عُمَرُ ، عَنْ قَوْلِ اللہِ : {وَإِذَا النُّفُوسُ زُوِّجَتْ} قَالَ : یُقْرَنُ بَیْنَ الرَّجُلِ الصَّالِحِ مَعَ الرَّجُلِ الصَّالِحِ فِی الْجَنَّۃِ ، وَیُقْرَنُ بَیْنَ الرَّجُلِ السُّوئِ مَعَ الرَّجُلِ السُّوئِ فِی النَّارِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৬৩৩
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر بن خطاب (رض) کا کلام
(٣٥٦٣٤) میکائیل نامی ایک آدمی سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) جب رات کو قیام کرتے تو فرماتے۔ تحقیق تو میری جگہ کو دیکھ رہا ہے اور میری ضرورت کو جانتا ہے۔ پس اے اللہ ! تو مجھے اپنے پاس سے کامیاب، اور دعا قبول کیا ہوا واپس فرما۔ تحقیق تو نے میری مغفرت فرما دی اور مجھ پر رحمت کی اور جب حضرت عمر (رض) اپنی نماز سے فارغ ہوتے تو کہتے۔ اے اللہ ! میں دنیا کی کسی چیز میں دوام نہیں دیکھتا۔ اور میں دنیا کی کسی حالت کی استقامت نہیں دیکھ رہا۔ اے اللہ ! تو دنیا میں مجھے علم کے ساتھ بولنے والا بنا دے اور دنیا میں مجھے اپنے حکم کے ساتھ خاموش رہنے والا بنا دے۔ اے اللہ ! تو میرے لیے دنیا کو زیادہ نہ کرنا کہ پھر میں سرکش ہوجاؤں اور میرے لیے دنیا اتنی کم بھی نہ کرنا کہ میں بھول جاؤں۔ بیشک اتنی کم دنیا جو کافی ہو اس زیادہ سے بہتر ہے جو غافل کرے۔
(۳۵۶۳۴) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، قَالَ : حدَّثَنِی طُعْمَۃُ بْنُ غَیْلاَنَ الْجُعْفِیُّ ، عَنْ رَجُلٍ ، یُقَالَ لَہُ : مِیکَائِیلُ شَیْخٍ مِنْ أَہْلِ خُرَاسَانَ ، قَالَ : کَانَ عُمَرُ إذَا قَامَ مِنَ اللَّیْلِ ، قَالَ : قَدْ تَرَی مَقَامِی وَتَعْلَمُ حاجَتِی فَأَرْجِعْنِی مِنْ عِنْدِکَ یَا اللَّہُ بِحَاجَتِی مُفْلِحًا مُنْجِحًا مُسْتَجِیبًا مُسْتَجَابًا لِی ، قَدْ غَفَرْت لِی وَرَحِمَتْنِی ، فَإِذَا قَضَی صَلاَتَہُ، قَالَ : اللَّہُمَّ لاَ أَرَی شَیْئًا مِنَ الدُّنْیَا یَدُومُ ، وَلاَ أَرَی حَالاً فِیہَا یَسْتَقِیمُ ، اللہم اجْعَلْنِی أَنْطِقُ فِیہَا بِعِلْمٍ وَأَصْمُت فِیہَا بِحُکْمٍ ، اللَّہُمَّ لاَ تُکْثِرْ لِی مِنَ الدُّنْیَا فَأَطْغَی ، وَلاَ تُقِلَّ لِی مِنْہَا فَأَنْسَی ، فَإِنَّ مَا قَلَّ وَکَفَی خَیْرٌ مِمَّا کَثُرَ وَأَلْہَی۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৬৩৪
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر بن خطاب (رض) کا کلام
(٣٥٦٣٥) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ جب حضرت عمر (رض) پر حملہ ہوا میں ان کے پاس گیا اور میں نے کہا : اے امیر المومنین ! آپ کو جنت کی بشارت ہو۔ جب دیگر لوگوں نے کفر کیا تب آپ (رض) نے اسلام قبول کیا۔ جب دیگر لوگ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو رسوا کررہے تھے تب آپ (رض) نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ جہاد کیا۔ اور جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی موت اس حال میں آئی کہ آپ تم سے راضی تھے۔ اور آپ کی خلافت میں کوئی دو آدمی اختلاف کرنے والے نہیں ہیں اور آپ شہید ہو کر مر رہے ہیں۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا : مجھے یہ بات دوبارہ کہو۔ چنانچہ میں نے یہ بات آپ کو دوبارہ کہی تو آپ (رض) نے فرمایا : قسم اس ذات کی جس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔ اگر میرے پاس زمین پر موجود چیزوں کے برابر سونا چاندی ہوتا تو میں اس کے ذریعہ قیامت کی ہول ناکی سے جان چھڑا لیتا۔
(۳۵۶۳۵) حدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : دَخَلْتُ عَلَی عُمَرَ حِینَ طُعِنَ ، فَقُلْتُ : أَبْشِرْ بِالْجَنَّۃِ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ، أَسْلَمْت حِینَ کَفَرَ النَّاسُ وَجَاہَدْت مَعَ رَسُولِ اللہِ حِینَ خَذَلَہُ النَّاسُ ، وَقُبِضَ رَسُولُ اللہِ وَہُوَ عَنْک رَاضٍ ، وَلَمْ یَخْتَلِفْ فِی خِلاَفَتِکَ اثْنَانِ ، وَقُتِلْت شَہِیدًا ، فَقَالَ : أَعِدْ عَلَی ، فَأَعَدْت عَلَیْہِ ، فَقَالَ : وَالَّذِی لاَ إلَہَ غَیْرُہُ لَوْ أَنَّ لِی مَا عَلَی الأَرْضِ مِنْ صَفْرَائَ وَبَیْضَائَ لاَفْتَدَیْت بِہِ مِنْ ہَوْلِ الْمَطْلَعِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৬৩৫
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی بن طالب (رض) کا کلام
(٣٥٦٣٦) بنو عامر کے ایک صاحب سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے ارشاد فرمایا : مجھے تم پر صرف دو چیزوں کا خوف ہے۔ لمبی امید، اور خواہشات کی پیروی۔ کیونکہ امید کا لمبا ہونا آخرت کو بھلا دیتا ہے۔ اور خواہشات کی اتباع، حق بات سے رکاوٹ بن جاتی ہے۔ یقیناً دنیا پیٹھ پھیر کر کوچ کرجاتی ہے اور آخرت آرہی ہے۔ اور ان میں سے ہر ایک کے بیٹے ہیں۔ پس تم لوگ آخرت کے بیٹے بنو۔ پس آج عمل ہے، حساب نہیں ہے اور کل حساب ہوگا عمل نہیں ہوگا۔
(۳۵۶۳۶) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ وَسُفْیَانَ ، عَنْ زُبَیْدِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِی عَامِرٍ ، قَالَ : قَالَ عَلِیٌّ : إنَّمَا أَخَافُ عَلَیْکُمَ اثْنَتَیْنِ : طُولَ الأَمَلِ ، وَاتِّبَاعَ الْہَوَی ، فَإِنَّ طُولَ الأَمَلِ یُنْسِی الآخِرَۃَ ، وَإِنَّ اتِّبَاعَ الْہَوَی یَصُدُّ عَنِ الْحَقِّ ، وَإِنَّ الدُّنْیَا قَدْ تَرَحَّلَتْ مُدْبِرَۃً ، وَإِنَّ الآخِرَۃَ مُقْبِلَۃٌ وَلِکُلِّ وَاحِدَۃٍ مِنْہُمَا بَنُونَ فَکُونُوا مِنْ أَبْنَائِ الآخِرَۃِ ، فَإِنَّ الْیَوْمَ عَمَلٌ ، وَلاَ حِسَابَ ، وَغَدًا حِسَابٌ ، وَلاَ عَمَلَ۔

(ابن المبارک ۲۵۵)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৬৩৬
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی بن طالب (رض) کا کلام
(٣٥٦٣٧) حضرت مہاجر عامری بھی حضرت علی (رض) سے ایسی روایت کرتے ہیں۔
(۳۵۶۳۷) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ ، عَنْ زُبَیْدٍ ، عَنِ الْمُہَاجِرِ الْعَامِرِیِّ ، عَنْ عَلِیٍّ بِمِثْلِہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৬৩৭
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی بن طالب (رض) کا کلام
(٣٥٦٣٨) حضرت حسن سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت علی نے فرمایا : ہر غیر معروف آدمی کے لیے بشارت ہے جو لوگوں کو تو پہچانتا ہے لیکن لوگ اس کو نہیں پہچانتے۔ اور اللہ تعالیٰ اس کو اپنی رضا کے ساتھ پہچانتے ہیں۔ یہی لوگ ہدایت کے چراغ ہیں۔ ان سے ہر اندھیرا فتنہ دور کردیا جاتا ہے اور ان کو اللہ تعالیٰ اپنی رحمت میں داخل کرلیتا ہے۔ یہ لوگ کے راز ظاہر کرنے والے نہیں ہوتے اور نہ جفا کرنے اور ریا کاری کرنے والے۔
(۳۵۶۳۸) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : قَالَ عَلِیٌّ : طُوبَی لِکُلِّ عَبْدٍ نُوَمۃ عَرَفَ النَّاسَ ، وَلَمْ یَعْرِفْہُ النَّاسُ ، وَعَرَفَہُ اللَّہُ مِنْہُ بِرِضْوَانٍ ، أُولَئِکَ مَصَابِیحُ الْہُدَی ، یُجْلِی عَنْہُمْ کُلَّ فِتْنَۃٍ مُظْلِمَۃٍ ، وَیُدَخِّلُہُمَ اللَّہُ فِی رَحْمَتِہِ ، لَیْسَ أُولَئِکَ بِالْمَذَایِیعِ الْبُذُرِ ، وَلاَ بِالْجُفَاۃِ الْمُرَائِینَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৬৩৮
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی بن طالب (رض) کا کلام
(٣٥٦٣٩) حضرت زبید سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے ارشاد فرمایا : لوگوں میں سے بہترین یہ درمیانے لوگ ہیں۔ پیچھے والے ان سے مل جاتے ہیں اور آگے والے ان کی طرف لوٹ آتے ہیں۔
(۳۵۶۳۹) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَۃَ ، عَنْ زُبَیْدٍ ، قَالَ : قَالَ عَلِیٌّ : خَیْرُ النَّاسِ ہَذَا النَّمَطُ الأَوْسَطُ یَلْحَقُ بِہِمَ التَّالِی ، وَیَرْجِعُ إلَیْہِمَ الْعَالِی۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৬৩৯
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی بن طالب (رض) کا کلام
(٣٥٦٤٠) حضرت عطاء بن ابی رباح سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت علی بن ابی طالب جب کوئی سریہ روانہ فرماتے تو اس پر کسی آدمی کو متولی بناتے اور اس کو وصیت کرتے۔ فرماتے : میں تمہیں اللہ سے ڈرنے کی وصیت کرتا ہوں۔ تمہیں اللہ سے ضرور ملنا ہے اور اس سے پیچھے تمہارے لیے منتہی کوئی نہیں ہے۔ وہی دنیا، آخرت کا مالک ہے اور تم ضرور وہ کام کرو جو تمہیں اللہ کے قریب کرے کیونکہ جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ دنیا کے مال کا بھی خلیفہ ہے۔
(۳۵۶۴۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا إیَاسُ بْنُ أَبِی تَمِیمَۃَ ، قَالَ : سَمِعْتُ عَطَائَ بْنَ أَبِی رَبَاحٍ ، قَالَ : کَانَ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ إذَا بَعَثَ سَرِیَّۃً وَلَّی أَمْرَہَا رَجُلاً فَأَوْصَاہُ ، فَقَالَ : أُوصِیک بِتَقْوَی اللہِ ، لاَ بُدَّ لَک مِنْ لِقَائِہِ ، وَلاَ مُنْتَہَی لَک دُونَہُ وَہُوَ یَمْلِکُ الدُّنْیَا فِی الآخِرَۃِ ، وَعَلَیْک بِالَّذِی یُقَرِّبُک إِلَی اللہِ ، فَإِنَّ فِیمَا عِنْدَ اللہِ خَلَفًا مِنَ الدُّنْیَا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৬৪০
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی بن طالب (رض) کا کلام
(٣٥٦٤١) حضرت زید بن وہب سے روایت ہے کہ نعجہ نے حضرت علی (رض) کے لباس کے بارے میں اعتراض کیا تو آپ (رض) نے فرمایا : مومن اقتداء کرتا ہے اور قلب خشوع کرتا ہے۔
(۳۵۶۴۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ عُثْمَانَ الثَّقَفِیِّ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ وَہْبٍ ، أَنَّ نَعْجَۃَ عَابَ عَلِیًّا فِی لِبَاسِہِ ، فَقَالَ : یَقْتَدِی الْمُؤْمِنُ وَیَخْشَعُ الْقَلْبُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৬৪১
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی بن طالب (رض) کا کلام
٣٥٦٤٢) حضرت عمرو بن مرہ، حضرت ابوصالح ۔۔۔ جو حضرت علی کی بیٹی حضرت ام کلثوم (رض) کی خدمت کرتے تھے ۔۔۔ سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا : میں حضرت ام کلثوم کے پاس حاضر ہوا وہ کنگھی کررہی تھیں۔ چنانچہ میں بیٹھ کر ان کا انتظار کرنے لگا یہاں تک کہ انھوں نے مجھے اجازت دی۔ حضرت حسن اور حضرت حسین (رض) تشریف لائے۔ جبکہ وہ کنگھی کررہی تھیں۔ انھوں نے پوچھا : کیا تم نے ابوصالح کو کھانا نہیں کھلایا ؟ حضرت ام کلثوم نے فرمایا : کیوں نہیں۔ راوی کہتے ہیں پھر انھوں نے ایک پیالہ نکالا جس میں شوربہ میں دانے ڈالے ہوئے تھے۔ میں نے کہا : تم لوگ امراء ہو اور مجھے یہ کھانا کھلاتے ہو ؟ اس پر حضرت ام کلثوم نے فرمایا : اے ابوصالح ! اگر تم امیر المومنین کو دیکھ لو تو پھر تم کیسے ہو ؟ مالٹے لائے گئے تو حضرت حسن یا حضرت حسین ان سے مالٹا لینے لگے تو حضرت علی (رض) نے ان کے ہاتھ سے مالٹا چھین لیا پھر تقسیم کرنے کا کہا چنانچہ وہ تقسیم کردیا گیا۔
(۳۵۶۴۲) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، قَالَ : حدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ أَبِی صَالِحٍ الَّذِی کَانَ یَخْدِمُ أُمَّ کُلْثُومٍ ابْنَۃَ عَلِیٍّ ، قَالَ : دَخَلْتُ عَلَی أُمِّ کُلْثُومٍ وَہِیَ تَمْتَشِطُ وَسِتْرٌ بَیْنَہَا وَبَیْنِی ، فَجَلَسْت أَنْتَظِرُہَا حَتَّی تَأْذَنَ لِی ، فَجَائَ حَسَنٌ وَحُسَیْنٌ فَدَخَلاَ عَلَیْہَا وَہِیَ تَمْتشِطُ ، فَقَالاَ : إِلاَّ تُطْعِمُونَ أَبَا صَالِحٍ شَیْئًا ، قَالَتْ : بَلَی ، قَالَ : فَأَخْرَجُوا قَصْعَۃً فِیہَا مَرَقٌ بِحُبُوبٍ ، فَقُلْتُ : أَتُطْعِمُونَنِی ہَذَا وَأَنْتُمْ أُمَرَائُ ، فَقَالَتْ أُمُّ کُلْثُومٍ : یَا أَبَا صَالِحٍ ، فَکَیْفَ لَوْ رَأَیْت أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ وَأُتِیَ بِأُتْرُنْجٍ فَذَہَبَ حَسَنٌ ، أَوْ حُسَیْنٌ یَتَنَاوَلُ مِنْہُ أُتْرُنْجَۃً فَنَزَعَہَا مِنْ یَدِہِ ، ثُمَّ أَمَرَ بِہِ فَقُسِّمَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৬৪২
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی بن طالب (رض) کا کلام
(٣٥٦٤٣) حضرت ابوالبختری سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے اپنی والدہ فاطمہ بنت اسد سے کہا۔ آپ فاطمہ بنت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو باہر کی خدمت پانی لانا وغیرہ سے کافی ہوجائیں۔ وہ آپ کو گھر کے کام سے آٹا گوندھنا، روٹی پکانا اور چکی چلانا وغیرہ سے کفایت کرلیں گی۔
(۳۵۶۴۳) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، قَالَ : حدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ أَبِی الْبَخْتَرِیِّ ، قَالَ : قَالَ عَلِیٌّ لأُمِّہِ فَاطِمَۃَ بِنْتِ أَسَدٍ : اکْفِی فَاطِمَۃَ بِنْتَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الْخِدْمَۃَ خَارِجًا : سِقَایَۃَ الْمَائِ وَالْحَاجَۃَ ، وَتَکْفِیک الْعَمَلَ فِی الْبَیْتِ : الْعَجْنَ وَالْخَبْزَ وَالطَّحْنَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৬৪৩
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی بن طالب (رض) کا کلام
(٣٥٦٤٤) حضرت علی (رض) سے روایت ہے وہ کہتے ہیں جس رات حضرت فاطمہ مجھے ہدیہ کی گئیں اس رات ہمارے نیچے صرف مینڈھے کی کھال تھی۔
(۳۵۶۴۴) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ مُجَالِدٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : أُہْدِیَتْ فَاطِمَۃُ لَیْلَۃَ أُہْدِیَتْ إلَیَّ ، وَمَا تَحْتَنَا إِلاَّ جِلْدُ کَبْشٍ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৬৪৪
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی بن طالب (رض) کا کلام
(٣٥٦٤٥) حضرت ابواسحاق سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے ارشاد فرمایا : چند باتیں ایسی ہیں کہ اگر تم سواریوں کو چلاؤ تو تم ان باتوں کی مثل پانے سے قبل سواریوں کو ہلاک وفنا کردو گے۔ بندہ اپنے پروردگار کے سوا کسی سے امید نہ رکھے۔ بندہ صرف اپنے گناہ سے ڈرے۔ جو آدمی نہ جانتا ہو وہ جاننے سے حیا نہ کرے اور جب آدمی سے غیر معلوم بات کا سوال ہو تو اس کو اللہ اعلم کہنے سے حیا نہیں آنی چاہیے۔ اور یہ بات جان لو کہ صبر کا ایمان میں وہی مقام ہے جو جسم میں سر کا ہے۔ پس جب سر چلا جاتا ہے تو جسم چلا جاتا ہے اور جب صبر چلا جاتا ہے تو ایمان چلا جاتا ہے۔
(۳۵۶۴۵) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ قَیْسٍ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ، قَالَ: قَالَ عَلِیٌّ: کَلِمَات لَوْ رَحَلْتُمَ الْمَطِیَّ فِیہِنَّ لأَنْضَیْتُمُوہُنَّ قَبْلَ أَنْ تُدْرِکُوا مِثْلَہُنَّ : لاَ یَرْجُ عَبْدٌ إِلاَّ رَبَّہُ ، وَلاَ یَخَفْ إِلاَّ ذَنْبَہُ ، وَلاَ یَسْتَحْیِی مَنْ لاَ یَعْلَمُ أَنْ یَتَعَلَّمَ، وَلاَ یَسْتَحْیِی عَالِمٌ إذَا سُئِلَ عَمَّا لاَ یَعْلَمُ أَنْ یَقُولَ: اللَّہُ أَعْلَمُ ، وَاعْلَمُوا أَنَّ مَنْزِلَۃَ الصَّبْرِ مِنَ الإِیمَانِ کَمَنْزِلَۃِ الرَّأْسِ مِنَ الْجَسَد ، فَإِذَا ذَہَبَ الرَّأْسُ ذَہَبَ الْجَسَدُ ، وَإِذَا ذَہَبَ الصَّبْرُ ذَہَبَ الإِیمَانُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৬৪৫
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی بن طالب (رض) کا کلام
(٣٥٦٤٦) حضرت عدی بن ثابت سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت علی (رض) کے پاس دستر خوان پر فالودہ کا طشت لایا گیا تو آپ نے اس میں سے کچھ بھی نہیں کھایا۔
(۳۵۶۴۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ قَیْسٍ ، عَنْ عَدِیِّ بْنِ ثَابِتٍ ، قَالَ : أُتِیَ عَلِیٌّ بِطِسْتِ خِوَانٍ فَالُوذَجٍ فَلَمْ یَأْکُلْ مِنْہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৬৪৬
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی بن طالب (رض) کا کلام
(٣٥٦٤٧) حضرت علی (رض) سے روایت ہے وہ کہتے ہیں غصہ کو قابو کرو اور ہنسی کو کم کرو دل اس کو گوارا نہیں کرتے۔
(۳۵۶۴۷) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَمَانٍ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ کَثِیرٍ الْحَنَفِیِّ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : اکْظِمُوا الْغَیْظَ وَأَقِلُّوا الضَّحِکَ لاَ تَمُجْہُ الْقُلُوبُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৬৪৭
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی بن طالب (رض) کا کلام
(٣٥٦٤٨) حضرت ابن ابوالہذیل سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت علی (رض) پر ایک قمیص دیکھی جس کی آستین جب آپ چھوڑتے تو آپ کی نصف کلائی تک پہنچتی اور جب آپ اس کو کھینچتے تو آپ کے ناخن کو تجاوز نہ کرتی۔
(۳۵۶۴۸) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنِ الأَجْلَحِ ، عَنِ ابْنِ أَبِی ہُذَیْلٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلَی عَلِیٍّ قَمِیصًا ، کُمُّہُ إذَا أَرْسَلَہُ بَلَغَ نِصْفَ سَاعِدِہِ ، وَإِذَا مَدَّہُ لَمْ یُجَاوِزْ ظُفْرَہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৬৪৮
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی بن طالب (رض) کا کلام
(٣٥٦٤٩) حضرت ضمرہ بن حبیب سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی بیٹی پر گھر کے کام کاج کا فیصلہ فرمایا تھا اور حضرت علی پر گھر سے باہر والا کام۔
(۳۵۶۴۹) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ ، عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ أَبِی مَرْیَمَ ، عْن ضَمْرَۃَ بْنِ حَبِیبٍ ، قَالَ : قضَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلَی ابْنَتِہِ فَاطِمَۃَ بِخِدْمَۃِ الْبَیْتِ ، وَقَضَی عَلَی عَلِیٍّ بِمَا کَانَ خَارِجًا مِنَ الْبَیْتِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৬৪৯
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی بن طالب (رض) کا کلام
(٣٥٦٥٠) حضرت علی (رض) سے روایت ہے وہ کہتے ہیں جو بھی کوفہ میں ہے وہ ناز ونعم والا ہے۔ اور ان میں سے کم تر درجہ کا آدمی بھی گندم کھاتا ہے، سایہ میں بیٹھتا ہے اور فرات کا پانی پیتا ہے۔
(۳۵۶۵۰) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ سَخْبَرَۃَ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : مَا أَصْبَحَ بِالْکُوفَۃِ أَحَدٌ إِلاَّ نَاعِمًا ، وَإِنَّ أَدْنَاہُمْ مَنْزِلَۃً مَنْ یَأْکُلُ الْبُرَّ وَیَجْلِسُ فِی الظِّلِّ وَیَشْرَبُ مِنْ مَائِ الْفُرَاتِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৬৫০
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت علی بن طالب (رض) کا کلام
(٣٥٦٥١) حضرت یزید بن شریک سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ ایک دن اپنی تلوار لے کر نکلے اور فرمایا : کون مجھ سے میری یہ تلوار خریدے گا ؟ اگر میرے پاس ازار کے پیسے ہوتے میں یہ تلوار نہ بیچتا۔
(۳۵۶۵۱) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، قَالَ : حدَّثَنَا أَبُو حَیَّانَ ، عَنْ مُجَمِّعٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ شَرِیکٍ ، قَالَ : خَرَجَ عَلِیٌّ ذَاتَ یَوْمٍ بِسَیْفِہِ ، فَقَالَ : مَنْ یَبْتَاعُ مِنِّی سَیْفِی ہَذَا ، فَلَوْ کَانَ عِنْدِی ثَمَنُ إزَارٍ مَا بِعْتُہُ۔
tahqiq

তাহকীক: