মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)

الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار

وصیت کا بیان۔ - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৩২০ টি

হাদীস নং: ৩১৩৯৮
وصیت کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کا بیان جس کے کچھ گھر ہوں، اور وہ ان کے ایک تہائی حصّے کی وصیت کرے ، کیا ان جگہوں کو ایک جگہ سے جمع کر کے وصیت میں دیا جا سکتا ہے یا نہیں ؟
(٣١٣٩٩) سعد بن ابراہم فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت قاسم سے اس آدمی کے بارے میں دریافت کیا جس کے کچھ گھر تھے، پھر اس نے ہر گھر کے ایک تہائی کی وصیت کردی، آپ نے فرمایا : اس پورے حصّے کو ایک مکان سے نکال کردیا جائے گا۔
(۳۱۳۹۹) حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ جَعْفَرٍ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : سَأَلْتُ الْقَاسِمَ عْن رَجُلٍ کَانَتْ لَہُ مَسَاکِنُ فَأَوْصَی بِثُلُثِ کُلِّ مَسْکَنٍ لَہُ ؟ قَالَ : یُخْرَجُ حَتَّی یَکُونَ فِی مَسْکَنٍ وَاحِدٍ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৩৯৯
وصیت کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کا بیان جس کے کچھ گھر ہوں، اور وہ ان کے ایک تہائی حصّے کی وصیت کرے ، کیا ان جگہوں کو ایک جگہ سے جمع کر کے وصیت میں دیا جا سکتا ہے یا نہیں ؟
(٣١٤٠٠) حضرت عطاء سے اس آدمی کے بارے میں روایت ہے جس نے ایک تہائی مال اور اس کے علاوہ کچھ اشیاء کی وصیت کی ، اور ایک گھر چھوڑ کر مرا جو اس کے مال کا ایک تہائی ہوتا ہے، ان سے پوچھا گیا کیا جس آدمی کے لیے وصیت کی گئی ہے اسے وہ گھر ایک تہائی حصّے میں دیا جاسکتا ہے ؟ انھوں نے فرمایا : نہیں، بلکہ اس کو مال اور گھر دونوں کا ایک حصّہ دیا جائے گا۔
(۳۱۴۰۰) حَدَّثَنَا یَعْلَی ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَنْ عَطَائٍ : فِی رَجُلٍ أَوْصَی بِثُلُثِ مَالِہِ وَأَشْیَائَ سِوَی ذَلِکَ ، وَتَرَکَ دَارًا تَکُونُ ثُلُثُہَا ، أَیُعْطَاہَا الْمُوصَی لَہُ بِالثُّلُثِ ، قَالَ : لاَ وَلَکِنْ یُعْطَی بِالْحِصَّۃِ مِنَ الْمَالِ وَالدَّارِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৪০০
وصیت کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کا بیان جو کہے میرے مال کا ایک تہائی تین سو درہم ہیں جن میں سے فلاں کو سو درہم، اور فلاں کو سو درہم دے دیے جائیں
(٣١٤٠١) حکم اور حماد حضرت ابراہیم سے روایت کرتے ہیں کہ ان سے اس آدمی کے بارے میں پوچھا گیا جس نے کہا تھا کہ میرے مال کا تہائی حصّہ تین سو درہم ہیں، سو فلاں آدمی کو دیے جائیں، سو فلاں آدمی کو ، اور جو باقی بچیں وہ فلاں تیسرے شخص کو دے دیے جائیں، آپ نے فرمایا : پہلے شخص کے لیے سو درہم ، دوسرے کے لیے بھی سو درہم، اور تہائی مال سے جتنا بچے وہ سب کا سب تیسرے آدمی کا ہے، اگر کچھ نہ بچے تو تیسرے آدمی کو کچھ نہ ملے گا۔
(۳۱۴۰۱) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَکَمِ وَحَمَّادٌ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ : أَنَّہُ سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ ، قَالَ : ثُلُثَیْ ثَلاَثُمِئَۃ دِرْہَمٍ : مِئَۃٌ لِفُلاَنٍ ، وَمِئَۃٌ لِفُلاَنٍ ، وَمَا بَقِیَ مِنْ ثُلُثی ؛ فَہُوَ لِفُلاَنٍ ، قَالَ : فَلِفُلاَنٍ مِئَۃٌ ، وَلِفُلاَنٍ مِئَۃٌ ، وَمَا بَقِیَ فَلِفُلاَنٍ ، وَإِنْ لَمْ یَبْقَ شَیْئٌ ، فَلَیْسَ بِشَیْئٍ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৪০১
وصیت کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی آدمی کہے کہ میرا تہائی مال فلاں آدمی کے لیے ہے اور اگر وہ میری زندگی میں مرجائے تو فلاں دوسرے آدمی کے لیے ہے
(٣١٤٠٢) قتادہ حضرت سعید بن مسیب سے روایت کرتے ہیں اس آدمی کے بارے میں جو کہے کہ میرا تہائی مال فلاں آدمی کے لیے ہے ، اور اگر وہ میری زندگی میں وفات پا جائے تو فلاں دوسرے شخص کے لیے ہے، آپ نے فرمایا وہ مال پہلے آدمی کو دیا جائے گا۔
(۳۱۴۰۲) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ حُبَابٍ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ : فِی رَجُلٍ أَوْصَی ، قَالَ : ثُلُثَیْ لِفُلاَنٍ ، فَإِنْ مَاتَ فَہُوَ لِفُلاَنٍ ، قَالَ : ہُوَ لِلأَوَّلِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৪০২
وصیت کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی آدمی کہے کہ میرا تہائی مال فلاں آدمی کے لیے ہے اور اگر وہ میری زندگی میں مرجائے تو فلاں دوسرے آدمی کے لیے ہے
(٣١٤٠٣) قتادہ حضرت حسن سے بھی یہی روایت کرتے ہیں۔
(۳۱۴۰۳) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الحُبَابٍ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : ہُوَ لِلأَوَّلِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৪০৩
وصیت کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی آدمی کہے کہ میرا تہائی مال فلاں آدمی کے لیے ہے اور اگر وہ میری زندگی میں مرجائے تو فلاں دوسرے آدمی کے لیے ہے
(٣١٤٠٤) قتادہ حضرت حمید بن عبد الرحمن سے روایت کرتے ہیں کہ جس طرح اس وصیت کرنے والے نے کہا ہے اسی طرح عمل کیا جائے گا۔
(۳۱۴۰۴) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ حُبَابٍ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ : یُجْرِی کَمَا قَالَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৪০৪
وصیت کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی آدمی کہے کہ میرا تہائی مال فلاں آدمی کے لیے ہے اور اگر وہ میری زندگی میں مرجائے تو فلاں دوسرے آدمی کے لیے ہے
(٣١٤٠٥) ہشام بن عروہ اپنے والد ماجد سے بھی یہی مضمون نقل کرتے ہیں۔
(۳۱۴۰۵) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ حُبَابٍ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، مِثْلَہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৪০৫
وصیت کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ یہ باب ہے یہودی اور نصرانی کے لیے وصیت کرنے کے بیان میں اور یہ کہ کون حضرات اس کو جائز سمجھتے ہیں
(٣١٤٠٦) یحییٰ بن سعید فرماتے ہیں کہ مجھے یہ خبر پہنچی ہے کہ حضرت صفیہ (رض) نے اپنے رشتہ داروں کے لیے بہت سے مال کی وصیت کی تھی، اور بہت سے یہودی ان کے خاندان کے ایسے تھے اگر وہ مسلمان ہوتے تو ان کے وارث ہوتے، لیکن ان کے کافر ہونے کی وجہ سے ان کے خاندان کے مسلمان ان کے وارث ہوئے، اس لیے جو مسلمان نہ تھے ان کے حق میں ان کی وصیت نافذ ہوگئی۔
(۳۱۴۰۶) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، قَالَ : بَلَغَنِی أَنَّ صَفِیَّۃَ أَوْصَتْ لِقَرَابَۃٍ لَہَا بِمَالٍ عَظِیمٍ، وَکَثِیرٍ مِنَ الْیَہُودِ کَانُوا وَرَثَتَہَا لَوْ کَانُوا مُسْلِمِینَ فَوَرِثَہَا غَیْرُہُمْ مِنَ الْمُسْلِمِینَ وَجَازَ لَہُمْ مَا أَوْصَتْ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৪০৬
وصیت کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ یہ باب ہے یہودی اور نصرانی کے لیے وصیت کرنے کے بیان میں اور یہ کہ کون حضرات اس کو جائز سمجھتے ہیں
(٣١٤٠٧) حضرت نافع سے روایت ہے کہ حضرت صفیہ (رض) نے اپنے بعض رشتہ داروں کے لیے وصیت کی تھی جو یہودی تھے۔
(۳۱۴۰۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ صَفِیَّۃَ أَوْصَتْ لِقَرَابَۃٍ لَہَا یَہُود۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৪০৭
وصیت کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ یہ باب ہے یہودی اور نصرانی کے لیے وصیت کرنے کے بیان میں اور یہ کہ کون حضرات اس کو جائز سمجھتے ہیں
(٣١٤٠٨) محمد سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ آدمی کی وصیت جائز ہے ذمّی کے لیے ہو یا کسی اور کے لئے۔
(۳۱۴۰۸) حَدَّثَنَا مُعَاذٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : وَصِیَّۃُ الرَّجُلِ جَائِزَۃٌ لِذِمِّیٍّ کَانَ أَوْ لِغَیْرِہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৪০৮
وصیت کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ یہ باب ہے یہودی اور نصرانی کے لیے وصیت کرنے کے بیان میں اور یہ کہ کون حضرات اس کو جائز سمجھتے ہیں
(٣١٤٠٩) حکم روایت کرتے ہیں کہ حضرت ابراہیم فرمایا کرتے تھے کہ یہودی ، نصرانی، مجوسی اور غلام کیلئے وصیت کرنا جائز ہے۔
(۳۱۴۰۹) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانَ یَقُولُ : الْوَصِیَّۃُ لِلْیَہُودِیِّ وَالنَّصْرَانِیِّ وَالْمَجُوسِیِّ وَالْمَمْلُوکِ جَائِزَۃً۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৪০৯
وصیت کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ یہ باب ہے یہودی اور نصرانی کے لیے وصیت کرنے کے بیان میں اور یہ کہ کون حضرات اس کو جائز سمجھتے ہیں
(٣١٤١٠) لیث حضرت عطاء سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ایک زوجہ محترمہ نے اپنے یہودی رشتہ داروں کے لیے وصیت کی تھی۔
(۳۱۴۱۰) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ عَطَائٍ : أَنَّ امْرَأَۃً مِنْ أَزْوَاجِ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَوْصَتْ لِقَرَابَۃٍ لَہَا مِنَ الْیَہُودِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৪১০
وصیت کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ یہ باب ہے یہودی اور نصرانی کے لیے وصیت کرنے کے بیان میں اور یہ کہ کون حضرات اس کو جائز سمجھتے ہیں
(٣١٤١١) جابر حضرت عامر سے روایت کرتے ہیں فرمایا کہ یہودی اور نصرانی کے لیے وصیت کرنے میں کوئی حرج نہیں۔
(۳۱۴۱۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ: حدَّثَنَا سُفْیَانُ، عَنْ جَابِرٍ، عَنْ عَامِرٍ، قَالَ: لاَ بَأْسَ أَنْ یُوصَی لِلْیَہُودِیِّ وَالنَّصْرَانِیِّ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৪১১
وصیت کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ یہ باب ہے یہودی اور نصرانی کے لیے وصیت کرنے کے بیان میں اور یہ کہ کون حضرات اس کو جائز سمجھتے ہیں
(٣١٤١٢) قتادہ آیت {إلاَّ أَنْ تَفْعَلُوا إلَی أَوْلِیَائِکُمْ مَعْرُوفًا } کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ آیت میں اولیاء سے مراد اہل کتاب میں سے اولیاء ہیں جن کے بارے میں یہ حکم ارشاد ہے کہ ان کے لیے وراثت نہیں لیکن وصیت ہوسکتی ہے۔
(۳۱۴۱۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ {إلاَّ أَنْ تَفْعَلُوا إلَی أَوْلِیَائِکُمْ مَعْرُوفًا} قَالَ : أَوْلِیَائِکَ مِنْ أَہْلِ الْکِتَابِ ، یَقُولُ : وَصِیَّۃٌ وَلاَ مِیرَاثَ لَہُمْ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৪১২
وصیت کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ یہ باب ہے یہودی اور نصرانی کے لیے وصیت کرنے کے بیان میں اور یہ کہ کون حضرات اس کو جائز سمجھتے ہیں
(٣١٤١٣) ابن جریج فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عطاء کو فرماتے سنا جبکہ ان سے مشرکین کے لیے وصیت کرنے کا حکم پوچھا جا رہا تھا ، فرمایا اس میں کوئی حرج نہیں۔
(۳۱۴۱۳) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ ہَارون، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ: سَمِعَہُ وَہُوَ یُسْأَلُ عَنِ الْوَصِیَّۃِ لأَہْلِ الشِّرْکِ؟ قَالَ : لاَ بَأْسَ بِہَا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৪১৩
وصیت کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ یہ باب ہے عورت کو وصیت نافذ کرنے کی ذمّہ دار بنانے کے بیان میں
(٣١٤١٤) عمرو بن دینار فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے حضرت حفصہ (رض) کو اپنی وصیت کی ذمہ داری دی۔
(۳۱۴۱۴) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ : أَنَّ عُمَرَ أَوْصَی إلَی حَفْصَۃَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৪১৪
وصیت کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ یہ باب ہے عورت کو وصیت نافذ کرنے کی ذمّہ دار بنانے کے بیان میں
(٣١٤١٥) ابو عون ثقفی فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے اپنی بیوی کو اپنی وصیت پورا کرنے کی ذمہ دار بنایا، تو حضرت شریح نے اس کی اجازت دے دی۔
(۳۱۴۱۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، قَالَ: حدَّثَنَا أَبُو جَنَابٍ، عَنْ أَبِی عَوْنٍ الثَّقَفِیِّ: أَنَّ رَجُلاً أَوْصَی إلَی امْرَأَتِہِ، فَأَجَازَ ذَلِکَ شُرَیْحٌ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৪১৫
وصیت کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ یہ باب ہے عورت کو وصیت نافذ کرنے کی ذمّہ دار بنانے کے بیان میں
(٣١٤١٦) حضرت ابراہیم کی اہلیہ فرماتی ہیں کہ حضرت ابراہیم (رض) نے مجھے اپنی وصیت کے کچھ حصّے کے نافذ کرنے کی ذمہ داری دی۔
(۳۱۴۱۶) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَمْرٍو الأَزْدِیِّ ، قَالَ : حدَّثَتْنِی خَالَتِی ، وَکَانَتِ امْرَأَۃُ إبْرَاہِیمَ ، قَالَتْ : أَوْصَی إلَیَّ إبْرَاہِیمُ بِشَیْئٍ مِنْ وَصِیَّتِہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৪১৬
وصیت کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ یہ باب ہے عورت کو وصیت نافذ کرنے کی ذمّہ دار بنانے کے بیان میں
(٣١٤١٧) عبد الملک حضرت عطاء سے روایت کرتے ہیں ، انھوں نے فرمایا کہ عورت کو وصیت نافذ کرنے کی ذمہ داری نہیں سونپی جاسکتی، اگر کوئی آدمی ایسا کر بیٹھے تو کوئی بااعتبار آدمی ڈھونڈ کر اس کو یہ ذمہ داری دی جاسکتی ہے۔
(۳۱۴۱۷) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : لاَ تَکُونُ الْمَرْأَۃُ وَصِیًّا ، فَإِنْ فَعَلَ نُظِرَ إلَی رَجُلٍ یَوْثقُ بِہِ ، فَجُعِلَ ذَلِکَ إلَیْہِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৪১৭
وصیت کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ یہ باب ہے عورت کو وصیت نافذ کرنے کی ذمّہ دار بنانے کے بیان میں
(٣١٤١٨) وکیع فرماتے ہیں کہ میں نے سفیان کو یہ فرماتے سنا کہ عورت وصیت کی ذمہ دار بن سکتی ہے کیونکہ بہت سی عورتیں آدمی سے بہتر ہوتی ہیں۔
(۳۱۴۱۸) وَسَمِعْت وَکِیعًا یَقُولُ : قَالَ سُفْیَانُ : تَکُونُ وَصِیًّا ، رُبَّ امْرَأَۃٍ خَیْرٌ مِنْ رَجُلٍ۔
tahqiq

তাহকীক: