মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)
الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار
وصیت کا بیان۔ - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৩২০ টি
হাদীস নং: ৩১৬৫৮
وصیت کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کا بیان جس نے اپنے غلام سے کہا کہ اگر میں اس بیماری میں مر گیا تو تو آزاد ہے
(٣١٦٥٩) ابراہیم روایت کرتے ہیں کہ حضرت محمد بن سیرین سے ایک آدمی کے بارے میں پوچھا گیا جس نے کہا تھا کہ اگر مجھے کوئی بیماری لاحق ہوجائے تو میرا غلام آزاد ہے ، پھر اس کو اس کے بیچنے کی ضرورت پڑگئی، کیا وہ اس کو بیچ سکتا ہے ؟ فرمایا : ” جی ہاں ! “
(۳۱۶۵۹) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، عَنْ مَرْوَانَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ : سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ ، قَالَ : إنْ حَدَثَ بِی حَدَثٌ فَعَبْدِی حُرٌّ ، فَاحْتَاجَ إلَیْہِ ، أَلَہُ أَنْ یَبِیعَہُ ؟ قَالَ : نَعَمْ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৬৫৯
وصیت کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کا بیان جس نے اپنے غلام سے کہا کہ اگر میں اس بیماری میں مر گیا تو تو آزاد ہے
(٣١٦٦٠) جابر سے روایت ہے کہ حضرت عامر نے اس آدمی کے بارے میں فرمایا جس نے اپنے غلام سے کہا کہ اگر میں اس بیماری میں مر جاؤں تو تو آزاد ہے، کہ اس کے لیے موت تک اس غلام کو بیچنا جائز نہیں ہے۔
(۳۱۶۶۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ : فِی رَجُلٍ قَالَ لِعَبْدِہِ : إنْ مِتّ فِی مَرَضِی ہَذَا فَأَنْتَ حُرٌّ ، قَالَ : لَیْسَ لَہُ أَنْ یَبِیعَہُ حَتَّی یَمُوتَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৬৬০
وصیت کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اس وصی کا بیان جو وراثت کے مال سے کوئی چیز خرید لے یا اس مال میں سے جس کا وہ ذمّہ دار ہے
(٣١٦٦١) ہشام سے روایت ہے کہ حضرت حسن اور محمد نے اس بات کو ناپسند کیا ہے کہ وصی وراثت کے مال میں سے کچھ خریدے۔
(۳۱۶۶۱) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی، عَنْ ہِشَامٍ، عَنِ الْحَسَنِ وَمُحَمَّدٍ: أَنَّہُمَا کَرِہَا أَنْ یَشْتَرِیَ الْوَصِیُّ مِنَ الْمِیرَاثِ شَیْئًا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৬৬১
وصیت کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اس وصی کا بیان جو وراثت کے مال سے کوئی چیز خرید لے یا اس مال میں سے جس کا وہ ذمّہ دار ہے
(٣١٦٦٢) عثمان بن أسود فرماتے ہیں کہ حضرت مجاہد اور عطاء نے فرمایا کہ کسی ذمہ دار کے لیے اس مال میں سے کچھ خریدنا جائز نہیں جو اس کی ذمہ داری میں ہو، راوی کہتے ہیں کہ حضرت مجاہد نے یہ بھی فرمایا کہ تمہارا ایک ہاتھ دوسرے ہاتھ سے کچھ نہیں خرید سکتا۔
(۳۱۶۶۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ مُجَاہِدٍ وَعَطَائٍ ، قَالاَ : لاَ یَجُوزُ لِوَالٍ أَنْ یَشْتَرِیَ مِمَّا وَلِیَ عَلَیْہِ۔
قَالَ : وَقَالَ مُجَاہِدٌ : لاَ تَشْتَرِ إحْدَی یَدَیْک مِنَ الأُخْرَی۔
قَالَ : وَقَالَ مُجَاہِدٌ : لاَ تَشْتَرِ إحْدَی یَدَیْک مِنَ الأُخْرَی۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৬৬২
وصیت کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اس وصی کا بیان جو وراثت کے مال سے کوئی چیز خرید لے یا اس مال میں سے جس کا وہ ذمّہ دار ہے
(٣١٦٦٣) صلہ بن زفر فرماتے ہیں کہ میں حضرت عبداللہ کے پاس تھا کہ ایک آدمی ان کے پاس ایک چتکبرے گھوڑے پر سوار ہو کر آیا، اور اس نے کہا کیا آپ مجھے حکم دیتے ہیں کہ میں اس مال میں سے کچھ خریدوں ؟ آپ نے پوچھا ” یہ کیسا مال ہے ؟ “ اس نے کہا : ایک آدمی نے مجھے وصیت کی اور یہ مال چھوڑ کر مرا، میں نے اس کو ایک ثمن کے بدلے بازار میں لگا دیا، آپ نے فرمایا اس کو نہ خریدو اور اس کے مال سے کچھ نہ لو۔
ابن اسحاق فرماتے ہیں کہ میں نے صلہ بن زفر سے یہ بات ساٹھ سال پہلے سنی تھی۔
ابن اسحاق فرماتے ہیں کہ میں نے صلہ بن زفر سے یہ بات ساٹھ سال پہلے سنی تھی۔
(۳۱۶۶۳) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ صِلَۃَ بْنِ زُفَرَ ، قَالَ : کَانَ عِنْدَ عَبْدِ اللہِ فَأَتَاہُ رَجُلٌ عَلَی فَرَسٍ أَبْلَقٍ ، فَقَالَ : تَأْمُرُنِی أَنْ أَشْتَرِیَ ہَذَا ؟ قَالَ : وَمَا شَأْنُہُ ؟ قَالَ : أَوْصَی إلَیَّ رَجُلٌ وَتَرَکَہُ فَأَقَمْتہ فِی السُّوقِ عَلَی ثَمَنٍ ، قَالَ : لاَ تَشْتَرِہِ ، وَلاَ تَسْتَسْلِفْ مِنْ مَالِہِ۔
قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ : سَمِعْتہ مِنْ صِلَۃَ مُنْذُ سِتِّینَ سَنَۃً۔
قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ : سَمِعْتہ مِنْ صِلَۃَ مُنْذُ سِتِّینَ سَنَۃً۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৬৬৩
وصیت کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کا بیان جو اپنے غلام کے لیے ایک تہائی مال کی وصیت کرے
(٣١٦٦٤) اشعث سے روایت ہے کہ حضرت حسن اور محمد بن سیرین نے اس آدمی کے بارے میں فرمایا جس نے اپنے غلام کے لیے ایک تہائی مال کی وصیت کی تھی کہ یہ مال اس کی گردن میں سے ہی دیا جائے گا، سو اگر ایک تہائی اس کی قیمت سے زائد ہو تو اس کو آزاد کردیا جائے گا اور باقی مال اس کو دے دیا جائے گا، اور اگر اس کی قیمت سے کم ہو تو وہ آزاد ہوجائے گا اور باقی قیمت ورثاء کے لیے کمائے گا، اور اگر کسی مرنے والے نے غلاموں کو دراہم دینے کی وصیت کی تو اگر ورثاء چاہیں تو اس وصیت کو نافذ کردیں اور چاہیں تو نافذ نہ کریں۔
(۳۱۶۶۴) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ ، قَالَ : حدَّثَنَا سِنَانُ بْنُ ہَارُونَ الْبُرْجُمِیُّ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ وَابْنِ سِیرِینَ، قَالاَ : فِی رَجُلٍ أَوْصَی لِعَبْدِہِ بِالثُّلُثِ ، قَالاَ : ذَلِکَ مِنْ رَقَبَتِہِ ، فَإِنْ کَانَ الثُّلُثُ أَکْثَرَ مِنْ ثَمَنِہِ عَتَقَ وَدَفَعَ إلَیْہِ مَا بَقِی ، وَإِنْ کَانَ أَقَلَّ مِنْ ثُمَّنِہِ عَتَقَ وَسَعَی لَہُمْ فِیمَا بَقِی ، وَإِنْ أَوْصَی لَہُمْ بِدَرَاہِمَ ، فَإِنْ شَائَ الْوَرَثَۃُ أَجَازُوا ، وَإِنْ شَاؤُوا لَمْ یُجِیزُوا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৬৬৪
وصیت کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ ان حضرات کا بیان جو فرماتے ہیں کہ ورثاء مال کے دوسروں سے زیادہ حق دار ہیں
(٣١٦٦٥) ابن ابی خالد فرماتے ہیں کہ حکیم بن جابر سے موت کے وقت وصیت کے بارے میں کہا گیا کہ اگر آپ اپنے غلام کو آزاد کردیں تو کیا ہی اچھا ہو ! انھوں نے یہ آیت پڑھی { وَلْیَخْشَ الَّذِینَ لَوْ تَرَکُوا مِنْ خَلْفِہِمْ ذُرِّیَّۃً ضِعَافًا خَافُوا عَلَیْہِمْ }۔
(۳۱۶۶۵) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنِ ابْنِ أَبِی خَالِدٍ ، عَنْ حَکِیمِ بْنِ جَابِرٍ : أَنَّہُ قِیلَ لَہُ فِی الْوَصِیَّۃِ عِنْدَ الْمَوْتِ : لَوْ أَعْتَقْت غُلاَمَک ! فَقَرَأَ ہَذِہِ الآیَۃَ : {وَلْیَخْشَ الَّذِینَ لَوْ تَرَکُوا مِنْ خَلْفِہِمْ ذُرِّیَّۃً ضِعَافًا خَافُوا عَلَیْہِمْ}۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৬৬৫
وصیت کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ ان حضرات کا بیان جو فرماتے ہیں کہ ورثاء مال کے دوسروں سے زیادہ حق دار ہیں
(٣١٦٦٦) اسماعیل حضرت حکیم بن جابر کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ ان کی موت کا وقت آیا اور ان کا ایک غلام تھا، ان سے کہا گیا کہ اچھا ہوگا اگر آپ اس کو آزادکر دیں ، فرمانے لگے کہ میں اپنے ورثاء کے لیے اس کے علاوہ کوئی غلام چھوڑ کر نہیں جا رہا، راوی کہتے ہیں کہ انھوں نے دوبارہ کہا کہ آپ آزاد کردیں تو اچھا ہوگا، چنانچہ اس پر آپ نے آیت { وَلْیَخْشَ الَّذِینَ لَوْ تَرَکُوا مِنْ خَلْفِہِمْ ذُرِّیَّۃً ضِعَافًا خَافُوا عَلَیْہِمْ ۔۔۔ سَدِیدًا } کی تلاوت فرمائی۔
(۳۱۶۶۶) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ ، قَالَ : حدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ ، عَنْ حَکِیمِ بْنِ جَابِرٍ : أَنَّہُ لَمَّا حَضَرَہُ الْمَوْتُ وَکَانَ لَہُ غُلاَمٌ فَقِیلَ لَہُ : لَوْ أَعْتَقْت ہَذَا ؟ فَقَالَ : إنِّی لَمْ أَتْرُکْ لِوَلَدِی غَیْرَہُ ، قَالَ : فَأَعَادُوا عَلَیْہِ : لَوْ أَعْتَقَہُ ، فَقَرَأَ ہَذِہِ الآیَۃَ {وَلْیَخْشَ الَّذِینَ لَوْ تَرَکُوا مِنْ خَلْفِہِمْ ذُرِّیَّۃً ضِعَافًا خَافُوا عَلَیْہِمْ} إلَی قَوْلِہِ {سَدِیدًا}۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৬৬৬
وصیت کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ ان حضرات کا بیان جو فرماتے ہیں کہ ورثاء مال کے دوسروں سے زیادہ حق دار ہیں
(٣١٦٦٧) نُسیر فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت ربیع بن خثیم سے فرمایا کہ آپ اپنے مصحف کی میرے لیے وصیت فرما دیں ! آپ نے اپنے چھوٹے بیٹے کی طرف دیکھ کر اس آیت کی تلاوت فرمائی (بعض رشتہ دار اللہ کی کتاب میں بعض سے بڑھ کر ہیں) ۔
(۳۱۶۶۷) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ نُسَیْرٍ ، قَالَ : قَالَ رَجُلٌ لِلرَّبِیعِ بْنِ خُثَیْمٍ : أَوْصِ لِی بِمُصْحَفِکَ ، قَالَ : فَنَظَرَ إلَی ابْنٍ لَہُ صَغِیرٍ ، فَقَالَ : {وَأُولُوا الأَرْحَامِ بَعْضُہُمْ أَوْلَی بِبَعْضٍ فِی کِتَابِ اللہِ}۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৬৬৭
وصیت کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ ان حضرات کا بیان جو فرماتے ہیں کہ ورثاء مال کے دوسروں سے زیادہ حق دار ہیں
(٣١٦٦٨) عاصم فرماتے ہیں کہ حضرت ابو العالیہ بیمار ہوئے تو انھوں نے اپنا ایک غلام آزاد فرمایا جس کے بارے میں ان سے کہا گیا کہ وہ نہر پار گیا ہوا ہے، فرمایا کہ اگر وہ زندہ ہے تو میں اس کو آزاد نہیں کرتا اور اگر مرگیا ہے تو وہ آزاد ہے، اور پھر اس آیت کا ذکر فرمایا : { وَلَہُ ذُرِّیَّۃٌ ضُعَفَائُ }۔
(۳۱۶۶۸) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ عَاصِمٍ ، قَالَ : مَرِضَ أَبُو الْعَالِیَۃِ فَأَعْتَقَ مَمْلُوکًا ، ذَکَرَوا لَہُ أَنَّہ مِنْ وَرَائِ النَّہَرِ ، فَقَالَ : إنْ کَانَ حَیًّا فَلاَ أَعْتِقُہُ ، وَإِنْ کَانَ مَیِّتًا فَہُوَ عَتِیقٌ وَذَکَرَ ہَذِہِ الآیَۃَ {وَلَہُ ذُرِّیَّۃٌ ضُعَفَائُ}۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৬৬৮
وصیت کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کا بیان جو ایک تہائی مال کی دو آدمیوں کے لیے وصیت کرے ، پھر ان میں سے ایک آدمی مردہ پایا جائے
(٣١٦٦٩) اشجعی فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت سفیان کو اس آدمی کے بارے میں جس نے دو آدمیوں کے لیے وصیت کی تھی پھر ایک مردہ پایا گیا یہ فرماتے سنا کہ وہ مال یعنی پورا تہائی مال دوسرے کے لیے ہوگا۔
یحییٰ فرماتے ہیں ” یہی مضبوط قول ہے۔ “
یحییٰ فرماتے ہیں ” یہی مضبوط قول ہے۔ “
(۳۱۶۶۹) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ ، عَنِ الأَشْجَعِیِّ سَمِعَ سُفْیَانَ یَقُولُ : فِی رَجُلٍ أَوْصَی بِثُلُثِہِ لِرَجُلَیْنِ فَیُوجَدُ أَحَدُہُمَا مَیِّتًا ، قَالَ : یَکُونُ لِلآخَرِ۔ یَعْنِی : الثُّلُثَ کُلَّہُ۔
قَالَ یَحْیَی : وَہُوَ الْقَوْلُ۔
قَالَ یَحْیَی : وَہُوَ الْقَوْلُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৬৬৯
وصیت کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کا بیان جو کسی کے ” بعد والوں کے لیے “ وصیت کرے
(٣١٦٧٠) عبد الملک سے روایت ہے کہ حضرت عطاء نے اس آدمی کے بارے میں فرمایا جس نے کسی کے بعد والوں کے لیے وصیت کی تھی کہ ’ ’ عورت آدمی کے بعد والوں میں سے نہیں “
(۳۱۶۷۰) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَمَانٍ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَنْ عَطَائٍ : فِی رَجُلٍ أَوْصَی لِعَقِبِ بَنِی فُلاَنٍ ، قَالَ : لَیْسَ الْمَرْأَۃُ مِنَ الْعَقِبِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৬৭০
وصیت کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کا بیان جو کسی کے ” بعد والوں کے لیے “ وصیت کرے
(٣١٦٧١) ابن ابی ذئب سے روایت ہے کہ زہری نے فرمایا کہ آدمی کے بعد والے لوگوں میں اس کی مذکر اولاد اور پھر ان کی مذکر اولاد ہے۔
(۳۱۶۷۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، قَالَ : عَقِبُ الرَّجُلِ : وَلَدُہُ ، وَوَلَدُ وَلَدِہِ مِنَ الذُّکُورِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৬৭১
وصیت کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کا بیان جس نے تین بیٹے چھوڑے اور کہا کہ میرا تہائی مال میرے سب سے چھوٹے بیٹے کے لیے ہے
(٣١٦٧٢) مغیرہ سے روایت ہے کہ حضرت حماد نے اس آدمی کے بارے میں فرمایا جس نے مرتے ہوئے تین بیٹے چھوڑے اور کہا کہ میرا ایک تہائی مال میرے سب سے چھوٹے بیٹے کے لیے ہے، بعد میں بڑے بیٹے نے کہا میں ایسی وصیت نافذ نہیں کرتا اور درمیان والے بیٹے نے کہا کہ میں اسے نافذ کرتا ہوں، فرمایا کہ میری رائے میں اس مال کے نو حصّے کیے جائیں، تین حصّے بڑے بیٹے کو دیے جائیں گے، اور پھر چھوٹے بیٹے کو اس کا حصّہ اور وصیت کو نافذ کرنے والے کا حصّہ دے دیا جائے گا، حماد فرماتے ہیں کہ ان سب پر وہ حصّہ لوٹایا جائے گا اور عامر فرماتے ہیں کہ جس نے وصیت کو ردّ کیا اس نے فقط اپنے حصّے میں سے ہی ردّ کیا ہے۔
(۳۱۶۷۲) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، قَالَ : حدَّثَنَا وَضَّاحٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ حَمَّادٍ : فِی رَجُلٍ تُوُفِّیَ وَتَرَکَ ثَلاَثَۃَ بَنِینَ ، وَقَالَ : ثُلُثُ مَالِی لأَصْغَرِ بَنِیَّ ، فَقَالَ : الأَکْبَرُ : أَنَا لاَ أُجِیزُ ، وَقَالَ الأَوْسَطُ : أَنَا أُجِیزُ ، فَقَالَ : اجْعَلْہَا عَلَی تِسْعَۃِ أَسْہُمٍ : یُرْفَعُ ثَلاَثَۃ ، فَلَہُ سَہْمُہُ وَسَہْمُ الَّذِی أَجَازَہُ۔
وَقَالَ حَمَّادٌ : یُرَدُّ عَلَیْہِمَ السَّہْمُ جَمِیعًا۔
وَقَالَ عَامِرٌ : الَّذِی رَدَّ إنَّمَا رَدَّ عَلَی نَفْسِہِ۔
وَقَالَ حَمَّادٌ : یُرَدُّ عَلَیْہِمَ السَّہْمُ جَمِیعًا۔
وَقَالَ عَامِرٌ : الَّذِی رَدَّ إنَّمَا رَدَّ عَلَی نَفْسِہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৬৭২
وصیت کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اس عورت کا بیان جس نے ایک تہائی مال کی اپنے شوہر کیلئے فی سبیل اللہ دیے جانے کی وصیت کی
(٣١٦٧٣) اوزاعی فرماتے ہیں کہ زہری سے ایک عورت کے بارے میں سوال کیا گیا جس نے اپنے ایک تہائی مال کی اپنے شوہر کو فی سبیل اللہ دینے کی وصیت کی تھی، فرمایا کہ یہ وصیت جائز نہیں، ہاں مگر اس وقت جبکہ وہ یوں کہے کہ یہ مال اللہ کے راستے میں دینے کے لیے میرے شوہر کو دیا جائے، اور وہ جہاں چاہے اسے خرچ کرے۔
(۳۱۶۷۳) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنِ الْفَزَارِیِّ ، عَنِ الأَوْزَاعِیِّ ، قَالَ : سُئِلَ الزُّہْرِیُّ عَنِ امْرَأَۃٍ أَوْصَتْ بِثُلُثِ مَالِہَا لِزَوْجِہَا فِی سَبِیلِ اللہِ ؟ قَالَ : لاَ یَجُوزُ إلاَّ أَنْ تَقُولَ : ہُوَ فِی سَبِیلِ اللہِ إلَی زَوْجِی ، یَضَعُہُ حَیْثُ شَاء ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৬৭৩
وصیت کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اس عورت کا بیان جس نے ایک تہائی مال کی اپنے شوہر کیلئے فی سبیل اللہ دیے جانے کی وصیت کی
(٣١٦٧٤) ابن عُلیّہ فرماتے ہیں کہ میں داؤد بن ابی ہند کے پاس تھا، کہ حضرت انس بن مالک (رض) کی آل کے دو یا دو سے زیادہ آدمی آئے جن میں حضرت عبید اللہ بن ابی بکر بھی شامل تھے، اور وہ اپنے ساتھ ایک دستاویز کے اندر ایک خط بھی لائے ، اور انھوں نے یہ بتایا کہ یہ حضرت انس بن مالک (رض) کی وصیت ہے، میں نے اسے کھولا تو اس میں درج تھا : ” بسم اللہ الرحمن الرحیم : یہ ذکر ہے اس وصیت کا جو انس بن مالک نے اس دستاویز میں لکھی ہے، میں اپنے تمام گھر والوں کو اللہ تبارک و تعالیٰ سے ڈرنے اور اس کا شکر ادا کرنے اور اس کی رسّی کو مضبوطی کے ساتھ تھامنے اور اس کے وعدے پر ایمان لانے کی وصیت کرتا ہوں، اور ان کو میں آپس میں اچھے طریقے سے رہنے اور ایک دوسرے کے ساتھ صلہ رحمی کرنے اور دوسروں ے ساتھ نیکی کرنے اور اللہ سے ڈرتے رہنے کی وصیت کرتا ہوں، پھر انھوں نے وصیت فرمائی کہ ان کے مال کا ایک تہائی حصّہ صدقہ ہے، ہاں مگر یہ کہ وہ موت سے پہلے اپنی وصیت کو تبدیل کردیں، جس میں سے ایک ہزار اللہ کے راستے کے مجاہدین کے لیے ہے اگر اس وقت امت کا شیرازہ منتشر نہ ہو، اور غلاموں کو آزاد کرنے اور رشتہ داروں میں تقسیم کرنے کے لیے ہے، اور میرے وہ غلام جن کو میں نے اپنے بعد آزاد کردیا ہے اور اس کی آزادی کا وقت آگیا تو میری وصیت کا ذمہ دار ایک تہائی اس کو شامل کرے، اس طرح کہ کوئی پریشانی اور جھگڑا پیدا نہ کرے۔
(۳۱۶۷۴) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، قَالَ : کُنْتُ عِنْدَ دَاوُد بْنِ أَبِی ہِنْدٍ ، فَجَائَ رَجُلاَنِ أَوْ أَکْثَرُ مِنْ آلِ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ بَیْنَہُمْ عُبَیْدُ اللہِ بْنُ أَبِی بَکْرٍ ، وَجَاؤُوا مَعَہُمْ بِکِتَابٍ فِی صَحِیفَۃٍ ذَکَرُوا أَنَّہَا وَصِیَّۃُ أَنَسِ بْنِ مَالِکَ ، فَفُتِحْت صَدْرُہَا : بِسْمِ اللہِ الرَّحْمَن الرَّحِیمِ ہَذَا ذِکْرُ مَا کَتَبَ أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ فِی ہَذِہِ الصَّحِیفَۃِ مِنْ أَمْرِ وَصِیَّتِہِ ، إنِّی أُوصِی مَنْ تَرَکْت مِنْ أَہْلِی کُلّہُم بِتَقْوَی اللہِ وَشُکْرِہِ وَاسْتِمْسَاکٍ بِحَبْلِہِ ، وَإِیمَانٍ بِوَعْدِہِ ، وَأُوصِیہِمْ بِصَلاَحِ ذَاتِ بَیْنِہِم وَالتَّرَاحُمِ وَالْبِرِّ وَالتَّقْوَی ، ثُمَّ أَوْصَی إنْ تُوُفِّیَ أَنَّ ثُلُثَ مَالِہِ صَدَقَۃٌ إلاَّ أَنْ یُغَیِّرَ وَصِیَّتَہُ قَبْلَ أَنْ یَلْحَقَ بِاللہِ ، أَلْف فِی سَبِیلِ اللہِ إنْ کَانَ أَمْرُ الأُمَّۃِ یَوْمئِذٍ جَمِیعًا ، وَفِی الرِّقَابِ وَالأَقْرَبِینَ ، وَمَنْ سَمَّیْت لَہُ الْعِتْقَ مِنْ رَقِیقِی یَوْمَ دُبُر مِنِّی فَأَدْرَکَہُ الْعِتْقُ فَإِنَّہُ یُقِیمُہُ وَلِیُّ وَصِیَّتِی فِی الثُّلُثِ غَیْرَ حَرِجٍ ، وَلاَ مُنَازِعٍ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৬৭৪
وصیت کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اس مال کا بیان جو لوگ وراثت میں چھوڑتے تھے
(٣١٦٧٥) محمد بن سیرین فرماتے ہیں کہ اسلاف میں سے بعض لوگ بےزبان مال (درہم و دینار) چھوڑتے تھے اور بعض نہیں چھوڑتے تھے۔
(۳۱۶۷۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : کَانَ مِنْہُمْ مَنْ یُوَرِّثُ الصَّامِتَ وَمِنْہُمْ مَنْ لاَ یُوَرِّثُہُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৬৭৫
وصیت کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ حربی لوگوں کے لیے وصیت کا بیان
(٣١٦٧٦) عبید اللہ بن موسیٰ فرماتے ہیں کہ سفیان نے فرمایا کہ اہل حرب کے لیے وصیت کرنا جائز نہیں ہے۔
(۳۱۶۷۶) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ مُوسَی ، قَالَ : قَالَ سُفْیَانُ : لاَ تَجُوزُ وَصِیَّۃٌ لأَہْلِ الْحَرْبِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৬৭৬
وصیت کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کا بیان جو دو غلاموں کے آزاد کرنے کی وصیت کرکے مرے لیکن ایک غلام سے زیادہ نہ مل سکے
(٣١٦٧٧) سعید بن سائب فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے وصیت کی کہ اس کی طرف سے دو غلام خرید کر آزاد کردیے جائیں، اور قیمت بھی بتائی، لیکن اس قیمت میں دو غلام نہیں مل سکے، میں نے حضرت عطاء سے اس بارے میں پوچھا تو انھوں نے فرمایا کہ ایک غلام خرید کر اس کی طرف سے آزاد کردیا جائے۔
(۳۱۶۷۷) حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ السَّائِبِ : أَنَّ رَجُلاً أَوْصَی أَنْ تُعْتَقَ عَنْہُ رَقَبَتَانِ بِثَمَنٍ ، وَسَمَّاہُ ، فَلَمْ یُوجَدْ بِذَلِکَ الثَمَنُ رَقَبَتَانِ ، فَسَأَلْت عَطَائً ، فَقَالَ : اشْتَرُوا رَقَبَۃً وَاحِدَۃً وَأَعْتِقُوہَا عَنْہُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৬৭৭
وصیت کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کا بیان جو دو غلاموں کے آزاد کرنے کی وصیت کرکے مرے لیکن ایک غلام سے زیادہ نہ مل سکے
(٣١٦٧٨) ہشام بن حسان فرماتے ہیں کہ محمد بن سیرین (رض) کی پہلی وصیت یہ تھی : یہ وہ وصیت ہے جو محمد بن ابی عمرہ نے کی، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں، اور میں اپنے بیٹوں اور اپنے گھر والوں کو اللہ تعالیٰ سے ڈرنے کی وصیت کرتا ہوں اور اس بات کی کہ آپس میں اچھے طریقے سے رہیں، اور اگر ایمان والے ہیں تو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کریں، اور میں ان کو اس بات کی وصیت کرتا ہوں جس کی حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنے بیٹوں اور حضرت یعقوب (علیہ السلام) کو وصیت کی تھی کہ ” اے میرے بیٹو ! بیشک اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے دین کو پسند کیا ہے، سو تمہیں موت اسی حالت میں آئے کہ تم مسلمان ہو “ اور وہ فرماتے ہیں کہ یہی حضرت انس بن مالک (رض) کی بھی پہلی وصیت تھی۔
تم کتاب الوصایا بحمد اللہ وعونہ
(بحمد اللہ کتاب الوصایا اختتام کو پہنچی)
تم کتاب الوصایا بحمد اللہ وعونہ
(بحمد اللہ کتاب الوصایا اختتام کو پہنچی)
(۳۱۶۷۸) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا ہِشَامُ بْنُ حَسَّانٍ ، قَالَ : کَانَ أَوَّلُ وَصِیَّۃِ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ : ہَذَا مَا أَوْصَی بِہِ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عَمْرَۃَ ، أَنَّہُ یَشْہَدُ أَنْ لاَ إلَہَ إلاَّ اللَّہُ ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ ، وَأَوْصَی بَنِیہِ وَأَہْلِہِ أَنِ {اتَّقُوا اللَّہَ وَأَصْلِحُوا ذَاتَ بَیْنِکُمْ وَأَطِیعُوا اللَّہَ وَرَسُولَہُ إنْ کُنْتُمْ مُؤْمِنِینَ} ، وَأُوصِیہِمْ بِمَا أَوْصَی بِہِ إبْرَاہِیمُ بَنِیہِ وَیَعْقُوبُ : {یَا بَنِیَّ إنَّ اللَّہَ اصْطَفَی لَکُمُ الدِّینَ فَلاَ تَمُوتُنَّ إلاَّ وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ} وَزَعَمَ أَنَّہَا کَانَتْ أَوَّلَ وَصِیَّۃِ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ۔
তাহকীক: