মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)
الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار
وصیت کا بیان۔ - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৩২০ টি
হাদীস নং: ৩১৬১৮
وصیت کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ جو وصی گواہی دے کیا اس کی گواہی قبول کی جائے گی یا نہیں ؟
(٣١٦١٩) حماد نے حضرت ابراہیم سے بھی یہی بات نقل کی ہے۔
(۳۱۶۱۹) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، مِثْلُہُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৬১৯
وصیت کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ جو وصی گواہی دے کیا اس کی گواہی قبول کی جائے گی یا نہیں ؟
(٣١٦٢٠) جابر حضرت عامر سے نقل کرتے ہیں کہ وصی کی گواہی جائز نہیں، بلکہ وہ فریقِ مخالف کے حکم میں ہے۔
(۳۱۶۲۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : لاَ تَجُوزُ ، ہُوَ خَصْمٌ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৬২০
وصیت کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کا بیان جو اپنی اُمِّ ولد باندی کے لیے وصیت کرے ، کیا یہ اس کے لیے جائز ہے ؟
(٣١٦٢١) حسن روایت کرتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے اپنی اُمِّ ولد باندیوں کے لیے چار چار ہزار درہم کی وصیت کی تھی۔
(۳۱۶۲۱) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ حُمَیْدٍ ، عَنِ الْحَسَنِ : أَنَّ عُمَرَ أَوْصَی لأُمَّہَاتِ أَوْلاَدِہِ بِأَرْبَعَۃِ آلاَفٍ ، أَرْبَعَۃِ آلاَفٍ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৬২১
وصیت کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کا بیان جو اپنی اُمِّ ولد باندی کے لیے وصیت کرے ، کیا یہ اس کے لیے جائز ہے ؟
(٣١٦٢٢) حسن فرماتے ہیں کہ حضرت عمران بن حصین (رض) نے اپنی اُمِّ ولد باندیوں کے لیے وصیت کی تھی۔
(۳۱۶۲۲) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ عَلْقَمَۃَ ، عَنِ الْحَسَنِ : أَنَّ عِمْرَانَ بْنَ حُصَیْنٍ أَوْصَی لأُمَّہَاتِ أَوْلاَدِہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৬২২
وصیت کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کا بیان جو اپنی اُمِّ ولد باندی کے لیے وصیت کرے ، کیا یہ اس کے لیے جائز ہے ؟
(٣١٦٢٣) جعفر بن برقان فرماتے ہیں کہ میں نے میمون بن مہران سے پوچھا کہ کیا آدمی اپنی امِّ ولد باندی کے لیے وصیت کرسکتا ہے ؟ آپ نے فرمایا ایسا کرنا جائز ہے۔
(۳۱۶۲۳) حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ حَیَّانَ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ ، قَالَ : قُلْتُ لِمَیْمُونِ بْنِ مِہْرَانَ : الرَّجُلُ یُوصِی لأُمِّ وَلَدِہِ ؟ قَالَ : ہُوَ جَائِزٌ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৬২৩
وصیت کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کا بیان جو اپنی اُمِّ ولد باندی کے لیے وصیت کرے ، کیا یہ اس کے لیے جائز ہے ؟
(٣١٦٢٤) جابر فرماتے ہیں کہ حضرت شعبی نے اپنی اُمِّ ولد باندی کے لیے وصیت کی تھی۔
(۳۱۶۲۴) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَمَانٍ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : أَوْصَی الشَّعْبِیُّ لأُمِّ وَلَدِہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৬২৪
وصیت کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کا بیان جو اپنی اُمِّ ولد باندی کے لیے وصیت کرے ، کیا یہ اس کے لیے جائز ہے ؟
(٣١٦٢٥) حکم روایت کرتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے اس آدمی کے بارے میں فرمایا جو اپنی اُمِّ ولد باندی کو کچھ مال دے کہ اس کے لیے ایسا کرنا جائز ہے۔
(۳۱۶۲۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ : فِی الرَّجُلِ یَہَبُ لأُمِّ وَلَدِہِ ، قَالَ : ہُوَ جَائِزٌ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৬২৫
وصیت کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کا بیان جو اپنی اُمِّ ولد باندی کے لیے وصیت کرے ، کیا یہ اس کے لیے جائز ہے ؟
(٣١٦٢٦) معمر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت یونس سے عرض کیا کہ اس آدمی کا کیا حکم ہے جس نے اپنی ام ولد باندی کو کچھ عطیہ دیا پھر مرگیا، فرمایا کہ حضرت حسن فرمایا کرتے تھے کہ وہ عطیہ اسی باندی کا ہے۔
(۳۱۶۲۶) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، قَالَ: قُلْتُ لِیُونُسَ: رَجُلٌ وَہَبَ لأُمِّ وَلَدٍ شَیْئًا ثُمَّ مَاتَ؟ قَالَ: کَانَ الْحَسَنُ یَقُولُ: ہُوَ لَہَا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৬২৬
وصیت کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کا بیان جو اپنی اُمِّ ولد باندی کے لیے وصیت کرے ، کیا یہ اس کے لیے جائز ہے ؟
(٣١٦٢٧) حماد روایت کرتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے فرمایا : جب ام ولد باندی کوئی چیز اپنے آقا کی زندگی میں محفوظ کرلے اور پھر اس کا آقا مرجائے تو وہ چیز اسی باندی کی ہوگی، اور باندی آزاد ہوجائے گی، اور اگر مرنے والا مرنے سے پہلے کچھ واپس لے لے یا جو چیز باندی کے پاس ہے اس کے بارے میں وصیت کر دے تو اس کو ایسا کرنے کا اختیار ہے۔
(۳۱۶۲۷) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إذَا أَحْرَزَتْ أُمُّ الْوَلَدِ شَیْئًا فِی حَیَاۃِ سَیِّدِہَا فَمَاتَ سَیِّدُہَا فَہُوَ لَہَا وَقَدْ عَتَقَتْ ، فَإِنِ انْتَزَعَ الْمَیِّتُ شَیْئًا قَبْلَ أَنْ یَمُوتَ ، أَوْ أَوْصَی بِشَیْئٍ مِمَّا کَانَتْ أَحْرَزَتْ فِی حَیَاتِہِ : یَصْنَعُ فِیہِ مَا شَائَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৬২৭
وصیت کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کا بیان جس نے وصیت کی اور ترکے میں مال اور غلام چھوڑے، اور یوں کہا : میرا فلاں غلام فلاں کے لیے ہے
(٣١٦٢٨) عبد الکریم بن رفیع فرماتے ہیں کہ رےؔ میں ایک آدمی فوت ہوگیا اور اس نے مال اور غلام ترکے میں چھوڑے، اور وصیت میں کہا : میر افلاں غلام فلاں کے لیے ہے، اور فلاں غلام فلاں شخص کے لیے ہے، اور اس کی وصیت ایک تہائی مال تک نہیں پہنچی ، پھر جب غلاموں کو کوفہ لایا گیا تو بعض غلام مرگئے، اور وہ غلام نہیں مرے جن کی اس نے ان لوگوں کے لیے وصیت کی تھی، میں نے اس معاملے کے بارے میں حضرت ابراہیم سے پوچھا تو انھوں نے فرمایا جن لوگوں کے غلاموں کی وصیت کی گئی ہے ان کو وصیت کرنے والے کی وصیت کے مطابق غلام دے دیے جائیں۔
(۳۱۶۲۸) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ بْنِ رُفَیْعٍ ، قَالَ : تُوُفِّیَ رَجُلٌ بِالرَّیِّ وَتَرَکَ مَالاً وَرَقِیقًا ، فَقَالَ : عَبْدِی فُلاَنٌ لِفُلاَنٍ وَعَبْدِی فُلاَنٌ لِفُلاَنٍ ، وَلَمْ تَبْلُغْ وَصِیَّتُہُ الثُّلُثَ ، فَلَمَّا أَقْبَلَ بِالرَّقِیقِ إلَی الْکُوفَۃِ مَاتَ بَعْضُ رَقِیقِ الْوَرَثَۃِ ، وَلَمْ یَمُتْ رَقِیقُ الَّذِی أَوْصَی لَہُمْ ، فَسَأَلْت إبْرَاہِیمَ ؟ فَقَالَ : یُعْطَی أَصْحَابَ الْوَصِیَّۃِ عَلَی مَا أَوْصَی بِہِ صَاحِبُہُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৬২৮
وصیت کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کا بیان جو اپنے غلام اور اپنے مکاتب کو کچھ وصیت کرے
(٣١٦٢٩) مغیرہ سے روایت ہے کہ حضرت ابراہیم نے اس آدمی کے بارے میں فرمایا جس نے اپنی وصیت کا ذمہ دار اپنے مکاتب غلام کو بنایا تھا اور بعد میں مکاتب نے یہ کہا : میں نے اپنا بدل کتابت اپنے آقا کی اولاد پر خرچ کردیا ہے، کہ اس مکاتب کی تصدیق کی جائے گی اور ایسا کرنا جائز ہے، اور آدمی کے لیے اپنے غلام کو وصیت کرنا بھی جائز ہے ، لیکن اگر غلام بعد میں کہے کہ میں نے اپنے آپ کو مکاتب بنادیا، یا کہے کہ میں نے اپنے آپ کو بیچ دیا تو یہ اس کے لیے جائز نہیں۔
(۳۱۶۲۹) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ: فِی رَجُلٍ جَعَلَ وَصِیَّتَہُ إلَی مُکَاتَبِہِ ، فَقَالَ : الْمُکَاتَبُ : إنِّی قَدْ أَنْفَقْت مُکَاتَبَتِی عَلَی عِیَالِ مَوْلاَیَ ، فَقَالَ : یُصَدَّقُ ، وَیَجُوزُ ذَلِکَ ، وَلاَ بَأْسَ أَنْ یُوصِیَ إلَی عَبْدِہِ ، فَإِنْ قَالَ الْعَبْدُ : إنِّی قَدْ کَاتَبْت نَفْسِی ، أَوْ بِعْت نَفْسِی ، لَمْ یَجُزْ ذَلِکَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৬২৯
وصیت کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کا بیان جس نے بنو ہاشم کے لیے وصیت کی ، کیا بنو ہاشم کے آزاد کردہ غلاموں کو بھی اس وصیت میں سے کچھ حصّہ مل سکتا ہے ؟
(٣١٦٣٠) عبد الملک روایت کرتے ہیں کہ حضرت عطاء سے ایک آدمی کے بارے میں پوچھا گیا جس نے بنو ہاشم کے لیے وصیت کی تھی، کیا ان کے آزاد کردہ غلام بھی اس وصیت میں داخل ہوں گے ؟ فرمایا : نہیں !
(۳۱۶۳۰) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ أَوْصَی لِبَنِی ہَاشِمٍ ، أَیَدْخُلُ مَوَالِیہِمْ مَعَہُمْ ؟ قَالَ : لاَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৬৩০
وصیت کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کا بیان جو کسی مال کا ذمہ دار ہے جبکہ اس کے حق داروں میں نابالغ اور بالغ دونوں طرح کے لوگ ہوں، اس آدمی کو کیسے خرچ کرنا چاہیے ؟
(٣١٦٣١) عطاء فرماتے ہیں کہ حضرت سعد بن عبادہ (رض) نے اپنا مال اپنے ورثاء میں کتاب اللہ کے مطابق تقسیم کردیا ، اور پھر ان کی ایک بیوی نے ایک لڑکا جنا، حضرت ابوبکر (رض) اور عمر (رض) نے حضرت قیس بن سعد (رض) کو پیغام بھیجا کہ اس لڑکے کے لیے اس کا حق نکالو ! انھوں نے فرمایا : حضرت سعد نے جو تقسیم کردی ہے اس کو تو میں ختم نہیں کرسکتا، البتہ میرا حصّہ جو بنتا ہے وہ اس لڑکے کو دیتا ہوں، چنانچہ حضرت ابوبکر و عمر (رض) نے ان کی اس بات کو منظور فرما لیا۔
(۳۱۶۳۱) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَنْ عَطَائٍ : أَنَّ سَعْدَ بْنَ عُبَادَۃَ قَسَمَ مَالَہُ بَیْنَ وَرَثَتِہِ عَلَی کِتَابِ اللہِ ، وَامْرَأَۃٌ لَہُ قَدْ وَضَعَتْ رَجُلاً ، فَأَرْسَلِ أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ إلَی قَیْسِ بْنِ سَعْدٍ أَنْ أَخْرِجْ لِہَذَا الْغُلاَمِ حَقَّہُ ، قَالَ : قَالَ أَمَّا شَیْئٌ صَنَعَہُ سَعْدٌ فَلاَ أَرْجِعُ فِیہِ ، وَلَکِنْ نَصِیبِی لَہُ ، فَقِبَلاَ ذَلِکَ مِنْہُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৬৩১
وصیت کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کا بیان جو اپنی بہن اور اس کے ایک بیٹے کو خریدے جس کا باپ معلوم نہ ہو، پھر اس بہن کا بیٹا مر جائے
(٣١٦٣٢) وبرہ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے اپنی ایک بہن کو خریدا جو زمانہ جاہلیت میں قید ہوگئی تھی، اس نے اس کو اس کے ایک بیٹے سمیت خرید لیا جس کا باپ نامعلوم تھا، چنانچہ وہ جوان ہوگیا، اور اس نے مال حاصل کرلیا ، پھر وہ مرگیا، لوگ حضرت عمر (رض) کے پاس آئے اور ساری بات بیان کی، آپ نے فرمایا اس کی میراث لے کر بیت المال میں داخل کردو، میرے خیال میں اس نے کوئی وارث نہیں چھوڑا جو اس کے مال کا حق دار ہوتا، اور میری رائے میں تمہارے لیے کوئی میراث نہیں، یہ بات حضرت ابن مسعود (رض) کو پہنچی تو انھوں نے فرمایا : رہنے دو ! اور انھوں نے اس بات کی تردید فرما دی، اس کے بعد وہ حضرت عمر (رض) سے ملے تو فرمایا : اے امیر المؤمنین ! وہ آدمی عصبہ ہے اور اس میت کے مال کا حق دار ہے، آپ نے پوچھا؛ ایسا ہی ہے ؟ انھوں نے جواب دیا : جی ہاں ! چنانچہ آپ نے اس کو مال عطا فرما دیا۔
(۳۱۶۳۲) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ بَیَانٍ ، عَنْ وَبَرَۃَ ، قَالَ : اشْتَرَی رَجُلٌ أُخْتًا لَہُ کَانَتْ سُبِیَّت فِی الْجَاہِلِیَّۃِ فَاشْتَرَاہَا وَابْنًا لَہَا لاَ یُدْرَی مَنْ أَبُوہُ ، فَشَبَّ فَأَصَابَ مَالاً ، ثُمَّ مَاتَ فَأَتَوْا عُمَرَ فَقَصُّوا عَلَیْہِ الْقِصَّۃَ ، فَقَالَ : خُذُوا مِیرَاثَہُ فَاجْعَلُوہُ فِی بَیْتِ الْمَالِ ، مَا أُرَاہُ تَرَکَ وَلِیَّ نِعْمَۃٍ ، وَلاَ أَرَی لَک فَرِیضَۃً ، فَبَلَغَ ذَلِکَ ابْنَ مَسْعُودٍ ، فَقَالَ : مَہْ ، حَتَّی أَلْقَاہُ ، فَلَقِیَہُ ، فَقَالَ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ عَصَبَۃٌ وَوَلِیُّ نِعْمَۃٍ ، قَالَ : کَذَا ؟ قَالَ : نَعَمْ، فَأَعْطَاہُ الْمَالَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৬৩২
وصیت کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کا بیان جس کی ایک زانیہ بہن تھی ، وہ فوت ہو گئی اور ایک بچہ چھوڑ کر مری، بعد میں وہ بچہ بھی فوت ہو گیا
(٣١٦٣٣) اسود فرماتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت عمر (رض) کے پاس آیا اور ان سے عرض کرنے لگا کہ میری ایک زانیہ بہن تھی ، وہ فوت ہوگئی اور اس نے ایک بچہ چھوڑا جو بعد میں فوت ہوگیا اور ترکے میں کچھ اونٹ چھوڑ کر مرا ، حضرت عمر (رض) نے ارشاد فرمایا کہ میرے خیال میں تمہارے درمیان نسب کا کوئی رشتہ نہیں، اس لیے تم ان اونٹوں کو لا کر صدقہ کے اونٹوں میں داخل کردو، راوی فرماتے ہیں کہ وہ آدمی اس کے بعد حضرت ابن مسعود (رض) کے پاس آیا اور ان سے ساری بات بیان کی، چنانچہ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) اٹھ کر حضرت عمر (رض) کے پاس پہنچے، اور فرمایا : اے امیر المؤمنین ! آپ نے اس مسئلے کے بارے میں کیا ارشاد فرمایا ؟ آپ نے فرمایا کہ میرے خیال میں ان دونوں کے درمیان نسب کا کوئی رشتہ نہیں، حضرت ابن مسعود (رض) نے فرمایا کہ کیا وہ اس بچے کا ماموں اور اس کے مال کا حق دار نہیں ؟ آپ نے پوچھا کہ تمہارا کیا خیال ہے ؟ حضرت ابن مسعود (رض) نے جواب دیا کہ میری رائے میں وہ اس بچے کے مال کا حق دار ہے، چنانچہ حضرت عمر (رض) نے وہ مال اس آدمی کو واپس لوٹا دیا۔
(۳۱۶۳۳) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عِیسَی ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، عَنِ الأَسْوَدِ ، قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إلَی عُمَرَ ، فَقَالَ لَہُ : کَانَتْ لِی أُخْتٌ بَغِیٌّ فَتُوُفِّیَتْ وَتَرَکَتْ غُلاَمًا فَمَاتَ وَتَرَکَ ذَوْدًا مِنَ الإِبِلِ ، فَقَالَ عُمَرُ : مَا أَرَی بَیْنَکَ وَبَیْنَہُ نَسَبًا ، ائْتِ بِہَا فَاجْعَلْہَا فِی إبِلِ الصَّدَقَۃِ ، قَالَ : فَأَتَی ابْنَ مَسْعُودٍ فَذَکَرَ ذَلِکَ لَہُ ، فَقَامَ عَبْدُ اللہِ فَأَتَی عُمَرَ ، فَقَالَ : مَا تَقُولُ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ؟ فَقَالَ : مَا أَرَی بَیْنَہُ وَبَیْنَہُ نَسَبًا ، فَقَالَ : أَلَیْسَ ہُوَ خَالُہُ وَوَلِیُّ نِعْمَتِہِ ؟ فَقَالَ : مَا تَرَی ؟ قَالَ : أَرَی أَنَّہُ أَحَقُّ بِمَالِہِ ، فَرَدَّہَا عَلَیْہِ عُمَرُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৬৩৩
وصیت کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اس کا بیان جو کسی چیز کو فقراء کے درمیان تقسیم کرنے کی وصیت کر دے، کیا کچھ فقراء کو دوسروں پر ترجیح دی جا سکتی ہے ؟
(٣١٦٣٤) ابو عوانہ فرماتے ہیں کہ حماد سے ایک آدمی کے بارے میں پوچھا گیا جس نے فقراء کو کچھ درہم دینے کی وصیت کی تھی، انھوں نے فرمایا کہ ہم اس بات میں کوئی حرج نہیں سمجھتے کہ کچھ فقراء کو دوسروں پر ضرورت کے مطابق ترجیح دی جائے۔
(۳۱۶۳۴) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ أَبِی عَوَانَۃَ ، قَالَ : سُئِلَ حَمَّادٌ عَنْ رَجُلٍ أَوْصَی فِی الْفُقَرَائِ بِدَرَاہِمَ ؟ قَالَ : لَمْ یَرَ بَأْسًا أَنْ یُفَضِّلَ بَعْضَہُمْ عَلَی بَعْضٍ بِقَدْرِ الْحَاجَۃِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৬৩৪
وصیت کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کا بیان جو اپنے کچھ بچوں کو دوسروں پر ترجیح دے
(٣١٦٣٥) ابن جریج فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عطاء سے پوچھا کہ کیا کتاب اللہ کی رُو سے بچوں کو مال دینے میں برابر ی ضروری ہے ؟ انھوں نے فرمایا ہاں ! اور ہمیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ بات پہنچی ہے کہ آپ نے صحابی سے پوچھا تھا کہ کیا تم نے اپنے بچوں میں برابری کی ہے ؟ میں نے عرض کیا کہ یہ بات حضرت نعمان کے بارے میں منقول ہے ؟ انھوں نے فرمایا کہ محدثین فرماتے ہیں کہ کچھ اور صحابہ کے بارے میں بھی یہی بات منقول ہے۔
(۳۱۶۳۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : قُلْتُ لِعَطَائٍ : أَحَقٌّ تَسْوِیَۃُ النِّحَلِ بَیْنَ الْوَلَدِ عَلَی کِتَابِ اللہِ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، وَقَدْ بَلَغَنَا ذَلِکَ عَنْ نَبِیِّ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنَّہُ قَالَ : سَوَّیْت بَیْنَ وَلَدِکَ ؟ قُلْتُ : فِی النُّعْمَانِ ؟ قَالَ : وَغَیْرِہِ ، زَعَمُوا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৬৩৫
وصیت کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کا بیان جو اپنے کچھ بچوں کو دوسروں پر ترجیح دے
(٣١٦٣٦) شعبی فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت نعمان بن بشیر (رض) کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ میرے والد محترم نے مجھے کچھ مال دیا تو میری والدہ عمرہ بنت رواحہ نے فرمایا کہ میں اس وقت تک راضی نہیں ہوں گی جب تک آپ اس پر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو گواہ نہ بنالیں، چنانچہ وہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس پہنچے اور عرض کیا یا رسول اللہ ! میں نے عمرہ کے بیٹے کو کچھ مال دیا ہے، وہ کہتی ہے کہ میں آپ کو اس پر گواہ بناؤں، آپ نے پوچھا کہ کیا تم نے اتنا مال اپنے ہر بچے کو دیا ہے ؟ وہ فرمانے لگے کہ نہیں ! آپ نے ارشاد فرمایا کہ ” اللہ سے ڈرو اور اپنے بچوں کے درمیان برابری کیا کرو “ فرماتے ہیں انھوں نے واپس آ کر اپنا مال واپس لے لیا۔
(۳۱۶۳۶) حَدَّثَنَا عَبَّادٌ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِیرٍ یَقُولُ : أَعْطَانِی أَبِی عَطِیَّۃً ، فَقَالَتْ أُمِّی عَمْرَۃُ ابْنَۃُ رَوَاحَۃَ : فَلاَ أَرْضَی حَتَّی تُشْہِدَ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَأَتَی رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللہِ ، إنِّی أَعْطَیْت ابْنَ عَمْرَۃَ عَطِیَّۃً فَأَمَرَتْنِی أَنْ أُشْہِدَک ، فَقَالَ : أَعْطَیْت کُلَّ وَلَدِکَ مِثْلَ ہَذَا ؟ قَالَ : لاَ ، قَالَ : فَاتَّقُوا اللَّہَ وَاعْدِلُوا بَیْنَ أَوْلاَدِکُمْ ، قَالَ : فَرَجَعَ فَرَدَّ عَطِیَّتَہُ۔
(بخاری ۲۵۸۷۔ مسلم ۱۲۴۲)
(بخاری ۲۵۸۷۔ مسلم ۱۲۴۲)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৬৩৬
وصیت کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کا بیان جو اپنے کچھ بچوں کو دوسروں پر ترجیح دے
(٣١٦٣٧) محمد بن نعمان اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ان کے والد نے ان کو ایک غلام ہبہ کیا، اور پھر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس حاضر ہوئے تاکہ آپ کو اس بات پر گواہ بنادیں، آپ نے پوچھا کہ کیا تم نے اپنے ہر بچے کو اس طرح کا غلام ہبہ کیا ہے ؟ “ انھوں نے جواب دیا کہ نہیں ! آپ نے فرمایا کہ اس سے وہ غلام واپس لے لو۔
(۳۱۶۳۷) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، وَعَنْ مُحَمَّدِ بْنِ النُّعْمَانِ ، عَنْ أَبِیہِ : أَنْ أَبَاہُ نَحَلَہُ غُلاَمًا وَأَنَّہُ أَتَی النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِیُشْہِدَہُ ، فَقَالَ : أَکُلَّ وَلَدِکَ أَعْطَیْتہ مِثْلَ ہَذَا ، قَالَ : لاَ قَالَ : فَارْدُدْہُ۔ (مسلم ۱۲۴۲۔ ترمذی ۱۳۶۷)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৬৩৭
وصیت کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کا بیان جو اپنے کچھ بچوں کو دوسروں پر ترجیح دے
(٣١٦٣٨) شعبی سے روایت ہے کہ حضرت نعمان بن بشیر (رض) نے ان سے فرمایا کہ میرے والد محترم ، مجھے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لے گئے تاکہ آپ کو ایک ہبہ کا گواہ بنا سکیں جو انھوں نے مجھے عطا فرمایا تھا، آپ نے پوچھا ” کیا تمہارے پاس اس کے علاوہ بھی کچھ مال ہے ؟ انھوں نے عرض کیا ” جی ہاں “ آپ نے پوچھا ” کیا تم نے ہر بچے کو اس جیسا مال دیا ہے ؟ “ انھوں نے عرض کیا ” نہیں “ اس پر آپ نے فرمایا ” میں ظلم پر گواہ نہیں بن سکتا “۔
(۳۱۶۳۸) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنْ أَبِی حَیَّانَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیرٍ ، قَالَ : انْطَلَقَ بِی أَبِی إلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِیُشْہِدَہُ عَلَی عَطِیَّۃٍ أَعْطَانِیہَا ، قَالَ : لَک غَیْرُہُ ، قَالَ : نَعَمْ ، قَالَ : کُلَّہُم أَعْطَیْتَہُمْ مِثْلَ أُعْطِیَّتِہِ ؟ قَالَ : لاَ ، قَالَ : فَلاَ أَشْہَدُ عَلَی جَوْرٍ۔ (بخاری ۲۶۵۰۔ احمد ۲۶۸)
তাহকীক: