মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)

الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار

فضائل کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৯০০ টি

হাদীস নং: ৩২৩৩৫
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٣٣٦) حضرت عمر بن خطاب فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ میں تمہارے دامنوں کو پکڑتا ہوں گا کہ جہنم سے بچ جاؤ، لیکن تم مجھ پر غالب آئے ہو اور اس میں پروانوں کی طرح گھسے چلے جاتے ہو، اور قریب ہے کہ میں تمہارے دامنوں کو چھوڑ دوں۔ اور تمہارے لیے تم سے پہلے حوض پر پہنچ جاؤں، اور تم میرے پاس اکٹھے اور گروہ در گروہ آؤ گے۔
(۳۲۳۳۶) حَدَّثَنَا مالک بن إسْمَاعِیلَ ، حَدَّثَنَا یَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ اللہِ الْقُمِّیّ ، عَنْ حَفْصِ بْنِ حُمَیْدٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إنِّی مُمْسِکٌ بِحُجَزِکُمْ ہَلُمُّوا عَنِ النَّارِ ، وَتَغْلِبُونِی تُقَاحِمُونَ فِیہَا تَقَاحُمَ الْفَرَاشِ وَالْجَنَادِبِ ، وَأُوشِکُ أَنْ أُرْسِلَ حُجَزَکُمْ وَأَفْرُطَ لَکُمْ عَنْ - أَوْ عَلَی - الْحَوْضِ، وَتَرِدُونَ عَلَیَّ مَعًا وَأَشْتَاتًا۔ (بزار ۲۰۴)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৩৩৬
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٣٣٧) حضرت زید بن ثابت فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ میں تم میں اپنے بعد دو خلیفے چھوڑ رہا ہوں ، اللہ کی کتاب اور میرا خاندان اہل بیت، اور دونوں ہرگز جدا نہیں ہوں گے یہاں تک کہ حوض پر میرے پاس آجائیں۔
(۳۲۳۳۷) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ سَعْدٍ ، أَبُو دَاوُدَ الحَفَرِیُّ ، عَنْ شَرِیکٍ ، عَنِ الرُّکَیْنِ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ حَسَّانَ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إنِّی تَارِکٌ فِیکُمَ الْخَلِیفَتَیْنِ مِنْ بَعْدِی : کِتَابَ اللہِ وَعِتْرَتِی أَہْلَ بَیْتِی ، وَإِنَّہُمَا لَنْ یَتَفَرَّقَا حَتَّی یَرِدَا عَلَیَّ الْحَوْضَ۔ (احمد ۱۸۲۔ طبرانی ۴۹۲۱)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৩৩৭
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٣٣٨) حضرت زید بن ارقم فرماتے ہیں کہ عبید اللہ بن زیاد نے مجھے پیغام بھیجا تو میں اس کے پاس گیا، اس نے کہا کہ یہ کیسی احادیث ہیں جن کو آپ بیان کرتے ہیں جو ہم تک پہنچی ہیں اور آپ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ان کی روایت کرتے ہیں، ہم نے ان کو کتاب اللہ میں نہیں پڑھا، اور آپ کہتے ہو کہ آپ کا کوئی حوض ہے ؟ انھوں نے فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں اس کا بیان بھی فرمایا ہے اور ہم سے اس کا وعدہ بھی فرمایا ہے۔
(۳۲۳۳۸) حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ ، عَنْ أَبِی حَیَّانَ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ حَیَّانَ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ أَرْقَمَ ، قَالَ : بَعَثَ إلَیَّ عُبَیْدُ اللہِ بْنُ زِیَادٍ فَأَتَیْتہ ، فَقَالَ : مَا أَحَادِیثُ تُحَدِّثُ بِہَا بَلَغَتْنَا وَتَرْوِیہَا عَنْ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لاَ نَسْمَعُہَا فِی کِتَابٍ لَہُ وَتُحَدِّثُ أَنَّ لَہُ حَوْضًا ، فَقَالَ : قَدْ حَدَّثَنَا عَنْہُ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَوَعَدَنَاہُ۔ (احمد ۳۳۶۔ طبرانی ۵۰۲۱)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৩৩৮
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٣٣٩) حضرت ابوسعید فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ میرا ایک حوض ہے جس کی لمبائی کعبہ سے بیت المقدس کے درمیانی فاصلے جتنی ہے، وہ دودھ کی طرح سفید ہے ، اس کے برتن آسمان کے ستاروں کے برابر ہیں، اور میں قیامت کے دن تمام انبیاء سے زیادہ متبعین والا ہوں گا۔
(۳۲۳۳۹) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا ، عَنْ عَطِیَّۃَ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ : أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ : إنَّ لِی حَوْضًا طُولُہُ مَا بَیْنَ الْکَعْبَۃِ إلَی بَیْتِ الْمَقْدِسِ أَبْیَضَ مِثْلَ اللَّبَنِ ، آنِیَتُہُ مِثْلُ عَدَدِ نُجُومِ السَّمَائِ ، وَإِنِّی أَکْثَرُ الأَنْبِیَائِ تَبَعًا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔ (ابن ماجہ ۴۳۰۱۔ ابویعلی ۱۰۲۴)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৩৩৯
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٣٤٠) حضرت کعب بن عجرہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے پاس آئے جبکہ ہم چمڑے کے تکیوں پر ٹیک لگائے بیٹھے تھے، آپ نے فرمایا کہ عنقریب امراء ہوں گے ، جو ان کے پاس گیا اور ان کے جھوٹ کی تصدیق کی، اور ان کی ظلم پر اعانت کی وہ مجھ سے نہیں اور میں اس سے نہیں، اور وہ حوض پر میرے پاس نہیں آئے گا، اور جس نے ان کے جھوٹ کی تصدیق نہ کی اور ان کے ظلم پر ان کی اعانت نہ کی وہ مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں، اور وہ حوض پر میرے پاس آئے گا۔
(۳۲۳۴۰) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی حَصِینٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ عَاصِمٍ الْعَدَوِیِّ ، عَنْ کَعْبِ بْنِ عُجْرَۃَ ، قَالَ : خَرَجَ إلَیَّ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ جُلُوسٌ عَلَی وِسَادَۃٍ مِنْ أَدَمٍ ، فَقَالَ : إِنَّہُ سَیَکُونُ أُمَرَائُ ، فَمَنْ دَخَلَ عَلَیْہِمْ فَصَدَّقَہُمْ بِکَذِبِہِمْ ، وَأَعَانَہُمْ عَلَی ظُلْمِہِمْ ، فَلَیْسَ مِنِّی وَلَسْت مِنْہُ ، وَلَیْسَ یَرِدُ عَلَیَّ الْحَوْضَ ، وَمَنْ لَمْ یُصَدِّقْہُمْ بِکَذِبِہِمْ وَیُعِنْہُمْ عَلَی ظُلْمِہِمْ فَہُوَ مِنِّی وَأَنَا مِنْہُ وَہُوَ وَارِدٌ عَلَیَّ الْحَوْضَ۔ (ترمذی ۲۲۵۹۔ احمد ۲۴۳)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৩৪০
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٣٤١) حضرت ابو سعید خدری فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ ہر نبی کو ایک تحفہ دیا گیا اس نے اس کو جلدی وصول کرلیا، اور میں نے اس کو ذخیرہ کرلیا اپنی امت کی شفاعت کے لئے۔
(۳۲۳۴۱) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا زَکَرِیَّا حَدَّثَنَا عَطِیَّۃُ الْعَوْفِیُّ : أَنَّ أَبَا سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ حَدَّثَہُ ، أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ : کُلُّ نَبِیٍّ قَدْ أُعْطِیَ عَطِیَّۃً فَتَنَجَّزَہَا وَإِنِّی أَخْتَبَأْت عَطِیَّتِی لِشَفَاعَۃِ أُمَّتِی۔

(احمد ۲۰۔ ابویعلی ۱۰۱۰)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৩৪১
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٣٤٢) حضرت ابو سعید فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ قیامت کے دن نوح (علیہ السلام) کو بلایا جائے گا اور ان سے کہا جائے گا کہ کیا انھوں نے تمہیں پیغام پہنچا دیا تھا ؟ وہ کہیں گے کہ ہمارے پاس کوئی ڈرانے والا نہیں آیا ، اور ہمارے پاس کوئی نہیں آیا، نوح (علیہ السلام) سے کہا جائے گا کہ تمہارے لیے کون گواہی دے گا ؟ وہ کہیں گے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ان کی امت، فرمایا کہ یہ معنی ہے اللہ کے فرمان { وَکَذَلِکَ جَعَلْنَاکُمْ أُمَّۃً وَسَطًا } کا ” الوسط “ کا معنی ہے معتدل ، فرماتے ہیں کہ وہ ان کے لیے پیغام پہنچانے کی گواہی دیں گے، فرمایا کہ پھر میں اس کے بعد تمہارے لیے گواہی دوں گا۔
(۳۲۳۴۲) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی صَالِحٍ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : یُدْعَی نُوحٌ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ فَیُقَالُ لَہُ : ہَلْ بَلَّغْت ؟ فَیَقُولُ : نَعَمْ ، فَیُدْعَی قَوْمُہُ فَیُقَالُ : ہَلْ بَلَّغَکُمْ ؟ فَیَقُولُونَ : مَا أَتَانَا مِنْ نَذِیرٍ ، وَمَا أَتَانَا مِنْ أَحَدٍ ، قَالَ : فَیُقَالُ لِنُوحٍ : مَنْ یَشْہَدُ لَک ؟ فَیَقُولُ : مُحَمَّدٌ وَأُمَّتُہُ ، قَالَ : فَذَلِکَ قَوْلُہُ {وَکَذَلِکَ جَعَلْنَاکُمْ أُمَّۃً وَسَطًا} ، قَالَ : الْوَسَطُ الْعَدْلُ ، قَالَ : فَیُدْعَوْنَ فَیَشْہَدُونَ لَہُ بِالْبَلاَغِ ، قَالَ : ثُمَّ أَشْہَدُ عَلَیْکُمْ بَعْدُ۔ (بخاری ۳۳۳۹۔ ترمذی ۲۹۶۱)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৩৪২
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٣٤٣) حضرت ابو وائل فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ نے فرمایا کہ بیشک اللہ نے ابراہیم (علیہ السلام) کو خلیل بنایا ہے، اور تمہارے ساتھی اللہ کے خلیل ہیں، بیشک کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے ہاں مخلوق میں سب سے زیادہ معزّز ہیں، پھر انھوں نے پڑھا { عَسَی أَنْ یَبْعَثَک رَبُّک مَقَامًا مَحْمُودًا }۔
(۳۲۳۴۳) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ حَفْصٍ ، عَنِ الْمَسْعُودِیِّ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِی وَائِلٍ ، قَالَ : قَالَ عَبْدُ اللہِ : إنَّ اللَّہَ اتَّخَذَ إبْرَاہِیمَ خَلِیلاً ، وَإِنَّ صَاحِبَکُمْ خَلِیلُ اللہِ ، إِنَّ مُحَمَّدًا أَکْرَمُ الْخَلْقِ عَلَی اللہِ ، ثُمَّ قَرَأَ : {عَسَی أَنْ یَبْعَثَک رَبُّک مَقَامًا مَحْمُودًا}۔ (مسند ۳۳۳)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৩৪৩
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٣٤٤) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اللہ نے فرمایا { وَنُفِخَ فِی الصُّوَرِ فَصَعِقَ مَنْ فِی السَّمَاوَاتِ وَمَنْ فِی الأَرْضِ ۔۔۔ فَإِذَا ہُمْ قِیَامٌ یَنْظُرُونَ } کی تفسیر یہ ہے کہ میں سب سے پہلے اپنا سر اٹھاؤں گا کہ موسیٰ (علیہ السلام) عرش کے پایوں میں سے ایک پایہ پکڑے ہوں گے، مجھے علم نہیں کہ وہ اپنا سر پہلے اٹھائیں گے یا ان لوگوں سے ہوں گے جن کو اللہ مستثنیٰ فرمائیں گے۔
(۳۲۳۴۴) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : قَالَ اللَّہُ : {وَنُفِخَ فِی الصُّوَرِ فَصَعِقَ مَنْ فِی السَّمَاوَاتِ وَمَنْ فِی الأَرْضِ} إلَی قَوْلِہِ: {فَإِذَا ہُمْ قِیَامٌ یَنْظُرُونَ} فَأَکُونُ أَوَّلَ مَنْ رَفَعَ رَأْسَہُ ، فَإِذَا مُوسَی آخِذٌ بِقَائِمَۃٍ مِنْ قَوَائِمِ الْعَرْشِ ، فَلاَ أَدْرِی أَرَفَعَ رَأْسَہُ قَبْلِی ، أَوْ کَانَ مِمَّنِ اسْتَثْنَی اللَّہُ۔ (بخاری ۲۴۱۱۔ ابن ماجہ ۴۲۷۴)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৩৪৪
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٣٤٥) حضرت زید بن ارقم فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ جو لوگ میرے حوض پر آئیں گے تم ان کا لاکھواں حصّہ بھی نہیں ہو، راوی کہتے ہیں کہ ہم نے زید سے پوچھا کہ آپ اس وقت کتنے تھے فرمایا کہ چھ سو سے سات سو کے درمیان۔
(۳۲۳۴۵) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ طَلْحَۃَ مَوْلَی قَرَظَۃَ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ أَرْقَمَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَا أَنْتُمْ بِجُزْئٍ مِنْ مِئَۃِ أَلْفِ جُزْئٍ مِمَّنْ یَرِدُ عَلِیَّ الْحَوْضَ ، قُلْنَا لِزَیْدٍ: کَمْ کُنْتُمْ یَوْمَئِذٍ ؟ قَالَ : مَا بَیْنَ السِّتِّمِئَۃ إِلَی السَّبْعِمِئَۃ۔ (ابوداؤد ۴۷۱۳۔ احمد ۳۶۹)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৩৪৫
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٣٤٦) حضرت حذیفہ فرماتے ہیں کہ حوض دودھ سے زیادہ سفید، شہد سے زیادہ میٹھا، برف سے زیادہ ٹھنڈا اور مشک سے زیادہ خوشبودار ہے، اس کے برتن آسمان کے ستاروں کی تعداد میں ہیں، اور وہ ایلہ سے صنعاء تک کی مسافت جتنا ہے، جس نے اس سے پی لیا کبھی پیاسا نہ ہوگا۔
(۳۲۳۴۶) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ زِرٍّ ، عَنْ حُذَیْفَۃَ ، قَالَ : الْحَوْضُ أَبْیَضُ مِنَ اللَّبَنِ ، وَأَحْلَی مِنَ الْعَسَلِ ، وَأَبْرَدُ مِنَ الثَّلْجِ ، وَأَطْیَبُ رِیحًا مِنَ الْمِسْک ، آنِیَتُہُ عَدَدَ نُجُومِ السَّمَائِ ، مَا بَیْنَ أَیْلَۃَ وَصَنْعَائَ ، مَنْ شَرِبَ مِنْہُ لَمْ یَظْمَأْ بَعْدَ ذَلِکَ أَبَدًا۔ (احمد ۳۹۰)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৩৪৬
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٣٤٧) مجاہد اللہ کے فرمان { وَإِنَّہُ لَذِکْرٌ لَک وَلِقَوْمِک } کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ پوچھا جائے گا کہ یہ آدمی کن لوگوں میں سے ہے ؟ جواب دیا جائے گا کہ عرب میں سے ، پوچھا جائے گا کہ عرب کے کون سے قبیلے سے ؟ جواب دیا جائے گا قریش سے، { وَرَفَعْنَا لَک ذِکْرَک } کی تفسیر یہ ہے کہ جب بھی میرا ذکر ہوگا تمہارا بھی ذکر ہوگا، أَشْہَدُ أَنْ لاَ إلَہَ إلاَّ اللَّہُ ، وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللہِ ۔
(۳۲۳۴۷) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ : {وَإِنَّہُ لَذِکْرٌ لَک وَلِقَوْمِک} یُقَالُ : مِمَّنْ ہَذَا الرَّجُلُ ؟ فَیُقَالُ : مِنَ الْعَرَبِ ، فَیُقَالُ : مِنْ أَیِّ الْعَرَبِ ؟ فَیُقَالُ : مِنْ قُرَیْشٍ : {وَرَفَعْنَا لَک ذِکْرَک} لاَ أُذْکَرُ إلاَّ ذکرتَ : أَشْہَدُ أَنْ لاَ إلَہَ إلاَّ اللَّہُ ، وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৩৪৭
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٣٤٨) ابن شبرمہ روایت کرتے ہیں کہ حضرت حسن نے اللہ کے ارشاد { أَلَمْ نَشْرَحْ لَک صَدْرَک } کی تفسیر میں فرمایا ” کیوں نہیں ! بلکہ آپ حکمت اور علم سے بھرے ہوئے ہیں “ ، { وَوَضَعْنَا عَنْک وِزْرَک الَّذِی أَنْقَضَ ظَہْرَک } فرمایا کہ بوجھ نے پشت کو بوجھل نہیں کیا، { وَرَفَعْنَا لَک ذِکْرَک } کہ جب بھی اللہ کا ذکر ہوگا آپ کا ذکر بھی ساتھ ہوگا۔ “
(۳۲۳۴۸) حَدَّثَنَا شَرِیکُ بْنُ عَبْدِ اللہِ ، عَنِ ابْنِ شُبْرُمَۃَ ، عَنِ الْحَسَنِ : فِی قَوْلِہِ {أَلَمْ نَشْرَحْ لَک صَدْرَک}: بلی ، مُلِئَ حُکْمًا وَعِلْمًا {وَوَضَعْنَا عَنْک وِزْرَک الَّذِی أَنْقَضَ ظَہْرَک} ، قَالَ : مَا أَثْقَلَ الْحِمْلَ الظَّہْرَ {وَرَفَعْنَا لَک ذِکْرَک} بَلَی ، لاَ یُذْکَرُ إلاَّ ذُکِرْت مَعَہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৩৪৮
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٣٤٩) حضرت جبیر بن مطعم فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ میرے بہت سے نام ہیں، میں محمد ہوں، میں احمد ہوں، اور میں ماحی ہوں، میرے ذریعے اللہ کفر کو مٹائیں گے، اور میں حاشر ہوں ، لوگوں کو میرے قدموں سے اٹھایا جائے گا، اور میں عاقب ہوں ، ایک شخص نے عرض کیا کہ عاقب کا کیا معنی ہے ؟ فرمایا کہ جس کے بعد کوئی نبی نہ ہو۔
(۳۲۳۴۹) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ سُفْیَانَ بْنِ حسین ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ : إنَّ لِی أَسْمَائً ، أَنَا مُحَمَّدٌ ، وَأَنَا أَحْمَدُ ، وَأَنَا الْمَاحِی یَمْحُو اللَّہُ بِی الْکُفْرَ، وَأَنَا الْحَاشِرُ یُحْشَرُ النَّاسُ عَلَی قَدَمَی، وَأَنَا الْعَاقِبُ۔ قَالَ لَہُ إنْسَانٌ: مَا الْعَاقِبُ؟ قَالَ: لاَ نَبِیَّ بَعْدَہُ۔

(بخاری ۳۵۳۳۔ مسلم ۱۸۲۸)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৩৪৯
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٣٥٠) حضرت حذیفہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے پاس سے گزرے اور فرمایا کہ میں محمد ہوں، احمد ہوں، مُقفِّی ہوں اور حاشر ہوں۔
(۳۲۳۵۰) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ بْنُ مُوسَی ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ زِرٍّ ، عَنْ حُذَیْفَۃَ ، قَالَ : مَرَّ بِی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : أَنَا مُحَمَّدٌ ، وَأَحْمَدُ ، وَالْمُقَفِّی ، وَالْحَاشِرُ۔ (ترمذی ۳۶۸۔ ابن سعد ۱۰۴)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৩৫০
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٣٥١) حضرت ابو موسیٰ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں اپنے نام بیان فرمائے ان میں سے بعض ہم نے یاد کرلیے، فرمایا میں محمد ہوں، احمد ہوں، مُقفِّی ہوں، حاشر ہوں، نبی التوبہ ہوں اور نبی الملحمہ ہوں۔
(۳۲۳۵۱) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنِ الْمَسْعُودِیِّ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ ، عَنْ أَبِی مُوسَی ، قَالَ: سَمَّی لَنَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَفْسہ أَسْمَائً ، فَمِنْہَا مَا حَفِظْنَا ، قَالَ : أَنَا مُحَمَّدٌ ، وَأَنَا أَحْمَدُ ، وَالْمُقَفِّی ، وَالْحَاشِرُ ، وَنَبِیُّ التَّوْبَۃِ ، وَنَبِیُّ الْمَلْحَمَۃِ۔ (احمد ۴۰۴۔ ابن سعد ۱۰۵)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৩৫১
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٣٥٢) حضرت ثوبان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے میرے لیے زمین کو لپیٹ دیا اور میں نے اس کے مشرق و مغرب دیکھے، اور میری امت کی حکومت وہاں تک جائے گی جہاں تک میرے لیے لپیٹا گیا ، اور مجھے دو خزانے دیے گئے، سرخ وسفید ، حماد فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے راوی کو یہ کہتے سنا کہ ” میں نے اس کی تعبیر ملک فارس اور روم سے لی، اور میں نے اپنے رب سے سوال کیا کہ میری امت کو عام قحط سے ہلاک نہ فرمانا، اور ان پر کوئی ایسا دشمن مسلط نہ فرمانا جوا ان کو جڑ سے ختم کر دے ، اور میرے رب نے مجھ سے فرمایا کہ اے محمد ! جب میں کوئی فیصلہ کردیتا ہوں تو وہ رد نہیں کیا جاسکتا، اور میں نے آپ کی یہ دعا قبول کرلی کہ ان کو عام قحط سے ہلاک نہیں کروں گا، اور ان پر غیروں میں سے کوئی دشمن مسلّط نہیں کروں گا جو ان کو جڑ سے ختم کر دے ، اگرچہ ان پر پوری طاقت جمع کر کے حملہ آور ہو۔
(۳۲۳۵۲) حَدَّثَنَا الْعَلاَئُ بْنُ عُصَیْمٍ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ ، عَنْ أَبِی أَسْمَائَ ، عَنْ ثَوْبَانَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إنَّ اللَّہَ زَوَی لِی الأَرْضَ فَرَأَیْتُ مَشَارِقَہَا وَمَغَارِبَہَا ، وَإِنَّ أُمَّتِی سَیَبْلُغُ مُلْکُہَا مَا زُوِیَ لِی مِنْہَا ، وَأُعْطِیت الْکَنْزَیْنِ الأَحْمَرَ وَالأَبْیَضَ ، قَالَ حَمَّادٌ : وَسَمِعْتہ مَرَّۃً وَاحِدَۃً یَقُولُ : فَأَوَّلْتہَا مُلْکَ فَارِسٍ وَالرُّومِ وَإِنِّی سَأَلْت رَبِّی لأُمَّتِی أَنْ لاَ یُہْلِکَہَا بِسَنَۃٍ بِعَامَّۃٍ ، وَلاَ یُسَلِّطَ عَلَیْہِمْ عَدُوًّا مِنْ سِوَی أَنْفُسِہِمْ ، یَسْتَبِیحُ بَیْضَتَہُمْ ، وَإِنَّ رَبِّی قَالَ لِی : یَا مُحَمَّدُ ، إنِّی إذَا قَضَیْت قَضَائً فَإِنَّہُ لاَ یُرَدُ ، وَإِنِّی أُعْطِیک لأُمَّتِکَ أَنْ لاَ أُہْلِکَہَا بِسَنَۃٍ بعَامَّۃٍ ، وَلاَ أُسَلِّطَ عَلَیْہِمْ عَدُوًّا مِنْ سِوَی أَنْفُسِہِمْ یَسْتَبِیحُ بَیْضَتَہُمْ ، وَلَوْ أَجْتَمَعَ عَلَیْہِمْ مَنْ بَیْنِ أَقْطَارِہَا ، أَوَ قَالَ : مِنْ أَقْطَارِہَا۔ (مسلم ۲۲۱۵۔ ابوداؤد ۴۲۴۹)ق
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৩৫২
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٣٥٣) حضرت سعد فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک دن عوالی مدینہ سے تشریف لائے یہاں تک کہ جب مسجد بنی معاویہ سے گزرے تو اس میں داخل ہوئے اور دو رکعتیں پڑھیں اور ہم نے بھی آپ کے ساتھ پڑھیں اور آپ نے اللہ سے طویل دعا مانگی، پھر ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا کہ میں نے اپنے رب سے تین دعائیں کی، دو اللہ نے قبول فرما لیں اور ایک کے قبول کرنے سے انکار فرما دیا، میں نے اپنے رب سے سوال کیا کہ میری امت کو قحط سے ہلاک نہ فرمائے ، اللہ نے اس کو قبول فرما لیا، اور میں نے اس سے سوال کیا کہ میری امت کو ڈوبنے کے عذاب سے ہلاک نہ فرمائے، اس کو بھی قبول فرما لیا، اور میں نے اس سے سوال کیا کہ ان کو آپس میں لڑنے سے بچا لے، اس دعاء کو رد فرما دیا۔
(۳۲۳۵۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا عُثْمَان بْنُ حَکِیمٍ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَقْبَلَ ذَاتَ یَوْمٍ مِنَ الْعَالِیَۃِ حَتَّی إذَا مَرَّ بِمَسْجِدِ بَنِی مُعَاوِیَۃَ قَالَ : دَخَلَ فَرَکَعَ فِیہِ رَکْعَتَیْنِ وَصَلَّیْنَا مَعَہُ ، وَدَعَا رَبَّہُ طَوِیلاً ، ثُمَّ انْصَرَفَ إلَیْنَا ، فَقَالَ : سَأَلْتُ رَبِّی ثَلاَثًا ، فَأَعْطَانِی اثْنَتَیْنِ وَمَنَعَنِی وَاحِدَۃً ، سَأَلْت رَبِّی أَنْ لاَ یُہْلِکَ أُمَّتِی بِالسَّنَۃِ فَأَعْطَانِیہَا ، وَسَأَلْتُہُ أَنْ لاَ یُہْلِکَ أُمَّتِی بِالْغَرَقِ فَأَعْطَانِیہَا ، وَسَأَلْتُہُ أَنْ لاَ یَجْعَلَ بَأْسَہُمْ بَیْنَہُمْ فَرُدَّت عَلَیَّ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৩৫৩
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٣٥٤) حضرت حذیفہ بن یمان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بنو معاویہ کے محلہ کی طرف تشریف لے گئے اور میں آپ کے پیچھے چلا، یہاں تک کہ آپ وہاں پہنچ گئے تو آپ نے چاشت کی آٹھ رکعات پڑھیں اور طویل پڑھیں، پھر مڑے اور فرمایا اے حذیفہ ! میں نے تم پر طوالت کردی ؟ میں نے کہا اللہ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں، فرمایا کہ میں نے اللہ سے تین چیزوں کا سوال کیا دو اس نے عطاء فرما دیں اور ایک سے منع فرما دیا، میں نے سوال کیا کہ میری امت پر غیر کو غالب نہ کرنا ، اس کو قبول فرما لیا، اور میں نے سوال کیا کہ اس کو قحط سے ہلاک نہ فرمانا، اس کو بھی قبول فرما لیا، اور میں نے سوال کیا کہ ان کو آپس کی جنگ میں مبتلا نہ فرمانا، اس کو منع فرما دیا۔
(۳۲۳۵۴) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ حَکِیمِ بْنِ حَکِیمٍ ، عَنْ علِیِّ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حُذَیْفَۃَ بْنِ الْیَمَانِ ، قَالَ : خَرَجَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إلَی حَرَّۃِ بَنِی مُعَاوِیَۃَ ، وَاتَّبَعْتُ أَثَرَہُ حَتَّی ظَہَرَ عَلَیْہَا ، فَصَلَّی الضُّحَی ثَمَانِیَ رَکَعَاتٍ طَوَّلَ فِیہِنَّ ، ثُمَّ انْصَرَفَ فَقَالَ : یَا حُذَیْفَۃُ ، طَوَّلْت عَلَیْک ؟ قُلْتُ : اللَّہُ وَرَسُولُہُ أَعْلَمُ ، قَالَ : إنِّی سَأَلْت اللَّہَ ثَلاَثًا ، فَأَعْطَانِی اثْنَتَیْنِ وَمَنَعَنِی وَاحِدَۃً ، سَأَلْتُہُ أَنْ لاَ یُظْہِرَ عَلَی أُمَّتِی غَیْرَہَا فَأَعْطَانِیہَا ، وَسَأَلْتُہُ أَنْ لاَ یُہْلِکَہَا بِالسِّنِینَ فَأَعْطَانِیہَا ، وَسَأَلْتُہُ أَنْ لاَ یَجْعَلَ بَأْسَہُمْ بَیْنَہُمْ ، فَمَنَعَنِی۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৩৫৪
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٣٥٥) مُرّہ روایت کرتے ہیں کہ حضرت عبداللہ نے فرمایا کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو معراج کروائی گئی تو آپ کو سدرۃ المنتہیٰ تک پہنچایا گیا، جو چھٹے آسمان میں ہے، اور اسی تک وہ اعمال پہنچتے ہیں جو زمین سے لائے جاتے ہیں، اور وہاں سے ان سے لے لیے جاتے ہیں، اور اسی تک وہ چیزیں پہنچتی ہیں جو اوپر سے اتاری جاتی ہیں اور اس جگہ لے لی جاتی ہیں، {إذْ یَغْشَی السِّدْرَۃَ مَا یَغْشَی } کا معنی ہے کہ سونے کی تتلیاں اس کو ڈھانپ لیتی ہیں، راوی کہتے ہیں کہ وہاں آپ کو تین چیزیں عطا کی گئیں، پانچ نمازیں، سورة بقرہ کی آخری آیات، اور آپ کی امت کے شرک نہ کرنے والوں کے گناہ معاف کردیے گئے۔
(۳۲۳۵۵) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ مَالِکِ بْنِ مِغْوَلٍ ، عَنِ الزُّبَیْرِ بْنِ عَدِیٍّ ، عَنْ طَلْحَۃَ ، عَنْ مُرَّۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : لَمَّا أُسْرِیَ بِرَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اُنْتُہِیَ بِہِ إلَی سِدْرَۃِ الْمُنْتَہَی وَہِیَ فِی السَّمَائِ السَّادِسَۃِ، وَإِلَیْہَا یَنْتَہِی مَا یُخْرَجُ بِہِ مِنَ الأَرْضِ ، فَیُقْبَضُ مِنْہَا ، وَإِلَیْہَا یَنْتَہِی مَا یُہْبَطُ بِہِ مِنْ فَوْقِہَا ، فَیُقْبَضُ مِنْہَا {إذْ یَغْشَی السِّدْرَۃَ مَا یَغْشَی} ، قَالَ : فَرَاشٌ بِہِ مِنْ ذَہَبٍ ، قَالَ : فَأُعْطِیَ ثَلاَثًا : أُعْطِیَ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ ، وَأُعْطِیَ خَوَاتِیمَ سُورَۃِ الْبَقَرَۃِ ، وَغُفِرَ لِمَنْ لاَ یُشْرِکُ بِاللہِ مِنْ أُمَّتِہِ الْمُقْحِمَاتُ۔

(مسلم ۲۷۹۔ احمد ۳۸۷)
tahqiq

তাহকীক: