মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)
الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار
فضائل کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৯০০ টি
হাদীস নং: ৩২৩৭৫
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٣٧٦) حضرت انس فرماتے ہیں کہ میں نے مشک یا عنبر اور کوئی بھی خوشبو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خوشبو سے زیادہ اچھی نہیں سونگھی، اور میں نے خالص عنبر یا خالص ریشم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ہتھیلی سے زیادہ نرم نہیں پایا۔
(۳۲۳۷۶) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ حُمَیْدٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : مَا شَمَمْت رِیحًا قَطُّ مِسْکًا ، وَلا عَنْبَرًا أَطْیَبَ مِنْ رِیحِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَلاَ مَسِسْت خَزًّا ، وَلاَ حَرِیرًا أَلْیَنَ مِنْ کَفِّ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔ (بخاری ۳۵۶۱۔ مسلم ۱۸۱۴)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৩৭৬
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٣٧٧) حضرت جابر بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ایک سفر سے واپس آئے، یہاں تک کہ جب بنو نجار کے باغ تک پہنچے تو اس میں ایک وحشی اونٹ تھا، جو بھی اس باغ میں داخل ہوتا اس پر حملہ کردیتا، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آئے اور اونٹ کو بلایا، وہ زمین میں اپنا جبڑا گھسیٹتا ہوا آیا اور اس نے آپ کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ نکیل لاؤ، آپ نے اس کو نکیل ڈالی اور اس کے مالکوں کے حوالے کردیا، پھر لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا کہ آسمان و زمین کے درمیان کوئی بھی ایسا نہیں جو یہ نہ جانتا ہو کہ میں اللہ کا رسول ہوں، سوائے نافرمان انسانوں اور جنوں کے۔
(۳۲۳۷۷) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنِ الأَجْلَحِ ، عَنْ ذَیَّالِ بْنِ حَرْمَلَۃَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : أَقْبَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنْ سَفَرٍ ، حَتَّی إذَا دُفِعْنَا إلَی حَائِطٍ مِنْ حِیطَانِ بَنِی النَّجَّارِ إذَا فِیہِ جَمَلٌ قَطِمٌ - یَعْنِی : ہَائِجًا - لاَ یَدْخُلُ الْحَائِطَ أَحَدٌ إلاَّ شَدَّ عَلَیْہِ ، قَالَ : فَجَائَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حَتَّی أَتَی الْحَائِطَ فَدَعَا الْبَعِیرَ فَجَائَ وَاضِعًا مِشْفَرَہُ فِی الأَرْضِ حَتَّی بَرَکَ بَیْنَ یَدَیْہِ ، فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : ہَاتُوا خِطَامًا ، فَخَطَمَہُ وَدَفَعَہُ إلَی أَصْحَابِہِ ، ثُمَّ الْتَفَتَ إلَی النَّاسِ ، فَقَالَ : إِنَّہُ لَیْسَ شَیْئٌ بَیْنَ السَّمَائِ وَالأَرْضِ إلاَّ وَیَعْلَمُ أَنِّی رَسُولُ اللہِ غَیْرَ عَاصِی الْجِنِّ وَالإِنْسِ۔ (احمد ۳۱۰۔ دارمی ۱۸)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৩৭৭
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٣٧٨) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ میں ہر دوست کی دوستی سے بری ہوں، مگر اللہ نے تمہارے ساتھی کو دوست بنایا ہے، وکیع کی روایت میں ” من خلّٖہ “ ہے۔
(۳۲۳۷۸) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ وَوَکِیعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إنِّی أَبْرَأُ إلَی کُلِّ خَلِیلٍ مِنْ خُلّتہ ، غَیْرَ أَنَّ اللَّہَ قَدِ اتَّخَذَ صَاحِبَکُمْ خَلِیلاً۔ قَالَ وَکِیعٌ : مِنْ خِلِّہِ۔ (مسلم ۱۸۵۶۔ ترمذی ۳۶۵۵)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৩৭৮
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٣٧٩) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اللہ کے بعض فرشتے زمین میں چکر لگانے والے ہیں جو میری امت کا سلام مجھ تک پہنچاتے ہیں۔
(۳۲۳۷۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بن السَائب ، عَنْ زَاذَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إنَّ لِلَّہِ مَلاَئِکَۃً سَیَّاحِینَ فِی الأَرْضِ یُبَلِّغُونَنِی عَنْ أُمَّتِی السَّلاَمَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৩৭৯
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٣٨٠) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ اس دوران کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے اور ہمارے پاس پانی نہیں تھا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ جس کسی کے پاس بچا کھچا پانی ہو لاؤ، آپ کے پاس پانی لایا گیا، آپ نے اس کو ایک برتن میں ڈالا پھر اپنا ہاتھ اس میں ڈالا، تو آپ کی انگلیوں سے پانی نکلنے لگا، پھر آپ نے فرمایا کہ مبارک پاک پانی اور اللہ کی طرف سے برکت پر آؤ، کہتے ہیں کہ ہم نے اس میں سے پیا، حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ ہم کھاتے ہوئے کھانے کی تسبیح سنا کرتے تھے۔
(۳۲۳۸۰) حَدَّثَنَا عَبَیْدُ اللہِ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إبراہیم ، عَنْ عَلْقَمَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : بَیْنَمَا نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَلَیْسَ مَعَنا مَائٌ ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَنَا : اُطْلُبُوا مَنْ مَعَہُ فَضْلُ مَائٍ ، فَأُتِیَ بِمَائٍ فَصَبَّہُ فِی إنَائٍ ، ثُمَّ وَضَعَ کَفَّہُ فِیہِ ، فَجَعَلَ الْمَائُ یَخْرُجُ مِنْ بَیْنِ أَصَابِعِہِ ، ثُمَّ قَالَ : حَیَّ عَلَی الطَّہُورِ الْمُبَارَکِ ، وَالْبَرَکَۃُ مِنَ اللہِ ، قَالَ : فَشَرِبْنَا مِنْہُ ، قَالَ عَبْدُ اللہِ وَکُنَّا نَسْمَعُ تَسْبِیحَ الطَّعَامِ وَنَحْنُ نَأْکُلُ۔ (بخاری ۳۵۷۹۔ احمد ۴۰۱)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৩৮০
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٣٨١) حضرت جابر بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ سفر کیا تو نماز کا وقت ہوگیا، ایک آدمی ایک برتن میں بچا ہوا پانی لایا، اس نے اس کو ایک پیالے میں ڈال دیا، تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وضو فرمایا پھر لوگ اپنا وضو کا بچا ہوا پانی لانے لگے اور کہنے لگے کہ مسح کرلو مسح کرلو، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو سن لیا، فرمایا کہ ٹھہر جاؤ، پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا ہاتھ پانی میں رکھا اور فرمایا کہ کامل وضو کرو، جابر بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ اس ذات کی قسم جس نے میری بصارت لے لی، میں نے پانی کو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی انگلیوں سے نکلتے ہوئے دیکھا، آپ نے ہاتھ نہیں اٹھایا تھا یہاں تک کہ سب نے وضو کرلیا، اسود راوی فرماتے ہیں کہ میرا گمان ہے کہ میں نے آپ کو فرماتے سنا کہ ہم دو سو یا اس سے زیادہ تھے۔
(۳۲۳۸۱) حَدَّثَنَا عَبِیدَۃُ بْنُ حُمَیْدٍ ، عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ قَیْسٍ ، عَنْ نُبَیْحِ بْنِ عَبْدِ اللہِ الْعَنَزِیِّ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : سَافَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَحَضَرَت الصَّلاَۃُ ، فَجَائَ رَجُلٌ بِفَضْلِہِ فِی إدَاوَۃٍ فَصَبَّہُ فِی قَدَحٍ ، قَالَ : فَتَوَضَّأَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، ثُمَّ إنَّ الْقَوْمَ أَتَوْا بَقِیَّۃَ الطَّہُورِ وَقَالُوا : تَمَسَّحُوا تَمَسَّحُوا ، قَالَ : فَسَمِعَہُمْ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : عَلَی رِسْلِکُمْ ، قَالَ : فَضَرَبَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَدَہُ فِی الْقَدَحِ فِی جَوْفِ الْمَائِ ، ثُمَّ قَالَ : أَسْبِغُوا الطَّہُورَ ، قَالَ : فَقَالَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللہِ : وَالَّذِی أَذْہَبَ بَصَرہ لَقَدْ رَأَیْت الْمَائَ یَخْرُجُ مِنْ بَیْنِ أَصَابِعِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَمَا رَفَعَ یَدَہُ حَتَّی تَوَضَّؤُوا أَجْمَعُونَ ، فَقَالَ الأَسْوَدُ : حَسِبتہُ قَالَ : کُنَّا مِئَتَیْنِ أَوْ زِیَادَۃً۔
(بخاری ۳۵۷۶۔ احمد ۲۹۲)
(بخاری ۳۵۷۶۔ احمد ۲۹۲)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৩৮১
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٣٨٢) حضرت انس بن مالک فرماتے ہیں کہ نماز کا وقت ہوا اور جو لوگ مسجد کے قریب تھے کھڑے ہوئے اور وضو کیا اور کچھ لوگ باقی رہ گئے، پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس پتھر کا ایک برتن لایا گیا جس میں پانی تھا ، آپ نے اپنا ہاتھ اس میں رکھ دیا وہ اتنا چھوٹا تھا کہ آپ ہاتھ کو پھیلا نہ سکے، آپ نے انگلیاں ملا لیں اور سب لوگوں نے وضو کرلیا، راوی کہتے ہیں کہ ہم نے پوچھا کہ وہ کتنے لوگ تھے ؟ انھوں نے کہا کہ اسّی آدمی۔
(۳۲۳۸۲) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ حُمَیْدٍ الطَّوِیلِ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ، قَالَ : حضَرَتِ الصَّلاَۃُ فَقَامَ مَنْ کَانَ قَرِیبًا مِنَ الْمَسْجِدِ فَتَوَضَّأَ ، وَبَقِیَ نَاسٌ ، فَأُتِیَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِمِخْضَبٍ مِنْ حِجَارَۃٍ فِیہِ مَائٌ ، فَوَضَعَ کَفَّہُ فِی الْمِخْضَبِ فَصَغُرَ الْمِخْضَبُ ، أَنْ یَبْسُطَ کَفَّہُ فِیہِ ، فَضَمَّ أَصَابِعَہُ فَتَوَضَّأَ الْقَوْمُ جَمِیعًا، قُلْنَا : کَمْ کَانُوا ؟ قَالَ : ثَمَانِینَ رَجُلاً۔ (بخاری ۳۵۷۵۔ احمد ۱۰۶)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৩৮২
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٣٨٣) حضرت براء فرماتے ہیں کہ ہم نے حدیبیہ کے دن پڑاؤ کیا تو ہم نے دیکھا کہ اس کا پانی پہلے آنے والے لوگوں نے پی لیا تھا، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کنویں پر بیٹھ گئے اور ایک ڈول منگایا، اور اس میں سے اپنے منہ مبارک میں پانی لیا اور اس میں ڈال دیا اور اللہ سے دعا کی ، چنانچہ اس کا پانی زیادہ ہوگیا، یہاں تک کہ لوگ اس سے سیراب ہوگئے۔
(۳۲۳۸۳) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ زَکَرِیَّا ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَائِ ، قَالَ : نَزَلْنَا یَوْمَ الْحُدَیْبِیَۃِ فَوَجَدْنَا مَائَہَا قَدْ شَرِبَہُ أَوَائِلُ النَّاسِ فَجَلَسَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلَی الْبِئْرِ ، ثُمَّ دَعَا بِدَلْوٍ مِنْہَا ، فَأَخَذَ مِنْہُ بَفِیِہ ، ثُمَّ مَجَّہُ فِیہَا وَدَعَا اللَّہَ ، فَکَثُرَ مَاؤُہَا حَتَّی تَرَوَّی النَّاسُ مِنْہَا۔ (بخاری ۳۵۷۷۔ احمد ۲۹۰)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৩৮৩
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٣٨٤) حضرت عمران بن حصین فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ایک سفر میں تھے کہ لوگوں کو پیاس کی شکایت ہوئی ، آپ نے فلاں کو اور علی کو بلایا ، اور فرمایا کہ جاؤ اور ہمارے لیے پانی تلاش کرو، چنانچہ وہ چلے اور انھیں ایک عورت ملی جس کے پاس دو مٹکے یا مشکیزے تھے، وہ اس عورت کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لائے ، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک برتن منگایا اور اس میں مشکیزوں یا مٹکوں کے منہ سے پانی ڈالا پھر ان کے منہ بند کردیے اور رسّی چھوڑی، اور لوگوں میں اعلان کردیا گیا کہ پانی لے لو اور بھر لو، چنانچہ جس نے پینا تھا پی لیا اور جس نے بھرنا تھا بھر لیا، اور وہ کھڑی دیکھ رہی تھی کہ اس کے پانی کا کیا کیا جار ہا ہے، کہتے ہیں واللہ ! اس کو اس طرح چھوڑا گیا کہ ہمیں گمان ہو رہا تھا کہ وہ پہلے سے زیادہ بھرا ہوا ہے ، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ واللہ ! ہم نے تمہارے پانی سے کچھ کم نہیں کیا بلکہ ہمیں اللہ نے پلایا ہے۔
(۳۲۳۸۴) حَدَّثَنَا مَرْوَانُ ، عَنْ عَوْفٍ ، عَنْ أَبِی رَجَائٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ الْحُصَیْنِ ، قَالَ : کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی سَفَرٍ فَشَکَا النَّاسُ إلَیْہِ الْعَطَشَ، فَدَعَا فُلاَنًا وَدَعَا عَلِیًّا : فَقَالَ اذْہَبَا فَابْغِیَا لَنَا الْمَائَ ، فَانْطَلَقَا فَتَلَقَّیَا امْرَأَۃً مَعَہَا مَزَادَتَانِ ، أَوْ سَطِیحَتَانِ ، قَالَ : فَجَائَا بِہَا إلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَدَعَا النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِإِنَائٍ فَأَفْرَغَ فِیہِ مِنْ أَفْوَاہِ الْمَزَادَتَیْنِ ، أَوِ السَّطِیحَتَیْنِ ، ثُمَّ أَوْکَأَ أَفْوَاہَہُمَا ، وَأَطْلَقَ الْعَزَالِی ، وَنُودِیَ فِی النَّاسِ : أَنَ اسْقُوا وَاسْتَقُوا ، قَالَ : فَسَقَی مَنْ سَقَی ، وَاسْتَقَی مَنِ اسْتَقَی ، قَالَ : وَہِیَ قَائِمَۃٌ تَنْظُرُ إلَی مَا یُصْنَعُ بِمَائِہَا ، قَالَ : فَوَاللہِ لَقَدْ أُقْلِعَ عنہا حِینَ أُقْلِعَ ، وَإِنَّہُ لَیُخَیَّلُ إلَیْنَا أَنَّہَا أَشَدُّ مِلأۃً مِنْہَا حِیثُ ابْتَدَأَ فِیہَا ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : وَاللہِ مَا رَزَأْنَاک مِنْ مَائِکَ شَیْئًا وَلَکِنَّ اللَّہَ سَقَانَا۔ (بخاری ۳۴۴۔ مسلم ۴۷۶)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৩৮৪
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٣٨٥) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ تمہارے نبی کو ہر چیز دی گئی سوائے پانچ چیزوں کی کنجیوں کے، { اِنَّ اللّٰہَ عِنْدَہٗ عِلْمُ السَّاعَۃِ وَ یُنَزِّلُ الْغَیْثَ وَ یَعْلَمُ مَا فِی الْاَرْحَامِ وَ مَا تَدْرِیْ نَفْسٌ مَّاذَا تَکْسِبُ غَدًا وَ مَا تَدْرِیْ نَفْسٌ بِاَیِّ اَرْضٍ تَمُوْتُ اِنَّ اللّٰہَ عَلِیْمٌ خَبِیْرٌ}۔ ترجمہ : بیشک قیامت کا علم اللہ کے پاس ہے۔ یہی بارش برساتا ہے۔ وہی جانی ہے کہ رحم مادر میں کیا ہے۔ کوئی نفس نہیں جانتا کہ وہ کل کیا کرے گا اور کوئی نفس نہیں جانتا کہ وہ کس زمین میں مرے گا۔ بیشک اللہ جاننے والا اور خبر رکھنے والا ہے۔
(۳۲۳۸۵) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُرَّۃَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ سَلِمَۃَ ، قَالَ : قَالَ عَبْدُ اللہِ : کُلَّ شَیْئٍ أُوتِیَ نَبِیُّکُمْ إلاَّ مَفَاتِیحَ الْخَمْسِ {إنَّ اللَّہَ عِنْدَہُ عِلْمُ السَّاعَۃِ ، وَیُنَزِّلُ الْغَیْثَ ، وَیَعْلَمُ مَا فِی الأَرْحَامِ ، وَمَا تَدْرِی نَفْسٌ مَاذَا تَکْسِبُ غَدًا} الآیَۃَ کُلہَا۔
(بخاری ۱۰۳۹۔ احمد ۳۸۶)
(بخاری ۱۰۳۹۔ احمد ۳۸۶)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৩৮৫
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٣٨٦) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ میں اولادِ آدم کا سردار ہوں اور مجھ سے زمین سب سے پہلے ہٹے گی، اور میں پہلا سفارش کرنے والا ہوں اور پہلا شخص ہوں جس کی سفارش قبول کی جائے گی۔
(۳۲۳۸۶) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ ، عَنِ الأَوْزَاعِیِّ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ : أَنَا سَیِّدُ وَلَدِ آدَمَ ، وَأَنَا أَوَّلُ مَنْ تَنْشَقُّ عَنْہُ الأَرْضُ ، وَأَنَا أَوَّلُ شَافِعٍ وَأَوَّلُ مُشَفَّعٍ۔ (ترمذی ۳۶۱۱)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৩৮৬
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٣٨٧) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ میرا یہ منبر امید ہے جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہوگا۔
(۳۲۳۸۷) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إنَّ مِنْبَرِی ہَذَا لَعَلَی تُرْعَۃٍ مِنْ تُرَعِ الْجَنَّۃِ۔ (احمد ۴۵۰۔ بیہقی ۲۴۷)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৩৮৭
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٣٨٨) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ میں عرب میں سب سے سبقت کرنے والا ہوں۔
(۳۲۳۸۸) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، قَالَ سَمِعْت ہِشَامًا قَالَ : حدَّثَنَا الْحَسَنُ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَنَا سَابِقُ الْعَرَبِ۔ (ابن سعد ۲۱)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৩৮৮
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٣٨٩) حضرت واثلہ بن اسقع فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ بیشک اللہ نے ابراہیم (علیہ السلام) کی اولاد سے اسماعیل (علیہ السلام) کو اور قریش سے بنی ہاشم کو اور مجھے بنو ہاشم سے چن لیا ہے۔
(۳۲۳۸۹) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ ، عَنِ الأَوْزَاعِیِّ ، عَنْ أَبِی عَمَّارٍ ، عَنْ وَاثِلَۃَ بْنِ الأَسْقَعِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إنَّ اللَّہَ اصْطَفَی مِنْ وَلَدِ إبْرَاہِیمَ إسْمَاعِیلَ ، وَاصْطَفَی مِنْ بَنِی إسْمَاعِیلَ بَنِی کِنَانَۃَ ، وَاصْطَفَی مِنْ بَنِی کِنَانَۃَ قُرَیْشًا ، وَاصْطَفَی مِنْ قُرَیْشٍ بَنِی ہَاشِمٍ ، وَاصْطَفَانِی مِنْ بَنِی ہَاشِمٍ۔
(مسلم ۱۷۸۲۔ ترمذی ۳۶۰۶)
(مسلم ۱۷۸۲۔ ترمذی ۳۶۰۶)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৩৮৯
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٣٩٠) ابو سفیان روایت کرتے ہیں کہ حضرت انس فرماتے ہیں کہ جبرائیل نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے جبکہ آپ غم گین بیٹھے تھے، آپ کو بعض اہل مکہ نے مارا تھا، انھوں نے کہا آپ کو کیا ہوا ؟ آپ نے فرمایا کہ ان ان لوگوں نے میرے ساتھ برا سلوک کیا ہے، انھوں نے عرض کیا کیا آپ یہ بات پسند کرتے ہیں کہ میں آپ کو نشانی دکھاؤں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا۔ ہاں۔ پس انھوں نے وادی کے پیچھے دیکھا اور کہا کہ اس درخت کو بلائیں، آپ نے اس کو بلایا تو وہ چلتا ہوا آیا یہاں تک کہ آپ کے سامنے کھڑا ہوگیا، پھر کہا کہ واپس چلے جاؤ تو وہ واپس چلا گیا اور اپنی جگہ لوٹ گیا، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ مجھے کافی ہے مجھے کافی ہے۔
(۳۲۳۹۰) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی سُفْیَانَ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : جَائَ جِبْرِیلُ إلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَہُوَ جَالِسٌ حَزِینٌ قَدْ ضَرَبَہُ بَعْضُ أَہْلِ مَکَّۃَ ، قَالَ : فَقَالَ : مَا لَک ؟ قَالَ : فَعَلَ بِی ہَؤُلاَئِ وَہَؤُلاَئِ ، قَالَ : أَتُحِبُّ أَنْ أُرِیَک آیَۃً ؟ قَالَ : نَعَمْ ، فَنَظَرَ إلَی شَجَرَۃٍ مِنْ وَرَائِ الْوَادِی ، فَقَالَ : اُدْعُ تِلْکَ الشَّجَرَۃَ ، فَدَعَاہَا فَجَائَتْ تَمْشِی حَتَّی قَامَتْ بَیْنَ یَدَیْہِ ، ثُمَّ قَالَ لَہَا : ارْجِعِی ، فَرَجَعَتْ حَتَّی عَادَتْ إِلَی مَکَانِہَا ، فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : حَسْبِی حَسْبِی۔ (احمد ۱۱۳۔ دارمی ۲۳)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৩৯০
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٣٩١) ابوبکر بن ابی موسیٰ راوی ہیں کہ حضرت ابو موسیٰ فرماتے ہیں کہ ابو طالب شام کی طرف نکلے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کے ساتھ نکلے اور قریش کے کچھ بزرگ بھی، جب وہ راہب کے قریب پہنچے، تو اپنے کجاوے کھولے ، راہب ان کے پاس گیا اور اس سے پہلے وہ اس کے پاس سے گزرتے تو نہ وہ نکل کر ان کے پاس آتا نہ ان کی طرف متوجہ ہوتا، چنانچہ وہ اپنے کجاوے کھول رہے تھے اور وہ ان کے درمیان سے ہوتا ہوا آیا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ہاتھ پکڑا اور کہنے لگا کہ یہ جہانوں کا سردار ہے، یہ رب العالمین کا رسول ہے، اس کو اللہ تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجیں گے، قریش کے بزرگوں نے اس سے کہا کہ آپ کو کیسے علم ہے ؟ اس نے کہا کہ تم گھاٹی سے جب چڑھے ہو تو کوئی پتھر اور درخت ایسا نہیں تھا جو سجدے میں نہ گرگیا ہو، اور یہ چیزیں نبی کے علاوہ کسی کو سجدہ نہیں کرتیں۔
(۳۲۳۹۱) حَدَّثَنَا قُرَادُ أبو نُوحٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِی بَکْرٍ بْنِ أَبِی مُوسَی ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ: خَرَجَ أَبُو طَالِبٍ إلَی الشَّامِ وَخَرَجَ مَعَہُ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَأَشْیَاخٌ مِنْ قُرَیْشٍ ، فَلَمَّا أَشْرَفُوا عَلَی الرَّاہِبِ ہَبَطُوا فَحَلُّوا رِحَالَہُمْ ، فَخَرَجَ إلَیْہِمَ الرَّاہِبُ ، وَکَانُوا قَبْلَ ذَلِکَ یَمُرُّونَ فَلاَ یَخْرُجُ إلَیْہِمْ ، وَلاَ یَلْتَفِتُ ، قَالَ : فَہُمْ یَحِلُّونَ رِحَالَہُمْ فَجَعَلَ یَتَخَلَّلُہُمْ حَتَّی جَائَ فَأَخَذَ بِیَدِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : ہَذَا سَیِّدُ الْعَالَمِینَ ، ہَذَا رَسُولُ رَبِّ الْعَالَمِینَ ، ہَذَا یَبْعَثُہُ اللَّہُ رَحْمَۃً لِلْعَالَمِینَ ، فَقَالَ لَہُ أَشْیَاخٌ مِنْ قُرَیْشٍ : مَا عِلْمُک ؟ فَقَالَ : إنَّکُمْ حِینَ أَشْرَفْتُمْ مِنَ الْعَقَبَۃِ لَمْ یَبْقَ شَجَرٌ ، وَلاَ حَجَرٌ إلاَّ خَرَّ سَاجِدًا ، وَلاَ یَسْجُدُون إلاَّ لِنَبِیٍّ۔ (ترمذی ۳۶۲۰)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৩৯১
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٣٩٢) حضرت ام سلمہ روایت کرتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ میرے منبر کے پائے جنت میں گڑے ہوئے ہیں۔
(۳۲۳۹۲) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنْ عَمَّارٍ ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ : إنَّ قَوَائِمَ مِنْبَرِی رَوَاتِبُ فِی الْجَنَّۃِ۔ (احمد ۲۸۹۔ ابن حبان ۳۷۴۹)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৩৯২
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٣٩٣) حضرت ابو موسیٰ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ مجھے جامع کلمات اور ابتداء کرنے والے اور انتہاء کرنے والے کلمات عطا کیے گئے۔
(۳۲۳۹۳) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَن بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ ، عَنْ أَبِی مُوسَی ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أُوتِیتُ جَوَامِعَ الْکَلِمِ وَفَوَاتِحَہُ وَخَوَاتِمَہُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৩৯৩
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٣٩٤) شمر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک دن نماز پڑھی تو بھیڑیے آپ کے پیچھے آ کر بھونکنے لگے، جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سلام پھیرا تو فرمایا کہ یہ بھیڑیے تمہارے پاس یہ بتانے آئیں ہیں کہ تم اپنے مالوں میں سے ان کے لیے کچھ تیار کر کے دے دیا کرو، ورنہ تم اس بات کے لیے تیار رہو کہ یہ تم پر حملہ آور ہوجائیں۔
(۳۲۳۹۴) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ شَمْرٍ ، قَالَ : صَلَّی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ذَاتَ یَوْمٍ فَجَائَتِ الذِّئَابُ فَعَوَتْ خَلْفَہُ ، فَلَمَّا انْصَرَفَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ : ہَذِہِ الذِّئَابُ أَتَتْکُم تُخْبِرُکُمْ أَنْ تَقْسِمُوا لَہَا مِنْ أَمْوَالِکُمْ مَا یُصْلِحُہَا ، أَوْ تُخَلُّوہَا فَتُغِیرَ عَلَیْکُمْ ، قَالُوا : دَعْہَا فَلْتُغِرْ عَلَیْنَا۔
(دارمی ۲۲)
(دارمی ۲۲)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৩৯৪
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٣٩٥) حمید کہتے ہیں کہ حضرت انس سے سوال پوچھا گیا کہ کیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے ہاتھ اٹھاتے تھے ؟ انھوں نے فرمایا جی ہاں ! ایک جمعہ لوگوں نے شکایت کی اور کہا یا رسول اللہ ! بارش کا قحط ہوگیا ہے اور زمین خشک ہوگئی اور مال ہلاک ہوگیا ہے، آپ نے اپنے ہاتھ بلند کیے یہاں تک کہ میں نے آپ کے بغل دیکھے، اور اس وقت آسمان میں بادل کا کوئی ٹکڑا نہیں تھا، ہم نے ابھی تک نماز نہیں پڑھی تھی کہ جوان مضبوط جسم کے آدمی کو بھی گھر پہنچنے کی فکر لگی ہوئی تھی، کہتے ہیں کہ ایک جمعہ تک ہم پر بارش ہوتی رہی، پھر لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! گھر گرگئے اور سوار محبوس ہوگئے، راوی نے فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ابن آدم کے اتنی جلدی اکتا جانے پر مسکرائے، اور فرمایا اے اللہ ! ہمارے ارد گرد برسائیے اور ہم پر نہ برسائیے، کہتے ہیں کہ اس پر آسمان صاف ہوگیا۔
(۳۲۳۹۵) حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ یُوسُفَ ، عَنْ حُمَیْدٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : سُئِلَ : ہَلْ کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَرْفَعُ یَدَیْہِ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، شَکَا النَّاسُ ذَاتَ جُمُعَۃٍ فَقَالُوا : یَا رَسُولَ اللہِ ، قُحِطَ الْمَطَرُ ، وَأَجْدَبَتِ الأَرْضُ ، وَہَلَکَ الْمَالُ ، قَالَ : فَرَفَعَ یَدَیْہِ حَتَّی رَأَیْت إبِطَیْہِ ، وَمَا فِی السَّمَائِ قَزَعَۃُ سَحَابٍ ، فَمَا صَلَّیْنَا حَتَّی إنَّ الشَّابَّ الْقَوِیَّ الْقَرِیبَ الْمَنْزِلِ لَیُہِمُّہُ الرُّجُوعُ إلَی مَنْزِلِہِ ، فَقَالَ : فَدَامَتْ عَلَیْنَا جُمُعَۃً ، قَالَ : فَقَالُوا : یَا رَسُولَ اللہِ تَہَدَّمَتِ الدُّورُ وَاحْتُبِسَتِ الرُّکْبَانُ ، قَالَ : فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنْ سُرْعَۃِ مَلاَلَۃِ ابْنِ آدَمَ ، فَقَالَ : اللَّہُمَ حَوَالَیْنَا وَلاَ عَلَیْنَا ، قَالَ : فَأَصْحَتِ السَّمَائُ۔
তাহকীক: