মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)

الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار

طلاق کا بیان۔ - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১৬২৮ টি

হাদীস নং: ১৯৬২০
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر نامکمل بچہ پیدا ہوجائے تو کیا عدت مکمل ہوجائے گی ؟
(١٩٦٢١) حضرت حسن (رض) اور حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں کہ جب عورت نے نامکمل بچے کو جنم دیا تو اس کی عدت مکمل ہوگئی۔
(۱۹۶۲۱) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ وَمُحَمَّدٍ قَالاَ : إِنْ أَسْقَطَتِ الْحُرَّۃُ ، فَقَدِ انْقَضَتْ عِدَّتُہَا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬২১
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر نامکمل بچہ پیدا ہوجائے تو کیا عدت مکمل ہوجائے گی ؟
(١٩٦٢٢) حضرت شریح (رض) فرماتے ہیں کہ جب عورت نے نامکمل بچے کو جنم دیا تو آزاد عورت کی عدت مکمل ہوگئی اور باندی آزاد ہوگئی۔
(۱۹۶۲۲) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ شَقِیقٍ قَالَ : أَخْبَرَنَا حُسَیْنُ بْنُ وَاقِدٍ قَالَ : حدَّثَنَا أَبُو مُنَازِل ، قَالَ : سَمِعْتُ شُرَیْحًا یَقُولُ : إذَا أَسْقَطَتِ الْمَرْأَۃُ سِقْطًا تَمَّ عِدَّۃُ الْحُرَّۃِ ، وَأُعْتِقَتِ السُّرِّیۃُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬২২
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر نامکمل بچہ پیدا ہوجائے تو کیا عدت مکمل ہوجائے گی ؟
(١٩٦٢٣) حضرت حارث (رض) فرماتے ہیں کہ عدت گزارنے والی عورت اگر ناتمام بچے جو جنم دے تو وہ خاوند کے لیے حلال ہوگئی اور ابن شبرمہ (رض) فرماتے ہیں کہ اگر بچہ اتناہو کہ اس کا انسان ہونا معلوم ہوسکے تو عدت مکمل ہوگئی۔
(۱۹۶۲۳) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الأَزْرَقُ، عَنْ أَبِی الْعَلاَئِ، عَنْ حَجَّاجٍ، عَنِ الْحَارِثِ أَنَّہُ قَالَ فِی الْمُطَلَّقَۃِ وَالْمُتَوَفَّی عَنْہَا إذَا رَمَتْ بِوَلَدِہَا قَبْلَ أَنْ یَتِمَّ خَلْقُہُ قَالَ : إذَا اسْتَبَانَ مِنْہُ شَیْئٌ حَلَّتْ لِلزَّوْجِ ، قَالَ وَقَالَ ابْنُ شُبْرُمَۃَ : حَتَّی یَسْتَبِینَ وَیَعْرِفَ إِنَّہُ وَلَدُہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬২৩
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر نامکمل بچہ پیدا ہوجائے تو کیا عدت مکمل ہوجائے گی ؟
(١٩٦٢٤) حضرت حسن (رض) فرماتے ہیں کہ جب عورت نے بچے کو جما ہوا خون یالوتھڑا ہونے کی حالت میں جنم دیا بعد اس کے کہ حمل ہونا معلوم ہوچکا تھا تو اس میں غرہ ہے۔ اور اس سے عدت پوری ہوجائے گی اور اگر ام ولد ہو تو آزاد ہوجائے گی۔
(۱۹۶۲۴) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عَدِیٍّ ، عَنْ أَشْعَثَ قَالَ : کَانَ الْحَسَنُ یَقُولُ : إذَا أَلْقَتْہُ عَلَقَۃً ، أَوْ مُضْغَۃً بَعْدَ أَنْ یُعْلَمَ أَنَّہُ حَمْلٌ فَفِیہِ الْغُرَّۃُ وَتَنْقَضِی بِہِ الْعِدَّۃُ ، وَإِنْ کَانَتْ أُمَّ وَلَدٍ أُعْتِقَتْ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬২৪
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر دو آدمیوں کا کسی معاملے میں اختلاف ہوجائے اور ہر ایک اپنی بات کو حق کہے تو کیا حکم ہے ؟
(١٩٦٢٥) حضرت خالد بن وردان (رض) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عطائ (رض) سے سوال کیا کہ اگر دو آدمیوں کا کسی معاملے میں اختلاف ہوجائے اور ہر ایک اپنی بات کو حق کہے تو کیا حکم ہے ؟ جبکہ ان میں سے ایک کے نکاح میں میری خالہ ہے۔ انھوں نے فرمایا کہ ان کی دینداری کا اعتبار ہوگا۔
(۱۹۶۲۵) حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ وَرْدَانَ قَالَ : سَأَلْتُ عَطَائً ، عَنْ رَجُلَیْنِ حَلَفَ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا : إنَّ مَا قُلْتُ کَذَلِکَ ، وَتَحْتَ أَحَدِہِمَا خَالَتِی قَالَ : یُدَیَّنَان۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬২৫
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی شخص اپنی بیوی سے کہے کہ تجھے ایک سال تک طلاق ہے تو کیا حکم ہے ؟
(١٩٦٢٦) حضرت جابر بن زید (رض) فرماتے ہیں کہ اگر کسی آدمی نے اپنی بیوی سے کہا کہ اگر میں ایک سال تک تیرے قریب آیا تو تجھے طلاق ہے۔ پھر اگر چار مہینے پورے ہونے سے پہلے وہ اس کے قریب آیا تو اسے تین طلاقیں ہوجائیں گی۔ اور اگر اسے چھوڑے رکھایہاں تک کہ چار مہینے گزر گئے تو عورت ایک طلاق کے ساتھ بائنہ ہوجائے گی اور آدمی اگر چاہے تو اس سے نکاح کرلے لیکن سال پورا ہونے سے پہلے اس کے قریب نہ جائے۔
(۱۹۶۲۶) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَوَاء ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَیْدٍ فِی رَجُلٍ قَالَ لامْرَأَتِہِ : إِنْ قَرُبْتُک سَنَۃً فَأَنْتِ طَالِقٌ ، قَالَ : إِنْ قَرَبَہَا قَبْلَ أَنْ تَمْضِیَ الأَرْبَعَۃُ أَشْہُرٍ فَہِیَ طَالِقٌ ثَلاَثًا ، وَإِنْ تَرَکَہَا حَتَّی تَمْضِیَ الأَرْبَعَۃُ أَشْہُرٍ ، فَقَدْ بَانَتْ مِنْہُ بِوَاحِدَۃٍ ، وَیَتَزَوَّجُہَا إِنْ شَائَ ، وَلاَ یَقْرَبُہَا حَتَّی تَمْضِیَ السَّنَۃُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬২৬
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی شخص اپنی بیوی سے کہے کہ تجھے ایک سال تک طلاق ہے تو کیا حکم ہے ؟
(١٩٦٢٧) حضرت حسن (رض) فرماتے ہیں کہ اگر وہ چار مہینے پورے ہونے سے پہلے اس کے پاس آیا تو اسے تین طلاقیں ہوجائیں گی اور اگر اسے چھوڑ دیا یہاں تک کہ چار مہینے گزر گئے تو وہ ایک طلاق کے ساتھ بائنہ ہوجائے گی۔ اور اگر چاہے تو اس سے شادی کرلے اور سال پورا ہونے سے پہلے اس سے جماع کرسکتا ہے۔
(۱۹۶۲۷) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَوَاء ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنِ الْحَسَنِ قَالَ : إِنْ قَرَبَہَا قَبْلَ أَنْ تَمْضِیَ أَرْبَعَۃُ أَشْہُرٍ ، فَہِیَ طَالِقٌ ثَلاَثًا ، فَإِنْ تَرَکَہَا حَتَّی تَمْضِیَ أَرْبَعَۃُ أَشْہُرٍ ، فَقَدْ بَانَتْ مِنْہُ بِوَاحِدَۃٍ ، وَیَتَزَوَّجُہَا إِنْ شَائَ ، وَیَدْخُلُ بِہَا قَبْلَ أَنْ تَمْضِیَ السَّنَۃُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬২৭
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی شخص اپنی بیوی سے کہے کہ تجھے ایک سال تک طلاق ہے تو کیا حکم ہے ؟
(١٩٦٢٨) حضرت ابراہیم (رض) فرماتے ہیں کہ اگر وہ چار مہینے پورے ہونے سے پہلے اس کے قریب آیا تو اسے تین طلاقیں ہوجائیں گی۔ اور اگر چار مہینے تک اسے چھوڑے رکھا تو وہ ایک طلاق کے ساتھ بائنہ ہوجائے گی، اور وہ اس سے اس وقت تک شادی نہیں کرسکتا جب تک ایلاء سے کم دن یعنی دو یاتین مہینے نہ گزر جائیں۔ پھر وہ اس سے شادی کرلے لیکن ایک سال تک اس کے قریب نہ جائے۔ حضرت سعید (رض) کی بھی یہی رائے تھی۔
(۱۹۶۲۸) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَوَاء ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ قَالَ : إِنْ قَرُبَہَا قَبْلَ أَنْ تَمْضِیَ الأَرْبَعَۃُ أَشْہُرٍ فَہِیَ طَالِقٌ ثَلاَثًا ، وَإِنْ تَرَکَہَا حَتَّی تَمْضِیَ الأَرْبَعَۃُ أَشْہُرٍ ، فَقَدْ بَانَتْ مِنْہُ بِوَاحِدَۃٍ ، وَلاَ یَتَزَوَّجُہَا حَتَّی یَمْضِیَ مِنَ السَّنَۃِ أَقَلُّ مِمَّا یَدْخُلُ عَلَیْہِ الإِیلاَئُ ، شَہْرَانِ ، أَوْ ثَلاَثَۃٌ ، وَیَتَزَوَّجُہَا وَلاَ یَقْرَبُہَا حَتَّی تَمْضِیَ السَّنَۃُ وَذَلِکَ رَأْیُ سَعِیدٍ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬২৮
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ عورت کا اپنے خاوند کی وفات پر سوگ منانا
(١٩٦٢٩) حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ عورت اپنے خاوند کے علاوہ کسی کے لیے تین دن سے زیادہ سوگ نہیں مناسکتی۔
(۱۹۶۲۹) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ عُرْوَۃَ ، عَنْ عَائِشَۃَ تُبَلِّغُ بِہِ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ : لاَ یَحِلُّ لاِمْرَأَۃٍ تُحِدُّ عَلَی مَیِّتٍ فَوْقَ ثَلاَثٍ إلاَّ عَلَی زَوْجٍ۔ (مسلم ۶۵۔ احمد ۶/۳۷)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬২৯
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ عورت کا اپنے خاوند کی وفات پر سوگ منانا
(١٩٦٣٠) حضرت ام سلمہ اور حضرت ام حبیبہ (رض) روایت کرتی ہیں کہ ایک مرتبہ ایک خاتون حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا کہ ان کی ایک بیٹی کا خاوند انتقال کرگیا ہے۔ اس کی آنکھ میں تکلیف ہے اور وہ سرمہ لگانا چاہتی ہے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ تم میں سے ایک سال پورے ہونے پر اونٹ کی مینگنی پھینکتی تھی، اب تو عدت چار مہینے دس دن ہے۔ حضرت حمید (رض) راوی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت زینب بنت ام سلمہ (رض) سے سوال کیا کہ اونٹ کی مینگنی پھینکنے کا کیا مطلب ہے ؟ انھوں نے فرمایا کہ زمانہ جاہلیت میں عورت خاوند کے انتقال کے بعد ایک بدترین کمرے میں جابیٹھتی تھی، ایک سال تک وہیں رہتی جب سال پورا ہوجاتا تو باہر نکلتی اور اپنے پیچھے اونٹ کی مینگنی پھینکتی تھی۔
(۱۹۶۳۰) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ حُمَیْدِ بْنِ نَافِعٍ أَنَّہُ سَمِعَ زَیْنَبَ بِنْتَ أُمِّ سَلَمَۃَ تُحَدِّثُ أَنَّہَا سَمِعَتْ أُمَّ سَلَمَۃَ وَأَمَّ حَبِیبَۃَ تَذْکُرَانِ أَنَّ امْرَأَۃً أَتَتِ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَتْ أَنَّ ابْنَۃً لَہَا تُوُفِّیَ عَنْہَا زَوْجُہَا فَاشْتَکَتْ عَیْنُہَا فَہِیَ تُرِیدُ أَنْ تَکْحُلہَا ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : قدْ کَانَتْ إحْدَاکُنَّ تَرْمِی بِالْبَعْرَۃِ عِنْدَ رَأْسِ الْحَوْلِ ، وَإِنَّمَا ہِیَ أَرْبَعَۃُ أَشْہُرٍ وَعَشْرًا ، قَالَ حُمَیْدٌ : فَسَأَلْت زَیْنَبَ : مَا رَمْیُہَا بِالْبَعْرَۃِ ؟ فَقَالَتْ : کَانَتِ امْرَأَۃٌ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ عَمَدَتْ إلَی شَرِّ بَیْتٍ لَہَا ، فَجَلَسَتْ فِیہِ سَنَۃً ، فَإِذَا مَرَّتِ السَّنَۃُ خَرَجَتْ ، وَرَمَتْ بِبَعْرَۃٍ مِنْ وَرَائَہَا۔ (مسلم ۶۱۔ ترمذی ۱۱۹۷)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬৩০
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ عورت کا اپنے خاوند کی وفات پر سوگ منانا
(١٩٦٣١) حضرت حفصہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جو عورت اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو اس کے لیے اپنے خاوند کے علاوہ کسی کے لیے تین دن سے زیادہ سوگ منانا درست نہیں۔
(۱۹۶۳۱) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ وَیَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ صَفِیَّۃَ بِنْتِ أَبِی عُبَیْدٍ أَنَّہَا سَمِعَتْ حَفْصَۃَ زَوْجَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ تُحَدِّثُ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ : لاَ یَحِلُّ لاِمْرَأَۃٍ تُؤْمِنُ بِاللَّہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ أَنْ تَحِدَّ عَلَی مَیِّتٍ فَوْقَ ثَلاَثٍ إلاَّ عَلَی زَوْجٍ۔ (احمد ۶/۲۸۶۔ طبرانی ۳۶۱)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬৩১
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ عورت کا اپنے خاوند کی وفات پر سوگ منانا
(١٩٦٣٢) حضرت ام عطیہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ منانا درست نہیں۔ البتہ عورت اپنے خاوند کا سوگ چار مہینے دس دن تک منائے گی۔ وہ رنگا ہوا کپڑا نہیں پہنے گی، صرف عصب شدہ کپڑا پہن سکتی ہے۔ سرمہ انھیں لگائے گی اور خوشبو بھی نہیں لگائے گی، البتہ اپنے طہر کے قریب ہونے پر قسط اور اظفار خوشبو تھوڑی سی لگا سکتی ہے۔
(۱۹۶۳۲) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ حَفْصَۃَ ، عَنْ أُمِّ عَطِیَّۃَ قَالَتْ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لاَ یُحَدُّ عَلَی مَیِّتٍ فَوْقَ ثَلاَثٍ إلاَّ الْمَرْأَۃُ تَحِدُّ عَلَی زَوْجِہَا أَرْبَعَۃَ أَشْہُرٍ وَعَشْرًا وَلاَ تَلْبَسُ ثَوْبًا مَصْبُوغًا إلاَّ ثَوْبَ عَصْبٍ وَلاَ تَکْتَحِلُ وَلاَ تَطَیَّبُ إلاَّ عِنْدَ أَدْنَی طُہْرِہَا بِنُبْذَۃٍ مِنْ قُسْطٍ ، أَوْ أَظْفَارٍ۔

(بخاری ۵۳۴۲۔ مسلم ۱۱۲۸)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬৩২
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ عورت کا اپنے خاوند کی وفات پر سوگ منانا
(١٩٦٣٣) حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ جس عورت کا خاوند انتقال کرجائے وہ چار مہینے دس دن عدت گزارے گی۔ ایک آدمی نے کہا کہ یہ بہت زیادہ ہے۔ حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ جاہلیت میں عورتیں اس سے بھی زیادہ سوگ منایا کرتی تھیں۔
(۱۹۶۳۳) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ، عَنِ التَّیْمِیِّ، عَنْ أَبِی مجلز قَالَ: قَالَ ابْنُ عُمَرَ: الْمُتَوَفَّی عَنْہَا زَوْجُہَا تَعْتَدُّ أَرْبَعَۃَ أَشْہُرٍ وَعَشْرًا ، فَقَالَ رَجُلٌ : إنَّ ہَذَا لَکَثِیرٌ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : قَدْ کُنَّ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ یُحْدِدْنَ أَکْثَرَ مِنْ ہَذَا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬৩৩
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ عورت کا اپنے خاوند کی وفات پر سوگ منانا
(١٩٦٣٤) حضرت ام سلمہ (رض) ، حضرت عائشہ (رض) اور حضرت حفصہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جو عورت اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو وہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ نہیں مناسکتی، سوائے اپنے خاوند کے، اس پر چار مہینے دس دن تک سوگ منائے گی
(۱۹۶۳۴) حَدَّثَنَا عَبِیْدَۃُ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ صَفِیَّۃَ بِنْتِ أَبِی عُبَیْدٍ أَنَّہَا أَخْبَرَتْہُ أَنَّہَا سَمِعَتْ أُمَّ سَلَمَۃَ وَعَائِشَۃَ وَحَفْصَۃَ یَقُلْنَ قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لاَ یَحِلُّ لامْرَأَۃٍ تُؤْمِنُ بِاللَّہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ تَحُدُّ عَلَی مَیِّتٍ فَوْقَ ثَلاَثَۃِ أَیَّامٍ إلاَّ عَلَی بَعْلِہَا فَإِنَّہَا تَحِدُّ عَلَیْہِ أَرْبَعَۃَ أَشْہُرٍ وَعَشْرًا۔ (مسلم ۱۱۲۸)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬৩৪
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ جو حضرات سوگ کے قائل نہ تھے
(١٩٦٣٥) حضرت حسن (رض) سوگ کے قائل نہ تھے۔
(۱۹۶۳۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی الإِحْدَادَ شَیْئًا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬৩৫
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ عورت کی شرمگاہ اس کے پاس امانت ہے
(١٩٦٣٦) حضرت ابی الضحی (رض) فرماتے ہیں کہ عورت کے پاس اس کی شرمگاہ امانت کے طور پر رکھوائی گئی ہے۔
(۱۹۶۳۶) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، وَعَلِیُّ بْنُ ہِشَامٍ ، عَنِ الأَعْمَشِِ ، عَنْ أَبِی الضُّحَی ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ أُبَیٍّ قَالَ : إنَّ مِنَ الأَمَانَۃِ أَنَّ الْمَرْأَۃَ اؤْتُمِنَتْ عَلَی فَرْجِہَا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬৩৬
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ عورت کی شرمگاہ اس کے پاس امانت ہے
(١٩٦٣٧) حضرت ابی الضحی (رض) فرماتے ہیں کہ امانت داری کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ عورت اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرے۔
(۱۹۶۳۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنِ الأَعْمَشِِ ، عَنْ أَبِی الضُّحَی ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ أُبَیٍّ قَالَ : إنَّ مِنَ الأَمَانَۃِ أَنَّ الْمَرْأَۃَ اؤْتُمِنَتْ عَلَی فَرْجِہَا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬৩৭
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ عورت کی شرمگاہ اس کے پاس امانت ہے
(١٩٦٣٨) حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) فرماتے ہیں کہ شرمگاہ امانت ہے۔
(۱۹۶۳۸) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ : الْفَرْجُ أَمَانَۃٌ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬৩৮
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ عورت کی شرمگاہ اس کے پاس امانت ہے
(١٩٦٣٩) حضرت عبید بن عمیر (رض) فرماتے ہیں کہ عورت کے پاس اس کی شرمگاہ امانت کے طور پر رکھوائی گئی ہے۔
(۱۹۶۳۹) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ قَالَ : مِنَ الأَمَانَۃِ أَنَّ الْمَرْأَۃَ اؤْتُمِنَتْ عَلَی فَرْجِہَا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬৩৯
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ عورت کی شرمگاہ اس کے پاس امانت ہے
(١٩٦٤٠) حضرت سلیمان بن یسار (رض) کے سامنے عورتوں کا تذکرہ کیا گیا تو فرمایا کہ ہمیں ان کے تذکرے کرنے کی اجازت نہیں۔
(۱۹۶۴۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ ، عَنْ أَیُّوبَ السِّخْتِیَانِیِّ ، عَنْ سلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ قَالَ : ذُکِرَ عِنْدَہُ عِدَدُ النِّسَائِ فَقَالَ : إِنَّا لَمْ نُؤْمَرْ أَنْ نُفَتّحہنّ۔
tahqiq

তাহকীক: