মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)

الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار

سزاؤں کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১০৭৬ টি

হাদীস নং: ২৯৬৯৪
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس باب میں کوئی عنوان نہیں ہے
(٢٩٦٩٥) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پڑوس کو (شفعہ میں) معیارِ حق قرار دیا۔
(۲۹۶۹۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ رَاشِدٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : سَمِعْتُہ یَقُولُ : قَضَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِالْجِوَارِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৬৯৫
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس باب میں کوئی عنوان نہیں ہے
(٢٩٦٩٦) حضرت سعید بن المسیب فرماتے ہیں کہ نضرہ بن اکثم نے ایک حاملہ عورت سے شادی کی ۔ تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان دونوں کے درمیان تفریق کردی اور عورت کے حق میں مہر کا فیصلہ فرمایا۔
(۲۹۶۹۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ علی بْنِ مُبَارَکٍ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ نُعَیْمٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّ نَضْرَۃَ بْنَ أَکْثَم تَزَوَّجَ امْرَأَۃً وَہِیَ حَامِلٌ ، فَفَرَّقَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بَیْنَہُمَا ، وَقَضَی لَہَا بِالصَّدقۃ۔ (ابوداؤد ۲۱۲۴)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৬৯৬
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس باب میں کوئی عنوان نہیں ہے
(٢٩٦٩٧) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے ایک دن فرمایا کہ کون شخص دادا سے متعلق رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فیصلہ کو جانتا ہے ؟ تو معقل بن یسار المزنی کہنے لگے کہ ہمارے ایک آدمی کے بارے میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کا فیصلہ فرمایا تھا۔ حضرت عمر نے کہا : کہ کس چیز کا ؟ وہ کہنے لگے ! چھٹے حصہ کا ، حضرت عمر نے کہا :ـ تمہارے ساتھ کون شخص اس بات کی گواہی دے گا ؟ معقل نے کہا : کہ میں کسی کو نہیں جانتا۔ آپ نے کہا : تو نہیں جانتا ! تب کیا فائدہ ؟
(۲۹۶۹۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی بْنُ عَبْدِ الأَعْلَی ، عَن یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ أَنَّ عُمَرَ قَالَ : مَنْ یَعْلَمُ قَضِیَّۃَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی الْجَدِّ ، فَقَالَ : مَعْقِلُ بْنُ یَسَارٍ الْمُزَنِیّ فِینَا قَضَی بِہِ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : بمَاذَا ؟ قَالَ : السُّدُسُ ، قَالَ : مَعَ مَنْ ؟ قَالَ : لاَ أَدْرِی ، قَالَ : لاَ دَرَیْت فَمَاذَا تُغْنِی إِذًا۔

(ابوداؤد ۲۸۸۹۔ ابن ماجہ ۲۷۲۳)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৬৯৭
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس باب میں کوئی عنوان نہیں ہے
(٢٩٦٩٨) حضرت طاو وس کہتے ہیں کہ دو سوکنیں آپس میں لڑ پڑیں، اور ایک نے دوسرے کو کچھ مارا اور اس کا حمل ساقط کردیا، تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس معاملہ میں ایک غلام یا باندی یا گھوڑے کا فیصلہ فرمایا۔
(۲۹۶۹۸) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَن طَاوُوس ، أَنَّ امْرَأَتَیْنِ ضَرَّتَیْنِ رَمَتْ إِحْدَاہُمَا الأُخْرَی فَأَسْقَطَتْ جَنِینًا ، فَقَضَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیہِ عَبْدًا ، أَوْ أَمَۃً ، أَوْ فَرَسًا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৬৯৮
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس باب میں کوئی عنوان نہیں ہے
(٢٩٦٩٩) حضرت ابو الحسن جو کہ بنو نوفل کے آزاد کردہ غلام ہیں فرماتے ہیں کہ میں اور میری بیوی ہم دونوں غلام تھے پس میں نے اپنی بیوی کو دو طلاقیں دے دیں، پھر طلاق دینے کے بعد ہم دونوں کو آزاد کردیا گیا، تو میں نے اپنی بیوی سے رجوع کرنے کا ارادہ کیا اور مں ل رجوع سے متعلق فتویٰ لینے حضرت ابن عباس کے پاس گیا، تو انھوں نے فرمایا : اگر تم اس سے رجوع کرتے ہو تو تمہارے پاس ایک طلاق کا حق ہوگا اور دو طلاقوں کا حق ختم ہوگیا ہے کیونکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسی طرح فیصلہ فرمایا ہے۔
(۲۹۶۹۹) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ عَمَّنْ حَدَّثَہُ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ ، عَنْ أَبِی الْحَسَنِ مَوْلًی لِبَنِی نَوْفَلٍ ، قَالَ : کُنْتُ أَنَا وَامْرَأَتِی مَمْلُوکَیْنِ فَطَلَّقْتُہَا ثِنْتَیْنِ ، ثُمَّ أُعْتِقْنَا بَعْدُ ، فَأَرَدْت مُرَاجَعَتَہَا ، فَانْطَلَقْت إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ فَسَأَلْتُہُ ، عَن مُرَاجَعَتِہَا فَقَالَ : إِنْ رَاجَعْتہَا فَہِیَ عِنْدَکَ عَلَی وَاحِدَۃٍ ، وَمَضَتِ اثْنَتَانِ ، قَضَی بِذَلِکَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৬৯৯
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس باب میں کوئی عنوان نہیں ہے
(٢٩٧٠٠) حضرت کلیب فرماتے ہیں کہ میں حج کے زمانے میں حضرت عمر کے پاس آیا، پس میں نے خیمہ کے پیچھے سے انھیں آواز دی، خبردار ! میں فلاں بن فلاں قبیلہ جرمی کا باشندہ ہوں، اور بیشک ہمارا بھانجھا فلاں قبیلے والوں کی قید میں ہے اور ہم نے ان کے سامنے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا فیصلہ پیش کیا ہے پس انھوں نے اس کو ماننے سے انکار کردیا ہے ؟ کلیب کہتے ہیں : حضرت عمر نے خیمہ کی ایک جانب کو اٹھایا پھر فرمانے لگے : تو اپنے ساتھی کو پہچانتا ہے ؟ تو کلیب نے کہا : جی ہاں ! وہ سامنے ہے، پھر عمر نے فرمایا : تم دونوں اس کے پاس جاؤ یہاں تک کہ تیرے لیے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا فیصلہ نافذ کردیا جائے گا کلیب کہتے ہیں : ہم کہہ رہے تھے کہ فیصلہ چار اونٹوں کا تھا۔
(۲۹۷۰۰) حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِیسَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ کُلَیْبٍ ، عَنْ أَبِیہِ قَالَ : أَتَیْتُ عُمَرَ رضی اللہ ، عَنہ وَہُوَ بِالْمَوْسِمِ فنادیت مِنْ وَرَائِ الْفُسْطَاطِ : أَلا إِنِّی فُلانُ بْنُ فُلانٍ الْجَرْمِیُّ ، وَإِنَّ ابْنَ أُخْتٍ لَنَا عَانَ فِی بَنِی فُلانٍ وَقَدْ عَرَضْنَا عَلَیْہِ قَضِیَّۃَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فأبی ؟ قَالَ : فرفع عمر جانب الفسطاط ، فقال : تعرف صاحبک ؟ فقَالَ : نَعَمْ ، فقال : ہو ذاک ؛ انطلقا بہ حتی ینفذ لک قضیۃ رسول اللہ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ : وَکُنَّا نَتَحَدَّثُ أَنَّ الْقَضِیَّۃَ کَانَتْ أَرْبَعًا مِنَ الإِبِلِ۔ (ابویعلی ۱۶۴)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৭০০
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس باب میں کوئی عنوان نہیں ہے
(٢٩٧٠١) حضرت شعبی کہتے ہیں کہ ایک عورت نے دوسری عورت کو اتنی زور سے مارا کہ اس کو قتل کردیا اور اس مردہ عورت نے ایک مرا ہوا بچہ جنا۔ شعبی کہتے ہیں : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دیت کا بوجھ قاتلہ عورت کے خاندان والوں پر ڈالا اور قاتلہ عورت کے بیٹے اور شوہر پر دیت کا کچھ بار بھی نہیں ڈالا ، اور دیت کا فیصلہ مقتولہ عورت کے شوہر اور بیٹے کے لیے کیا اور مقتولہ عورت کے عصبی رشتہ داروں کو اس دیت میں سے کچھ حصہ بھی نہیں دیا۔
(۲۹۷۰۱) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَن مُجَالِدٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : ضَرَبَتِ امْرَأَۃٌ امْرَأَۃً فَقَتَلَتْہَا وَأَلْقَتْ جَنِینًا مَیِّتًا، قَالَ : فَقَضَی النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِالدِّیَۃِ عَلَی عَاقِلَۃِ الْقَاتِلَۃِ ، وَلَمْ یَجْعَلْ عَلَی وَلَدِہَا ، وَلا عَلَی زَوْجِہَا شَیْئًا وَقَضَی بِالدِّیَۃِ لِزَوْجِ الْمَقْتُولَۃِ وَوَلَدِہَا ، وَلَمْ یَجْعَلْ لِعَصَبَتِہَا مِنْہَا شَیْئًا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৭০১
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس باب میں کوئی عنوان نہیں ہے
(٢٩٧٠٢) امام ابو جعفر محمد بن علی ، سعید بن المسیب اور حضرت مجاہد یہ سب حضرات فرماتے ہیں کہ حمل بن مالک بن النابغۃ کی دو بیویوں نے ایک دوسرے سے غیرت کھائی، تو ان میں سے ایک نے خیمہ کی لکڑی اٹھا کر اس زور سے ماری کہ دوسری عورت نے مردہ بچہ جنا اور خود بھی مرگئی، پس یہ معاملہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے پیش کیا گیا، تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دیت کا بوجھ قاتلہ عورت کے خاندان والوں پر ڈالنے کا فیصلہ فرمایا۔ اور مردہ بچہ کی دیت میں ایک غلام یا باندی کا فیصلہ فرمایا تو قاتلہ عورت کا باپ یا چچا کہنے لگا : کیا ہم اس کی دیت ادا کریں جس نے نہ کھایا ہے نہ کچھ پیا ہے نہ رویا ہے اور نہ ہی چلّایا ہے، اور اس قسم کا خون رائیگاں جاتا ہے ؟ تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ شخص تو شاعر وہ جیسا کلام کرتا ہے، جی ہاں ! مردہ بچہ کی دیت غلام یا باندی ہوگی۔
(۲۹۷۰۲) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ وَعَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، وَعَنْ أَبَانَ بْنِ صَالِحٍ ، عَن مُجَاہِدٍ قَالُوا : تَغَایَرَتِ امْرَأَتَانِ لِحَمْلِ بْنِ مَالِکِ بْنِ النَّابِغَۃِ ، فَحَمَلَتْ إِحْدَاہُمَا عَلَی الأُخْرَی بِعَمُودِ فُسْطَاطٍ فَضَرَبَتْہَا فَأَلْقَتْ مَا فِی بَطْنِہَا وَمَاتَتْ ، فَرُفِعَ ذَلِکَ إِلَی رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَضَی بِدِیَتِہَا عَلَی عَاقِلَۃِ الْقَاتِلَۃِ وَقَضَی فِی الْجَنِینِ بِغُرَّۃٍ عَبْدٍ ، أَوْ أَمَۃٍ فَقَالَ أَبُو الْقَاتِلَۃ ، أَوْ عَمُّہَا : أَنَدِی مَنْ لاَ أَکَلَ ، وَلا شَرِبَ ، وَلا صَاحَ ، ولا اسْتَہَلَّ ، وَمثل ذَلِکَ یُطَل ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِنَّ ہَذَا یَقُولُ بِقَوْلِ شَاعِرٍ ، نَعَمْ ، فِیہِ غُرَّۃٌ : عَبْدٌ ، أَوْ أَمَۃٌ۔

(بخاری ۶۷۴۰۔ مسلم ۱۳۰۹)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৭০২
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس باب میں کوئی عنوان نہیں ہے
(٢٩٧٠٣) حضرت ابو جعفر کہتے ہیں کہ بیشک رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک گواہ ہونے کی صورت میں مدّعی سے قسم لے کر فیصلہ فرمایا ہے، پھر ابو جعفر فرمانے لگے : حضرت علی نے بھی اسی طریقہ سے تمہارے درمیان فیصلہ کیا ہے۔
(۲۹۷۰۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ جَعْفَرٍ ، عَنْ أَبِیہِ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَضَی بِشَاہِدٍ وَیَمِین المدعی ، فَقَالَ أَبُو جَعْفَرٍ : وَقَضَی بِہِ عَلِیٌّ فِیکُمْ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৭০৩
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس باب میں کوئی عنوان نہیں ہے
(٢٩٧٠٤) حضرت اسماعیل بن امیہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایسے آدمی کے بارے میں جس نے کسی آدمی کو قتل کیا ہو اور دوسرے آدمی نے اس مقتول کو روکا ہو، یوں فیصلہ فرمایا ہے کہ قاتل کو قصاصاً قتل کیا جائے گا، اور روکنے والے کو قید میں ڈال دیا جائے گا۔
(۲۹۷۰۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ قَالَ: حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أُمَیَّۃَ قَالَ : قَضَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فِی رَجُلٍ قَتَلَ رَجُلاً وَأَمْسَکَہُ آخَرَ : أَنْ یُقتل القَاتل ویُحبس الممسک۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৭০৪
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس باب میں کوئی عنوان نہیں ہے
(٢٩٧٠٥) حضرت عبد الرحمن بن ھُرمُز الاعرج فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فیصلہ فرمایا ہے کہ تہمت زدہ کی گواہی قبول کرنا جائز نہیں ہے اور نہ ہی دشمن کی اور نہ ہی مجنون کی گواہی قبول کرنا جائز ہے۔
(۲۹۷۰۵) حَدَّثَنَا وکیع ، قَالَ : حَدَّثَنَا ابن أبی ذئب ، عن الحکم بن مسلم السالمی ، عن عبد الرحمن بن ہرمز الأعرج قَالَ : قضی رَسُول اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أن لاَ تَجُوزُ شَہَادَۃُ الظِّنَّۃِ ، وَلا الْحِنَۃِ ولا الجِنَّۃ۔

(عبدالرزاق ۱۵۳۶۶۔ حاکم ۹۹)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৭০৫
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس باب میں کوئی عنوان نہیں ہے
(٢٩٧٠٦) حضرت حنش بن المعتمر فرماتے ہیں کہ یمن میں شیر کو قید کرنے کے لیے ایک گڑھا کھودا گیا، تو شیر اس میں گرگیا، پھر لوگوں نے کنویں کے سر پر ایک دوسرے کو دھکا دینا شروع کردیا ۔ پس کنویں میں ایک آدمی گرنے لگا تو اس نے دوسرے آدمی کو پکڑ لیا پھر دوسرے نے تیسرے کو پکڑ لیا اس طرح چار آدمی کنویں میں گرگئے اور سب ہلاک ہوگئے، پس لوگ نہیں جانتے تھے کہ وہ اب کیا کریں ؟ تو حضرت علی تشریف لائے اور فرمانے لگے اگر تم چاہو تو میں تمہارے درمیان ایک فیصلہ کرتا ہوں جو تمہارے درمیان رکاوٹ ہوگا یہاں تک کہ تم لوگ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جاؤ، اور کہا کہ دیت ان لوگوں پر ڈالتا ہوں جو کنویں کے منہ کے ارد گرد تھے، پس پہلا شخص جو کنویں میں گرا تھا اسے دیت کا چوتھائی حصہ ملے گا اور دوسرے کو دیت کا تیسرا حصہ ملے گا اور تیسرے کو دیت کا آدھا حصّہ ملے گا اور چوتھے شخص کو کامل دیت ملے گی، حضرت حنش بن المعتمر فرماتے ہیں کہ سب لوگ اس فیصلہ پر رضا مند ہوگئے اور حضرت علی کے فیصلہ کے متعلق بتلایا تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس فیصلہ کو نافذ فرما دیا۔
(۲۹۷۰۶) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَن سِمَاکٍ ، عَن حَنَشِ بْنِ الْمُعْتَمِرِ قَالَ : حُفِرَت زُبْیَۃٌ بِالْیَمَنِ لِلأَسَدِ ، فَوَقَعَ فِیہَا الأَسَدُ ، فَأَصْبَحَ النَّاسُ یَتَدَافَعُونَ عَلَی رَأْسِ الْبِئْرِ ، فَوَقَعَ فِیہَا رَجُلٌ فَتَعَلَّقَ بِرَجُلٍ ، ثُمَّ تَعَلَّقَ الآخَرُ بِآخَرَ ، فَہَوَی فِیہَا أَرْبَعَۃٌ فَہَلَکُوا جَمِیعًا ، فَلَمْ یَدْرِ النَّاسُ کَیْفَ یَصْنَعُونَ ، فَجَائَ عَلِیٌّ رحمہ اللہ فَقَالَ : إِنْ شِئْتُمْ قَضَیْت بَیْنَکُمْ بِقَضَائٍ یَکُونُ حَاجِزًا بَیْنَکُمْ حَتَّی تَأْتُوا النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ : فَإِنِّی أَجْعَلُ الدِّیَۃَ عَلَی مَنْ حَضَرَ رَأْسَ الْبِئْرِ ، فَجَعَلَ لِلأَوَّلِ الَّذِی ہُوَ فِی الْبِئْرِ رُبْعَ الدِّیَۃِ ، وَلِلثَّانِی ثُلُثَ الدِّیَۃِ ، وَلِلثَّالِثِ نِصْفَ الدِّیَۃِ ، وَلِلرَّابِعِ الدِّیَۃَ کَامِلَۃً ، قَالَ : فَتَرَاضَوْا عَلَی ذَلِکَ حَتَّی أَتَوُا النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرُوہُ بِقَضَائِ عَلِیٍّ فَأَجَازَ الْقَضَائَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৭০৬
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس باب میں کوئی عنوان نہیں ہے
(٢٩٧٠٧) حضرت علی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب کبھی تیرے پاس دو آدمی کوئی مسئلہ لے کر آئیں تو کبھی بھی پہلے کے حق میں فیصلہ مت دو جب تک کہ دوسرے کی بات نہ سن لو، پھر یقیناً تو عنقریب دیکھے گا کہ تو نے کیسے فیصلہ کیا ہے ! پھر حضرت علی فرمانے لگے : پھر اس کے بعد سے میں ہمیشہ ایسے ہی فیصلہ کرتا ہوں۔
(۲۹۷۰۷) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَن زَائِدَۃَ ، عَن سِمَاکٍ ، عَن حَنَشٍ ، عَنْ عَلِیٍّ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِذَا تَقَاضَی إِلَیْک رَجُلانِ فَلا تَقْضِ لِلأَوَّلِ حَتَّی تَسْمَعَ مَا یَقُولُ الآخَرُ ، فَإِنَّک سَوْفَ تَرَی کَیْفَ تَقْضِی ، قَالَ عَلِیٌّ : فَمَا زِلْت بَعْدَہَا قَاضِیًا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৭০৭
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس باب میں کوئی عنوان نہیں ہے
(٢٩٧٠٨) حضرت علی فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے یمن والوں کی طرف قاضی بنا کر بھیجا تاکہ میں ان کے درمیان فیصلے کروں۔ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! مجھے تو فیصلہ سے متعلق کوئی علم نہیں ہے ؟ تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا ہاتھ مبارک میرے سینہ پر مارا اور فرمایا : اے اللہ اس کے دل کو ہدایت نصیب فرما اور اس کی زبان کو سیدھا فرما دے۔ حضرت علی فرماتے ہیں کہ جب سے میں اس جگہ میں بیٹھا ہوں تو مجھے کبھی بھی دو بندوں کے درمیان کسی فیصلہ میں شک نہیں ہوا۔
(۲۹۷۰۸) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ أَبِی الْبَخْتَرِیِّ ، عَنْ عَلِیٍّ قَالَ : بَعَثَنِی النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِلَی أَہْلِ الْیَمَنِ لأَقْضِیَ بَیْنَہُمْ ، قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللہِ : إِنَّہ لاَ عِلْمَ لِی بِالْقَضَائِ ، فَضَرَبَ بِیَدِہِ عَلَی صَدْرِی ، وَقَالَ : اللَّہُمَّ اہْدِ قَلْبَہُ وَسَدِّدْ لِسَانَہُ ، قَالَ : فَمَا شَکَکْت فِی قَضَائٍ بَیْنَ اثْنَیْنِ حَتَّی جَلَسْت مَجْلِسِی ہَذَا۔ (احمد ۸۸۔ حاکم ۸۸)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৭০৮
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس باب میں کوئی عنوان نہیں ہے
(٢٩٧٠٩) حضرت مغیرہ بن شعبہ فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس حاضر تھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حمل ساقط کرنے کے جھگڑے میں ایک غلام یا باندی کا فیصلہ فرمایا، حضرت عمر فرمانے لگے : کسی آدمی کو لاؤ جو تمہارے حق میں گواہی دیں۔
(۲۹۷۰۹) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَعْلَی التَّیْمِیُّ ، عَن مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عُبَیْدِ بْنِ نُضَیْلۃ ، عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ قَالَ : شَہِدْت رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَضَی فِیہِ بِغُرَّۃٍ عَبْدٍ ، أَوْ أَمَۃٍ ، فَقَالَ عمر : لِتَجِیئَ بِمَنْ یَشْہَدُ مَعَک ، فَشَہِدَ لَہُ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَۃَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৭০৯
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس باب میں کوئی عنوان نہیں ہے
(٢٩٧١٠) حضرت معاذ فرماتے ہیں کہ جب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں قاضی بنا کر بھیجا تو فرمانے لگے تم کیسے فیصلہ کرو گے ؟ حضرت معاذ نے کہا : کتاب اللہ کے ذریعہ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کہا : اگر کوئی بات کتاب اللہ میں نہ ہوئی ؟ حضرت معاذ نے کہا کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سنت کے مطابق فیصلہ کروں گا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اگر وہ بات رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سنت میں نہ ہوئی ؟ حضرت معاذ نے کہا میں اپنی رائے سے اجتہاد کروں گا، حضرت معاذ کہتے ہیں کہ پھر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کہ تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قاصد ( پیامبر) کو حق سے موافقت کی توفیق عطا فرمائی۔
(۲۹۷۱۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ أَبِی عَوْنٍ ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عَمْرٍو الْہُذَلِیِّ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَہْلِ حِمْصَ مِنْ أَصْحَابِ مُعَاذٍ ، عَن مُعَاذٍ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَمَّا بَعَثَہُ قَالَ : کَیْفَ تَقْضِی ، قَالَ : أَقْضِی بِکِتَابِ اللہِ ، قَالَ : فَإِنْ لَمْ یَکُنْ فی کِتَابِ اللہ ؟ قَالَ : أَقْضِی بِسُنَّۃِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ : فَإِنْ لَمْ تَکُنْ سُنَّۃٌ مِنْ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؟ قَالَ : أَجْتَہِدُ بِرَأْیِی ، قَالَ : فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : الْحَمْدُ لِلَّہِ الَّذِی وَفَّقَ رَسُولَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৭১০
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس باب میں کوئی عنوان نہیں ہے
(٢٩٧١١) حضرت بنت حمزہ جو کہ ابن شداد کی ماں شریک بہن ہیں فرماتی ہیں کہ میرا ایک آزاد کردہ غلام فوت ہوگیا اور اپنی ایک بیٹی چھوڑی، پس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کا مال میرے اور اس کی بیٹ کے درمیان تقسیم فرما دیا، آدھا حصہ مجھے دیا اور آدھا حصہ اس کی بیٹی کو دیا۔
(۲۹۷۱۱) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَن زَائِدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ شَدَّادٍ ، عَنِ ابْنَۃِ حَمْزَۃَ ، قَالَ مُحَمَّدٌ : وَہِیَ أُخْتُ ابْنِ شَدَّادٍ لأُِمِّہِ ، قَالَتْ : مَاتَ مَوْلی لی وَتَرَکَ ابْنَتَہُ، فَقَسَمَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَالَہُ بَیْنِی وَبَیْنَ ابْنَتِہِ ، فَجَعَلَ لِی النِّصْفَ وَلَہَا النِّصْفَ۔

(ابن ماجہ ۲۷۳۴۔ طبرانی ۸۷۴)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৭১১
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس باب میں کوئی عنوان نہیں ہے
(٢٩٧١٢) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مدفون خزانہ میں خمس کا فیصلہ فرمایا ہے۔
(۲۹۷۱۲) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ إِسْرَائِیلَ ، عَن سِمَاکٍ ، عَن عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : قضَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی الرِّکَازِ الْخُمُسَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৭১২
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس باب میں کوئی عنوان نہیں ہے
(٢٩٧١٣) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دیت کا بوجھ عصبہ رشتہ داروں پر ڈالا، اور دیت کو مقتول کی وراثت شمار فرمایا۔
(۲۹۷۱۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ قَالَ : قضَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِالْعَقْلِ عَلَی الْعَصَبَۃِ ، وَالدِّیَۃُ مِیرَاثٌ۔ (عبدالرزاق ۱۷۷۶۸)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৭১৩
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس باب میں کوئی عنوان نہیں ہے
(٢٩٧١٤) حضرت ابن ابی ملیکہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہر چیز میں شفعہ کا فیصلہ فرمایا ہے ! زمین ہو، گھر ہو ، باندی ہو ، جانور ہو، تو عطائ کہنے لگے : شفعہ تو صرف زمین اور گھر میں ہوتا ہے۔ حضرت ابن ابی ملیکہ نے ان سے کہا : تیری ماں مرے، تو سنتا ہی نہیں ہے میں کہہ رہا ہوں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہے اور تو یہ بات کررہا ہے ؟ !۔
(۲۹۷۱۴) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ رُفَیْعٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ ، قَالَ : قضَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِالشُّفْعَۃِ فِی کُلِّ شَیْئٍ : الأَرْضِ ، وَالدَّارِ ، وَالْجَارِیَۃِ ، وَالدَّابَّۃِ ، فَقَالَ عَطَائٌ : إِنَّمَا الشُّفْعَۃُ فِی الأَرْضِ وَالدَّارِ ، فَقَالَ لَہُ ابْنُ أَبِی مُلَیْکَۃَ : تَسْمَعنی لاَ أُمَّ لَکَ أَقُولُ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَتَقُولُ ہَذَا ؟!!۔
tahqiq

তাহকীক: