মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)

الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار

سزاؤں کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১০৭৬ টি

হাদীস নং: ২৯৬৭৪
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس باب میں کوئی عنوان نہیں ہے
(٢٩٦٧٥) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لِعان کرنے والے زوجین کے درمیان تفریق کی اور یہ فیصلہ فرمایا کہ آدمی کے ذمہ نہ ہی عورت کی رہائش ہے اور نہ ہی نفقہ ہے اس لیے کہ وہ دونوں بغیر طلاق کے جدا ہوئے ہیں اور نہ ہی یہ عورت متوفی عنھا زوجھا کے قبیل میں سے ہے اور یہ فیصلہ فرمایا کہ اس عورت کے بچہ کو باپ کی طرف منسوب نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی اس عورت پر تہمت لگائی جائے گی اور نہ ہی اس کے بچہ پر تہمت لگائی جائے گی اور جس نے عورت پر یا اس کے بچہ پر تہمت لگائی تو اس پر حد قذف جاری ہوگی۔
(۲۹۶۷۵) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ ، عَن عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : فَرَّقَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بَیْنَہُمَا یَعْنِی الْمُتَلاعِنَیْنِ ، وَقَضَی أَنْ لاَ بَیْتَ لَہَا عَلَیْہِ ، وَلا قُوتَ مِنْ أَجْلِ أَنَّہُمَا یَتَفَرَّقَانِ مِنْ غَیْرِ طَلاقٍ ، وَلا مُتَوَفًّی عَنہَا ، وَقَضَی أَنْ لاَ یُدْعَی ولدہا لأبٍ وَلا تُرْمَی ہِیَ ، وَلا یُرْمَی وَلَدُہَا ، وَمَنْ رَمَاہَا ، أَوْ رَمَی وَلَدَہَا فَعَلَیْہِ الْحَدُّ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৬৭৫
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس باب میں کوئی عنوان نہیں ہے
(٢٩٦٧٦) حضرت علی فرماتے ہیں کہ جس شخص نے کوئی غلام فروخت کیا اور اس غلام کے پاس کچھ مال تھا تو وہ مال فروخت کرنے والے کو ملے گا مگر یہ کہ خریدنے والا شرط لگا دے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایسے ہی فیصلہ فرمایا تھا۔
(۲۹۶۷۶) حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِیلَ ، عَنْ جَعْفَرٍ ، عَنْ أَبِیہِ قَالَ : قَالَ عَلِیٌّ : مَنْ بَاعَ عَبْدًا ، وَلَہُ مَالٌ فَمَالُہُ لِلْبَائِعِ إِلاَّ أَنْ یَشْرِطَ الْمُبْتَاعُ ، قَضَی بِہِ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৬৭৬
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس باب میں کوئی عنوان نہیں ہے
(٢٩٦٧٧) حضرت ضمرہ بن حبیب فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گھر کے کام کاج کی ذمہ داری حضرت فاطمہ کے ذمہ لگائی اور گھر سے باہر کے کام کاج کی ذمہ داری حضرت علی کو سونپی۔
(۲۹۶۷۷) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ ، عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ أَبِی مَرْیَمَ ، عَن ضَمْرَۃَ بْنِ حَبِیبٍ قَالَ : قَضَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلَی ابْنَتِہِ فَاطِمَۃَ بِخِدْمَۃِ الْبَیْتِ ، وَقَضَی عَلَی عَلِیٍّ بِمَا کَانَ خَارِجًا مِنَ الْبَیْتِ مِنَ الْخِدْمَۃِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৬৭৭
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس باب میں کوئی عنوان نہیں ہے
(٢٩٦٧٨) حضرت ابن ابی ملیکہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہر چیز میں شفعہ کا فیصلہ فرمایا : زمین ہو، گھر ہو ، باندی ہو، جانور ہو ، تو عطائ نے کہا کہ شفعہ تو صرف گھر اور زمین میں ہوتا ہے تو ابن ابی ملیکہ نے فرمایا ! تیری ماں مرے ! تو نے سنا نہیں ؟ میں کہہ رہا ہوں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہے، اور تو یہ بات کہہ رہا ہے ؟ !
(۲۹۶۷۸) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ رُفَیْعٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ قَالَ : قَضَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِالشُّفْعَۃِ فِی کُلِّ شَیْئٍ فِی الأَرْضِ وَالدَّارِ وَالْجَارِیَۃِ وَالدَّابَّۃِ ، فَقَالَ عَطَائٌ إِنَّمَا الشُّفْعَۃُ فِی الأَرْضِ وَالدَّارِ ، فَقَالَ ابْنُ أَبِی مُلَیْکَۃَ : تَسْمَعُنی لاَ أُمَّ لَکَ أَقُولُ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَتَقُول ہَذَا ؟۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৬৭৮
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس باب میں کوئی عنوان نہیں ہے
(٢٩٦٧٩) حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انصار کے ایک آدمی کے لیے جس کو بنو عدی کے آزاد کردہ غلام نے قتل کردیا تھا بارہ ہزار (12000) کی دیت کا فیصلہ فرمایا۔ اور انھیں لوگوں کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی ” اور نہیں دیا ان لوگوں نے بدلہ مگر یہ کہ اللہ اور اس کے رسول نے اپنے فضل سے ان کو غنی کردیا۔ “
(۲۹۶۷۹) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ، عَنْ عَمْرٍو، عَن عِکْرِمَۃَ قَالَ: قضَی النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِرَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ قَتَلَہُ مَوْلَی بَنِی عَدِیٍّ بِالدِّیَۃِ اثْنَیْ عَشَرَ أَلْفًا، وَفِیہِمْ نَزَلَتْ: {وَمَا نَقَمُوا إِلاَّ أَنْ أَغْنَاہُمُ اللَّہُ وَرَسُولُہُ مِنْ فَضْلِہِ}۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৬৭৯
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس باب میں کوئی عنوان نہیں ہے
(٢٩٦٨٠) حضرت علقمہ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت عبداللہ بن مسعود کی خدمت میں حاضر ہوا اور سوال کیا کہ ہمارے ایک آدمی نے ایک عورت سے نکاح کیا اور ابھی نہ اس کا مہر مقرر کیا تھا اور نہ ہی ہمبستری کی تھی کہ وہ آدمی مرگیا ؟ تو عبداللہ بن مسعود نے فرمایا : جب سے میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے جدا ہوا ہوں تو مجھ سے کسی چیز کے بارے میں سوال نہیں کیا گیا جو اس سوال سے زیادہ بھاری ہو ! عکرمہ فرماتے ہیں کہ آپ اس مسئلہ میں ایک مہینہ تک شک و شبہ میں مبتلا رہے پھر فرمایا کہ عنقریب میں اس مسئلہ میں اپنی ذاتی رائے پیش کرتا ہوں پس اگر وہ درست ہوئی تو اللہ تعالیٰ کی جانب سے ہوگی اور اگر غلط ہوئی تو وہ رائے میری طرف سے اور شیطان کی طرف سے ہوگی، میری رائے یہ ہے کہ اس عورت کو مہر مثلی ملے گا نہ اس سے کم نہ اس سے زیادہ، اور اس عورت کو وراثت بھی ملے گی اور اس عورت پر فوت شدہ زوج کی عدت گزارنا واجب ہوگی تو قبیلہ اشجع کے چند لوگ کھڑے ہوئے اور کہا : ہم گواہی دیتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہماری ایک عورت کے بارے میں یہی فیصلہ فرمایا تھا جو آپ نے فیصلہ کیا ہے اور اس عورت کا نام بِرْوع بنت واشق تھا۔ عکرمہ فرماتے ہیں کہ میں نے ابن مسعود کو جتنا اس دن خوش دیکھا کبھی اتنا خوش نہیں دیکھا تھا۔
(۲۹۶۸۰) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ زَکَرِیَّا بْنِ أَبِی زَائِدَۃَ ، عن داود ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ عَلْقَمَۃَ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی ابْنِ مَسْعُودٍ فَقَالَ : إِنَّ رَجُلاً مِنَّا تَزَوَّجَ امْرَأَۃً ولَمْ یَفْرِضْ لَہَا وَلَمْ یُجَامِعْہَا حَتَّی مَاتَ ، فَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ : مَا سُئِلْتُ عَن شَیْئٍ مُنْذُ فَارَقْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَشَدَّ عَلَیَّ مِنْ ہَذَا ، قَالَ : فَتَرَدَّدَ فِیہَا شَہْرًا فَقَالَ : سَأَقُولُ فِیہَا بِرَأْیِی ، فَإِنْ کَانَ صَوَابًا فَمِنَ اللہِ ، وَإِنْ کَانَ خَطَأً فَمِنِّی وَالشَّیْطَانِ ، أَرَی أَنَّ لَہَا مَہْرَ نِسَائِہَا لاَ وَکْسَ ، وَلا شَطَطَ ، وَلَہَا الْمِیرَاثُ ، وَعَلَیْہَا عِدَّۃُ الْمُتَوَفَّی عنہا زَوْجُہَا ، فَقَامَ نَاسٌ مِنْ أَشْجَعَ فَقَالُوا : نَشْہَدُ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَضَی بِمِثْلِ الَّذِی قَضَیْت فِی امْرَأَۃٍ مِنَّا یُقَالُ لَہَا بِرْوَعُ ابْنَۃُ وَاشِقٍ ، قَالَ فَمَا رَأَیْت ابْنَ مَسْعُودٍ فَرِحَ کما فَرِحَ یَوْمَئِذٍ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৬৮০
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس باب میں کوئی عنوان نہیں ہے
(٢٩٦٨١) حضرت جابر بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ ہم میں سے ایک آدمی نے اپنی والدہ کو ان کی زندگی میں ایک کھجور کا درخت دے دیا۔ جب اس کی والدہ فوت ہوگئیں تو وہ کہنے لگا کہ میں اپنے کھجور کے درخت کا زیادہ حق دار ہوں لیکن نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس درخت کے میراث ہونے کا فیصلہ فرمایا۔
(۲۹۶۸۱) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ زکریا بن أَبِی زَائِدَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَن حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ ، عَن حُمَیْدٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللہِ قَالَ : نَحَلَ رَجُلٌ مِنَّا أُمَّہُ نخلاً حَیَاتَہَا ، فَلَمَّا مَاتَتْ قَالَ : أَنَا أَحَقُّ بِنخْلِی ، فَقَضَی النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنَّہَا مِیرَاثٌ۔ (مسلم ۱۲۴۷)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৬৮১
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس باب میں کوئی عنوان نہیں ہے
(٢٩٦٨٢) حضرت محمد بن ابی ضرار فرماتے ہیں کہ دو آدمی کوئی جھگڑا لے کر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان دونوں میں سے ایک کے خلاف فیصلہ فرما دیا، محمد بن ابی ضرار فرماتے ہیں کہ وہ آدمی گھورنے لگا، گویا وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فیصلہ کا انکار کررہا تھا اور اس کے برخلاف چاہ رہا تھا، تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ میں صرف انسان ہوں جو مناسب سمجھتا ہوں میں وہ فیصلہ کردیتا ہوں۔ پس اگر میں نے کسی کے لیے اس کے بھائی کے حق کا فیصلہ کردیا ہو تو اس کو چاہیے کہ وہ اس حق کو نہ لے۔
(۲۹۶۸۲) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ زکریا بن أَبِی زَائِدَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَن خَالِدِ بْنِ سَلَمَۃَ قَالَ : حدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی ضرَارٍ قَالَ : اخْتَصَمَ رَجُلانِ إِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَضَی عَلَی أَحَدِہِمَا ، قَالَ : فَأَحدَّ کَأَنَّہُ یُنْکِرُ وَیَرَی غَیْرَ ذَلِکَ ، فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ أَقْضِی بِمَا أَرَی ، فَمَنْ قَضَیْت لہ مِنْ حق أَخِیہِ شَیْئًا فَلا یَأْخُذْہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৬৮২
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس باب میں کوئی عنوان نہیں ہے
(٢٩٦٨٣) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غلام سے استفادے کا فیصلہ اس کے حق میں فرمایا ہے جو اس کی ذمہ داری اٹھا تا ہے۔
(۲۹۶۸۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، حدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ ، عَن مَخْلَدِ بْنِ خُفَافِ بْنِ إِیمَاء بْنِ رَحْضَۃَ الْغِفَارِیِّ ، عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ ، عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : قَضَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَنَّ خَرَاجَ الْعَبْدِ بِضَمَانِہِ۔ (ابوداؤد ۳۵۰۲۔ ترمذی ۱۲۸۵)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৬৮৩
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس باب میں کوئی عنوان نہیں ہے
(٢٩٦٨٤) حضرت ام سلمہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ تم لوگ میرے پاس جھگڑے لے کر آتے ہو ، اور میں تو ایک انسان ہی ہوں، اور شاید کہ تم میں سے کچھ لوگ دوسروں کی نسبت اپنی دلیل کو اچھا کر کے بیان کرتے ہیں تو میں جو کچھ تم سے سنتا ہوں اس کی بنیاد پر تمہارے درمیان فیصلہ کردیتا ہوں۔ پس جس کسی کے لیے بھی میں نے اس کے بھائی کے حق کا فیصلہ کردیا ہو تو اس کو چاہیے کہ وہ اس حق کو نہ لے کیونکہ میں نے اس کو آگ کا ایک ٹکڑا دیا ہے جو وہ قیامت کے دن لے کر آئے گا۔
(۲۹۶۸۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَن زَیْنَبَ ابنۃ أُمِّ سَلَمَۃَ ، عَن أُمِّ سَلَمَۃَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِنَّکُمْ تَخْتَصِمُونَ إِلَیَّ ، وَإِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ ، وَلَعَلَّ بَعْضَکُمْ أَنْ یَکُونَ أَلْحَنَ بِحُجَّتِہِ مِنْ بَعْضٍ ، وَإِنَّمَا أَقْضِی بَیْنَکُمْ عَلَی نَحْوِ مما أَسْمَعُ مِنْکُمْ ، فَمَنْ قَضَیْت لَہُ مِنْ حَقِّ أَخِیہِ شَیْئًا فَلا یَأْخُذْہُ ، فَإِنَّمَا أَقْطَعُ لَہُ قِطْعَۃً مِنَ النَّارِ ، یَأْتِی بِہَا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৬৮৪
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس باب میں کوئی عنوان نہیں ہے
(٢٩٦٨٥) حضرت ابو موسیٰ فرماتے ہیں کہ دو آدمیوں نے ایک جانور کے بارے میں دعویٰ کیا، ان دونوں میں سے کسی کے پاس بھی گواہ نہیں تھے، تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس جانور کا دونوں کے حق میں فیصلہ فرما دیا۔
(۲۹۶۸۵) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی بُرْدَۃَ ، عَنْ أَبِی مُوسَی أَنَّ رَجُلَیْنِ ادَّعَیَا دَابَّۃً لَیْسَ لِوَاحِدٍ مِنْہُمَا بَیِّنَۃٌ فَقَضَی بِہَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بَیْنَہُمَا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৬৮৫
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس باب میں کوئی عنوان نہیں ہے
(٢٩٦٨٦) حضرت زھری فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آلہ تناسل کے بارے میں جبکہ اسے جڑ سے کاٹ دیا گیا ہو یا اس کے سرے کو کاٹا گیا ہو دیت یعنی سو اونٹوں کا فیصلہ فرمایا۔
(۲۹۶۸۶) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ : قضَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی الذَّکَرِ إِذَا اسْتُؤْصِلَ ، أَوْ قُطِعَتْ حَشَفَتُہُ الدِّیَۃَ مِئَۃ مِنَ الإِبِلِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৬৮৬
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس باب میں کوئی عنوان نہیں ہے
(٢٩٦٨٧) امام زہری فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن عبد العزیز نے مجھے بلایا اور قسامت کے متعلق پوچھا ؟ اور کہنے لگے کہ میرا یہ خیال ہو رہا ہے کہ میں اس کو ختم کر دوں۔ کیونکہ ایک بدّو آ کر گواہی دیتا ہے اور اسی طریقہ سے ایک ایسا آدمی جو موقع سے غائب ہوتا ہے وہ آتا ہے اور وہ گواہی دے دیتا ہے۔ تو امام زہری فرماتے ہیں کہ میں نے کہا : اے امیر المؤمنین ! اس کو ختم کرنا آپ کی استطاعت میں نہیں ہے کیونکہ خود رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اور ان کے بعد خلفاء راشدین نے اس کا فیصلہ فرمایا ہے۔
(۲۹۶۸۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی بْنُ عَبْدِالأَعْلَی ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ قَالَ: دَعَانِی عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ فَسَأَلَنِی عَنِ الْقَسَامَۃِ فَقَالَ : إِنَّہُ قَدْ بَدَا لِی أَنْ أَرُدَّہَا إِنَّ الأَعْرَابِیَّ یَشْہَدُ ، وَالرَّجُلُ الْغَائِبُ یَجِیئُ فَیَشْہَدُ ، فَقُلْتُ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ، إِنَّک لَنْ تَسْتَطِیعَ رَدَّہَا ، قَضَی بِہَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَالْخُلَفَائُ بَعْدَہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৬৮৭
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس باب میں کوئی عنوان نہیں ہے
(٢٩٦٨٨) حضرت جابر بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے زمین کا فصلہَ اس کے آباد کرنے والے کے لیے فرمایا اور یہ کہ اس کے بعد والوں کے لیے کچھ نہیں ہوگا۔ اس میں دینے والے کی کسی شرط یا استثناء کا اعتبار نہیں ہوگا۔
(۲۹۶۸۸) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ قَالَ: حدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ، عَنِ ابْنِ شِہَابٍ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللہِ قَالَ : قَضَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِالْعُمْرَی لَہُ وَلِعَقِبِہِ بَتْلَۃً ، لَیْسَ لِلْمُعْطِی فِیہَا شَرْطٌ ، وَلا ثُنْیَا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৬৮৮
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس باب میں کوئی عنوان نہیں ہے
(٢٩٦٨٩) حضرت سید محمد باقر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت حمزہ کی بیٹی کو حضرت جعفر کی پرورش میں دینے کا فیصلہ فرمایا اور کہا کہ بیشک حمزہ کی بیٹی کی خالہ جعفر کے نکاح میں ہیں اور خالہ والدہ کی طرح ہوتی ہیں۔
(۲۹۶۸۹) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ جَعْفَرٍ ، عَنْ أَبِیہِ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَضَی بِابْنَۃِ حَمْزَۃَ لِجَعْفَرٍ ، وَقَالَ : إِنَّ خَالَتَہَا عَندَہُ ، وَالْخَالَۃُ وَالِدَۃٌ۔ (ابوداؤد ۲۲۷۴۔ احمد ۹۸)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৬৮৯
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس باب میں کوئی عنوان نہیں ہے
(٢٩٦٩٠) حضرت مکحول فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سر یا چہرے کے اس زخم میں جو ہڈی تک پہنچ جائے یا اس سے بڑھ جائے یوں فیصلہ فرمایا کہ جو زخم ہڈی تک پہنچ جائے اس میں پانچ اونٹ ہیں اور وہ زخم جو ہڈی کو توڑ کر اس کی جگہ سے ہٹا دے اس میں پندرہ اونٹ ہیں۔ اور جو زخم ام الدماغ تک پہنچ جائے اس میں کل دیت کے تیسرے حصہ کا فیصلہ فرمایا اور جو زخم پیٹ کے اندر تک پہنچ جائے اس میں بھی دیت کے تیسرے حصہ کا فیصلہ فرمایا۔
(۲۹۶۹۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی قَالَ : حدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، قَالَ : قَضَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی الْمُوضِحَۃِ فَصَاعِدًا ؛ قَضَی فِی الْمُوضِحَۃِ : بِخَمْسٍ مِنَ الإِبِلِ ، وَفِی المنقَّلۃ : خمس عشرۃ ، وفی المأمومۃ : الثلث ، وفی الجائفۃ : الثلث۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৬৯০
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس باب میں کوئی عنوان نہیں ہے
(٢٩٦٩١) امام زہری فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کمر کی ریڑھ کی ہڈی میں مکمل دیت کا فیصلہ فرمایا۔
(۲۹۶۹۱) حَدَّثَنَا عبد الرحیم بن سلیمان ، عن أشعث ، عن الزہری قَالَ : قَضَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی الصُّلْبِ الدِّیَۃَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৬৯১
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس باب میں کوئی عنوان نہیں ہے
(٢٩٦٩٢) حضرت عبداللہ بن عبید بن عمیر فرماتے ہیں کہ بنو زریق کے ایک بھائی نے مجھے خط لکھ کر پوچھا ؟ کہ لعان کرنے والی کے بچہ کا فیصلہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کس کے حق میں فرمایا تھا ؟ تو میں نے جواب میں اس کی طرف لکھا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ماں کے حق میں اس بچہ کا فیصلہ فرمایا تھا کہ وہ اس بچہ کے لیے باپ کے درجہ میں بھی ہے اور ماں کے درجہ میں بھی۔
(۲۹۶۹۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَن دَاوُد بْنِ أَبِی ہِنْدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ قَالَ : کَتَبَ إِلَیَّ أَخٌ مِنْ بَنِی زُرَیْقٍ : لِمَنْ قَضَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِابْنِ الْمُلاعَنَۃِ ؟ فَکَتَبْت إِلَیْہِ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَضَی بِہِ لأُِمِّہِ ، ہِیَ بِمَنْزِلَۃِ أَبِیہِ وَبِمَنْزِلَۃِ أُمِّہِ۔ (عبدالرزاق ۱۲۴۷۶)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৬৯২
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس باب میں کوئی عنوان نہیں ہے
(٢٩٦٩٣) حضرت علی فرماتے ہیں کہ جب قریش مکہ نے حجر اسود کو اٹھا کر اس کی جگہ پر رکھنے کا ارادہ کیا تو ان کے درمیان جھگڑا ہوگیا۔ تو انھوں نے کہا کہ ہمارے درمیان وہ شخص فیصلہ کرے گا جو سب سے پہلے اس گلی سے نکلے گا، حضرت علی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پہلے شخص تھے جو ان کے پاس تشریف لائے۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے درمیان یوں فیصلہ فرمایا کہ سب لوگ مل کر حجرِ اسود کو ایک چادر میں رکھیں، پھر تمام قبائل والے اکٹھے اس چادر کو اٹھائیں۔
(۲۹۶۹۳) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَن سِمَاکٍ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ عَرْعَرَۃَ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : لَمَّا أَرَادُوا أَنْ یَرْفَعُوا الْحَجَرَ الأَسْوَدَ ، اخْتَصَمُوا فِیہِ فَقَالُوا : یَحْکُمُ بَیْنَنَا أَوَّلُ رَجُلٍ یَخْرُجُ مِنْ ہَذِہِ السِّکَّۃِ ، قَالَ : فَکَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَوَّلَ مَنْ خَرَجَ علیہم ، فَقَضَی بَیْنَہُمْ أَنْ یَجْعَلُوہُ فِی مِرْطٍ ، ثُمَّ یَرْفَعَہُ جَمِیعُ الْقَبَائِلِ کُلِّہَا۔ (حاکم ۴۵۸)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৬৯৩
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس باب میں کوئی عنوان نہیں ہے
(٢٩٦٩٤) حضرت عمر بن خلدۃ الانصاری فرماتے ہیں کہ ہم حضرت ابوہریرہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اپنے ایک دوست کے معاملہ میں جو کہ قرض میں پھنس گیا تھا یعنی وہ مفلس اور دیوالیہ ہوگیا تھا تو ابوہریرہ نے فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایسے شخص کے بارے میں جو مرگیا ہو یا مفلس ہوگیا ہو یوں فیصلہ فرمایا کہ صاحب مال جب اپنا مال بعینہ اس کے پاس پائے تو وہ اپنے مال کا زیادہ حق دار ہے البتہ اگر مالک اپنا حق پورا پورا چھوڑ دے تو ٹھیک ہے۔
(۲۹۶۹۴) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ بْنُ سَوَّارٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ ، عَنْ أَبِی الْمُعْتَمِرِ عن عمر بْنِ خَلْدَۃَ الأَنْصَارِیِّ ، قَالَ : جِئنا أَبا ہُرَیْرَۃَ فِی صَاحِبٍ لَنَا أُصِیبَ بِہَذَا الدَّیْنِ ، یَعْنِی أَفْلَسَ ، فَقَالَ : قَضَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی رَجُلٍ مَاتَ ، أَوْ أَفْلَسَ أَنَّ صَاحِبَ الْمَتَاعِ أَحَقُّ بِمَتَاعِہِ إِذَا وَجَدَہُ إِلاَّ أَنْ یَتْرُکَ صَاحِبُہُ وَفَائً۔

(ابوداؤد ۳۵۱۸۔ ابن ماجہ ۲۳۶۰)
tahqiq

তাহকীক: