মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)
الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار
سزاؤں کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১০৭৬ টি
হাদীস নং: ২৯৬৫৪
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس باب میں کوئی عنوان نہیں ہے
(٢٩٦٥٥) حضرت تمیم بن طرفہ فرماتے ہیں کہ دو شخص ایک اونٹ کا جھگڑا لے کر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ پھر ان دونوں میں سے ہر ایک دو دو گواہ لے کر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں آگئے جو دونوں کے حق میں گواہی دے رہے تھے کہ یہ اونٹ اس کا ہے۔ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان دونوں کے حق میں اونٹ کا فیصلہ فرما دیا۔
(۲۹۶۵۵) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَن سِمَاکٍ ، عَن تَمِیمِ بْنِ طَرَفَۃَ قَالَ : اخْتَصَمَ رَجُلانِ إِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی جَمَلٍ ، فَجَائَ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا إِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِشَاہِدَیْنِ یَشْہَدَانِ أَنَّہُ جَمَلُہُ فَقَضَی بِہِ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بَیْنَہُمَا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৬৫৫
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس باب میں کوئی عنوان نہیں ہے
(٢٩٦٥٦) حضرت سلمہ بن کھیل فرماتے ہیں کہ ہم لوگ قاضی شریح کی مجلس میں تھے کہ چند لوگ ان کے پاس ایک ایسے گھر کا جھگڑا لے کر آئے جو کسی آدمی کو پوری زندگی کے لیے دے دیا گیا ہو۔ تو قاضی شریح نے ان کو کہا کہ یہ اس آدمی کو زندگی میں ملے گا اور موت کے بعد اس کے ورثاء کو ملے گا۔ تو جس کے خلاف فیصلہ دیا وہ آپ کی طرف متوجہ ہوا اور قسمیں دینا شروع کردیں۔ قاضی شریح نے فرمایا : یہ شخص مجھے ایک ایسے معاملہ میں ملامت کررہا ہے جس کا فیصلہ خود حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہے۔
(۲۹۶۵۶) حَدَّثَنَا ابْنُ مُسْہِرٍ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَن سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ قَالَ : کُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ شُرَیْحٍ إِذْ أَتَاہُ قَوْمٌ یَخْتَصِمُونَ إِلَیْہِ فِی عُمْرَی جُعِلَتْ لِرَجُلِ حَیَاتَہُ ، فَقَالَ لَہُ : ہِیَ لَہُ حَیَاتَہُ وَمَوْتَہُ ، فَأَقْبَلَ عَلَیْہِ الَّذِی قَضَی عَلَیْہِ یُنَاشِدُہُ فَقَالَ شُرَیْحٌ : لَقَدْ لامَنِی ہَذَا فِی أَمْرٍ قَضَی بِہِ رسول اللہ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৬৫৬
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس باب میں کوئی عنوان نہیں ہے
(٢٩٦٥٧) حضرت مسور فرماتے ہیں کہ حضرت عمر لوگوں سے ایسی عورت کے بارے میں مشورہ طلب کر رہے تھے کہ جس کا کسی نے حمل ساقط کردیا ہو ؟ تو مغیرہ بن شعبہ نے فرمایا کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس حاضر تھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایسے معاملے میں ایک غلام یا باندی کا فیصلہ فرمایا۔ حضرت عمر نے فرمایا کہ تم کوئی ایسا شخص لاؤ جو تمہارے ساتھ اس بات کی گواہی دے ، تو محمد بن مسلمہ نے ان کے حق میں گواہی دی۔
(۲۹۶۵۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنِ الْمِسْوَرِ أَنَّ عُمَرَ اسْتَشَارَ النَّاسَ فِی إِمْلاصِ الْمَرْأَۃِ، فَقَالَ الْمُغِیرَۃُ بْنُ شُعْبَۃَ : شَہِدْت رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَضَی فِیہِ بِغُرَّۃِ عَبْدٍ ، أَوْ أَمَۃٍ ، فَقَالَ عُمَرُ : لَتَأْتِیَنَّ بِمَنْ یَشْہَدُ ، فَشَہِدَ لَہُ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَۃَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৬৫৭
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس باب میں کوئی عنوان نہیں ہے
(٢٩٦٥٨) حضرت مغیرہ بن شعبہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خاندان والوں پر دیت کا اور حمل (کو) ساقط کرنے کے معاملہ میں ایک غلام یا باندی دینے کا فیصلہ فرمایا۔
(۲۹۶۵۸) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَعْلَی التَّیْمِیُّ ، عَن مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عُبَیْدِ بْنِ نُضَیْلَۃَ ، عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ قَالَ : قضَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلَی عَاقِلَتِہَا االدِّیَۃِ ، وَفِی الْحَمْلِ غُرَّۃٌ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৬৫৮
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس باب میں کوئی عنوان نہیں ہے
(٢٩٦٥٩) حضرت ھزیل بن شرحبیل فرماتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت ابو موسیٰ اور سلیمان بن ربیعہ ان دونوں کے پاس آیا اور ان دونوں سے بیٹی پوتی اور حقیقی بہن کے وراثت میں حصہ سے متعلق سوال کیا ؟ تو ان دونوں حضرات نے جواب میں فرمایا کہ بیٹی کو آدھا مال ملے گا اور جو کچھ بچ جائے گا وہ بہن کو ملے گا اور ساتھ ہی یہ کہا کہ تم ابن مسعود کے پاس جاؤ اور ان سے بھی پوچھ لو وہ بھی یہی جواب دیں گے تو وہ آدمی ابن مسعود کے پاس گیا اور ان سے پوچھا اور جو بات ان دونوں حضرات نے کہی تھی اس کی خبر دی ۔ تو ابن مسعود نے کہا یقیناً تب تو میں گمراہ ہوں گا اور ہدایت پانے والوں میں سے نہیں ہوں گا اور لیکن عنقریب میں وہ فیصلہ کروں گا جو فیصلہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس بارے میں فرمایا تھا کہ بیٹی کو آدھا مال ملے گا اور پوتی کو چھٹا حصہ ملے گا دو ثُلْث مکمل کرنے کے لئے۔ اور جو کچھ بچ جائے گا وہ بہن کو ملے گا۔
(۲۹۶۵۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی قَیْسٍ ، عَن ہُزَیْلِ بْنِ شُرَحْبِیلَ قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی أَبِی مُوسَی وَسَلْمَانَ بْنِ رَبِیعَۃَ فَسَأَلَہُمَا عَنِ ابْنَۃٍ ، وَابْنَۃِ ابْنٍ ، وَأُخْتٍ لأَبٍ وَأُمٍّ ، فَقَالا : لِلابْنَۃِ النِّصْفُ ، وَمَا بَقِیَ فَلِلأُخْتِ ، وَائْتِ ابْنَ مَسْعُودٍ فَاسْأَلْہُ فَإِنَّہُ سَیُتَابِعُنَا ، فَأَتَی الرَّجُلُ ابْنَ مَسْعُودٍ فَسَأَلَہُ وَأَخْبَرَہُ بِمَا قَالا : فَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ : {لقَدْ ضَلَلْتُ إِذًا وَمَا أَنَا مِنَ الْمُہْتَدِینَ} وَلَکِنْ سَأَقْضِی بِمَا قَضَی بِہِ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لِلابْنَۃِ النِّصْفُ ، وَلابْنَۃِ الابْنِ السُّدُسُ تَکْمِلَۃَ الثُّلُثَیْنِ ، وَمَا بَقِیَ فَلِلأُخْتِ۔
(بخاری ۶۷۴۲۔ ابوداؤد ۲۸۸۲)
(بخاری ۶۷۴۲۔ ابوداؤد ۲۸۸۲)
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৬৫৯
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس باب میں کوئی عنوان نہیں ہے
(٢٩٦٦٠) حضرت زید بن خالد اور شبل اور ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تھے کہ ایک آدمی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ میں آپ کو اللہ کا واسطہ دیتا ہوں مگر یہ کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے مابین کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ فرمائیں۔ تو اس کا مخالف جو کہ اس سے زیادہ سمجھ دار تھا کہنے لگا ! جی ہاں اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ ہمارے درمیان کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ فرمائیں اور مجھے اجازت دیجئے کہ میں کچھ کہوں ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کہو ! اس نے کہا کہ میرا بیٹا اس شخص کے پاس ملازم تھا تو اس نے اس کی بیوی کے ساتھ زنا کیا تو میں نے اس کے فدیہ میں سو بکریاں اور خادم دیا پھر علماء سے اس کے متعلق پوچھا ؟ تو انھوں نے مجھے بتایا کہ میرے بیٹے کو سو کوڑے سزا اور ایک سال کی جلا وطنی ہوگی اور اس شخص کی بیوی کو سنگسار کیا جائے گا۔ تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے کہ میں ضرور بالضرور تمہارے درمیان کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ کروں گا ! سو بکریاں اور خادم تمہیں واپس دیے جائیں گے اور تمہارے بیٹے کو سو کوڑے اور ایک سال کی جلا وطنی کی سزاملے گی۔ اور اے انیس ! اس عورت کے پاس جاؤ اگر وہ زنا کا اقرار کرے تو اسے سنگسار کردو۔
(۲۹۶۶۰) حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَن عُبَیْدِ اللہِ ، عَن زَیْدِ بْنِ خَالِدٍ وَشَبْلٍ ، وَأَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالُوا : کُنَّا عِنْدَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَأَتَاہُ رَجُلٌ فَقَالَ : أَنْشُدُک اللَّہَ ، إِلاَّ قَضَیْت بَیْنَنَا بِکِتَابِ اللہِ ، فَقَالَ خَصْمُہُ ، وَکَانَ أَفْقَہَ مِنْہُ : أَجَلْ یَا رَسُولَ اللہِ اقْضِ بَیْنَنَا بِکِتَابِ اللہِ وَائْذَنْ لِی حَتَّی أَقُولَ ، قَالَ : قُلْ ، قَالَ : إِنَّ ابْنِی کَانَ عَسِیفًا عَلَی ہَذَا ، وَالْعَسِیفُ : الأَجِیرُ ، وَإِنَّہُ زَنَی بِامْرَأَتِہِ فَافْتَدَیْت مِنْہُ بِمِئَۃِ شَاۃٍ وَخَادِمٍ ، فَسَأَلْت رِجَالاً مِنْ أَہْلِ الْعِلْمِ فَأُخْبِرْت أَنَّ عَلَی ابْنِی جَلْدَ مِئَۃ وَتَغْرِیبَ عَامٍ ، وَأَنَّ عَلَی امْرَأَۃِ ہَذَا الرَّجْمَ ، فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ ، لأَقْضِیَنَّ بَیْنَکُمَا بِکِتَابِ اللہِ : الْمِئَۃُ شَاۃٍ وَالْخَادِمُ رَدٌّ عَلَیْک ، وَعَلَی ابْنِکَ جَلْدُ مِئَۃ وَتَغْرِیبُ عَامِ ، وَاغْدُ یَا أُنَیْسُ عَلَی امْرَأَۃِ ہَذَا فَإِنَ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْہَا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৬৬০
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس باب میں کوئی عنوان نہیں ہے
(٢٩٦٦١) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک گواہ اور قسم کے ساتھ فیصلہ فرمایا۔
(۲۹۶۶۱) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ قَالَ : حدَّثَنَا سَیْفُ بْنُ سُلَیْمَانَ الْمَکِّیُّ قَالَ : أَخْبَرَنَی قَیْسُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَضَی بِیَمِینٍ وَشَاہِدٍ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৬৬১
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس باب میں کوئی عنوان نہیں ہے
(٢٩٦٦٢) حضرت علی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وصیت سے پہلے قرض کے متعلق فیصلہ فرمایا ہے حالانکہ تم لوگ قرآن کی یہ آیت پڑھتے ہو ” بعد وصیت کے جو ہوچکی ہے یا قرض کے بعد اور یقیناً حقیقی بہن، بھائی وارث بنتے ہیں نہ کہ باپ شریک۔
(۲۹۶۶۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَلِیٍّ قَالَ : قَضَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِالدَّیْنِ قَبْلَ الْوَصِیَّۃِ وَأَنْتُمْ تَقْرَؤُونَ : {مِنْ بَعْدِ وَصِیَّۃٍ یُوصِی بِہَا أَوْ دَیْنٍ} وَأَنَّ أَعْیَانَ بَنِی الأُمِّ یَتَوَارَثُونَ دُونَ بَنِی الْعَلاَّتِ۔ (ابن ماجہ ۲۷۱۵۔ احمد ۱۳۱)
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৬৬২
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس باب میں کوئی عنوان نہیں ہے
(٢٩٦٦٣) حضرت عثمان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بچہ کا فیصلہ خاوند کے حق میں فرمایا۔
(۲۹۶۶۳) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَن مَہْدِیِّ بْنِ مَیْمُونٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی یَعْقُوبَ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ: حدَّثَنِی رَبَاحٌ ، عَنْ عُثْمَانَ ، أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَضَی أَنَّ الْوَلَدَ لِلْفِرَاشِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৬৬৩
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس باب میں کوئی عنوان نہیں ہے
(٢٩٦٦٤) حضرت شیبہ بن مساور فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن عبد العزیز نے ایک دستاویز لکھی اور پھر ہمیں پڑھ کر سنائی کہ بیشک رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سر کے زخم میں پانچ اونٹوں کا فیصلہ فرمایا اور اس کے علاوہ کسی اور چیز کا فیصلہ نہیں فرمایا۔
(۲۹۶۶۴) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ سُفْیَانَ بْنِ حُسَیْنٍ ، عَنْ شَیْبَۃَ بْنِ مُسَاوِرٍ قَالَ : کَتَبَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ فَقُرِئَ عَلَیْنَا کِتَابُہُ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَضَی فِی الْمُوضِحَۃِ بِخَمْسٍ مِنَ الإِبِلِ ، وَلَمْ یَقْضِ فِیمَا سِوَی ذَلِکَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৬৬৪
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس باب میں کوئی عنوان نہیں ہے
(٢٩٦٦٥) حضرت ثعلبہ بن ابی مالک فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مھزور کے بارے میں جو کہ بنی قریظہ کی ایک وادی ہے یہ فیصلہ فرمایا کہ پانی ٹخنوں تک روکا جائے، اور اوپر والے نیچے والوں پر اس سے زیادہ مت روکیں۔
(۲۹۶۶۵) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِی مَالِکِ بْنِ ثَعْلَبَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ثَعْلَبَۃَ بْنِ أَبِی مَالِکٍ قَالَ : قضَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی مَہْزُورِ وَادِی بَنِی قُرَیْظَۃَ أَنْ یَحْبِسَ الْمَائَ إِلَی الْکَعْبَیْنِ ، لاَ یَحْبِسُ الأَعْلَی عَلَی الأَسْفَلِ۔ (طبرانی ۱۳۸۶)
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৬৬৫
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس باب میں کوئی عنوان نہیں ہے
(٢٩٦٦٦) حضرت طاو وس فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک دانت کی دیت میں پانچ اونٹوں کا فیصلہ فرمایا۔
(۲۹۶۶۶) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ ابْنِ طَاوُوس ، عَنْ أَبِیہِ قَالَ : قضَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی السِّنِّ بِخَمْسٍ مِنَ الإِبِلِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৬৬৬
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس باب میں کوئی عنوان نہیں ہے
(٢٩٦٦٧) حضرت سعید اور حرام بن سعد دونوں فرماتے ہیں کہ حضرات براء کی ایک اونٹنی کسی قوم کے باغ میں داخل ہوگئی اور ان کے باغ کو تباہ کردیا۔ تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ فیصلہ فرمایا کہ دن میں مال کی حفاظت کرنا مالک کی ذمہ داری ہے اور مویشیوں کا مالک تاوان ادا کرے گا جبکہ مویشی نے رات کو نقصان پہنچایا ہو۔
(۲۹۶۶۷) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ سَعِیدٍ وَحرَامِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّ نَاقَۃً لِلْبَرَائِ دَخَلَتْ حَائِطَ قَوْمٍ فَأَفْسَدَتْ عَلَیْہِمْ ، فَقَضَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنَّ حِفْظَ الأَمْوَالِ عَلَی أَہْلِہَا بِالنَّہَارِ ، وَأَنَّ عَلَی أَہْلِ الْمَاشِیَۃِ مَا أَصَابَتِ الْمَاشِیَۃُ بِاللَّیْلِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৬৬৭
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس باب میں کوئی عنوان نہیں ہے
(٢٩٦٦٨) حضرت ابو موسیٰ اشعری فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انگلیوں کی دیت میں دس اونٹوں کا فیصلہ فرمایا۔
(۲۹۶۶۸) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ وَمُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ ، عَن غَالِبٍ التَّمَّارِ، عنْ حُمَیْدِ بْنِ ہِلالٍ، عَن مَسْرُوقِ بْنِ أَوْسٍ ، عَنْ أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَضَی فِی الأَصَابِعِ عَشْرًا مِنَ الإِبِلِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৬৬৮
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس باب میں کوئی عنوان نہیں ہے
(٢٩٦٦٩) حضرت شعیب کے دادا عبداللہ بن عمرو فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انگلیوں کی دیت میں دس دس اونٹوں کا فیصلہ فرمایا۔
(۲۹۶۶۹) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ مَطَرٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ جَدِّہِ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَضَی فِی الأَصَابِعِ عَشْرًا عَشْرًا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৬৬৯
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس باب میں کوئی عنوان نہیں ہے
(٢٩٦٧٠) حضرت عبد الحمید کے دادا حضرت رافع بن سنان فرماتے ہیں کہ میرے والدین میرے بارے میں جھگڑا لے کر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس حاضر ہوئے ان دونوں میں سے ایک کافر اور دوسرا مسلمان تھا، تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت رافع کو اختیار دیا تو وہ کافر کی طرف متوجہ ہونے لگے۔ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دعا فرمائی ” اے اللہ اس کو ہدایت دے “ تو وہ مسلمان کی طرف متوجہ ہوگئے ۔ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مسلمان کے لیے ہی ان کا فیصلہ فرما دیا۔
(۲۹۶۷۰) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ عُثْمَانَ الْبَتِّیِّ ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِیدِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ جَدِّہِ أَنَّ أَبَوَیْہِ اخْتَصَمَا فِیہِ إِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَحَدُہُمَا کَافِرٌ وَالآخَرُ مُسْلِمٌ ، فَخَیَّرَہُ ، فَتَوَجَّہَ إِلَی الْکَافِرِ ، فَقَالَ اللَّہُمَّ اہْدِہِ فَتَوَجَّہَ إِلَی الْمُسْلِمِ فَقَضَی لَہُ بِہِ۔ (نسائی ۶۳۸۷۔ احمد ۴۴۶)
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৬৭০
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس باب میں کوئی عنوان نہیں ہے
(٢٩٦٧١) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حمل ساقط کرنے کی دیت میں ایک غلام یا باندی کا فیصلہ فرمایا تو جس کے خلاف فیصلہ فرمایا تھا وہ کہنے لگا ! کیا ہم اس کی دیت ادا کریں جس نے نہ کچھ کھایا ہے نہ پیا ہے اور نہ ہی رویا ہے اور چلّایا ہے ! اور اس قسم کا خون تو رائیگاں جاتا ہے ! تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ یہ شخص تو کسی شاعر کے مثل بات کرتا ہے۔ بہرحال حمل ساقط کرنے کی دیت ایک غلام یا باندی ہے۔
(۲۹۶۷۱) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِیُّ ، حدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : قَضَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی الْجَنِینِ غُرَّۃً : عَبْدًا ، أَوْ أَمَۃً ، فَقَالَ الَّذِی قَضَی عَلَیْہِ : أَنَعْقِلُ مَنْ لاَ شَرِبَ ، وَلا أَکَلَ ، وَلا صَاحَ ، وَلا اسْتَہَلَّ ، وَمِثْلُ ذَلِکَ یُطَل ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِنَّ ہَذَا لَیَقُولُ بِقَوْلِ شَاعِرٍ ، فِیہِ غُرَّۃٌ : عَبْدٌ ، أَوْ أَمَۃٌ۔ (ابن ماجہ ۲۶۳۹)
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৬৭১
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس باب میں کوئی عنوان نہیں ہے
(٢٩٦٧٢) حضرت عوف فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن عبد العزیز کا خط پڑھ کر سنایا گیا : کہ جو کوئی بھی مفلس ہوگیا پھر کسی آدمی نے اپنا ذاتی سامان اس شخص کے پاس پا لیا تو وہ اکیلا تمام قرض خواہوں سے اس مال کا زیادہ حق دار ہوگا مگر یہ کہ اس نے اس مفلس کے مال سے کچھ حصہ لے لیا ہو تو باقی مال تمام قرض خواہوں کے لیے برابر ہوگا۔ کیونکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسی طریقہ سے یہ فیصلہ فرمایا تھا۔
(۲۹۶۷۲) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ عَوْفٍ قَالَ : قرِئَ عَلَیْنَا کِتَابُ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ أَیُّمَا رَجُلٍ أَفْلَسَ فَأَدْرَکَ رَجُلٌ مَتَاعَہُ بِعَیْنِہِ ، فَہُوَ أَحَقُّ بِہِ مِنْ سَائِرِ الْغُرَمَائِ إلا أن یکون اقتضی من مالہ شیئًا ، فہو أسوۃ الغرماء ، قَضَی بِذَلِکَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৬৭২
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس باب میں کوئی عنوان نہیں ہے
(٢٩٦٧٣) حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ خلع یافتہ عورت کی عدت ایک حیض شمار ہوگی، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جمیلہ بنت سلول کے بارے میں یہ فیصلہ فرمایا تھا۔
(۲۹۶۷۳) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَوَائٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ ، عَنْ أَبِی الطُّفَیْلِ سَعِیدِ بْنِ حَمْلٍ ، عَن عِکْرِمَۃَ قَالَ: عِدَّۃُ الْمُخْتَلِعَۃِ حَیْضَۃٌ ، قَضَاہَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی جَمِیلَۃَ ابْنَۃِ سَلُولَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৬৭৩
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس باب میں کوئی عنوان نہیں ہے
(٢٩٦٧٤) حضرت ابو سعید الاعسم فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غلام اور اس کے آقا کے بارے میں دو فیصلے فرمائے ہیں : غلام کے بارے میں یہ فیصلہ فرمایا کہ جب وہ دارالحرب سے اپنے آقا سے پہلے نکل آیا تو وہ آزاد ہوگا۔ پھر اگر غلام کے بعد آقا بھی نکل آیا تو غلام کو واپس لوٹایا نہیں جائے گا، اور اگر آقا غلام سے پہلے دارالحرب سے نکل آیا پھر اس کے بعد غلام نکلا تو غلام کو آقا کی طرف لوٹایا جائے گا۔
(۲۹۶۷۴) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ حَجَّاجٍ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الأَعْسَمِ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَضَی فِی الْعَبْدِ وَسَیِّدِہِ قَضِیَّتَیْنِ ، قَضَی فِی الْعَبْدِ إِذَا خَرَجَ مِنْ دَارِ الْحَرْبِ قَبْلَ سَیِّدِہِ ، فَہُوَ حُرٌّ ، فَإِنْ خَرَجَ سَیِّدُہُ بَعْدَہُ لَمْ یردہ عَلَیْہِ ، وَإِنْ خَرَجَ السَّیِّدُ قَبْلَ الْعَبْدِ مِنْ دَارِ الْحَرْبِ ، ثُمَّ خَرَجَ الْعَبْدُ بَعْدَ ردّہ عَلَی سَیِّدِہِ۔ (سعید بن منصور ۲۸۰۶)
তাহকীক: