মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)
الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار
زہد و تقوی کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০৫ টি
হাদীস নং: ৩৫৫২৬
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٥٢٧) حضرت ابوذر (رض) سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیت اللہ کے سایہ میں تشریف فرما تھے۔ پس جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے دیکھا تو ارشاد فرمایا : ” رب کعبہ کی قسم ! یہ لوگ بہت گھاٹے والے ہیں۔ پس میں آیا اور میں بیٹھ گیا۔ پس ابھی میں جمنے بھی نہ پایا تھا کہ میں کھڑا ہوگیا۔ اور میں نے عرض کیا۔ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں۔ یا رسول اللہ 5! یہ کون لوگ ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” یہ لوگ مال کے اعتبار سے کثرت والے ہیں۔ ہاں مگر جو اپنے مال کو اس طرح اس طرح دے۔ اپنے آگے، اپنے پیچھے، اپنے دائیں اور اپنے بائیں۔
(۳۵۵۲۷) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، وَابْنُ نُمَیْرٍ وَوَکِیعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنِ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَیْد ، عَنْ أَبِی ذَرٍّ ، قَالَ : انْتَہَیْت إِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَہُوَ جَالِسٌ فِی ظِلِّ الْکَعْبَۃِ ، فَلَمَّا رَآنِی ، قَالَ : ہُمَ الأَخْسَرُونَ وَرَبِّ الْکَعْبَۃِ ، فَجِئْت فَجَلَسْت فَلَمْ أَتَقَارَّ أَنْ قُمْت ، فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللہِ ، فِدَاک أَبِی وَأُمِّی ، مَنْ ہُمْ ، قَالَ : ہُمَ الأَکْثَرُونَ أَمْوَالاً إِلاَّ مَنْ قَالَ بِالْمَالِ ہَکَذَا وَہَکَذَا مِنْ بَیْنِ یَدَیْہِ وَمِنْ خَلْفِہِ ، وَعَنْ یَمِینِہِ ، وَعَنْ شِمَالِہِ۔ (مسلم ۲۸۶۔ بزار ۳۹۹۳)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৫২৭
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٥٢٨) حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” اے فقیروں کی جماعت ! کیا میں تمہیں خوشخبری نہ سناؤں ؟ “ بیشک مومن فقرائ، مالدار مومنین سے نصف یوم یعنی پانچ سو سال قبل جنت میں داخل ہوں گے۔
(۳۵۵۲۸) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ بْنُ مُوسَی ، عَنْ مُوسَی بْنِ عُبَیْدَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ دِینَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَلاَ أُبَشِّرُکُمْ یَا مَعْشَرَ الْفُقَرَائِ إنَّ فُقَرَائَ الْمُؤْمِنِینَ یَدْخُلُونَ الْجَنَّۃَ قَبْلَ أَغْنِیَائِہِمْ بِنِصْفِ یَوْمٍ ، خَمْسِمِئَۃِ عَامٍ۔ (ابن ماجہ ۴۱۲۴)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৫২৮
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٥٢٩) حضرت بریدہ اسلمی، جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” تم میں سے کسی ایک کو دنیا میں سے ایک خادم اور ایک سواری کافی ہے۔
(۳۵۵۲۹) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، عَنِ الْجُرَیْرِیِّ ، عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مَوَلَۃَ ، عَنْ بُرَیْدَۃَ الأَسْلَمِیِّ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : یَکْفِی أَحَدَکُمْ مِنَ الدُّنْیَا خَادِمٌ وَمَرْکَبٌ۔
(احمد ۲۳۶۰۔ دارمی ۲۷۱۸)
(احمد ۲۳۶۰۔ دارمی ۲۷۱۸)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৫২৯
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٥٣٠) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک مردار بکری کے پاس سے گزرے جس کو اس کے گھر والوں نے پھینک دیا تھا۔ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ کے ہاں دنیا کا زوال، اس سے بھی ہلکا ہے جس قدر کہ یہ بکری اپنے گھر والوں پر۔
(۳۵۵۳۰) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا الأَوْزَاعِیُّ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِشَاۃٍ مَیِّتَۃٍ قَدْ أَلْقَاہَا أَہْلُہَا ، فَقَالَ : لَزَوَالُ الدُّنْیَا أَہْوَنُ عَلَی اللہِ مِنْ ہَذِہِ عَلَی أَہْلِہَا۔ (احمد ۳۲۹۔ ابویعلی ۲۵۸۶)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৫৩০
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٥٣١) حضرت عبداللہ بن ربیعہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک سفر میں تھے کہ اچانک آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک پھینکی ہوئی بکری کے پاس سے گزرے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” کیا تم اس بکری کو اس کے گھر والوں پر ہلکا دیکھ رہے ہو ؟ “ لوگوں نے عرض کیا۔ جی ہاں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ بکری اپنے گھر والوں کے ہاں جتنی ہلکی ہے، اس سے بھی زیادہ دنیا اللہ تعالیٰ کے ہاں بےوقعت (اور ہلکی) ہے۔
(۳۵۵۳۱) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، قَالَ سَمِعْت ابْنَ أَبِی لَیْلَی یُحَدِّثُ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ رُبِّیعَۃَ ، قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی سَفَرٍ فَإِذَا ہُوَ بِشَاۃٍ مَنْبُوذَۃٍ ، فَقَالَ : أَتَرَوْنَ ہَذِہِ ہَیِّنَۃٌ عَلَی أَہْلِہَا ، قَالُوا : نَعَمْ ، قَالَ : الدُّنْیَا أَہْوَنُ عَلَی اللہِ مِنْ ہَذِہِ عَلَی أَہْلِہَا۔ (نسائی ۱۶۲۹۔ احمد ۳۳۶)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৫৩১
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٥٣٢) حضرت جابر (رض) سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا گزر ایک مردار بکری پر سے ہوا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : ” اس بکری کو اس کے گھر والوں نے کیوں پھینک دیا ہے ؟ “ صحابہ (رض) نے عرض کیا : یا رسول اللہ 5! کیا وہ لوگ اس سے منتفع ہوتے جبکہ یہ مرچکی ہے ؟ اس پر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” جس قدر یہ بکری، اپنے گھر والوں پر ہلکی (بےقیمت) ہے، دنیا اس سے بھی زیادہ اللہ تعالیٰ کے ہاں ہلکی (اور بےقیمت) ہے۔
(۳۵۵۳۲) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : مَرَّ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلَی شَاۃٍ مَیِّتَۃٍ ، فَقَالَ : لِمَ تَرَوْنَ أَلْقَی ہَذِہِ أَہْلُہَا فَقَالُوا : یَا رَسُولَ اللہِ وَہَلْ یَنْتَفِعُونَ بِہَا وَقَدْ مَاتَتْ ، فَقَالَ : لَزَوَالُ الدُّنْیَا أَہْوَنُ عَلَی اللہِ مِنْ ہَذِہِ عَلَی أَہْلِہَا۔ (بخاری ۹۶۲۔ مسلم ۲۲۷۳)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৫৩২
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٥٣٣) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” اہل ایمان فقرائ، اغنیاء سے نصف یوم ۔۔۔ یعنی پانچ سو سال ۔۔۔ قبل جنت میں داخل ہوں گے۔
(۳۵۵۳۳) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : یَدْخُلُ فُقَرَائُ الْمُؤْمِنِینَ الْجَنَّۃَ قَبْلَ الأَغْنِیَائِ بِنِصْفِ یَوْمٍ خَمْسِمِئَۃِ عَامٍ۔
(ترمذی ۲۳۵۳۔ احمد ۲۹۶)
(ترمذی ۲۳۵۳۔ احمد ۲۹۶)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৫৩৩
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٥٣٤) حضرت موسیٰ بن انس بیان کرتے ہیں کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس (رض) کو کہتے سنا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اگر تم وہ کچھ جان لو جو کچھ میں جانتا ہوں تو تم کم ہنسو اور زیادہ روؤ۔
(۳۵۵۳۴) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا شُعْبَۃُ، قَالَ : حَدَّثَنِی مُوسَی بْنُ أَنَسٍ ، قَالَ سَمِعْت أَنَسًا یَقُولُ : إنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَضَحِکْتُمْ قَلِیلاً وَلَبَکَیْتُمْ کَثِیرًا۔
(مسلم ۱۸۳۲۔ ابن ماجہ ۴۱۹۱)
(مسلم ۱۸۳۲۔ ابن ماجہ ۴۱۹۱)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৫৩৪
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٥٣٥) حضرت قاسم سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) نے ارشاد فرمایا میں نے پوچھا یا رسول اللہ 5! قیامت کے روز لوگوں کو کس طرح اکٹھا کیا جائے گا ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” ننگے جسم اور ننگے پاؤں۔ میں نے عرض کیا : اور عورتیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عورتیں بھی۔ (حضرت عائشہ (رض) کہتی ہیں) میں نے کہا یا رسول اللہ 5! ہمیں (ایک دوسرے سے) حیا نہیں آئے گی ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” وہ معاملہ اس سے سخت ہوگا کہ بعض، بعض کی طرف دیکھے۔
(۳۵۵۳۵) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَنْ حَاتِمِ بْنِ أَبِی صَغِیرَۃَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ ، عَنِ الْقَاسِمِ ، قَالَ : قالَتْ عَائِشَۃُ : قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللہِ ، کَیْفَ یُحْشَرُ النَّاسُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ؟ قَالَ : عُرَاۃً حُفَاۃً ، قُلْتُ : وَالنِّسَائُ ، قَالَ : وَالنِّسَائُ ، قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللہِ ، فَمَا نَسْتَحْی ، قَالَ : الأَمْرُ أَشَدُّ مِنْ أَنْ یَنْظُرَ بَعْضُہُمْ إِلَی بَعْضٍ۔
(بخاری ۶۵۲۷۔ مسلم ۲۱۹۴)
(بخاری ۶۵۲۷۔ مسلم ۲۱۹۴)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৫৩৫
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٥٣٦) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خطبہ دیتے ہوئے سنا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرما رہے تھے : ” یقیناً تم لوگ، اپنے پروردگار سے اس حالت میں ملو گے کہ ننگے جسم، ننگے پاؤں اور غیر مختون ہوگے۔
(۳۵۵۳۶) حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ سَمِعَ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَخْطُبُ وَہُوَ یَقُولُ : إنَّکُمْ مُلاَقُوا اللہِ مُشَاۃً حُفَاۃً عُرَاۃً غُرْلاً۔ (بخاری ۲۵۲۴۔ مسلم ۲۱۹۴)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৫৩৬
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٥٣٧) حضرت حذیفہ بن اسید سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت ابوذر (رض) نے فرمایا : اے لوگو ! بات کہو اور پھر اس کے خلاف نہ کرو۔ کیونکہ مجھے الصادق المصدوق نے بیان کیا ہے کہ ” یقیناً لوگوں کو قیامت کے دن تین گروہوں میں میدانِ محشر میں لایا جائے گا۔ ایک گروہ آسودہ حال کپڑوں میں ملبوس، سواری پر سوار ہوگا اور ایک گروہ پیدل چلتا اور دوڑتا ہوگا اور ایک گروہ کو فرشتے ان کے منہ کے بل گھسیٹ کر لائیں گے۔ راوی کہتے ہیں ہم نے کہا : ان دو گروہوں کو تو ہم پہچانتے ہیں لیکن چلنے اور دوڑنے والے کون لوگ ہوں گے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ سواریوں پر موت کی آفت کو نازل کر دے گا۔ یہاں تک کہ ایک گھنے باغ والا شخص اگر اس کو عبور کرنے کے لیے کسی زین والی اونٹنی پر سوار ہوگا تو وہ اونٹنی اسے پار نہ کرسکے گی۔ (محدثین کے بیان کے مطابق اس جملے کا تعلق آخرت کے احوال سے نہیں ہے)
(۳۵۵۳۷) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا الْوَلِیدُ بْنُ جُمَیْعٍ ، عَنْ أَبِی الطُّفَیْلِ ، عَنْ حُذَیْفَۃَ بْنِ أَسِیدٍ ، قَالَ : قَالَ أَبُو ذَرٍّ : أَیُّہَا النَّاسُ ، قُولُوا ، وَلاَ تَحْلِفُوا فَإِنَّ الصَّادِقَ الْمَصْدُوقَ حَدَّثَنِی ، أَنَّ النَّاسَ یُحْشَرُونَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ عَلَی ثَلاَثَۃِ أَفْوَاجٍ : فَوْجٌ طَاعِمُونِ کَاسُونَ رَاکِبُونَ ، وَفَوْجٌ یَمْشُونَ وَیَسْعَوْنَ ، وَفَوْجٌ تَسْحَبُہُمَ الْمَلاَئِکَۃُ عَلَی وُجُوہِہِمْ ، قَالَ : قُلْنَا : أَمَّا ہَذَانِ فَقَدْ عَرَفْنَاہُمَا ، فَمَا الَّذِینَ یَمْشُونَ وَیَسْعَوْنَ ، قَالَ : یُلْقِی اللَّہُ الآفَۃَ عَلَی الظَّہْرِ حَتَّی لاَ یَبْقَی ظَہْرٌ حَتَّی إنَّ الرَّجُلَ لَیُعْطَی الْحَدِیقَۃَ الْمُعْجِبَۃَ بِالشَّارِفِ ذَاتَ الْقَتَبِ فَمَا یَجِدُہَا۔ (احمد ۱۶۴۔ بزار ۳۸۹۱)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৫৩৭
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٥٣٨) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے درمیان وعظ کہنے کھڑے ہوئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” یقیناً تم لوگ اللہ کی طرف ننگے سر، ننگے پاؤں اور غیر مختون حالت میں جمع کیے جاؤ گے۔ { کَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُعِیدُہُ وَعْدًا عَلَیْنَا إنَّا کُنَّا فَاعِلِینَ } مخلوق میں سے سب سے پہلے جس کو کپڑے پہنائے جائیں گے۔ وہ ابراہیم خلیل اللہ (علیہ السلام) ہوں گے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر تم میں سے بائیں ہاتھ والے لوگوں کو پکڑا جائے گا تو میں کہوں گا۔ اے پروردگار ! یہ میرے ساتھی ہیں۔ کہا جائے گا آپ نہیں جانتے کہ انھوں نے آپ کے بعد کیا ایجاد کیا۔ یہ لوگ مسلسل اپنی ایڑیوں پر واپس پلٹتے رہے۔ اس پر میں وہی بات کہوں گا جو عبد صالح ۔۔۔ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) ۔۔۔ نے کہی تھی۔
(۳۵۵۳۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ النُّعْمَانِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : قَامَ فِینَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِمَوْعِظَۃٍ ، فَقَالَ : إنَّکُمْ مَحْشُورُونَ إِلَی اللہِ حُفَاۃً عراۃ غُرْلاً {کَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُعِیدُہُ وَعْدًا عَلَیْنَا إنَّا کُنَّا فَاعِلِینَ} فَأَوَّلُ الْخَلاَئِقِ یُلْقَی بِثَوْبٍ إبْرَاہِیمُ خَلِیلُ الرَّحْمَن ، قَالَ : ثُمَّ یُؤْخَذُ بقَوْمٍ مِنْکُمْ ذَاتَ الشِّمَالِ فَأَقُولُ : یَا رَبِّ أَصْحَابِی ، فَیُقَالَ : إنَّک لاَ تَدْرِی مَا أَحْدَثُوا بَعْدَکَ، إنَّہُمْ لَمْ یَزَالُوا مُرْتَدِّینَ عَلَی أَعْقَابِہِمْ ، فَأَقُولُ کَمَا قَالَ الْعَبْدُ الصَّالِحُ : {وَکُنْت عَلَیْہِمْ شَہِیدًا} إِلَی قَوْلِہِ : {الْعَزِیزُ الْحَکِیمُ}۔ (مسلم ۲۱۹۴۔ ترمذی ۳۱۶۷)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৫৩৮
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٥٣٩) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : لوگوں کو تین طریقوں سے جمع کیا جائے گا۔ رغبت کرنے والے، خوف کرنے والے اور ایک اونٹ پر دو ، اور ایک اونٹ پر تین۔
(۳۵۵۳۹) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ وُہَیْبٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ طَاوُوسٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : یُحْشَرُ النَّاسُ عَلَی ثَلاَثِ طَرَائِقَ رَاغِبِینَ رَاہِبِینَ ، وَاثْنَانِ عَلَی بَعِیرٍ وَثَلاَثَۃٌ عَلَی بَعِیرٍ۔ (بخاری ۶۵۲۲۔ مسلم ۲۱۹۵)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৫৩৯
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٥٤٠) حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے وہ کہتی ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جس آدمی سے حساب لیا گیا قیامت کے دن، اس کو عذاب دیا جائے گا۔ میں نے پوچھا کیا یہ ارشاد خداوندی نہیں ہے : { فَسَوْفَ یُحَاسَبُ حِسَابًا یَسِیرًا } آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” یہ حساب نہیں ہے یہ تو صرف پیشی ہے جس آدمی سے حساب میں مناقشہ ہوا قیامت کے دن تو اس کو عذاب ہوگا۔
(۳۵۵۴۰) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَنْ حُوسِبَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ عُذِّبَ ، قُلْتُ : أَلَیْسَ قَالَ اللَّہُ : {فَسَوْفَ یُحَاسَبُ حِسَابًا یَسِیرًا} قَالَ: لَیْسَ ذَاکَ بِالْحِسَابِ ، إنَّمَا ذَاکَ الْعَرْضُ ، مَنْ نُوقِشَ الْحِسَابَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ عُذِّبَ۔ (مسلم ۲۲۰۴۔ احمد ۲۷)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৫৪০
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٥٤١) حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” اہل جنت میں سے ایک ایسے آدمی کو لایا جائے گا جو دنیا میں بہت زیادہ مصیبتوں کا شکار ہوگا۔ تو ارشاد خداوندی ہوگا۔ اس آدمی کو جنت میں ایک غوطہ دو ۔ چنانچہ اس آدمی کو جنت میں غوطہ دیا جائے گا۔ پھر اللہ تعالیٰ فرمائیں گے اے آدم کے بیٹے ؟ کیا تو نے کبھی کوئی تکلیف یا ناپسندیدہ چیز دیکھی ہے ؟ وہ جواب دے گا۔ نہیں، آپ کی عزت کی قسم ! میں نے کبھی کوئی ناپسندیدہ چیز نہیں دیکھی۔ پھر اس کے بعد اہل جہنم میں سے اس آدمی کو لایا جائے گا جو دنیا میں سب سے زیادہ نعمتوں میں رہا ہوگا۔ ارشاد خداوندی ہوگا۔ اس کو جہنم میں ایک غوطہ دو ۔ چنانچہ اس کو جہنم میں غوطہ دیا جائے گا۔ پھر اللہ تعالیٰ پوچھیں گے : اے آدم کے بیٹے ! تم نے کبھی آنکھوں کی ٹھنڈک دیکھی ہے ؟ وہ جواب دے گا۔ آپ کی عزت کی قسم ! نہیں، میں نے تو کبھی کوئی خیر نہیں دیکھی۔
(۳۵۵۴۱) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : قَالَ : یُؤْتَی بِأَشَدِّ النَّاسِ کَانَ بَلاَئً فِی الدُّنْیَا مِنْ أَہْلِ الْجَنَّۃِ ، فَیَقُولُ اللَّہُ : اصْبُغُوہُ صِبْغَۃً فِی الْجَنَّۃِ ، فَیُصْبَغُ فِیہَا صِبْغَۃً فَیَقُولُ اللَّہُ : یَا ابْنَ آدَمَ ، ہَلْ رَأَیْت بُؤْسًا قَطُّ ، أَوْ شَیْئًا تَکْرَہُہُ فَیَقُولُ : لاَ وَعِزَّتِکَ ، مَا رَأَیْت شَیْئًا أَکْرَہُہُ قَطُّ ، ثُمَّ یُؤْتَی بِأَنْعَمِ النَّاسِ فِی الدُّنْیَا مِنْ أَہْلِ النَّارِ فَیَقُولُ : اصْبُغُوہُ صِبْغَۃً فِی النَّارِ ، فَیُصْبَغُ فِیہَا فَیَقُولُ : یَا ابْنَ آدَمَ ہَلْ رَأَیْت قَطُّ قُرَّۃَ عَیْنٍ فَیَقُولُ : لاَ وَعِزَّتِکَ مَا رَأَیْت خَیْرًا قَطُّ۔
(مسلم ۲۱۶۲۔ ابن ماجہ ۴۳۲۱)
(مسلم ۲۱۶۲۔ ابن ماجہ ۴۳۲۱)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৫৪১
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٥٤٢) حضرت انس (رض) سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت کیا کرتا تھا۔ ایک دن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے کہا : ” کیا تمہارے پاس کوئی چیز ہے جو تم ہمیں کھلاؤ ؟ “ میں نے عرض کیا جی ہاں۔ یا رسول اللہ 5! گزشتہ کل کے کھانے میں سے بچا ہوا موجود ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا میں نے تمہیں اس بات سے منع نہیں کیا کہ آنے والے کل کے لیے آج کا کھانا بچا کر رکھو ؟ “
(۳۵۵۴۲) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ زِیَادٍ ، عَنْ مُوسَی الْجُہَنِیِّ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ ثَقِیفٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : کُنْتُ أَخْدُمُ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ لِی یَوْمًا : ہَلْ عِنْدَکَ شَیْئٌ تُطْعِمُنَا قُلْتُ : نَعَمْ یَا رَسُولَ اللہِ ، فَضْلٌ مِنَ الطَّعَامِ الَّذِی کَانَ أَمْسِ ، قَالَ : أَلَمْ أَنْہَک أَنْ تَدَعَ طَعَامَ یَوْمٍ لِغَدٍ۔ (احمد ۱۹۸)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৫৪২
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٥٤٣) حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے وہ کہتی ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی وفات تک کبھی تین دن مسلسل پیٹ بھر کر گندم کے آٹے کی روٹی نہیں کھائی۔
(۳۵۵۴۳) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، عَنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : مَا شَبِعَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ تِبَاعًا مِنْ خُبْزِ بُرٍّ حَتَّی مَضَی لِسَبِیلِہِ۔ (بخاری ۵۴۱۶۔ مسلم ۲۲۸۱)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৫৪৩
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٥٤٤) حضرت قاسم سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) نے ارشاد فرمایا : ہم لوگ پورا پورا مہینہ یا آدھا مہینہ اس حال میں ٹھہرے رہتے کہ ہمارے گھر میں کوئی آگ ۔۔۔ چراغ کی ہو یا غیر چراغ کی ۔۔۔ داخل نہ ہوتی۔ میں نے (قاسم سے) کہا۔ پھر تم لوگ کس چیز کے ذریعہ زندگی گزارتے تھے ؟ انھوں نے فرمایا دو چیزوں کے ذریعہ۔ یعنی پانی اور کھجور۔ اور کچھ انصار ہمارے پڑوس میں تھے۔ اللہ تعالیٰ ان کو جزائے خیر دے۔ ان کے پاس اونٹنیاں تھیں تو بسا اوقات وہ ان اونٹنیوں کا دودھ ہماری طرف بھیج دیتے تھے۔
(۳۵۵۴۴) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَنِ ابْنِ عَجْلاَنَ ، عَنِ الْقَعْقَاعِ ، عَنِ الْقَاسِمِ ، قَالَ : قالَتْ عَائِشَۃُ : إنْ کُنَّا لَنَمْکُثُ الشَّہْرَ ، أَوْ نِصْفَ الشَّہْرِ مَا یَدْخُلُ بَیْتَنَا نَارٌ لِمِصْبَاحٍ ، وَلاَ لِغَیْرِہِ ، فَقُلْتُ : بِأَیِّ شَیْئٍ کُنْتُمْ تَعِیشُونَ ، قَالَتْ : بِالأَسْوَدَیْنِ : الْمَائِ وَالتَّمْرِ ، وَکَانَ لَنَا جِیرَانٌ مِنَ الأَنْصَارِ جَزَاہُمُ اللَّہُ خَیْرًا لَہُمْ مَنَائِحُ فَرُبَّمَا بَعَثُوا إلَیْنَا مِنْ أَلْبَانِہَا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৫৪৪
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٥٤٥) حضرت عطاء بن یسار سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے دنیا پیش ہوئی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” میں تجھے نہیں چاہتا۔ دنیا نے کہا اگر آپ مجھے نہیں چاہتے تو عنقریب مجھے آپ کے علاوہ لوگ چاہیں گے۔
(۳۵۵۴۵) حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ ہِشَامٍ ، قَالَ: حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ بَعْضِ الْمَدَنِیِّینَ، عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ، قَالَ: تَعَرَّضَتِ الدُّنْیَا لِلنَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : إنِّی لَسْت أُرِیدُک ، قَالَتْ : إنْ لَمْ تُرِدْنِی فَسَیُرِیدُنِی غَیْرُک۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৫৪৫
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٥٤٦) حضرت عمرو بن قیس سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : علم کی فضیلت، عبادت کی فضیلت سے بہتر ہے اور تمہارے دین کا خلاصہ پرہیزگاری ہے۔
(۳۵۵۴۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ قَیْسٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : فَضْلُ الْعِلْمِ خَیْرٌ مِنْ فَضْلِ الْعِبَادَۃِ ، وَمَلاَکُ دِینِکُمَ الْوَرَعُ۔
তাহকীক: