মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)
الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار
زہد و تقوی کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০৫ টি
হাদীস নং: ৩৫৫৪৬
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٥٤٧) حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے وہ کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ 5! کیا آپ قیامت کے دن اپنے گھر والوں کو یاد کریں گے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” تین مقامات پر تو نہیں یاد کروں گا۔ نامہ اعمال کے وقت، میزان کے وقت اور پل صراط پر۔
(۳۵۵۴۷) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَنْ أَبِی الْفَضْلِ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللہِ ، أَتَذْکُرُونَ أَہَالِیَکُمْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ، فَقَالَ : أَمَّا عِنْدَ ثَلاَثٍ فَلاَ : عِنْدَ الْکِتَابِ ، وَعِنْدَ الْمِیزَانِ ، وَعِنْدَ الصِّرَاطِ۔
(ابوداؤد ۴۷۲۲۔ احمد ۱۰۱)
(ابوداؤد ۴۷۲۲۔ احمد ۱۰۱)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৫৪৭
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٥٤٨) حضرت بہز بن حکیم اپنے والد سے اور اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ 5! آپ مجھے کہاں کا حکم دیتے ہیں ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے دست مبارک سے شام کی طرف اشارہ فرمایا : ” یقیناً تم لوگ سوار اور پاپیادہ جمع کیے جاؤ گے اور تم اپنے منہ کے بل جمع کیے جاؤ گے۔
(۳۵۵۴۸) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَنْ بَہْزِ بْنِ حَکِیمٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ جَدِّہِ ، قَالَ : قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللہِ ، أَیْنَ تَأْمُرُنِی ، قَالَ : ہَاہُنَا ، وَقَالَ بِیَدِہِ نَحْوَ الشَّامِ إنَّکُمْ محْشُرُونَ رِجَالاً وَرُکْبَانًا وَتُحْشَرُونَ عَلَی وُجُوہِکُمْ۔
(ابن ماجہ ۲۵۳۶۔ طبرانی ۹۶۹)
(ابن ماجہ ۲۵۳۶۔ طبرانی ۹۶۹)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৫৪৮
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٥٤٩) حضرت ہارون بن ابی وکیع، اپنے والد سے روایت کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ جب یہ آیت { الْیَوْمَ أَکْمَلْتُ لَکُمْ دِینَکُمْ } نازل ہوئی راوی کہتے ہیں یہ حج اکبر کا دن تھا۔ کہتے ہیں حضرت عمر (رض) رو پڑے۔ تو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عمر (رض) سے پوچھا : ” تمہیں کس بات پر رونا آرہا ہے ؟ “ حضرت عمر (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ 5! مجھے اس بات نے رلا دیا ہے کہ ہم پہلے اپنے دین میں زیادتی میں (امیدوار) ہوتے تھے۔ پس جب یہ دین کامل ہوگیا تو بات یہ ہے کہ جب بھی کوئی چیز کامل ہوتی ہے تو پھر اس میں نقص آنے لگتا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” تم سچ کہہ رہے ہو۔
(۳۵۵۴۹) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ ہَارُونَ بْنِ أَبِی وَکِیعٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : لَمَّا نَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ {الْیَوْمَ أَکْمَلْتُ لَکُمْ دِینَکُمْ} قَالَ : یَوْمَ الْحَجِّ الأَکْبَرِ ، قَالَ : فَبَکَی عُمَرُ ، فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: مَا یُبْکِیک ، قَالَ : یَا رَسُولَ اللہِ ، أَبْکَانِی أَنَّا کُنَّا فِی زِیَادَۃٍ مِنْ دِینِنَا ، فَأَمَّا إذ کَمُلَ فَإِنَّہُ لَمْ یَکْمُلْ قَطُّ شَیْئٌ إِلاَّ نَقَصَ ، قَالَ : صَدَقْتَ۔ (طبری ۸۰)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৫৪৯
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٥٥٠) حضرت حسن سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” ان دو قطروں سے بڑھ کر کوئی قطرہ اللہ تعالیٰ کو محبوب نہیں ہے۔ ایک خون کا وہ قطرہ جو راہ خدا میں گرے اور ایک وہ قطرہ جو اس آدمی کی آنکھ سے خوف خدا کی وجہ سے ٹپک پڑے جو درمیان شب میں خدا کے حضور کھڑا ہو اور ان دو گھونٹوں سے بڑھ کر کوئی گھونٹ اللہ کو محبوب نہیں ہے۔ ایک تکلیف دہ اور غمناک گھونٹ جس کو آدمی اچھے صبر اور برداشت کے ذریعہ قبول کرے اور دوسرا غصہ کا گھونٹ جس کو آدمی ضبط کرلے۔
(۳۵۵۵۰) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَا مِنْ قَطْرَتَیْنِ أَحَبُّ إِلَی اللہِ مِنْ قَطْرَۃٍ فِی سَبِیلِہِ ، أَوْ مِنْ قَطْرَۃِ دُمُوعٍ قَطَرَتْ مِنْ عَیْنِ رَجُلٍ قَائِمٍ فِی جَوْفِ اللَّیْلِ مِنْ خَشْیَۃِ اللہِ ، وَمَا مِنْ جُرْعَتَیْنِ أَحَبُّ إِلَی اللہِ مِنْ جُرْعَۃٍ مُحْزِنَۃٍ مُوجِعَۃٍ رَدَّہَا صَاحِبُہَا بِحُسْنِ صَبْرٍ وَعَزَائٍ ، أَوْ جُرْعَۃِ غَیْظٍ کَظَمَ عَلَیْہَا۔ (ابن المبارک ۶۷۲۔ عبدالرزاق ۲۰۲۸۹)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৫৫০
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٥٥١) حضرت حسن سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر عبادت کا اس قدر غلبہ ہوتا تھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے صحابہ (رض) کے پاس تشریف لاتے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مثل پرانے مشکیزہ کے محسوس ہوتے۔
(۳۵۵۵۱) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَمَانٍ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : کَانَتِ الْعِبَادَۃُ تَأْخُذُ علی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَیَخْرُجُ عَلَی أَصْحَابِہِ کَأَنَّہُ شِنٌّ بَالٍ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৫৫১
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٥٥٢) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : مومن کی مثال، کھیتی کی طرح ہے۔ ہوا اس کو مسلسل ہلاتی رہتی ہے۔ مومن کو بھی مسلسل آزمائشیں پہنچتی رہتی ہیں۔ اور کافر کی مثال، صنوبر کے درخت کی طرح ہے کہ وہ حرکت ہی نہیں کرتا یہاں تک کہ بالکل کاٹ دیا جاتا ہے۔
(۳۵۵۵۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَثَلُ الْمُؤْمِنِ مَثَلُ الزَّرْعِ لاَ تَزَالُ الرِّیحُ تُمِیلُہُ ، وَلاَ یَزَالُ الْمُؤْمِنُ یُصِیبُہُ بَلاَئٌ ، وَمَثَلُ الْکَافِرِ مَثَلُ شَجَرَۃِ الأَرْزِ لاَ تَہْتَزُّ حَتَّی تَسْتَحْصِدَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৫৫২
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٥٥٣) حضرت کعب سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : مومن کی مثال، کچی کھیتی کی سی ہے کہ ہوائیں اس کو حرکت دیتی ہیں، کبھی اس کو ٹیڑھا کرتی ہیں اور کبھی اس کو سیدھا کرتی ہیں یہاں تک کہ وہ زرد ہوجاتی ہے اور کافر کی مثال، اس صنوبر کی سی ہے جو زمین میں موجود اپنی جڑ پر سیدھا کھڑا ہوتا ہے۔ کوئی شے اس کو حرکت نہیں دے سکتی یہاں تک کہ وہ ایک ہی مرتبہ جڑ سے اکھڑ جاتا ہے۔
(۳۵۵۵۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالاَ : حدَّثَنَا زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی زَائِدَۃَ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : حَدَّثَنِی ابن کَعْبُ بْنُ مَالِکٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَثَلُ الْمُؤْمِنِ کَمَثَلِ الْخَامَۃِ مِنَ الزَّرْعِ تَفِیئُہَا الرِّیحُ تَصْرَعُہَا مَرَّۃً وَتَعْدِلُہَا أُخْرَی حَتَّی تَہِیجَ وَمَثَلُ الْکَافِرِ کَمَثَلِ الأَرْزَۃِ الْمُجَذَّبَۃِ عَلَی أَصْلِہَا ، لاَ یَفِیئُہَا شَیْئٌ حَتَّی یَکُونَ انْجِعَافُہَا مَرَّۃً وَاحِدَۃً۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৫৫৩
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٥٥٤) حضرت ابوموسیٰ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” مومن، مومن کے لیے عمارت کی طرح ہے کہ اس کا بعض، بعض کو مضبوط کرتا ہے۔
(۳۵۵۵۴) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ بُرَیْدِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ ، عَنْ أَبِی مُوسَی ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : الْمُؤْمِنُ لِلْمُؤْمِنِ کَالْبُنْیَانِ یَشُدُّ بَعْضُہُ بَعْضًا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৫৫৪
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٥٥٥) حضرت عبداللہ بن عمرو سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ مومن کی مثال شہد کی مکھی کی سی ہے جو کھاتی بھی طیب ہے اور نکالتی بھی طیب ہے۔
(۳۵۵۵۵) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ یَعْلَی بْنِ عَطَائٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ : مَثَلُ الْمُؤْمِنِ کَمَثَلِ النَّحْلَۃِ تَأْکُلُ طَیِّبًا وَتَضَعُ طَیِّبًا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৫৫৫
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٥٥٦) حضرت نعمان بن بشیر سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” تمام اہل ایمان کی مثال ایک آدمی کی سی ہے۔ اگر آدمی کا سر شکایت کرتا ہے تو آدمی کا سارا بدن بخار اور شب بیداری میں اس کا ساتھ دیتا ہے۔
(۳۵۵۵۶) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ وَوَکِیعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیرٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : الْمُؤْمِنُونَ کَرَجُلٍ وَاحِدٍ إنِ اشْتَکَی رَأْسُہُ تَدَاعَی لَہُ سَائِرُ جَسَدِہِ بِالْحُمَّی وَالسَّہَرِ۔
(بخاری ۶۰۱۱۔ مسلم ۲۰۰۰)
(بخاری ۶۰۱۱۔ مسلم ۲۰۰۰)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৫৫৬
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٥٥٧) حضرت سہل بن سعد، جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیان کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” مومن (دیگر) اہل ایمان کے لیے جسم میں بمنزلہ سر کے ہے۔ مومن، اہل ایمان کا دکھ اسی طرح محسوس کرتا ہے جس طرح سر کا دکھ درد بقیہ جسم محسوس کرتا ہے۔
(۳۵۵۵۷) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنِ ابْنِ مُبَارَکٍ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ ثَابِتٍ، قَالَ: حدَّثَنِی أَبُو حَازِمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ سَہْلَ بْنَ سَعْدٍ یُحَدِّثُ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : الْمُؤْمِنُ مِنْ أَہْلِ الإِیمَانِ بِمَنْزِلَۃِ الرَّأْسِ مِنَ الْجَسَد، یَأْلَمُ الْمُؤْمِنُ لأَہْلِ الإِیمَانِ کَمَا یَأْلَمُ الْجَسَدُ لِمَا فِی الرَّأْسِ۔(احمد ۳۴۰۔ طبرانی ۴۶۹۳)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৫৫৭
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٥٥٨) حضرت نعمان بن بشیر جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مومن کی مثال، جسم کی طرح ہے کہ جب اس کا بعض حصہ تکلیف میں ہوتا ہے تو بقیہ جسم بھی اس تکلیف میں اس کے ساتھ ہوتا ہے۔
(۳۵۵۵۸) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، عَنْ سِمَاکٍ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیرٍ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : مَثَلُ الْمُؤْمِنِ کَمَثَلِ الْجَسَدِ إذَا أَلِمَ بَعْضُہُ تَدَاعَی لِذَلِکَ کُلُّہُ۔
(احمد ۲۷۴۔ طیالسی ۷۹۳)
(احمد ۲۷۴۔ طیالسی ۷۹۳)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৫৫৮
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٥٥٩) حضرت حسن سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : کوئی آدمی اپنے آپ کو اوپر نہیں اٹھاتا مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ اس کو نیچا کردیتے ہیں اور کوئی آدمی اپنے آپ کو نیچا نہیں کرتا مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ اس کو بلند کردیتا ہے۔
(۳۵۵۵۹) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَۃَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُحَادَۃَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لاَ یَرْفَعُ عَبْدٌ نَفْسَہُ إِلاَّ وَضَعَہُ اللَّہُ وَلاَ یَضَعُ عَبْدٌ نَفْسَہُ إِلاَّ رَفَعَہُ اللَّہُ۔
(مسلم ۲۰۰۱)
(مسلم ۲۰۰۱)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৫৫৯
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٥٦٠) حضرت عبداللہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ سے کہا : ” تم مجھے قرآن سناؤ۔ حضرت عبداللہ کہتے ہیں میں نے عرض کیا یا رسول اللہ 5! کیا میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پڑھ کر سناؤں ؟ حالانکہ آپ پر تو قرآن نازل ہوا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” میں چاہتا ہوں کہ میں اپنے علاوہ کسی سے قرآن سنوں۔ راوی کہتے ہیں پس میں نے سورة نساء پڑھنی شروع کی۔ یہاں تک کہ جب میں { فَکَیْفَ إذَا جِئْنَا مِنْ کُلِّ أُمَّۃٍ بِشَہِیدٍ وَجِئْنَا بِکَ عَلَی ہَؤُلاَئِ شَہِیدًا } پر پہنچا میں نے اپنا سر اٹھایا ۔۔۔ یا مجھے پہلو میں بیٹھے آدمی نے متوجہ کیا ۔۔۔ تو میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دیکھا کہ آپ کے آنسو بہہ رہے تھے۔
(۳۵۵۶۰) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَبِیْدَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : قَالَ لِی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : اقْرَأْ عَلَیَّ الْقُرْآنَ ، قَالَ : قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللہِ ، أَقْرَأُ عَلَیْک وَعَلَیْک أُنْزِلَ ، قَالَ : إنِّی أَشْتَہِی أَنْ أَسْمَعَہُ مِنْ غَیْرِی ، قَالَ : فَقَرَأْت النِّسَائَ حَتَّی إذَا بَلَغْت : {فَکَیْفَ إذَا جِئْنَا مِنْ کُلِّ أُمَّۃٍ بِشَہِیدٍ وَجِئْنَا بِکَ عَلَی ہَؤُلاَئِ شَہِیدًا} رَفَعْت رَأْسِی ، أَوْ غَمَزَنِی رَجُلٌ إِلَی جَنْبِی فَرَأَیْتُ دُمُوعَہُ تَسِیلُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৫৬০
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٥٦١) حضرت عبداللہ بن بسر سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی نے جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا لوگوں میں کون سب سے بہتر ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جس کی عمر لمبی ہو اور عمل اچھا ہو۔
(۳۵۵۶۱) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ حُبَابٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی مُعَاوِیَۃُ بْنُ صَالِحٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِی عَمْرُو بْنُ قَیْسٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ بُسْرٍ ، أَنَّ أَعْرَابِیًّا ، قَالَ لِرَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَیُّ النَّاسِ خَیْرٌ ، قَالَ : مَنْ طَالَ عُمُرُہُ وَحَسُنَ عَمَلُہُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৫৬১
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٥٦٢) حضرت جابر بن عبداللہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” یقیناً یہ بات آدمی کی خوش بختی کی علامت ہے کہ اس کی عمر لمبی ہو اور اللہ تعالیٰ اس کو اپنی طرف رجوع کی توفیق دے دیں۔
(۳۵۵۶۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ کَثِیرِ بْنِ زَیْدٍ ، عَنْ سلمۃ بْنِ أَبِی یَزِیدَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إنَّ مِنْ سَعَادَۃِ الْمَرْئِ أَنْ یَطُولَ عُمُرُہُ وَیَرْزُقَہُ اللَّہُ الإِنَابَۃَ إلَیْہِ۔
(احمد ۳۳۳۔ بزار ۳۲۴۰)
(احمد ۳۳۳۔ بزار ۳۲۴۰)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৫৬২
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٥٦٣) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تم میں سے بہترین لوگ وہ ہیں جن کی عمریں لمبی ہوں اور ان کے اعمال اچھے ہوں۔
(۳۵۵۶۳) حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ عَن أَبِی سَلَمَۃَ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: خَیْرُکُمْ أَطْوَلُکُمْ أَعْمَارًا وَأَحْسَنُکُمْ أَعْمَالاً۔(بزار ۱۹۷۱)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৫৬৩
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٥٦٤) حضرت عبداللہ بن شداد سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ قبیلہ بنو عذرہ کے تین لوگ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اسلام لے آئے۔ راوی کہتے ہیں آپ نے پوچھا : ” ان لوگوں کو میری طرف سے کون کفایت کرے گا ؟ “ راوی کہتے ہیں حضرت طلحہ نے کہا میں۔ طلحہ کہتے ہیں پس وہ میرے پاس ہی تھے۔ کہتے ہیں کہ لوگوں کو ایک سفر میں جانا پڑا۔ راوی کہتے ہیں پس ان میں سے ایک باہر سفر میں گیا اور شہید ہوگیا۔ پھر ایک اور سفر درپیش ہوا تو دوسرا آدمی اس میں شامل ہوا اور وہ بھی شہید ہوگیا۔ راوی کہتے ہیں تیسرا آدمی رہ گیا یہاں تک کہ وہ اپنے بستر پر ہی بیمار ہو کر مرگیا۔ حضرت طلحہ (رض) کہتے ہیں پس میں نے خواب میں دیکھا کہ میں جنت میں داخل ہوگیا ہوں۔ میں ان لوگوں کو ان کے ناموں اور نشانوں سے پہچانتا تھا۔ کہتے ہیں کہ پس جو آدمی ان میں سے اپنے بستر پر مرا تھا وہ ان دونوں سے پہلے جنت میں داخل ہوا۔ اور دوسرا شہید ہونے والا اس کے بعد آیا۔ اور ان میں سے پہلا شہید ہونے والا، سب سے آخر میں آیا۔ راوی کہتے ہیں یہ دیکھ کر میرے دل میں کچھ خیال سا آیا۔ کہتے ہیں میں جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور میں نے آپ کے سامنے یہ بات ذکر کی۔ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” اللہ تعالیٰ کے ہاں اس معمر آدمی سے زیادہ کسی کو فضیلت نہیں ہے جو اسلام میں عمر گزار کر گیا ہو۔ کیونکہ اس نے لا الہ الا اللہ، اللہ اکبر، سبحان اللہ اور الحمد للہ پڑھا ہے۔
(۳۵۵۶۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ یَحْیَی ، قَالَ : حدَّثَنِی إبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ شَدَّادٍ ، قَالَ : جَائَ ثَلاَثَۃُ رَہْطٍ مِنْ بَنِی عُذْرَۃٍ إِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَأَسْلَمُوا ، قَالَ : فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَنْ یَکْفِینِی ہَؤُلاَئِ ، قَالَ : فَقَالَ : طَلْحَۃُ : أَنَا ، قَالَ : فَکَانُوا عِنْدِی ، قَالَ : فَضُرِبَ عَلَی النَّاسِ بَعْثٌ ، قَالَ : فَخَرَجَ أَحَدُہُمْ فَاسْتُشْہِدَ ، ثُمَّ ضُرِبَ بَعْثٌ فَخَرَجَ الثَّانِی فِیہِ فَاسْتُشْہِدَ ، قَالَ : وَبَقِیَ الثَّالِثُ حَتَّی مَاتَ مَرِیضًا عَلَی فِرَاشِہِ ، قَالَ طَلْحَۃُ : فَرَأَیْتُ فِی النَّوْمِ کَأَنِّی أُدْخِلْت الْجَنَّۃَ فَرَأَیْتہمْ أَعْرِفُہُمْ بِأَسْمَائِہِمْ وَسِیمَاہُمْ ، قَالَ : فَإِذَا الَّذِی مَاتَ عَلَی فِرَاشِہِ دَخَلَ أَوَّلَہُمْ ، وَإِذَا الثَّانِی مِنَ الْمُسْتَشْہِدِینَ عَلَی أَثَرِہِ ، وَإِذَا أَوَّلُہُمْ آخِرُہُمْ ، قَالَ فَدَخَلَنِی مِنْ ذَلِکَ ، قَالَ : فَأَتَیْت النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَذَکَرْت ذَلِکَ لَہُ ، فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لَیْسَ أَحَدٌ عِنْدَ اللہِ أَفْضَلَ مِنْ مُعَمِّرٍ یُعَمَّرُ فِی الإِسْلاَمِ لِتَہْلِیلِہِ وَتَکْبِیرِہِ وَتَسْبِیحِہِ وَتَحْمِیدِہِ۔ (نسائی ۱۰۶۷۴۔ احمد ۱۶۳)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৫৬৪
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٥٦٥) حضرت عبدالرحمن بن ابی بکرہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ وہ کہتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں ایک آدمی آیا اور اس نے کہا : لوگوں میں سے کون سب سے افضل ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب میں فرمایا : ” جس کی عمر لمبی ہو اور اس کا عمل اچھا ہو۔ سائل نے پوچھا : لوگوں میں سے سب سے برا کون ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جس کی عمر لمبی ہو اور اس کے عمل برے ہوں۔
(۳۵۵۶۵) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ زُہَیْرٍ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی بَکْرَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : أَیُّ النَّاسِ أَفْضَلُ ، قَالَ : مَنْ طَالَ عُمُرُہُ وَحَسُنَ عَمَلُہُ ، قَالَ : أَیُّ النَّاسِ شَرٌّ ، قَالَ : مَنْ طَالَ عُمُرُہُ وَسَائَ عَمَلُہُ۔ (ترمذی ۲۳۳۰۔ احمد ۴۸)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৫৬৫
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٥٦٦) حضرت عبید بن خالد سلمی سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو آدمیوں کے درمیان مواخات قائم فرمائی۔ پھر ان میں سے ایک (راہ خدا میں) قتل ہوا اور دوسرا اس کے بعد مرا۔ پھر ہم نے اس کا جنازہ پڑھا۔ تو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا : ” تم نے کیا کہا ہے ؟ “ صحابہ (رض) نے کہا : ہم نے اس کے لیے دعا کی ہے کہ اے اللہ ! اس کو اس کے ساتھی کے ساتھ ملا دے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” تو پھر اس کے (پہلے کے) بعد اس کی نمازیں کہاں جائیں گی ؟ اور اس کے روزوں کے بعد اس کے روزے کہاں جائیں گے۔ اور اس کے عمل کے بعد اس کا عمل کہاں جائے گا ؟ “ راوی کو روزے کے بارے میں شک ہے۔ ” ان دونوں کے درمیان جو عمل ہے وہ زمین و آسمان کے درمیان کی طرح ہے۔
(۳۵۵۶۶) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ رُبیعَۃَ ، عَنْ عُبَیْدِ بْنِ خَالِدٍ السُّلَمِیِّ ، قَالَ : آخَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بَیْنَ رَجُلَیْنِ ، فَقُتِلَ أَحَدُہُمَا وَالآخَرُ بَعْدَہُ ، فَصَلَّیْنَا عَلَیْہِ ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَا قُلْتُمْ ، قَالُوا : دَعَوْنَا اللَّہَ لَہُ اللَّہُمَّ أَلْحِقْہُ بِصَاحِبِہِ ، قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : فَأَیْنَ صَلاَتُہُ بَعْدَ صَلاَتِہِ وَصِیَامُہُ بَعْدَ صِیَامِہِ وَأَیْنَ عَمَلُہُ بَعْدَ عَمَلِہِ شَکَّ فِی الصَّوْمِ وَالْعَمَلُ الَّذِی بَیْنَہُمَا کَمَا بَیْنَ السَّمَائِ وَالأَرْضِ۔ (احمد ۲۱۹۔ ابوداؤد ۲۵۱۶)
তাহকীক: