মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)

الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار

زہد و تقوی کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২০৫ টি

হাদীস নং: ৩৫৫০৬
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٥٠٧) حضرت عبداللہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” بیشک اسلام نے غربت کی حالت میں ظہور و آغاز کیا تھا اور عنقریب یہ اپنے ظہور و آغاز کی حالت کی طرف عود کرے گا۔ پس غرباء کو خوشخبری ہو۔ عرض کیا گیا غرباء کون ہوں گے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مختلف قبائل سے نکالے ہوئے لوگ۔
(۳۵۵۰۷) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إنَّ الإِسْلاَمَ بَدَأَ غَرِیبًا وَسَیَعُودُ کَمَا بَدَأَ ، فَطُوبَی لِلْغُرَبَائِ ، قِیلَ : وَمَنَ الْغُرَبَائُ ، قَالَ : النُّزَّاعُ مِنَ الْقَبَائِلِ۔ (ترمذی ۲۶۲۹۔ احمد ۳۹۸)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৫০৭
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٥٠٨) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : بیشک دین کا آغاز غربت کی حالت میں ہوا ہے اور عنقریب یہ پہلی حالت میں عود کر جائے گا۔ پس غرباء کے لیے خوشخبری ہے۔
(۳۵۵۰۸) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا الْعَلاَئُ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إنَّ الدِّینَ بَدَأَ غَرِیبًا وَسَیَعُودُ کَمَا کَانَ ، فَطُوبَی لِلْغُرَبَائِ۔

(مسلم ۱۳۰۔ ابن ماجہ ۳۹۸۶)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৫০৮
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٥٠٩) حضرت ابراہیم بن مغیرہ ۔۔۔ یا ابن ابی مغیرہ ۔۔۔ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” خوشخبری ہو غرباء کے لیے “ پوچھا گیا غرباء کون ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ وہ لوگ ہیں جو لوگوں کے فساد کے وقت اصلاح کرتے ہیں۔
(۳۵۵۰۹) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ بْنِ الْمُغِیرَۃِ ، أَوِ ابْنَ أَبِی الْمُغِیرَۃِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : طُوبَی لِلْغُرَبَائِ ، قِیلَ : وَمَنَ الْغُرَبَائُ ، قَالَ : قَوْمٌ یُصْلِحُونَ حِینَ یُفْسِدُ النَّاسَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৫০৯
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٥١٠) حضرت مجاہد سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : بیشک اسلام کا آغاز غربت کی حالت میں ہوا تھا اور یہ عنقریب اپنے آغاز والی حالت کی طرف عود کرے گا۔ پس غرباء کے لیے خوش خبری ہے۔
(۳۵۵۱۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إنَّ الإِسْلاَمَ بَدَأَ غَرِیبًا وَسَیَعُودُ کَمَا بَدَأَ فَطُوبَی لِلْغُرَبَائِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৫১০
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٥١١) حضرت ابن عمر (رض) جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جب تم میں سے کوئی مرجاتا ہے تو اس پر اس کا ٹھکانا صبح وشام پیش کیا جاتا ہے۔ اگر یہ شخص اہل جنت میں سے ہے تو جنت سے ٹھکانا پیش کیا جاتا ہے اور اگر وہ اہل جہنم میں سے ہے تو جہنم سے ٹھکانا پیش کیا جاتا ہے اور اس کو کہا جاتا ہے یہ تیرا ٹھکانا ہے۔ یہاں تک کہ قیامت کے دن تجھے اللہ تعالیٰ اٹھائے۔
(۳۵۵۱۱) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : إذَا مَاتَ أَحَدُکُمْ عُرِضَ عَلَیْہِ مَقْعَدُہُ بِالْغَدَاۃِ وَالْعَشِی ، إنْ کَانَ مِنْ أَہْلِ الْجَنَّۃِ فَمِنْ أَہْلِ الْجَنَّۃِ ، وَإِنْ کَانَ مِنْ أَہْلِ النَّارِ فَمِنْ أَہْلِ النَّارِ وَیُقَالُ لَہُ : ہَذَا مَقْعَدُک حَتَّی یَبْعَثَک اللَّہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔

(بخاری ۶۵۱۵۔ مسلم ۲۱۹۹)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৫১১
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٥١٢) حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے وہ کہتی ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے اس مرض میں جس میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وفات پائی، یہ ارشاد فرمایا : ” سونے کا کیا ہوا ؟ “ میں نے کہا : یا رسول اللہ 5! وہ میرے پاس ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” تم اس کو میرے پاس لے آؤ۔ پس میں اس کو لے کر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئی اور یہ پانچ سے نو کے درمیان تھا۔ چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو اپنی ہتھیلی میں رکھا اور اس کو پلٹا پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” اگر یہ سونا محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ہوتا اور وہ اللہ سے جا ملتا تو ان کے بارے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا خیال کیا ہوتا ؟ اے عائشہ ! تم ان کو خرچ کردو۔
(۳۵۵۱۲) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی مَرَضِہِ الَّذِی مَاتَ فِیہِ : مَا فَعَلْت الذَّہَب ، فَقُلْتُ : عِنْدِی یَا رَسُولَ اللہِ ، قَالَ : ائْتِنِی بِہَا ، فَأَتَیْتُہُ بِہَا ، وَہِیَ مَا بَیْنَ الْخَمْسَۃِ إِلَی التِّسْعَۃِ فَجَعَلَہَا فِی کَفِّہِ ، فَقَالَ بِہَا ، ثُمَّ قَالَ : مَا ظَنُّ مُحَمَّدٍ بِہَا أَنْ لَوْ لَقِیَ اللَّہَ وَہَذِہِ عِنْدَہُ ، أَنْفِقِیہَا یَا عَائِشَۃُ۔ (احمد ۸۶۔ ابن حبان ۷۱۵)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৫১২
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٥١٣) حضرت ام سلمہ (رض) سے روایت ہے وہ کہتی ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے پاس تشریف لائے جبکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا چہرہ مبارک متغیر تھا۔ میں نے خیال کیا کہ یہ (شاید) کسی تبدیلی کی وجہ سے ہے تو میں نے عرض کیا۔ یا رسول اللہ 5! میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا متغیر چہرہ دیکھ رہی ہوں۔ کیا یہ کسی بیماری کی وجہ سے ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” نہیں۔ لیکن اس کی وجہ وہ سات دنانیر ہیں جو کل ہمارے پاس لائے گئے تھے۔ میں ان کو بستر کے کنارے میں (رکھ کر) بھول گیا تھا۔ پس میں نے ان کو تقسیم کیے بغیر رات گزار دی ہے۔
(۳۵۵۱۳) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، وَأَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَیْرٍ ، عَنْ رِبْعِیٍّ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ، قَالَتْ : دَخَلَ عَلَیَّ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَہُوَ سَاہِمُ الْوَجْہِ ، فَظَنَنْتُ أَنَّ ذَاکَ مِنْ تَغَیُّرٍ ، فَقُلْتُ: یَا رَسُولَ اللہِ ، أَرَاک سَاہِمَ الْوَجْہِ ، أَمِنْ عِلَّۃٍ ؟ قَالَ : لاَ ، وَلَکِنِ السَّبْعَۃُ الدَّنَانِیرُ الَّتِی أُتِینَا بِہَا أَمْسِ نَسِیتُہَا فِی خُصْمِ الْفِرَاشِ فَبِتُّ وَلَمْ أَقْسِمْہَا۔ (احمد ۲۹۳۔ ابن حبان ۵۱۶۰)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৫১৩
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٥١٤) حضرت عقبہ بن حارث سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (ایک مرتبہ) عصر کی نماز سے جلدی فارغ ہو کر مڑے تو لوگ آپ کی جلدی کی وجہ سے بہت متعجب ہوئے پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لوگوں کے پاس تشریف لائے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے چہروں میں تعجب محسوس کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” مجھے اپنے ہاں گھر میں رکھا ہوا ٹکڑا (سونے وغیرہ کا) یاد آگیا تھا۔ تو مجھے اس بات کا خوف ہوا کہ وہ رات ہمارے ہاں نہ رہ جائے۔ چنانچہ میں نے اس کو بانٹنے کا حکم دے دیا۔
(۳۵۵۱۴) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللہِ بْنِ الزُّبَیْرِ ، عَنْ عُمَر بْنِ سَعِیدِ بْنِ أَبِی حُسَیْنٍ الْمَکِّیِّ ، قَالَ : حدَّثَنِی عَبْدُ اللہِ بْنُ أَبِی مُلَیْکَۃَ ، عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ الْحَارِثِ ، قَالَ : انْصَرَفَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنْ صَلاَۃِ الْعَصْرِ سَرِیعًا ، فَتَعَجَّبَ النَّاسُ مِنْ سُرْعَتِہِ ، فَخَرَجَ إلَیْہِمْ فَعَرَفَ الَّذِی فِی وُجُوہِہِمْ ، فَقَالَ : ذَکَرْت تِبْرًا فِی الْبَیْتِ عِنْدَنَا فَخِفْت أَنْ یَبِیتَ عِنْدَنَا فَأَمَرْت بِقَسْمِہِ۔ (بخاری ۷۵۱۔ احمد ۸)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৫১৪
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٥١٥) حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ 5، حضرت فاطمہ (رض) کے ہاں تشریف لائے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے دروازہ پر پردہ ڈلا ہوا دیکھا۔ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اندر تشریف نہیں لائے۔ راوی کہتے ہیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لاتے تو بہت کم ایسا ہوا ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حضرت فاطمہ کے ہاں پہلے نہ آتے۔ چنانچہ حضرت علی (جب گھر) تشریف لائے تو انھوں نے حضرت فاطمہ کو فکر مند اور مغموم دیکھا تو پوچھا تمہیں کیا ہوا ہے ؟ انھوں نے جواب دیا۔ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میری طرف تشریف لائے لیکن میرے پاس اندر تشریف نہیں لائے۔ اس پر حضرت علی (رض) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا۔ یا رسول اللہ 5! حضرت فاطمہ پر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ عمل بہت بھاری گزرا ہے کہ آپ ان کی طرف تشریف لائے اور آپ ان کے پاس اندر داخل نہیں ہوئے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” میں اور دنیا کیسے ؟ “ یا فرمایا ” میں اور نقش ونگار کیسے ؟ “ راوی کہتے ہیں پس حضرت علی (رض) حضرت فاطمہ (رض) کے پاس چلے گئے اور انھیں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بات بتادی۔ حضرت فاطمہ (رض) نے فرمایا : آپ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھیں کہ آپ مجھے کیا حکم دیتے ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم فاطمہ (رض) سے کہو اس کو چاہیے کہ وہ اس کو بنو فلاں کے پاس بھیج دے۔
(۳۵۵۱۵) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ فُضَیْلِ بْنِ غَزْوَانَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَتَی فَاطِمَۃَ فَوَجَدَ عَلَی بَابِہَا سِتْرًا ، فَلَمْ یَدْخُلْ ، قَالَ : وَقَلَّمَا کَانَ یَدْخُلُ إِلاَّ بَدَأَ بِہَا ، فَجَائَ عَلِیٌّ فَرَآہَا مُہتَمَّۃً ، فَقَالَ : مَا لَک ، قَالَتْ : جَائَ إلَیَّ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَلَمْ یَدْخُلْ عَلَیَّ ، فَأَتَاہُ عَلِیٌّ ، فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إنَّ فَاطِمَۃَ اشْتَدَّ عَلَیْہَا أَنَّک جِئْتَہَا فَلَمْ تَدْخُلْ عَلَیْہَا ، فَقَالَ : وَمَا أَنَا وَالدُّنْیَا ، أَوْ مَا أَنَا وَالرَّقْمُ ، قَالَ : فَذَہَبَ إِلَی فَاطِمَۃَ فَأَخْبَرَہَا بِقَوْلِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَتْ : قُلْ لِرَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَا تَأْمُرُنِی ؟ قَالَ : قل لَہَا : فَلْتُرْسِلْ بِہِ إِلَی بَنِی فُلاَنٍ۔ (بخاری ۲۶۱۳۔ ابوداؤد ۴۱۴۷)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৫১৫
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٥١٦) حضرت حسن سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ 5، اپنی بیٹی حضرت فاطمہ (رض) کے گھر کی طرف تشریف لائے تو آپ نے پھیلا ہوا ایک پردہ دیکھا۔ پس آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) واپس ہوگئے۔ راوی کہتے ہیں پھر حضرت علی (رض) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس حاضر ہوئے اور عرض کیا۔ مجھے یہ کیا خبر ملی ہے کہ آپ اپنی بیٹی کے ہاں تشریف لائے لیکن اندر نہیں آئے ؟ راوی کہتے ہیں اس پر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” کیا میں نے ان کو نہیں دیکھا کہ انھوں نے راہ خدا کے خرچہ سے اپنے گھر پر پردہ لٹکایا ہوا تھا ؟ “ حضرت حسن سے پوچھا گیا یہ پردہ کون سا تھا ؟ انھوں نے فرمایا : دیہاتی پردہ تھا جس کی قیمت چار دراہم کی تھی۔ حضرت فاطمہ (رض) اس کو گھر کے پچھلے حصہ میں پھیلا دیتی تھیں۔
(۳۵۵۱۶) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : جَائَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِلَی بَیْتِ ابْنَتِہِ فَاطِمَۃَ فَرَأَی سِتْرًا مَنْشُورًا فَرَجَعَ ، قَالَ : فَأَتَاہُ عَلِیٌّ ، فَقَالَ : أَلَمْ أُخْبِرْک أَنَّک أَتَیْتَ ابْنَتَکَ فَلَمْ تَدْخُلْ ، قَالَ : فَقَالَ : أَفَلَمْ أَرَہَا سَتَرَتْ بَیْتَہَا بِنَفَقَۃٍ فِی سَبِیلِ اللہِ ، فَقِیلَ لِلْحَسَنِ : وَمَا کَانَ ذَلِکَ السِّتْرُ ، قَالَ : قِرَامٌ أَعْرَابِیٌّ ، ثَمَنُہُ أَرْبَعَۃُ الدَّرَاہِمَ ، کَانَتْ تَنْشُرُہُ فِی مُؤَخَّرِ الْبَیْتِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৫১৬
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٥١٧) حضرت حسن سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیویوں کے پردوں کی قیمت چھ (درہم) یا اس کے قریب تھی۔
(۳۵۵۱۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : کَانَ ثَمَنُ مُرُوطِ نِسَائِ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ سِتَّۃً وَنَحْوَ ذَلِکَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৫১৭
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٥١٨) حضرت سعد سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : بہترین رزق وہ ہے جو کفایت کرجائے اور بہترین ذکر، ذکر خفی ہے۔
(۳۵۵۱۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَبِیبَۃَ ، عَنْ سَعْدٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : خَیْرُ الرِّزْقِ مَا یَکْفِی وَخَیْرُ الذِّکْرِ الْخَفِیُّ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৫১৮
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٥١٩) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اے اللہ ! تو آل محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے رزق کو قوت ۔۔۔ بقدر ضرورت ۔۔۔ بنا دے۔
(۳۵۵۱۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ قَعْقَاعٍ ، عَنْ أَبِی زُرْعَۃَ بن عَمْرِو بْنِ جَرِیرٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : اللَّہُمَّ اجْعَلْ رِزْقَ آلِ مُحَمَّدٍ قُوتًا۔

(مسلم ۷۳۰۔ بخاری ۶۴۶۰)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৫১৯
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٥٢٠) حضرت عبداللہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” زمینیں نہ بناؤ، کہ تم دنیا میں رغبت کرنے لگو۔ حضرت عبداللہ کہتے ہیں راذان، کیا ہے راذان، اور مدینہ، کیا ہے مدینہ۔
(۳۵۵۲۰) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ شمر ، عَنْ مُغِیرَۃَ بْنِ سَعْدِ الأَخْرَمِ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لاَ تَتَّخِذُوا الضَّیْعَۃَ لتَرْغَبُوا فِی الدُّنْیَا ، قَالَ عَبْدُ اللہِ : بِرَاذَانَ مَا بِرَاذَانُ وَبِالْمَدِینَۃِ مَا بِالْمَدِینَۃِ ؟۔ (ترمذی ۲۳۲۸۔ احمد ۳۷۷)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৫২০
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٥٢١) حضرت کعب بن مالک کے بیٹے، اپنے والد کے واسطہ سے جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دو بھوکے بھیڑیے جن کو بکریوں میں چھوڑ اگیا وہ بکریوں میں اس قدر فساد نہیں کرتے جس قدر آدمی کا مال وجاہ پر حریص ہونا اس کے دین کو خراب کرتا ہے۔
(۳۵۵۲۱) حَدَّثَنَا عَبْدِ اللہِ بْنِ نُمَیْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی زَائِدَۃَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَسْعَد بْنِ زُرَارَۃَ ، أَنَّ ابْنَ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ حَدَّثَہُ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : مَا ذِئْبَانِ جَائِعَانِ أُرْسِلاَ فِی غَنَمٍ بِأَفْسَدَ لَہَا مِنْ حِرْصِ الْمَرْئِ عَلَی الْمَالِ وَالشَّرَفِ لِدِینِہِ۔ (ترمذی ۲۳۷۶۔ احمد ۴۵۶)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৫২১
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٥٢٢) حضرت ابوسعید خدری (رض) سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ۔۔۔ جبکہ آپ منبر پر تھے ۔۔۔ ” مجھے تم پر سب سے زیادہ جس چیز کا خوف ہے وہ یہ ہے جس کو اللہ تعالیٰ زمین کے نباتات میں یا زندگی کی رنگینی میں نکالیں گے۔ اس پر ایک آدمی کھڑا ہوا اور اس نے کہا : یا رسول اللہ 5! کیا خیر بھی شر لاتا ہے ؟ پس آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خاموش ہوگئے۔ یہاں تک کہ ہمیں یہ گمان ہوا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر وحی نازل ہو رہی ہے۔ اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر پسینہ اور کپکپی ظاہر ہوگئی۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” سوال کرنے والا کہاں ہے ؟ اس نے خیر کا ہی ارادہ کیا تھا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” یقیناً خیر تو خیر ہی لاتی ہے لیکن یہ دنیا سرسبز اور میٹھی ہے۔ وہ پودے جو بہار میں اگتے ہیں وہ پیٹ کو خوب بھر لینے والے جانوروں کو یا تو مار ڈالتے ہیں یا مارنے کے قریب کردیتے ہیں، سوائے سبزہ کھانے والے ان جانوروں کے جو پیٹ کے معمولی بھر جانے کے بعد دھوپ میں چلے جاتے ہیں، جگالی کرتے ہیں، غذا کو نرم و ہضم کرتے ہیں، پاخانہ کرتے ہیں اور پھر کھانے کے لیے دوبارہ آجاتے ہیں۔

جو شخص مال کو اس کے حق کے ساتھ لیتا ہے تو اس کے لیے اس مال میں برکت دی جاتی ہے اور جو شخص مال کو اس کے حق کے بغیر لیتا ہے تو اس کی مثال اس شخص کی طرح ہے جو کھاتا ہے لیکن سیر نہیں ہوتا۔
(۳۵۵۲۲) حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ ، عَنْ عِیَاضِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَہُوَ عَلَیالْمِنْبَرِ : إنَّ أَخْوَفَ مَا أَخَافُ عَلَیْکُمْ مَا یُخْرِجُ اللَّہُ مِنْ نَبَاتِ الأَرْضِ، أَوْ زَہْرَۃِ الدُّنْیَا فَقَامَ رَجُلٌ، فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللہِ ، وَہَلْ یَأْتِی الْخَیْرُ بِالشَّرِ ، فَسَکَتَ حَتَّی ظَنَنَّا أَنَّہُ یَنْزِلُ عَلَیْہِ وَغَشِیَہُ بُہْرٌ وَعَرَقٌ ، ثُمَّ قَالَ: أَیْنَ السَّائِلُ وَلَمْ یُرِدْ إِلاَّ خَیْرًا ، فَقَالَ : إنَّ الْخَیْرَ لاَ یَأْتِی إِلاَّ بِالْخَیْرِ ، وَلَکِنَّ الدُّنْیَا خَضِرَۃٌ حُلْوَۃٌ ، کُلَّمَا یُنْبِتُ الرَّبِیعُ یَقْتُلُ حَبَطًا ، أَوْ یُلِمُّ إِلاَّ آکِلَۃُ الْخَضِرِ، تَأْکُلُ حَتَّی إذَا امْتَلاَتْ خَاصِرَتَاہَا اسْتَقْبَلَتِ الشَّمْسَ فَثَلَطَتْ، ثُمَّ بَالَتْ، ثُمَّ أَفَاضَتْ فَاجْتَرَّتْ، مَنْ أَخَذَ مَالاً بِحَقِّہِ بُورِکَ لَہُ فِیہِ، وَمَنْ أَخَذَ مَالاً بِغَیْرِ حَقِّہِ کَانَ کَالَّذِی یَأْکُلُ، وَلاَ یَشْبَعُ۔ (بخاری ۱۴۶۵۔ مسلم ۷۲۷)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৫২২
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٥٢٣) حضرت خولہ، جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتی ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” بیشک دنیا سرسبز اور میٹھی ہے۔ پس جو شخص اس کو اس کے حق کے ساتھ لیتا ہے تو اس کے لیے اس میں برکت دی جاتی ہے، اور اللہ اور اس کے رسول کے مال میں بہت سے غور و خوض کرنے والوں کے لیے بروز قیامت جہنم کی آگ ہے۔
(۳۵۵۲۳) حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ کَثِیرٍ ، عَنْ عُبَیْدٍ سَنُوطَا ، عَنْ خَوْلَۃَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : إنَّ الدُّنْیَا خَضِرَۃٌ حُلْوَۃٌ ، فَمَنْ أَخَذَہَا بِحَقِّہَا بُورِکَ لَہُ فِیہَا ، وَرُبَّ مُتَخَوِّضٍ فِی مَالِ اللہِ وَمَالِ رَسُولِہِ لَہُ النَّارُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔ (بخاری ۳۱۱۸۔ ترمذی ۲۳۷۴)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৫২৩
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٥٢٤) حضرت حکیم بن حزام سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا۔ آپ نے مجھے عطا کیا۔ میں نے پھر آپ سے سوال کیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے پھر عطا کیا۔ میں نے پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے پھر عطا کیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : یقیناً یہ مال سرسبز اور میٹھا ہے۔ پس جو شخص اس کو طیب نفس کے ساتھ لیتا ہے اس کے لیے اس میں برکت دی جاتی ہے۔ اور جو شخص اس مال کو اشرافِ نفس کی وجہ سے لیتا ہے تو اس کے لیے اس میں برکت نہیں دی جاتی۔ اور اس شخص کی مثال اس آدمی کی طرح ہوتی ہے جو کھانا کھاتا ہے لیکن شکم سیر نہیں ہوتا۔ اور اوپر والا ہاتھ، نچلے ہاتھ سے بہتر ہے۔
(۳۵۵۲۴) حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ عُرْوَۃَ وَسَعِیدٍ ، عَنْ حَکِیمِ بْنِ حِزَامٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَانِی ، ثُمَّ سَأَلْتُہُ فَأَعْطَانِی ، ثُمَّ سَأَلْتُہُ فَأَعْطَانِی ، ثُمَّ قَالَ : إنَّ ہَذَا الْمَالَ خَضِرَۃٌ حُلْوَۃٌ ، فَمَنْ أَخَذَہُ بِطِیبِ نَفْسٍ بُورِکَ لَہُ فِیہِ ، وَمَنْ أَخَذَہُ بِإِشْرَافِ نَفْسٍ لَمْ یُبَارَکْ لَہُ فِیہِ ، وَکَانَ کَالَّذِی یَأْکُلُ ، وَلاَ یَشْبَعُ ، وَالْیَدُ الْعُلْیَا خَیْرٌ مِنَ الْیَدِ السُّفْلَی۔ (بخاری ۶۴۴۱۔ مسلم ۷۱۷)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৫২৪
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٥٢٥) حضرت معاویہ (رض) سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کہتے سنا : ” بیشک یہ مال میٹھا اور سرسبز ہے۔ پس جو شخص اس کو اس کے حق کے ساتھ لیتا ہے تو اس کے لیے اس میں برکت دی جاتی ہے۔
(۳۵۵۲۵) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ ، عَن مَعْبَدٍ الْجُہَنِیِّ ، عَنْ مُعَاوِیَۃَ ، قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : إنَّ ہَذَا الْمَالَ حُلْوٌ خَضِرٌ ، فَمَنْ أَخَذَہُ بِحَقِّہِ یُبَارَکْ لَہُ فِیہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৫২৫
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٥٢٦) حضرت ابوذر (رض) سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خطبہ ارشاد فرما رہے تھے کہ ایک شخص کھڑا ہوا اور اس نے کہا یا رسول اللہ 5! قحط سالی نے ہمیں کھالیا ہے۔ راوی کہتے ہیں پس لوگوں نے اس کو بٹھایا اور وہ بیٹھ گیا۔ وہ پھر دوبارہ کھڑا ہوا اور اس نے اپنی آواز سے ندا لگائی پھر اس کی طرف آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے التفات فرمایا اور ارشاد فرمایا : مجھے تم پر اس سے بھی زیادہ اس بات کا خوف ہے کہ تم پر دنیا خوب بہا دی جائے، کاش کہ میری امت سونا نہ پہنے۔
(۳۵۵۲۶) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ یَزِیدِ بْنِ وَہْبٍ ، عَنْ أَبِی ذَرٍّ ، قَالَ : قامَ رَجُلٌ وَرَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَخْطُبُ ، فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللہِ ، أَکَلَتْنَا الضَّبُعُ ، قَالَ : فَدَفَعَہُ النَّاسُ حَتَّی وَقَعَ ، ثُمَّ قَامَ أَیْضًا فَنَادَی بِصَوْتِہِ ، ثُمَّ الْتَفَتَ إلَیْہِ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : أَخْوَفُ عَلَیْکُمْ عِنْدِی مِنْ ذَلِکَ أَنْ تُصَبَّ عَلَیْکُمَ الدُّنْیَا صَبًّا ، فَلَیْتَ أُمَّتِی لاَ تَلْبَسُ الذَّہَبَ ، فَقُلْتُ لِزَیْدٍ : مَا الضَّبُعُ ، قَالَ : السَّنَۃُ۔

(احمد ۱۵۲۔ بزار ۳۹۸۴)
tahqiq

তাহকীক: