মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)

الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار

زہد و تقوی کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২০৫ টি

হাদীস নং: ৩৫৪০৬
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت سلیمان بن داؤد (علیہ السلام) کی باتیں
(٣٥٤٠٧) حضرت خیثمہ کہتے ہیں : حضرت سلیمان بن داؤد (علیہ السلام) نے فرمایا : ہم نے ہر طرح کی زندگی آزما دیکھی ہے، راحت و آرام والی بھی ، مصائب و آلام والی بھی، اور ہم نے یہی محسوس کیا کہ (ہم جس حالت میں بھی ہیں) اس سے پتلی حالت میں بھی گزر بسر ہوجاتی ہے۔
(۳۵۴۰۷) حدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ خَیْثَمَۃ ، قَالَ : قَالَ سُلَیْمَانُ بْنُ دَاوُد : کُلُّ الْعَیْشِ جَرَّبْنَاہُ لَیِّنُہُ وَشَدِیدُہُ فَوَجَدْنَاہُ یَکْفِی مِنْہُ أَدْنَاہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৪০৭
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت سلیمان بن داؤد (علیہ السلام) کی باتیں
(٣٥٤٠٨) حضرت خیثمہ کہتے ہیں : حضرت سلیمان بن داؤد (علیہ السلام) کے پاس موت کا فرشتہ حاضر ہوا ، اور آپ (علیہ السلام) کا اس سے دوستی کا تعلق تھا۔ تو آپ نے اس سے فرمایا : تم عجیب ہو ! ایک گھر میں آتے ہو اور تمام اہل خانہ کی ارواح قبض کرلیتے ہو، جبکہ ان کے پہلو (میں موجود گھر) کے اہل خانہ کو (زندہ سلامت) چھوڑ دیتے ہو، ان میں سے ایک کی بھی روح قبض نہیں کرتے (یہ کیا ماجرا ہے) ؟ موت کے فرشتہ نے (جواب میں) عرض کیا : مجھے کچھ پتہ نہیں ہوتا کہ مجھے کس کی روح قبض کرنی ہے۔ میں تو عرش کے نیچے (دست بستہ) ہوتا ہوں، تو ایک پرچی میری جانب گرادی جاتی ہے ، اس میں (ان لوگوں کے) نام درج ہوتے ہیں (جن کی مجھے روح قبض کرنا ہوتی ہے) ۔
(۳۵۴۰۸) حَدَّثَنَا عَبْدُاللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ خَیْثَمَۃ ، قَالَ: أَتَی مَلَکُ الْمَوْتِ سُلَیْمَانَ بْنَ دَاوُد ، وَکَانَ لَہُ صَدِیقًا ، فَقَالَ لَہُ سُلَیْمَانُ : مَا لَک تَأْتِی أَہْلَ الْبَیْتِ فَتَقْبِضُہُمْ جَمِیعًا وَتَدَعُ أَہْلَ الْبَیْتِ إِلَی جَنْبِہِمْ لاَ تَقْبِضُ مِنْہُمْ أَحَدًا ، قَالَ : مَا أَعْلَمُ بِمَا أَقْبِضُ مِنْہَا ، إنَّمَا أَکُونُ تَحْتَ الْعَرْشِ فَتُلْقَی إلَیَّ صِکَاکٌ فِیہَا أَسْمَائٌ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৪০৮
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت سلیمان بن داؤد (علیہ السلام) کی باتیں
(٣٥٤٠٩) حضرت خیثمہ کہتے ہیں : موت کا فرشتہ حضرت سلیمان (علیہ السلام) کے پاس حاضر ہوا اور آپ (علیہ السلام) کے ہم نشینوں میں سے ایک کی جانب ٹکٹکی باندھ کر دیکھنے لگا۔ جب وہ (وہاں سے) چلا گیا تو اس آدمی نے عرض کیا : یہ کون تھا ؟ آپ (علیہ السلام) نے فرمایا : یہ موت کا فرشتہ تھا۔ اس نے کہا : مجھے تو وہ یوں میری جانب گھورتا دکھائی دیا کہ بس مجھے ہی لے جانے کا ارادہ ہو۔ آپ (علیہ السلام) نے دریافت فرمایا : تو تم کیا چاہتے ہو ؟ اس نے عرض کیا : میں چاہتا ہوں کہ آپ مجھے دوش ہوا پر ملک ہندو ستان پہنچا دیں۔ راوی کہتے ہیں : آپ (علیہ السلام) نے ہوا کو حکم کیا تو ہوا نے اس شخص کو اٹھا کر ملک ہندوستان میں لے جا ڈالا۔ پھر موت کا فرشتہ (دوبارہ) حضرت سلیمان (علیہ السلام) کے پاس حاضر ہوا تو آپ (علیہ السلام) نے دریافت فرمایا : تم (کیوں) میرے ہمنشینوں میں سے ایک آدمی کو گھورے جا رہے تھے۔ موت کے فرشتے نے کہا : مجھے اس پر تعجب ہو رہا تھا، (کیونکہ) مجھے تو حکم ہوا تھا کہ اس کی روح ہندوستان میں قبض کرنی ہے اور وہ آپ کے پاس (بیٹھا) تھا۔
(۳۵۴۰۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ خَیْثَمَۃ ، قَالَ : دَخَلَ مَلَکُ الْمَوْتِ إِلَی سُلَیْمَانَ فَجَعَلَ یَنْظُرُ إِلَی رَجُلٍ مِنْ جُلَسَائِہِ یُدِیمُ النَّظَرَ إلَیْہِ ، فَلَمَّا خَرَجَ ، قَالَ الرَّجُلُ : مَنْ ہَذَا ، قَالَ : ہَذَا مَلَکُ الْمَوْتِ ، قَالَ : رَأَیْتہ یَنْظُرُ إلَیَّ کَأَنَّہُ یُرِیدُنِی ، قَالَ : فَمَا تُرِیدُ ، قَالَ : أُرِیدُ أَنْ تَحْمِلَنِی عَلَی الرِّیحِ حَتَّی تُلْقِیَنِی بِالْہِنْدِ ، قَالَ : فَدَعَا بِالرِّیحِ فَحَمَلَہُ عَلَیْہَا فَأَلْقَتْہُ فِی الْہِنْدِ ، ثُمَّ أَتَی مَلَکُ الْمَوْتِ سُلَیْمَانَ ، فَقَالَ : إنَّک کُنْت تُدِیمُ النَّظَرَ إِلَی رَجُلٍ مِنْ جُلَسَائِی قَالَ : کُنْتُ أَعْجَبُ مِنْہُ ، أُمِرْت أَنْ أقْبِضَہُ بِالْہِنْدِ وَہُوَ عِنْدَکَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৪০৯
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت سلیمان بن داؤد (علیہ السلام) کی باتیں
(٣٥٤١٠) حضرت یحییٰ بن ابی کثیر کہتے ہیں : حضرت سلیمان بن داؤد (علیہ السلام) نے اپنے بیٹے سے (معاملات میں احتیاط کرنے کی نصیحت کرتے ہوئے) فرمایا : اے میرے پیارے بیٹے ! جیسے کیل (بڑے غیر محسوس انداز میں) دو پتھروں میں گھس جاتا ہے، ایسے ہی خریدو فروخت کرنے والوں کے درمیان بھی (معاملات کی) خرابی (بڑے غیر محسوس انداز میں) داخل ہوجاتی ہے۔
(۳۵۴۱۰) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ ، عَنِ الأَوْزَاعِیِّ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ ، قَالَ : قَالَ سُلَیْمَانُ بْنُ دَاوُد عَلَیْہِ السَّلاَمُ لاِبْنِہِ : یَا بُنَی ، کَمَا یَدْخُلُ الْوَتِدُ بَیْنَ الْحَجَرَیْنِ کَذَلِکَ تَدْخُلُ الْخَطِیئَۃُ بَیْنَ الْبَائِعِ وَالْمُشْتَرِی۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৪১০
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت سلیمان بن داؤد (علیہ السلام) کی باتیں
(٣٥٤١١) حضرت سلامان بن عامر شیبانی کہتے ہیں : حضرت سلیمان (علیہ السلام) اور ان کی سلطنت (کی شان و شوکت) کو دیکھئے ! اور ان کی (ایمانی) حالت یہ تھی کہ انھوں نے تاحیات اللہ تعالیٰ کے ڈر سے آسمان کی جانب سر نہ اٹھایا تھا۔
(۳۵۴۱۱) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنِ الإِفْرِیقِیِّ ، عَنْ سَلاَمَانَ بْنِ عَامِرٍ الشَّعْبَانِیِّ ، قَالَ : أَرَأَیْتُمْ سُلَیْمَانَ ، وَمَا أُوتِیَ فِی مُلْکِہِ فَإِنَّہُ لَمْ یَرْفَعْ رَأْسَہُ إِلَی السَّمَائِ حَتَّی قَبَضَہُ اللَّہُ تَخَشُّعًا لِلَّہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৪১১
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت سلیمان بن داؤد (علیہ السلام) کی باتیں
(٣٥٤١٢) حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا : نبی حضرت سلیمان بن داؤد (علیہ السلام) کے رعب و دبدبہ کی بنا پر (کسی سے) ان کے ساتھ بات تک نہ کی جاتی تھی۔ راوی کہتے ہیں : حتیٰ کہ (ایک شام) ان سے (بےخبری میں) نمازِ عصر بھی جاتی رہی، مگر کسی کی ہمت نہ ہوئی کہ ان سے کلام (کر کے انھیں مطلع) کرسکتا۔
(۳۵۴۱۲) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ مَالِکِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : کَانَ سُلَیْمَانُ بْنُ دَاوُد النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لاَ یُکَلَّمُ إعْظَامًا لَہُ ، قَالَ : فَلَقَدْ فَاتَتْہُ الْعَصْرُ فَمَا أَطَاقَ أَحَدٌ یُکَلِّمُہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৪১২
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت سلیمان بن داؤد (علیہ السلام) کی باتیں
(٣٥٤١٣) حضرت ابودرداء (رض) فرماتے ہیں : حضرت سلیمان (علیہ السلام) کے ایک بیٹے فوت ہوگئے تو آپ (علیہ السلام) نے اس پر شدید رنج و غم محسوس کیا۔ حتی کہ ان کی شخصیت اور فیصلوں میں بھی اس کا اثر محسوس کیا گیا۔ چنانچہ ایک دن جب آپ (مجلسِ قضا میں) تشریف لائے تو دو فرشتے (انسانوں کی شکل میں) آپ کی خدمت میں ایک جھگڑے کے تصفیہ کے لیے حاضر ہوئے۔ ان میں سے ایک بولا : میں نے بیج بویا، جب وہ پک کر کاٹنے کے قابل ہوگیا تو یہ (دوسرا شخص) وہاں سے گزرا اور اس کو برباد کر گیا۔ آپ (علیہ السلام) نے دوسرے سے دریافت فرمایا : تم کیا کہتے ہو ؟ تو اس نے جواب دیا : یہ سچ کہتا ہے۔ میں راستے پر جا رہا تھا کہ اس کے کھیت پر جا پہنچا، میں نے دائیں بائیں دیکھا مگر راستہ وہی تھا (جس پر اس نے کھیت اگا رکھا تھا) ، چنانچہ میں اس (کے کھیت) میں ہی چل پڑا (تو وہ خراب ہوگیا) ۔ (یہ سنا) تو سلیمان (علیہ السلام) نے پہلے شخص سے دریافت فرمایا : تم نے راستے میں کیوں بیج بو دیا تھا ؟ کیا تمہیں نہیں معلوم تھا کہ لوگوں نے تو راستے پر سے ہی گزرنا ہوتا ہے ؟ اس پر اس شخص نے جواب دیا : اے سلیمان (علیہ السلام) ! (اگر ایسا ہے) تو تم کیوں اپنے بیٹے پر (اتنا زیادہ) غم گین ہوتے ہو، حالانکہ تم جانتے ہو کہ ایک دن تم بھی مرنے والے ہو، اور یہ (بھی جانتے ہو) کہ تمام لوگ آخرت کی جانب ہی رواں دواں ہیں۔
(۳۵۴۱۳) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ ، قَالَ : مَاتَ ابْنُ سُلَیْمَانَ بْنِ دَاوُد ، فَوَجَدَ عَلَیْہِ وَجْدًا شَدِیدًا حَتَّی عُرِفَ ذَلِکَ فِیہِ وَفِی قَضَائِہِ ، فجاء فَبَرَزَ ذَاتَ یَوْمٍ مَلَکَانِ بَیْنَ یَدَیْہِ لِلْخُصُومِ ، فَقَالَ أَحَدُہُمَا : إنِّی بَذَرْت بَذْرًاحَتَّی إذَا اشْتَدَّ وَاسْتَحْصَدَ مَرَّ ہَذَا بِہِ فَأَفْسَدَہُ ، فَقَالَ لِلآخَرِ : مَا تَقُولُ ، فَقَالَ : صَدَقَ ، أَخَذْت الطَّرِیقَ فَأَتَیْت عَلَی ذَرْعٍ فَنَظَرْت یَمِینًا وَشِمَالا ، فَإِذَا الطَّرِیقُ عَلَیْہِ فَأَخَذْت عَلَیْہِ ، فَقَالَ سُلَیْمَانُ لِلآخَرِ : لِمَ بَذَرْت عَلَی الطَّرِیقِ أَمَا عَلِمْت أَنَّ مَأْخَذَ النَّاسِ عَلَی الطَّرِیقِ ؟ فَقَالَ : یَا سُلَیْمَانَ ، فَلِمَ تَحْزَنُ عَلَی ابْنِکَ وَأَنْتَ تَعْلَمُ أَنَّک مَیِّتٌ ، وَأَنَّ سَبِیلَ النَّاسِ إِلَی الآخِرَۃِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৪১৩
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت سلیمان بن داؤد (علیہ السلام) کی باتیں
(٣٥٤١٤) حضرت ابو صدیق ناجی سے مروی ہے کہ حضرت سلیمان بن داؤد (علیہ السلام) لوگوں کو لے کر (اللہ تعالیٰ سے) بارش کی دعا کرنے نکلے تو آپ کا گزر ایک ایسی چیونٹی پر ہوا جو اپنی ٹانگیں آسمان کی طرف اٹھائے چت لیٹی کہہ رہی تھی : اے اللہ ! میں بھی تیری مخلوقات میں سے (ایک ادنی سی) مخلوق ہوں، میں تیرے رزق سے بےنیاز نہیں ہوں ، یا تو مجھے پانی پلا دے، یا پھر مجھے موت دیدے۔ سلیمان (علیہ السلام) نے لوگوں سے فوراً کہا : لوٹ چلو، تمہیں کسی اور کی دعا نے ہی سیراب کر وا دیا ہے۔
(۳۵۴۱۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، عَنْ زَیْدٍ الْعَمِّیِّ ، عَنْ أَبِی الصِّدِّیقِ النَّاجِی ، أَنَّ سُلَیْمَانَ بْنَ دَاوُد خَرَجَ بِالنَّاسِ یَسْتَسْقِی ، فَمَرَّ عَلَی نَمْلَۃٍ مُسْتَلْقِیَۃٍ عَلَی قَفَاہَا رَافِعَۃٍ قَوَائِمَہَا إِلَی السَّمَائِ وَہِیَ تَقُولُ : اللَّہُمَّ إنَّا خَلْقٌ مِنْ خَلْقِکَ لَیْسَ بِنَا غِنًی ، عَنْ رِزْقِکَ ، فَإِمَّا أَنْ تَسْقِیَنَا وَإِمَّا أَنْ تُہْلِکَنَا ، فَقَالَ سُلَیْمَانُ لِلنَّاسِ : ارْجِعُوا فَقَدْ سُقِیتُمْ بِدَعْوَۃِ غَیْرِکُمْ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৪১৪
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت سلیمان بن داؤد (علیہ السلام) کی باتیں
(٣٥٤١٥) حضرت اسماعیل بن ابی خالد کہتے ہیں : کسی نبی کے بارے میں کہا گیا ہے کہ انھوں نے فرمایا : اے اللہ ! مجھے اسی چیز کی تلاش کی تکلیف مت دیجئے جو آپ نے میرے مقدر میں لکھی ہی نہیں، اور جو رزق آپ نے میرے مقدر میں لکھ دیا ہے اسے بسہولت و عافیت مجھ تک پہنچا دیجئے۔ اور جس طرح سے آپ نے صالح لوگوں کی اصلاح فرمائی میری بھی اسی طرح سے اصلاح فرما دیجئے۔ کیونکہ (میں جانتا ہوں کہ) صالحین کی اصلاح بھی آپ ہی نے فرمائی ہے۔
(۳۵۴۱۵) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ ، قَالَ : ذُکِرَ عَنْ بَعْضِ الأَنْبِیَائِ أَنْ ، قَالَ : اللَّہُمَّ لاَ تُکَلِّفَنِّی طَلَبَ مَا لَمْ تُقَدِّرْہُ لِی ، وَمَا قَدَّرْت لِی مِنْ رِزْقٍ فَائتنی بِہِ فِی یُسْرٍ مِنْک وَعَافِیَۃٍ ، وَأَصْلِحْنِی بِمَا أَصْلَحْت بِہِ الصَّالِحِینَ ، فَإِنَّمَا أَصْلَحُ الصَّالِحِینَ أَنْتَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৪১৫
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت سلیمان بن داؤد (علیہ السلام) کی باتیں
(٣٥٤١٦) حضرت زید بن اسلم سے مروی ہے : اللہ تعالیٰ کے نبیوں میں سے کسی نبی نے فرمایا : تیرے کون سے برگزیدہ بندے ایسے برگزیدہ ہیں جو (روز قیامت) تیرے عرش کے سائے تلے ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : یہ وہ لوگ ہوں گے جن کے ہاتھ (ظلم و ستم) سے بری ہیں، جن کے دل پاکیزہ ہیں، جو میری بزرگی کی وجہ سے آپس میں محبت کرتے ہیں، یہ وہ لوگ ہوں گے کہ جب ان کا ذکر کیا جاتا ہے تو ان (کے میرے ساتھ انتہائی تعلق) کی وجہ سے میرا ذکر بھی کیا جاتا ہے، اور جب میرا ذکر کیا جاتا ہے تو میری (ان پر انتہائی شفقت و مہربانی کی) وجہ سے اُ ن کا ذکر بھی کیا جاتا ہے، یہ وہ لوگ ہوں گے جو باوجود (سردی کی) تکلیف کے اپنا وضو مکمل طور پر کرتے ہیں، اور یہ وہ لوگ ہوں گے جو میری محبت کے یوں دیوانے ہیں جیسا بچہ (اپنے شناسا) لوگوں کا دیوانہ ہوتا ہے، اور یہ وہ لوگ ہوں گے جو (تپش معاصی سے ڈر کر) میرے ذکر (کی ٹھنڈی چھاؤں) میں یوں پناہ لیتے ہیں جیسے پرندہ اپنے گھونسلے میں پناہ لیتا ہے، اور یہ وہ لوگ ہوں گے جو میری حرام کردہ چیزوں کو حلال سمجھے جانے (یا ان کا ارتکاب کئے جانے) پر یوں غضبناک ہوتے ہیں جیسے چیتا (شکار سے) محروم کئے جانے پر (غضبناک ہوتا ہے) ، یا پھر فرمایا : (جیسے چیتا) لڑائی کے وقت (غضبناک ہوتا ہے) ۔
(۳۵۴۱۶) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، أَنَّ نَبِیًّا مِنْ أَنْبِیَائِ اللہِ ، قَالَ : مَنْ أَہْلُکَ الَّذِینَ ہُمْ أَہْلُکُ الَّذِینَ فِی ظِلِّ عَرْشِکَ ، قَالَ : ہُمَ الْبَرِیئَۃُ أَیْدِیہِمْ ، الطَّاہِرَۃُ قُلُوبُہُمْ ، الَّذِینَ یَتَحَابُّونَ بِجَلاَلِی ، الَّذِینَ إذَا ذُکِرُوا ذُکِرْت بِہِمْ وَإِذَا ذُکِرْت ذُکِرُوا بِی ، اللذین یَسْبُغُونَ الْوُضُوئَ عَلَی الْمَکَارِہِ ، وَالَّذِینَ یَکْلِفُونَ بِحُبِّی کَمَا یَکْلَفُ الصَّبِیُّ بِالنَّاسِ ، وَالَّذِینَ یَأْوُونَ إِلَی ذِکْرِی کَمَا تَأْوِی الطَّیْرُ إِلَی وَکْرِہَا ، وَالَّذِینَ یَغْضَبُونَ لِمَحَارِمِی إذَا اسْتُحِلَّتْ کَمَا یَغْضَبُ النَّمِرُ إذَا حَرِمَ ، أَوَ قَالَ : حَرِبَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৪১৬
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت سلیمان بن داؤد (علیہ السلام) کی باتیں
(٣٥٤١٧) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ داؤد نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے اللہ تعالیٰ ! آپ مجھے ایسے بھائی ، دوست، پڑوسی اور ہم نشین عطا فرما دیجئے کہ اگر مجھ سے (تقاضہِ بشری کے تحت معمولی سی) غفلت (بھی) سر زد ہوجائے تو وہ مجھے اس پر متنبہ کردیں، اور تنبہ کے عالم میں (نیکی کے کاموں میں) میری معاونت کریں۔ اور مجھے ایسے بھائیوں، دوستوں، پڑوسیوں اور ہم نشینوں سے اپنی پناہ میں لے لیجئے جو نہ تو غفلت پر تنبیہ کریں، اور نہ ہی تنبہ کے وقت اعانت کریں۔
(۳۵۴۱۷) حَدَّثَنَا عَفَّانُ، قَالَ: حدَّثَنَا الْمُبَارَکُ ، عَنِ الْحَسَنِ، أن دَاوُدَ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، قَالَ: اللَّہُمَّ إنِّی أَسْأَلُک مِنَ الإِخْوَانَ وَالأَصْحَابَ وَالْجِیرَانَ وَالْجُلَسَائَ مَنْ إنْ نَسِیت ذَکَّرُونِی، وَإِنْ ذَکَرْت أَعَانُونِی، وَأَعُوذُ بِکَ مِنَ الأَصْحَابِ وَالإِخْوَانِ وَالْجِیرَانِ وَالْجُلَسَائِ مَنْ إنْ نَسِیت لَمْ یُذَکِّرُونِی، وَإِنْ ذَکَرْت لَمْ یُعِینُونِی۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৪১৭
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت سلیمان بن داؤد (علیہ السلام) کی باتیں
(٣٥٤١٨) حضرت حسن کہتے ہیں : حضرت داؤد نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرمایا کرتے تھے : اے اللہ ! نہ تو مجھے ایسا مرض لاحق کیجئے جو مجھے بالکل بےکار کر دے، اور نہ ہی ایسی صحت عطا کیجئے جو مجھے (حق سے) غافل کر دے، بلکہ اعتدال والی کیفیت عطافرمائیے۔
(۳۵۴۱۸) حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا مُبَارَکٌ ، عَنِ الْحَسَنِ ، أَنَّ دَاوُد النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ: اللَّہُمَّ لاَ مَرَضَ یُضْنِینِی ، وَلاَ صِحَّۃَ تُنْسِینِی ، وَلَکِنْ بَیْنَ ذَلِکَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৪১৮
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت سلیمان بن داؤد (علیہ السلام) کی باتیں
(٣٥٤١٩) حضرت حسن کہتے ہیں : بیشک ایوب (علیہ السلام) کو جب کوئی آزمائش پیش آتی تو آپ (علیہ السلام) فرماتے : آپ ہی (اپنی نعمتیں روک لیتے ہیں یا واپس) لے لیتے ہیں، اور آپ ہی (نعمتیں) عطا فرماتے ہیں، آپ جب تک میری سانسوں کی ڈور باندھے رکھیں گے میں آپ کے عمدہ (اندازِ ) امتحان پر آپ کا شکر گزار رہوں گا۔
(۳۵۴۱۹) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا مُبَارَکٌ ، قَالَ سَمِعْت الْحَسَنَ یَقُولُ : إنَّ أَیُّوبَ عَلَیْہِ السَّلاَمُ کَانَ کُلَّمَا أَصَابَتْہُ مُصِیبَۃٌ ، قَالَ : اللَّہُمَّ أَنْتَ أَخَذْت وَأَنْتَ أَعْطَیْت مَہْمَا تُبْقِی نَفْسِی أَحْمَدْک عَلَی حُسْنِ بَلاَئِک۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৪১৯
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت سلیمان بن داؤد (علیہ السلام) کی باتیں
(٣٥٤٢٠) حضرت ثابت بنانی کہتے ہیں : ہم تک یہ بات پہنچی ہے کہ نبی حضرت داؤد (علیہ السلام) نے اپنے گھروں میں اپنی بیویوں اور بچوں کے لیے بطورِ مصلیٰ جگہیں مقرر کر رکھی تھیں۔ دن کی کوئی گھڑی ہوتی یا رات کا کوئی پہر، ہر وقت آپ کے اہل خانہ میں سے کوئی نہ کوئی شخص (ان مصلوں پر) نماز میں مشغول رہتا۔ چنانچہ یہ آیت (آپ (علیہ السلام) کے) ان تمام (اہلِ و عیال) کے بارے میں عام ہے (جو اس کار خیر میں شریک رہتے تھے : اے آلِ داؤد (اپنے رب کا) شکر بجا لاؤ، اور میرے بندوں میں سے بہت کم لوگ (صحیح معنوں میں) شکر گزار ہیں۔
(۳۵۴۲۰) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَیْمَانَ الضُّبَعِیُّ ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِیِّ ، قَالَ : بَلَغَنَا ، أَنَّ دَاوُد النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ جَزَّأَ الصَّلاَۃَ عَلَی بُیُوتِہِ : عَلَی نِسَائِہِ وَوَلَدِہِ ، فَلَمْ تَکُنْ تَأْتِی سَاعَۃٌ مِنَ اللَّیْلِ وَالنَّہَارِ إِلاَّ وَإِنْسَانٌ مِنْ آلِ دَاوُد قَائِمٌ یُصَلِّی ، فَعَمَّتْہُنَّ ہَذِہِ الآیَۃُ : {اعْمَلُوا آلَ دَاوُد شُکْرًا وَقَلِیلٌ مِنْ عِبَادِی الشَّکُورُ}۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৪২০
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت سلیمان بن داؤد (علیہ السلام) کی باتیں
(٣٥٤٢١) حضرت حسن سے مروی ہے کہ نبی حضرت داؤد (علیہ السلام) نے فرمایا : میرے معبود برحق ! اگر میرے ہر ہر بال کی دو دو زبانیں ہوتیں اور دن رات آپ کی تسبیح میں مشغول ہوتیں، تو بھی آپ کی کسی ادنیٰ سی نعمت کا (شکر بجا لانے کا) حق ادا نہ کر پاتیں۔
(۳۵۴۲۱) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ عَبْدِ الْکَرِیمِ ، عَنِ الْحَسَنِ ، أَنَّ دَاوُد النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إلَہِی ، لَوْ أَنَّ لِکُلِّ شَعَرَۃٍ مِنِّی لِسَانَیْنِ یُسَبِّحَانِکَ اللَّیْلَ وَالنَّہَارَ مَا قَضَیْنَا نِعْمَۃً مِنْ نِعَمِکَ عَلَیَّ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৪২১
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت سلیمان بن داؤد (علیہ السلام) کی باتیں
(٣٥٤٢٢) حضرت ابو عثمان کہتے ہیں : ہم تک یہ بات پہنچی ہے کہ حضرت داؤد (علیہ السلام) نے فرمایا : میرے معبودِ برحق ! اس شخص کے لیے کیا انعام ہے جس کی آنکھیں آپ کے ڈر سے آنسو بہا دیں ؟ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے فرمایا : اس کا انعام یہ ہے کہ میں اسے بہت بڑی گھبراہٹ (یعنی قیامت) کے دن امن میں رکھوں گا۔
(۳۵۴۲۲) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا الْجَعْدُ أَبُو عُثْمَانَ ، قَالَ : بَلَغَنَا أَنَّ دَاوُد ، قَالَ : إلَہِی ، مَا جَزَائُ مِنْ فَاضَتْ عَیْنَاہُ مِنْ خَشْیَتِکَ ؟ قَالَ : جَزَاؤُہُ أَنْ أُؤَمِّنُہُ یَوْمَ الْفَزَعِ الأَکْبَرِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৪২২
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نبی حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی باتیں
(٣٥٤٢٣) حضرت حنظلہ (رض) جو کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے کاتب ہیں ان کے چچا زاد بھائی نے بیان فرمایا کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی طرف وحی فرمائی : بیشک آپ کی قوم نے مساجد کو (تو) سجا سنوار رکھا ہے ، مگر اپنے دلوں کا حال خراب کر رکھا ہے۔ اور (کثرت اکل کی وجہ) سے یوں پھول چکے ہیں جیسے خنزیروں کو ذبح کرنے کے لیے موٹا کیا جاتا ہے۔ میں ان (کی اس بری حالت) کو دیکھ کر ان پر لعنت کرتا ہوں ، نہ تو میں ان کی دعا قبول کرتا ہوں اور نہ ان کی مطلوبہ چیز انھیں عطا کرتا ہوں۔
(۳۵۴۲۳) حدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، قَالَ : مَالِکُ بْنُ مِغْوَلٍ ، عَنِ الْحَسَنِ أَبِی یُونُسَ ، عَنْ ہَارُونَ بْنِ رِئَابٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِی ابْنُ عَمِّ حَنْظَلَۃَ کَاتِبِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، أَنَّ اللَّہَ أَوْحَی إِلَی مُوسَی : أَنَّ قَوْمَک زَیَّنُوا مَسَاجِدَہُمْ وَأَخْرَبُوا قُلُوبَہُمْ ، وَتَسَمَّنُوا کَمَا تُسَمَّنُ الْخَنَازِیرُ لِیَوْمِ ذَبْحِہَا ، وَإِنِّی نَظَرْت إلَیْہِمْ فَلَعَنْتُہُمْ ، فَلاَ أَسْتَجِیبُ دُعَائَہُمْ ، وَلاَ أُعْطِیہِمْ مَسَائِلَہُمْ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৪২৩
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نبی حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی باتیں
(٣٥٤٢٤) حضرت عبید بن عمیر سے مروی ہے کہ حضرت داؤد (علیہ السلام) نے (گریہ وزاری کے ساتھ) اتنا طویل سجدہ فرمایا کہ ان کے آنسوؤں (کی نمی سے) ان کے ارد گرد سبزہ اگ آیا۔ چنانچہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے ان کی طرف وحی فرمائی : اے داؤد (علیہ السلام) تم کیا چاہتے ہو ؟ کیا تم چاہتے ہو کہ میں تمہارے مال و اولاد اور عمر میں اضافہ کر دوں۔ تو حضرت داؤد (علیہ السلام) نے (عجزو انکسار کے ساتھ شکوہ کرتے ہوئے) عرض کیا : اے میرے پروردگار ! کیا (آپ کے نزدیک میں دنیا سے محبت کرنے والا اور دنیا کو چاہنے والا ہوں کہ میری طویل آہ وزاری کے نتیجہ میں) آپ نے مجھے یہ جواب دیا ؟ بس اسی وقت اللہ تبارک وتعالیٰ نے ان کی مغفرت فرما دی۔
(۳۵۴۲۴) حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ ، أَنَّ دَاوُد صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ سَجَدَ حَتَّی نَبَتَ مَا حَوْلَہُ خَضْرَائُ مِنْ دُمُوعِہِ ، فَأَوْحَی اللَّہُ إلَیْہِ : یَا دَاوُد مَا تُرِیدُ ، تُرِیدُ أَنْ أَزِیدَک فِی مَالِکِ وَوَلَدِکَ وَعُمْرِکَ ، قَالَ : یَا رَبِ ، ہَذَا ترد عَلَیَّ فَغُفِرَ لَہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৪২৪
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نبی حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی باتیں
(٣٥٤٢٥) حضرت ہشام بن عروہ نے اپنے والد ماجد سے روایت کیا ہے کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے اللہ تبارک وتعالیٰ سے عرض کیا : اے میرے رب مجھے بتا دیجئے کہ آپ کی مخلوق میں سے کون آپ کے نزدیک سب سے زیادہ قابل عزت ہے ؟ اللہ جل جلالہ نے فرمایا : (میرے نزدیک) وہ شخص (سب سے زیادہ قابل احترام ہے) جو میرے احکامات (کو پورا کرنے کے لیے ، ذوق و شوق سے ان) کی طرف یوں پیش قدمی کرے جیسے گدھ اپنی خوراک کی طرف (بڑی رغبت اور ذوق و شوق سے) لپکتا ہے۔ اور وہ شخص (بھی میرے نزدیک سب سے زیادہ قابل عزت ہے) جو میرے نیک بندوں پر یوں فریفتہ ہو جیسے چھوٹا بچہ لوگوں کا دلدادہ ہوتا ہے۔ اور وہ شخص بھی (بھی میرے نزدیک سب سے زیادہ قابل عزت ہے) جو میرے احکامات کی خلاف ورزی کئے جانے پر یوں غضب ناک ہو جیسا چیتا اپنے دفاع کے لیے غضبناک ہوتا ہے۔ اور چیتا جب غضبناک ہوتا ہے تو اس بات کی پروا نہیں کرتا کہ مدمقابل زیادہ تعداد میں ہیں یا کم۔
(۳۵۴۲۵) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، قَالَ : حدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، أَنَّ مُوسَی عَلَیْہِ السَّلاَمُ ، قَالَ : یَا رَبِّ أَخْبِرْنِی بِأَکْرَمِ خَلْقِکَ عَلَیْک ؟ قَالَ : الَّذِی یُسْرِعُ إِلَی ہَوَایَ إسْرَاعَ النِّسْرِ إِلَی ہَوَاہُ ، وَالَّذِی یَکْلَفُ بِعِبَادِی الصَّالِحِینَ کَمَا یَکْلَفُ الصَّبِیُّ بِالنَّاسِ ، وَالَّذِی یَغْضَبُ إذَا انْتُہِکَتْ مَحَارِمِی غَضَبَ النَّمِرِ لِنَفْسِہِ، فَإِنَّ النَّمِرَ إذَا غَضَبَ لَمْ یُبَالِ أَکَثُرَ النَّاسُ أَمْ قَلُّوا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৪২৫
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نبی حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی باتیں
(٣٥٤٢٦) حضرت عبداللہ بن عبید کے والد ماجد کہتے ہیں : حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے (اللہ تبارک و تعالیٰ کی خدمت میں) عرض کیا : اے میرے رب ! آپ نے حضرت ابراہیم ، حضرت اسحاق اور حضرت یعقوب ۔ کا ذکر (اپنے محبوب بندوں میں) فرمایا ہے، یہ (مقام و مرتبہ) آپ نے انھیں (ان کے) کس (عمل کی برکت کی) وجہ سے عطا فرمایا ؟ اللہ تبارک وتعالیٰ نے (جواب میں) ارشاد فرمایا : بیشک ابراہیم (علیہ السلام) نے جب بھی (کسی معبودِ باطل یا ناجائز کام کو میرے یا میرے حکم کے مقابلے میں آتے دیکھا اور مجبورا انھوں نے اس سے) میرا موازنہ کیا تو (اس معبودِ باطل اور غیر شرعی کام کو چھوڑ کر میرے حکم کو اور) مجھے ہی اختیار کیا۔ اور اسحاق (علیہ السلام) نے میری رضا کی خاطر اپنی جان کا نذرانہ 1 پیش کردیا تھا، اور جان کے علاوہ دیگر اشیاء (کو میری رضا کی خاطر صدقہ و خیرات کی مد میں خرچ کرنے کے سلسلے) میں تو ان کی فیاضی (اس سے بھی) بہت زیادہ تھی۔ اور یعقوب (u کے مجھ پر بھروسہ کا یہ عالم تھا کہ ان) کو میں نے جب بھی آزمایا ، میرے ساتھ ان کا حسن ظن ہی بڑھا (بد گمانی پیدا نہیں ہوئی) ۔
(۳۵۴۲۶) حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ ہِشَامٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عْن عَبْدِ اللہِ بْنِ عُبَیْدٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : قَالَ مُوسَی عَلَیْہِ السَّلاَمُ : أَیْ رَبِ ، ذَکَرْت إبْرَاہِیمَ وَإِسْحَاقَ وَیَعْقُوبَ ، بِمَ أَعْطَیْتہمْ ذَاکَ ، قَالَ : إنَّ إبْرَاہِیمَ لَمْ یَعْدِلْ بِی شَیْئًا إِلاَّ اخْتَارَنِی ، وَإِنَّ إِسْحَاقَ جَادَ بِنَفْسِہِ وَہُوَ بِمَا سِوَاہَا أَجْوَدُ ، وَإِنَّ یَعْقُوبَ لَمَ ابْتَلِہِ بِبَلاَئٍ إِلاَّ ازْدَادَ بِی حُسْنَ ظَنٍّ۔
tahqiq

তাহকীক: