মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)
الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار
زہد و تقوی کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০৫ টি
হাদীস নং: ৩৫৪২৬
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نبی حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی باتیں
(٣٥٤٢٧) حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے (اللہ رب العزت کی بارگاہ میں عرض کیا): اے میرے پروردگار ! آپ کے بندوں میں سے کون آپ کو سب سے زیادہ محبوب ہے ؟ اللہ تبارک وتعالی نے فرمایا : سب سے زیادہ میرا ذکر کرنے والا۔ انھوں نے پھر عرض کیا : اے میرے پالنہار ! آپ کے بندوں میں سے کون سب سے زیادہ امیر ہے ؟ اللہ جل شانہ نے فرمایا : میری عطا (کردہ نعمتوں) پر راضی ہوجانے والا۔ آپ نے پھر عرض کیا : اے میرے رب ! آپ کے بندوں میں سے کون سب سے زیادہ عمدہ فیصلہ کرنے والا ہے ؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : جو لوگوں کے لیے ویسا ہی (درست اور برحق) فیصلہ کرے جیسا (درست و برحق) فیصلہ وہ اپنے لیے کرتا ہے۔
(۳۵۴۲۷) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ قَابُوسَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : قَالَ مُوسَی : أَیْ رَبِ ، أَیُّ عِبَادِکَ أَحَبُّ إلَیْک ، قَالَ : أَکْثَرُہُمْ لِی ذِکْرًا ، قَالَ : أی رب أَیُّ عِبَادِکَ أَغْنَی ؟ قَالَ : الرَّاضِی بِمَا أَعْطَیْتہ ، قَالَ : أی رب أَیُّ رَبِّ عِبَادِکَ أَحْکَمُ ؟ قَالَ : الَّذِی یَحْکُمُ عَلَی نَفْسِہِ بِمَا یَحْکُمُ عَلَی النَّاسِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৪২৭
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نبی حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی باتیں
(٣٥٤٢٨) حضرت کعب کہتے ہیں : حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے (بارگاہِ الٰہی میں) عرض کیا : اے میرے رب ! (مجھے بتا دیجئے ، ) کیا آپ (مجھ سے اتنا) قریب ہیں کہ (میں جب آپ کی جناب میں کچھ عرض کرنا چاہوں تو) آپ سے سرگوشی میں بات کروں، یا آپ (مجھ سے اتنا) دور ہیں کہ میں (عرضِ حاجات کے وقت) آپ کو (ذرا بلند آواز میں) پکار کے کلام کیا کروں ؟ اللہ سبحانہ وتعالی نے فرمایا : اے موسیٰ ! میں اپنے ہر یاد کرنے والے کے قریب (ہی) ہوتا ہوں۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے پھر عرض کیا : اے میرے پروردگار ! ہم کبھی ایسی حالت میں بھی ہوتے ہیں جس میں ہم آپ کا ذکر کرنا آپ کے شایانِ شان نہیں سمجھتے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے فرمایا : وہ کون سی حالت ہے (جس میں تم میرا ذکر کرنا میرے شایانِ شان نہیں سمجھتے) ؟ انھوں نے (جواب میں) عرض کیا : ناپاکی (کی حالت میں) اور قضاء حاجت (کے وقت) ۔ اللہ جل جلالہ نے فرمایا : اے موسیٰ ہر حال میں میرا ذکر کیا کرو (البتہ قضاء حاجت اور دیگر ایسے مواقع پر جہاں زبان سے ذکر کرنا مناسب نہ ہو دل ہی دل میں ذکر کرلیا جائے) ۔
(۳۵۴۲۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی مَرْوَانَ الأَسْلَمِیِّ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ کَعْبٍ ، قَالَ : قَالَ مُوسَی : أَیْ رَبِّ أَقَرِیبٌ أَنْتَ فَأُنَاجِیَک أَمْ بَعِیدٌ فَأُنَادِیَک ؟ قَالَ : یَا مُوسَی ، أَنَا جَلِیسُ مَنْ ذَکَرَنِی ، قَالَ، یَا رَبِ ، فَإِنَّا نَکُونُ مِنَ الْحَالِ عَلَی حَالٍ نُعَظِّمُک ، أَوْ نُجِلُّک أَنْ نَذْکُرَک عَلَیْہَا ، قَالَ : وَمَا ہِیَ ، قَالَ : الْجَنَابَۃُ وَالْغَائِطُ ، قَالَ : یَا مُوسَی ، اذْکُرْنِی عَلَی کُلِّ حَالٍ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৪২৮
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نبی حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی باتیں
(٣٥٤٢٩) حضرت عبداللہ بن سلام (رض) فرماتے ہیں : حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے اللہ جل شانہ سے عرض کیا : اے میرے پروردگار ! وہ کون سا شکر (ادا کرنے کا طریقہ) ہے جو (قدرے) آپ کے شایانِ شان ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا : (وہ طریقہ یہ ہے کہ) آپ کی زبان ہمیشہ میرے ذکر سے تر رہے۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے عرض کیا : اے میرے رب میں کبھی ایسی حالت میں ہوتا ہوں جس میں آپ کا ذکر کرنا آپ کے شایانِ شان نہیں سمجھتا، جیسے حالت جنابت، قضاء حاجت، غسل کا وقت اور بےوضو ہونے کی حالت میں (تو کیا ایسے حالتوں میں بھی میں آپ کا ذکر کیا کروں) ۔ اللہ تبارک تعالیٰ نے فرمایا : کیوں نہیں 1 (ایسی حالت میں بھی دل ہی دل میں اللہ تعالیٰ کا ذکر کیا جاسکتا ہے) ۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے عرض کیا : (ایسے مواقع میں دل ہی دل میں حمد وثنا کے کلمات میں سے) کیسے (کلمات) کہا کروں ؟ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے فرمایا : (یوں) کہو : پاک ہیں آپ (اے اللہ تعالیٰ ) اور تعریف آپ (ہی) کے لیے ہے۔ آپ کے سوا کوئی معبودحقیقی نہیں ہے تو آپ ہی مجھے گندگی سے دور رکھئے۔ پاک ہیں آپ (اے اللہ تعالیٰ ) اور تعریف آپ (ہی) کے لیے ہے۔ آپ کے سوا کوئی معبود حقیقی نہیں ہے تو آپ ہی مجھے گندگی سے بچائیے۔
(۳۵۴۲۹) حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ ہِشَامٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ ، عَنْ سَعِیدِ الْمَقْبُرِیِّ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ سَلاَمٍ ، قَالَ : قَالَ مُوسَی لِرَبِّہِ : یَا رَبِ ، مَا الشُّکْرُ الَّذِی یَنْبَغِی لَک ، قَالَ : لاَ یَزَالُ لِسَانُک رَطْبًا مِنْ ذِکْرِی ، قَالَ : یَا رَبِ ، إنِّی أَکُونُ عَلَی حَالٍ أُجِلُّک أَنْ أَذْکُرَک مِنَ الْجَنَابَۃِ وَالْغَائِطِ وَإِرَاقَۃِ الْمَائِ وَعَلَی غَیْرِ وُضُوئٍ ، قَالَ : بَلَی ، قَالَ : کَیْفُ أَقُولُ ، قَالَ : قُلْ سُبْحَانَک وَبِحَمْدِکَ لاَ إلَہَ إِلاَّ أَنْتَ فَاجْنُبْنِی الأَذَی سُبْحَانَک وَبِحَمْدِکَ لاَ إلَہَ إِلاَّ أَنْتَ فَقِنِی الأَذَی۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৪২৯
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نبی حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی باتیں
(٣٥٤٣٠) حضرت خلف بن حوشب کہتے ہیں : جبرائیل -u یا وہ کہتے ہیں : کوئی فرشتہ۔ حضرت یوسف (علیہ السلام) کے پاس قید خانہ میں حاضر ہوئے تو حضرت یوسف (علیہ السلام) نے فرمایا : اے خوش مہک و پاکیزہ فرشتے ! مجھے یعقوب (علیہ السلام) کے بارے میں بتلائیے۔ یا انھوں نے فرمایا : یعقوب (علیہ السلام) کا کیا عمل تھا ؟ فرشتے نے جواب دیا : ان کی بینائی چلی گئی تھی۔ حضرت یوسف (علیہ السلام) نے پھر دریافت فرمایا : انھیں کس قدر غم ہوا تھا ؟ فرشتے نے جواب دیا : ستر ایسی ماؤں کے غم کے بقدر جن کے بچے گم ہوگئے ہوں۔ حضرت یوسف (علیہ السلام) نے پھر دریافت فرمایا : ان کے لیے (اس پر) کیا اجر ہے ؟ فرشتے نے جواب دیا : (ان کے لیے اس پر) سو شہیدوں کے برابر اجر ہے۔
(۳۵۴۳۰) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، عَنْ خَلَفِ بْنِ حَوْشَبٍ ، قَالَ : دَخَلَ جَبْرَائِیلُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ ، أَوَ قَالَ : الْمَلَکُ عَلَی یُوسُفَ عَلَیْہِ السَّلاَمُ وَہُوَ فِی السِّجْنِ ، فَقَالَ : أَیُّہَا الْمَلَکُ الطَّیِّبُ الرِّیحِ ، الطَّاہِرُ الثِّیَابِ ، أَخْبِرْنِی عَنْ یَعْقُوبَ ، أَوْ مَا فَعَلَ یَعْقُوبُ ؟ قَالَ: ذَہَبَ بَصَرُہُ ، قَالَ: مَا بَلَغَ مِنْ حُزْنِہِ ؟ قَالَ: حُزْنُ سَبْعِینَ ثَکْلَی ، قَالَ : مَا أَجْرُہُ ؟ قَالَ : أَجْرُ مِئَۃِ شَہِیدٍ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৪৩০
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نبی حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی باتیں
(٣٥٤٣١) حضرت یزید بن میسرہ (جو کہ کتاب اللہ کا علم رکھتے تھے) فرماتے ہیں : اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) پر جو وحی فرمایا اس میں یہ بھی تھا : بیشک میرے بندوں میں سے وہ لوگ مجھے زیادہ پسندیدہ ہیں جو دنیا میں خیر خواہی کرنے والے ہیں، اور وہ لوگ جو جمعہ کی نمازوں کے لیے چل کر جاتے ہیں، اور سحر کے وقت میں مغفرت طلب کرنے والے۔ جب میرا ارادہ ہوتا ہے کہ میں اہل زمین کو عذاب دوں تو میں ان لوگوں کی وجہ سے ان پر سے عذاب کو ٹال دیتا ہوں۔ اور لوگوں میں سب سے زیادہ وہ لوگ مجھے ناپسند ہیں جو مومن کی برائی کی تلاش میں رہتے ہیں اور اس کی نیکی کو نہیں دیکھتے۔
(۳۵۴۳۱) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی الأَحْوَصُ بْنُ حَکِیمٍ ، عَنْ زُہَیْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ مَیْسَرَۃَ وَکَانَ قَدْ قَرَأَ الْکُتُبَ ، قَالَ : إنَّ اللَّہَ أَوْحَی فِیمَا أَوْحَی إِلَی مُوسَی عَلَیْہِ السَّلاَمُ ، إِنَّ أَحَبَّ عِبَادِی
إلَیَّ الَّذِینَ یَمْشُونَ فِی الأَرْضِ بِالنَّصِیحَۃِ ، وَالَّذِینَ یَمْشُونَ عَلَی أَقْدَامِہِمْ إِلَی الْجُمُعَاتِ ، وَالْمُسْتَغْفِرینَ بِالأَسْحَارِ ، أُولَئِکَ الَّذِینَ إذَا أَرَدْت أَنْ أُصِیبَ أَہْلَ الأَرْضِ بِعَذَابٍ ، ثُمَّ رَأَیْتُہُمْ کَفَفْت عَذَابِی ، وَإِنَّ أَبْغَضَ عِبَادِی إلَیَّ الَّذِی یَقْتَدِی بِسَیِّئَۃِ الْمُؤْمِنِ ، وَلاَ یَقْتَدِی بِحَسَنَتِہِ۔
إلَیَّ الَّذِینَ یَمْشُونَ فِی الأَرْضِ بِالنَّصِیحَۃِ ، وَالَّذِینَ یَمْشُونَ عَلَی أَقْدَامِہِمْ إِلَی الْجُمُعَاتِ ، وَالْمُسْتَغْفِرینَ بِالأَسْحَارِ ، أُولَئِکَ الَّذِینَ إذَا أَرَدْت أَنْ أُصِیبَ أَہْلَ الأَرْضِ بِعَذَابٍ ، ثُمَّ رَأَیْتُہُمْ کَفَفْت عَذَابِی ، وَإِنَّ أَبْغَضَ عِبَادِی إلَیَّ الَّذِی یَقْتَدِی بِسَیِّئَۃِ الْمُؤْمِنِ ، وَلاَ یَقْتَدِی بِحَسَنَتِہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৪৩১
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت لقمان (علیہ السلام) کا کلام
(٣٥٤٣٢) حضرت مجاھد فرماتے ہیں : حضرت لقمان (علیہ السلام) سیاہ رنگت والے غلام تھے ، ان کے ہونٹ موٹے تھے اور پاؤں میں پھٹن (رہا کرتی) تھی۔
(۳۵۴۳۲) حدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عِیسَی ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : کَانَ لُقْمَانُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ عَبْدًا أَسْوَدَ ، عَظِیمَ الشَّفَتَیْنِ ، مُشَقَّقَ الْقَدَمَیْنِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৪৩২
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت لقمان (علیہ السلام) کا کلام
(٣٥٤٣٣) حضرت عبید بن عمیر کہتے ہیں : حضرت لقمان (رض) نے اپنے بیٹے سے فرمایا : اے میرے بیٹے ! کوئی خون سے بھرا ہوا طاقتور آدمی تمہیں تعجب میں مبتلا نہ کرے ، کیونکہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کے لیے ایک ایسا قاتل متعین ہے جو کبھی نہیں مرتا۔
(۳۵۴۳۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ شَرِیکٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ ، عَنْ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ ، قَالَ : قَالَ لُقْمَانُ لاِبْنِہِ : یَا بُنَی ، لاَ یُعْجِبُک رَجُلٌ رَحْبُ الذِّرَاعَیْنِ بِالدَّمِ ، فَإِنَّ لَہُ عِنْدَ اللہِ قَاتِلاً لاَ یَمُوتُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৪৩৩
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت لقمان (علیہ السلام) کا کلام
(٣٥٤٣٤) حضرت محمد بن واسع فرماتے ہیں : حضرت لقمان (رض) اپنے بیٹے سے فرمایا کرتے تھے : اے میرے بیٹے تو اللہ تعالیٰ سے ڈر (تاکہ) لوگ تجھے اس حالت میں نہ دیکھیں کہ تو (بظاہرتو اللہ تعالیٰ سے) ڈرتا ہو اور تیرا دل گناہوں سے بھرا ہوا ہو۔
(۳۵۴۳۴) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ أَبِی الأَشْہَبِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ وَاسِعٍ ، أَنَّ لُقْمَانَ کَانَ یَقُولُ لاِبْنِہِ : یَا بُنَیَّ اتَّقِ اللَّہَ ، لاَ تَری النَّاسَ أَنَّک تَخْشَی وَقَلْبُک فَاجِرٌ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৪৩৪
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت لقمان (علیہ السلام) کا کلام
(٣٥٤٣٥) حضرت جعفر جو کہ کتابوں کا مطالعہ کرنے والے تھے فرماتے ہیں : بیشک لقمان (رض) حبشہ کے رہنے والے بڑھئی غلام تھے : (ایک مرتبہ) ان کے آقا نے ان سے کہا : میرے لیے بکری ذبح کرو۔ جعفر کہتے ہیں : انھوں نے ان کے لیے بکری ذبح کردی۔ ان کے آقا نے کہا : اس کے دو بہترین اعضاء میرے لیے لے آؤ۔ تو وہ اس کے پاس دل اور زبان لے آئے۔ جعفر کہتے ہیں : ان کے آقا نے کہا : کیا اس کے اندر اس سے بہتر کوئی چیز نہ تھی ؟ حضرت لقمان (رض) نے فرمایا : نہیں۔ تو ان کا آقا خاموش ہوگیا اور کچھ عرصہ ایسے ہی گزر گیا۔
پھر (ایک دن) ان کے آقا نے کہا : میرے لیے بکری ذبح کرو۔ تو انھوں نے بکری ذبح کردی۔ ان کے آقا نے کہا : اس کے دو بد ترین اعضاء نکال دو ۔ تو انھوں نے اس کا دل اور زبان نکال دی۔ ان کے آقا نے کہا : میں نے تم سے کہا دو بہترین اعضاء لے آؤ تو تم دل اور زبان لے آئے پھر میں نے تم سے کہا کہ اس کے دو بدترین اعضاء لے آؤ تو تم پھر دل اور زبان لے آئے (اس کی کیا وجہ ہے ؟ ) ۔ حضرت لقمان (رض) نے فرمایا : جب دل اور زبان پاکیزہ ہوں تو ان سے بہتر کوئی چیز (جسم میں) نہیں ہے۔ اور جب دل اور زبان برے ہوں تو ان سے بدتر کوئی چیز (جسم) میں نہیں ہے۔
پھر (ایک دن) ان کے آقا نے کہا : میرے لیے بکری ذبح کرو۔ تو انھوں نے بکری ذبح کردی۔ ان کے آقا نے کہا : اس کے دو بد ترین اعضاء نکال دو ۔ تو انھوں نے اس کا دل اور زبان نکال دی۔ ان کے آقا نے کہا : میں نے تم سے کہا دو بہترین اعضاء لے آؤ تو تم دل اور زبان لے آئے پھر میں نے تم سے کہا کہ اس کے دو بدترین اعضاء لے آؤ تو تم پھر دل اور زبان لے آئے (اس کی کیا وجہ ہے ؟ ) ۔ حضرت لقمان (رض) نے فرمایا : جب دل اور زبان پاکیزہ ہوں تو ان سے بہتر کوئی چیز (جسم میں) نہیں ہے۔ اور جب دل اور زبان برے ہوں تو ان سے بدتر کوئی چیز (جسم) میں نہیں ہے۔
(۳۵۴۳۵) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ أَبِی الأَشْہَبِ ، قَالَ : حدَّثَنِی خَالِدُ بْنُ ثَابِتٍ الرَّبَعِیُّ ، قَالَ جَعْفَرٌ : وَکَانَ یَقْرَأُ الْکُتُبَ ، إِنَّ لُقْمَانَ کَانَ عَبْدًا حَبَشِیًّا نَجَّارًا ، وَإِنَّ سَیِّدَہُ ، قَالَ لَہُ : اذْبَحْ لِی شَاۃً ، قَالَ : فَذَبَحَ لَہُ شَاۃً ، فَقَالَ: ائْتِنِی بِأَطْیَبِہَا مُضْغَتَیْنِ ، فَأَتَاہُ بِاللِّسَانِ وَالْقَلْبِ ، قَالَ : فَقَالَ : مَا کَانَ فِیہَا شَیْئٌ أَطْیَبَ مِنْ ہَذَیْنِ ؟ قَالَ : لاَ، فَسَکَتَ عَنْہُ مَا سَکَتَ ، ثُمَّ قَالَ : اذْبَحْ لِی شَاۃً ، فَذَبَحَ لَہُ شَاۃً ، قَالَ : أَلْقِ أَخْبَثَہَا مُضْغَتَیْنِ ، فَأَلْقَی اللِّسَانَ وَالْقَلْبَ ، فَقَالَ لَہُ : قُلْتُ لَک ائْتِنِی بِأَطْیَبِہَا ، فَأَتَیْتنِی بِاللِّسَانِ وَالْقَلْبِ ، ثُمَّ قُلْتُ لَک : أَلْقِ أَخْبَثَہَا مُضْغَتَیْنِ ، فَأَلْقَیْت اللِّسَانَ وَالْقَلْبَ ، فقَالَ : لَیْسَ شَیْئٌ أَطْیَبَ مِنْہُمَا إذَا طَابَا ، وَلاَ أَخْبَثَ مِنْہُمَا إذَا خَبُثَا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৪৩৫
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت لقمان (علیہ السلام) کا کلام
(٣٥٤٣٦) حضرت سیارکہتے ہیں : حضرت لقمان (رض) سے عرض کیا گیا : آپ کی حکمت (و دانائی کا حاصل) کیا ہے ؟ انھوں نے فرمایا : میں اس چیز کا سوال نہیں کرتا جس کی مجھے حاجت نہ ہو۔ اور ایسا کام نہیں کرتا جس کا کوئی فائدہ نہ ہو۔
(۳۵۴۳۶) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ سَیَّارٍ ، قَالَ : قیلَ لِلُقْمَانَ : مَا حِکْمَتُک ؟ قَالَ : لاَ أَسْأَلُ عَمَّا کُفِیت ، وَلاَ أَتَکَلَّفُ مَا لاَ یَعْنینِی۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৪৩৬
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت لقمان (علیہ السلام) کا کلام
(٣٥٤٣٧) حضرت حسن کہتے ہیں : حضرت لقمان (رض) نے اپنے بیٹے سے فرمایا : اے میرے بیٹے ! میں نے پتھر اور لوہا اٹھایا ہے ، مگر برے پڑوسی سے زیادہ وزنی (یعنی تکلیف دہ) چیز کوئی نہیں دیکھی۔ اور میں نے ہر کڑوی چیز کا ذائقہ دیکھا ہے ، مگر تکبر سے زیادہ کڑوی چیز کوئی نہیں دیکھی۔
(۳۵۴۳۷) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا إسْمَاعِیلُ الْمَکِّیُّ وَمُبَارَکٌ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : قَالَ لُقْمَانُ لاِبْنِہِ : یَا بُنَیَّ حَمَلْت الْجَنْدَلَ وَالْحَدِیدَ فَلَمْ أَرَ شَیْئًا أَثْقَلَ مِنْ جَارِ سُوئٍ ، وَذُقْت الْمِرَارَ کُلَّہُ فَلَمْ أَرَ شَیْئًا أَمَرَّ مِنَ التَجَبُرِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৪৩৭
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت لقمان (علیہ السلام) کا کلام
(٣٥٤٣٨) حضرت حسن کہتے ہیں : حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے ایسی بات کے بارے میں سوال کیا جو تمام اعمال کی جامع ہو (کہ اس کے مفہوم میں تمام بھلائیاں شامل ہوجائیں) ۔ تو انھیں جواب ملا : غور کیجئے کہ آپ اپنے ساتھ لوگوں کا کیسا معاملہ پسند فرماتے ہیں ، پھر لوگوں کے ساتھ بھی ویساہی معاملہ کیجئے۔
(۳۵۴۳۸) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ وَرْدَانَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا یُونُسُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : سَأَلَ مُوسَی جِمَاعًا مِنَ الْعَمَلِ فَقِیلَ لَہُ : انْظُرْ مَا تُرِیدُ أن یُصَاحِبک بِہِ النَّاسُ فَصَاحِب النَّاسَ بِہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৪৩৮
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت لقمان (علیہ السلام) کا کلام
(٣٥٤٣٩) حضرت حبیب بن ابی ثابت کہتے ہیں : حضرت یعقوب (علیہ السلام) کے ابرو آپ کی آنکھوں پر جھک گئے تھے۔ آپ کپڑے کی ایک دھجی سے انھیں اٹھایا کرتے تھے۔ ایک مرتبہ ان سے عرض کیا گیا : آپ کی یہ حالت کیسے ہوئی ؟ انھوں نے فرمایا : لمبی عمر اور غموں کی کثرت (کی وجہ سے) ۔ اس پر اللہ تبارک وتعالیٰ نے ان کی طرف وحی فرمائی : اے یعقوب (علیہ السلام) آپ نے میری شکایت کی ہے۔ حضرت یعقوب (علیہ السلام) نے عرض کیا : اے میرے پروردگار ! یہ بہت بڑی خطا ہے جو مجھ سے سرزد ہوگئی۔ بس آپ میری مغفرت فرما دیجئے۔
(۳۵۴۳۹) حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ ہِشَامٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ أَسْلَمَ الْمُنْقِرِیُّ ، عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ ، قَالَ : کَانَ حَاجِبَا یَعْقُوبَ قَدْ وَقَعَا عَلَی عَیْنَیْہِ ، فَکَانَ یَرْفَعُہُمَا بِخِرْقَۃٍ ، فَقِیلَ لَہُ : مَا بَلَغَ بِکَ ہَذَا ، قَالَ : طُولُ الزَّمَانِ وَکَثْرَۃُ الأَحْزَانِ ، فَأَوْحَی اللَّہُ إلَیْہِ : یَا یَعْقُوبُ شَکَوْتَنِی ، قَالَ : یَا رَبِّ خَطِیئَۃٌ أَخْطَأْتُہَا فَاغْفِرْہَا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৪৩৯
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت لقمان (علیہ السلام) کا کلام
(٣٥٤٤٠) حضرت ابن شھاب کہتے ہیں : ایک دن میں ابو ادریس خولانی کے پاس بیٹھا تھا اور وہ گفتگو کر رہے تھے۔ چنانچہ فرمانے لگے : کیا میں تمہیں یہ نہ بتاؤں کہ لوگوں میں سے سب سے زیادہ عمدہ غذا استعمال کرنے والی ہستی کون سی تھی ؟ اس پر انھوں نے لوگوں کو اپنی جانب متوجہ پایا تو فرمایا : یحییٰ بن زکریا (علیہ السلام) سب سے بہتر غذا استعمال فرماتے تھے، ان کا طرز عمل یہ تھا کہ وہ جانوروں کی معیت میں کھاپی لیا کرتے تھے، کیونکہ وہ یہ بات ناپسند فرماتے تھے لوگوں کی (ناجائز) کمائیوں میں شریک ہوں۔
(۳۵۴۴۰) حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ شُرَحْبِیلَ ، عَنْ لَیْثِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ عَقِیلٍ ، عَنِ ابْنِ شِہَابٍ ، قَالَ : جَلَسْت یَوْمًا إِلَی أَبِی إدْرِیسَ الْخَوْلاَنِیِّ وَہُوَ یَقُصُّ ، فَقَالَ : أَلاَ أُخْبِرُکُمْ مَنْ کَانَ أَطْیَبَ النَّاسِ طَعَامًا ؟ فَلَمَّا رَأَی النَّاسَ قَدْ نَظَرُوا إلَیْہِ ، قَالَ : إنَّ یَحْیَی بْنَ زَکَرِیَّا کَانَ أَطْیَبَ النَّاسِ طَعَامًا ، إنَّمَا کَانَ یَأْکُلُ مَعَ الْوَحْشِ کَرَاہَۃَ أَنْ یُخَالِطَ النَّاسَ فِی مَعَایِشِہِمْ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৪৪০
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت لقمان (علیہ السلام) کا کلام
(٣٥٤٤١) حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : تحقیق حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا : ” اے میرے رب بیشک میں اس اچھی چیز کا محتاج ہوں جو آپ میری طرف اتاریں “ حالانکہ آپ اللہ تعالیٰ کے نزدیک ان کی مخلوق میں سے سب سے زیادہ معزز تھے۔ اور یقینی بات ہے کہ آپ کے پاس کھجورکا ایک چھوٹا سا ٹکڑا بھی نہ تھا۔ اور بھوک کی وجہ سے آپ (علیہ السلام) کی یہ حالت ہوگئی تھی کہ آپ کا پیٹ کمر سے جا لگا تھا۔
(۳۵۴۴۱) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا حَبِیبُ بْنُ أَبِی عَمْرَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : لَقَدْ قَالَ مُوسَی عَلَیْہِ السَّلاَمُ : (رَبِّ إنِّی لِمَا أَنْزَلْتَ إلَیَّ مِنْ خَیْرٍ فَقِیرٌ) وَہُوَ أَکْرَمُ خَلْقِہِ عَلَیْہِ ، وَلَقَدْ کَانَ افْتَقَرَ إِلَی شِقِّ تَمْرَۃٍ ، وَلَقَدْ أَصَابَہُ الْجُوعُ حَتَّی لَزِقَ بَطْنُہُ بِظَہْرِہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৪৪১
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت لقمان (علیہ السلام) کا کلام
(٣٥٤٤٢) حضرت عبداللہ بن اوس فرماتے ہیں : اللہ تعالیٰ کے ایک نبی یوں دعا فرمایا کرتے تھے : اے اللہ پاک آپ میری یوں حفاظت فرمائیے جیسے آپ بچے کی حفاظت فرماتے ہیں۔
(۳۵۴۴۲) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ أَوْسٍ ، قَالَ : کَانَ نَبِیٌّ مِنَ الأَنْبِیَائِ یَدْعُو : اللَّہُمَّ احْفَظْنِی بِمَا تَحْفَظُ بِہِ الصَّبِیَّ۔ (ابن المبارک ۱۵۱۵)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৪৪২
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٤٤٣) حضرت عطاء بن یسار کہتے ہیں : نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں دنیا (کی غیرضروری مادی نعمتیں) پیش ہوئیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یقیناً مجھے تمہاری کوئی خواہش نہیں ہے۔ تو اس نے کہا : اگر آپ کو میری خواہش نہیں ہے تو عنقریب آپ کے سوا دیگر لوگ میری خواہش کریں گے۔
(۳۵۴۴۳) حدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ ہِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْیَانُ، عَنْ بَعْضِ الْمَدَنِیِّینَ، عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ، قَالَ: تَعَرَّضَتِ الدُّنْیَا لِلنَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إنِّی لَسْت أُرِیدُکِ، قَالَتْ: إنْ لَمْ تُرِدْنِی فَسَیُرِیدُنِی غَیْرُک۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৪৪৩
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٤٤٤) حضرت عبداللہ کہتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میری اور دنیا کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی سوار سخت گرم دن میں کسی درخت کے نیچے رکے، پھر اسے چھوڑ کر (اپنی اصل منزل کی جانب) چل دے۔
(۳۵۴۴۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الْمَسْعُودِیِّ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَلْقَمَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إنَّمَا مَثَلِی وَمَثَلُ الدُّنْیَا کَمَثَلِ رَاکِبِ ، قَالَ فِی ظِلِّ شَجَرَۃٍ فِی یَوْمٍ صَائِفٍ ، ثُمَّ رَاحَ وَتَرَکَہَا۔ (احمد ۴۴۱۔ ابویعلی ۵۲۰۷)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৪৪৪
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٤٤٥) حضرت مجاھد سے مروی ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں : حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرا ہاتھ۔ یا مجھے۔ پکڑا اور مجھ سے فرمایا : اے عبداللہ بن عمر کسی پردیسی یا راہ رو کی مانند زندگی گزار، اور خود کو اہل قبور میں شمار کر۔
حضرت مجاہد فرماتے ہیں : (یہ روایت بیان کرنے کے بعد) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نے فرمایا : جب صبح ہوجائے تو تم آئندہ شام کے بارے میں مت سوچو اور جب شام ہوجائے تو تم آئندہ صبح کے بارے میں مت سوچو۔ اور اپنی موت (کے آنے) سے پہلے اپنی زندگی سے فائدہ اٹھا لو، اور اپنی بیماری (کے آنے) سے پہلے اپنی صحت سے نفع اٹھا لو، کیونکہ یقیناً تم نہیں جانتے کہ کل تمہارا کیا نام ہوگا (زندہ یا مردہ) ۔
حضرت مجاہد فرماتے ہیں : (یہ روایت بیان کرنے کے بعد) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نے فرمایا : جب صبح ہوجائے تو تم آئندہ شام کے بارے میں مت سوچو اور جب شام ہوجائے تو تم آئندہ صبح کے بارے میں مت سوچو۔ اور اپنی موت (کے آنے) سے پہلے اپنی زندگی سے فائدہ اٹھا لو، اور اپنی بیماری (کے آنے) سے پہلے اپنی صحت سے نفع اٹھا لو، کیونکہ یقیناً تم نہیں جانتے کہ کل تمہارا کیا نام ہوگا (زندہ یا مردہ) ۔
(۳۵۴۴۵) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : أَخَذَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِیَدِی ، أَوْ بِبَعْضِ جَسَدِی ، فَقَالَ لِی : یَا عَبْدَ اللہِ بْنَ عُمَرَ ، کُنْ غَرِیبًا ، أَوْ عَابِرَ سَبِیلٍ ، وَعُدَّ نَفْسَک فِی أَہْلِ الْقُبُورِ ، قَالَ مُجَاہِدٌ : وَقَالَ لِی عَبْدُ اللہِ بْنُ عُمَرَ : إذَا أَصْبَحْت فَلاَ تُحَدِّثْ نَفْسَک بِالْمَسَائِ ، وَإِذَا أَمْسَیْت فَلاَ تُحَدِّثْ نَفْسَک بِالصَّبَاحِ ، وَخُذْ مِنْ حَیَاتِکَ قَبْلَ مَوْتِکَ ، وَمِنْ صِحَّتِکَ قَبْلَ سَقَمِکَ ، فَإِنَّک لاَ تَدْرِی مَا اسْمُک غَدًا۔ (احمد ۴۱۔ ابن المبارک ۱۳)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৪৪৫
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٤٤٦) حضرت عبداللہ بن عمرو کہتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ہمارے پاس سے گزر ہوا تو ہم اپنے جھونپڑے کو درست کر رہے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت فرمایا : یہ کیا ہے ؟ میں نے عرض کیا : ہمارا جھونپڑا ہے جسے ہم ٹھیک کر رہے ہیں۔ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : امر (قیامت یا موت) تو اس (کے صحیح ہونے) سے بھی پہلے آجانے والا ہے (لہذا اس کی تیاری کے لیے اپنے اعمال کی اصلاح اور درستی کی بھی فکر کرنی چاہیے) ۔
(۳۵۴۴۶) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی السَّفَرِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرُو ، قَالَ : مَرَّ عَلَیَّ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نُصْلِحُ خُصًّا لَنَا ، فَقَالَ : مَا ہَذَا ؟ قُلْتُ : خُصٌّ لَنَا وَہی نُصْلِحُہُ ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَا أَرَی الأَمْرَ إِلاَّ أَعْجَلَ مِنْ ذَلِکَ۔ (ابوداؤد ۵۱۹۴۔ ترمذی ۲۳۳۵)
তাহকীক: