মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)

الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار

زہد و تقوی کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২০৫ টি

হাদীস নং: ৩৫৪৪৬
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٤٤٧) حضرت مستورد جو کہ بنی فہر سے تعلق رکھتے ہیں کہتے ہیں : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا : اللہ تعالیٰ کی قسم آخرت (کے مقابلے) میں (دنیا کی مثال) ایسی ہے جیسے تم میں سے کوئی اپنی انگلی کو دریا میں ڈبو کر نکال لے ، پھر دیکھے کہ (اس دریا کے پانی میں سے اس کی انگلی کے ساتھ لگ کر) کتنا نکلا ہے (بس جو حیثیت دریا کے پانی کے مقابلے میں انگلی پر لگے ہوئے پانی کی ہے وہی حیثیت آخرت کے مقابلے میں دنیا کی ہے) ۔
(۳۵۴۴۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ ، عَنْ قَیْسٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ مُسْتَوْرِدًا أَخَا بَنِی فِہْرٍ یَقُولُ : سَمِعْت رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : وَاللہِ مَا الدُّنْیَا فِی الآخِرَۃِ إِلاَّ کَمَا یَضَعُ أَحَدُکُمْ إصْبَعَہُ فِی الْیَمِّ ، ثُمَّ یَرْفَعُہَا فَلْیَنْظُرْ بِمَ یَرْجِعُ۔ (مسلم ۲۱۹۳۔ ترمذی ۲۳۲۳)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৪৪৭
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٤٤٨) حضرت مستور د سے ایک اور روایت بھی اسی طرح کی منقول ہے لیکن اس میں ” نکال لے “ کے الفاظ نہیں ہیں۔
(۳۵۴۴۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ ، عَنْ قَیْسٍ ، عَنِ الْمُسْتَوْرِدِ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مِثْلُہُ إِلاَّ أَنَّہُ لَمْ یَقُلْ ، ثُمَّ یَرْفَعُہَا۔ (احمد ۲۲۸)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৪৪৮
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٤٤٩) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں : جس تکیہ پر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ٹیک لگایا کرتے تھے وہ چمڑے کا تھا جس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی۔
(۳۵۴۴۹) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَتْ : کَانَ وُسَاد رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الَّذِی یَتَّکِئُ عَلَیْہِ مِنْ أَدَمٍ حَشْوُہُ لِیفٌ۔ (مسلم ۱۶۵۰۔ ابوداؤد ۴۱۴۳)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৪৪৯
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٤٥٠) حضرت یحییٰ بن جعدہ کہتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چند صحابہ کرام حضرت خباب (رض) کی عیادت کے لیے تشریف لے گئے تو ان سے کہا : اے ابو عبداللہ خوشخبری لیجئے کہ آپ (روز قیامت) حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس حوض کوثر پر تشریف لے جائیں گے۔ (یہ سن کر) حضرت خباب (رض) نے فرمایا : یہ کیسے ہوسکتا ہے ، جب کہ میرے گھر کی یہ شان و شوکت ہے، حالانکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں (آگاہ کرتے ہوئے) فرمایا تھا : تمہارے لیے دنیا میں سے اتنا حصہ کافی ہے جتنا ایک مسافر کا توشہ ہوتا ہے۔
(۳۵۴۵۰) حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَمْرِو عن یَحْیَی بْنِ جَعْدَۃَ ، قَالَ : عَادَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ خَبَّابًا ، فَقَالُوا : أَبْشِرْ أَبَا عَبْدِ اللہِ تَرِدُ عَلَی مُحَمَّدٍ علیہ الصلاۃ والسلام الْحَوْضَ ، فَقَالَ : کَیْفَ بِہَذَا وَہَذِا أَسْفَلُ الْبَیْتِ وَأَعْلاَہُ ، وَقَدْ قَالَ لَنَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إنَّمَا یَکْفِی أَحَدَکُمْ مِنَ الدُّنْیَا کَقَدْرِ زَادِ الرَّاکِبِ۔ (طبرانی ۳۶۹۵۔ ابو نعیم ۳۶۰)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৪৫০
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٤٥١) حضرت شقیق کہتے ہیں : حضرت معاویہ (رض) اپنے ماموں ابو ہاشم بن عتبہ کی عیادت کے لیے تشریف لے گئے تو ان کے ماموں رونے لگے۔ حضرت معاویہ (رض) نے دریافت فرمایا : اے میرے ماموں آپ کیوں رو رہے ہیں، کیا (مرض کی) تکلیف نے آپ کو رنجیدہ کر رکھا ہے یا دنیا سے (طبعی) لگاؤ نے۔ انھوں نے جواب دیا : ایسی کوئی بات نہیں ہے ، بلکہ (مجھے تو اس بات نے رنجیدہ کر رکھا ہے کہ) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں وصیت کرتے ہوئے فرمایا تھا : اے ابو ہاشم ! تمہیں بھی یقیناً وہ مال و دولت میسر آئے گا جو دیگر (فاتح) اقوام کو میسر آتا ہے ، مگر تمہارے لیے تو صرف ایک خادم اور راہ خدا میں (جہاد کے لئے) ایک سواری ہی کافی ہوگی۔ لیکن میں دیکھتا ہوں کہ میں (اس سے کہیں زیادہ) مال جمع کرچکا ہوں۔
(۳۵۴۵۱) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ شَقِیقٍ ، قَالَ : دَخَلَ مُعَاوِیَۃُ عَلَی خَالِہِ أَبِی ہَاشِمِ بْنِ عُتْبَۃَ یَعُودُہُ فَبَکَی ، فَقَالَ لَہُ مُعَاوِیَۃُ : مَا یُبْکِیک یَا خَالِی ، أَوَجَعٌ یُشْئِزُکَ أَمْ حِرْصٌ عَلَی الدُّنْیَا ، فَقَالَ : فکُلٌّ لاَ ، وَلَکِنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَہِدَ إلَیْنَا ، قَالَ : یَا أَبَا ہَاشِمٍ ، إِنَّہَا لَعَلَّہَا تُدْرِکُکُمْ أَمْوَالٌ یُؤْتَاہَا أَقْوَامٌ ، فَإِنَّمَا یَکْفِیک مِنْ جَمْعِ الْمَالِ خَادِمٌ وَمَرْکَبٌ فِی سَبِیلِ اللہِ فَأُرَانِی قَدْ جَمَعْت۔ (ترمذی ۲۳۲۷۔ احمد ۴۴۳)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৪৫১
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٤٥٢) حضرت سمرہ بن سہم کہتے ہیں : حضرت معاویہ (رض) اپنے ماموں کے ہاں تشریف لے گئے، اس کے بعد راوی نے گزشتہ واقعہ نقل فرمایا اور کہا کہ سفیان ثوری (رض) نے اس روایت میں (حضرت معاویہ (رض) کے ماموں کا یہ قول بھی نقل فرمایا ہے : اے کاش ہمارے چاروں طرف کامل دائمی فقر ہوتا۔
(۳۵۴۵۲) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ الْجُعْفِیُّ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِی وَائِلٍ عَنْ سَمُرَۃََ بْنِ سَہْمٍ ، قَالَ : دَخَلَ مُعَاوِیَۃُ عَلَی خَالِہِ فَذَکَرَ مِثْلَ حَدِیثِ أَبِی مُعَاوِیَۃَ ، قَالَ : وَزَادَ فِیہِ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ بِإِسْنَادِہِ : یَا لَیْتَہُ کَانَ بَعْرًا حَوْلَنَا۔ (ابن ماجہ ۴۱۰۳۔ احمد ۲۹۰)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৪৫২
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٤٥٣) حضرت ابو سفیان اپنے مشایخ سے نقل کرتے ہوئے فرماتے ہیں : حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) حضرت سلمان (رض) کی عیادت کے لیے تشریف لے گئے وہ رونے لگے۔ راوی کہتے ہیں : تو حضرت سعد (رض) نے ان سے دریافت فرمایا : آپ کو کس بات نے رلا دیا ؟ حالانکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس حال میں رحلت فرمائی کہ وہ آپ سے راضی تھے، آپ (روز قیامت) ان سے ملاقات کا شرف بھی حاصل کریں گے اور حوض کوثر پر بھی ان کے پاس تشریف لے جائیں گے۔ حضرت سلمان (رض) نے جواب میں فرمایا : میں موت سے وحشت یا دنیا سے لگاؤ کی وجہ سے نہیں رو رہا بلکہ (مجھے تو یہ بات غم گین کئے ہوئے ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں (یہ) وصیت فرمائی تھی : تمہارے گزر بسر کا انحصار صرف اتنی مقدار پر ہونا چاہیے جتنا ایک سوار (مسافر) کا توشہ ہوتا ہے۔ جب کہ میرے اردگرد یہ تکئے رکھے ہوئے ہیں (جو کہ مسافر کے توشہ سے زائد چیز ہے) ۔ راوی کہتے ہیں : حالانکہ ان کے پاس صرف ایک تکیہ ، ایک بڑا پیالہ اور ایک لوٹا رکھا تھا۔ پھر سعد (رض) نے فرمایا : اے ابو عبداللہ ! آپ بھی ہمیں کوئی وصیت فرمائیں جسے ہم آپ کے بعد اپنائے رکھیں ؟ تو انھوں نے فرمایا : اے سعد ! (تین موقعوں پر) اللہ تعالیٰ کو (خصوصیت سے) یاد رکھو، (اول) اس وقت جب تمہیں کوئی غم لاحق ہو، (دوسرا) اس وقت جب تم کوئی فیصلہ کرنے لگو، اور (تیسر ١) اس وقت جب تم (شرکاء کے درمیان کوئی ایسی) تقسیم کرنے لگو (جس میں شرعا برابری لازم ہو) ۔
(۳۵۴۵۳) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی سُفْیَانَ ، عَنْ أَشْیَاخِہِ ، قَالَ : دَخَلَ سَعْدُ بْنُ أَبِی وَقَّاصٍ عَلَی سَلْمَانَ یَعُودُہُ فَبَکَی ، قَالَ : فَقَالَ لَہُ سَعْدٌ : مَا یُبْکِیک أَبَا عَبْدِ اللہِ تُوُفِّیَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَہُوَ عَنْک رَاضٍ ، وَتَلْقَاہُ وَتَرِدُ عَلَیْہِ الْحَوْضَ ، فَقَالَ سَلْمَانُ : أَمَّا إنِّی لاَ أَبْکِی جَزَعًا مِنَ الْمَوْتِ ، وَلاَ حِرْصًا عَلَی الدُّنْیَا ، وَلَکِنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَہِدَ إلَیْنَا ، فَقَالَ : لِیَکُنْ بُلْغَۃُ أَحَدِکُمْ مِثْلَ زَادِ الرَّاکِبِ ، قَالَ : وَحَوْلِی ہَذِہِ الأَسَاوِدَ ، قَالَ : وَإِنَّمَا حَوْلَہُ وِسَادَۃٌ وَجَفْنَۃٌ وَمَطْہَرَۃٌ ، فَقَالَ سَعْدٌ : یَا أَبَا عَبْدِ اللہِ ، اعْہَدْ إلَیْنَا عَہْدًا نَأْخُذُ بِہِ مِنْ بَعْدِکَ ، فَقَالَ : یَا سَعْد ، اذْکُرَ اللَّہَ عِنْدَ ہَمِّکَ إذَا ہَمَمْت ، وَعِنْدَ حُکْمِکَ إذَا حَکَمْت ، وَعِنْدَ یَدِکَ إذَا أَقْسَمْتَ۔ (ابن سعد ۹۰)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৪৫৩
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٤٥٤) حضرت اسود کہتے ہیں : عبداللہ نے فرمایا : اگر اہل علم اپنے علم کی حفاظت کریں، اور اس (علم) کو ان ہی لوگوں میں پھیلائیں جو اس کے اہل ہیں، تو وہ اس کے باعث اہل زمانہ پر حکومت کریں۔ لیکن انھوں نے وہ علم اہل دنیا میں لٹا ڈالا تاکہ اس کے ذریعہ ان سے ان کی دنیا (کا مال و دولت اور فوائد) حاصل کریں۔ تو وہ اہل دنیا میں رسوا ہو (کر رہ) گئے۔ میں نے تمہارے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو (یہ) فرماتے سنا ہے : جس نے اپنی تمام فکروں میں سے ایک (دین کی فکر) کو اختیار کرلیا، اللہ تعالیٰ اس کی آخرت کے معاملہ میں اس کے لیے کافی ہوجائیں گے۔ اور جس شخص کو (دنیاوی) فکروں اور دنیا کے حالات نے (الجھا کر) متفرق (خواہشات اور آرزوؤں میں مبتلا) کر ڈالاتو اللہ تعالیٰ کو اس بات کی کوئی پروا نہ ہوگی کہ وہ (مصائب و گمراہی کی) کس وادی میں جا پڑے۔
(۳۵۴۵۴) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ النَّضْرِیُّ ، عَنْ نَہْشَلٍ ، عَنِ الضَّحَّاکِ بْنِ مُزَاحِمٍ ، عَنِ الأَسْوَدِ ، قَالَ : قَالَ عَبْدُ اللہِ : لَوْ أَنَّ أَہْلَ الْعِلْمِ صَانُوا عِلْمَہُمْ وَوَضَعُوہُ عِنْدَ أَہْلِہِ لَسَادُوا بِہِ أَہْلَ زَمَانِہِمْ ، وَلَکِنَّہُمْ بَذَلُوہُ لأَہْلِ الدُّنْیَا لِیَنَالُوا بِہِ مِنْ دُنْیَاہُمْ فَہَانُوا عَلَی أَہْلِہَا ، سَمِعْت نَبِیَّکُمْ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : مَنْ جَعَلَ الْہُمُومَ ہَمًّا وَاحِدًا کَفَاہُ اللَّہُ ہَمَّ آخِرَتِہِ ، وَمَنْ تَشَعَّبَتْ بِہِ الْہُمُومُ وَأَحْوَالُ الدُّنْیَا لَمْ یُبَالِ اللَّہُ فِی أَیِّ أَوْدِیَتِہَا وَقَعَ۔ (مسند ۳۴۵)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৪৫৪
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٤٥٥) حضرت ابوجعفر سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جب ایمان دل میں داخل ہوتا ہے تو دل کھل جاتا ہے اور اس میں انشراح پیدا ہوجاتا ہے۔ پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی { فَمَنْ یُرِدِ اللَّہُ أَنْ یَہْدِیَہُ یَشْرَحْ صَدْرَہُ لِلإِسْلاَمِ } لوگوں نے سوال کیا کہ اے اللہ کے رسول ! اس کی کوئی علامت ہے جس کے ذریعے اسے پہچانا جائے ؟ آپ نے فرمایا اس کی علامت آخرت کی طرف رجوع، دھوکے کے گھر سے بیزاری اور موت کے آنے سے پہلے موت کی تیاری ہے۔ “
(۳۵۴۵۵) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إنَّ الإِیمَانَ إذَا دَخَلَ الْقَلْبَ انْفَسَحَ لَہُ الْقَلْبُ وَانْشَرَحَ ، وَذَکَرَ ہَذِہِ الآیَۃَ {فَمَنْ یُرِدِ اللَّہُ أَنْ یَہْدِیَہُ یَشْرَحْ صَدْرَہُ لِلإِسْلاَمِ} قَالُوا : یَا رَسُولَ اللہِ ، وَہَلْ لِذَلِکَ مِنْ آیَۃٍ یُعْرَفُ بِہَا؟ قَالَ: نَعَمْ ، الإِنَابَۃُ إِلَی دَارِ الْخُلُود ، وَالتَّجَافِی عَنْ دَارِ الْغُرُورِ ، وَالاِسْتِعْدَادُ لِلْمَوْتِ قَبْلَ الْمَوْتِ۔ (ابن المبارک ۳۱۵)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৪৫৫
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٤٥٦) حضرت عبداللہ بن مسور فرماتے ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ آیت مبارکہ تلاوت فرمائی { فمَنْ یُرِدِ اللَّہُ أَنْ یَہْدِیَہُ یَشْرَحْ صَدْرَہُ لِلإِسْلاَمِ } لوگوں نے کہا اے اللہ کے رسول ! یہ شرح کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا کہ یہ ایک نور ہے جب یہ دل میں آتا ہے تو دل کھل جاتا ہے۔ آپ سے پوچھا گیا کہ کیا اس کی کوئی علامت ہے جس کے ذریعے اسے پہچانا جائے ؟ آپ نے فرمایا اس کی علامت آخرت کی طرف توجہ، دھوکے کے گھر سے بیزاری اور مرنے سے پہلے مرنے کی تیاری ہے۔
(۳۵۴۵۶) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ قَیْسٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مِسْوَرٍ ، قَالَ : تَلاَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: {فمَنْ یُرِدِ اللَّہُ أَنْ یَہْدِیَہُ یَشْرَحْ صَدْرَہُ لِلإِسْلاَمِ} فَقَالُوا: یَا رَسُولَ اللہِ، وَمَا ہَذَا الشَّرْحُ ، قَالَ : نُورٌ یُقْذَفُ بِہِ فِی الْقَلْبِ فَیَنْفَسِحُ لَہُ الْقَلْبُ ، قَالَ : فقیل : فَہَلْ لِذَلِکَ مِنْ أَمَارَۃٍ یُعْرَفُ بِہَا، قَالَ: نَعَمْ ، قِیلَ: وَمَا ہِیَ ، قَالَ: الإِنَابَۃُ إِلَی دَارِ الْخُلُود، وَالتَّجَافِی عَنْ دَارِ الْغُرُورِ، وَالاِسْتِعْدَادُ لِلْمَوْتِ قَبْلَ لِقَائِ الْمَوْتِ۔ (ابن جریر ۲۷)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৪৫৬
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٤٥٧) حضرت ابوذر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ سے ایک مرتبہ فرمایا کہ دیکھ تمہیں مسجد میں سب سے زیادہ عالی شان شخص کون نظر آرہا ہے ؟ میں نے غور کیا تو مسجد میں ایک آدمی ایسا تھا جس کے بدن پر عمدہ لباس تھا۔ میں نے کہا یہ ہے۔ پھر آپ نے فرمایا کہ مسجد میں سب سے زیادہ کم تر شخص کون سا ہے ؟ میں نے غور کیا تو دیکھا کہ ایک آدمی ہے جس کے جسم پر بوسیدہ لباس ہے میں نے عرض کیا کہ یہ ہے۔ آپ نے فرمایا کہ اگر پہلے جیسوں سے ساری زمین بھی بھر جائے تو یہ دوسرا ان سب سے بہتر ہے۔
(۳۵۴۵۷) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ وَیَعْلَی ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ وَہْبٍ ، عَنْ أَبِی ذَرٍّ ، قَالَ : قَالَ لِی النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : انْظُرْ یَا أَبَا ذَرٍّ أَرْفَعَ رَجُلٍ تَرَاہُ فِی الْمَسْجِدِ ، قَالَ : فَنَظَرْت فَإِذَا بِرَجُلٍ عَلَیْہِ حُلَّۃٌ ، فَقُلْتُ: ہَذَا ، قَالَ: فَقَالَ: انْظُرْ أَوْضَعَ رَجُلٍ تَرَاہُ فِی الْمَسْجِدِ ، قَالَ : فَنَظَرْت فَإِذَا رَجُلٌ عَلَیْہِ أَخْلاَقٌ ، فَقُلْتُ: ہَذَا، فَقَالَ : ہَذَا خَیْرٌ مِنْ مِلْئِ الأَرْضِ مِنْ ہَذَا۔ (احمد ۱۵۷)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৪৫৭
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٤٥٨) ایک اور راوی سے یونہی منقول ہے۔
(۳۵۴۵۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ مُسْہِرٍ ، عَنْ خَرَشَۃَ ، عَنْ أَبِی ذَرٍّ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِہِ۔ (احمد ۱۵۷۔ ابن حبان ۶۸۱)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৪৫৮
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٤٥٩) حضرت ضحاک بن مزاحم سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں ایک شخص حاضر ہوا۔ اس نے کہا یا رسول اللہ 5! دنیا کے معاملہ میں لوگوں میں سب سے بڑا زاہد کون ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” جو شخص قبروں اور بوسیدہ ہونے کو نہ بھولے۔ اور دنیا کی زینت میں سے افضل کو چھوڑ دے، اور باقی رہنے والی کو فنا ہونے والی پر ترجیح دے اور کل کے دن کو اپنے ایام (حیوۃ) میں سے شمار نہ کرے اور اپنے کو مردوں میں شمار کرے۔
(۳۵۴۵۹) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ فَرُّوخَ ، عَنِ الضَّحَّاکِ بْنِ مُزَاحِمٍ ، قَالَ : أَتَی النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ، فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللہِ، مَنْ أَزْہَدُ النَّاسِ فِی الدُّنْیَا، فَقَالَ: مَنْ لَمْ یَنْسَ الْمَقَابِرَ وَالْبِلَی، وَتَرَکَ أَفْضَلَ زِینَۃِ الدُّنْیَا ، وَآثَرَ مَا یَبْقَی عَلَی مَا یَفْنَی ، وَلَمْ یَعُدَّ غَدًا مِنْ أَیَّامِہِ ، وَعَدَّ نَفْسَہُ مِنَ الْمَوْتَی۔ (بیہقی ۱۰۵۱۵)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৪৫৯
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٤٦٠) حضرت عمرو بن میمون سے روایت ہے کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک آدمی سے فرمایا : ” تم پانچ چیزوں کو پانچ چیزوں سے قبل غنیمت سمجھو : اپنی زندگی کو موت سے پہلے، اور اپنی فراغت کو اپنی مشغولیت سے پہلے، اپنی تونگری کو اپنے فقر سے پہلے، اپنی جوانی کو اپنے بڑھاپے سے پہلے اور اپنی صحت کو اپنی بیماری سے پہلے۔ (غنیمت جانو)
(۳۵۴۶۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ ، عَنْ زِیَادِ بْنِ جَرَّاحٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونٍ ، أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ لِرَجُلٍ : اغْتَنِمْ خَمْسًا قَبْلَ خَمْسٍ : حَیَاتَکَ قَبْلَ مَوْتِکَ ، وَفَرَاغَک قَبْلَ شَغْلِکَ ، وَغِنَاک قَبْلَ فَقْرِکَ ، وَشَبَابَک قَبْلَ ہَرَمِکَ ، وَصِحَّتَکَ قَبْلَ سَقَمِک۔ (ابو نعیم ۱۴۸۔ ابن المبارک ۲)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৪৬০
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٤٦١) حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” تم لوگ اللہ تعالیٰ سے ایسی حیا کرو جیسا کہ حیا کا حق ہے۔ ابن مسعود (رض) کہتے ہیں ہم نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! ہم تو حیا کرتے ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” یہ حیا نہیں بلکہ جو شخص اللہ تعالیٰ سے اس طرح حیا کرے جیسا کہ حیا کا حق ہے تو اس کو چاہیے کہ وہ سر اور اس میں موجود اعضاء کی حفاظت کرے، اور اس کو چاہیے کہ پیٹ اور اس میں موجود اعضاء کی حفاظت کرے، اور اس کو چاہیے کہ وہ موت اور بوسیدہ ہونے کو یاد کرے اور جو شخص آخرت کا ارادہ کرتا ہے تو وہ دنیا کی زینت چھوڑ دیتا ہے۔ پس جو شخص یہ کام کرلے تو پس تحقیق اس نے اللہ تعالیٰ سے حیا کرنے میں حق ادا کردیا۔
(۳۵۴۶۱) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ، عَنْ أبان بْنِ إِسْحَاقَ، عَنِ الصَّبَّاحِ بْنِ مُحَمَّدٍ الأَحْمَسِیِّ، عَنْ مُرَّۃَ الْہَمْدَانِیِّ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : اسْتَحْیُوا مِنَ اللہِ حَقَّ الْحَیَائِ ، قَالَ : قُلْنَا : إنَّا لَنَسْتَحْیِی یَا رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : لَیْسَ ذَاکَ ، وَلَکِنَّ مَنِ اسْتَحْیَا مِنَ اللہِ حَقَّ الْحَیَائِ فَلْیَحْفَظِ الرَّأْسَ ، وَمَا حَوَی ، وَلْیَحْفَظِ الْبَطْنَ ، وَمَا وَعَی ، وَلْیَذْکُرِ الْمَوْتَ وَالْبِلَی ، وَمَنْ أَرَادَ الآخِرَۃَ تَرَکَ زِینَۃَ الدُّنْیَا ، فَمَنْ فَعَلَ ذَلِکَ فَقَدِ اسْتَحْیَا مِنَ اللہِ حَقَّ الْحَیَائِ۔ (ترمذی ۲۴۵۸۔ احمد ۳۸۷)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৪৬১
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٤٦٢) حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک اونٹنی تھی جس کو عضباء کہا جاتا تھا۔ اس اونٹنی سے آگے نہیں گزرا جاسکتا تھا۔ پس ایک اعرابی ایک جوان اونٹ پر بیٹھ کر آیا اور اس اونٹنی سے آگے نکل گیا۔ تو یہ بات مسلمانوں کو بہت شاق گزری۔ انھوں نے عرض کیا یا رسول اللہ 5! عضباء پر سبقت کردی گئی ہے۔ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” بیشک یہ بات اللہ تعالیٰ پر واجب ہے کہ اس دنیا سے جو چیز بھی بلندی حاصل کرے تو اللہ تعالیٰ اس کو نیچا (بھی) کریں۔
(۳۵۴۶۲) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَنْ حُمَیْدٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَتْ لَہُ نَاقَۃٌ ، یُقَالَ لَہَا الْعَضْبَائُ لاَ تُسْبَقُ فَجَائَ أَعْرَابِیٌّ عَلَی قَعُودٍ فَسَبَقَہَا فَشَقَّ عَلَی الْمُسْلِمِینَ فَقَالُوا : یَا رَسُولَ اللہِ ، سُبِقَتِ الْعَضْبَائُ ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِنَّہُ حَقٌّ عَلَی اللہِ أَنْ لاَ یَرْتَفِعَ مِنْہَا شَیْئٌ إِلاَّ وَضَعَہُ ، یَعْنِی الدُّنْیَا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৪৬২
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٤٦٣) حضرت سماک، حضرت نعمان بن بشیر (رض) کے بارے میں روایت کرتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ میں نے ان کو یہ کہتے سنا : کیا تم اپنی چاہت والے کھانے اور مشروبات میں نہیں ہو ؟ جبکہ میں نے تمہارے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس حالت میں دیکھا ہے کہ ان کے پاس گھٹیا اور خشک کھجوریں بھی اتنی مقدار میں موجود نہیں تھیں کہ جس کے ذریعہ سے وہ اپنا پیٹ بھر لیتے۔
(۳۵۴۶۳) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ سِمَاکٍ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِیرٍ ، قَالَ : سَمِعْتُہُ یَقُولُ : أَلَسْتُمْ فِی طَعَامٍ وَشَرَابٍ مَا شِئْتُمْ ، لَقَدْ رَأَیْت نَبِیَّکُمْ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ومَا یَجِدُ مِنَ الدَّقَلِ مَا یَمْلأَ بِہِ بَطْنَہُ۔

(مسلم ۳۵۔ احمد ۲۴)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৪৬৩
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٤٦٤) حضرت ابوبردہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں حضرت عائشہ (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا تو انھوں نے مجھے ایک موٹا ازار نکال کر دکھایا۔ یہ ازار ان کپڑوں سے بنا ہوا تھا جو یمن میں بنائے جاتے ہیں۔ اُن چادروں میں سے ایک چادر نکالی جس کو تم پیوند لگی چادر کہتے ہو۔ پھر مجھے قسم کھا کر کہا۔ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی روح مبارک انہی دو کپڑوں میں قبض ہوئی۔
(۳۵۴۶۴) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ الْمُغِیرَۃِ ، عَنْ حُمَیْدِ بْنِ ہِلاَلٍ ، عَنْ أَبِی بَرْزَۃَ ، قَالَ دَخَلْتُ عَلَی عَائِشَۃَ فَأَخْرَجَتْ لِی إزَارًا غَلِیظًا مِنَ الَّذِی یُصْنَعُ بِالْیَمَنِ وَکِسَائً مِنْ ہَذِہِ الأَکْسِیَۃِ الَّتِی تَدْعُونَہَا الْمُلَبَّدَۃَ فَأَقْسَمَتْ لِی : لَقُبِضَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیہِمَا۔ (بخاری ۵۸۱۸۔ مسلم ۱۶۴۹)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৪৬৪
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٤٦٥) قبیلہ بنو سالم ۔۔۔ یا فہم ۔۔۔ کے ایک آدمی سے روایت ہے کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک ہدیہ لایا گیا۔ پس آپ نے (اردگرد) دیکھا تو آپ کو کوئی ایسی چیز نہیں ملی جس میں آپ اس کو رکھتے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” تم اس کو زمین پر (ہی) رکھ دو ۔ سو یہ بھی ایک بندہ ہے جو اور بندوں کی طرح کھاتا ہے۔ اور اسی طرح پیتا ہے جس طرح اور بندے پیتے ہیں۔ اور اگر دنیا کا وزن اللہ تعالیٰ کے ہاں مچھر کے پر کے بقدر بھی ہوتا تو کوئی کافر دنیا سے ایک گھونٹ پانی بھی نہ پی سکتا۔
(۳۵۴۶۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُمَارَۃ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَعْمَرٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِی سَالِمٍ ، أَوْ فَہْمٍ ، أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أُتِیَ بِہَدِیَّۃٍ ، فَنَظَرَ فَلَمْ یَجِدْ شَیْئًا یَجْعَلُہَا فِیہِ، فَقَالَ : ضَعْہُ بِالْحَضِیضِ ، فَإِنَّمَا ہُوَ عَبْدٌ یَأْکُلُ کَمَا یَأْکُلُ الْعَبْدُ ، وَیَشْرَبُ کَمَا یَشْرَبُ الْعَبْدُ ، وَلَوْ کَانَتِ الدُّنْیَا تَزِنُ عِنْدَ اللہِ جَنَاحَ بَعُوضَۃٍ مَا سَقَی مِنْہَا کَافِرًا شَرْبَۃَ مَائٍ۔ (ابن ابی الدنیا ۳۶۵)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৪৬৫
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زھد سے متعلق ہمارے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمودات
(٣٥٤٦٦) حضرت ابوسلمہ بیان کرتے ہیں کہتے ہیں کہ حضرت معاذ بن جبل (رض) نے عرض کیا۔ اے اللہ کے رسول 5! آپ مجھے کوئی وصیت فرما دیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” تم اللہ کی عبادت یوں کرو کہ گویا وہ تمہیں دیکھ رہا ہے۔ اور تم اپنے نفس کو مردوں میں شمار کرو۔ اور اللہ کا ذکر ہر درخت اور پتھر کے پاس کرو، اور جب تم کوئی گناہ کر بیٹھو تو اس کے پیچھے ہی کوئی نیکی کرلو۔ پوشیدہ کے بدلہ پوشیدہ اور اعلانیہ کے بدلہ اعلانیہ۔
(۳۵۴۶۶) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَۃَ ، قَالَ : قَالَ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ : أَیْ رَسُولَ اللہِ ، أَوْصِنِی ، قَالَ : اعْبُدَ اللَّہَ کَأَنَّک تَرَاہُ وَاعْدُدْ نَفْسَک مِنَ الْمَوْتَی ، وَاذْکُرَ اللَّہَ عِنْدَ کُلِّ حَجَرٍ وَشَجَرٍ ، وَإِذَا عَمِلْت السَّیِّئَۃَ فَاعْمَلْ بِجَنْبِہَا حَسَنَۃً : السِّرُّ بِالسِّرِّ وَالْعَلاَنِیَۃُ بِالْعَلاَنِیَۃِ۔ (ھناد ۱۰۹۲)
tahqiq

তাহকীক: