মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)
الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار
زہد و تقوی کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২০৫ টি
হাদীস নং: ৩৫৩৮৬
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت داؤد (علیہ السلام) کا تذکرہ
(٣٥٣٨٧) حضرت عباس العمّی کہتے ہیں : مجھ تک یہ بات پہنچی ہے کہ حضرت داؤد (علیہ السلام) دعا میں یوں فرمایا کرتے تھے : پاک ہے تو اے اللہ ! تو میرا پروردگار ہے، تو اپنے عرش پر (اپنی شان کے مناسب) جلوہ نما ہے، آسمان و زمین میں بسنے والوں پر تو نے اپنا رعب طاری کر رکھا ہے، مخلوق میں جو تجھ سے سب سے زیادہ ڈرنے والا ہے وہی سب سے زیادہ تجھ سے قریب ہے۔ جو تجھ سے نہ ڈرتا ہو اس کا علم بےکار ہے ! یا (پھر فرمایا) جو تیری اطاعت نہ کرتا ہو وہ بےعقل ہے۔
(۳۵۳۸۷) حَدَّثَنَا مروان بْنُ مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ عَوْفٍ ، عَنْ عَبَّاسٍ الْعَمِّیِّ ، قَالَ : بَلَغَنِی أَنَّ دَاوُد النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یَقُولُ فِی دُعَائِہِ : سُبْحَانَک اللَّہُمَّ أَنْتَ رَبِّی ، تَعَالَیْت فَوْقَ عَرْشِکَ ، وَجَعَلْت خَشْیَتَکَ عَلَی مَنْ فِی السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ ، فَأَقْرَبُ خَلْقِکَ مِنْک مَنْزِلَۃً أَشَدُّہُمْ لَک خَشْیَۃً ، وَمَا عِلْمُ مَنْ لَمْ یَخْشَک ، أَوْ مَا حِکْمَۃُ مَنْ لَمْ یُطِعْ أَمْرَک۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৩৮৭
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت داؤد (علیہ السلام) کا تذکرہ
(٣٥٣٨٨) حضرت ابو عبداللہ جدلی کہتے ہیں : حضرت داؤد (علیہ السلام) نے تا حیات اپنا سر آسمان کی طرف نہ اٹھایا۔
(۳۵۳۸۸) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ أَبِی عَبْدِ اللہِ الْجَدَلِیِّ ، قَالَ : مَا رَفَعَ دَاوُد رَأْسَہُ إِلَی السَّمَائِ حَتَّی مَاتَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৩৮৮
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت داؤد (علیہ السلام) کا تذکرہ
(٣٥٣٨٩) حضرت مجاہد کہتے ہیں : جب داؤد (علیہ السلام) سے لغزش ہوئی ، اور ان کی لغزش کا بھی یہ عالم تھا کہ جونہی آپ کو اس کا احساس ہوا ، آپ نے اسے ناپسند فرمایا اور ترک کردیا، اور دوبارہ کبھی اس کے قریب بھی نہ گئے ، تو ان کے پاس دو جھگڑنے والے (اپنا جھگڑا لے کر) آئے، اور دیوار پھلانگ کر عبادت گاہ میں جا گھسے۔ جب آپ نے انھیں دیکھا تو ان کی طرف بڑھے اور فرمایا : چلے جاؤمیرے پاس سے ، کس لیے یوں اندر چلے آئے ؟ راوی کہتے ہیں : انھوں نے جواب دیا : ہم آپ سے چھوٹی سی بات کریں گے، یہ میرا بھائی ہے، اس کے پاس ننانوے بھیڑیں ہیں اور میرے پاس (صرف) ایک بھیڑ ہے اور یہ چاہتا ہے کہ وہ (ایک بھیڑ) بھی مجھ سے ہتھیا لے۔ اس پر داؤد (علیہ السلام) نے فرمایا : بخدا یہ اس لائق ہے کہ اسے یہاں سے یہاں تک۔ یعنی ناک سے سینے تک۔ چیر دیا جائے۔ راوی کہتے ہیں : اس آدمی نے کہا : یہ ہیں داؤد جنہوں نے (اتنی آسانی سے فیصلہ) کر بھی دیا۔
داؤد (علیہ السلام) سمجھ گئے کہ انھیں تنبیہ کی گئی ہے، اور اپنی خطا کو بھی پہچان گئے۔ چنانچہ آپ چالیس دن اور چالیس راتیں سجدے میں پڑے رہے، اور وہ لغزش آپ کے دست مبارک پر یوں تحریر تھی کہ آپ اسے دیکھتے رہتے، تاکہ غافل نہ ہوجائیں۔ (آہ وزاری کا یہ سلسلہ چلتا رہا) یہاں تک کہ آپ کے ارد گرد اتنا بلند سبزہ اگ آیا جس نے آپ کے سر کو بھی ڈھانپ لیا۔ چالیس دن کے بعد آپ پکار اٹھے : پیشانی زخم زدہ ہوگئی، آنکھیں خشک ہو کر رہ گئیں، لیکن داؤد کے قضیے کی شنوائی نہیں ہوئی۔ اس پر ندا سنائی دی : کیا بھوکا ہے کہ تجھے کھانا کھلایا جائے، کیا بےلباس ہے کہ تجھے لباس پہنایا جائے ، کیا مظلوم ہے کہ تیری مدد کی جائے۔ راوی کہتے ہیں : جب آپ نے دیکھا کہ (اس ندا میں) آپ کی خطا کا ذکر بھی نہیں کیا گیا تو آپ ایسی شدت سے روئے کہ آس پاس اگا ہوا سبزہ بھی خشک ہوگیا۔ (جب داؤد (علیہ السلام) کی یہ حالت ہوگئی) تو اس وقت آپ کی لغزش معاف فرما دی گئی۔ بس جب قیامت کا دن آئے گا تو ان کے ربِ ذوالجلال ان سے فرمائیں گے : میرے سامنے کھڑے ہوجائیے۔ تو آپ عرض کریں گے : اے میرے پروردگار میرا گناہ (اس سے مانع ہے) میرا گناہ۔ اللہ جلّ شانہ فرمائیں گے : میرے پیچھے کھڑے ہوجائیے۔ تو آپ (پھر) عرض کریں گے : اے میرے پالنہار میرا گناہ (مجھے حیا دلاتا ہے) میرا گناہ۔ اس پر اللہ سبحانہ وتعالیٰ فرمائیں گے : میرے قدموں میں آجائیے۔ تو آپ (علیہ السلام) قدموں میں آجائیں گے۔
داؤد (علیہ السلام) سمجھ گئے کہ انھیں تنبیہ کی گئی ہے، اور اپنی خطا کو بھی پہچان گئے۔ چنانچہ آپ چالیس دن اور چالیس راتیں سجدے میں پڑے رہے، اور وہ لغزش آپ کے دست مبارک پر یوں تحریر تھی کہ آپ اسے دیکھتے رہتے، تاکہ غافل نہ ہوجائیں۔ (آہ وزاری کا یہ سلسلہ چلتا رہا) یہاں تک کہ آپ کے ارد گرد اتنا بلند سبزہ اگ آیا جس نے آپ کے سر کو بھی ڈھانپ لیا۔ چالیس دن کے بعد آپ پکار اٹھے : پیشانی زخم زدہ ہوگئی، آنکھیں خشک ہو کر رہ گئیں، لیکن داؤد کے قضیے کی شنوائی نہیں ہوئی۔ اس پر ندا سنائی دی : کیا بھوکا ہے کہ تجھے کھانا کھلایا جائے، کیا بےلباس ہے کہ تجھے لباس پہنایا جائے ، کیا مظلوم ہے کہ تیری مدد کی جائے۔ راوی کہتے ہیں : جب آپ نے دیکھا کہ (اس ندا میں) آپ کی خطا کا ذکر بھی نہیں کیا گیا تو آپ ایسی شدت سے روئے کہ آس پاس اگا ہوا سبزہ بھی خشک ہوگیا۔ (جب داؤد (علیہ السلام) کی یہ حالت ہوگئی) تو اس وقت آپ کی لغزش معاف فرما دی گئی۔ بس جب قیامت کا دن آئے گا تو ان کے ربِ ذوالجلال ان سے فرمائیں گے : میرے سامنے کھڑے ہوجائیے۔ تو آپ عرض کریں گے : اے میرے پروردگار میرا گناہ (اس سے مانع ہے) میرا گناہ۔ اللہ جلّ شانہ فرمائیں گے : میرے پیچھے کھڑے ہوجائیے۔ تو آپ (پھر) عرض کریں گے : اے میرے پالنہار میرا گناہ (مجھے حیا دلاتا ہے) میرا گناہ۔ اس پر اللہ سبحانہ وتعالیٰ فرمائیں گے : میرے قدموں میں آجائیے۔ تو آپ (علیہ السلام) قدموں میں آجائیں گے۔
(۳۵۳۸۹) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : لَمَّا أَصَابَ دَاوُد الْخَطِیئَۃَ ، وَإِنَّمَا کَانَتْ خَطِیئَتُہُ ، أَنَّہُ لَمَّا أَبْصَرَ أَمْرَ بہَا فَعَزَلَہَا فَلَمْ یَقْرَبْہَا ، فَأَتَاہُ الْخَصْمَانِ فَتَسَوَّرا الْمِحْرَاب ، فَلَمَّا أَبْصَرَہُمَا قَامَ إلَیْہِمَا ، فَقَالَ : اخْرُجَا عَنِّی ، مَا جَائَ بِکُمَا إلَیَّ ، قَالَ : فقَالاَ : إنَّمَا نُکَلِّمُک بِکَلاَمُ یَسِیرٍ ، إنَّ ہَذَا أَخِی لَہُ تِسْعٌ وَتِسْعُونَ نَعْجَۃً وَلِیَ نَعْجَۃٌ وَاحِدَۃٌ وَہُوَ یُرِیدُ أَنْ یَأْخُذَہَا مِنِّی ، فَقَالَ دَاوُد : وَاللہِ ، إِنَّہُ أَحَقُّ أَنْ یُکْسَرَ مِنْہُ مِنْ لَدُنْ ہَذَا إِلَی ہَذَا، یَعْنِی مِنْ أَنْفِہِ إِلَی صَدْرِہِ ، قَالَ: فَقَالَ الرَّجُلُ : فَہَذَا دَاوُد قَدْ فَعَلَہُ ، فَعَرَفَ دَاوُد، أَنَّہُ إنَّمَا یُعْنَی بِذَلِکَ ، وَعَرَفَ ذَنْبَہُ فَخَرَّ سَاجِدًا أَرْبَعِینَ یَوْمًا وَأَرْبَعِینَ لَیْلَۃً ، ، وَکَانَتْ خَطِیئَتُہُ مَکْتُوبَۃً فِی یَدِہِ ، یَنْظُرُ إلَیْہَا لِکَیْ لاَ یَغْفُلَ حَتَّی نَبَتَ الْبَقْلُ حَوْلَہُ مِنْ دُمُوعِہِ مَا غَطَّی رَأْسَہُ ، فَنَادَی بَعْدَ أَرْبَعِینَ یَوْمًا : قَرِحَ الْجَبِینُ وَجَمَدَتِ الْعَیْنُ ، وَدَاوُد لَمْ یَرْجِعْ إلَیْہِ فِی خَطِیئَتِہِ بشَیْئٍ ، فَنُودِیَ : أَجَائِعٌ فَتُطْعَمُ ، أَوْ عُرْیَانُ فَتُکْسَی ، أَوْ مَظْلُومٌ فَتُنْصَرُ ، قَالَ : فَنَحَبَ نَحْبَۃً ہَاجَ مَا ثَمَّ مِنَ الْبَقْلِ حِینَ لَمْ یَذْکُرْ ذَنْبَہُ ، فَعِنْدَ ذَلِکَ غُفِرَ لَہُ، فَإِذَا کَانَ یَوْمُ الْقِیَامَۃِ ، قَالَ لَہُ رَبُّہُ: کُنْ أَمَامِی ، فَیَقُولُ: أَیْ رَبِّ ذَنْبِی ذَنْبِی ، فَیَقُولُ اللَّہُ: کُنْ مِنْ خَلْفِی، فَیَقُولُ: أَیْ رَبِّ ذَنْبِی ذَنْبِی ، قَالَ : فَیَقُولُ لَہُ : خُذْ بِقَدَمِی ، فَیَأْخُذُ بِقَدَمِہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৩৮৯
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت داؤد (علیہ السلام) کا تذکرہ
(٣٥٣٩٠) حضرت ابو الاحوص کہتے ہیں : حضرت داؤد (علیہ السلام) کے پاس دو حریف اس حالت میں آئے تھے کہ ایک نے دوسرے کو بالوں سے پکڑا ہوا تھا۔
(۳۵۳۹۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ الأَقْمَرِ ، عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ ، قَالَ : دَخَلَ الْخَصْمَانِ عَلَی دَاوُد أَحَدُہُمَا آخِذٌ بِرَأْسِ صَاحِبِہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৩৯০
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت داؤد (علیہ السلام) کا تذکرہ
(٣٥٣٩١) حضرت سعید بن جبیر کہتے ہیں : حضرت داؤد (علیہ السلام) کی آزمائش دانائی کے ذریعے کی گئی تھی۔
(۳۵۳۹۱) حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ خَلِیفَۃَ ، عَنْ أَبِی ہَاشِمٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : إنَّمَا کَانَتْ فِتْنَۃُ دَاوُد النَّظَرَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৩৯১
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت داؤد (علیہ السلام) کا تذکرہ
(٣٥٣٩٢) حضرت سعید جریری سے مروی ہے کہ داؤد (علیہ السلام) نے فرمایا : اے جبرائیل ! رات کا کون سا حصہ سب سے بہتر ہے۔ جبرائیل نے جواب دیا : یہ تو میں نہیں جانتا ، البتہ مجھے یہ معلوم ہے کہ صبح سے کچھ پہلے کا وقت ایسا ہے کہ (اللہ تعالیٰ کی رحمت کے جوش سے) عرش بھی جھوم اٹھتا ہے۔
(۳۵۳۹۲) حَدَّثَنَا عَفَّان ، قَالَ : حدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ الْجُرَیْرِیِّ ، أَنَّ دَاوُد ، قَالَ : یَا جَبْرَئِیلُ ، أَیُّ اللَّیْلِ أَفْضَلُ ؟ قَالَ : مَا أَدْرِی غَیْرَ أَنِّی أَعْلَمُ ، أَنَّ الْعَرْشَ یَہْتَزُّ مِنَ السَّحَرِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৩৯২
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت داؤد (علیہ السلام) کا تذکرہ
(٣٥٣٩٣) حضرت خالد ربعی کہتے ہیں : مجھے بتایا گیا ہے کہ اس زبور کی ابتدا جسے زبور داؤد کہتے ہیں اس جملہ سے ہوتی ہے : ” دانائی کی بنیادربِ ذو الجلال کا ڈر ہے۔
(۳۵۳۹۳) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عَوْفٍ ، عَنْ خَالِدٍ الرَّبَعِیِّ ، قَالَ : أُخْبِرْت أَنَّ فَاتِحَۃَ الزَّبُورِ الَّذِی ، یُقَالَ لَہُ : زَبُورُ دَاوُد : رَأْسُ الْحِکْمَۃِ خَشْیَۃُ الرَّبِّ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৩৯৩
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت داؤد (علیہ السلام) کا تذکرہ
(٣٥٣٩٤) حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں : اللہ جلّ شانہ نے حضرت داؤد (علیہ السلام) پر وحی نازل فرمائی : ظالموں سے کہہ دیجئے : میرا ذکر مت کیا کریں، کیونکہ میرا ذکر کرنے والوں کا مجھ پر یہ حق ہے کہ میں بھی ان کا ذکر کروں، اور ان (ظالموں) کے لیے میرا ذکر یہی ہے کہ میں ان پر لعنت کروں۔
(۳۵۳۹۴) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنِ الْفَزَارِیِّ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنِ الْمِنْہَالِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : أَوْحَی اللَّہُ إِلَی دَاوُد عَلَیْہِ السَّلاَمُ : قُلْ لِلظَّلَمَۃِ لاَ تَذْکُرُونِی ، فَإِنَّہُ حَقٌّ عَلَیَّ أَنْ أَذْکُرَ مَنْ ذَکَرَنِی ، وَأَنَّ ذِکْرِی إیَّاہُمْ أَنْ أَلَعَنَہُمْ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৩৯৪
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت داؤد (علیہ السلام) کا تذکرہ
(٣٥٣٩٥) حضرت عبداللہ بن حارث کہتے ہیں : اللہ جل شانہ نے حضرت داؤد (علیہ السلام) پر وحی نازل فرمائی کہ مجھ سے محبت کرو اور میرے چاہنے والوں سے بھی محبت کرو اور مجھے میرے بندوں کا محبوب بنادو۔ داؤد (علیہ السلام) نے عرض کیا : اے میرے رب ! میں آپ سے محبت کرتا ہوں اور آپ کے چاہنے والوں سے بھی محبت کرتا ہوں، لیکن میں آپ کو آپ کے بندوں کا محبوب کیسے بناؤں ؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ان کے سامنے میرا ذکر کیجئے، کیونکہ وہ یقیناً میرا ذکر بھلائی کی باتوں سے ہی کریں گے (توخود بخود ان کے دل میں میری محبت پیدا ہوجائے گی) ۔
(۳۵۳۹۵) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنِ الْمِنْہَالِ، عَنْ عَبْدِاللہِ بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ: أَوْحَی اللَّہُ إِلَی دَاوُد عَلَیْہِ السَّلاَمُ أَنْ أَحِبَّنِی وَأَحِبَّ أَحِبَّائِی ، وَحَبِّبْنِی إِلَی عِبَادِی ، قَالَ : یَا رَبِ ، أُحِبُّک وَأُحِبُّ أَحِبَّائَک فَکَیْفَ أُحْبِبْک إِلَی عِبَادِکَ ؟ قَالَ : اذْکُرُونِی لَہُمْ فَإِنَّہُمْ لَنْ یَذْکُرُوا مِنِّی إِلاَّ خَیْرًا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৩৯৫
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت داؤد (علیہ السلام) کا تذکرہ
(٣٥٣٩٦) حضرت ابن ابزٰی کہتے ہیں : اللہ تعالیٰ کے نبی حضرت داؤد (علیہ السلام) نے فرمایا : ایوب (علیہ السلام) لوگوں میں سب سے زیادہ بردبار تھے، اور سب سے زیادہ صبر کرنے والے تھے، اور سب سے زیادہ اپنے غصہ کو دبانے والے تھے۔
(۳۵۳۹۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ ابْنِ أَبْزَی ، قَالَ : قَالَ دَاوُد نَبِیُّ اللہِ عَلَیْہِ السَّلاَمُ : کَانَ أَیُّوبُ أَحْلَمَ النَّاسِ وَأَصْبَرَ النَّاسِ وَأَکْظَمَہُ لِغَیْظ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৩৯৬
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت داؤد (علیہ السلام) کا تذکرہ
(٣٥٣٩٧) حضرت حسن کہتے ہیں : حضرت داؤد نبی (علیہ السلام) فرمایا کرتے تھے : اے اللہ ! نہ تو مجھے ایسا مرض لاحق کیجئے جو مجھے بالکل بےکار کر دے، اور نہ ہی ایسی صحت عطا کیجئے جو مجھے (حق سے) غافل کر دے، بلکہ اعتدال والی کیفیت عطافرمائیے۔
(۳۵۳۹۷) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مُبَارَکٌ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : کَانَ دَاوُد النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : اللَّہُمَّ لاَ مَرَضَ یُضْنِینِی ، وَلاَ صِحَّۃَ تُنْسِینِی ، وَلَکِنْ بَیْنَ ذَلِکَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৩৯৭
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت داؤد (علیہ السلام) کا تذکرہ
(٣٥٣٩٨) حضرت صفوان بن محرز کہتے ہیں : اللہ تعالیٰ کے نبی داؤد (علیہ السلام) کبھی بہت درد مند ہوجاتے تو فرمایا کرتے : میں عذاب اِلٰہی (کے خیال) سے غم گین ہوا جاتا ہوں، میں عذاب اِلٰہی (کے خیال) سے غم گین ہوا جاتا ہوں، میں عذاب اِلٰہی (کے خیال) سے غم گین ہوا جاتا ہوں، میں عذاب اِلٰہی (کے خیال) سے غم گین ہوا جاتا ہوں، اس کے سوا مجھے اور کوئی غم نہیں ہے۔ راوی کہتے ہیں : ایک دن کسی مجلس میں آپ (علیہ السلام) کو عذاب اِلٰہی کا خیال آگیا تو آپ پر اس طرح آہ وزاری کا غلبہ ہوا کہ آپ کو وہاں سے اٹھنا پڑا۔
(۳۵۳۹۸) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَیْمٍ ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِیِّ ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ ، قَالَ : کَانَ لِدَاوُدَ نَبِیِّ اللہِ عَلَیْہِ السَّلاَمُ یَوْمَ یَتَأَوَّہُ فِیہِ فَیَقُولُ : أَوَّہ مِنْ عَذَابِ اللہِ ، أَوَّہ مِنْ عَذَابِ اللہِ أَوَّہ مِنْ عَذَابِ اللہِ ، أَوَّہ مِنْ عَذَابِ اللہِ ، ولاَ أَوَّہ ، قَالَ : فَذَکَرَہَا ذَاتَ یَوْمٍ فِی مَجْلِسٍ فَغَلَبَہُ الْبُکَائُ حَتَّی قَامَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৩৯৮
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت داؤد (علیہ السلام) کا تذکرہ
(٣٥٣٩٩) حضرت ثابت کہتے ہیں : اللہ تعالیٰ کے نبی داؤد (علیہ السلام) کو جب اللہ تعالیٰ کی پکڑ کا خیال آجاتا تو آپ کا جوڑ جوڑ اپنی جگہ سے اس طرح کھسک جاتا کہ اسے باقاعدہ (ـفنِ جراحت کے زریعے) واپس بٹھانا پڑتا۔
(۳۵۳۹۹) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَیْمٍ ، عَنْ ثَابِتٍ ، قَالَ : کَانَ دَاوُد نَبِیُّ اللہِ عَلَیْہِ السَّلاَمُ إذَا ذَکَرَ عِقَابَ اللہِ تَخَلَّعَتْ أَوْصَالُہُ لاَ یَشُدُّہَا إِلاَّ الأَسر ، فَإِذَا ذَکَرَ رَحْمَۃَ اللہِ تَرَاجَعَتْ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৩৯৯
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت داؤد (علیہ السلام) کا تذکرہ
(٣٥٤٠٠) حضرت بریدہ کہتے ہیں : اگر روئے زمین پر بسنے والے تمام لوگوں کی آہ وزاری کا مقابلہ اکیلے حضرت داؤد (علیہ السلام) کی آہ وزاری سے کیا جائے، تو (ان لوگوں کی آہ وزاری حضرت داؤد (علیہ السلام) کی آہ وزاری کے) برابر نہ ہوگی۔
(۳۵۴۰۰) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، قَالَ : حَدَّثَنِی عَلْقَمَۃُ بْنُ مَرْثَدٍ ، عَنْ بُرَیْدَۃَ ، قَالَ : لَوْ عُدِلَ بُکَائُ أَہْلِ الأَرْضِ بِبُکَائِ دَاوُد مَا عَدَلَہُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৪০০
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت داؤد (علیہ السلام) کا تذکرہ
(٣٥٤٠١) حضرت مالک بن مغول کہتے ہیں : حضرت داؤد (علیہ السلام) (پر نازل) کی (گئی کتاب) زبور میں تھا : بیشک میں ہی سب کا معبود ہوں، میرے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔ (میں) بادشاہوں کا بادشاہ ہوں۔ بادشاہوں کے دل میرے قبضہ میں ہیں۔ بس جو قوم بھی (میری) طاعت گزاری پر (مداومت کرتی) ہوگی، میں بادشاہوں کو ان پر رحم کرنے والا بنا دوں گا۔ اور جو قوم بھی (میری) نافرمانی پر (ڈھٹائی کرتی) ہوگی، میں بادشاہوں کو ان سے انتقام لینے والا بنا دوں گا۔ (تو) بادشاہوں کو برا بھلا کہنے میں مت لگے رہو، نہ ہی (اپنی حاجتوں میں) ان کی طرف رجوع کرو، بلکہ میری طرف لوٹ آؤ، میں بادشاہوں کے دلوں کو بھی تمہارے لیے نرم کر دوں گا۔
(۳۵۴۰۱) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ مَالِکِ بْنِ مِغْوَلٍ ، قَالَ : کَانَ فِی زَبُورِ دَاوُد إِنِّی أَنَا اللَّہُ لاَ إلَہَ إِلاَّ أَنَا ، مَلِکُ الْمُلُوک ، قُلُوبُ الْمُلُوکِ بِیَدِی ، فَأَیُّمَا قَوْمٍ کَانُوا عَلَی طَاعَۃٍ جَعَلْت الْمُلُوکَ عَلَیْہِمْ رَحْمَۃً ، وَأَیُّمَا قَوْمٍ کَانُوا عَلَی مَعْصِیَۃٍ جَعَلْت الْمُلُوکَ عَلَیْہِمْ نِقْمَۃً ، لاَ تَشْغَلُوا أَنْفُسَکُمْ بِسَبِ الْمُلُوکِ ، وَلاَ تَتُوبُوا إلَیْہِمْ ، تُوبُوا إلَیَّ أُعَطِّفْ قُلُوبَ الْمُلُوکِ عَلَیْکُمْ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৪০১
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت داؤد (علیہ السلام) کا تذکرہ
(٣٥٤٠٢) حضرت عبدالرحمٰن ابنِ ابزی فرماتے ہیں : نبی داؤد (علیہ السلام) نے فرمایا : لوگوں کی مجلس میں بیوقوف شخص کا تقریر کرنا ایسا ہے جیسے کوئی شخص میت کے سرہانے کھڑا ہو کر گیت گانے لگے۔
(۳۵۴۰۲) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَی ، قَالَ : قَالَ دَاوُدُ النَّبِیُّ عَلَیْہِ السَّلاَمُ : خُطْبَۃُ الأَحْمَقِ فِی نَادِی الْقَوْمِ کَمَثَلِ الَّذِی یَتَغَنَّی عِنْدَ رَأْسِ الْمَیِّتِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৪০২
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت داؤد (علیہ السلام) کا تذکرہ
(٣٥٤٠٣) حضرت احنف بن قیس نبی اکرم (علیہ السلام) سے روایت کرتے ہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیشک داؤد (علیہ السلام) نے فرمایا : اے میرے رب ! بیشک بنی اسرائیل آپ سے ابراہیم اور اسحٰق اور یعقوب ۔ (تین نبیوں) کے وسیلہ سے سوال کرتے ہیں ، تو آپ مجھے بھی ان کے ساتھ چوتھا بنا دیجئے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس پر اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف (یہ) وحی نازل فرمائی : اے داؤد ! ابراہیم کو میری (توحید بیان کرنے کی) وجہ سے آگ میں ڈالا گیا تو انھوں نے (اس پر) صبر کیا، اور آپ اس امتحان سے نہیں گزرے۔ اسحق 1 کو میری (رضا کی) خاطرنذرانہ جان پیش کرنا پڑا، تو انھوں نے (بھی اس پر) صبر کیا، اور آپ پر یہ آزمائش نہیں آئی۔ اور یعقوب ان کے تو محبوب کو میں نے ان سے جدا کئے رکھا ، یہاں تک کہ (رو رو کر) ان کی آنکھوں میں سفیدی اتر آئی، تو انھوں نے (بھی اس پر) صبر کیا، اور آپ سے یہ ابتلا (بھی) دور رہی۔
(۳۵۴۰۳) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ ، عن الحسن ، عَنِ الأَحْنَفِ بْنِ قَیْسٍ ، عَنْ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : إن داود عَلَیْہِ السَّلاَمُ قَالَ : یَا رَبِ ، إنَّ بَنِی إسْرَائِیلَ یَسْأَلُونَک بِإِبْرَاہِیمَ ، وَإِسْحَاقَ وَیَعْقُوبَ ، فَاجْعَلْنِی یَا رَبِّ لَہُمْ رَابِعًا ، قَالَ : فَأَوْحَی اللَّہُ إلَیْہِ : یَا دَاوُد ، إنَّ إبْرَاہِیمَ أُلْقِیَ فِی النَّارِ فِی سببی فَصَبَرَ فِیَّ وَتِلْکَ بَلِیَّۃٌ لَمْ تَنَلْک ، وَإِنَّ إِسْحَاقَ بَذَلَ مہجۃ دمہ فی سببی فَصَبَرَ ، وََتِلْکَ بَلِیَّۃٌ لَمْ تَنَلْک ، وَإِنَّ یَعْقُوبَ أَخَذَتُ حَبِیبُہُ حَتَّی ابْیَضَّتْ عَیْنَاہُ فَصَبَرَ ، وَتِلْکَ بَلِیَّۃٌ لَمْ تَنَلْک۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৪০৩
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت داؤد (علیہ السلام) کا تذکرہ
(٣٥٤٠٤) حضرت کعب کہتے ہیں : جب افطار کا وقت آتا تو ایک روزہ دار قبلہ رو ہو کر کہتا : اے اللہ ! مجھے ہر اس مصیبت سے خلاصی عطا فرما دیجئے جو آج کی رات میں آسمان سے زمین پر نازل ہونے والی ہے۔ (وہ ایسا) تین مرتبہ (کہتا) ۔ اور جب سورج کی روشنی پھیلنے لگتی تو کہتا : اے اللہ ! ہر اس بھلائی میں میرا حصہ بھی رکھئے جو آسمان سے نازل ہونے والی ہے۔ (وہ ایسا بھی) تین مرتبہ (کہتا) راوی کہتے ہیں : اس شخص سے (ان کلمات کے بارے میں) پوچھا گیا تو اس نے جواب دیا : یہ داؤد (علیہ السلام) کی دعا ہے، اس سے اپنی زبانوں کو آسودگی بخشو، اور اپنے دلوں پر اسے چسپاں کرلو۔
(۳۵۴۰۴) حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ ہِشَامٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ أَبِی الْمُصْعَبِ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ کَعْبٍ ، قَالَ : کَانَ إذَا أَفْطَرَ الصَّائِمُ اسْتَقْبَلَ الْقِبْلَۃَ ، فَقَالَ : اللَّہُمَّ خَلِّصْنِی مِنْ کُلِّ مُصِیبَۃٍ نَزَلَتِ اللیلۃ مِنَ السَّمَائِ إِلَی الأَرْضِ ثَلاَثًا ، وَإِذَا طَلَعَ حَاجِبُ الشَّمْسِ ، قَالَ : اللَّہُمَّ اجْعَلْ لِی سَہْمًا فِی کُلِّ حَسَنَۃٍ نَزَلَتْ مِنَ السَّمَائِ ثَلاَثًا ، قَالَ : فَقِیلَ لَہُ ، فَقَالَ : دَعْوَۃُ دَاوُد فَلَیِّنُوا بِہَا أَلْسِنَتَکُمْ وَأَشْعِرُوہَا قُلُوبَکُمْ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৪০৪
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت داؤد (علیہ السلام) کا تذکرہ
(٣٥٤٠٥) حضرت ابن ابزی کہتے ہیں : حضرت داؤد (علیہ السلام) نے فرمایا : بہترین امداد دین پر (چلنے میں) سہولت (ہو جانا) ہے۔ یا (پھر آپ (علیہ السلام) نے فرمایا): (بہترین امداد) مالداری ہے۔
(۳۵۴۰۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ یُونُسَ بْنِ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنِ ابْنِ أَبْزَی ، قَالَ : قَالَ دَاوُد : نِعْمَ الْعَوْنُ الْیَسَارُ عَلَی الدِّینِ ، أَوِ الْغِنَی۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৪০৫
زہد و تقوی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت داؤد (علیہ السلام) کا تذکرہ
(٣٥٤٠٦) حضرت مجاہد کہتے ہیں : حضرت داؤد (علیہ السلام) نے فرمایا : اے میرے پروردگار ! میری حیات طویل ہوگئی ہے، اور میں عمر رسیدہ ہوگیا ہوں، اور میری قوّت ماند پڑگئی ہے۔ تو اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف وحی نازل فرمائی : اے داؤد ! خوش بخت ہے وہ شخص جس کی عمر طویل ہوجائے اور اس کے اعمال اچھے ہوں۔
(۳۵۴۰۶) حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ الْمُسَیَّبِ، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ مُجَاہِدٍ، قَالَ: قَالَ دَاوُد: یَا رَبِ، طَالَ عُمْرِی وَکَبِرَتْ سِنِّی وَضَعُفَ رُکْنِی، فَأَوْحَی اللَّہُ إلَیْہِ: یَا دَاوُد، طُوبَی لِمَنْ طَالَ عُمْرُہُ وَحَسُنَ عَمَلُہُ۔
তাহকীক: