মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)

الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار

روزے کا بیان۔ - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৯৩৬ টি

হাদীস নং: ৮৯৯৯
روزے کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ جو حضرات کثرت سے روزے رکھتے تھے اور اس کا حکم دیتے تھے
(٨٩٩٩) حضرت سعد بن ابراہیم فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر، حضرت عائشہ اور حضرت سعید بن مسیب کثرت سے روزے رکھا کرتے تھے۔
(۸۹۹۹) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ ، عَنْ قُرَّۃَ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانَ مِمَّنْ یُکْثِرُ الصَّوْمَ ؛ ابْنُ عُمَرَ ، وَعَائِشَۃُ ، وَسَعِیدُ بْنُ الْمُسَیَّبِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯০০০
روزے کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ جو حضرات کثرت سے روزے رکھتے تھے اور اس کا حکم دیتے تھے
(٩٠٠٠) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر نے اپنی وفات سے پہلے دو سال تک مسلسل روزے رکھے ہیں۔
(۹۰۰۰) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؛ أَنَّ عُمَرَ سَرَدَ الصَّوْمَ قَبْلَ مَوْتِہِ بِسَنَتَیْنِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯০০১
روزے کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ جو حضرات کثرت سے روزے رکھتے تھے اور اس کا حکم دیتے تھے
(٩٠٠١) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ ہرچیز کی ایک پاکیزگی ہوا کرتی ہے اور جسم کی پاکیزگی روزہ میں ہے۔
(۹۰۰۱) حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَکٍ ، عَنْ مُوسَی بْنِ عُبَیْدَۃَ ، عَنْ جُمْہَانَ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ : رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لِکُلِّ شَیْئٍ زَکَاۃٌ ، وَزَکَاۃُ الْجَسَدِ الصَّوْمُ۔ (ابن ماجہ ۱۷۴۵)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯০০২
روزے کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ جو حضرات کم روزے رکھا کرتے تھے
(٩٠٠٢) حضرت شقیق فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ سے سوال کیا گیا کہ آپ کم روزے کیوں رکھتے ہیں ؟ انھوں نے فرمایا کہ اس لیے کہ روزہ مجھے تلاوت سے روک لے گا اور تلاوت کرنا مجھے روزہ رکھنے سے زیادہ پسند ہے۔
(۹۰۰۲) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ شَقِیق ، قَالَ : قِیلَ لِعَبْدِ اللہِ : إنَّک تُقِلُّ الصَّوْمَ ، فَقَالَ : إنِّی أَخَافُ أَنْ یَمْنَعَنِی مِنْ قِرَائَۃِ الْقُرْآنِ ، وَقِرَائَۃُ الْقُرْآنِ أَحَبُّ إلَیَّ مِنَ الصَّوْمِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯০০৩
روزے کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ جو حضرات کم روزے رکھا کرتے تھے
(٩٠٠٣) حضرت سفیان بن مہاجر فرماتے ہیں کہ اسلاف کا خیال یہ تھا کہ روزہ اجر کے اعتبار سے کم محسوس ہونے والے اعمال میں سے ہے۔
(۹۰۰۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ عَنْ مُہَاجِرٍ ، قَالَ : کَانُوا یَرَوْنَ أَنَّ الصَّوْمَ أَقَلُّ الأَنْوَاعِ أَجْرًا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯০০৪
روزے کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ جو حضرات کم روزے رکھا کرتے تھے
(٩٠٠٤) حضرت میمون کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت ابوذر سے کہا کہ میں نے آپ کو روزہ کا ذکر کرتے ہوئے نہیں سنا اس کی کیا وجہ ہے ؟ انھوں نے فرمایا کہ روزہ یقیناً ثواب کی چیز ہے لیکن یہاں نہیں۔ یعنی بعض مقامات پر روزہ کے مقابلے میں دوسرے اعمال کا ثواب زیادہ ہوتا ہے جیسے جہاد وغیرہ۔ اسی طرح سفر میں روزہ نہ رکھنا بھی بعض اوقات افضل ہوجاتا ہے۔
(۹۰۰۴) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَیْمُونٍ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّ رَجُلاً قَالَ لأَبِی ذَرٍّ : الصِّیَامُ ، لاَ أَسْمَعُک ذَکَرْتہ ؟ فَقَالَ أَبُو ذَرٍّ : قُرْبَۃٌ ، وَلَیْسَ ہُنَالِکَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯০০৫
روزے کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ جو حضرات کم روزے رکھا کرتے تھے
(٩٠٠٥) حضرت حکم فرماتے ہیں کہ اسلاف کے کم کئے جانے والے اعمال میں سے ایک روزہ تھا۔
(۹۰۰۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنِ الْحَکَمِ ، قَالَ : کَانَ مِنْ أَقَلِّ أَعْمَالِہِمَ الصَّوْمُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯০০৬
روزے کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ جن حضرات نے سحری کھانے کا حکم دیا ہے
(٩٠٠٦) حضرت انس سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ سحری کھاؤ کیونکہ سحری میں برکت ہے۔
(۹۰۰۶) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ صُہَیْبٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : تَسَحَّرُوا ، فَإِنَّ فِی السَّحُورِ بَرَکَۃً۔ (مسلم ۷۷۰۔ بخاری ۱۹۲۳)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯০০৭
روزے کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ جن حضرات نے سحری کھانے کا حکم دیا ہے
(٩٠٠٧) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ سحری کھاؤ کیونکہ سحری میں برکت ہے۔
(۹۰۰۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، وَعَلِیُّ بْنُ ہَاشِمٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : تَسَحَّرُوا ، فَإِنَّ فِی السُّحُورِ بَرَکَۃً۔ (احمد ۲/۴۷۷۔ ابو یعلی ۶۳۶۶)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯০০৮
روزے کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ جن حضرات نے سحری کھانے کا حکم دیا ہے
(٩٠٠٨) حضرت عمرو بن عاص سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ تمہارے اور اہل کتاب کے روزوں میں فضیلت کے اعتبار سے سحری کھانے کا فرق ہے۔
(۹۰۰۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مُوسَی بْنِ عُلَیٍّ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ أَبِی قَیْسٍ مَوْلَی عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، عَنْ عمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : فَصْلُ مَا بَیْنَ صِیَامِکُمْ وَصِیَامِ أَہْلِ الْکِتَابِ أَکْلَۃُ السَّحَرِ۔ (مسلم ۷۷۱۔ احمد ۴/۱۹۷)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯০০৯
روزے کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ جن حضرات نے سحری کھانے کا حکم دیا ہے
(٩٠٠٩) حضرت جابر سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جو روزہ رکھنا چاہے اسے سحری بھی کھانی چاہیے خواہ تھوڑی سی کھائے۔
(۹۰۰۹) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللہِ الأَسَدِیُّ ، عَنْ شَرِیکٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِیلٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَنْ أَرَادَ أَنْ یَصُومَ فَلْیَتَسَحَّرْ ، وَلَوْ بِشَیْئٍ۔(ابویعلی ۱۹۲۶۔ احمد ۳/۳۶۷)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯০১০
روزے کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ جن حضرات نے سحری کھانے کا حکم دیا ہے
(٩٠١٠) ایک صحابی فرماتے ہیں کہ سحری کھاؤ خواہ پانی کا ایک گھونٹ ہی کیوں نہ پیو۔
(۹۰۱۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : تَسَحَّرُوا وَلَوْ حَسْوَۃً مِنْ مَائٍ۔ (ابن حبان ۳۴۷۶۔ ابویعلی ۳۳۴۰)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯০১১
روزے کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ جن حضرات نے سحری کھانے کا حکم دیا ہے
(٩٠١١) حضرت سوید بن غفلہ فرماتے ہیں کہ سحری کی برکت کی امید کی جاتی تھی۔
(۹۰۱۱) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنْ سُوَیْد بْنِ غَفَلَۃَ ، قَالَ : کَانَتْ تُرْجَی بَرَکَۃُ السُّحُورِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯০১২
روزے کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ جن حضرات نے سحری کھانے کا حکم دیا ہے
(٩٠١٢) حضرت حفصہ فرماتی ہیں کہ سحری کھاؤ خواہ پانی کا ایک گھونٹ ہی کیوں نہ ہو، کیونکہ اس میں دعوت کا ذکر کیا گیا ہے۔
(۹۰۱۲) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ حَفْصَۃَ ، قالَتْ : تَسَحَّرُوا وَلَوْ بِشَرْبَۃٍ مِنْ مَائٍ ، فَإِنَّہَا قَدْ ذُکِرَتْ فِیہِ دَعْوَۃٌ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯০১৩
روزے کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ جن حضرات نے سحری کھانے کا حکم دیا ہے
(٩٠١٣) حضرت ابو سعید سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ سحری کھاؤ کیونکہ سحری میں برکت ہے۔
(۹۰۱۳) حَدَّثَنَا مُطَّلِبُ بْنُ زِیَادٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنْ عَطِیَّۃَ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : تَسَحَّرُوا ، فَإِنَّ فِی السُّحُورِ بَرَکَۃً۔ (احمد ۳/۳۲)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯০১৪
روزے کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ جن حضرات نے سحری کھانے کا حکم دیا ہے
(٩٠١٤) حضرت ابوالدردائ فرماتے ہیں کہ انبیائ کی سنتوں میں سے ایک سحری کھانے میں مبالغہ کرنا بھی ہے۔
(۹۰۱۴) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، عَنْ مُوَرِّقٍ الْعِجْلِیّ ، عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ ، قَالَ : مِنْ أَخْلاَقِ النَّبِیِّینَ الإِبْلاَغَ فِی السُّحُورِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯০১৫
روزے کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ جن حضرات نے سحری کھانے کا حکم دیا ہے
(٩٠١٥) حضرت عرباض بن ساریہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ رمضان میں نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں سحری کے لیے بلایا اور فرمایا کہ آؤ بابرکت کھانا کھالو۔
(۹۰۱۵) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ حُبَابٍ ، قَالَ : حدَّثَنِی مُعَاوِیَۃُ بْنُ صَالِحٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِی یُونُسُ بْنُ سَیْفٍ الْعَنْسِیُّ ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ زِیَادٍ ، عَنْ أَبِی رُہْمٍ السَّمَاعِیِّ ، أَنَّہُ سَمِعَ عِرْبَاضَ بْنَ سَارِیَۃَ یَقُولُ : دَعَانَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی شَہْرِ رَمَضَانَ إلَی السَّحُورِ ، فَقَالَ : ہَلُمُّوا إلَی الْغَدَائِ الْمُبَارَکِ۔ (ابوداؤد ۲۳۳۷۔ احمد ۴/۱۲۶)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯০১৬
روزے کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ جو حضرات سحری میں تاخیر کو پسند فرماتے تھے
(٩٠١٦) حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ بلال رات کو اذان دے دیتے ہیں تم ان کی اذان کے بعد کھاتے پیتے رہا کرو۔ جب ابن ام مکتوم اذان دیں تو اس وقت کھانا پینا بند کرو۔
(۹۰۱۶) حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ: إنَّ بِلاَلاً یُؤَذِّنُ بِلَیْلٍ ، فَکُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّی یُؤَذِّنَ ابْنُ أُمِّ مَکْتُومٍ۔ (بخاری ۶۱۷۔ ترمذی ۲۰۳)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯০১৭
روزے کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ جو حضرات سحری میں تاخیر کو پسند فرماتے تھے
(٩٠١٧) حضرت عبداللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ بلال کی اذان تمہیں سحری کھانے سے نہ روک دے۔ کیونکہ وہ تو رات ہی میں اذان دے دیتے ہیں تاکہ سویا ہوا جاگ جائے اور رات کا قیام کرنے والا واپس چلا جائے۔
(۹۰۱۷) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنِ التَّیْمِیِّ ، عَنْ أَبِی عُثْمَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لاَ یَمْنَعَنَّ أَحَدَکُمْ أَذَانُ بِلاَلٍ مِنْ سَحُورِہِ ، فَإِنَّہُ یُنَادِی ، أَوْ یُؤَذِّنُ بِلَیْلٍ ، فَیَنْتَبِہُ نَائِمُکُمْ ، وَیَرْجعُ قَائِمُکُمْ۔ (بخاری ۶۲۱۔ ابوداؤد ۲۳۳۹)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯০১৮
روزے کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ جو حضرات سحری میں تاخیر کو پسند فرماتے تھے
(٩٠١٨) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ حضرت بلال رات کو اذان دے دیا کرتے تھے۔ اس پر حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ جب تک ابن ام مکتوم اذان نہ دے دیں اس وقت تک کھاتے پیتے رہو۔
(۹۰۱۸) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ (ح) وَعَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَائِشَۃَ ؛ أَنَّ بِلاَلاً کَانَ یُؤَذِّنُ بِلَیْلٍ ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : کُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّی یُؤَذِّنَ ابْنُ أُمِّ مَکْتُومٍ۔ (بخاری ۱۹۱۹۔ مسلم ۷۶۸)
tahqiq

তাহকীক: