মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)

الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار

خرید و فروخت کے مسائل و احکام - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৩৫৫৩ টি

হাদীস নং: ২০৩৪৬
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ یہودی یا عیسائی کو شریک بنانے کا بیان
(٢٠٣٤٧) ابو حمزہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباس (رض) سے سوال کیا کہ میرے والد بکریوں کے تاجر ہیں وہ بعض اوقات کسی یہودی یا عیسائی کو اپنا شریک بناتے ہیں، کیا ایسا کرنا ٹھیک ہے ؟ انھوں نے فرمایا کہ کسی یہودی، عیسائی یا مجوسی کو شریک نہ بناؤ ۔ میں نے اس کی وجہ پوچھی تو انھوں نے فرمایا کہ وہ سود کا لین دین کرتے ہیں حالانکہ سود حرام ہے۔
(۲۰۳۴۷) حَدَّثَنَا ہُشَیْم ، عَنْ أَبِی حَمْزَۃ ، قَالَ : قُلْتُ لابْنِ عَبَّاسٍ : إنَّ أبی رَجُل جَلاَّبًا یَجْلُبُ الْغَنَمَ ، وَإِنَّہُ لَیُشَارِکُ الْیَہُودِیَّ ، وَالنَّصْرَانِیَّ ، قَالَ : لاَ یُشَارِکُ یَہُودِیًّا ، وَلاَ نَصْرَانِیًّا ، وَلاَ مَجُوسِیًّا ، قَالَ : قُلْتُ : لِمَ ؟ قَالَ : لأَِنَّہُمْ یُرْبُونَ وَالرِّبَا لاَ یَحِلُّ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৩৪৭
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ یہودی یا عیسائی کو شریک بنانے کا بیان
(٢٠٣٤٨) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ کسی یہودی یا عیسائی سے مشارکت نہ کرو، انھیں نماز میں اپنے آگے سے نہ گزرنے دو ، اگر یہ گذر جائیں تو یہ کتے کی طرح ہیں (یعنی نماز ٹوٹ جائے گی) ۔
(۲۰۳۴۸) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : لاَ تُشَارِکَ الْیَہُودِیَّ ، وَالنَّصْرَانِیَّ ، وَلاَ یَمُرُّوا عَلَیْکَ فِی صَلاَتِکَ ، فَإِنْ فَعَلُوا فَہُمْ مِثْلُ الْکَلْبِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৩৪৮
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ یہودی یا عیسائی کو شریک بنانے کا بیان
(٢٠٣٤٩) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ اگر خریدو فروخت مسلمان خود کرتا ہو تو یہودی یا عیسائی کو شریک بنانے میں کوئی حرج نہیں۔
(۲۰۳۴۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ أَنَّہُ لَمْ یَکُنْ یَرَی بَأْسًا بِشَرِکَۃِ الْیَہُودِیِّ وَالنَّصْرَانِیِّ إذَا کَانَ الْمُسْلِمُ ہُوَ الَّذِی یلی الشِّرَائَ وَالْبَیْعَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৩৪৯
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ یہودی یا عیسائی کو شریک بنانے کا بیان
(٢٠٣٥٠) حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ کسی ذمی کو مضاربت کے لیے مال نہ دو البتہ بطور مضاربت کے اس سے مال لے سکتے ہو۔ جب تم اس مال کے ساتھ زکوۃ وصول کرنے والوں کے پاس سے گذرو تو انھیں بتادو کہ یہ ذمی کا مال ہے۔
(۲۰۳۵۰) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ سُلَیْمَانَ أَبِی مُحَمَّدٍ النَّاجِی ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : لاَ تُعْطِ الذِّمِّیَّ مَالاً مُضَارَبَۃً ، وَخُذْ مِنْہُ مَالاً مُضَارَبَۃً ، فَإِذَا مَرَرْتَ بِأَصْحَابِ صَدَقَۃٍ فَأَعْلِمْہُمْ أَنَّہُ مَالُ ذِمِّیٍّ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৩৫০
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ یہودی یا عیسائی کو شریک بنانے کا بیان
(٢٠٣٥١) حضرت عطائ، طاوس اور مجاہد یہودی یا عیسائی سے مشارکت کو مکروہ قرار دیتے تھے الّا یہ کہ خریدو فروخت مسلمان کرے۔
(۲۰۳۵۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ لَیْثٍ ، قَالَ : کَانَ عَطَائٌ ، وَطَاوُوسٌ ، وَمُجَاہِدٌ یَکْرَہُونَ شَرِکَۃَ الْیَہُودِیِّ وَالنَّصْرَانِیِّ إلا إذَا کَانَ الْمُسْلِمُ ہُوَ یلی الشِّرَائَ وَالْبَیْعَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৩৫১
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ یہودی یا عیسائی کو شریک بنانے کا بیان
(٢٠٣٥٢) حضرت ضحاک فرماتے ہیں کہ مشرک سے مشارکت کھیتی باڑی اور ایسے امور میں درست نہیں جن میں وہ غائب ہو کیونکہ مشرک کے دین میں سود اور خنزیر کی قیمت حلال ہے۔
(۲۰۳۵۲) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ جُوَیْبِرٍ ، عَنِ الضَّحَّاکِ ، قَالَ : لاَ تَصْلُحُ مُشَارَکَۃُ الْمُشْرِکِ فِی حَرْثٍ ، وَلاَ بَیْعٍ یَغِیبُ عَلَیْہِ ، لأَنَّ الْمُشْرِکَ یَسْتَحِلُّ فِی دَیْنِہِ الرِّبَا ، وَثَمَنَ الْخِنْزِیرِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৩৫২
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ یہودی یا عیسائی کو شریک بنانے کا بیان
(٢٠٣٥٣) حضرت ایاس بن معاویہ فرماتے ہیں کہ اگر مال خود خرچ کرو تو یہودی یا عیسائی سے مشارکت کرسکتے ہو۔
(۲۰۳۵۳) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ حُبَاب ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ إیَاسِ بْنِ مُعَاوِیَۃَ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِشَرِکَۃِ الْیَہُودِیِّ وَالنَّصْرَانِیِّ إذَا کُنْتُ تَعْمَلُ بِالْمَالِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৩৫৩
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ یہودی یا عیسائی کو شریک بنانے کا بیان
(٢٠٣٥٤) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ ذمیوں سے مضاربت کا مال لے سکتے ہو پر انھیں دے نہیں سکتے۔
(۲۰۳۵۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : خُذْ مِنْہُمْ مَالاً مُضَارَبَۃً ، وَلاَ تَدْفَعُہُ إلَیْہِمْ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৩৫৪
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ ایک آدمی نے کسی سے غلے پر بیع سلم کی اور کچھ غلہ لے لیا اور کچھ راس المال واپس لے لیا۔ جن حضرات کے نزدیک یہ درست ہے
(٢٠٣٥٥) حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت عبداللہ بن عباس (رض) کے پاس آیا اور اس نے کہا کہ میں نے ایک ہزار درہم پر ایک آدمی سے غلے کی وصولی کے لیے بیع سلم کی۔ میں نے اس سے غلہ کا آدھا حصہ لیا اور اسے ایک ہزار درہم کا بیچ دیا۔ پھر وہ میرے پاس آیا اور راس المال کا آدھا یعنی پانچ سو درہم مجھے واپس کر دئیے، یہ کرنا کیسا ہے ؟ انھوں نے فرمایا کہ یہ معروف ہے اور اسے دو بدلے ملیں گے۔
(۲۰۳۵۵) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَص سَلاَّمُ بْنُ سُلَیْمٍ ، عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : أَتَاہُ رَجُلٌ فَقَالَ : إنِّی أَسْلَفْتُ رَجُلاً أَلْفَ دِرْہَمٍ فِی طَعَامٍ ، فَأَخَذْتُ مِنْہُ نِصْفَ سَلَفِی طَعَامًا ، فَبِعْتُہُ بِأَلْفِ دِرْہَمٍ، ثُمَّ أَتَانِی فَقَالَ : خُذْ بَقِیَّۃَ رَأْسِ مَالِکَ : خَمْسَ مِئَۃٍ ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : ذَلِکَ الْمَعْرُوفُ ، وَلَہُ أَجْرَانِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৩৫৫
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ ایک آدمی نے کسی سے غلے پر بیع سلم کی اور کچھ غلہ لے لیا اور کچھ راس المال واپس لے لیا۔ جن حضرات کے نزدیک یہ درست ہے
(٢٠٣٥٦) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ یہ معروف ہے۔
(۲۰۳۵۶) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ یَزِیدَ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، وَعَطَائٍ ، قَالاَ : قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ذَلِکَ الْمَعْرُوفُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৩৫৬
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ ایک آدمی نے کسی سے غلے پر بیع سلم کی اور کچھ غلہ لے لیا اور کچھ راس المال واپس لے لیا۔ جن حضرات کے نزدیک یہ درست ہے
(٢٠٣٥٧) حضرت شریح فرماتے ہیں کہ اس بات میں کوئی حرج نہیں کہ آدمی کچھ راس المال واپس لے لے اور کچھ بیع سلم کا سامان لے لے۔
(۲۰۳۵۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبِی مُطَرِّفٍ الأَسَدِیِّ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ جَدِّہِ ، عَنْ شُرَیْحٍ أَنَّہُ لَمْ یَرَ بَأْسًا أَنْ یَأْخُذَ بَعْضَ سَلَمِہِ وَبَعْضَ رَأْسِ مَالِہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৩৫৭
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ ایک آدمی نے کسی سے غلے پر بیع سلم کی اور کچھ غلہ لے لیا اور کچھ راس المال واپس لے لیا۔ جن حضرات کے نزدیک یہ درست ہے
(٢٠٣٥٨) حضرت ابن حنفیہ فرماتے ہیں کہ اس میں کوئی حرج نہیں۔
(۲۰۳۵۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنِ ابْنِ الْحَنَفِیَّۃِ أَنَّہُ لَمْ یَرَ بِہِ بَأْسًا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৩৫৮
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ ایک آدمی نے کسی سے غلے پر بیع سلم کی اور کچھ غلہ لے لیا اور کچھ راس المال واپس لے لیا۔ جن حضرات کے نزدیک یہ درست ہے
(٢٠٣٥٩) حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ اس میں کوئی حرج نہیں۔
(۲۰۳۵۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৩৫৯
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ ایک آدمی نے کسی سے غلے پر بیع سلم کی اور کچھ غلہ لے لیا اور کچھ راس المال واپس لے لیا۔ جن حضرات کے نزدیک یہ درست ہے
(٢٠٣٦٠) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ اس میں کوئی حرج نہیں۔
(۲۰۳۶۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الرَّبِیعِ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৩৬০
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ ایک آدمی نے کسی سے غلے پر بیع سلم کی اور کچھ غلہ لے لیا اور کچھ راس المال واپس لے لیا۔ جن حضرات کے نزدیک یہ درست ہے
(٢٠٣٦١) حضرت ابو الشعشاء فرماتے ہیں کہ اگر کسی نے سو دینار کے بدلے ایک ہزار فرق پر بیع سلم کی تو اس بات میں کوئی حرج نہیں کہ پانچ سو فرق لے لے اور پانچ سو دینار واپس لے لے۔ (فرق ایک پیمانے کا نام ہے)
(۲۰۳۶۱) حَدَّثَنَا أَبُو سَعْدٍ مُحَمَّدُ بْنُ مُیَسَّر ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ ، عَنْ أَبِی الشَّعْثَائِ ، قَالَ : إِنْ أَسْلَفَ مِئَۃ دِینَارٍ فِی أَلْفِ فَرَْقٍ فَلاَ بَأْسَ أَنْ یَأْخُذَ مِنْہُ خَمْسَ مِئَۃِ فَرَْقٍ ، وَیَکْتُبَ عَلَیْہِ خَمْسِینَ دِینَارًا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৩৬১
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ ایک آدمی نے کسی سے غلے پر بیع سلم کی اور کچھ غلہ لے لیا اور کچھ راس المال واپس لے لیا۔ جن حضرات کے نزدیک یہ درست ہے
(٢٠٣٦٢) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ اس میں کوئی حرج نہیں۔
(۲۰۳۶۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا شُعْبَۃُ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৩৬২
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ ایک آدمی نے کسی سے غلے پر بیع سلم کی اور کچھ غلہ لے لیا اور کچھ راس المال واپس لے لیا۔ جن حضرات کے نزدیک یہ درست ہے
(٢٠٣٦٣) حضرت محمد بن علی فرماتے ہیں کہ اس میں کوئی حرج نہیں۔
(۲۰۳۶۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৩৬৩
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ ایک آدمی نے کسی سے غلے پر بیع سلم کی اور کچھ غلہ لے لیا اور کچھ راس المال واپس لے لیا۔ جن حضرات کے نزدیک یہ درست ہے
(٢٠٣٦٤) حضرت حمید بن عبد الرحمن فرماتے ہیں کہ اگر ایک آدمی نے دراہم کے عوض کنیز پر بیع سلم کی اور پھر کچھ گندم لے لی اور باقی دراہم واپس لے لیے تو یہ معروف ہے اس میں کوئی حرج نہیں۔
(۲۰۳۶۴) حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ حَرْبٍ ، عَنْ یَزِیدَ الدَّالاَنِیِّ ، عَنْ مُوسَی بْنِ أبجر ، عَنْ حُمَیْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ رَجُلاً أَسْلَمَ دَرَاہِمَ فَأَخَذَ بَعْضَہُ حِنْطَۃً وَبَعْضَہُ دَرَاہِمَ فَقَالَ : لاَ بَأْسَ ، ذَلِکَ الْمَعْرُوفُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৩৬৪
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ جن حضرات کے نزدیک بیع سلم میں کچھ سامان اور باقی مال لینا مکروہ ہے
(٢٠٣٦٥) حضرت عمرو بن شعیب فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمرو غلے میں بیع سلم کیا کرتے تھے لیکن وہ اس آدمی سے کہتے کہ کچھ غلہ اور کچھ مال نہ لینا۔ یا تو سارا مال لے لو یا سارا غلہ لے لو۔
(۲۰۳۶۵) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَیْسَرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ ، أَنَّ عَبْدَ اللہِ بْنَ عَمْرٍو کَانَ یُسْلَفُ لَہُ فِی الطَّعَامِ ، فَقَالَ : لِلَّذِی کَانَ یُسْلِفُ لَہُ : لاَ تَأْخُذْ بَعْضَ رأس مَالِنَا وَبَعْضَ طَعَامِنَا ، وَلَکِنْ خُذْ رَأْسَ مَالِنَا کُلَّہُ ، أَوِ الطَّعَامَ وَافِیًا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৩৬৫
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ جن حضرات کے نزدیک بیع سلم میں کچھ سامان اور باقی مال لینا مکروہ ہے
(٢٠٣٦٦) شیبانی کہتے ہیں کہ میں نے شعبی سے سوال کیا کہ اگر بیع سلم میں کوئی کچھ مال اور کچھ سلم کا سامان لے لے تو کیسا ہے ؟ انھوں نے فرمایا کہ یا تو سارا سامان لے لو یا سارا غلہ لے لو۔
(۲۰۳۶۶) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : سَأَلْتُُہُ عَنْ رَجُلٍ یُسْلِمُ السَّلَمَ فَیَأْخُذُ بَعْضَ سَلَمِہِ دَرَاہِمَ وَبَعْضَ سَلَمِہِ طَعَامًا ، فَقَالَ : لاَ تَأْخُذْ إلاَّ رَأْسَ مَالِکَ ، أَوْ طَعَامًا کُلَّہُ۔
tahqiq

তাহকীক: