মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)
الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار
خرید و فروخت کے مسائل و احکام - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৩৫৫৩ টি
হাদীস নং: ২০৪০৬
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ جن حضرات کے نزدیک سلم میں گروی رکھوانا مکروہ ہے
(٢٠٤٠٧) حضرت سعید بن جبیر سلم میں رہن اور کفیل کو مکروہ خیال فرماتے تھے۔
(۲۰۴۰۷) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عَدِیٍّ، عَنْ دَاوُدَ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ، أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ الرَّہْنَ وَالْقَبِیلَ فِی السَّلَمِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৪০৭
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ جن حضرات کے نزدیک آقا اور اس کے غلام کے درمیان سود نہیں ہوتا
(٢٠٤٠٨) حضرت ابن عباس (رض) کی رائے یہ تھی کہ آقا اور اس کے غلام کے درمیان سود نہیں ہوتا۔ اسی وجہ سے وہ اپنے غلاموں کے پھل پکنے سے پہلے خرید لیتے تھے۔
(۲۰۴۰۸) حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِی مَعْبَدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بَیْنَ الْعَبْدِ وَبَیْنَ سَیِّدِہِ رِبًا ، وکان یبیع ثمرتہ من غلمانہ قبل أن تطعم۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৪০৮
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ جن حضرات کے نزدیک آقا اور اس کے غلام کے درمیان سود نہیں ہوتا
(٢٠٤٠٩) شعبی فرماتے ہیں کہ غلام اور اس کے آقا کے درمیان سود نہیں ہوتا۔ وہ غلام کو ایک درہم دے کر اس سے دو درہم بھی لے سکتا ہے۔
(۲۰۴۰۹) حَدَّثَنَا حَفْصٌ بن غیاث ، الشیبانی ، عن الشعبی ، قَالَ : لَیْسَ بَیْنَ الْعَبْدِ وَبَیْنَ سَیِّدِہِ رِبًا ؛ یُعْطِیہِ دِرْہَمًا وَیَأْخُذُ مِنْہُ دِرْہَمَیْنِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৪০৯
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ جن حضرات کے نزدیک آقا اور اس کے غلام کے درمیان سود نہیں ہوتا
(٢٠٤١٠) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ غلام اور اس کے آقا کے درمیان سود نہیں ہوتا۔
(۲۰۴۱۰) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ أبی الْعَوَّامِ ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : لَیْسَ بَیْنَ الْعَبْدِ وَبَیْنَ سَیِّدِہِ رِبًا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৪১০
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ جن حضرات کے نزدیک آقا اور اس کے غلام کے درمیان سود نہیں ہوتا
(٢٠٤١١) حضرت جابر اور حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ غلام اور اس کے آقا کے درمیان سود نہیں ہوتا۔
(۲۰۴۱۱) حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ طَاوُوسٍ ، وَعَنْ ہِشَامٍ الدَّسْتَوَائِیِّ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَیْدٍ ، وَعَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : لَیْسَ بَیْنَ الْعَبْدِ وَبَیْنَ سَیِّدِہِ رِبًا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৪১১
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ جن حضرات کے نزدیک آقا اور اس کے غلام کے درمیان سود نہیں ہوتا
(٢٠٤١٢) حضرت مغیرہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابراہیم اور حضرت شعبی سے سوال کیا کہ ایک آقا اپنے غلام کو ہر مہینے پانچ درہم دیتا ہے اور تقاضا کرتا ہے کہ تو مجھے ہر مہینے دو سو درہم دے اور میں تجھے ہر مہینے نو درہم دوں گا۔ ان حضرات نے فرمایا کہ اس میں کوئی حرج نہیں۔
(۲۰۴۱۲) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، قَالَ : سَأَلْتُ إبْرَاہِیمَ وَالشَّعْبِیَّ ، عَنْ رَجُلٍ کَانَ لَہُ عَبْدٌ یُؤَدِّی خَمْسَۃَ دَرَاہِم کُلَّ شَہْرٍ فَقَالَ : أَعْطِنِی مِئَتَیْ دِرْہَمٍ کُلَّ شَہْرٍ وَأُعْطِیکَ کُلَّ شَہْرٍ تِسْعَۃَ دَرَاہِمَ ، قَالَ : فَلَمْ یَرَ بِہِ بَأْسًا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৪১২
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ جن حضرات کے نزدیک آقا اور اس کے غلام کے درمیان سود نہیں ہوتا
(٢٠٤١٣) حضرت حسن اور حضرت ابن سیرین نے اس بات کو مکروہ قرار دیا کہ آدمی اپنے غلام کو اس بنا پر درہم دے کہ وہ غلے میں اضافہ کرے۔ ابن سیرین فرماتے ہیں کہ اس کو جانور یا سواری دے یا کوئی چیز دے میرا پھر جتنا چاہے اضافہ کرے۔
(۲۰۴۱۳) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ، عَنْ یُونُسَ، عَنِ الْحَسَنِ، وَابْنِ سِیرِینَ أَنَّہُمَا کَرِہَا أَنْ یُعْطِیَ الرَّجُلُ مَمْلُوکَہُ الدَّرَاہِمَ عَلَی أَنْ یَزِیدَہُ فِی الْغَلَّۃِ ، وَقَالَ ابْنُ سِیرِینَ : یُعْطِیہِ بدنۃ ، أَوْ دَابَّۃً ، أَوْ غَیْرَ ذَلِکَ مِنَ الْمَنَائِحِ وَیَزِیدُ عَلَیْہِ مَا شَائَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৪১৩
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ جن حضرات کے نزدیک آقا اور اس کے غلام کے درمیان سود نہیں ہوتا
(٢٠٤١٤) حضرت جابر بن زید اور حضرت حسن فرماتے ہیں کہ غلام اور اس کے آقا میں سود نہیں ہوتا۔
(۲۰۴۱۴) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَیْدٍ ، وَالْحَسَنِ ، قَالاَ : لَیْسَ بَیْنَ الْعَبْدِ وَبَیْنَ سَیِّدِہِ رِبًا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৪১৪
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ جن حضرات کے نزدیک آقا اور اس کے غلام کے درمیان سود نہیں ہوتا
(٢٠٤١٥) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ غلام اور اس کے آقا میں سود نہیں ہوتا۔
(۲۰۴۱۵) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : لَیْسَ بَیْنَ الْمَمْلُوکِ وَبَیْنَ سَیِّدِہِ رِبًا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৪১৫
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ سبزیوں اور بانس نما چیزوں کی فروخت کا بیان
(٢٠٤١٦) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ بانس وغیرہ کو ٹکڑے کر کے بیچنے میں کوئی حرج نہیں۔
(۲۰۴۱۶) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِبَیْعِ الرِّطَابِ جَزَّۃً بَعْدَ جَزَّۃٍ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৪১৬
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ سبزیوں اور بانس نما چیزوں کی فروخت کا بیان
(٢٠٤١٧) حضرت عامر فرماتے ہیں کہ بانس وغیرہ کو ٹکڑے کر کے بیچنے میں کوئی حرج نہیں۔
(۲۰۴۱۷) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ، عَنْ مُغِیرَۃَ، عَنْ عَامِرٍ، قَالَ: لاَ بَأْسَ بِبَیْعِ الرِّطَابِ الْجَزَّۃَ بَعْدَ الْجَزَّۃِ، وَالْقِطْعَۃَ بَعْدَ الْقِطْعَۃِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৪১৭
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ سبزیوں اور بانس نما چیزوں کی فروخت کا بیان
(٢٠٤١٨) حضرت برید بن عبداللہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عطاء سے بانس وغیرہ کو ٹکڑے کر کے بیچنے کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ اسے ایک ہی ٹکڑے میں بیچنا چاہیے۔
(۲۰۴۱۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ بُرَیْدِ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ أَبِی بُرْدَۃَ ، قَالَ : سَأَلْتُ عَطَائً ، عَنْ بَیْعِ الرَّطْبَۃِ جَزَّتَیْنِ ، قَالَ : لاَ یَصْلُحُ إلاَّ جَزَّۃً۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৪১৮
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ سبزیوں اور بانس نما چیزوں کی فروخت کا بیان
(٢٠٤١٩) حضرت مجاہد بانس اور مہندی کی بیع کو مکروہ قرار دیتے تھے اور خربوزے وغیرہ کی بیع کو جنبیہ کے علاوہ مکروہ قرار دیتے تھے۔
(۲۰۴۱۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، أَنَّہُ کَرِہَ بَیْعَ الْقَضْبِ وَالْحِنَّائِ ، وَکَرِہَ بَیْعَ الْخِیَارِ ، وَالْخِرْبِزَ ، إلاَّ جَنْیَۃً۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৪১৯
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ سبزیوں اور بانس نما چیزوں کی فروخت کا بیان
(٢٠٤٢٠) حضرت شیبانی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عکرمہ سے ایسی فصل کے بارے میں سوال کیا جو سبز ہونے کی حالت میں کاٹی جائے۔ انھوں نے فرمایا کہ اس میں کوئی حرج نہیں۔ میں نے کہا کہ اگر اس کے خوشے آگئے ہوں تو انھوں نے اسے ناپسندیدہ قرار دیا۔
(۲۰۴۲۰) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، قَالَ : سَأَلْتُ عِکْرِمَۃَ ، عَنْ بَیْعِ الْقَصِیلِ فَقَالَ : لاَ بَأْسَ ، فَقُلْت: إِنَّہُ تَسَنْبلُ ، فَکَرِہَہُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৪২০
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ سبزیوں اور بانس نما چیزوں کی فروخت کا بیان
(٢٠٤٢١) حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ بیج سے نکلے ہوئے پودے میں بیع سلم نہ کرو جب تک وہ بڑا نہ ہوجائے۔
(۲۰۴۲۱) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَص، عَنْ طَارِقٍ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ: لاَ تُسْلِمُوا فِی فِرَاخٍ حَتَّی تَبْلُغَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৪২১
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ سبزیوں اور بانس نما چیزوں کی فروخت کا بیان
(٢٠٤٢٢) حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ خوشوں والے پودے کو سفید ہونے سے پہلے نہیں بیچ سکتے۔
(۲۰۴۲۲) حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنِ ابْن سِیرِینَ ، قَالَ : لاَ یُشْتَرَی السُّنْبُلُ حَتَّی یَبْیَضَّ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৪২২
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ سبزیوں اور بانس نما چیزوں کی فروخت کا بیان
(٢٠٤٢٣) حضرت ابن اشوع اور حضرت قاسم نے بانسوں وغیرہ کو ٹکڑے کر کے بیچنے کو مکروہ قرار دیا ہے۔
(۲۰۴۲۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنِ ابْنِ أَشَوْعَ وَالْقَاسِمِ أَنَّہُمَا کَرِہَا بَیْعَ الرِّطَابِ إلاَّ جَزَّۃً۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৪২৩
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ سبزیوں اور بانس نما چیزوں کی فروخت کا بیان
(٢٠٤٢٤) حضرت ابراہیم انگوروں، خشک کھجوروں ، تر کھجوروں، سیب، امرود، خربوزے، تربوز، خوشوں اور بانسوں وغیرہ میں بیع سلم کو مکروہ قرار دیتے تھے۔
(۲۰۴۲۴) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : یُکْرَہُ السَّلَمُ فِی الْعِنَبِ وَالْبُسْرِ وَالرُّطَبِ وَالتُّفَّاحِ وَالْکُمَّثْرَی وَالْبِطِّیخِ وَالْقِثَّائِ وَالسُّنْبُلِ وَالرَّطْبِ وَأَشْبَاہِہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৪২৪
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ ایک آدمی درزی کو کپڑے دے اور درزی انھیں کاٹ دے تو کیا حکم ہے ؟
(٢٠٤٢٥) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اس بات میں کوئی حرج نہیں کہ درزی کپڑے معلوم اجرت کے بدلے قبول کرے۔ وہ اجرت معلوم کیے بغیر اس صورت میں قبول کرسکتا ہے اگر کسی طرح دس کی علامت لگا لی ہو یا اسے کاٹ دیا ہو یا اسے اس کا کچھ حصہ سوئی سے سی دیا ہو، اگر کوئی علامت نہ لگائی تو زائد کو وصول نہیں کرسکتا۔
(۲۰۴۲۵) حَدَّثَنَا جَرِیر ، عَنْ مُغِیرَۃ ، عَنْ حَمَّاد ، عَنْ إبْرَاہِیم ، قَالَ : لاَ بَأْسَ أَنْ یتقبل الْخَیَّاطُ الثیاب بِأَجْرٍ مَعْلُومٍ ، یُقَبِّلُہَا بِدُونِ ذَلِکَ بَعْدَ أَنْ یَعْرِفَہَا بِشَیْئٍ ، أَوْ یَقْطَعَ ، أَوْ یُعْطِیَہُ سُلُوکًا وَإِبَرًا ، ویَخِیطَ فِیہَا شَیْئًا ، فَإِنْ لَمْ یَعْرِفْہَا بِہَذَا ، أَوْ بِشَیْئٍ مِنْہُ ، فَلاَ یَأْخُذْنَ فَضْلاً۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২০৪২৫
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ ایک آدمی درزی کو کپڑے دے اور درزی انھیں کاٹ دے تو کیا حکم ہے ؟
(٢٠٤٢٦) حضرت حماد اس بات میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے کہ درزی کپڑا لے اور دیتے ہوئے دو ثلث اور یا نصف کم کر دے اگر اس نے اس کو کاٹا ہو یا اس میں کچھ کام کیا ہو۔
(۲۰۴۲۶) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنْ حَمَّادٍ ، قَالَ : کَانَ لاَ یَرَی بَأْسًا أَنْ یَأْخُذَ الثَّوْبَ وَیُعْطِیَہُ بِأَقَلَّ مِنْ ذَلِکَ بِالثُّلُثَیْنِ ، وَالنِّصْفُ إذَا قَطَعَ ، أَوْ عَمِلَ فِیہِ۔
তাহকীক: