মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)

الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار

جہاد کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১৪৭৮ টি

হাদীস নং: ১৯৬৮৮
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٦٨٩) حضرت سعید بن جبیر (رض) نے یہ آیت تلاوت کی { فَصَعِقَ مَنْ فِی السَّمَاوَاتِ وَمَنْ فِی الأَرْضِ إِلاَّ مَنْ شَائَ اللَّہُ } پھر فرمایا اس آیت میں مستثنیٰ لوگوں سے مراد شہداء ہیں، وہ اللہ کے عرش کے گرد رزق پانے والے لوگ ہیں اور وہ لوگ ہیں جنہوں نے تلواریں گردن میں لٹکا رکھی ہیں۔
(۱۹۶۸۹) حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُفَضَّلٍ ، عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ أَبِی حَفْصَۃَ ، عَنْ حُجْرٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ : {فَصَعِقَ مَنْ فِی السَّمَاوَاتِ وَمَنْ فِی الأَرْضِ إِلاَّ مَنْ شَائَ اللَّہُ} قَالَ: ہُمُ الشُّہَدَائُ ثَنِیَّۃُ اللَّہِ حَوْلَ الْعَرْشِ، مُتَقَلِّدِینَ السُّیُوفَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬৮৯
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٦٩٠) حضرت عبد الرحمن بن جبیر بن نفیر (رض) فرماتے ہیں کہ غزوہ مؤتہ میں حضرت زید (رض) کی شہادت پر جب صحابہ کرام (رض) کا دکھ حد سے بڑھ گیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کہ حضرت مسیح (علیہ السلام) کو اس امت کی کچھ ایسی قومیں پائیں گی جو تمہاری طرح ہیں یا تم سے بہترین (یہ بات آپ نے تین مرتبہ فرمائی) اللہ تعالیٰ اس امت کو ہر گزر بےیارومددگار نہیں چھوڑے گا جس کے شروع میں میں ہوں اور اس کے آخر میں حضرت مسیح (علیہ السلام) ہیں۔
(۱۹۶۹۰) حَدَّثَنَا عِیسَی ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَمْرِو السَّکْسَکِیِّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ نُفَیْرٍ ، قَالَ : لَمَّا اشْتَدَّ حزن أَصْحَابِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلَی مَنْ أُصِیبَ مَعَ زَیْدٍ یَوْمَ مُؤْتَۃَ ، قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لَیُدْرِکَنَّ الْمَسِیحُ مِنْ ہَذِہِ الأُمَّۃِ أَقْوَامًا إنَّہُمْ لَمِثْلُکُمْ ، أَوْ خَیْرٌ ، ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ، وَلَنْ یُخْزِیَ اللَّہُ أُمَّۃً أَنَا أَوَّلُہَا ، وَالْمَسِیحُ آخِرُہَا۔ (حاکم ۴۱)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬৯০
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٦٩١) حضرت ابوبکر بن حفص فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غزوہ بدر میں { سابقوا إلَی مَغْفِرَۃٍ مِنْ رَبِّکُمْ وَجَنَّۃٍ عَرْضُہَا السَّمَاوَاتُ وَالأَرْضُ } ” یعنی اپنے رب کی مغفرت اور اس جنت کی طرف لپکو جس کی چوڑائی زمین و آسمان کے برابر ہے۔ “ (حضرت مسعر فرماتے ہیں کہ یا تو یہ سورة آل عمران کی آیت تھی یا سورة الحدید کی) ۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان سن کر ابن قسحم (رض) نے کہا اے اللہ کے رسول ! اس شخص کا کیا بدلہ ہے جو ان کافروں سے لڑے اور شہید ہوجائے، حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اس کا بدلہ جنت ہے۔ ابن قسحم (رض) نے کہا کہ دنیا کے بدلے میں جنت میرے لیے کافی ہے۔ ان کے ہاتھ میں کچھ کھجوریں تھیں، انھوں نے کھجوریں پھینکیں، آگے بڑھے اور دشمن سے لڑتے ہوئے شہید ہوگئے۔
(۱۹۶۹۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، عَنْ أَبِی بَکْرٍ بْنِ حَفْصٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَرَأَ یَوْمَ بَدْرٍ : {سابقوا إلَی مَغْفِرَۃٍ مِنْ رَبِّکُمْ وَجَنَّۃٍ عَرْضُہَا السَّمَاوَاتُ وَالأَرْضُ} قَالَ مسعر : إمَّا الَّتِی فِی آلِ عِمْرَانَ ، وَإِمَّا الَّتِی فِی الْحَدِیدِ ؟ فَقَالَ ابن قُسْحُم : إِنْ فَتَحْتُمْ یَا رَسُولَ اللہِ ، فَمَا لِمَنْ لَقِیَ ہَؤُلاَئِ فَقَاتَلَ حَتَّی قُتِلَ ؟ فَقَالَ : الْجَنَّۃُ ، قَالَ : حَسْبِی مِنَ الدُّنْیَا ، وَفِی یَدِہِ تَمَرَاتٍ فَأَلْقَاہَا ، ثُمَّ تَقَدَّمَ فَقُتِلَ۔

(مسلم ۱۴۵۔ ابن المبارک ۷۷)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬৯১
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٦٩٢) حضرت نعیم بن ابی ہند (رض) فرماتے ہیں کہ جنگ قادسیہ میں ایک آدمی نے اپنی بیوی کا نام لے کر دعا کی کہ اے اللہ میری بیوی (رض) کالی اور پستہ قد ہے، آج جنت کی کسی حور سے میری شادی کرا دے۔ پھر وہ آگے بڑھے اور شہید ہوگئے۔ بعد میں جب ساتھیوں کا ان کی نعش سے گذر ہوا تو دیکھا کہ وہ ایک بڑے پہلوان سے مقابلہ کرتے ہوئے شہید ہوئے ہیں۔
(۱۹۶۹۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مِسعَرٍ ، عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ ، عَنْ نُعَیْمِ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ ، قَالَ قَالَ رَجُلٌ : یَوْمَ الْقَادِسِیَّۃِ : اللَّہُمَّ إِنَّ حُدَیۃ سَوْدَائُ بذیۃ ، فَزَوِّجْنِی الْیَوْمَ مِنَ الْحُورِ الْعِینِ ، ثُمَّ تَقَدَّمَ فَقُتِلَ ، قَالَ : فَمَرُّوا عَلَیْہِ وَہُوَ مُعَانِقُ رَجُلٍ عَظِیمٍ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬৯২
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٦٩٣) حضرت سعد بن ابراہیم (رض) فرماتے ہیں کہ جنگ قادسیہ میں لوگوں نے ایک ایسے شخص کو دیکھا جس کے ہاتھ اور پاؤں کٹے ہوئے تھے، وہ تڑپ رہا تھا اور یہ آیت پڑھ رہا تھا : (ترجمہ) ” وہ انبیائ، صدیقین، شہداء اور صالحین میں سے ان لوگوں کے ساتھ ہوگا جن پر اللہ نے انعام کیا۔ یہ بہترین ساتھی ہیں۔ “ ایک آدمی نے اس سے پوچھا تم کون ہو ؟ اے اللہ کے بندے ! اس نے کہا کہ میں ایک انصاری ہوں۔
(۱۹۶۹۳) حَدَّثَنَا وَکِیع ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : مَرُّوا عَلَی رَجُلٍ یَوْمَ الْقَادِسِیَّۃِ وَقَدْ قُطِعَتْ یَدَاہُ وَرِجْلاَہُ ، وَہُوَ یَفْحَصُ وَہُوَ یَقُولُ : {مَعَ الَّذِینَ أَنْعَمَ اللَّہُ عَلَیْہِمْ مِنَ النَّبِیِّینَ وَالصِّدِّیقِینَ وَالشُّہَدَائِ وَالصَّالِحِینَ وَحَسُنَ أُولَئِکَ رَفِیقًا} فَقَالَ الرَّجُلُ : مَنْ أَنْتَ یَا عَبْدَ اللہِ ؟ قَالَ : أَنَا امْرُؤٌ مِنَ الأَنْصَارِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬৯৩
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٦٩٤) حضرت عمر بن عبد العزیز (رض) فرماتے ہیں کہ ایک غزوہ میں ایک عورت کا بیٹا اور اس کا خاوند فوت ہوگیا۔ وہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی اور اس نے کہا کہ آپ اللہ کے رسول ہیں اور اللہ تعالیٰ نے آپ پر وحی نازل کی۔ اگر یہ دونوں منافق تھے تو نہ ہم ان پر روئیں گے اور نہ ان کے بارے میں آنکھیں ٹھنڈی کریں گے۔ اگر یہ دونوں منافق نہیں تھے تو ہمیں ان کے بارے میں کچھ بتا دیجئے۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ وہ دونوں منافق نہیں تھے۔ انھیں جنت کے پھل پیش کیے گئے اور فرشتوں نے ان کا استقبال کیا۔ اس عورت نے کہا کہ پھر تو ضروری ہے کہ میں نہ روؤں۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کہ اور سنو ! تم بھی ان کے ساتھ ہوگی۔
(۱۹۶۹۴) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ مَرْثَدَ ، قَالَ : حدَّثَنِی مَنْ سَمِعَ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، قَالَ : مَرَّتِ امْرَأَۃٌ بِابْنِہَا وَزَوْجِہَا قَتِیلَیْنِ ، فَأَتَتِ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَتْ : أَنْتَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَقَدْ أَنْزَلَ اللَّہُ عَلَیْک الْوَحْیَ ، فَإِنْ کَانَ ہَذَانِ مُنَافِقَیْنِ لم نَبْکِہِمَا ، وَلَمْ نُنْعِمْہُمَا عَیْنًا ، وَإِنْ کَانَا غَیْرَ مُنَافِقَیْنِ ، قُلْنَا فِیہِمَا مَا نَعْلَمُ ، قَالَ : أَجَلْ ، لَمْ یَکُونَا مُنَافِقَیْنِ ، لقَدْ تُلُقِّیَا بِثِمَارِ الْجَنَّۃِ ، وَلَقَدْ تَبَاشَرَتْ بِہِمَا الْمَلاَئِکَۃُ ، قَالَ : تَقُولُ الْمَرْأَۃُ : الآنَ حَقٌّ أَلاَ أَبْکِیْہِمَا قَالَ : أَلاَ إنَّکِ مَعَہُمَا۔

(عبدالرزاق ۶۶۹۲)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬৯৪
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٦٩٥) حضرت عون بن عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ جنگ قادسیہ میں لوگوں کا گذر ایک ایسے شخص پر ہوا جس کا پیٹ پھٹا ہوا تھا اس کی آنتیں باہر نکلی ہوئی تھیں۔ اس نے ایک آدمی سے کہا کہ میری آنتیں اندر کردو تاکہ میں اللہ کے راستے میں مزید ایک یا دو نیزوں کی مقدار آگے بڑھ سکوں۔ چنانچہ اس نے ایسا کردیا۔
(۱۹۶۹۵) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، عَنْ عَوْنِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : مُرَّ رَجُلٌ یَوْمَ الْقَادِسِیَّۃِ قَدَ انْتَثَرَ قَصَبُہُ ، أَوْ بَطْنُہُ ، فَقَالَ : لِبَعْضِ مَنْ مَرَّ عَلَیْہِ : ضُمَّ إلَیَّ مِنْہُ ، أَدْنُو قَیْدَ رُمْحٍ ، أَوْ رُمْحَیْنِ فِی سَبِیلِ اللہِ ، قَالَ : فَمَرَّ عَلَیْہِ وَقَدْ فَعَلَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬৯৫
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٦٩٦) حضرت ابن ابی کعب (رض) فرماتے ہیں کہ شہداء جنت کے باغیچوں میں گنبدوں میں ہوں گے۔ ان کے سامنے ایک مچھلی اور ایک اونٹ کا تماشا ہوگا جس سے وہ لطف اندوز ہوں گے۔ جب انھیں کسی کھانے کی چیز کی ضرورت ہوگی تو ان میں سے ایک دوسرے کو مار ڈالے گا۔ وہ اسے کھائیں گے اور جنت میں موجود ہر چیز کا ذائقہ محسوس کریں گے۔
(۱۹۶۹۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، حَدَّثَنَا یَزِیدُ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ بْنِ الْعَلاَئِ أَبِی ہَارُونَ الْغَنَوِیِّ ، عَنْ رَجُلٍ ، یُقَالُ لَہُ مُسْلِمُ بْنُ شَدَّادٍ ، عَنْ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ ، عَنْ أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ ، قَالَ : الشُّہَدَائُ فِی قِبَابٍ فِی رِیَاضٍ بِفِنَائِ الْجَنَّۃِ ، یُبْعَث لَہُمْ حُوتٌ وَثَوْرٌ یَعْتَرِکَانِ ، یَلْہُونَ بِہِمَا ، إذَا احْتَاجُوا إلَی شَیْئٍ عَقَرَ أَحَدُہُمَا صَاحِبَہُ ، فَأَکَلُوا مِنْہُ فَوَجَدُوا طَعْمَ کُلِّ شَیْئٍ مِنَ الْجَنَّۃِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬৯৬
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٦٩٧) حضرت یزید بن شجرہ (رض) فرماتے ہیں کہ تلواریں جنت کی چابیاں ہیں، جب کوئی شخص دشمن کی طرف بڑھتا ہے تو فرشتے کہتے ہیں کہ یا اللہ ! اس کی مدد فرما۔ اگر وہ پیچھے ہٹتا ہے تو فرشتے کہتے ہیں کہ اے اللہ ! اسے معاف فرما۔ تلوار کا وار لگنے سے ہونے والے زخم سے خون کا پہلا قطرہ گرتے ہی اس کے سارے گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔ اس کے لیے جنت سے دو حوریں اترتی ہیں اور کہتی ہیں کہ ہم تیرے لیے ہیں۔ وہ ان دونوں سے کہتا ہے کہ میں تمہارے لیے ہوں۔
(۱۹۶۹۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، حَدَّثَنَا الأَعْمَش ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ شَجَرَۃَ ، قَالَ : السُّیُوفُ مَفَاتِیحُ الْجَنَّۃِ ، فَإِذَا تَقَدَّمَ الرَّجُلُ إلَی الْعَدُوِّ قَالَتِ الْمَلاَئِکَۃُ : اللَّہُمَّ انْصُرْہُ ، وَإِنْ تَأَخَّرَ ، قَالَتْ : اللَّہُمَّ اغْفِرْ لَہُ ، فَأَوَّلُ قَطْرَۃٍ تَقْطُرُ مِنْ دَمِ السَّیْفِ یُغْفَرُ لَہُ بِہَا من کُلُّ ذَنْبٍ ، وَیَنْزِلُ عَلَیْہِ حَوْرَاوَانِ تَمْسَحَانِ الْغُبَارَ عَنْ وَجْہِہِ وَتَقُولاَنِ : قَدْ آنَ لَکَ وَیَقُولُ لَہُمَا : وأنتما قَدْ آنَ لَکُمَا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬৯৭
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٦٩٨) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا گیا کہ کون سا عمل بہتر یا افضل ہے ؟ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانا۔ پوچھا گیا کہ پھر کون سا عمل افضل ہے ؟ آپ نے فرمایا کہ اللہ کے راستے میں جہاد کرنا، پھر پوچھا گیا کہ کون سا عمل افضل ہے ؟ فرمایا : مقبول حج۔
(۱۹۶۹۸) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، أن النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ سُئِلَ : أَیُّ الأَعْمَالِ خَیْرٌ ، أَوْ أَفْضَلُ ؟ قَالَ : إیمَانٌ بِاللَّہِ وَرَسُولِہِ ، قِیلَ : ثُمَّ أَیُّ ؟ قَالَ : الْجِہَادُ فِی سَبِیلِ اللہِ ، قِیلَ : ثُمَّ أَیُّ ؟ قَالَ : حَجٌّ مَبْرُورٌ۔ (بخاری ۲۶۔ مسلم ۱۳۵)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬৯৮
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٦٩٩) حضرت یحییٰ بن ابی کثیر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ افضل شہداء وہ ہیں جو کسی صف میں دشمن کے خلاف برسر پیکار ہوتے ہیں۔ وہ اپنے چہرے نہیں پھیرتے اور شہید ہوجاتے ہیں۔ یہ لوگ جنت کے بالا خانوں میں عیش کریں گے۔ ان کا رب انھیں دیکھ کر مسکرائے گا۔ تمہارا رب جس قوم کو دیکھ کر مسکراتا ہے اس سے حساب نہیں لیتا۔
(۱۹۶۹۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ مُبَارَکٍ ، عَنِ الأَوْزَاعِیِّ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أفضل الشہداء الَّذِینَ یُلْقَوْنَ فِی الصَّفِّ فَلاَ یَلْفِتُونَ وُجُوہَہُمْ حَتَّی یُقْتَلُوا ، أُولَئِکَ یَتَلَبَّطُونَ فِی الْغُرَفِ الْعُلَی مِنَ الْجَنَّۃِ ، یَضْحَکُ إلَیْہِمْ رَبُّک ، إنَّ رَبَّک إذَا ضَحِکَ إلَی قَوْمٍ فَلاَ حِسَابَ عَلَیْہِمْ۔

(طبرانی ۴۱۴۳۔ حارث ۶۳۳)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬৯৯
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٧٠٠) حضرت قیس بن ابی حازم (رض) فرماتے ہیں کہ جنگ یرموک میں ایک آدمی خود کو موت کے لیے پیش کررہا تھا اور اس کی بیوی اسے روک رہی تھی۔ اس شخص نے کہا اسے مجھ سے دور کردو۔ جو مقصد اس وقت میرے پیش نظر ہے اس میں اس کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ پھر اس نے ایک پہاڑ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر میرا بس چلتا تو میں اسے ایک دن میں اس کی جگہ سے ہٹا دیتا۔ اگر تم میرا جسم حاصل کرسکو تو اسے دفنا دینا۔ حضرت قیس (رض) فرماتے ہیں کہ بعد میں ہم نے دیکھا کہ وہ جو شخص اس جنگ کے شہداء میں پڑا ہے۔
(۱۹۷۰۰) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ ، عَنْ قَیْسِ بْنِ أَبِی حَازِمٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ رَجُلاً یُرِیدُ أَنْ یَشْرِیَ نَفْسَہُ یَوْمَ الْیَرْمُوکِ ، وَامْرَأَتُہُ تُنَاشِدُہُ ، قَالَ : رُدُّوا ہَذِہِ عَنِّی ، فَلَوْ أَعْلَمُ أَنَّہُ یُصِیبَہَا الَّذِی أرید مَا نَفِسْت عَلَیْہَا ، إنِّی وَاللَّہِ لَئِنِ اسْتَطَعْت لاَ یَمْضِی یَوْمَ یَزُولُ ہَذَا مِنْ مَکَانِہِ ، وَأَشَارَ بِیَدِہِ إلَی جَبَلٍ ، فَإِنْ غَلَبْتُمْ عَلَی جَسَدِی فَخُذُوہُ ، قَالَ قَیْسٌ : فَمَرَرْنَا عَلَیْہِ ، فَرَأَیْناہ بَعْدَ ذَلِکَ قَتِیلاً فِی تِلْکَ الْمَعْرَکَۃِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৭০০
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٧٠١) حضرت ابن احمس (رض) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو ذر (رض) سے کہا کہ مجھے آپ کا بیان کردہ ایک ارشاد نبوی پہنچا ہے۔ انھوں نے فرمایا : بیان کرو، میرے خیال میں، میں نے کبھی حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف کسی جھوٹی بات کو منسوب نہیں کیا۔ میں نے کہا کہ آپ نے بیان کیا ہے کہ تین آدمی ایسے ہیں جن سے اللہ تعالیٰ محبت کرتا ہے۔ انھوں نے فرمایا کہ میں نے اس بات کو سنا ہے اور بیان کیا ہے کہ جن تین آدمیوں سے اللہ تعالیٰ محبت کرتا ہے ان میں ایک تو وہ آدمی جو کسی جماعت سے قتال کرے، وہ جماعت غالب آنے لگے تو یہ پھر بھی ان سے لڑتا ہوا شہید ہوجائے یا اللہ تعالیٰ اس کی وجہ سے فتح عطا فرما دیں۔ دوسرا وہ آدمی جو رات کو لوگوں کے ساتھ سفر کرے، جب وہ سب تھک کر لیٹ جائیں تو یہ کھڑا ہو کر نماز پڑھے اور پھر لوگوں کو آگے بڑھنے کے لیے جگائے۔ تیسرا وہ آدمی جس کا پڑوسی کوئی برا شخص ہو اور وہ اس کی تکالیف پر صبر کرے۔
(۱۹۷۰۱) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، حَدَّثَنَا کَہْمَس ، عَنْ أَبِی الْعَلاَئِ عن ابن الأحمس ، قَالَ : قُلْتُ لأَبِی ذَرٍّ : حدِیثٌ بَلَغَنِی عَنْک ، عَنْ نَبِیِّ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : ہَاتِ ، إنِّی لاَ إخَالُنِی أَنْ أَکْذِبَ عَلَی رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بَعْدَ إذْ سَمِعْتہ مِنْہُ ، قَالَ : قُلْتُ : ذَکَرْت ثَلاَثَۃٌ یُحِبُّہُمُ اللَّہُ ، قَالَ : سَمِعْتُہُ وَقُلْتہ ، أَمَّا الَّذِی یُحِبُّ اللَّہُ ، فَرَجُلٌ لَقِیَ فِئَۃً فَانْکَشَفَتْ فِئَۃٌ ، فَقَاتَلَ مِنْ وَرَائِہِمْ حَتَّی یُقْتَلَ ، أَوْ یَفْتَحَ اللَّہُ لَہُ وَرَجُلٌ أَسْرَی مَعَ قَوْمٍ حَتَّی یحبوا أن یمسوا الأَرْضَ ، فَنَزَلُوا ، فَقَامَ یُصَلِّی حَتَّی أَیْقَظَہُمْ بِرَحِیلِہِمْ ، وَرَجُلٌ کَانَ لَہُ جَارُ سُوئٍ فَصَبَرَ عَلَی أَذَاہُ۔ (احمد ۵/۱۵۱)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৭০১
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٧٠٢) حضرت مدرک بن عوف احمسی (رض) کہتے ہیں کہ میں حضرت عمر (رض) کے پاس تھا کہ نعمان بن مقرن (رض) کا قاصد آیا۔ حضرت عمر (رض) نے اس سے مجاہدین کی صورت حال پوچھی تو اس نے بتایا کہ فلاں فلاں شخص شہید ہوگئے اور کچھ ایسے لوگ بھی شہید ہوئے جنہیں میں نہیں جانتا۔ اس شخص نے کہا کہ اے امیر المؤمنین ! ایک آدمی ایسا بھی تھا جو خود کو موت کے لیے پیش کررہا تھا۔ اس پر حضرت مدرک بن عوف (رض) نے کہا کہ اے امیر المؤمنین ! خدا کی قسم وہ میرے ماموں تھے۔ لوگوں کا خیال ہے کہ انھوں نے خود کو اپنے ہاتھوں ہلاکت میں ڈالا۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ یہ لوگ جھوٹ کہتے ہیں یہ ان لوگوں میں سے ہے جنہوں نے دنیا کے بدلے آخرت کو خرید لیا۔
(۱۹۷۰۲) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ ، عَنْ قَیْسٍ ، عَنْ مُدْرِکِ بْنِ عَوْفٍ الأَحْمَسِیِّ ، قَالَ : کُنْتُ عِنْدَ عُمَرَ إذْ جَائَہُ رَسُولُ النُّعْمَانِ بْنِ مُقَرِّنٍ فَسَأَلَہُ عُمَرُ عَنِ النَّاسِ ، فَقَالَ : أُصِیبَ فُلاَنٌ وَفُلاَنٌ وَآخَرُونَ لاَ أَعْرِفُہُمْ ، فَقَالَ عُمَرُ : لَکِنَّ اللَّہَ یَعْرِفُہُمْ ، فَقَالَ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ وَرَجُلٌ شَرَی نَفْسَہُ ، فَقَالَ مُدْرِکُ بْنُ عَوْفٍ : ذَلِکَ وَاللَّہِ خَالِی یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ، زَعَمَ النَّاسُ أَنَّہُ أَلْقَی بِیَدِہِ إلَی التَّہْلُکَۃِ ، فَقَالَ عُمَرُ : کَذَبَ أُولَئِکَ وَلَکِنَّہُ مِمَّنَ اشْتَرَی الآخِرَۃَ بِالدُّنْیَا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৭০২
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٧٠٣) حضرت سلیمان (رض) فرماتے ہیں کہ جب کوئی شخص اللہ کے راستے میں چلتا ہے تو اس کے گناہ اس کے سر پر رکھے جاتے ہیں اور پھر اس طرح جھڑ جاتے ہیں جس طرح کھجوروں کا خوشہ جھڑتا ہے۔
(۱۹۷۰۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، حَدَّثَنَا الأَعْمَش ، عَنْ أَبِی وَائِلٍ ، عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ سَبْرَۃَ ، عَنْ سَلْمَانَ ، قَالَ : إذَا زَحَفَ الْعَبْدُ فِی سَبِیلِ اللہِ ، وُضِعَتْ خَطَایَاہُ عَلَی رَأْسِہِ ، فَتَحَاتُّ کَمَا یَتَحَاتُّ عِذْقُ النَّخْلَۃِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৭০৩
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٧٠٤) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ اللہ کے راستہ میں ایک صبح دس حج کرنے سے افضل ہے۔
(۱۹۷۰۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ ، عَنْ أَبِی سُلَیْمَانَ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : سَمِعْتہ یَقُولُ : غَدْوَۃٌ فِی سَبِیلِ اللہِ أَفْضَلُ مِنْ عَشْرِ حِجَجٍ لِمَنْ قَدْ حَجَّ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৭০৪
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٧٠٥) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ اللہ کے راستہ میں ایک لڑائی پچاس مرتبہ حج کرنے سے افضل ہے۔
(۱۹۷۰۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ آدَمَ بْنِ عَلِیٍّ ، قَالَ : سَمِعْتُ عَبْدَ اللہِ بْنَ عُمَرَ یَقُولُ : سَفْرَۃٌ یَعْنِی غَزْوَۃً فِی سَبِیلِ اللہِ أَفْضَلُ مِنْ خَمْسِینَ حَجَّۃٍ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৭০৫
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٧٠٦) حضرت مکحول (رض) فرماتے ہیں کہ جنگ میں سو درجے ہیں۔ دو درجوں کا درمیانی فاصلہ اتنا ہے جتنا آسمان و زمین کے درمیان خلاء ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان درجوں کو اپنے راستے میں جہاد کرنے والوں کے لیے بنایا ہے۔
(۱۹۷۰۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللہِ الشُّعْیثِیُّ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، قَالَ : إنَّ فِی الْجَنَّۃِ لَمِئَۃُ دَرَجَۃٍ ، مَا بَیْنَ الدَّرَجَۃِ إلَی الدَّرَجَۃِ ، کَمَا بَیْنَ السَّمَائِ إلی الأَرْضِ ، أَعَدَّہَا اللَّہُ لِلْمُجَاہِدَیْنِ فِی سَبِیلِ اللہِ۔

(بخاری ۲۷۹۰۔ نسائی ۴۳۴۰)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৭০৬
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٧٠٧) حضرت ابوضحی (رض) فرماتے ہیں کہ سورة البراء ۃ کی پہلی آیت یہ نازل ہوئی : (ترجمہ) ” نکلو ! ہلکے ہو یا بوجھل، اور اللہ کے راستے میں اپنے مالوں اور اپنی جانوں کے ساتھ جہاد کرو۔ “
(۱۹۷۰۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ أَبِی الضُّحَی ، قَالَ : أَوَّلُ آیَۃٍ نَزَلَتْ مِنْ بَرَائَۃَ : {انْفِرُوا خِفَافًا وَثِقَالاً وَجَاہِدُوا بِأَمْوَالِکُمْ وَأَنْفُسِکُمْ فِی سَبِیلِ اللہِ}۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৭০৭
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٧٠٨) حضرت ابن عباس (رض) قرآن مجید کی آیت { الَّذِینَ یُنْفِقُونَ أَمْوَالَہُمْ بِاللَّیْلِ وَالنَّہَارِ سِرًّا وَعَلاَنِیَۃً } کے بارے میں فرماتے ہیں کہ اس سے مراد اللہ کے راستہ میں گھوڑوں پر خرچ کرنا ہے۔
(۱۹۷۰۸) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ حدَّثَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ شُرَیْحٍ ، حَدَّثَنَا قَیْسُ بْنُ الْحَجَّاجِ ، عَنْ حَنَش بْنِ عَلِیٍّ الصَّنعانِیِّ ، قَالَ : سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُولُ فِی قولہ تعالی : {الَّذِینَ یُنْفِقُونَ أَمْوَالَہُمْ بِاللَّیْلِ وَالنَّہَارِ سِرًّا وَعَلاَنِیَۃً} قَالَ : عَلَی الْخَیْلِ فِی سَبِیلِ اللہِ۔
tahqiq

তাহকীক: