মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)

الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار

جہاد کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১৪৭৮ টি

হাদীস নং: ১৯৬৬৮
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٦٦٩) حضرت جابر (رض) کہتے ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا گیا کہ افضل جہاد کس شخص کا ہے ؟ آپ نے فرمایا : کہ جس کا گھوڑا ہلاک ہوجائے اور اس کا اپنا خون بہہ چکا ہو۔
(۱۹۶۶۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی سُفْیَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالُوا : یَا رَسُولَ اللہِ ، أَیُّ الْجِہَادِ أَفْضَلُ ؟ قَالَ : مَنْ عُقِرَ جَوَادُہُ وَأُہْرِیقَ دَمُہُ۔ (دارمی ۲۳۹۲۔ ابن حبان ۴۶۳۹)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬৬৯
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٦٧٠) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا گیا کہ افضل جہاد کس شخص کا ہے ؟ آپ نے فرمایا : کہ جس کا گھوڑا ہلاک ہوجائے اور اس کا اپنا خون بہہ چکا ہو۔
(۱۹۶۷۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، حدَّثَنَا الْمَسْعُودِیُّ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَن أَبِی کَثِیرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ : قَالَ رَجُلٌ : یَا رَسُولَ اللہِ ، أَیُّ الْجِہَادِ أَفْضَلُ ؟ قَالَ : مَنْ عُقِرَ جَوَادُہُ وَأُہْرِیقَ دَمُہُ۔

(طیالسی ۲۲۷۲)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬৭০
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٦٧١) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ اللہ کے نزدیک درجے کے اعتبار سے سب سے بہترین شخص وہ ہوگا جو اللہ کے راستے میں اپنے گھوڑے کی لگام پکڑ کر چل کھڑا ہو، جب بھی وہ کوئی خطرہ محسوس کرے تو لپک کر گھوڑے پر سوار ہوجائے۔ پھر موت کو موت کی جگہوں پر تلاش کرے۔ دوسرا وہ آدمی جو کسی گھاٹی میں چلا جائے وہاں نماز قائم کرے، زکوۃ ادا کرے اور لوگوں کو خیر کی خاطر چھوڑ دے۔
(۱۹۶۷۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، حَدَّثَنَا أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ ، عَنْ بَعْجَۃَ بْنِ عَبْدِ اللہِ الْجُہَنِیِّ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : یَأْتِی عَلَی النَّاسِ زَمَانٌ یَکُونُ خَیْرُ النَّاسِ فِیہِ مَنْزِلَۃً مَنْ أَخَذَ بِعَنَانِ فَرَسِہِ فِی سَبِیلِ اللہِ کُلَّمَا سَمِعَ بِہَیْعَۃٍ اسْتَوَی عَلَی مَتْنِہِ ، ثُمَّ یَطْلُبُ الْمَوْتَ فِی مَظَانِّہِ ، وَرَجُلٌ فِی شِعْبٍ مِنْ ہَذِہِ الشِّعَابِ ، یُقِیمُ الصَّلاَۃَ وَیُؤْتِی الزَّکَاۃَ ، وَیَدَعُ النَّاسَ إِلاَّ مِنْ خَیْرٍ۔ (مسلم ۱۲۷۔ ابن حبان ۴۶۰۰)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬৭১
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٦٧٢) حضرت برائ (رض) فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ایک آدمی نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور آپ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ اس کے بعد وہ آگے بڑھا، اس نے قتال کیا اور شہید ہوگیا۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اس نے عمل تو تھوڑا کیا لیکن اجر بہت سا کما لیا۔
(۱۹۶۷۲) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ زَکَرِیَّا بْنِ أَبِی زَائِدَۃَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَائِ ، قَالَ : جَائَ رَجُلٌ مِنْ بَنِی النَّبِیتِ إلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : أَشْہَدُ أَنْ لاَ إلَہَ إِلاَّ اللَّہُ ، وَأَشْہَدُ أَنَّک عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ ، ثُمَّ تَقَدَّمَ فَقَاتَلَ حَتَّی قُتِلَ ، فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : عَمِلَ ہَذَا یَسِیرًا وَأُجِرَ کَثِیرًا۔

(بخاری ۲۸۰۸۔ مسلم ۱۴۴)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬৭২
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٦٧٣) حضرت ابوبکر بن ا بی موسیٰ اشعری (رض) فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میرے والد نے دشمن کا آمنا سامنا ہونے پر فرمایا کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا تھا کہ تلواریں جنت کی چابیاں ہیں۔ یہ حدیث سن کر ایک پراگندہ حالت کے حامل شخص نے کہا کہ اے ابو موسیٰ (رض) ! کیا یہ بات آپ نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنی ہے ؟ حضرت ابو موسیٰ (رض) نے فرمایا : ہاں، میں نے سنی ہے۔ اس پر اس آدمی نے اپنی تلوار نکالی اور نیام کو توڑ کر اپنے ساتھیوں کو سلام کیا پھر دشمن کی طرف بڑھا اور ان سے لڑتا رہا ، یہاں تک کہ شہید ہوگیا۔
(۱۹۶۷۳) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ حُبَابٍ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ سُلَیْمَانَ الضُّبَعِیِّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عِمْرَانَ الْجَوْنِیُّ ، عَنْ أَبِی بَکْرٍ بْنِ أَبِی مُوسَی الأَشْعَرِیِّ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبِی تُجَاہَ الْعَدُوِّ یَقُولُ سَمِعْت رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : إِنَّ السُّیُوفَ مَفَاتِیحُ الْجَنَّۃِ ، فَقَالَ لَہُ رَجُلٌ رَثُّ الْہَیْئَۃِ : یا أبا موسی آنْتَ سَمِعْت ہَذَا مِنْ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، فَسَلَّ سَیْفَہُ وَکَسَرَ غِمْدَہُ وَالْتَفَتَ إلَی أَصْحَابِہِ ، وَقَالَ : أَقْرَأُ عَلَیْکُمَ السَّلاَمَ ، ثُمَّ تَقَدَّمَ إلَی الْعَدُوِّ فَقَاتَلَ حَتَّی قُتِلَ۔ (مسلم ۱۴۶۔ ترمذی ۱۶۵۹)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬৭৩
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٦٧٤) حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ حضرت یزید بن شجرہ (رض) ایک مرتبہ اپنے ساتھیوں میں کھڑے ہوئے تھے اور ان سے فرمایا کہ تم پر تمہارے گھروں میں سبز، سرخ، اور زرد نعمتیں برس رہی ہیں، کل جب تم دشمن کی طرف بڑھو تو ایک ایک قدم رکھ کر آگے بڑھنا، کیونکہ میں نے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب آدمی دشمن کے مقابلہ میں ایک قدم آگے بڑھتا ہے تو موٹی آنکھوں والی حوریں اس کی طرف بڑھتی ہیں اور جب وہ پیچھے ہٹتا ہے تو حوریں بھی اس سے پردہ کرلیتی ہیں۔ جب وہ شہید ہوجاتا ہے تو اس کے خون کا پہلا قطرہ اس کے گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے۔ اس کے شہید ہونے کے بعد دو حوریں اس کے پاس آتی ہیں اور اس سے مٹی صاف کرتی ہیں اور اسے کہتی ہیں کہ تجھے خوش آمدید ! ہم تیرے لیے ہیں، وہ کہتا ہے تمہیں مبارک ہو میں تمہارے لیے ہوں۔
(۱۹۶۷۴) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی زِیَادٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : قامَ یَزِیدُ بْنُ شَجَرَۃَ فِی أَصْحَابِہِ ، فَقَالَ : إِنَّہَا قَدْ أَصْبَحَتْ عَلَیْکُمْ مِنْ بَیْنِ أَخْضَرَ وَأَحْمَرَ وَأَصْفَرَ ، وَفِی الْبُیُوتِ مَا فِیہَا ، فَإِذَا لَقِیتُمُ الْعَدُوَّ غَدًا فَقُدُمًا قُدُمًا فَإِنِّی سَمِعْت رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : مَا تَقَدَّمَ رَجُلٌ مِنْ خُطْوَۃٍ ، إِلاَّ تَقَدَّمَ إلَیْہِ الْحُورُ الْعِینِ ، فَإِنْ تَأَخَّرَ اسْتَتَرْنَ مِنْہُ ، وَإِنِ اسْتُشْہِدَ کَانَتْ أَوَّلُ نَضْحَۃٍ کَفَّارَۃَ خَطَایَاہُ ، وَتَنْزِلُ إلَیْہِ ثِنْتَانِ مِنَ الْحُورِ الْعِینِ، تَنْفُضَانِ عَنْہُ التُّرَابَ، وَتَقُولاَنِ لَہُ: مَرْحَبًا، قَدْ آنَ لَکَ ، وَیَقُولُ: مَرْحَبًا قَدْ آنَ لَکُمَا۔

(طبرانی ۶۴۲۔ مسندہ ۵۲۷)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬৭৪
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٦٧٥) حضرت سبرہ بن ابی فاکہہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا کہ شیطان ابن آدم کے راستوں میں بیٹھ جاتا ہے۔ کبھی وہ اسلام کے راستے میں بیٹھتا ہے اور کہتا ہے کہ اگر تو اسلام قبول کرلے گا اور اپنے اور ا پنے آباء و اجداد کے دین کو چھوڑ دے گا تو یہ بڑے گھاٹے کا سودا ہوگا۔ پھر ہجرت کے راستے میں بیٹھتا ہے اور کہتا ہے کہ اگر تو ہجرت کرے گا تو اپنے جائے پیدائش کو چھوڑ دے گا اور اس گھوڑے کی طرح ہوجائے گا جو بیڑیوں میں بندھا ہو۔ پھر جہاد کے راستے میں بیٹھ جاتا ہے اور کہتا ہے کہ اگر تو جہاد کرے گا تو مرجائے گا۔ پھر تیری بیوی کی کہیں شادی ہوجائے گی اور تیری میراث تقسیم ہوجائے گی۔ اس کے بعد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ ان شیطانی وساوس کے باوجود جس شخص نے یہ اعمال جاری رکھے اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت کی ضمانت دیتا ہے خواہ وہ شہید ہوجائے یا ڈوب کر مرجائے یا جل کر مرجائے یا اسے درندے کھا لیں۔
(۱۹۶۷۵) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ مُوسَی أَبِی جَعْفَرٍ الثَّقَفِیِّ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ ، عَنْ سَبْرَۃَ بْنِ أَبِی فَاکِہٍ وَکَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : إنَّ الشَّیْطَانَ قَعَدَ لابْنِ آدَمَ بِأَطْرُقِہِ فَقَعَدَ لَہُ بِطَرِیقِ الإِسْلاَمِ ، فَقَالَ : تُسْلِمُ وَتَدَعُ دِینَک وَدِینَ آبَائِکَ؟ ثُمَّ قَعَدَ لَہُ بِطَرِیقِ الْہِجْرَۃِ ، فَقَالَ : تُہَاجِرُ ، وَتَدَعُ مَوْلِدَک فَتَکُونُ کَالْفَرَسِ فِی طِوَلِہِ ، ثُمَّ قَعَدَ لَہُ بِطَرِیقِ الْجِہَادِ ، فَقَالَ : تُجَاہِدُ ، فَتُقْتَلُ ، فَتَتَزَوَّجُ امْرَأَتُکَ ، وَیُقْسَمُ میراثک ؟ قَالَ : فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : فَمَنْ فَعَلَ ذَلِکَ ضَمِنَ اللَّہُ لَہُ الْجَنَّۃَ إِنْ قُتِلَ ، أَوْ مَاتَ غَرَقًا ، أَوْ حَرْقًا ، أَوْ أَکَلَہُ السَّبُعُ۔

(بخاری ۲۴۳۱۔ طبرانی ۶۵۵۸)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬৭৫
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٦٧٦) حضرت عبداللہ بن عتیک (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا کہ جو شخص اللہ کے راستے میں جہاد کے لیے نکلا۔ یہ فرما کر آپ نے اپنی تین انگلیوں کو جمع فرمایا اور پھر ارشاد فرمایا کہ جہاد کرنے والے کہاں ہیں ؟ اور وہ اپنی سواری سے گر کر مرگیا تو اللہ تعالیٰ کے ذمہ اس کا اجر ثابت ہوگیا، یا اسے کسی چیز نے ڈس لیا تو اس کا اجر اللہ تعالیٰ پر ثابت ہوگیا، یا وہ طبعی موت مرگیا تو اس کا اجر بھی ثابت ہوگیا اور اگر کوئی دشمن کا وار سہہ کر مرا تو اس نے اچھے ٹھکانے کو پالیا۔
(۱۹۶۷۶) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ ، عَن مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَتِیکٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : مَنْ خَرَجَ مُجَاہِدًا فِی سَبِیلِ اللہِ ، ثُمَّ جَمَعَ أَصَابِعَہُ الثَّلاَثَۃَ ، ثُمَّ قَالَ : وَأَیْنَ الْمُجَاہِدُونَ ، فَخَرَّ عَنْ دَابَّتِہِ وَمَاتَ ، فَقَدْ وَقَعَ أَجْرُہُ عَلَی اللہِ ، أَوْ لَسَعَتْہُ دَابَّۃٌ فَقَدْ وَقَعَ أَجْرُہُ عَلَی اللہِ ، وَمَنْ مَاتَ حَتْفَ أَنْفِہِ ، فَقَدْ وَقَعَ أَجْرُہُ عَلَی اللہِ ، وَمَنْ قُتِلَ قَعْصًا فَقَدَ اسْتَوْجَبَ الْمَآبَ۔ (احمد ۴/۳۶۔ حاکم ۸۸)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬৭৬
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٦٧٧) حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک مرتبہ لوگوں کے پاس تشریف لائے، سب لوگ بیٹھے تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ میں تمہیں بتاؤں کہ اللہ کے نزدیک سب سے بہترین مرتبہ کس شخص کا ہے ؟ ہم نے کہا کیوں نہیں، یا رسول اللہ 5! ضرور ارشاد فرمائیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اللہ کے نزدیک سب سے بہترین درجہ اس شخص کا ہے جو اللہ کے راستے میں اپنے گھوڑے کو پکڑے جا رہا ہو اور وہ شہید کردیا جائے یا مرجائے۔ میں تمہیں بتاؤں اس کے بعد کس شخص کا مرتبہ ہے ؟ لوگوں نے عرض کیا ضرور بتائیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ جو شخص لوگوں سے کنارہ کش ہو کر کسی گھاٹی میں رہتا ہو، نماز قائم کرتا ہو او زکوۃ ادا کرتا ہو اور لوگوں کے شر سے محفوظ رہتا ہو۔
(۱۹۶۷۷) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ ، عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ خَالِدٍ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی ذُؤَیْبٍ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ خَرَجَ عَلَیْہِمْ وَہُمْ جُلُوسٌ ، فَقَالَ : أَلاَ أُخْبِرُکُمْ بِخَیْرِ النَّاسِ مَنْزِلاً ؟ قُلْنَا : بَلَی ، یَا رَسُولَ اللہِ ، قَالَ : رَجُلٌ مُمْسِکٌ بِرَأْسِ فَرَسِہِ فِی سَبِیلِ اللہِ حَتَّی یُقْتَلَ ، أَوْ یَمُوتَ ، أَلاَ أُخْبِرُکُمْ بِالَّذِی یَلِیہ ؟ قَالُوا : بَلَی یَا رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : رَجُلٌ مُعْتَزِلٌ فِی شِعْبٍ یُقِیمُ الصَّلاَۃَ وَیُؤْتِی الزَّکَاۃَ یَعْتَزِلُ شَرَّ النَّاسِ۔ (نسائی ۲۳۵۰۔ دارمی ۲۳۹۵)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬৭৭
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٦٧٨) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جب تمہارے بھائی شہید ہوجاتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ان کی روحیں سبز پرندوں میں ڈال دیتا ہے۔ وہ جنت کی نہروں پر جاتے ہیں جنت کا پھل کھاتے ہیں اور جنت میں جہاں چاہتے ہیں سیر کرتے ہیں جہاں اپنے عمدہ ٹھکانے اور بہترین کھانے پینے کو دیکھتے ہیں تو کہتے ہیں کہ کاش ہماری قوم ان چیزوں کو جان لے جو اللہ تعالیٰ نے ہمارے لیے پیدا کی ہیں۔ تاکہ وہ بھی جہاد کا شوق رکھیں اور اس سے پیچھے نہ ہٹیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں تمہارے بھائیوں کو ان باتوں سے مطلع کردیتا ہوں۔ اور پھر وہ خوش ہوجاتے ہیں اور مسرت کا اظہار کرتے ہیں۔ اس سے مرا قرآن مجید کی یہ آیات ہیں۔ ترجمہ : جو لوگ اللہ کی راہ میں مارے ان کو مرے ہوئے نہ سمجھنا، وہ مرے ہوئے نہیں ہیں بلکہ اللہ کے نزدیک زندہ ہیں اور ان کو رزق مل رہا ہے۔ جو کچھ اللہ نے ان کو اپنے فضل سے بخش رکھا ہے اس میں خوش ہیں اور جو لوگ ان کے پیچھے رہ گئے اور شہید ہو کر ان میں شامل نہیں ہو سکے ان کی نسبت خوشیاں منا رہے ہیں کہ قیامت کے دن ان کو بھی نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ غمناک ہوں گے اور اللہ کے انعامات اور فضل سے خوش ہوا ہے اور اس سے کہ اللہ تعالیٰ مومنوں کا اجر ضائع نہیں کرتا۔ (آل عمران : ١٦٩۔ ١٧١)
(۱۹۶۷۸) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ أُمَیَّۃَ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ زَادَ فِیہِ ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لَمَّا أُصِیبَ إخْوَانُکُمْ ، جَعَلَ اللَّہُ أَرْوَاحَہُمْ فِی أَجْوَافِ طَیْرٍ خُضْرٍ ، تَرِدُ أَنْہَارَ الجنۃ ، وَتَأْکُلُ ثِمَارِہَا ، وَتَسْرَحُ فِی الْجَنَّۃِ حَیْثُ شَائَتْ ، فَلَمَّا رَأَوْا حُسْنَ مَقِیلِہِمْ ، وَمَطْعَمِہِمْ وَمَشْرَبِہِمْ ، قَالُوا : یَا لَیْتَ قَوْمَنَا یَعْلَمُونَ مَا صَنَعَ اللَّہُ لَنَا ، کَیْ یَرْغَبُوا فِی الْجِہَادِ ، وَلاَ یَنْکُلُوا عَنْہُ ، فَقَالَ اللَّہُ تَعَالَی : فَإِنِّی مُخْبِرٌ عَنْکُمْ وَمُبَلِّغٌ إخْوَانَکُمْ ، فَفَرِحُوا وَاسْتَبْشَرُوا بِذَلِکَ ، فَذَلِکَ قولہ تعالی : {وَلاَ تَحْسَبَنَّ الَّذِینَ قُتِلُوا فِی سَبِیلِ اللہِ أَمْوَاتًا بَلْ أَحْیَائٌ عِنْدَ رَبِّہِمْ یُرْزَقُونَ} إلَی قولہ تعالی وَأَنَّ اللَّہَ لاَ یُضِیعُ أَجْرَ الْمُؤْمِنِینَ؟

(ابوداؤد ۲۵۱۲۔ احمد ۱/۲۶۵)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬৭৮
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٦٧٩) حضرت ابو ایاس معاویہ بن قرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ ہر امت کی ایک رہبانیت ہوتی ہے اور میری امت کی رہبانیت اللہ کے راستے میں جہاد کرنا ہے۔
(۱۹۶۷۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ زَیْدٍ الْعَمِّیِّ ، عَنْ أَبِی إیَاسٍ مُعَاوِیَۃَ بْنِ قُرَّۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لِکُلِّ أُمَّۃٍ رَہْبَانِیَّۃٌ وَرَہْبَانِیَّۃُ ، ہَذِہِ الأُمَّۃِ الْجِہَادُ فِی سَبِیلِ اللہِ۔

(سعید بن منصور ۲۳۰۹)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬৭৯
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٦٨٠) حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ میں تمہیں ایسی رات بتاتا ہوں جو شب قدر سے بھی زیادہ افضل ہے ؟ اس پہرے دار کی رات ہے جو اللہ کے راستے میں ایسی جگہ پہرہ دے جہاں سے اسے اپنے گھر والوں کے پاس واپس نہ جانے کا خوف ہو۔
(۱۹۶۸۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، حَدَّثَنَا ثَوْرٌ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی عَوْفٍ ، عَنْ مُجَاہِدِ بْنِ رِیَاحٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: أَلاَ أُنَبِّئُکُمْ بِلَیْلَۃٍ ہِیَ أَفْضَلُ مِنْ لَیْلَۃِ الْقَدْرِ ؟ حَارِسٌ حَرَسَ فِی سَبِیلِ اللہِ عَزَّ وَجَلَّ ، فِی أَرْضِ خَوْفٍ ، لَعَلَّہُ أَلاَ یَؤُوبَ إلَی أَہْلِہِ۔ (نسائی ۸۸۶۸)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬৮০
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٦٨١) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جنت میں سب سے پہلے تین شخص داخل ہوں گے۔ ایک شہید، دوسرا پاک دامن اور اہل و عیال کے باوجود سوال سے بچنے والا اور تیسرا وہ غلام جس نے اپنے رب کی بہترین عبادت کی اور اپنے آقاؤں کا حق بھی ادا کیا۔ اسی طرح تین شخص سب سے پہلے جہنم میں جائیں گے ایک ظالم امیر اور دوسرا وہ مالدار جو مال کا حق ادا نہ کرے اور تیسرا غریب متکبر۔
(۱۹۶۸۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُبَارَکٍ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ ، عَنْ عَامِرٍ الْعُقَیْلِیِّ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَوَّلُ ثَلاَثَۃٍ یَدْخُلُونَ الْجَنَّۃَ ، الشَّہِیدُ ، وَرَجُلٌ عفیف مُتَعَفِّفٌ ذُو عِیَالٍ ، وَعَبْدٌ أَحْسَنَ عِبَادَۃَ رَبِّہِ ، وَأَدَّی حَقَّ مَوَلِیہ ، وَأَوَّلُ ثَلاَثَۃٍ یَدْخُلُونَ النَّارَ أَمِیرٌ مُسَلَّطٌ ، وَذُو ثَرْوَۃٍ من مال لاَ یُؤَدِّی حَقَّہُ ، وَفَقِیرٌ فَخُورٌ۔ (ترمذی ۱۶۴۲۔ احمد ۲/۴۷۹)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬৮১
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٦٨٢) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ان دو آدمیوں پر ہنستا ہے جن میں سے ایک دوسرے کو قتل کرے اور وہ دونوں جنت میں جائیں گے۔ وہ اس طرح کہ ایک اللہ کے راستے قتال کرتا ہوا شہید ہوجاتا ہے، پھر اللہ تعالیٰ دوسرے کو ہدایت دیتا ہے اور وہ اسلام قبول کر کے اللہ کے راستے میں لڑتا ہوا شہید ہوجاتا ہے۔
(۱۹۶۸۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبِی الزِّنَادِ ، عَنِ الأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : إنَّ اللَّہَ لَیَضْحَکُ إلَی رَجُلَیْنِ یَقْتُلُ أَحَدُہُمَا الآخَرَ ، کِلاَہُمَا یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ ، یُقَاتِلُ ہَذَا فِی سَبِیلِ اللہِ فَیُسْتَشْہَدُ ، ثُمَّ یَتُوبُ اللَّہُ عَلَی قَاتِلِہِ فَیُسْلِمُ ، فَیُقَاتِلُ فِی سَبِیلِ اللہِ فَیُسْتَشْہَدُ۔

(مسلم ۱۵۰۵۔ احمد ۲/۲۴۴)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬৮২
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٦٨٣) حضرت مکحول (رض) فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا کہ لوگوں نے اللہ کے راستے میں جہاد کیا اور میں کسی مجبوری کی وجہ سے رہ گیا، مجھے کوئی ایسا عمل بتا دیجئے کہ میں ان کے برابر ہو جاؤں، حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے پوچھا کہ کیا تم رات کو قیام کرنے کی طاقت رکھتے ہو ؟ اس نے کہا : میں ایسا کرلوں گا۔ آپ نے دریافت فرمایا کہ کیا تم ہر دن کو روزہ رکھنے کی طاقت رکھتے ہو ؟ اس شخص نے کہا کہ جی ہاں ! میں ایسا کرلوں گا، حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ تمہارا رات کو قیام کرنا اور دن کو روزہ رکھنا ان کی نیند کے برابر نہیں ہوسکتا۔
(۱۹۶۸۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، حَدَّثَنَا مُغِیرَۃُ بْنُ زِیَادٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، إنَّ النَّاسَ قَدْ غَزَوْا ، وَحَبَسَنِی شَیْئٌ ، فَدُلَّنِی عَلَی عَمَلٍ یُلْحِقُنِی بِہِمْ ، قَالَ : ہَلْ تَسْتَطِیعُ قِیَامَ اللَّیْلِ ؟ قَالَ : أَتَکَلَّفُ ذَلِکَ ، قَالَ : ہَلْ تَسْتَطِیعُ صِیَامَ النَّہَارِ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، قَالَ : فَإِنَّ إحْیَائَک لَیْلک وَصِیَامَک نَہَارَک کَنَوْمَۃِ أَحَدِہِمْ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬৮৩
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٦٨٤) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ میں جنگ یمامہ کے دن حضرت ثابت بن قیس (رض) کے پاس گیا۔ میں نے ان سے کہا کہ کیا آپ جانتے ہیں کہ لوگوں کے ساتھ کیا معاملہ ہوا ؟ انھوں نے فرمایا : اے بھتیجے ! اب پتہ چلا ہے، اب پتہ چلا ہے۔
(۱۹۶۸۴) حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ ثُمَامَۃَ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : أَتَیْتُ عَلَی ثَابِتِ بْنِ قَیْسٍ یَوْمَ الْیَمَامَۃِ وَہُوَ مُتَحَنِّطٌ فَقُلْت : أَیْ عَمُّ ، أَلاَ تَرَی مَا لَقِیَ النَّاسُ ؟ فَقَالَ : الآنَ یَا ابْنَ أَخِی ، الآنَ یَا ابْنَ أَخِی۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬৮৪
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٦٨٥) حضرت اوزاعی (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت عثمان بن ابی سودہ (رض) نے ایک مرتبہ اس آیت کی تلاوت کی { وَالسَّابِقُونَ السَّابِقُونَ أُولَئِکَ الْمُقَرَّبُونَ } پھر فرمایا کہ اس سے مراد وہ لوگ ہیں جو مسجد کی طرف سب سے پہلے جاتے ہیں اور اللہ کے راستے میں سب سے پہلے نکلتے ہیں۔
(۱۹۶۸۵) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ ، عَنِ الأَوْزَاعِیِّ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِی سَوْدَۃَ وَتَلاَ ہَذِہِ الآیَۃَ : {وَالسَّابِقُونَ السَّابِقُونَ أُولَئِکَ الْمُقَرَّبُونَ} قَالَ: ہُمْ أَوَّلُہُمْ رَوَاحًا إلَی الْمَسْجِدِ، وَأَوَّلُہُمْ خُرُوجًا فِی سَبِیلِ اللہِ عَزَّوَجَلَّ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬৮৫
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٦٨٦) حضرت فررہ لخمی (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جب کوئی جماعت اللہ کے راستے میں جائے اور بغیر مال غنیمت کے واپس آئے تو اس کے لیے دوہرا اجر ہے۔
(۱۹۶۸۶) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ ، عَنِ الأَوْزَاعِیِّ ، عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِیَّۃَ ، عَنْ فَرْوَۃَ اللَّخْمِیِّ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَیُّمَا سَرِیَّۃٍ خَرَجَتْ فَرَجَعَتْ وَقَدْ أخفقت فَلَہَا أَجْرُہَا مَرَّتَیْنِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬৮৬
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٦٨٧) حضرت حسان بن عطیہ (رض) فرماتے ہیں کہ جس شخص نے اللہ کے راستے میں پہرہ دیتے ہوئے رات گزاری، صبح کو اس کے سارے گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔ حضرت مکحول (رض) فرماتے ہیں کہ جو شخص ساری رات پہرہ دے اس کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔
(۱۹۶۸۷) حَدَّثَنَا عِیسَی ، عَنِ الأَوْزَاعِیِّ ، عَنْ حَسَّانِ بْنِ عَطِیَّۃَ ، قَالَ : مَنْ بَاتَ حَارِسًا حَرَسَ لَیْلَۃً أَصْبَحَ وَقَدْ تَحَاتَّتْ خَطَایَاہُ ، قَالَ الأَوْزَاعِیُّ ، قَالَ مَکْحُولٌ : بَاتَ حَتَّی یُصْبِحَ تَحَاتَّتْ عَنْہُ خَطَایَاہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৬৮৭
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٦٨٨) حضرت ابن محیریز (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ فارس مسلمانوں سے ایک یا دو مرتبہ جنگ کرے گا پھر اس کے بعد مملکت فارس کا وجود نہ رہے گا۔ روم سینگوں والا ہے وہ سمندر اور چٹانوں کے مالک لوگ ہیں۔ جب ان کا ایک سینگ ختم ہوجاتا ہے تو دوسرا اس کی جگہ لے لیتا ہے۔ آخری زمانے میں یہ ختم ہوجائیں گے۔
(۱۹۶۸۸) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ ، عَنِ الأَوْزَاعِیِّ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی عَمْرٍو السَّیْبَانِیِّ ، عَنِ ابْنِ مُحَیْرِیزٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : فَارِسُ نَطْحَۃٌ ، أَوْ نَطْحَتَانِ ، ثُمَّ لاَ فَارِسَ بَعْدَہَا أَبَدًا وَالرُّومُ ذَاتُ الْقُرُونِ أَصْحَابُ بَحْرٍ وَصَخْرٍ کُلَّمَا ذَہَبَ قَرْنٌ خَلَفَہ قَرْنٌ مَکَانَہُ ، ہَیْہَاتَ إلَی آخَرِ الدَّہْرِ ، ہُمْ أَصْحَابُکُمْ مَا کَانَ فِی الْعَیْشِ خَیْرٌ۔ (حارث ۷۰۲)
tahqiq

তাহকীক: