মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)

الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار

جہاد کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১৪৭৮ টি

হাদীস নং: ১৯৭২৮
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٧٢٩) حضرت مکحول (رض) فرماتے ہیں کہ شہید کو قیامت کے دن چھ انعام ملیں گے 1 وہ اللہ کے عذاب سے مامون رہے گا۔ 2 وہ بڑے خوف (فزع اکبر) سے محفوظ رہے گا۔ 3 وہ اپنے گھر والوں میں سے اتنے اتنے لوگوں کی شفاعت کرے گا۔ 4 اسے ایمان کا زیور پہنایا جائے گا۔ 5 ۔ وہ جنت میں اپنے ٹھکانے کو دیکھ لے گا۔ 6 اس کے ہر گناہ کو معاف کردیا جائے گا۔
(۱۹۷۲۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ بُرْدٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، قَالَ : لِلشَّہِیدِ سِتُّ خِصَالٍ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ : یُؤَمَّنُ مِنْ عَذَابِ اللہِ ، وَمِنَ الْفَزَعِ الأَکْبَرِ ، وَیَشْفَعُ فِی کَذَا وَکَذَا مِنْ أَہْلِ بَیْتِہِ ، وَیُحَلَّی حِلْیَۃَ الإِیمَانِ ، وَیُرَی مَقْعَدَہُ مِنَ الْجَنَّۃِ ، وَیُغْفَرُ لَہُ کُلُّ ذَنْبٍ۔ (بخاری ۶۴۲۔ احمد ۴/۲۰۰)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৭২৯
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٧٣٠) حضرت علقمہ (رض) فرماتے ہیں کہ جو شخص حج کرچکا ہو اس کا ایک غزوہ دس حج کرنے سے بہتر ہے۔
(۱۹۷۳۰) حَدَّثَنَا أَبُوبَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ، عَنْ عَلْقَمَۃَ، قَالَ: غَزْوَۃٌ لِمَنْ قَدْ حَجَّ، خَیْرٌ مِنْ عَشْرِ حَجَّاتٍ۔q
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৭৩০
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٧٣١) حضرت مسروق (رض) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) سے قرآن مجید کی اس آیت کے بارے میں سوال کیا : { وَلاَ تَحْسَبَنَّ الَّذِینَ قُتِلُوا فِی سَبِیلِ اللہِ أَمْوَاتًا بَلْ أَحْیَائٌ عِنْدَ رَبِّہِمْ یُرْزَقُونَ } انھوں نے فرمایا کہ ہم نے اس بارے میں حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ شہداء کی روحیں سبز پرندوں کی صورت میں ہوتی ہیں اور جنت میں جہاں چاہتی ہیں سیر کرتی پھرتی ہیں۔ پھر وہ عرش سے لٹکے ہوئے قنادیل پر بیٹھی ہیں تو اللہ تعالیٰ ان سے مخاطب ہو کر فرماتا ہے جو تم چاہتے ہو وہ مانگو، وہ کہتے ہیں کہ اے ہمارے رب ! ہم آپ سے اور کیا مانگیں ہم جنت میں سیر کر رہے ہیں اس کے علاوہ ہمیں اور کیا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے تم مجھ سے جو چاہتے ہو مانگو۔ وہ کہیں گے اے ہمارے رب ! ہم تجھ سے کیا مانگیں، ہم جنت میں سیر و تفریح کر رہے ہیں، اس کے علاوہ ہمیں کس چیز کی خواہش ہوسکتی ہے۔ اللہ تعالیٰ پھر ان کی طرف متوجہ ہو کر فرمائے گا کہ تم جو چاہتے ہو مجھ سے مانگو۔ وہ کہیں گے کہ اے ہمارے رب ! ہم آپ سے کیا مانگیں، ہم جنت میں جہاں چاہتے ہیں سیر کرتے ہیں ہمیں اور کیا چاہیے، پھر جب وہ دیکھیں گے کہ اللہ تعالیٰ انھیں ضرور کچھ دینا چاہتے ہیں تو وہ کہیں گے اے ہمارے رب ! ہم تجھ سے سوال کرتے ہیں کہ تو ہماری روحوں کو ہمارے جسموں میں واپس لوٹا دے تاکہ ہم جا کر تیرے راستے میں جہاد کریں۔ جب اللہ تعالیٰ دیکھیں گے کہ وہ جنت کی کوئی چیز مانگ ہی نہیں رہے تو اللہ تعالیٰ انھیں ان کے حال میں چھوڑ دیں گے۔
(۱۹۷۳۱) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ ، عَنْ ہَذِہِ الآیَۃِ : {وَلاَ تَحْسَبَنَّ الَّذِینَ قُتِلُوا فِی سَبِیلِ اللہِ أَمْوَاتًا بَلْ أَحْیَائٌ عِنْدَ رَبِّہِمْ یُرْزَقُونَ} فَقَالَ : أَمَا إنَّا قَدْ سَأَلْنَا عَنْ ذَلِکَ ، فَقَالَ : أَرْوَاحُہُمْ کَطَیْرٍ خُضْرٍ ، تَسْرَحُ فِی الْجَنَّۃِ ، فِی أَیُّہَا شَائَتْ ، ثُمَّ تَأْوِی إلَی قَنَادِیلَ مُعَلَّقَۃٍ بِالْعَرْشِ ، فَبَیْنَمَا ہُمْ کَذَلِکَ ، إذَا طَلَعَ عَلَیْہِمْ رَبُّک ، فَقَالَ : سَلُونِی مَا شِئْتُمْ ، فَقَالُوا : یَا رَبَّنَا وَمَاذَا نَسْأَلُک ، وَنَحْنُ نَسْرَحُ فِی الْجَنَّۃِ فِی أَیُّہَا شِئْنَا ، قَالَ : فَبَیْنَمَا ہُمْ کَذَلِکَ إذْ اطَّلَعَ عَلَیْہِمْ رَبُّہُمَ اطِّلاَعَۃً ، فَقَالَ : سَلُونِی مَا شِئْتُمْ ، فَقَالُوا : یَا رَبَّنَا وَمَاذَا نَسْأَلُک وَنَحْنُ نَسْرَحُ فِی الْجَنَّۃِ فِی أَیُّہَا شِئْنَا ، قَالَ : فَبَیْنَمَا ہُمْ کَذَلِکَ إذِ اطَّلَعَ عَلَیْہِمْ رَبُّہُمَ اطِّلاَعَۃً ، فَقَالَ : سَلُونِی مَا شِئْتُمْ ، فَقَالُوا : یَا رَبَّنَا وَمَاذَا نَسْأَلُک ، وَنَحْنُ نَسْرَحُ فِی الْجَنَّۃِ فِی أَیُّہَا شِئْنَا ، قَالَ : فَلَمَّا رَأَوْا أنَّہُمْ لن یُتْرَکُوا ، قَالُوا : نَسْأَلُک أَنْ تَرُدَّ أَرْوَاحَنَا فِی أَجْسَادِنَا إلَی الدُّنْیَا حَتَّی نُقْتَلَ فِی سَبِیلِکَ ، قَالَ : فَلَمَّا رَأَی أَنَّہُمْ لاَ یَسْأَلُونَ إِلاَّ ہَذَا تَرَکَہُمْ۔

(مسلم ۱۵۰۲۔ ابن ماجہ ۲۸۰۱)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৭৩১
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٧٣٢) حضرت شرحبیل بن سمط (رض) کہتے ہیں کہ ہم نے حضرت کعب بن مرہ (رض) سے کہا کہ اے کعب (رض) ! ہمیں حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیان کردہ کوئی حدیث سنائیں اور اللہ سے ڈریں ! حضرت کعب بن مرہ (رض) نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا کہ دشمن پر تیر چلاؤ۔ جس کا تیر دشمن کو لگ گیا اللہ تعالیٰ جنت میں اس کا ایک درجہ بلند فرما دیتے ہیں۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ ارشاد سن کر حضرت عبد الرحمن بن ابی نحام (رض) نے کہا کہ یا رسول اللہ ! وہ درجہ کتنا ہے ! حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ وہ درجہ تمہارے باپ کی زمین جتنا نہیں بلکہ دو درجوں کے درمیان سو سال کی مسافت کا فاصلہ ہے۔ ہم نے پھر کہا اے کعب (رض) ! حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیان کردہ کوئی حدیث سنائیں اور اس سے ڈریں۔ انھوں نے فرمایا کہ میں نے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس شخص کے بال اللہ کے راستے میں سفید ہوئے اس کے لیے قیامت کے دن نور ہوگا اور جس شخص نے اللہ کے راستہ میں تیر چلایا یہ اس شخص کی طرح ہے جس نے ایک غلام آزاد کیا۔
(۱۹۷۳۲) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ ، عَنْ شُرَحْبِیلَ بْنِ السِّمْطِ ، قَالَ : قلْنَا لِکَعْبِ بْنِ مُرَّۃَ : حَدِّثْنَا یَا کَعْبُ ، عَنْ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَاحْذَرْ ، فَقَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : ارْمُوا مَنْ بَلَغَ الْعَدُوَّ بِسَہْمٍ رَفَعَہُ اللَّہُ بِہِ دَرَجَۃً ، فَقَالَ لَہُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أبی النَّحَّام : یَا رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَمَا الدَّرَجَۃُ ؟ قَالَ : أَمَّا إِنَّہَا لَیْسَتْ بِعَتَبَۃِ أُمِّکَ وَلَکِنْ مَا بَیْنَ الدَّرَجَتَیْنِ مِئَۃ عَامٍ ، یَا کَعْبُ حَدِّثْنَا عَنْ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَاحْذَرْ، قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یقول : مَنْ شَابَ فِی سَبِیلِ اللہِ شَیْبَۃً کَانَتْ لَہُ نُورًا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَمَنْ رَمَی بِسَہْمٍ فِی سَبِیلِ اللہِ کَانَ کَمَنْ أَعْتَقَ رَقَبَۃً۔ (ترمذی ۱۶۳۴۔ احمد ۴/۲۳۵)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৭৩২
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٧٣٣) حضرت مالک بن عبداللہ خثعمی (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جس شخص کے قدم اللہ کے راستے میں گرد آلود ہوئے اللہ تعالیٰ اس پر جہنم کو حرام کردیتے ہیں۔
(۱۹۷۳۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللہِ ، عَنْ لَیْثِ بْنِ الْمُتَوَکِّلِ ، عَنْ مَالِکِ بْنِ عَبْدِ اللہِ الْخَثْعَمِیِّ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَنِ اغْبَرَّتْ قَدَمَاہُ فِی سَبِیلِ اللہِ حَرَّمَہُ اللَّہُ عَلَی النَّارِ۔

(بخاری ۹۰۷۔ احمد ۵/۲۲۶۔ طبرانی ۶۶۱)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৭৩৩
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٧٣٤) حضرت عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں اللہ کے راستے میں اپنا کوڑا استعمال کروں یہ مجھے حج کے بعد حج کرنے سے زیادہ محبوب ہے۔
(۱۹۷۳۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْیَانُ ، حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ عَمْرِو بْنِ سَلِمَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : قَالَ عَبْدُ اللہِ : لأَنْ أُمَتَّعُ بِسَوْطٍ فِی سَبِیلِ اللہِ ، أَحَبُّ إلَیَّ مِنْ حَجَّۃٍ فِی إثْرِ حَجَّۃٍ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৭৩৪
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٧٣٥) حضرت سعد (رض) فرماتے ہیں کہ میں پہلا عرب ہوں جس نے اللہ کے راستے میں تیر چلایا۔
(۱۹۷۳۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ ، عَنْ قَیْسٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ سَعْدًا یَقُولُ : إنِّی أَوَّلُ الْعَرَبِ رَمَی بِسَہْمٍ فِی سَبِیلِ اللہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৭৩৫
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٧٣٦) حضرت ابو قتادہ (رض) فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا کہ اگر میں اللہ کے راستے میں شہید ہو جاؤں تو کیا میرے سارے گناہ معاف ہوجائیں گے ؟ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کہ اگر تم صبر کرتے ہوئے، ثواب کی نیت کرتے ہوئے، آگے بڑھتے ہوئے اور پیچھے نہ دیکھتے ہوئے شہید ہوئے، تو قرض کے علاوہ تمہارے سارے اعمال معاف ہوجائیں گے۔ مجھے جبرائیل نے یونہی بتایا ہے۔
(۱۹۷۳۶) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ أَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ أَبِی قَتَادَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إلَی رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللہِ ، لأن قُتِلْت فِی سَبِیلِ اللہِ کَفَّرَ اللَّہُ بِہِ خَطَایَایَ ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِنْ قُتِلْت فِی سَبِیلِ اللہِ صَابِرًا مُحْتَسِبًا مُقْبِلاً غَیْرَ مُدْبِرٍ کَفَّرَ اللَّہُ بِہِ خَطَایَاک إِلاَّ الدَّیْنَ ، کَذَا قَالَ لِی جِبْرِیلُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৭৩৬
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٧٣٧) حضرت ابو قتادہ (رض) فرماتے ہیں کہ جب ہم غزوہ تبوک سے واپس آئے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اگر تم میں سے کوئی پیچھے رہ جانے والوں سے ملے تو نہ ان سے بات کرے اور نہ ان کی ہم نشینی اختیار کرے۔
(۱۹۷۳۷) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ حُبَابٍ ، عَنْ مُوسَی بْنِ عُبَیْدَۃَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ أَبِی قَتَادَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : لَمَّا أَقْبَلْنَا مِنْ غَزْوَۃِ تَبُوکَ ، قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَنْ لَقِیَ مِنْکُمْ أَحَدًا مِنَ الْمُتَخَلِّفِینَ فَلاَ یُکَلِّمَنَّہُ ، وَلاَ یُجَالِسَنَّہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৭৩৭
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٧٣٨) حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں کہ تم پر حج لازم ہے، یہ ایک نیک عمل ہے، جس کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے، اور جہاد حج سے افضل ہے۔
(۱۹۷۳۸) حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ یُونُسَ بْنِ سَیْفٍ ، عَنْ عُمَیْرِ بْنِ الأَسْوَدِ ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ : عَلَیْکُمْ بِالْحَجِّ ، فَإِنَّہُ عَمَلٌ صَالِحٌ أَمَرَ اللَّہُ بِہِ ، وَالْجِہَادُ أَفْضَلُ مِنْہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৭৩৮
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٧٣٩) حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) فرماتے ہیں کہ جنت میں ایک محل ہے جس کا نام عدن ہے۔ اس کے اردگرد چراگاہیں ہیں۔ اس کے پانچ ہزار دروازے ہیں۔ ہر دروازے سے صرف نبی، صدیق، شہید یا عادل امام ہی داخل ہوسکتا ہے۔
(۱۹۷۳۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عن عبد اللہ بن مسلم ، عَنِ ابْنِ سَابِطٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ فِی الْجَنَّۃِ قَصْرٌ یُدْعَی عَدْنٌ حَوْلَہُ المروْح وَالبروْج، لَہُ خَمْسَۃُ آلاَفِ بَابٍ ، لاَ یَسْکُنُہُ ، أَوْ لاَ یَدْخُلُہُ إِلاَّ نَبِیٌّ ، أَوْ صِدِّیقٌ ، أَوْ شَہِیدٌ ، أَوْ إمَامٌ عَادِلٌ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৭৩৯
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٧٤٠) حضرت عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ جنگ کے وقت نیند آنا اللہ کی طرف سے نازل ہونے والی طمانیت ہے اور نماز کے وقت نیند آنا شیطان کی طرف سے ہے۔ پھر انھوں نے اس آیت کی تلاوت کی : {إذْ یُغَشَاکُم النُّعَاسَ أَمَنَۃً مِنْہُ }
(۱۹۷۴۰) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ زِرٍّ ، قَالَ : قَالَ عَبْدُ اللہِ : النُّعَاسُ عَند الْقَتْلِ أَمَنَۃٌ مِنَ اللہِ ، وَعِنْدَ الصَّلاَۃِ مِنَ الشَّیْطَانِ ، وَتَلاَ ہَذِہِ الآیَۃَ : {إذْ یُغَشَاکُم النُّعَاسَ أَمَنَۃً مِنْہُ}؟
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৭৪০
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٧٤١) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت ابو طلحہ (رض) حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ کھڑے تیر چلا رہے تھے اور حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کے پیچھے تھے، حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سر مبارک بلند کر رکھا تھا، اور حضرت ابو طلحہ (رض) بھی اپنا سر بلند کر کے کہہ رہے تھے کہ اے اللہ کے رسول ! میں آپ سے پہلے نشانہ بنوں گا۔
(۱۹۷۴۱) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ بَکْرٍ السَّہْمِیُّ ، عَنْ حُمَیْدٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنَّ أَبَا طَلْحَۃَ کَانَ یَرْمِی بَیْنَ یَدَیْ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَالنَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ خَلْفَہُ یَرْفَعُ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَأْسَہُ وَرَفَعَ أَبُو طَلْحَۃَ رَأْسَہُ یَقُولُ : نَحْرِی دُونَ نَحْرِکَ یَا رَسُولَ اللہِ۔ (بخاری ۳۸۱۱۔ مسلم ۱۳۶)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৭৪১
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٧٤٢) حضرت ابو طلحہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں غزوہ احد کے دن ان لوگوں میں سے تھا جن پر اللہ تعالیٰ نے سکون کی نیند طاری کی۔
(۱۹۷۴۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ بَکْرٍ ، عَنْ حُمَیْدٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، عَنْ أَبِی طَلْحَۃَ ، قَالَ : کُنْتُ فِیمَنْ أُنْزِلَ عَلَیْہِ النُّعَاسُ یَوْمَ أُحُدٍ۔ (بخاری ۳۸۱۱۔ ترمذی ۳۰۰۷)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৭৪২
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٧٤٣) حضرت ابو طلحہ (رض) کی روایت حضرت زبیر (رض) سے بھی منقول ہے۔
(۱۹۷۴۳) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنِ الزُّبَیْرِ بِنَحْوِ حَدِیثِ أَبِی طَلْحَۃَ۔ (ترمذی ۳۰۰۷)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৭৪৩
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٧٤٤) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ جب حضرت ابو موسیٰ (رض) کو بصرہ بھیجا گیا تو ان کے ساتھ جانے والوں میں حضرت برائ (رض) بھی تھے۔ وہ ان کے نائبین اور وزراء میں سے تھے ۔ حضرت ابو موسیٰ (رض) ان سے فرمایا کرتے تھے کہ آپ اپنے لیے کوئی عہدہ منتخب کرلیجئے۔ حضرت برائ (رض) نے ان سے فرمایا کہ میں جو آپ سے طلب کروں گا آپ مجھے دیں گیْ حضرت ابو موسیٰ (رض) نے فرمایا کہ جی ہاں ! حضرت برائ (رض) نے فرمایا کہ میں آپ سے مصر اور اس کی نواحی بستیوں کی امارت نہیں مانگتا، بلکہ میں آپ سے سوال کرتا ہوں کہ آپ مجھے میری کمان، میرا گھوڑا، میرا نیزہ اور میری تلوار دے دیں اور مجھے اللہ کے راستے میں جہاد کے لیے جانے دیں۔ حضرت ابو موسیٰ (رض) نے حضرت برائ (رض) کو ایک لشکر کے ساتھ بھیج دیا۔ وہ اس لشکر کے سب سے پہلے شہید تھے۔
(۱۹۷۴۴) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ سُلَیْمٍ الزُّہْرِیُّ ، قَالَ : حدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ ، قَالَ : لَمَّا بُعِثَ أَبُو مُوسَی عَلَی الْبَصْرَۃِ کَانَ مِمَّنْ بُعِثَ مَعَہُ الْبَرَائُ ، وَکَانَ مِنْ وَزرَائِہِ وَکَانَ یَقُولُ لَہُ : اختر من عملی ، فَقَالَ : الْبَرَائُ : وَمُعْطِیَّ أَنْتَ مَا سَأَلْتُک ؟ قَالَ : نَعَمْ ، قَالَ : أَمَا إنِّی لاَ أَسْأَلُک إمَارَۃَ مِصْرَ ، وَلاَ جِبَایَتَہُ ، وَلَکِنْ أَعْطِنِی قَوْسِی وَرُمْحِی ، وَفَرَسِی وَسَیْفِی ، وَدِرْعِی ، وَالْجِہَادَ فِی سَبِیلِ اللہِ ، فَبَعَثَہُ عَلَی جَیْشٍ ، فَکَانَ أَوَّلَ مَنْ قُتِلَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৭৪৪
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٧٤٥) حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت برائ (رض) نے ایک شعر گنگنایا۔ میں نے ان سے کہا اے بھائی ! آپ شعر گنگنا رہے ہیں، اگر یہ آپ کا آخری کلام ہو اتو کیا بنے گا ؟ انھوں نے فرمایا : کہ میں اپنے بستر پر نہیں مروں گا، میں نے ننانوے مشرکوں اور کافروں کو قتل کیا ہے۔
(۱۹۷۴۵) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ سُلَیْمٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : تَمَثَّلَ الْبَرَائُ بِبَیْتٍ مِنْ شِعْرٍ فَقُلْت لَہُ : أَیْ أَخِی تَمَثَّلْتَ بِبَیْتٍ مِنْ شِعْرٍ ، لاَ تَدْرِی لَعَلَّہُ آخِرُ شَیْئٍ تَکَلَّمْت بِہِ ؟ قَالَ : لاَ أَمُوتُ عَلَی فِرَاشِی ، لَقَدْ قَتَلْت مِنَ الْمُشْرِکِینَ وَالْمُنَافِقِینَ مِئَۃ رَجُلٍ إِلاَّ رَجُلاً۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৭৪৫
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٧٤٦) حضرت انس بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ ان کے چچا کسی وجہ سے غزوہ بدر میں شریک نہ ہو سکے۔ انھوں نے کہا کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی معیت میں پہلی لڑائی میں تو شریک نہ ہوسکا، لیکن اگر اللہ نے مجھے دوبارہ کافروں سے لڑنے کا موقع دیا تو اللہ تعالیٰ دیکھ لے گا کہ میں کیا کرتا ہوں ! پھر غزوہ أحد میں جب مسلمان بکھر گئے تو میرے چچا نے کہا کہ اے اللہ ! میں مسلمانوں کے قتل پر تجھ سے معافی مانگتا ہوں اور کافروں کے قتل پر برأت کا اظہار کرتا ہوں۔ پھر وہ آگے بڑھے تو انھیں احد کے پاس حضرت سعد (رض) ملے۔ حضرت سعد (رض) نے ان سے کہا کہ میں آپ کے ساتھ ہوں۔ حضرت سعد (رض) فرماتے ہیں کہ جیسی لڑائی انھوں نے کی میں ایسی لڑائی کی طاقت نہ رکھتا تھا۔ ان کے جسم میں بیس سے زیادہ تلواروں، نیزوں اور تیروں کے نشان تھے۔ ہم ان کے اور ان کے ساتھیوں کے بارے میں کہا کرتے تھے کہ یہ آیت ان کے بارے میں نازل ہوئی ہے : (ترجمہ)” ان میں سے بعض نے تو اپنی منت کو پورا کردیا اور بعض انتظار کر رہے ہیں۔ “ (الاحزاب : ٢٣)
(۱۹۷۴۶) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، حَدَّثَنَا حُمَیْدٌ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ، أَنَّ عَمَّہُ غَابَ عَنْ قِتَالِ بَدْرٍ ، فَقَالَ : غِبْت عَنْ أَوَّلِ قِتَالٍ قَاتَلَہُ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَاللَّہِ لأَنْ أَرَانِیَ اللَّہُ قِتَالَ الْمُشْرِکِینَ لَیَرَیَنَّ اللَّہُ مَا أَصْنَعُ ؟ فَلَمَّا کَانَ یَوْمَ أُحُدٍ انْکَشَفَ الْمُسْلِمُونَ ، فَقَالَ : اللَّہُمَّ إنِّی أَعْتَذِرُ إلَیْک مِمَّا صَنَعَ ہَؤُلاَئِ ، یَعْنِی الْمُسْلِمِینَ ، وَأَبْرَأُ إلَیْک مِمَّا جَائَ بِہِ ہَؤُلاَئِ ، یَعْنِی الْمُشْرِکِینَ ، ثُمَّ تَقَدَّمَ فَلَقِیَہُ سَعْدٌ بأخراہا دون أحد ، فَقَالَ لَہُ سَعْدٌ : أَنَا مَعَک ، قَالَ سَعْدٌ : فَلَمْ أَسْتَطِعْ أَنْ أَصْنَعَ کَمَا صَنَعَ ، وَوُجِدَ فِیہِ بِضْعٌ وَعِشْرُونَ ضَرْبَۃً بِسَیْفٍ وَطَعْنَۃً بِرُمْحٍ وَرَمْیَۃً بِسَہْمٍ فَکُنَّا نَقُولُ : فِیہِ وَفِی أَصْحَابِہِ نَزَلَتْ : {فَمِنْہُمْ مَنْ قَضَی نَحْبَہُ وَمِنْہُمْ مَنْ یَنْتَظِرُ}؟ (بخاری ۲۸۰۵۔ مسلم ۱۵۱۲)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৭৪৬
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٧٤٧) حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ مجھے قیامت سے پہلے تلوار کے ساتھ بھیجا گیا ہے۔ یہاں تک کہ صرف ایک اللہ کی عبادت کی جائے اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرایا جائے، میرا رزق میرے نیزے کے نیچے ہے۔ میری مخالفت کرنے والے کا مقدر ذلت اور رسوائی ہے۔ جس نے کسی قوم کی مشابہت اختیار کی وہ انہی میں سے ہے۔
(۱۹۷۴۷) حَدَّثَنَا ہَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بن ثَوْبَانَ ، حَدَّثَنَا حَسَّانُ بْنُ عَطِیَّۃَ ، عَنْ أَبِی مُنِیبٍ الْجُرَشِیِّ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : بُعِثْت بَیْنَ یَدَیِ السَّاعَۃِ بِالسَّیْفِ حَتَّی یُعْبَدَ اللَّہُ وَحْدَہُ لاَ یُشْرَکَ بِہِ شَیْئٌ وَجُعِلَ رِزْقِی تَحْتَ ظِلِّ رُمْحِی ، وَجُعِلَ الذِّلَّۃُ وَالصَّغَارُ عَلَی مَنْ خَالَفَ أَمْرِی ، وَمَنْ تَشَبَّہَ بِقَوْمٍ فَہُوَ مِنْہُمْ۔ (ابوداؤد ۴۰۲۷۔ احمد ۲/۵۰)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৭৪৭
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٧٤٨) حضرت عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ دو آدمیوں کو دیکھ کر بہت خوش ہوتا ہے۔ ایک وہ آدمی جو اپنی محبوب بیوی، بستر اور لحاف کو چھوڑ کر میری چاہت اور میرے انعامات کی خواہش میں نماز کے لیے کھڑا ہوجائے۔ دوسرا وہ آدمی جو اللہ کے راستے میں جہاد کرے، اس کے ساتھ بھاگ جائے، اسے میدان جنگ سے بھاگنے کا وبال یاد آئے اور وہ واپس جانے کے بجائے دشمن پر لپکے اور شہید ہوجائے۔ اس پر اللہ تعالیٰ فرشتوں سے فرماتے ہیں کہ اے فرشتو ! میرے اس بندے کو دیکھو، یہ دشمن کی طرف میری چاہت اور میرے انعامات کی خواہش میں واپس گیا اور شہید ہوگیا۔
(۱۹۷۴۸) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ مُرَّۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : عَجِبَ رَبُّنَا مِنْ رَجُلَیْنِ : رَجُلٌ قَامَ مِنْ فِرَاشِہِ وَلِحَافِہِ مِنْ بَیْنِ حِبِّہِ ، وَأَہْلِہِ قَامَ إلَی صَلاَتِہِ ، رَغْبَۃً فِیمَا عِنْدِی ، وَشَفَقَۃً مِمَّا عِنْدِی ، ورَجُلٌ غَزَا فِی سَبِیلِ اللہِ تَعَالَی فَفَرَّ أَصْحَابُہُ ، فَعَلِمَ مَا عَلَیْہِ فِی الْفِرَارِ وَمَا لَہُ فِی الرُّجُوعِ فَرَجَعَ حَتَّی أُہْرِیقَ دَمُہُ فَیَقُولُ اللَّہُ تَعَالَی لِمَلاَئِکَتِہِ : یَا مَلاَئِکَتِی انْظُرُوا إلَی عَبْدِی رَجَعَ حَتَّی أُہْرِیقَ دَمُہُ ، رَغْبَۃً فِیمَا عِنْدِی وَشَفَقَۃً مِمَّا عِنْدِی۔ (ابوداؤد ۲۵۲۸۔ حاکم ۱۱۲)
tahqiq

তাহকীক: