মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)

الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار

پینے کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৫০৭ টি

হাদীস নং: ২৪৬৮৫
پینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گیہوں سے بنایا ہوا مشروب
(٢٤٦٨٦) حضرت معاذ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گیہوں سے بنائی ہوئی شراب سے منع فرمایا ہے۔
(۲۴۶۸۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ أَبِی الشَّعْثَائِ ، عَنْ مُعَاذٍ ، قَالَ : نَہَی النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ غُبَیْرَائِ السَّکَرِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৪৬৮৬
پینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گیہوں سے بنایا ہوا مشروب
(٢٤٦٨٧) حضرت عطاء بن یسار سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گیہوں سے بنائی ہوئی شراب سے منع فرمایا ہے۔
(۲۴۶۸۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ خَارِجَۃَ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عْن عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ ، قَالَ : نَہَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ غُبَیْرَائِ السَّکَرِ۔ (مالک ۱۰)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৪৬৮৭
پینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو حضرات کہتے ہیں جب (کوئی مشروب) تمہیں سخت محسوس ہو تو تم اس کو پانی ملا کر توڑ ڈالو
(٢٤٦٨٨) حضرت ہمام بن حارث سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر کے پاس کشمش کی نبیذ لائی گئی۔ پس آپ نے اس میں سے نوش فرمائی۔ پھر آپ نے اس میں آمیزش کی۔ چنانچہ آپ نے پانی منگوایا اور اس کو نبیذ میں انڈیل دیا پھر نوش فرمایا۔
(۲۴۶۸۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن ہَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ ، قَالَ : أُتِیَ عُمَرُ بِنَبِیذِ زَبِیبٍ ، فَشَرِبَ مِنْہُ ، فَقَطَّبَ ، فَدَعَا بِمَائٍ فَصَبَّہُ عَلَیْہِ ، ثُمَّ شَرِبَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৪৬৮৮
پینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو حضرات کہتے ہیں جب (کوئی مشروب) تمہیں سخت محسوس ہو تو تم اس کو پانی ملا کر توڑ ڈالو
(٢٤٦٨٩) حضرت ابن عون سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر قبیلہ ثقیف کے کچھ لوگوں کے ہاں اس وقت تشریف لائے جب ان لوگوں کا کھانا حاضر تھا۔ پس آپ نے فرمایا : گوشت کھانے سے پہلے ثرید کھاؤ۔ کیونکہ یہ خلل کی جگہ کو پُر کرتی ہے اور جب تمہاری نبیذ سخت ہوجائے تو تم اس کو پانی کے ذریعہ سے توڑ دو اور یہ نبیذ دیہاتیوں کو نہ پلاؤ۔
(۲۴۶۸۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنِ أَبِی عَوْنٍ، قَالَ: أَتَی عُمَرُ قَوْمًا مِنْ ثَقِیفٍ، قَدْ حَضَرَ طَعَامُہُمْ، فَقَالَ: کُلُوا الثَّرِیدَ قَبْلَ اللَّحْمِ ، فَإِنَّہُ یَسُدَّ مَکَانَ الْخَلَلِ ، وَإِذَا اشْتَدَّ نَبِیذُکُمْ فَاکْسِرُوہُ بِالْمَائِ ، وَلاَ تَسْقُوہُ الأَعْرَابَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৪৬৮৯
پینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو حضرات کہتے ہیں جب (کوئی مشروب) تمہیں سخت محسوس ہو تو تم اس کو پانی ملا کر توڑ ڈالو
(٢٤٦٩٠) حضرت سمیہ سے روایت ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ کو کہتے سُنا۔ اگر تمہیں اپنی نبیذ سے خوف ہو تو تم اس کو پانی سے توڑ دو ۔
(۲۴۶۹۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُمَیَّۃَ ، قَالَتْ : سَمِعْتُ عَائِشَۃَ تَقُولُ : إِنْ خَشِیتَ مِنْ نَبِیذِکَ فَاکْسِرْہُ بِالْمَائِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৪৬৯০
پینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو حضرات کہتے ہیں جب (کوئی مشروب) تمہیں سخت محسوس ہو تو تم اس کو پانی ملا کر توڑ ڈالو
(٢٤٦٩١) حضرت ابن عمر سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ہم جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر تھے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں ایک پیالہ لایا گیا جس میں کوئی مشروب تھا۔ چنانچہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس پیالہ کو اپنے منہ کے قریب کیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو واپس رکھ دیا۔ اس پر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بعض مجلس نشینوں نے پوچھا۔ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! کیا یہ حرام ہے ؟ راوی کہتے ہیں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حکم دیا۔ ” اس مشروب کو واپس لاؤ۔ “ چنانچہ صحابہ نے وہ مشروب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو واپس کردیا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پانی منگوایا اور اس میں انڈیل دیا۔ اور پھر اس کو نوش فرما لیا۔ اور ارشاد فرمایا : ان مشروبات کو دیکھ لیا کرو۔ پس جب یہ تم پر سخت ہوجائیں تو تم ان کی شدت کو پانی سے توڑ لیا کرو۔ “
(۲۴۶۹۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ ، عَنْ قُرَّۃَ الْعِجْلِیّ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ الْقَعْقَاعِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : کُنَّا عِنْدَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَأُتِیَ بِقَدَحٍ فِیہِ شَرَابٌ ، فَقَرَّبَہُ إِلَی فِیہِ ، ثُمَّ رَدَّہُ ، فَقَالَ لَہُ بَعْضُ جُلَسَائِہِ : أَحَرَامٌ ہُوَ یَا رَسُولَ اللہِ ؟ قَالَ : فَقَالَ : رُدُّوہُ ، فَرَدَّوہُ ، ثُمَّ دَعَا بِمَائٍ فَصَبَّہُ عَلَیْہِ ، ثُمَّ شَرِبَہُ ، فَقَالَ : اُنْظُرُوا ہَذِہِ الأَشْرِبَۃَ ، فَإِذَا اغْتَلَمَتْ عَلَیْکُمْ فَاقْطَعُوا مُتُونَہَا بِالْمَائِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৪৬৯১
پینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو حضرات کہتے ہیں جب (کوئی مشروب) تمہیں سخت محسوس ہو تو تم اس کو پانی ملا کر توڑ ڈالو
(٢٤٦٩٢) حضرت سالم دوسی سے روایت ہے کہ انھوں نے حضرت ابوہریرہ کو کہتے سُنا ۔ جس آدمی کو اس کی نبیذ شک میں ڈالے تو اس کو اس نبیذ پر پانی چھڑ ک لینا چاہیئے۔ پس اس کا حرام چلا جائے گا اور اس کا حلال باقی رہ جائے گا۔
(۲۴۶۹۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْمُبَارَکِ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ ، عَنْ سَالِمٍ الدَّوْسِیِّ ؛ أَنَّہُ سَمِعَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ : مَنْ رَابَہُ مِنْ نَبِیذِہِ فَلْیَشُنَّ عَلَیْہِ الْمَائَ ، فَیَذْہَبُ حَرَامُہُ ، وَیَبْقَی حَلاَلُہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৪৬৯২
پینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو حضرات کہتے ہیں جب (کوئی مشروب) تمہیں سخت محسوس ہو تو تم اس کو پانی ملا کر توڑ ڈالو
(٢٤٦٩٣) حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں۔ جس شخص کو اس کا مشروب شک میں ڈالے تو اس کو چاہیے کہ وہ اس مشروب کو پانی سے پتلا کرلے۔
(۲۴۶۹۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ بْنِ عَمَّارٍ ، عَنْ أَبِی کَثِیرٍ الْحَنَفِیِّ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : مَنْ رَابَہُ مِنْ شَرَابِہِ شَیْئٌ ، فَلْیَکْسِرْہُ بِالْمَائِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৪৬৯৩
پینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو حضرات کہتے ہیں جب (کوئی مشروب) تمہیں سخت محسوس ہو تو تم اس کو پانی ملا کر توڑ ڈالو
(٢٤٦٩٤) حضرت نافع بن عبد الحارث سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر کا ارشاد ہے۔ اس نبیذ کو ان اسقیہ یعنی برتنوں میں پی لو۔ کیونکہ یہ پشت کو سیدھی رکھتی ہے اور پیٹ میں موجود غذا کو ہضم کرتی ہے۔ اور جب تک تمہیں پانی ملتا ہو یہ مشروب تم پر غالب نہیں آئے گا۔
(۲۴۶۹۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ أَیْمَنَ، عَنْ أَبِیہِ، عَنْ نَافِعِ بْنِ عَبْدِ الْحَارِثِ ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ: اشْرَبُوا ہَذَا النَّبِیذَ فِی ہَذِہِ الأَسْقِیَۃِ ، فَإِنَّہُ یُقِیمُ الصُّلْبَ ، وَیَہْضِمُ مَا فِی الْبَطْنِ ، وَإِنَّہُ لَمْ یَغْلِبْکُمْ مَا وَجَدْتُمُ الْمَائَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৪৬৯৪
پینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ منہ لگا کر ۔۔۔ نہر وغیرہ سے ۔۔۔پینے کے بیان میں
(٢٤٦٩٥) حضرت منذر بن ابو المنذر سے روایت ہے۔ وہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباس کو اس حال میں دیکھا کہ وہ زم زم کے حوض سے منہ لگا کر پانی پی رہے تھے اور وہ اس وقت کھڑے ہوئے تھے۔
(۲۴۶۹۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ ، عَنْ مُنْذِرِ بْنِ أَبِی الْمُنْذِرِ ، قَالَ : رَأَیْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ یَکْرَعُ فِی حَوْضِ زَمْزَمَ وَہُوَ قَائِمٌ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৪৬৯৫
پینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ منہ لگا کر ۔۔۔ نہر وغیرہ سے ۔۔۔پینے کے بیان میں
(٢٤٦٩٦) حضرت عمارہ، حضرت عکرمہ کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ وہ نہر سے منہ لگا کر پانی پینے کو ناپسند سمجھتے تھے۔
(۲۴۶۹۶) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلیَّۃ ، عَنْ عُمَارَۃَ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ؛ أَنَّہُ کَرِہَ الْکَرْعَ فِی النَّہَرِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৪৬৯৬
پینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ منہ لگا کر ۔۔۔ نہر وغیرہ سے ۔۔۔پینے کے بیان میں
(٢٤٦٩٧) حضرت جابر بن عبداللہ سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) انصار میں سے ایک آدمی کے ہاں تشریف لے گئے۔ وہ صاحب اپنے باغ کے لیے پانی کا راستہ بنا رہے تھے۔ اور ان کے ساتھ ان کا ایک ساتھی بھی تھا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” کیا تمہارے پاس کوئی ایسا پانی ہے جو اس رات کسی لگن وغیرہ میں موجود ہو۔ وگرنہ ہم منہ لگا کر (ندی سے ہی) پی لیتے ہیں۔ “
(۲۴۶۹۷) حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ فُلَیْحِ بْنِ سُلَیْمَانَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ: دَخَلَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلَی رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ وَہُوَ یُؤْتِی الْمَائَ فِی حَائِطٍ وَمَعَہُ صَاحِبٌ لَہُ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : ہَلْ عِنْدَکَ مَائٌ بَاتَ فِی ہَذِہِ اللَّیْلَۃِ فِی شَنٍّ ، وَإِلاَّ کَرَعْنا۔

(بخاری ۵۶۱۳۔ ابوداؤد ۳۷۱۷)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৪৬৯৭
پینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ منہ لگا کر ۔۔۔ نہر وغیرہ سے ۔۔۔پینے کے بیان میں
(٢٤٦٩٨) حضرت ابن عمر سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ہم جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ پانی کے ایک حوض پر سے گزرے۔ پس ہم نے اس سے منہ لگا کر پینا شروع کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ’ ’ منہ لگا کر نہ پیو۔ “ بلکہ تم اپنے ہاتھ دھو لو اور ہاتھوں سے پیو۔ کیونکہ ہاتھ سے زیادہ کوئی برتن زیادہ پاکیزہ نہیں ہے۔ “
(۲۴۶۹۸) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ عَامِرٍ ، عَنِ ابن عُمَرُ ، قَالَ : مَرَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلَی بِرْکَۃِ مَائٍ ، فَجَعَلْنَا نَکْرَعُ فِیہَا ، فَقَالَ : لاَ تَکْرَعُوا ، وَلَکِنِ اغْسِلُوا أَیْدِیَکُمْ ، وَاشْرَبُوا فِیہَا ، فَإِنَّہُ لَیْسَ مِنْ إِنَائٍ أَطْیَبُ مِنَ الْیَدِ۔ (ابن ماجہ ۳۴۳۳۔ ابویعلی ۵۶۷۵)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৪৬৯৮
پینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ منہ لگا کر ۔۔۔ نہر وغیرہ سے ۔۔۔پینے کے بیان میں
(٢٤٦٩٩) حضرت عبداللہ بن عثمان سے روایت ہے۔ وہ فرماتے ہیں کہ میں حضرت سعید بن جُبیر کے ساتھ یوم النحر کی شام واپس ہوا۔ پس وہ ایک حوض کے پاس پہنچے جس میں زم زم کا پانی تھا۔ تو انھوں نے اپنے ہاتھ سے چلو بنا کر پانی لیا اور پھر اس چلو سے پیا۔
(۲۴۶۹۹) حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عُثْمَانَ ، قَالَ : أَفَضْتُ مَعَ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ عَشِیَّۃَ النَّحْرِ ، فَأَتَی حَوْضًا فِیہِ مَائُ زَمْزَمَ ، فَغَرَفَ بِیَدِہِ فَشَرِبَ مِنْہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৪৬৯৯
پینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مشروب کو ڈھانپنا اور مشکیزہ کو باندھنا
(٢٤٧٠٠) حضرت جابر سے روایت ہے کہ حضرت ابو حمید، جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں کوئی مشروب لے کر حاضر ہوئے جبکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بقیع میں تھے ۔ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” تم نے اس کو ڈھانپ کیوں نہیں لیا۔ اگرچہ اس پر عرضاً لکڑی ہی رکھ دی جاتی۔ “
(۲۴۷۰۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ؛ أَنَّ أَبَا حُمَیْدٍ أَتَی النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِشَرَابٍ وَہُوَ بِالْبَقِیعِ ، فَقَالَ : أَلاَ خَمَّرْتَہُ ، وَلَوْ أَنْ تَعْرُضَ عَلَیْہِ عُودًا۔ (نسائی ۶۶۳۳۔ احمد ۳/۲۹۴)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৪৭০০
پینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مشروب کو ڈھانپنا اور مشکیزہ کو باندھنا
(٢٤٧٠١) حضرت جابر سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” اپنے دروازے بند کرلیا کرو۔ اور اپنے برتن ڈھانپ لیا کرو۔ اور اپنے مشکیزوں (کے منہ) کو باندھ لیا کرو۔ “
(۲۴۷۰۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ فِطْرٍ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : غَلِّقُوا أَبْوَابَکُمْ ، وَخَمِّرُوا آنِیَتَکُمْ ، وَأَوْکِئُوا أَسْقِیَتکُمْ۔ (احمد ۳/۳۰۱۔ مالک ۹۲۸)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৪৭০১
پینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مشروب کو ڈھانپنا اور مشکیزہ کو باندھنا
(٢٤٧٠٢) حضرت ابو سعید خدری سے روایت ہے۔ وہ فرماتے ہیں کہ ہمیں حکم دیا جاتا تھا کہ ہم مشکیزوں کو باندھ لیں۔
(۲۴۷۰۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ یُونُس ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِی الْوَدَّاکِ جَبْرِ بْنِ نَوْفٍ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ ، قَالَ : کُنَّا نُؤْمَرُ أَنْ نُوْکِِی الأَسْقِیَۃَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৪৭০২
پینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مشروب کو ڈھانپنا اور مشکیزہ کو باندھنا
(٢٤٧٠٣) حضرت ابو جعفر سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ڈھانپا ہوا برتن پسند تھا۔
(۲۴۷۰۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ حَبِیبِ بْنِ جُرَیِّ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ ، قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُعْجِبُہُ الإِنَائُ الْمُطْبَقُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৪৭০৩
پینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مشروب کو ڈھانپنا اور مشکیزہ کو باندھنا
(٢٤٧٠٤) حضرت زاذان سے روایت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جب برتن رات اس حالت میں پڑا رہے کہ وہ ڈھانپا نہ ہوا ہو تو شیطان اس میں تھوک دیتا ہے۔ پس میں نے یہ بات حضرت ابراہیم سے ذکر کی تو انھوں نے فرمایا۔ یا اس پانی میں سے شیطان پی لیتا ہے۔
(۲۴۷۰۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ ، عَنْ زَاذَانَ ، قَالَ : إِذَا بَاتَ الإِنَائُ غَیْرَ مُخَمَّرٍ تَفَلَ فِیہِ الشَّیْطَانُ ، فَذَکَرْت ذَلِکَ لإِبْرَاہِیمَ فَقَالَ : أَوْ شَرِبَ مِنْہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৪৭০৪
پینے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مشروب کو ڈھانپنا اور مشکیزہ کو باندھنا
(٢٤٧٠٥) حضرت ام سعید سے روایت ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ میں حضرت علی کی خدمت میں سحری لے کر حاضر ہوئی اور میں نے وہ سحری آپ کے سامنے رکھ دی۔ اور آپ تب نماز پڑھ رہے تھے۔ پھر جب آپ نماز پڑھ چکے تو فرمایا : تم نے اس کو ڈھانپ کیوں نہیں دیا۔ جب شیطان نے اس میں مُنہ مارا تو کیا تو نے دیکھا ؟ اس کو گرا دو ۔ آپ نے اس کو پینے سے انکار فرما دیا۔
(۲۴۷۰۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ سَلاَّمِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أُمِّہِ، عَنْ أُمِّ سَعِیدٍ، قَالَتْ: أَتَیْتُ عَلِیًّا بِسَحُورٍ، فَوَضَعْتُہُ بَیْنَ یَدَیْہِ وَہُوَ یُصَلِّی ، فَلَمَّا صَلَّی ، قَالَ : ہَلاَّ خَمَّرْتِیہِ ، ہَلْ رَأَیْتِ الشَّیْطَانَ حِینَ وَلَغَ فِیہِ؟ أَہْرِقِیہِ ، وَأَبَی أَنْ یَشْرَبَہُ۔
tahqiq

তাহকীক: