সুনানুদ্দারিমী (উর্দু)

مسند الدارمي (سنن الدارمي)

مقدمہ دارمی - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৬৪৭ টি

হাদীস নং: ২১
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ درختوں، جانوروں اور جنات کا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر ایمان لانا اور اس کے ذریعے اللہ نے اپنے نبی کو جو عزت عطا کی اس کا بیان۔
علی بن ابوطالب (رض) بیان کرتے ہیں کہ ہم مکہ میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے ہم آپ کے ساتھ کسی نواحی علاقے میں چلے گئے ہم جن پہاڑوں اور درختوں کے پاس سے گزرتے تو ان میں سے ہر ایک درخت اور ہر پہاڑ نے یہی کہا۔ السلام علیک یا رسول اللہ۔ (اے اللہ کے رسول آپ پر سلامتی ہو)
حَدَّثَنَا فَرْوَةُ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ أَبِي ثَوْرٍ الْهَمْدَانِيُّ عَنْ إِسْمَعِيلَ السُّدِّيِّ عَنْ عَبَّادٍ أَبِي يَزِيدَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَكَّةَ فَخَرَجْنَا مَعَهُ فِي بَعْضِ نَوَاحِيهَا فَمَرَرْنَا بَيْنَ الْجِبَالِ وَالشَّجَرِ فَلَمْ نَمُرَّ بِشَجَرَةٍ وَلَا جَبَلٍ إِلَّا قَالَ السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২২
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ درختوں، جانوروں اور جنات کا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر ایمان لانا اور اس کے ذریعے اللہ نے اپنے نبی کو جو عزت عطا کی اس کا بیان۔
شمر بن عطیہ بیان کرتے ہیں کہ مزینہ قبیلے یا جہینہ قبیلے سے تعلق رکھنے والے ایک صحابی بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فجر کی نماز ادا کی اس وقت وہاں سو بھیڑیے موجود تھے جنہوں نے اپنے نمائندوں کے طور پر کچھ بھیڑیوں کو بھیجا تھا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں سے ارشاد فرمایا تم اپنے کھانے میں سے انھیں کچھ کھانے کو دے دیا کرو تم ان کے حملے سے محفوظ رہوگے۔ ان بھیڑیوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اپنی ضرورت کی درخواست پیش کی تھی تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کی وہ ضرورت پوری کردی راوی کا بیان ہے کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کی ضرورت پوری کردی تو وہ بھیڑیے آوازیں نکالتے ہوئے چلے گئے۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ شِمْرِ بْنِ عَطِيَّةَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ مُزَيْنَةَ أَوْ جُهَيْنَةَ قَالَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْفَجْرَ فَإِذَا هُوَ بِقَرِيبٍ مِنْ مِائَةِ ذِئْبٍ قَدْ أَقْعَيْنَ وُفُودُ الذِّئَابِ فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَرْضَخُوا لَهُمْ شَيْئًا مِنْ طَعَامِكُمْ وَتَأْمَنُونَ عَلَى مَا سِوَى ذَلِكَ فَشَكَوْا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْحَاجَةَ قَالَ فَآذِنُوهُنَّ قَالَ فَآذَنُوهُنَّ فَخَرَجْنَ وَلَهُنَّ عُوَاءٌ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ درختوں، جانوروں اور جنات کا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر ایمان لانا اور اس کے ذریعے اللہ نے اپنے نبی کو جو عزت عطا کی اس کا بیان۔
حضرت انس بیان کرتے ہیں حضرت جبرائیل نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے آپ اس وقت غم گین بیٹھے ہوئے تھے کیونکہ قریش سے تعلق رکھنے والے اہل مکہ کی زیادتی کے نتیجے میں آپ کا خون بہت زیادہ بہہ گیا تھا حضرت جبرائیل نے عرض کیا اے اللہ کے رسول کیا آپ پسند کریں گے کہ میں آپ کو ایک نشانی دکھلاؤں آپ نے جواب دیا ہاں۔ تو حضرت جبرائیل نے اپنے کے پیچھے ایک درخت کی طرف دیکھا اور عرض کیا آپ اسے بلائیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے بلایا تو وہ آکر آپ کے سامنے کھڑا ہوگیا۔ حضرت جبرائیل نے عرض کی آپ اسے واپس جانے کا حکم دیں۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے حکم دیا تو وہ واپس چلا گیا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اتنا ہی کافی ہے۔
أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ جَاءَ جِبْرِيلُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ جَالِسٌ حَزِينٌ وَقَدْ تَخَضَّبَ بِالدَّمِ مِنْ فِعْلِ أَهْلِ مَكَّةَ مِنْ قُرَيْشٍ فَقَالَ جِبْرِيلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ تُحِبُّ أَنْ أُرِيَكَ آيَةً قَالَ نَعَمْ فَنَظَرَ إِلَى شَجَرَةٍ مِنْ وَرَائِهِ فَقَالَ ادْعُ بِهَا فَدَعَا بِهَا فَجَاءَتْ وَقَامَتْ بَيْنَ يَدَيْهِ فَقَالَ مُرْهَا فَلْتَرْجِعْ فَأَمَرَهَا فَرَجَعَتْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَسْبِي حَسْبِي
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৪
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ درختوں، جانوروں اور جنات کا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر ایمان لانا اور اس کے ذریعے اللہ نے اپنے نبی کو جو عزت عطا کی اس کا بیان۔
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں کہ بنوعامر سے تعلق رکھنے والا ایک شخص نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کیا میں تمہیں ایک نشانی دوں اس نے عرض کیا جی ہاں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جاؤ اور کھجور کے اس درخت کو بلاؤ اس نے اس کھجور کے درخت کو بلایا تو وہ چلتا ہو آپ کے سامنے آگیا اس شخص نے عرض کی آپ اسے حکم دیں کہ یہ واپس چلا جائے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس درخت سے کہا کہ واپس چلے جاؤ تو وہ اس جگہ سے واپس چلا گیا جہاں وہ موجود تھا اس شخص نے اپنے قبیلے والوں سے کہا اے بنوعامر میں نے آج جتنا بڑا جادو گر دیکھا ہے اتنا بڑا پہلے نہیں دیکھا۔
أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ وَأَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي ظَبْيَانَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَتَى رَجُلٌ مِنْ بَنِي عَامِرٍ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا أُرِيكَ آيَةً قَالَ بَلَى قَالَ فَاذْهَبْ فَادْعُ تِلْكَ النَّخْلَةَ فَدَعَاهَا فَجَاءَتْ تَنْقُزُ بَيْنَ يَدَيْهِ قَالَ قُلْ لَهَا تَرْجِعْ قَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ارْجِعِي فَرَجَعَتْ حَتَّى عَادَتْ إِلَى مَكَانِهَا فَقَالَ يَا بَنِي عَامِرٍ مَا رَأَيْتُ رَجُلًا كَالْيَوْمِ أَسْحَرَ مِنْهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৫
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ اللہ تعالیٰ کا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی یہ عزت افزائی کرنا (یعنی آپ کے ذریعے یہ معجزہ ظاہر کرنا کہ آپ کی انگلیوں میں سے پانی کے چشمے جاری ہوگئے۔
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں کہ حضرت بلال کو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بلایا حضرت بلال پانی ڈھونڈنے کے لیے گئے پھر آکر عرض کیا اللہ کے رسول مجھے پانی کہیں نہیں ملا۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کیا کوئی مشکیزہ ہے ؟ حضرت بلال ایک مشکیزہ لے کر آئے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی دونوں ہتھلیاں اس میں پھیلائیں تو آپ کے دونوں ہاتھوں سے ایک چشمہ جاری ہوگیا راوی بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابن مسعود (رض) نے اس پانی کو پیا اور باقی صحابہ نے وضو کیا۔
أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ صَفْوَانَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِي الضُّحَى عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ دَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلَالًا فَطَلَبَ بِلَالٌ الْمَاءَ ثُمَّ جَاءَ فَقَالَ لَا وَاللَّهِ مَا وَجَدْتُ الْمَاءَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَهَلْ مِنْ شَنٍّ فَأَتَاهُ بِشَنٍّ فَبَسَطَ كَفَّيْهِ فِيهِ فَانْبَعَثَتْ تَحْتَ يَدَيْهِ عَيْنٌ قَالَ فَكَانَ ابْنُ مَسْعُودٍ يَشْرَبُ وَغَيْرُهُ يَتَوَضَّأُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৬
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ اللہ تعالیٰ کا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی یہ عزت افزائی کرنا (یعنی آپ کے ذریعے یہ معجزہ ظاہر کرنا کہ آپ کی انگلیوں میں سے پانی کے چشمے جاری ہوگئے۔
حضرت جابر بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ ایک غزوہ میں یا ایک سفر میں شریک تھے ہماری تعداد دو سو دس سے زیادہ تھی نماز کا وقت ہوگیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت کیا کیا لوگوں میں سے کسی کے پاس وضو کا پانی ہے۔ ایک شخص ایک برتن کے ہمراہ دوڑتا ہوا آیا جس میں تھوڑا سا پانی موجود تھا تمام حاضرین میں سے اس کے علاوہ کوئی اور پانی موجود نہ تھا۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس پانی کو ایک پیالے میں ڈالا پھر آپ نے وضو کیا اور اچھی طرح وضو کیا پھر آپ مڑے اور پیالے کو چھوڑ دیا لوگوں نے اس پیالے کے پاس آخر یہ کہنا شروع کردیا۔ مسح کرلو مسح کرلو (یعنی وضو کرتے ہوئے زیادہ پانی استعمال نہ کرنا) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اطمینان سے۔ یہ بات آپ نے اس وقت کہی جب آپ نے لوگوں کی وہ بات سنی۔ پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا دست مبارک اس پانی اور پیالے میں رکھا اور فرمایا اللہ کے نام (سے برکت حاصل کرتا ہوں) پھر آپ نے ارشاد فرمایا اچھی طرح سے وضو کرلو۔

حضرت جابر بن عبداللہ بیان کرتے ہیں اس ذات کی قسم جس نے مجھے آنکھوں کی بینائی کی رخصتی میں مبتلا کیا میں نے دیکھا کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی انگلیوں کے درمیان سے پانی کے چشمے جاری ہوگئے آپ نے اس وقت تک اپنا دست مبارک نہیں اٹھایا جب تک سب لوگوں نے وضو نہیں کرلیا۔
أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ عَنْ نُبَيْحٍ الْعَنَزِيِّ قَالَ قَالَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ غَزَوْنَا أَوْ سَافَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ يَوْمَئِذٍ بِضْعَةَ عَشَرَ وَمِائَتَانِ فَحَضَرَتْ الصَّلَاةُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ فِي الْقَوْمِ مِنْ طَهُورٍ فَجَاءَ رَجُلٌ يَسْعَى بِإِدَاوَةٍ فِيهَا شَيْءٌ مِنْ مَاءٍ لَيْسَ فِي الْقَوْمِ مَاءٌ غَيْرُهُ فَصَبَّهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَدَحٍ ثُمَّ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ ثُمَّ انْصَرَفَ وَتَرَكَ الْقَدَحَ فَرَكِبَ النَّاسُ ذَلِكَ الْقَدَحَ وَقَالُوا تَمَسَّحُوا تَمَسَّحُوا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رِسْلِكُمْ حِينَ سَمِعَهُمْ يَقُولُونَ ذَلِكَ فَوَضَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَفَّهُ فِي الْمَاءِ وَالْقَدَحِ وَقَالَ بِسْمِ اللَّهِ ثُمَّ قَالَ أَسْبِغُوا الطُّهُورَ فَوَالَّذِي هُوَ ابْتَلَانِي بِبَصَرِي لَقَدْ رَأَيْتُ الْعُيُونَ عُيُونَ الْمَاءِ تَخْرُجُ مِنْ بَيْنِ أَصَابِعِهِ فَلَمْ يَرْفَعْهَا حَتَّى تَوَضَّئُوا أَجْمَعُونَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৭
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ اللہ تعالیٰ کا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی یہ عزت افزائی کرنا (یعنی آپ کے ذریعے یہ معجزہ ظاہر کرنا کہ آپ کی انگلیوں میں سے پانی کے چشمے جاری ہوگئے۔
حضرت جابر بن عبداللہ بیان کرتے ہیں ہمیں پیاس لاحق ہوئی ہم گھبرا گئے اور نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا دست مبارک ایک برتن میں رکھا تو وہ پانی یوں جوش مارنے لگا جیسے وہ چشمہ ہو جو آپ کی انگلیوں میں سے نکل رہا تھا آپ نے ارشاد فرمایا (اللہ کا نام لے کر اس پانی کو استعمال کرو) ہم نے وہ پانی پیا یہاں تک کہ وہ ہم سب کے لیے کافی ہوگیا۔ ایک روایت میں راوی یہ کہتے ہیں ہم نے حضرت جابر سے دریافت کیا آپ کی تعداد اس وقت کتنی تھی انھوں نے جواب دیا ہماری تعداد پندرہ سو تھی اگر ہم اس وقت ایک لاکھ بھی ہوتے تو وہ پانی ہمارے لیے کافی ہوتا۔
أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ وَسَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ وَحُصَيْنٍ سَمِعَا سَالِمَ بْنَ أَبِي الْجَعْدِ يَقُولُ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ أَصَابَنَا عَطَشٌ فَجَهَشْنَا فَانْتَهَيْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَضَعَ يَدَهُ فِي تَوْرٍ فَجَعَلَ يَفُورُ كَأَنَّهُ عُيُونٌ مِنْ خَلَلِ أَصَابِعِهِ وَقَالَ اذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ فَشَرِبْنَا حَتَّى وَسِعَنَا وَكَفَانَا وَفِي حَدِيثِ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ فَقُلْنَا لِجَابِرٍ كَمْ كُنْتُمْ قَالَ كُنَّا أَلْفًا وَخَمْسَ مِائَةٍ وَلَوْ كُنَّا مِائَةَ أَلْفٍ لَكَفَانَا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ اللہ تعالیٰ کا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی یہ عزت افزائی کرنا (یعنی آپ کے ذریعے یہ معجزہ ظاہر کرنا کہ آپ کی انگلیوں میں سے پانی کے چشمے جاری ہوگئے۔
حضرت جابر بن عبداللہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں پیاس کی شکایت کی تو آپ نے ایک بڑا پیالہ منگوایا اس میں کچھ پانی انڈیلا پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا دست مبارک اس میں ڈال دیا۔ حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں میں نے دیکھا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی انگلیوں کے درمیان میں سے پانی کے چشمے پھوٹ پڑے۔ لوگوں نے اس پانی کو پیا یہاں تک کہ سب لوگوں نے اسے پی لیا۔ (وہ سب ان کے لیے کافی ہوگیا) ۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا الْجَعْدُ أَبُو عُثْمَانَ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ شَكَا أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَطَشَ فَدَعَا بِعُسٍّ فَصُبَّ فِيهِ مَاءٌ وَوَضَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ فِيهِ قَالَ فَجَعَلْتُ أَنْظُرُ إِلَى الْمَاءِ يَنْبُعُ عُيُونًا مِنْ بَيْنِ أَصَابِعِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ يَسْتَقُونَ حَتَّى اسْتَقَى النَّاسُ كُلُّهُمْ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ اللہ تعالیٰ کا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی یہ عزت افزائی کرنا (یعنی آپ کے ذریعے یہ معجزہ ظاہر کرنا کہ آپ کی انگلیوں میں سے پانی کے چشمے جاری ہوگئے۔
حضرت علقمہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عبداللہ نے کہیں زمین دھنسنے کے بارے میں سنا تو ارشاد فرمایا ہم نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اصحاب ظاہر ہونی والی نشانیوں کو برکت شمار کرتے تھے جبکہ تم انھیں خوف زدہ کرنے والی چیز سمجھتے ہو ایک مرتبہ ہم نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ تھے پمارے پاس پانی موجود نہیں تھا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت کیا اس شخص کو ڈھونڈو جس کے پاس پانی موجود ہو وہ پانی لایا گیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے برتن میں انڈیل دیا پھر آپ نے اپنا ہاتھ اس میں رکھا آپ کی انگلیوں کے درمیان سے پانی نکلنے لگا پھر آپ نے ارشاد فرمایا برکت والے طہارت دینے والے پانی کی طرف آؤ اور برکت اللہ کی طرف سے ہے (راوی بیان کرتے ہیں) ہم نے وہ پانی پی بھی لیا۔
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ سَمِعَ عَبْدُ اللَّهِ بِخَسْفٍ فَقَالَ كُنَّا أَصْحَابَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعُدُّ الْآيَاتِ بَرَكَةً وَأَنْتُمْ تَعُدُّونَهَا تَخْوِيفًا إِنَّا بَيْنَمَا نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَيْسَ مَعَنَا مَاءٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اطْلُبُوا مَنْ مَعَهُ فَضْلُ مَاءٍ فَأُتِيَ بِمَاءٍ فَصَبَّهُ فِي الْإِنَاءِ ثُمَّ وَضَعَ كَفَّهُ فِيهِ فَجَعَلَ الْمَاءُ يَخْرُجُ مِنْ بَيْنِ أَصَابِعِهِ ثُمَّ قَالَ حَيَّ عَلَى الطَّهُورِ الْمُبَارَكِ وَالْبَرَكَةُ مِنْ اللَّهِ تَعَالَى فَشَرِبْنَا و قَالَ عَبْدُ اللَّهِ كُنَّا نَسْمَعُ تَسْبِيحَ الطَّعَامِ وَهُوَ يُؤْكَلُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ اللہ تعالیٰ کا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی یہ عزت افزائی کرنا (یعنی آپ کے ذریعے یہ معجزہ ظاہر کرنا کہ آپ کی انگلیوں میں سے پانی کے چشمے جاری ہوگئے۔
حضرت علقمہ بیان کرتے ہیں حضرت عبداللہ کے زمانے میں زمین میں زلزلہ آگیا انھیں اس کی اطلاع ملی تو بولے ہم نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اصحاب ظاہر ہونے والی نشانیوں کو برکت کی علامت سمجھتے تھے جبکہ تم انھیں خوفزدہ کرنے والی چیز سمجھتے ہو ہم لوگ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ ایک سفر میں تھے نماز کا وقت ہوگیا ہمارے پاس پانی موجود نہیں تھا۔ صرف تھوڑا سا پانی تھا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک برتن میں پانی منگوایا آپ نے اپنا ہاتھ اس میں رکھا تو آپ کی انگلیوں کے درمیان میں سے پانی پھوٹ پڑا پھر آپ نے بلند آواز میں کہا وضو کرنے والی چیز کی طرف آؤ برکت اللہ کی طرف سے ہے۔ حضرت عبداللہ بیان کرتے ہیں لوگ آئے اور انھوں نے وضو کرنا شروع کردیا میرا یہ ارادہ ہوا کہ میں اس پانی کو اپنے پیٹ میں ڈال لوں کیونکہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ ارشاد فرمایا تھا یہ اللہ کی طرف سے برکت ہے۔ راوی بیان کرتے ہیں میں نے سالم کو یہ حدیث سنائی تو وہ بولے اس وقت صحابہ کی تعداد پندرہ سو تھی۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْجَوَّابِ عَنْ عَمَّارِ بْنِ رُزَيْقٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ زُلْزِلَتْ الْأَرْضُ عَلَى عَهْدِ عَبْدِ اللَّهِ فَأُخْبِرَ بِذَلِكَ فَقَالَ إِنَّا كُنَّا أَصْحَابَ مُحَمَّدٍ نَرَى الْآيَاتِ بَرَكَاتٍ وَأَنْتُمْ تَرَوْنَهَا تَخْوِيفًا بَيْنَا نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ إِذْ حَضَرَتْ الصَّلَاةُ وَلَيْسَ مَعَنَا مَاءٌ إِلَّا يَسِيرٌ فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَاءٍ فِي صَحْفَةٍ وَوَضَعَ كَفَّهُ فِيهِ فَجَعَلَ الْمَاءُ يَنْبَجِسُ مِنْ بَيْنِ أَصَابِعِهِ ثُمَّ نَادَى حَيَّ عَلَى الْوَضُوءِ وَالْبَرَكَةُ مِنْ اللَّهِ فَأَقْبَلَ النَّاسُ فَتَوَضَّئُوا وَجَعَلْتُ لَا هَمَّ لِي إِلَّا مَا أُدْخِلُهُ بَطْنِي لِقَوْلِهِ وَالْبَرَكَةُ مِنْ اللَّهِ فَحَدَّثْتُ بِهِ سَالِمَ بْنَ أَبِي الْجَعْدِ فَقَالَ كَانُوا خَمْسَ عَشْرَةَ مِائَةٍ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ اللہ تعالیٰ کا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی یہ عزت افزائی کرنا (یعنی آپ کے ذریعے یہ معجزہ ظاہر کرنا کہ آپ کی انگلیوں میں سے پانی کے چشمے جاری ہوگئے۔
حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھجور کے ایک تنے کے ساتھ ٹیک لگا کر خطبہ دیا کرتے تھے جب آپ نے منبر بنالیا تو وہ تنا رونے لگا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے پاس تشریف لائے اور آپ نے اس پر ہاتھ پھیرا۔
أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا مُعَاذُ بْنُ الْعَلَاءِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَخْطُبُ إِلَى جِذْعٍ فَلَمَّا اتَّخَذَ الْمِنْبَرَ حَنَّ الْجِذْعُ حَتَّى أَتَاهُ فَمَسَحَهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ اللہ تعالیٰ کا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی یہ عزت افزائی کرنا (یعنی آپ کے ذریعے یہ معجزہ ظاہر کرنا کہ آپ کی انگلیوں میں سے پانی کے چشمے جاری ہوگئے۔
ابن بریدہ اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوتے تھے تو آپ طویل قیام کرتے تھے یہ کھڑا ہونا آپ کے لیے مشقت کا باعث ہوتا تھا کھجور کا ایک تنا لایا گیا اور اسے گاڑھ دیا گیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے پہلو میں کھڑے ہوتے تھے جب آپ خطبہ دیتے اور طویل قیام کرتے تو اس کے ساتھ ٹیک لگالیا کرتے تھے ایک شخص نے یہ بات دیکھی وہ شخص نیا مدینہ میں آیا تھا جب اس نے آپ کو اس تنے کے پہلو میں کھڑے ہوئے دیکھا تو اپنے ساتھ موجود شخص سے کہا اگر مجھے یہ پتہ چل جائے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میری اس بات کی تعریف کریں گے جس کی وجہ سے انھیں آسانی مل جائے گی تو ان کے لیے ایک بیٹھنے کی چیز بنا دیتا ہوں جس پر وہ کھڑے بھی ہوسکیں گے۔ اگر وہ چاہیں تو بیٹھ جائیں اور جب تک چاہیں بیٹھے رہیں اور اگر وہ چاہیں تو کھڑے ہوجائیں اس بات کی اطلاع نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ملی تو آپ نے ارشاد فرمایا اس شخص کو میرے پاس لے کر آؤ لوگ اس شخص کو آپ کے پاس لے کر آئے آپ نے اسے ہدایت کی کہ وہ آپ کے لیے یہ تین یا چار سیڑھیاں بنادے جو اب مدینہ منورہ میں منبر ہے۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس میں بہت راحت محسوس کی جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس تنے کو چھوڑ دیا اور اس منبر کی طرف آنے لگے جو آپ کے لیے بنایا تھا تو وہ تنا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جدائی کے وقت یوں رویا جیسے کوئی اونٹنی روتی ہے۔ روای بیان کرتے ہیں کہ ابن بریدہ نے اپنے والد کے حوالے سے یہ بات بیان کی ہے جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس تنے کے رونے کی آواز سنی تو آپ اس کے پاس تشریف لے گئے آپ نے اپنا ہاتھ اس کے اوپر رکھ دیا اور فرمایا تمہیں اختیار ہے میں تمہیں اس جگہ گاڑھ دیتا ہوں جہاں تم ہو اور تم یونہی رہوگے جیسے تم ہو اگر تم چاہو تو میں تمہیں جنت میں لگوا دوں گا۔ تم اس کی نہروں اور چشموں سے پانی حاصل کرنا یوں تمہاری نشو و نما بہتر ہوجائے گی اور پھر تم پھل دوگے اور تمہارے پھل اور کھجوروں کو اللہ کے نیک بندے کھائیں گے اگر تم چاہو تو میں ایسا کردیتا ہوں۔ ابن بریدہ بیان کرتے ہیں ان کے والد نے یہ بات بیان کی انھوں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا آپ اس کھجور کے تنے سے یہ کہہ رہے تھے ٹھیک ہے میں نے ایساہی کیا آپ نے یہ بات دو دفعہ ارشاد فرمائی (ابن بریدہ کے والد یا کسی اور شخص نے) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا تو آپ نے جواب دیا اس نے یہ بات اختیار کی کہ میں اسے جنت میں لگوادوں۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا تَمِيمُ بْنُ عَبْدِ الْمُؤْمِنِ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ حَيَّانَ حَدَّثَنِي ابْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا خَطَبَ قَامَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ فَكَانَ يَشُقُّ عَلَيْهِ قِيَامُهُ فَأُتِيَ بِجِذْعِ نَخْلَةٍ فَحُفِرَ لَهُ وَأُقِيمَ إِلَى جَنْبِهِ قَائِمًا لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا خَطَبَ فَطَالَ الْقِيَامُ عَلَيْهِ اسْتَنَدَ إِلَيْهِ فَاتَّكَأَ عَلَيْهِ فَبَصُرَ بِهِ رَجُلٌ كَانَ وَرَدَ الْمَدِينَةَ فَرَآهُ قَائِمًا إِلَى جَنْبِ ذَلِكَ الْجِذْعِ فَقَالَ لِمَنْ يَلِيهِ مِنْ النَّاسِ لَوْ أَعْلَمُ أَنَّ مُحَمَّدًا يَحْمَدُنِي فِي شَيْءٍ يَرْفُقُ بِهِ لَصَنَعْتُ لَهُ مَجْلِسًا يَقُومُ عَلَيْهِ فَإِنْ شَاءَ جَلَسَ مَا شَاءَ وَإِنْ شَاءَ قَامَ فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ ائْتُونِي بِهِ فَأَتَوْهُ بِهِ فَأُمِرَ أَنْ يَصْنَعَ لَهُ هَذِهِ الْمَرَاقِيَ الثَّلَاثَ أَوْ الْأَرْبَعَ هِيَ الْآنَ فِي مِنْبَرِ الْمَدِينَةِ فَوَجَدَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذَلِكَ رَاحَةً فَلَمَّا فَارَقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْجِذْعَ وَعَمَدَ إِلَى هَذِهِ الَّتِي صُنِعَتْ لَهُ جَزِعَ الْجِذْعُ فَحَنَّ كَمَا تَحِنُّ النَّاقَةُ حِينَ فَارَقَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَزَعَمَ ابْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ سَمِعَ حَنِينَ الْجِذْعِ رَجَعَ إِلَيْهِ فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَيْهِ وَقَالَ اخْتَرْ أَنْ أَغْرِسَكَ فِي الْمَكَانِ الَّذِي كُنْتَ فِيهِ فَتَكُونَ كَمَا كُنْتَ وَإِنْ شِئْتَ أَنْ أَغْرِسَكَ فِي الْجَنَّةِ فَتَشْرَبَ مِنْ أَنْهَارِهَا وَعُيُونِهَا فَيَحْسُنُ نَبْتُكَ وَتُثْمِرُ فَيَأْكُلَ أَوْلِيَاءُ اللَّهِ مِنْ ثَمَرَتِكَ وَنَخْلِكَ فَعَلْتُ فَزَعَمَ أَنَّهُ سَمِعَ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقُولُ لَهُ نَعَمْ قَدْ فَعَلْتُ مَرَّتَيْنِ فَسُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ اخْتَارَ أَنْ أَغْرِسَهُ فِي الْجَنَّةِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৩
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ اللہ تعالیٰ کا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی یہ عزت افزائی کرنا (یعنی آپ کے ذریعے یہ معجزہ ظاہر کرنا کہ آپ کی انگلیوں میں سے پانی کے چشمے جاری ہوگئے۔
حضرت جابر بن عبداللہ انصاری بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھجور کے تنے کے ساتھ کھڑے ہوا کرتے تھے یہ منبر بنائے جانے سے پہلے کی بات ہے جب منبر بنادیا گیا تو وہ تنا رونے لگا یہاں تک کہ ہم نے بھی اس کے رونے کی آواز سنی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا دست اقدس اس پر رکھا تو اسے سکون آیا۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ كَثِيرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُومُ إِلَى جِذْعٍ قَبْلَ أَنْ يُجْعَلَ الْمِنْبَرُ فَلَمَّا جُعِلَ الْمِنْبَرُ حَنَّ ذَلِكَ الْجِذْعُ حَتَّى سَمِعْنَا حَنِينَهُ فَوَضَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ عَلَيْهِ فَسَكَنَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ اللہ تعالیٰ کا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی یہ عزت افزائی کرنا (یعنی آپ کے ذریعے یہ معجزہ ظاہر کرنا کہ آپ کی انگلیوں میں سے پانی کے چشمے جاری ہوگئے۔
حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک لکڑی کے ساتھ ٹیک لگا کر خطبہ دیا کرتے تھے جب منبر بنادیا گیا تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس پر تشریف فرما ہوئے تو وہ لکڑی یوں رونے لگی جیسے کوئی اونٹنی روتی ہے یہاں تک کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا دست مبارک اس پر رکھا تو اس کو سکون آیا۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ حَفْصِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ إِلَى خَشَبَةٍ فَلَمَّا صُنِعَ الْمِنْبَرُ فَجَلَسَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَنَّتْ حَنِينَ الْعِشَارِ حَتَّى وَضَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ عَلَيْهَا فَسَكَنَتْ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ اللہ تعالیٰ کا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی یہ عزت افزائی کرنا (یعنی آپ کے ذریعے یہ معجزہ ظاہر کرنا کہ آپ کی انگلیوں میں سے پانی کے چشمے جاری ہوگئے۔
حضرت جابر بن عبداللہ بیان کرتے ہیں وہ لکڑی اس طرح روئی جس طرح کوئی اونٹنی بچہ جنم دیتے وقت روتی ہے۔
أَخْبَرَنَا فَرْوَةُ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي كَرِبٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَنَّتْ الْخَشَبَةُ حَنِينَ النَّاقَةِ الْخَلُوجِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৬
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ اللہ تعالیٰ کا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی یہ عزت افزائی کرنا (یعنی آپ کے ذریعے یہ معجزہ ظاہر کرنا کہ آپ کی انگلیوں میں سے پانی کے چشمے جاری ہوگئے۔
حضرت طفیل اپنے والد کے حوالے سے یہ بات نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک کھجور کے تنے کی طرف منہ کرکے نماز ادا کیا کرتے تھے اور اسی سے ٹیک لگا کر خطبہ دیتے تھے۔ یہ اس وقت کی بات ہے جب مسجد میں سائے کے لیے کچھ تھا (باقاعدہ چھت نہیں تھی) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھیوں میں سے ایک صاحب نے کہا کیا ہم آپ کے لیے کوئی ایسا تخت نہ بنالیں جس پر آپ کھڑے ہوجایا کریں اور جمعہ کے دن لوگ آپ کو دیکھ سکیں گے اور آپ انھیں اپنا خطبہ سنا سکیں گے۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب دیا ہاں۔ تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے تین سیڑھیاں بنالی گئیں۔ یہ وہی ہیں جو منبر ہے۔ جب منبر رکھا گیا اور اسے اس جگہ رکھا گیا جہاں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رکھنے کی ہدایت کی تھی۔ راوی کا بیان ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے آپ کا ارادہ منبر پر بیٹھنے کا تھا جب آپ اس لکڑی کے پاس سے گزرے اور آپ آگے بڑھ گئے تو وہ تنا رونے لگا اور بلند آواز نکالنے لگا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) واپس تشریف لائے آپ نے اپنا دست مبارک اس پر پھیرا تو اسے سکون آیا پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) منبر کے پاس آئے۔ راوی بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب نماز ادا کرتے تو اسی کی طرف رخ کرکے نماز ادا کرتے جب مسجد کو منہدم کردیا گیا تو حضرت ابی بن کعب نے اس تنے کو حاصل کرلیا وہ ان کے پاس رہا۔ یہاں تک کہ وہ بوسیدہ ہوگیا اور اسے دیمک نے چاٹ لیا اور ریزہ ریزہ ہوگیا۔
أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ عَنْ الطُّفَيْلِ بْنِ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي إِلَى جِذْعٍ وَيَخْطُبُ إِلَيْهِ إِذْ كَانَ الْمَسْجِدُ عَرِيشًا فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِهِ أَلَا نَجْعَلُ لَكَ عَرِيشًا تَقُومُ عَلَيْهِ يَرَاكَ النَّاسُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَتُسْمِعُ مِنْ خُطْبَتِكَ قَالَ نَعَمْ فَصَنَعَ لَهُ الثَّلَاثَ دَرَجَاتٍ هُنَّ اللَّوَاتِي عَلَى الْمِنْبَرِ فَلَمَّا صُنِعَ الْمِنْبَرُ وَوُضِعَ فِي مَوْضِعِهِ الَّذِي وَضَعَهُ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَلَمَّا جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرِيدُ الْمِنْبَرَ مَرَّ عَلَيْهِ فَلَمَّا جَاوَزَهُ خَارَ الْجِذْعُ حَتَّى تَصَدَّعَ وَانْشَقَّ فَرَجَعَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَسَحَهُ بِيَدِهِ حَتَّى سَكَنَ ثُمَّ رَجَعَ إِلَى الْمِنْبَرِ قَالَ فَكَانَ إِذَا صَلَّى صَلَّى إِلَيْهِ فَلَمَّا هُدِمَ الْمَسْجِدُ أَخَذَ ذَلِكَ الْجِذْعَ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ فَلَمْ يَزَلْ عِنْدَهُ حَتَّى بَلِيَ وَأَكَلَتْهُ الْأَرَضَةُ وَعَادَ رُفَاتًا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৭
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ اللہ تعالیٰ کا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی یہ عزت افزائی کرنا (یعنی آپ کے ذریعے یہ معجزہ ظاہر کرنا کہ آپ کی انگلیوں میں سے پانی کے چشمے جاری ہوگئے۔
حضرت ابوسعید (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھجور کے ایک تنے کے ساتھ ٹیک لگا کر خطبہ دیا کرتے تھے ایک رومی شخص آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی میں آپ کے لیے ایک منبر بنا دیتا ہوں۔ آپ اس پر بیٹھ کر خطبہ دیا کریں۔ اس شخص نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے یہی منبر بنادیا جسے تم لوگ دیکھتے ہو حضرت ابوسعید بیان کرتے ہیں جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خطبہ دینے کے لیے اس منبر پر کھڑے ہوئے تو کھجور کے اس تنے نے یوں رونا شروع کردیا جیسے کوئی اونٹنی اپنے بچوں کی وجہ سے روتی ہے۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اترے اس تنے کے پاس آئے آپ نے اسے بھینچ لیا تو اسے سکون آیا۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم کے تحت زمین کھود کر اس تنے کو دفن کردیا گیا۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ مُجَالِدٍ عَنْ أَبِي الْوَدَّاكِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ إِلَى لِزْقِ جِذْعٍ فَأَتَاهُ رَجُلٌ رُومِيٌّ فَقَالَ أَصْنَعُ لَكَ مِنْبَرًا تَخْطُبُ عَلَيْهِ فَصَنَعَ لَهُ مِنْبَرًا هَذَا الَّذِي تَرَوْنَ قَالَ فَلَمَّا قَامَ عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ حَنَّ الْجِذْعُ حَنِينَ النَّاقَةِ إِلَى وَلَدِهَا فَنَزَلَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَضَمَّهُ إِلَيْهِ فَسَكَنَ فَأُمِرَ بِهِ أَنْ يُحْفَرَ لَهُ وَيُدْفَنَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ اللہ تعالیٰ کا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی یہ عزت افزائی کرنا (یعنی آپ کے ذریعے یہ معجزہ ظاہر کرنا کہ آپ کی انگلیوں میں سے پانی کے چشمے جاری ہوگئے۔
حسن بیان کرتے ہیں جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ تشریف لائے تو آپ لکڑی کے ساتھ ٹیک لگا کر تشریف فرما ہوتے تھے اور لوگوں سے بات چیت کرتے تھے لوگ بکثرت تعداد میں آپ کے اردگرد اکٹھے ہوتے تھے۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی یہ خواہش ہوئی کہ آپ اپنی آواز ان تک پہنچائیں۔ آپ نے حکم دیا کہ میرے لیے کوئی ایسی چیز بناؤ جس پر میں بلندی پر بیٹھ سکوں۔ لوگوں نے دریافت کیا وہ کیسے ؟ اے اللہ کے نبی۔ آپ نے ارشاد فرمایا کوئی تخت ہو جیسے حضرت موسیٰ کا تخت تھا۔ جب لوگوں نے اسے بنادیا تو حسن بیان کرتے ہیں اللہ کی قسم وہ لکڑی رونے لگی۔ حسن فرماتے ہیں سبحان اللہ وہ لوگ جنہوں نے یہ بات سنی ہو کیا ان کے دل کوئی اور معجزہ تلاش کریں گے۔ امام ابومحمد دارمی فرماتے ہیں یعنی رونے کی آواز سنی ہو۔
أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا الصَّعْقُ قَالَ سَمِعْتُ الْحَسَنَ يَقُولُ لَمَّا أَنْ قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ جَعَلَ يُسْنِدُ ظَهْرَهُ إِلَى خَشَبَةٍ وَيُحَدِّثُ النَّاسَ فَكَثُرُوا حَوْلَهُ فَأَرَادَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُسْمِعَهُمْ فَقَالَ ابْنُوا لِي شَيْئًا أَرْتَفِعُ عَلَيْهِ قَالُوا كَيْفَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ قَالَ عَرِيشٌ كَعَرِيشِ مُوسَى فَلَمَّا أَنْ بَنَوْا لَهُ قَالَ الْحَسَنُ حَنَّتْ وَاللَّهِ الْخَشَبَةُ قَالَ الْحَسَنُ سُبْحَانَ اللَّهِ هَلْ تُبْتَغَى قُلُوبُ قَوْمٍ سَمِعُوا قَالَ أَبُو مُحَمَّد يَعْنِي هَذَا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ اللہ تعالیٰ کا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی یہ عزت افزائی کرنا (یعنی آپ کے ذریعے یہ معجزہ ظاہر کرنا کہ آپ کی انگلیوں میں سے پانی کے چشمے جاری ہوگئے۔
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کھجور کے ایک تنے کے ساتھ ٹیک لگا کر خطبہ دیا کرتے تھے منبر بنائے جانے سے پہلے کی بات ہے جب آپ نے منبر کو اختیار کیا اور اس کی طرف جانے لگے تو کھجور کا وہ تنا رونے لگا۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے لپٹا لیا تو اسے سکون آگیا۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اگر میں اسے لپٹا نہ لیتا تو یہ قیامت کے دن تک روتا رہتا۔

حضرت انس (رض) سے بھی یہی منقول ہے۔
31. أَخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَمَّارِ بْنِ أَبِي عَمَّارٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَخْطُبُ إِلَى جِذْعٍ قَبْلَ أَنْ يَتَّخِذَ الْمِنْبَرَ فَلَمَّا اتَّخَذَ الْمِنْبَرَ وَتَحَوَّلَ إِلَيْهِ حَنَّ الْجِذْعُ فَاحْتَضَنَهُ فَسَكَنَ وَقَالَ لَوْ لَمْ أَحْتَضِنْهُ لَحَنَّ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ أَخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ بِمِثْلِهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪০
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ اللہ تعالیٰ کا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی یہ عزت افزائی کرنا (یعنی آپ کے ذریعے یہ معجزہ ظاہر کرنا کہ آپ کی انگلیوں میں سے پانی کے چشمے جاری ہوگئے۔
حضرت سہل بن سعد بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جس لکڑی کے پاس کھڑے ہوا کرتے تھے اس نے رونا شروع کردیا۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے پاس تشریف لائے آپ نے اپنا دست مبارک اس پر رکھا تو اسے سکون آیا۔
31. أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ حَنَّتْ الْخَشَبَةُ الَّتِي كَانَ يَقُومُ عِنْدَهَا فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهَا فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَيْهَا فَسَكَنَتْ
tahqiq

তাহকীক: