সুনানুদ্দারিমী (উর্দু)
مسند الدارمي (سنن الدارمي)
مقدمہ دارمی - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৬৪৭ টি
হাদীস নং: ৬১
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا حسن مبارک۔
حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) گورے رنگ کے مالک تھے آپ کا پسینہ موتیوں جیسا تھا جب آپ چلتے تو آگے کی طرف جھک کر چلتے تھے میں نے آج تک آپ کی ہتھیلی سے زیادہ ملائم کسی ریشم اور دیباج کو نہیں چھوا اور میں نے آپ کی خوشبو سے زیادہ پاکیزہ کوئی خوشبو، خواہ وہ مشک ہو یا کوئی اور ہو نہیں سونگھی۔
أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَزْهَرَ اللَّوْنِ كَأَنَّ عَرَقَهُ اللُّؤْلُؤُ إِذَا مَشَى تَكَفَّأَ وَمَا مَسِسْتُ حَرِيرَةً وَلَا دِيبَاجَةً أَلْيَنَ مِنْ كَفِّهِ وَلَا شَمِمْتُ رَائِحَةً قَطُّ أَطْيَبُ مِنْ رَائِحَتِهِ مِسْكَةً وَلَا غَيْرَهَا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا حسن مبارک۔
حضرت انس بن مالک بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت کی ہے آپ نے کبھی بھی مجھے اف نہیں کہا اور نہ ہی میں نے جو کام کیا اس کے بارے میں یہ کہا کہ تم نے یہ کام کیوں کیا یا یہ کہا تم نے اس طرح کیوں نہیں کیا۔ حضرت انس (رض) کہتے ہیں اللہ کی قسم میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دست مبارک سے زیادہ ملائم اور دیباج اور ریشم کو نہیں چھوا اور نہ ہی میں نے کبھی بھی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خوشبو سے زیادہ پاکیزہ کسی خوشبو کو سونگھا ہے۔ (راوی بیان کرتے ہیں حدیث کے الفاظ میں کچھ اختلاف ہے۔
أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ خَدَمْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا قَالَ لِي أُفٍّ قَطُّ وَلَا قَالَ لِي لِشَيْءٍ صَنَعْتُهُ لِمَ صَنَعْتَ كَذَا وَكَذَا أَوْ هَلَّا صَنَعْتَ كَذَا وَكَذَا وَقَالَ لَا وَاللَّهِ مَا مَسِسْتُ بِيَدِي دِيبَاجًا وَلَا حَرِيرًا أَلْيَنَ مِنْ يَدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا وَجَدْتُ رِيحًا قَطُّ أَوْ عَرْفًا كَانَ أَطْيَبَ مِنْ عَرْفِ أَوْ رِيحِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৩
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا حسن مبارک۔
حبیب بیان کرتے ہیں بنوحریش سے تعلق رکھنے والے ایک صاحب نے مجھے یہ بات بتائی کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت ماعز بن مالک کو سنگسار کروایا اس وقت میں بھی اپنے والد کے ہمراہ موجود تھا جب انھیں پتھر لگنے لگے تو میں ڈر گیا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے اپنے ساتھ چمٹا لیا آپ کی بغل کا کچھ پسینہ بہہ کر مجھے آکر لگا اس کی خوشبو مشک جیسی تھی۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الرِّفَاعِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ عَنْ حَبِيبِ بْنِ خُدْرَةَ قَالَ حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنْ بَنِي حُرَيْشٍ قَالَ كُنْتُ مَعَ أَبِي حِينَ رَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَاعِزَ بْنَ مَالِكٍ فَلَمَّا أَخَذَتْهُ الْحِجَارَةُ أُرْعِبْتُ فَضَمَّنِي إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَالَ عَلَيَّ مِنْ عَرَقِ إِبْطِهِ مِثْلُ رِيحِ الْمِسْكِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا حسن مبارک۔
حضرت براء کے بارے میں منقول ہے ایک شخص نے ان سے دریافت کیا کیا آپ یہ سمجھتے ہیں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا چہرہ مبارک تلوار کی طرح چمکتا تھا انھوں نے جواب دیا نہیں بلکہ چاند کی طرح چمکتا تھا۔
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْبَرَاءِ قَالَ سَأَلَهُ رَجُلٌ قَالَ أَرَأَيْتَ كَانَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَ السَّيْفِ قَالَ لَا مِثْلَ الْقَمَرِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৫
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا حسن مبارک۔
ابراہیم بیان کرتے ہیں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خوشبو کی پاکیزگی کی وجہ سے رات کے وقت بھی آپ کو پہچان لیا جاتا تھا۔
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْرَفُ بِاللَّيْلِ بِرِيحِ الطِّيبِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৬
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا حسن مبارک۔
حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جس بھی راستے سے گزرتے تھے تو آپ کے پیچھے جانے والا کوئی بھی شخص آپ کی خوشبو کی وجہ سے جان لیتا تھا کہ آپ وہاں سے گزرے تھے۔ (روایت کے الفاظ میں کچھ اختلاف ہے) ۔
أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْهَاشِمِيُّ أَخْبَرَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَطِيَّةَ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَسْلُكْ طَرِيقًا أَوْ لَا يَسْلُكُ طَرِيقًا فَيَتْبَعُهُ أَحَدٌ إِلَّا عَرَفَ أَنَّهُ قَدْ سَلَكَهُ مِنْ طِيبِ عَرْفِهِ أَوْ قَالَ مِنْ رِيحِ عَرَقِهِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৭
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ مردوں کے کلام کرنے کے حوالے سے اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو جو عزت عطا کی۔
ابوسلمہ بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تحفے کے طور پر پیش کی جانے والی چیز کھالیتے تھے البتہ صدقہ قبول نہیں کرتے خیبر میں رہنے والے یہودیوں میں سے ایک عورت نے تحفے کے طور پر آپ کو ایک بکری بھیجی جو بھنی ہوئی آپ نے اسے کھانا شروع کیا آپ کے ہمراہ بشر بن براء نے بھی کھانا شروع کیا پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا دست مبارک کھینچ لیا اور ارشاد فرمایا اس گوشت نے مجھے بتلایا ہے اس میں زہر ملا ہوا ہے۔ (راوی بیان کرتے ہیں) بشر تو فوت ہوگئے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس عورت کی طرف پیغام بھیجا کہ تم نے ایسا کیوں کیا اس عورت نے جواب دیا کہ اگر آپ نبی ہوں گے تو آپ کو کوئی چیز نقصان نہ پہنچا سکے گی اور اگر آپ بادشاہ ہوں گے تو میں لوگوں کو آپ سے نجات دلوا دوں گی۔ (راوی بیان کرتے ہیں) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی مرگ وفات کے درمیان فرمایا تھا کہ میں نے خیبر میں جو گوشت کھایا تھا اس کا اثر ابھی تک باقی ہے اور اس کی وجہ سے مجھے اپنی رگیں کٹتی ہوئی محسوس ہوتی ہیں۔
أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو اللَّيْثِيُّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُ الْهَدِيَّةَ وَلَا يَقْبَلُ الصَّدَقَةَ فَأَهْدَتْ لَهُ امْرَأَةٌ مِنْ يَهُودِ خَيْبَرَ شَاةً مَصْلِيَّةً فَتَنَاوَلَ مِنْهَا وَتَنَاوَلَ مِنْهَا بِشْرُ بْنُ الْبَرَاءِ ثُمَّ رَفَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ ثُمَّ قَالَ إِنَّ هَذِهِ تُخْبِرُنِي أَنَّهَا مَسْمُومَةٌ فَمَاتَ بِشْرُ بْنُ الْبَرَاءِ فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا حَمَلَكِ عَلَى مَا صَنَعْتِ فَقَالَتْ إِنْ كُنْتَ نَبِيًّا لَمْ يَضُرَّكَ شَيْءٌ وَإِنْ كُنْتَ مَلِكًا أَرَحْتُ النَّاسَ مِنْكَ فَقَالَ فِي مَرَضِهِ مَا زِلْتُ مِنْ الْأَكْلَةِ الَّتِي أَكَلْتُ بِخَيْبَرَ فَهَذَا أَوَانُ انْقِطَاعِ أَبْهَرِي
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৮
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ مردوں کے کلام کرنے کے حوالے سے اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو جو عزت عطا کی۔
ابن شہاب زہری بیان کرتے ہیں حضرت جابر (رض) نے حدیث سنائی ہے کہ خیبر سے تعلق رکھنے والی ایک یہودی عورت نے ایک بھنی ہوئی بکری میں زہر ملا کر اسے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں بھیجا۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے پائے پکڑ کر اسے کھانا شروع کیا آپ کے ہمراہ آپ کے کچھ صحابہ نے بھی کھانا شروع کیا پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان حضرات سے کہا اپنا ہاتھ کھینچ لو پھر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس یہودی عورت کو بلوایا اور اس سے ارشاد فرمایا کیا تم نے اس بکری میں زہر ملایا ہے اس نے جواب دیا جی ہاں۔ آپ کو کس نے بتایا ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ مجھے میرے ہاتھ میں موجود اس نے بتایا ہے (راوی کہتے ہیں آپ نے پائے کے بارے میں یہ بات بتائی) اس عورت نے جواب دیا جی ہاں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت کیا اس حرکت کے ذریعے تمہارا مقصد کیا تھا اس عورت نے جواب دیا میں نے یہ سوچا اگر وہ نبی ہوں تو انھیں کوئی نقصان نہیں ہوگا اور اگر وہ نبی نہیں ہوں گے تو ہمیں ان سے نجات مل جائے گی۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس عورت کو معاف کردیا اور اسے کوئی سزا نہیں دی۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ایک صحابی جنہوں نے اس بکری کا گوشت کھایا تھا ان کا انتقال ہوگیا۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس بکری کا جو گوشت کھایا تھا اس کی وجہ سے آپ نے اپنے دونوں کندھوں کے درمیان پچھنے لگوائے۔ بنوبیاضہ کے آزاد کردہ غلام ابوہند نے آپ کے پچھنے لگائے اس نے سینگ اور چھری کے ذریعے پچھنے لگائے تھے۔ اس کا تعلق بنوثمامہ سے تھا جو انصار کا ایک قبیلہ ہے۔
أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ كَانَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ يُحَدِّثُ أَنَّ يَهُودِيَّةً مِنْ أَهْلِ خَيْبَرَ سَمَّتْ شَاةً مَصْلِيَّةً ثُمَّ أَهْدَتْهَا لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخَذَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهَا الذِّرَاعَ فَأَكَلَ مِنْهَا وَأَكَلَ الرَّهْطُ مِنْ أَصْحَابِهِ مَعَهُ ثُمَّ قَالَ لَهُمْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ارْفَعُوا أَيْدِيَكُمْ وَأَرْسَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْيَهُودِيَّةِ فَدَعَاهَا فَقَالَ لَهَا أَسَمَمْتِ هَذِهِ الشَّاةَ فَقَالَتْ نَعَمْ وَمَنْ أَخْبَرَكَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْنِي هَذِهِ فِي يَدِيَ الذِّرَاعُ قَالَتْ نَعَمْ قَالَ فَمَاذَا أَرَدْتِ إِلَى ذَلِكَ قَالَتْ قُلْتُ إِنْ كَانَ نَبِيًّا لَمْ يَضُرَّهُ وَإِنْ لَمْ يَكُنْ نَبِيًّا اسْتَرَحْنَا مِنْهُ فَعَفَا عَنْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يُعَاقِبْهَا وَتُوُفِّيَ بَعْضُ أَصْحَابِهِ الَّذِينَ أَكَلُوا مِنْ الشَّاةِ وَاحْتَجَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى كَاهِلِهِ مِنْ أَجْلِ الَّذِي أَكَلَ مِنْ الشَّاةِ حَجَمَهُ أَبُو هِنْدٍ مَوْلَى بَنِي بَيَاضَةَ بِالْقَرْنِ وَالشَّفْرَةِ وَهُوَ مِنْ بَنِي ثُمَامَةَ وَهُمْ حَيٌّ مِنْ الْأَنْصَارِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৯
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ مردوں کے کلام کرنے کے حوالے سے اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو جو عزت عطا کی۔
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ جب خیبر فتح ہوا تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں ایک بکری کا گوشت پیش کیا گیا جس میں زہر ملا ہوا تھا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا یہاں جتنے بھی یہودی ہیں انھیں میرے پاس لاؤ ان سب کو اکٹھا کرکے لایا گیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے دریافت کیا تم سے میں ایک سوال کرنے لگا ہوں کیا تم اس کا سچا جواب دوگے انھوں نے جواب دیا جی ہاں اے ابوقاسم۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے دریافت فرمایا تمہارا باپ کون ہے۔ انھوں نے جواب دیا ہمارا باپ فلاں ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم نے غلط کہا بلکہ تمہارا باپ فلاں شخص ہے ان لوگوں نے کہا آپ نے سچ کہا اور درست کہا ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم سے جو سوال کروں تم اس کا صحیح جواب دوں گے انھوں نے کہا جی ہاں۔ اگر ہم آپ کے ساتھ جھوٹ بولیں گے تو آپ ہمارے جھوٹ کو جان لیں گے جیسے ہمارے باپ کے بارے میں آپ نے جان لیا ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے کہا اہل جہنم کون ہیں ان لوگوں نے جواب دیا ہم تو اس میں تھوڑ دیر تک رہیں گے ہمارے بعد آپ لوگ اس میں رہیں گے۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے کہا تم یہاں سے دور ہوجاؤ اللہ کی قسم ہم کبھی بھی تمہارے بعد اس میں نہیں جائیں گے پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے فرمایا اگر تم سے کوئی سوال کروں تو تم اس کا صحیح جواب دوگے انھوں نے جواب دیا جی ہاں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کیا تم نے اس بکری میں زہر ملایا ہے انھوں نے جواب دیا جی ہاں۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت کیا تم نے ایسا کیوں کیا ؟ انھوں نے جواب دیا ہمارا یہ ارادہ تھا کہ اگر آپ جھوٹے ہوں گے تو ہمیں آپ سے نجات مل جائے گی اگر آپ نبی ہوں گے تو آپ کو کوئی نقصان نہیں ہوگا۔
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيُّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ لَمَّا فَتَحْنَا خَيْبَرَ أُهْدِيَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَاةٌ فِيهَا سُمٌّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اجْمَعُوا لِي مَنْ كَانَ هَا هُنَا مِنْ الْيَهُودِ فَجُمِعُوا لَهُ فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي سَائِلُكُمْ عَنْ شَيْءٍ فَهَلْ أَنْتُمْ صَادِقِيَّ عَنْهُ قَالُوا نَعَمْ يَا أَبَا الْقَاسِمِ فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَبُوكُمْ قَالُوا أَبُونَا فُلَانٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَذَبْتُمْ بَلْ أَبُوكُمْ فُلَانٌ قَالُوا صَدَقْتَ وَبَرَرْتَ فَقَالَ لَهُمْ هَلْ أَنْتُمْ صَادِقِيَّ عَنْ شَيْءٍ إِنْ سَأَلْتُكُمْ عَنْهُ فَقَالُوا نَعَمْ وَإِنْ كَذَبْنَاكَ عَرَفْتَ كَذِبَنَا كَمَا عَرَفْتَ فِي آبَائِنَا فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَنْ أَهْلُ النَّارِ فَقَالُوا نَكُونُ فِيهَا يَسِيرًا ثُمَّ تَخْلُفُونَا فِيهَا قَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اخْسَئُوا فِيهَا وَاللَّهِ لَا نَخْلُفُكُمْ فِيهَا أَبَدًا ثُمَّ قَالَ لَهُمْ هَلْ أَنْتُمْ صَادِقِيَّ عَنْ شَيْءٍ إِنْ سَأَلْتُكُمْ عَنْهُ قَالُوا نَعَمْ قَالَ هَلْ جَعَلْتُمْ فِي هَذِهِ الشَّاةِ سُمًّا قَالُوا نَعَمْ قَالَ مَا حَمَلَكُمْ عَلَى ذَلِكَ قَالُوا أَرَدْنَا إِنْ كُنْتَ كَاذِبًا أَنْ نَسْتَرِيحَ مِنْكَ وَإِنْ كُنْتَ نَبِيًّا لَمْ يَضُرَّكَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭০
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سخاوت کا بیان۔
حضرت جابر بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے جب بھی کوئی چیز مانگی گئی آپ نے کبھی نہ نہیں کی۔ امام ابومحمد دارمی فرماتے ہیں ابن عیینہ نے فرمایا : اگر آپ کے پاس کوئی چیز نہیں ہوتی تھی تو آپ وعدہ کرلیتے تھے۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ مَا سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا قَطُّ فَقَالَ لَا قَالَ أَبُو مُحَمَّد قَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ إِذَا لَمْ يَكُنْ عِنْدَهُ وَعَدَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭১
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سخاوت کا بیان۔
حضرت سہل بن سعد بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حیاء والے تھے آپ سے جو چیز مانگی جاتی تھی آپ عطا کردیتے تھے۔
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عِمْرَانَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ عَنْ زَمْعَةَ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَيِيًّا لَا يُسْأَلُ شَيْئًا إِلَّا أَعْطَاهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭২
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سخاوت کا بیان۔
عبداللہ بن ابوبکر بیان کرتے ہیں ایک عربی شخص نے مجھے یہ بات بتائی ہے کہ غزوہ حنین کے موقع پر میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ٹکرا گیا میرے پاؤں میں بھارے تلے والے جوتی تھی میں نے اس جوتی کے ذریعے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاؤں کو کچل دیا۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ہاتھ میں موجود سوٹی مجھے ماری اور فرمایا اللہ کا نام لو تم نے مجھے تکلیف پہنچائی ہے وہ صاحب بیان کرتے ہیں اس رات میں اپنے آپ کو ملامت کرتا رہا اور یہی سوچتا رہا کہ میں نے اللہ کے رسول کو تکلیف پہنچائی ہے۔ وہ صاحب بیان کرتے ہیں وہ رات جیسے میں نے گزاری ہے اللہ بہتر جانتا ہے اگلے دن صبح ہوئی تو ایک شخص یہ کہہ رہا تھا کہ فلاں صاحب کہاں ہے میں نے سوچا میرے کل والے معاملے کے بارے میں پوچھا جا رہا ہے۔ میں چل دیا میں خوفزدہ تھا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے ارشاد فرمایا کل تم نے اپنے جوتے کے ذریعے میرے پاؤں کو دبا دیا تھا۔ جس سے مجھے تکلیف ہوئی تھی میں نے تمہیں ایک سوٹی ماری تھی یہ اسیّ اونٹ ہیں تم انھیں اس مار کے عوض وصول کرو۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي خَلَفٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ الْعَرَبِ قَالَ زَحَمْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ حُنَيْنٍ وَفِي رِجْلِي نَعْلٌ كَثِيفَةٌ فَوَطِئْتُ بِهَا عَلَى رِجْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَفَحَنِي نَفْحَةً بِسَوْطٍ فِي يَدِهِ وَقَالَ بِسْمِ اللَّهِ أَوْجَعْتَنِي قَالَ فَبِتُّ لِنَفْسِي لَائِمًا أَقُولُ أَوْجَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَبِتُّ بِلَيْلَةٍ كَمَا يَعْلَمُ اللَّهُ فَلَمَّا أَصْبَحْنَا إِذَا رَجُلٌ يَقُولُ أَيْنَ فُلَانٌ قَالَ قُلْتُ هَذَا وَاللَّهِ الَّذِي كَانَ مِنِّي بِالْأَمْسِ قَالَ فَانْطَلَقْتُ وَأَنَا مُتَخَوِّفٌ فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّكَ وَطِئْتَ بِنَعْلِكَ عَلَى رِجْلِي بِالْأَمْسِ فَأَوْجَعْتَنِي فَنَفَحْتُكَ نَفْحَةً بِالسَّوْطِ فَهَذِهِ ثَمَانُونَ نَعْجَةً فَخُذْهَا بِهَا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৩
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سخاوت کا بیان۔
زہری بیان کرتے ہیں جبرائیل نے یہ بات بیان کی روئے زمین میں دس گھروں پر مشتمل جو بھی بستی ہے میں اس کا جائزہ لیا ہے۔ میں نے ان میں سے کسی ایک شخص کو بھی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے زیادہ مال خرچ کرنے والا نہیں پایا۔
أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ ابْنِ أَخِي الزُّهْرِيِّ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ إِنَّ جِبْرِيلَ قَالَ مَا فِي الْأَرْضِ أَهْلُ عَشَرَةِ أَبْيَاتٍ إِلَّا قَلَّبْتُهُمْ فَمَا وَجَدْتُ أَحَدًا أَشَدَّ إِنْفَاقًا لِهَذَا الْمَالِ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৪
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تواضع کا بیان
حضرت عبداللہ بن اوفٰی بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بکثرت ذکر کیا کرتے تھے اور دنیاوی باتیں نہیں کرتے تھے آپ نماز طویل پڑھتے تھے اور خطبہ مختصر دیتے تھے اور آپ اس بات میں کوئی الجھن محسوس نہیں کرتے تھے کہ آپ کسی بیوہ عورت کے یا غریب آدمی کے ساتھ چل کر جائیں اور ان کی کوئی ضرورت پوری کردیں۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ وَاقِدٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ عُقَيْلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكْثِرُ الذِّكْرَ وَيُقِلُّ اللَّغْوَ وَيُطِيلُ الصَّلَاةَ وَيُقْصِرُ الْخُطْبَةَ وَلَا يَأْنَفُ وَلَا يَسْتَنْكِفُ أَنْ يَمْشِيَ مَعَ الْأَرْمَلَةِ وَالْمِسْكِينِ فَيَقْضِيَ لَهُمَا حَاجَتَهُمَا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৫
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات کا بیان
حضرت عباس بیان کرتے ہیں میں اچھی طرح جانتا تھا کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے درمیان کتنا عرصہ رہیں گے۔ انھوں نے عرض کی اے اللہ کے رسول ! میں نے اس بات کا جائزہ لیا ہے کہ لوگوں کو تکلیف پہنچاتے ہیں ان کا غبار آپ کو اذیت پہنچاتا ہے اگر آپ کوئی تخت بنالیں تو بیٹھ کر ان کے ساتھ بات چیت کیا کریں ؟ (یہ مناسب ہوگا) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب دیا : میں تو اسی طرح رہوں گا یہ لوگ میرے پیچھے آتے رہیں میری چادر کھینچتے رہیں۔ یہاں تک کہ اللہ مجھے ان سے نجات عطا کردے۔ حضرت عباس بیان کرتے ہیں میں اس سے جان لیا کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اب ہمارے درمیان کچھ عرصہ رہیں گے۔
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ عِكْرِمَةَ قَالَ قَالَ الْعَبَّاسُ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ لَأَعْلَمَنَّ مَا بَقَاءُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِينَا فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي رَأَيْتُهُمْ قَدْ آذَوْكَ وَآذَاكَ غُبَارُهُمْ فَلَوْ اتَّخَذْتَ عَرِيشًا تُكَلِّمُهُمْ مِنْهُ فَقَالَ لَا أَزَالُ بَيْنَ أَظْهُرِهِمْ يَطَئُونَ عَقِبِي وَيُنَازِعُونِي رِدَائِي حَتَّى يَكُونَ اللَّهُ هُوَ الَّذِي يُرِيحُنِي مِنْهُمْ قَالَ فَعَلِمْتُ أَنَّ بَقَاءَهُ فِينَا قَلِيلٌ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৬
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات کا بیان
داؤد بن علی بیان کرتے ہیں عرض کی گئی یا رسول اللہ کیا ہم آپ کے لیے دربان مقرر نہ کردیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا نہیں لوگوں کو ایسے ہی رہنے دو وہ میرے پیچھے آتے رہیں اور میں ان کے پیچھے رہوں۔ یہاں تک اللہ تعالیٰ مجھے ان سے سکون عطا کردے۔
75. أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ عَنْ دَاوُدَ بْنِ عَلِيٍّ قَالَ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا نَحْجُبُكَ فَقَالَ لَا دَعُوهُمْ يَطَئُونَ عَقِبِي وَأَطَأُ أَعْقَابَهُمْ حَتَّى يُرِيحَنِي اللَّهُ مِنْهُمْ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৭
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات کا بیان
حضرت ابوسعید خدری بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے پاس تشریف لائے یہ آپ کے اس مرض کا واقعہ ہے جس میں آپ کا انتقال ہوا۔ ہم لوگ اس وقت مسجد میں تھے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے سر پر ایک پٹی باندھی ہوئی تھی۔ آپ نے منبر کی طرف رخ کیا اور اس پر تشریف فرما ہوئے ہم آپ کے پیچھے آئے آپ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے میں یہاں سے حوض کی طرف دیکھ رہا ہوں پھر آپ نے ارشاد فرمایا ایک بندے کے سامنے دنیا اور اس کی آرائش و زبیائش پیش کی گئی تو اس بندے نے آخرت کو اختیار۔ حضرت ابوسعید (رض) بیان کرتے ہیں اس بات کو حضرت ابوبکر (رض) کے علاوہ اور کسی نے نہیں سمجھا۔ حضرت ابوبکر (رض) رونے لگے ان کی آنکھوں سے آنسوجاری ہوگئے پھر وہ بولے یا رسول اللہ ہم فدیئے کے طور پر اپنے باپ مائیں اپنی جانیں اپنے اموال پیش کرتے ہیں حضرت ابوسعید (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) منبر سے اترے اور اس کے بعد پھر کبھی آپ منبر پر تشریف فرما نہ ہوئے۔
أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَعِيلَ عَنْ أُنَيْسِ بْنِ أَبِي يَحْيَى عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ وَنَحْنُ فِي الْمَسْجِدِ عَاصِبًا رَأْسَهُ بِخِرْقَةٍ حَتَّى أَهْوَى نَحْوَ الْمِنْبَرِ فَاسْتَوَى عَلَيْهِ وَاتَّبَعْنَاهُ قَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنِّي لَأَنْظُرُ إِلَى الْحَوْضِ مِنْ مَقَامِي هَذَا ثُمَّ قَالَ إِنَّ عَبْدًا عُرِضَتْ عَلَيْهِ الدُّنْيَا وَزِينَتُهَا فَاخْتَارَ الْآخِرَةَ قَالَ فَلَمْ يَفْطِنْ لَهَا أَحَدٌ غَيْرُ أَبِي بَكْرٍ فَذَرَفَتْ عَيْنَاهُ فَبَكَى ثُمَّ قَالَ بَلْ نَفْدِيكَ بِآبَائِنَا وَأُمَّهَاتِنَا وَأَنْفُسِنَا وَأَمْوَالِنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ ثُمَّ هَبَطَ فَمَا قَامَ عَلَيْهِ حَتَّى السَّاعَةِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৮
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات کا بیان
ابومویہبہ جو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے آزاد کردہ غلام ہیں بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ سے ارشاد فرمایا مجھے یہ حکم دیا گیا ہے کہ میں اہل بقیع کے لیے دعائے مغفرت کروں تم میرے ساتھ چلو ابومویبہ بیان کرتے ہیں میں نصف رات کے وقت آپ کے ساتھ چل دیا جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وہاں پہنچے تو آپ نے یہ دعا پڑھی۔ اے قبرستان والو تم پر سلامتی نازل ہو۔ لوگ جس حالت میں ہیں اس کے بجائے تم جس حالت میں ہو اس پر تمہیں مبارک باد ہو۔ تاریک رات کے ٹکڑوں جیسے فتنے آرہے ہیں جن میں سے ایک کے پیچھے دوسرا ہوگا اور بعد والا پہلے والے سے زیادہ خطرناک ہوگا (راوی بیان کرتے ہیں) پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا اے ابومویہبہ مجھے زمین کے تمام خزانوں کی چابیاں اور وہاں ہمیشہ رہنا دیا گیا اور پھر جنت کی پیش کش کی گئی مجھے اس کے درمیان اور اپنے پروردگار سے ملاقات کے درمیان اختیار دیا گیا (راوی کہتے ہیں) میں نے عرض کی میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں آپ دنیا کے خزانوں کی چابیاں اس میں ہمشہ رہنا، جنت کو حاصل کرلیں۔ آپ نے ارشاد فرمایا نہیں۔ اللہ کی قسم اے ابومویہبہ میں نے پروردگار سے ملاقات کو اختیار کیا ہے۔ (راوی بیان کرتے ہیں) پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اہل بقیع کے لیے دعائے مغفرت کی اور پھر آپ تشریف لے آئے اسی دوران نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اس بیماری کا آغاز ہوا جس میں آپ کا انتقال ہوا تھا۔
أَخْبَرَنَا خَلِيفَةُ بْنُ خَيَّاطٍ حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ إِسْحَقَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَلِيِّ بْنِ عَدِيٍّ عَنْ عُبَيْدٍ مَوْلَى الْحَكَمِ بْنِ أَبِي الْعَاصِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِي مُوَيْهِبَةَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي قَدْ أُمِرْتُ أَنْ أَسْتَغْفِرَ لِأَهْلِ الْبَقِيعِ فَانْطَلِقْ مَعِي فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ فِي جَوْفِ اللَّيْلِ فَلَمَّا وَقَفَ عَلَيْهِمْ قَالَ السَّلَامُ عَلَيْكُمْ يَا أَهْلَ الْمَقَابِرِ لِيُهْنِكُمْ مَا أَصْبَحْتُمْ فِيهِ مِمَّا أَصْبَحَ فِيهِ النَّاسُ أَقْبَلَتْ الْفِتَنُ كَقِطْعِ اللَّيْلِ الْمُظْلِمِ يَتْبَعُ آخِرُهَا أَوَّلَهَا الْآخِرَةُ أَشَدُّ مِنْ الْأُولَى ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيَّ فَقَالَ يَا أَبَا مُوَيْهِبَةَ إِنِّي قَدْ أُوتِيتُ بِمَفَاتِيحِ خَزَائِنِ الدُّنْيَا وَالْخُلْدِ فِيهَا ثُمَّ الْجَنَّةُ فَخُيِّرْتُ بَيْنَ ذَلِكَ وَبَيْنَ لِقَاءِ رَبِّي قُلْتُ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي خُذْ مَفَاتِيحَ خَزَائِنِ الدُّنْيَا وَالْخُلْدَ فِيهَا ثُمَّ الْجَنَّةَ قَالَ لَا وَاللَّهِ يَا أَبَا مُوَيْهِبَةَ لَقَدْ اخْتَرْتُ لِقَاءَ رَبِّي ثُمَّ اسْتَغْفَرَ لِأَهْلِ الْبَقِيعِ ثُمَّ انْصَرَفَ فَبُدِئَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَجَعِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৭৯
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات کا بیان
نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سیدہ فاطمہ کو بلوایا اور ارشاد فرمایا (اس آیت إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ کے نزول میں) میری وفات کے بارے میں اطلاع دی گئی ہے۔ سیدہ فاطمہ رونے لگی آپ نے ارشاد فرمایا نہ رو ! کیونکہ میرے گھر والوں میں سب سے پہلے تم مجھ سے آکر ملو گی تو وہ ہنسنے لگی۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زوجہ محترمہ نے انھیں دیکھا اور ازواج مطہرات نے کہا اے فاطمہ ہم نے دیکھا کہ پہلے آپ رونے لگی اور پھر ہنسنے لگی۔ سیدہ فاطمہ نے جواب دیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے یہ بات بتائی کہ ان کی وفات کی اطلاع آگئی ہے اس بات پر میں رو پڑی آپ نے مجھ سے ارشاد فرمایا کہ نہ رو۔ میرے گھر والوں میں سب سے پہلے تم مجھ سے ملو گی میں ہنس پڑی۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اللہ کی فتح اور مدد آگئی ہے اور اہل یمن بھی آگئے ہیں ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ اہل یمن سے مراد کیا ہے آپ نے ارشاد فرمایا وہ لوگ نرم دل کے مالک ہیں اور ایمان یمن ہی ہے اور حکمت یمن ہی ہے۔
أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ عَبَّادِ بْنِ الْعَوَّامِ عَنْ هِلَالِ بْنِ خَبَّابٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاطِمَةَ فَقَالَ قَدْ نُعِيَتْ إِلَيَّ نَفْسِي فَبَكَتْ فَقَالَ لَا تَبْكِي فَإِنَّكِ أَوَّلُ أَهْلِي لِحَاقًا بِي فَضَحِكَتْ فَرَآهَا بَعْضُ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْنَ يَا فَاطِمَةُ رَأَيْنَاكِ بَكَيْتِ ثُمَّ ضَحِكْتِ قَالَتْ إِنَّهُ أَخْبَرَنِي أَنَّهُ قَدْ نُعِيَتْ إِلَيْهِ نَفْسُهُ فَبَكَيْتُ فَقَالَ لِي لَا تَبْكِي فَإِنَّكِ أَوَّلُ أَهْلِي لَاحِقٌ بِي فَضَحِكْتُ وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ وَجَاءَ أَهْلُ الْيَمَنِ هُمْ أَرَقُّ أَفْئِدَةً وَالْإِيمَانُ يَمَانٍ وَالْحِكْمَةُ يَمَانِيَةٌ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৮০
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات کا بیان
سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں ایک دن رسول اللہ جنت البقیع میں جنازے میں شرکت کرنے کے بعد میرے ہاں تشریف لائے تو مجھے اس حالت میں پایا کہ مجھے درد تھا اور میں یہ کہہ رہی تھی ہائے میرا سر آپ نے ارشاد فرمایا نہیں بلکہ عائشہ (رض) مجھے یہ کہنا چاہیے کہ ہائے میرا سر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا تمہیں کیا نقصان ہے اگر تم مجھ سے پہلے فوت ہوجاؤ تو میں تمہیں غسل دوں گا تمہیں کفن دوں گا تمہاری نماز جنازہ پڑھوں گا تمہیں دفن کروں گا۔ میں نے عرض کی ایسا ہی ہوگا اللہ کی قسم اگر میں مرجاتی ہوں تو آپ واپس میرے اس گھر میں آئیں گے اور یہاں اپنی کسی دوسری اہلیہ محترمہ کے ساتھ رہیں گے سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسکرادئیے اس کے بعد آپ کو اس تکلیف کا آغاز ہوا جس میں آپ کا وصال ہوا تھا۔
أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ابْنِ إِسْحَقَ عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ رَجَعَ إِلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ مِنْ جَنَازَةٍ مِنْ الْبَقِيعِ فَوَجَدَنِي وَأَنَا أَجِدُ صُدَاعًا وَأَنَا أَقُولُ وَا رَأْسَاهُ قَالَ بَلْ أَنَا يَا عَائِشَةُ وَا رَأْسَاهُ قَالَ وَمَا ضَرَّكِ لَوْ مُتِّ قَبْلِي فَغَسَّلْتُكِ وَكَفَّنْتُكِ وَصَلَّيْتُ عَلَيْكِ وَدَفَنْتُكِ فَقُلْتُ لَكَأَنِّي بِكَ وَاللَّهِ لَوْ فَعَلْتَ ذَلِكَ لَرَجَعْتَ إِلَى بَيْتِي فَعَرَّسْتَ فِيهِ بِبَعْضِ نِسَائِكَ قَالَتْ فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ بُدِئَ فِي وَجَعِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ
তাহকীক: