কিতাবুস সুনান - ইমাম ইবনে মাজা' রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام ابن ماجة
فتنوں کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১৭৩ টি
হাদীস নং: ৪০৪৭
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ علامات قیامت
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی، جب تک مال کی خوب فراوانی نہ ہوجائے، اور فتنہ عام نہ ہوجائے هرج کثرت سے ہونے لگے، لوگوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! هرج کیا ہے ؟ آپ ﷺ نے تین بار فرمایا : قتل، قتل، قتل ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٤٠٤٤، ومصباح الزجاجة : ١٤٢٧) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/العلم ٢٤ (٨٣) ، الفتن ٢٥ (٧١٢١) ، صحیح مسلم/الزکاة ١٨ (١٥٧) ، مسند احمد (٢/٢٣٣، ٤١٧) (صحیح )
حدیث نمبر: 4047 حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ الْعُثْمَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَفِيضَ الْمَالُ، وَتَظْهَرَ الْفِتَنُ، وَيَكْثُرَ الْهَرْجُ، قَالُوا: وَمَا الْهَرْجُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: الْقَتْلُ الْقَتْلُ الْقَتْلُثَلَاثًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪০৪৮
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قرآن اور علم کا اٹھ جانا۔
زیاد بن لبید (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے کسی بات کا ذکر کیا اور فرمایا : یہ اس وقت ہوگا جب علم اٹھ جائے گا ، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! علم کیسے اٹھ جائے گا جب کہ ہم قرآن پڑھتے اور اپنی اولاد کو پڑھاتے ہیں اور ہماری اولاد اپنی اولاد کو پڑھائے گی اسی طرح قیامت تک سلسلہ چلتا رہے گا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : زیاد ! تمہاری ماں تم پر روئے، میں تو تمہیں مدینہ کا سب سے سمجھدار آدمی سمجھتا تھا، کیا یہ یہود و نصاریٰ تورات اور انجیل نہیں پڑھتے ؟ لیکن ان میں سے کسی بات پر بھی یہ لوگ عمل نہیں کرتے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٣٦٥٥، ومصباح الزجاجة : ١٤٢٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/١٦٠، ٢١٩) (صحیح) (سند میں سالم بن أبی الجعد اور زیاد بن لبید کے مابین انقطاع ہے، لیکن شواہد کی بناء پر حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو : (اقتضاء العلم العمل : ١٨٩ /٨٩ والعلم لابی خیثمة : ١٢١ /٥٢، و المشکاة : ٢٤٥ - ٢٧٧ ) وضاحت : ١ ؎ : بلکہ اپنے پادریوں اور مولویوں کے تابع ہیں ان کی رائے پر چلتے ہیں، یا عقلی قانون بناتے ہیں، اس پر چلتے ہیں، کتاب الٰہی کوئی نہیں پوچھتا، مقلدین حضرات جو احادیث صحیحہ کو چھوڑ کر ائمہ کے اقوال سے چمٹے ہوئے ہیں، وہ اس حدیث پر غور فرمائیں۔
حدیث نمبر: 4048 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ زِيَادِ بْنِ لَبِيدٍ، قَالَ: ذَكَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا، فَقَالَ: ذَاكَ عِنْدَ أَوَانِ ذَهَابِ الْعِلْمِ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَكَيْفَ يَذْهَبُ الْعِلْمُ؟ وَنَحْنُ نَقْرَأُ الْقُرْآنَ، وَنُقْرِئُهُ أَبْنَاءَنَا، وَيُقْرِئُهُ أَبْنَاؤُنَا أَبْنَاءَهُمْ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، قَالَ: ثَكِلَتْكَ أُمُّكَ زِيَادُ، إِنْ كُنْتُ لَأَرَاكَ مِنْ أَفْقَهِ رَجُلٍ بِالْمَدِينَةِ، أَوَلَيْسَ هَذِهِ الْيَهُودُ وَالنَّصَارَى يَقْرَءُونَ التَّوْرَاةَ، وَالْإِنْجِيلَ، لَا يَعْمَلُونَ بِشَيْءٍ مِمَّا فِيهِمَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪০৪৯
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قرآن اور علم کا اٹھ جانا۔
حذیفہ بن الیمان (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اسلام ایسا ہی پرانا ہوجائے گا جیسے کپڑے کے نقش و نگار پرانے ہوجاتے ہیں، حتیٰ کہ یہ جاننے والے بھی باقی نہ رہیں گے کہ نماز، روزہ، قربانی اور صدقہ و زکاۃ کیا چیز ہے ؟ اور کتاب اللہ ایک رات میں ایسی غائب ہوجائے گی کہ اس کی ایک آیت بھی باقی نہ رہ جائے گی ١ ؎، اور لوگوں کے چند گروہ ان میں سے بوڑھے مرد اور بوڑھی عورتیں باقی رہ جائیں گے، کہیں گے کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو یہ کلمہ لا إله إلا الله کہتے ہوئے پایا، تو ہم بھی اسے کہا کرتے ہیں ٢ ؎۔ صلہ نے حذیفہ (رض) سے کہا : جب انہیں یہ نہیں معلوم ہوگا کہ نماز، روزہ، قربانی اور صدقہ و زکاۃ کیا چیز ہے تو انہیں فقط یہ کلمہ لا إله إلا الله کیا فائدہ پہنچائے گا ؟ تو حذیفہ (رض) نے ان سے منہ پھیرلیا، پھر انہوں نے تین بار یہ بات ان پر دہرائی لیکن وہ ہر بار ان سے منہ پھیر لیتے، پھر تیسری مرتبہ ان کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا : اے صلہ ! یہ کلمہ ان کو جہنم سے نجات دے گا، اس طرح تین بار کہا ٣ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٣٣٢١، ومصباح الزجاجة : ١٤٢٩) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی اس کے حروف غائب ہوجائیں گے اور حافظ تو پہلے ہی چلے جائیں گے۔ ٢ ؎: باقی دین کی اور کوئی بات انہیں معلوم نہ ہوگی۔ ٣ ؎: کیونکہ وہ لوگ دین کی اور باتوں کے منکر نہ ہوں گے صرف اسے ناواقف ہوں گے اور ناواقف آدمی کو نجات کے لئے صرف توحید کافی ہے۔
حدیث نمبر: 4049 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْجَعِيِّ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ، قَالَ: قَال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَدْرُسُ الْإِسْلَامُ كَمَا يَدْرُسُ وَشْيُ الثَّوْبِ، حَتَّى لَا يُدْرَى مَا صِيَامٌ، وَلَا صَلَاةٌ، وَلَا نُسُكٌ، وَلَا صَدَقَةٌ، وَلَيُسْرَى عَلَى كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فِي لَيْلَةٍ، فَلَا يَبْقَى فِي الْأَرْضِ مِنْهُ آيَةٌ، وَتَبْقَى طَوَائِفُ مِنَ النَّاسِ، الشَّيْخُ الْكَبِيرُ وَالْعَجُوزُ، يَقُولُونَ: أَدْرَكْنَا آبَاءَنَا عَلَى هَذِهِ الْكَلِمَةِ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، فَنَحْنُ نَقُولُهَا، فَقَالَ لَهُ صِلَةُ: مَا تُغْنِي عَنْهُمْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَهُمْ لَا يَدْرُونَ مَا صَلَاةٌ، وَلَا صِيَامٌ، وَلَا نُسُكٌ، وَلَا صَدَقَةٌ؟ فَأَعْرَضَ عَنْهُ حُذَيْفَةُ، ثُمَّ رَدَّهَا عَلَيْهِ ثَلَاثًا، كُلَّ ذَلِكَ يُعْرِضُ عَنْهُ حُذَيْفَةُ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْهِ فِي الثَّالِثَةِ، فَقَالَ: يَا صِلَةُ تُنْجِيهِمْ مِنَ النَّارِ، ثَلاثًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪০৫০
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قرآن اور علم کا اٹھ جانا۔
عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : قیامت کے قریب کچھ دن ایسے ہوں گے جن میں علم اٹھ جائے گا، جہالت بڑھ جائے گی، اور هرج زیادہ ہوگا ، هرج: قتل کو کہتے ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الفتن ٥ (٧٠٦٢، ٧٠٦٣) ، صحیح مسلم/العلم ١٤ (٢٦٧٢) ، سنن الترمذی/الفتن ١٣ (٢٢٠٠) ، (تحفة الأشراف : ٩٠٠٠، ٩٢٥٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٣٨٩، ٤٠٢، ٤٠٥، ٤٥٠، ٤/٣٩٢، ٤٠٥) (صحیح )
حدیث نمبر: 4050 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، وَوَكِيعٌ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَكُونُ بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ أَيَّامٌ يُرْفَعُ فِيهَا الْعِلْمُ، وَيَنْزِلُ فِيهَا الْجَهْلُ، وَيَكْثُرُ فِيهَا الْهَرْجُ، وَالْهَرْجُ الْقَتْلُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪০৫১
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قرآن اور علم کا اٹھ جانا۔
ابوموسیٰ اشعری (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تمہارے بعد ایسے دن آئیں گے جن میں جہالت چھا جائے گی، علم اٹھ جائے گا، اور هرج زیادہ ہوگا ، لوگوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! هرج کیا چیز ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : قتل ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر ما قبلہ (صحیح )
حدیث نمبر: 4051 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ مِنْ وَرَائِكُمْ أَيَّامًا يَنْزِلُ فِيهَا الْجَهْلُ، وَيُرْفَعُ فِيهَا الْعِلْمُ، وَيَكْثُرُ فِيهَا الْهَرْجُ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا الْهَرْجُ؟ قَالَ: الْقَتْلُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪০৫২
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قرآن اور علم کا اٹھ جانا۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : زمانہ ایک دوسرے سے قریب ہوجائے گا، ١ ؎ علم گھٹ جائے گا، (لوگوں کے دلوں میں) بخیلی ڈال دی جائے گی، فتنے ظاہر ہوں گے، اور هرج زیادہ ہوگا ، لوگوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! هرج کیا چیز ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : قتل ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الفتن ٥ (٧٠٦١) ، صحیح مسلم/العلم ٧٢ (١٥٧) ، (تحفة الأشراف : ١٣٢٧٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٢٣٣) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی عیش و عشرت یا بےبرکتی کی وجہ سے زمانہ جلدی گزر جائے گا، یا عمریں چھوٹی ہوں گی۔
حدیث نمبر: 4052 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ بْنُ أبِى شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ يَرْفَعُهُ، قَالَ: يَتَقَارَبُ الزَّمَانُ، وَيَنْقُصُ الْعِلْمُ، وَيُلْقَى الشُّحُّ، وَتَظْهَرُ الْفِتَنُ، وَيَكْثُرُ الْهَرْجُ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا الْهَرْجُ؟ قَالَ: الْقَتْلُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪০৫৩
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امانت (ایمانداری) کا اٹھ جانا۔
حذیفہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہم سے دو حدیثیں بیان کیں، جن میں سے ایک تو میں نے دیکھ لی ١ ؎ اور دوسری کا منتظر ہوں، آپ ﷺ نے ہم سے یہ بیان فرمایا : امانت آدمیوں کے دلوں کی جڑ میں اتری (پیدا ہوئی) ، (طنافسی نے کہا : یعنی آدمیوں کے دلوں کے بیچ میں اتری) اور قرآن کریم نازل ہوا، تو ہم نے قرآن و سنت کی تعلیم حاصل کی ٢ ؎، پھر آپ ﷺ نے امانت کے اٹھ جانے کے متعلق ہم سے بیان کیا، آپ ﷺ نے فرمایا : آدمی رات کو سوئے گا تو امانت اس کے دل سے اٹھا لی جائے گی، (اور جب وہ صبح کو اٹھے گا تو) امانت کا اثر ایک نقطے کی طرح دل میں رہ جائے گا، پھر جب دوسری بار سوئے گا تو امانت اس کے دل سے چھین لی جائے گی، تو اس کا اثر (اس کے دل میں) کھال موٹا ٢ ؎ ہونے کی طرح رہ جائے گا، جیسے تم انگارے کو پاؤں پر لڑھکا دو تو کھال پھول کر آبلے کی طرح دکھائی دے گی، حالانکہ اس کے اندر کچھ نہیں ہوتا ، پھر حذیفہ (رض) نے مٹھی بھر کنکریاں لیں اور انہیں اپنی پنڈلی پر لڑھکا لیا، اور فرمانے لگے : پھر لوگ صبح کو ایک دوسرے سے خریدو فروخت کریں گے، لیکن ان میں سے کوئی بھی امانت دار نہ ہوگا، یہاں تک کہ کہا جائے گا کہ فلاں قبیلے میں فلاں امانت دار شخص ہے، اور یہاں تک آدمی کو کہا جائے گا کہ کتنا عقلمند، کتنا توانا اور کتنا ذہین و چالاک ہے، حالانکہ اس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان نہ ہوگا، اور مجھ پر ایک زمانہ ایسا گزرا کہ مجھے پروا نہ تھی کہ میں تم میں سے کس سے معاملہ کروں، یعنی مجھے کسی کی ضمانت کی حاجت نہ تھی، اگر وہ مسلمان ہوتا تو اس کا اسلام اسے مجھ پر زیادتی کرنے سے روکتا، اور اگر وہ یہودی یا نصرانی ہوتا تو اس کا گماشتہ بھی انصاف سے کام لیتا (یعنی ان کے عامل اور عہدہ دار بھی ایماندار اور منصف ہوتے) اور اب آج کے دن مجھے کوئی بھی ایسا نظر نہیں آتا کہ میں اس سے معاملہ کروں سوائے فلاں فلاں کے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الرقاق ٣٥ (٦٤٩٧) ، صحیح مسلم/الإیمان ٦٤ (١٤٣) ، سنن الترمذی/الفتن ١٧ (٢١٧٩) ، (تحفة الأشراف : ٣٣٢٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٣٨٣، ٣٨٤، ٤٠٣) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی اس کا ظہور ہوگیا۔ ٢ ؎: جس سے ایمانداری اور بڑھ گئی، مطلب یہ ہے کہ ایمانداری کی صفت بعض دلوں میں فطری طور پر ہوتی ہے اور کتاب و سنت حاصل کرنے سے اور بڑھ جاتی ہے۔ ٣ ؎ : جیسے پھوڑا اچھا ہوجاتا ہے، لیکن جلد کی سختی ذرا سی رہ جاتی ہے، اور یہ درجہ اول سے بھی کم ہے، اول میں تو ایک نقطہ کے برابر امانت رہ گئی تھی یہاں اتنی بھی نہ رہی صرف نشان رہ گیا۔
حدیث نمبر: 4053 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثَيْنِ، قَدْ رَأَيْتُ أَحَدَهُمَا وَأَنَا أَنْتَظِرُ الْآخَرَ، قَالَ: حَدَّثَنَا: أَنَّ الْأَمَانَةَ نَزَلَتْ فِي جَذْرِ قُلُوبِ الرِّجَالِ، قَالَ الطَّنَافِسِيُّ: يَعْنِي: وَسْطَ قُلُوبِ الرِّجَالِ، وَنَزَلَ الْقُرْآنُ، فَعَلِمْنَا مِنَ الْقُرْآنِ وَعَلِمْنَا مِنَ السُّنَّةِ، ثُمَّ حَدَّثَنَا عَنْ رَفْعِهَا، فَقَالَ: يَنَامُ الرَّجُلُ النَّوْمَةَ، فَتُرْفَعُ الْأَمَانَةُ مِنْ قَلْبِهِ، فَيَظَلُّ أَثَرُهَا كَأَثَرِ الكوكب، وَيَنَامُ النَّوْمَةَ، فَتُنْزَعُ الْأَمَانَةُ مِنْ قَلْبِهِ، فَيَظَلُّ أَثَرُهَا كَأَثَرِ الْمَجْلِ، كَجَمْرٍ دَحْرَجْتَهُ عَلَى رِجْلِكَ فَنَفِطَ، فَتَرَاهُ مُنْتَبِرًا، وَلَيْسَ فِيهِ شَيْءٌ، ثُمَّ أَخَذَ حُذَيْفَةُ كَفًّا مِنْ حَصًى فَدَحْرَجَهُ عَلَى سَاقِهِ، قَالَ: فَيُصْبِحُ النَّاسُ يَتَبَايَعُونَ، وَلَا يَكَادُ أَحَدٌ يُؤَدِّي الْأَمَانَةَ، حَتَّى يُقَالَ: إِنَّ فِي بَنِي فُلَانٍ رَجُلًا أَمِينًا، وَحَتَّى يُقَالَ: لِلرَّجُلِ مَا أَعْقَلَهُ وَأَجْلَدَهُ وَأَظْرَفَهُ، وَمَا فِي قَلْبِهِ حَبَّةُ خَرْدَلٍ مِنْ إِيمَانٍ، وَلَقَدْ أَتَى عَلَيَّ زَمَانٌ وَلَسْتُ أُبَالِي أَيَّكُمْ بَايَعْتُ، لَئِنْ كَانَ مُسْلِمًا لَيَرُدَّنَّهُ عَلَيَّ إِسْلَامُهُ، وَلَئِنْ كَانَ يَهُودِيًّا، أَوْ نَصْرَانِيًّا لَيَرُدَّنَّهُ عَلَيَّ سَاعِيهِ، فَأَمَّا الْيَوْمَ فَمَا كُنْتُ لِأُبَايِعَ إِلَّا فُلَانًا وَفُلَانًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪০৫৪
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امانت (ایمانداری) کا اٹھ جانا۔
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ جب کسی بندے کو ہلاک کرنا چاہتا ہے تو اس سے شرم و حیاء کو نکال لیتا ہے، پھر جب حیاء اٹھ جاتی ہے تو اللہ کے قہر میں گرفتار ہوجاتا ہے، اور اس حالت میں اس کے دل سے امانت بھی چھین لی جاتی ہے، اور جب اس کے دل سے امانت چھین لی جاتی ہے تو وہ چوری اور خیانت شروع کردیتا ہے، اور جب چوری اور خیانت شروع کردیتا ہے تو اس کے دل سے رحمت چھین لی جاتی ہے، اور جب اس سے رحمت چھین لی جاتی ہے تو تم اسے ملعون و مردود پاؤ گے، اور جب تم ملعون و مردود دیکھو تو سمجھ لو کہ اسلام کا قلادہ اس کی گردن سے نکل چکا ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٧٣٨٢، ومصباح الزجاجة : ١٤٣٠) (موضوع) (سند میں سعید بن سنان متروک راوی ہے، اور دارقطنی وغیرہ نے وضع حدیث کا اتہام لگایا ہے، نیز ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی : ٣٠٤٤ )
حدیث نمبر: 4054 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ سِنَانٍ، عَنْ أَبِي الزَّاهِرِيَّةِ، عَنْ أَبِي شَجَرَةَ كَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ إِذَا أَرَادَ أَنْ يُهْلِكَ عَبْدًا، نَزَعَ مِنْهُ الْحَيَاءَ، فَإِذَا نَزَعَ مِنْهُ الْحَيَاءَ، لَمْ تَلْقَهُ إِلَّا مَقِيتًا مُمَقَّتًا، فَإِذَا لَمْ تَلْقَهُ إِلَّا مَقِيتًا مُمَقَّتًا، نُزِعَتْ مِنْهُ الْأَمَانَةُ، فَإِذَا نُزِعَتْ مِنْهُ الْأَمَانَةُ، لَمْ تَلْقَهُ إِلَّا خَائِنًا مُخَوَّنًا، فَإِذَا لَمْ تَلْقَهُ إِلَّا خَائِنًا مُخَوَّنًا، نُزِعَتْ مِنْهُ الرَّحْمَةُ، فَإِذَا نُزِعَتْ مِنْهُ الرَّحْمَةُ، لَمْ تَلْقَهُ إِلَّا رَجِيمًا مُلَعَّنًا، فَإِذَا لَمْ تَلْقَهُ إِلَّا رَجِيمًا مُلَعَّنًا، نُزِعَتْ مِنْهُ رِبْقَةُ الْإِسْلَامِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪০৫৫
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قیامت کی نشانیاں۔
حذیفہ بن اسید ابو سریحہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے (ایک دن) اپنے کمرے سے جھانکا، اور ہم آپس میں قیامت کا ذکر کر رہے تھے، تو آپ ﷺ نے فرمایا : قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک دس نشانیاں ظاہر نہ ہوں : سورج کا پچھم سے نکلنا، دجال، دھواں، دابۃ الارض (چوپایا) ، یاجوج ماجوج، عیسیٰ بن مریم (علیہ السلام) کا نزول، تین بار زمین کا خسف (دھنسنا) : ایک مشرق میں، ایک مغرب میں اور ایک جزیرۃ العرب میں، ایک آگ عدن کے، ایک گاؤں أبین کے کنویں سے ظاہر ہوگی جو لوگوں کو محشر کی جانب ہانک کرلے جائے گی، جہاں یہ لوگ رات گزاریں گے تو وہیں وہ آگ ان کے ساتھ رات گزارے گی، اور جب یہ قیلولہ کریں گے تو وہ آگ بھی ان کے ساتھ قیلولہ کرے گی ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : أنظرحدیث (رقم : ٤٠٤١) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یہ آگ ساری دنیا میں پھیل جائے گی اور اس سے کافروں کی سانس رک جائے گی، اور مسلمانوں کو زکام کی حالت پیدا ہوجائے گی، اور یہ نشانی ابھی ظاہر نہیں ہوئی، قیامت کے قریب ہوگی، ابن مسعود (رض) نے کہا : یہ نشانی ظاہر ہوگئی اور آیت میں اسی کا ذکر ہے : يوم تأتي السماء بدخان مبين (سورة الدخان : 10) اور یہ دھواں قریش پر آیا تھا، ان پر قحط پڑا تھا اور آسمان میں دھواں سا معلوم ہوتا تھا۔
حدیث نمبر: 4055 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ فُرَاتٍ الْقَزَّازِ، عَنْ عَامِرِ بْنِ وَاثِلَةَ أَبِي الطُّفَيْلِ الْكِنَانِيِّ، عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ أَسِيدٍ أَبِي سَرِيحَةَ، قَالَ: اطَّلَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ غُرْفَةٍ وَنَحْنُ نَتَذَاكَرُ السَّاعَةَ، فَقَالَ: لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَكُونَ عَشْرُ آيَاتٍ: طُلُوعُ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا، وَالدَّجَّالُ، وَالدُّخَانُ، وَالدَّابَّةُ، وَيَأْجُوجُ، وَمَأْجُوجُ، وَخُرُوجُ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ عَلَيْهِ السَّلَام، وَثَلَاثُ خُسُوفٍ خَسْفٌ بِالْمَشْرِقِ، وَخَسْفٌ بِالْمَغْرِبِ، وَخَسْفٌ بِجَزِيرَةِ الْعَرَبِ، وَنَارٌ تَخْرُجُ مِنْ قَعْرِ عَدَنِ أَبْيَنَ، تَسُوقُ النَّاسَ إِلَى الْمَحْشَرِ، تَبِيتُ مَعَهُمْ إِذَا بَاتُوا وَتَقِيلُ مَعَهُمْ إِذَا قَالُوا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪০৫৬
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قیامت کی نشانیاں۔
انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : چھ چیزوں کے ظاہر ہونے سے پہلے تم نیک اعمال میں جلدی کرو : سورج کا مغرب سے نکلنا، دھواں، دابۃ الارض (چوپایا) ، دجال، ہر شخص کی خاص آفت (یعنی موت) ، عام آفت (جیسے وبا وغیرہ) ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٨٥٤، ومصباح الزجاجة : ١٤٣١) (حسن صحیح) (سنان بن سعیدیہ سعد بن سنان کندی مصری ہیں صدوق ہیں، اس لئے یہ سند حسن ہے لیکن شواہد سے یہ صحیح ہے، ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی : ٧٥٩ )
حدیث نمبر: 4056 حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، وَابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ سِنَانِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: بَادِرُوا بِالْأَعْمَالِ سِتًّا: طُلُوعَ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا، وَالدُّخَانَ، وَدَابَّةَ الْأَرْضِ، وَالدَّجَّالَ، وَخُوَيْصَّةَ أَحَدِكُمْ، وَأَمْرَ الْعَامَّةِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪০৫৭
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قیامت کی نشانیاں۔
ابوقتادہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : (قیامت کی) نشانیاں دو سو سال کے بعد ظاہر ہوں گی ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٢٠٧٩، ومصباح الزجاجة : ١٤٣٢) (موضوع) (سند میں عون بن عمارہ ضعیف، اور عبداللہ بن المثنیٰ صدوق اور کثیر الغلط ہیں، ابن الجوزی نے اس حدیث کو موضوعات میں داخل کیا ہے، ان کی سند میں محمد بن یونس کدیمی نے عون سے روایت کی ہے، جن پر اس حدیث کے وضع کا اتہام لگایا گیا ہے )
حدیث نمبر: 4057 حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، حَدَّثَنَا عَوْنُ بْنُ عُمَارَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُثَنَّى بْنِ ثُمَامَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْآيَاتُ بَعْدَ الْمِائَتَيْنِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪০৫৮
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قیامت کی نشانیاں۔
انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : میری امت پا نچ طبقات پر مشتمل ہوگی : چالیس سال نیکو کاروں اور متقیوں کے ہوں گے، پھر ان کے بعد ایک سو سال تک صلہ رحمی کرنے والے اور رشتے ناطے کا خیال رکھنے والے ہوں گے، پھر ان کے بعد ایک سو ساٹھ سال تک وہ لوگ ہوں گے جو رشتہ ناطہٰ توڑیں گے، اور ایک دوسرے کی طرف سے منہ موڑیں گے، پھر اس کے بعد قتل ہی قتل ہوگا، لہٰذا تم ایسے زمانے سے نجات مانگو، نجات مانگو ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٦٨٩، ومصباح الزجاجة : ١٤٣٣) (ضعیف) (سند میں یزید بن ابان الرقاشی ضعیف راوی ہیں ) اس سند سے بھی انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : میری امت کے پانچ طبقے ہوں گے، اور ہر طبقہ چالیس برس کا ہوگا، میرا اور میرے صحابہ کا طبقہ تو اہل علم اور اہل ایمان کا ہے، اور دوسرا طبقہ چالیس سے لے کر اسی تک اہل بر اور اہل تقویٰ کا طبقہ ہے ، پھر راوی نے سابقہ حدیث کے ہم معنی حدیث ذکر کی۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٧٢٦، ومصباح الزجاجة : ١٤٣٤) (ضعیف) (سند میں ابومعن، مسور، اور خازم العنزی سب مجہول ہیں، ابو حاتم نے حدیث کو باطل قرار دیا ہے )
حدیث نمبر: 4058 حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، حَدَّثَنَا نُوحُ بْنُ قَيْسٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَعْقِلٍ، عَنْ يَزِيدَ الرَّقَاشِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: أُمَّتِي عَلَى خَمْسِ طَبَقَاتٍ، فَأَرْبَعُونَ سَنَةٍ أَهْلُ بِرٍّ وَتَقْوَى، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ إِلَى عِشْرِينَ وَمِائَةِ سَنَةٍ أَهْلُ تَرَاحُمٍ وَتَوَاصُلٍ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ إِلَى سِتِّينَ وَمِائَةِ سَنَةٍ أَهْلُ تَدَابُرٍ وَتَقَاطُعٍ، ثُمَّ الْهَرْجُ الْهَرْجُ، النَّجَا النَّجَا. حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا خَازِمٌ أَبُو مُحَمَّدٍ الْعَنَزِيُّ، حَدَّثَنَا الْمِسْوَرُ بْنُ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي مَعْنٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أُمَّتِي عَلَى خَمْسِ طَبَقَاتٍ، كُلُّ طَبَقَةٍ أَرْبَعُونَ عَامًا، فَأَمَّا طَبَقَتِي وَطَبَقَةُ أَصْحَابِي، فَأَهْلُ عِلْمٍ وَإِيمَانٍ، وَأَمَّا الطَّبَقَةُ الثَّانِيَةُ مَا بَيْنَ الْأَرْبَعِينَ إِلَى الثَّمَانِينَ فَأَهْلُ بِرٍّ وَتَقْوَى، ثُمَّ ذَكَرَ نَحْوَهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪০৫৯
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زمین کا دھنسنا۔
عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : قیامت سے پہلے مسخ، (صورتوں کی تبدیلی ہونا) زمین کا دھنسنا، اور آسمان سے پتھروں کی بارش ہوگی ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٩٣٢٣، ومصباح الزجاجة : ١٤٣٥) (صحیح) (سند میں سیار ابو الحکم اور طارق بن شہاب کے مابین انقطاع ہے لیکن حدیث شواہد کی بناء پر صحیح ہے، ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی : ١٧٨٧ )
حدیث نمبر: 4059 حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا بَشِيرُ بْنُ سَلْمَانُ، عَنْ سَيَّارٍ، عَنْ طَارِقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ، مَسْخٌ وَخَسْفٌ وَقَذْفٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪০৬০
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زمین کا دھنسنا۔
سہل بن سعد (رض) کہتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم ﷺ کو فرماتے سنا : میری امت کے اخیر میں زمین کا دھنسنا، صورتوں کا مسخ ہونا، اور آسمان سے پتھروں کی بارش کا ہونا ہوگا ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٤٧٠٢، ومصباح الزجاجة : ١٤٣٦) (صحیح) (سند میں عبدالرحمن بن زید ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر یہ صحیح ہے، نیز ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی : ٤؍ ٣٩٤ )
حدیث نمبر: 4060 حَدَّثَنَا أَبُو مُصْعَبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِي حَازِمِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: يَكُونُ فِي آخِرِ أُمَّتِي، خَسْفٌ وَمَسْخٌ وَقَذْفٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪০৬১
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زمین کا دھنسنا۔
نافع سے روایت ہے کہ ابن عمر (رض) کے پاس ایک شخص نے آ کر کہا : فلاں شخص آپ کو سلام کہتا ہے، انہوں نے کہا : مجھے خبر پہنچی ہے کہ اس نے دین میں بدعت نکالی ہے، اگر اس نے ایسا کیا ہو تو اسے میرا سلام نہ کہنا، کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے : میری امت میں (یا اس امت میں) مسخ (صورتوں کی تبدیلی) ، اور زمین کا دھنسنا آسمان سے پتھروں کی بارش کا ہونا ہوگا ، اور یہ قدریہ میں ہوگا جو تقدیر کے منکر ہیں ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/السنة ٧ (٤٦١٣) ، سنن الترمذی/القدر ١٦ (٢١٥٢) ، تحفة الأشراف : ٧٦٥١) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/١٠٨، ١٣٦) (حسن) (سند میں ابو صخر ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حدیث حسن ہے ) وضاحت : ١ ؎: جو تقدیر کے منکر ہیں، ان کا نام تقدیر کے انکار کی وجہ سے قدریہ پڑا۔
حدیث نمبر: 4061 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ، حَدَّثَنَا أَبُو صَخْرٍ، عَنْنَافِعٍ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى ابْنَ عُمَرَ، فَقَالَ: إِنَّ فُلَانًا يُقْرِأُ عَليْكَ السَّلَامَ، قَالَ: إِنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّهُ قَدْ أَحْدَثَ، فَإِنْ كَانَ قَدْ أَحْدَثَ فَلَا تُقْرِئْهُ مِنِّي السَّلَامَ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: يَكُونُ فِي أُمَّتِي أَوْ فِي هَذِهِ الْأُمَّةِ مَسْخٌ وَخَسْفٌ وَقَذْفٌ، وَذَلِكَ فِي أَهْلِ الْقَدَرِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪০৬২
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زمین کا دھنسنا۔
عبداللہ بن عمرو (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : میری امت میں زمین کا دھنسنا، صورتوں کا مسخ ہونا، اور آسمان سے پتھروں کی بارش کا ہونا ہوگا ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، ، (تحفة الأشراف : ٨٩٢٦، ومصباح الزجاجة : ١٤٣٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/١٦٣) (صحیح) (سند میں ابو الزبیر مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، ابن معین نے کہا کہ ابو الزبیر کا سماع ابن عمرو (رض) سے نہیں ہے، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے، نیز ملاحظہ ہو سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی : ٤؍٣٩٤ )
حدیث نمبر: 4062 حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَكُونُ فِي أُمَّتِي خَسْفٌ وَمَسْخٌ وَقَذْفٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪০৬৩
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیداء کا لشکر۔
عبداللہ بن صفوان (رض) کہتے ہیں کہ مجھے ام المؤمنین حفصہ (رض) نے خبر دی کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا : ایک لشکر اس بیت اللہ کا قصد کرے گا تاکہ اہل مکہ سے لڑائی کرے، لیکن جب وہ لشکر مقام بیداء میں پہنچے گا تو اس کے درمیانی حصہ کو زمین میں دھنسا دیا جائے گا، اور دھنستے وقت جو لوگ آگے ہوں گے وہ پیچھے والوں کو آواز دیں گے لیکن آواز دیتے دیتے سب دھنس جائیں گے، ایک قاصد کے علاوہ ان میں سے کوئی باقی نہ رہے گا جو لوگوں کو جا کر خبر دے گا ۔ (عبداللہ بن صفوان (رض) کہتے ہیں) جب حجاج (حجاج بن یوسف ثقفی) کا لشکر آیا (اور عبداللہ بن زبیر (رض) سے لڑنے کے لیے مکہ کی طرف بڑھا) تو ہم سمجھے شاید وہ یہی لشکر ہوگا، ایک شخص نے (یہ سن کر) کہا : میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے ام المؤمنین حفصہ (رض) پر جھوٹ نہیں باندھا، اور ام المؤمنین حفصہ (رض) نے نبی اکرم ﷺ پر جھوٹ نہیں باندھا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن النسائی/المناسک ١١٢ (٢٨٨٢) ، (تحفة الأشراف : ١٥٧٩٩) ، وقد أخرجہ : صحیح مسلم/الفتن ٢ (٢٨٨٣) ، مسند احمد (٦/٢٨٦) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎ : یعنی حجاج بن یوسف کا لشکر اگرچہ وہ لشکر نہیں ہے کہ جس کا حدیث میں ذکر ہوا مگر وہ قیامت سے پہلے پہلے مکہ پر حملہ آور ضرور ہوگا، پھر ان کا ایک حصہ زمین میں دھنسایا بھی ضرور جائے گا اور وہ دجال کا لشکر ہوگا۔
حدیث نمبر: 4063 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أُمَيَّةَ بْنِ صَفْوَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَفْوَانَ، سَمِعَ جَدَّهُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ صَفْوَانَ، يَقُولُ: أَخْبَرَتْنِي حَفْصَةُ، أَنَّهَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: لَيَؤُمَّنَّ هَذَا الْبَيْتَ جَيْشٌ يَغْزُونَهُ، حَتَّى إِذَا كَانُوا بِبَيْدَاءَ مِنَ الْأَرْضِ، خُسِفَ بِأَوْسَطِهِمْ، وَيَتَنَادَى أَوَّلُهُمْ آخِرَهُمْ فَيُخْسَفُ بِهِمْ، فَلَا يَبْقَى مِنْهُمْ إِلَّا الشَّرِيدُ الَّذِي يُخْبِرُ عَنْهُمْ، فَلَمَّا جَاءَ جَيْشُ الْحَجَّاجِ، ظَنَنَّا أَنَّهُمْ هُمْ، فَقَالَ رَجُلٌ: أَشْهَدُ عَلَيْكَ أَنَّكَ لَمْ تَكْذِبْ عَلَى حَفْصَةَ، وَأَنَّ حَفْصَةَ لَمْ تَكْذِبْ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪০৬৪
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیداء کا لشکر۔
ام المؤمنین صفیہ (رض) کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : لوگ اللہ کے اس گھر پر حملہ کرنے سے باز نہ آئیں گے حتیٰ کہ ایک لشکر لڑنے کے لیے آئے گا، جب وہ لوگ مقام بیداء یا بیداء کی سر زمین میں پہنچیں گے، تو اول سے لے کر اخیر تک تمام زمین میں دھنسا دیئے جائیں گے، اور ان کے درمیان والے بھی نہیں بچیں گے ۔ میں نے عرض کیا : اگر ان میں سے کوئی ایسا بھی ہو جسے زبردستی اس لشکر میں شامل کیا گیا ہو ؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ قیامت کے دن انہیں اپنی اپنی نیت کے موافق اٹھائے گا ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الفتن ٣١ (٢١٨٤) ، (تحفة الأشراف : ١٥٩٠٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٣٣٦، ٣٣٧) (صحیح) (سند میں مسلم بن صفوان مجہول راوی ہیں، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے )
حدیث نمبر: 4064 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْمُرْهِبِيِّ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ صَفْوَانَ، عَنْ صَفِيَّةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَنْتَهِي النَّاسُ عَنْ غَزْوِ هَذَا الْبَيْتِ حَتَّى يَغْزُوَ جَيْشٌ، حَتَّى إِذَا كَانُوا بِالْبَيْدَاءِ أَوْ بَيْدَاءَ مِنَ الْأَرْضِ خُسِفَ بِأَوَّلِهِمْ وَآخِرِهِمْ، وَلَمْ يَنْجُ أَوْسَطُهُمْ، قُلْتُ: فَإِنْ كَانَ فِيهِمْ مَنْ يُكْرَهُ، قَالَ: يَبْعَثُهُمُ اللَّهُ عَلَى مَا فِي أَنْفُسِهِمْ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪০৬৫
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیداء کا لشکر۔
ام المؤمنین ام سلمہ (رض) کہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے اس لشکر کا ذکر فرمایا جو زمین میں دھنسا دیا جائے گا تو ام المؤمنین ام سلمہ (رض) نے کہا : اللہ کے رسول ! شاید ان میں کوئی ایسا بھی ہو جسے زبردستی لایا گیا ہو ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : وہ اپنی اپنی نیتوں پر اٹھائے جائیں گے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الفتن ١٠ (٢١٧١) ، (تحفة الأشراف : ١٨٢١٦) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٢٨٩) (صحیح )
حدیث نمبر: 4065 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، وَنَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْحَمَّالُ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْمُحَمَّدِ بْنِ سُوقَةَ، سَمِعَ نَافِعَ بْنَ جُبَيْرٍ يُخْبِرُ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: ذَكَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْجَيْشَ الَّذِي يُخْسَفُ بِهِمْ، فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَعَلَّ فِيهِمُ الْمُكْرَهَ، قَالَ: إِنَّهُمْ يُبْعَثُونَ عَلَى نِيَّاتِهِمْ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪০৬৬
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دابة الارض کا بیان
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : زمین سے دابة ظاہر ہوگا، اس کے ساتھ سلیمان بن داود (علیہما السلام) کی انگوٹھی اور موسیٰ بن عمران (علیہ السلام) کا عصا ہوگا، اس عصا (چھڑی) سے وہ مومن کا چہرہ روشن کر دے گا، اور انگوٹھی سے کافر کی ناک پر نشان لگائے گا، حتیٰ کہ جب ایک محلہ کے لوگ جمع ہوں گے تو یہ کہے گا : اے مومن ! اور وہ کہے گا : اے کافر ! ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/تفسیر القرآن ٢٨ (٣١٨٧) ، (تحفة الأشراف : ١٢٢٠٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٢٩٤٥، ٤٩١، ٤٩٦) (ضعیف) (سند میں علی بن زید ضعیف اور اوس بن خالد مجہول راوی ہیں ) وضاحت : ١ ؎: یعنی مومن اور کافر نشان کی وجہ سے معلوم ہوجائیں گے تو ہر ایک شخص مومن کو ایمان کا نشان دیکھ کر مومن کے لقب سے پکارے گا اور کافر کو کفر کا نشان دیکھ کر کافر کہہ کر پکارے گا، غرض اس وقت ایمان اور کفر چھپا نہ رہے گا۔ (امام ابن ماجہ کے شاگرد) ابوالحسن قطان نے (اپنی عالی سند سے بھی) اس سے ملتی جلتی حدیث بیان کی ہے۔ اور اس میں ایک مرتبہ فرمایا : تو یہ کہے گا : اے مومن ! اور یہ (کہے گا) اے کافر !
حدیث نمبر: 4066 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَوْسِ بْنِ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: تَخْرُجُ الدَّابَّةُ وَمَعَهَا خَاتَمُ سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ، وَعَصَا مُوسَى بْنِ عِمْرَانَ عَلَيْهِمَا السَّلَام، فَتَجْلُو وَجْهَ الْمُؤْمِنِ بِالْعَصَا، وَتَخْطِمُ أَنْفَ الْكَافِرِ بِالْخَاتِمِ، حَتَّى أَنَّ أَهْلَ الْحِوَاءِ لَيَجْتَمِعُونَ، فَيَقُولُ: هَذَا يَا مُؤْمِنُ، وَيَقُولُ: هَذَا يَا كَافِرُ. حدیث نمبر: 4066 قَالَ أَبُو الْحَسَنِ الْقَطَّانُ، حَدَّثَنَاهُ إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَحْيى، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ، وَقَالَ فِيهِ مَرَّةً: فَيَقُولُ: هَذَا يَا مُؤْمِنُ، وَهَذَا يَا كَافِرُ.
তাহকীক: