কিতাবুস সুনান - ইমাম ইবনে মাজা' রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام ابن ماجة
فتنوں کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১৭৩ টি
হাদীস নং: ৪০০৭
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نیک کام کروانا اور براکام چھڑوانا۔
ابو سعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے تو جو باتیں کہیں، ان میں یہ بات بھی تھی : آگاہ رہو ! کسی شخص کو لوگوں کا خوف حق بات کہنے سے نہ روکے، جب وہ حق کو جانتا ہو ، یہ حدیث بیان کر کے ابو سعید خدری (رض) رونے لگے اور فرمایا : اللہ کی قسم ! ہم نے بہت سی باتیں (خلاف شرع) دیکھیں، لیکن ہم ڈر اور ہیبت کا شکار ہوگئے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الفتن ٢٦ (٢١٩١) ، (تحفة الأشراف : ٤٣٦٦) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٧، ١٩، ٦١، ٧٠) (صحیح )
حدیث نمبر: 4007 حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى، أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدِ بْنِ جَدْعَانَ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ خَطِيبًا، فَكَانَ فِيمَا قَالَ: أَلَا لَا يَمْنَعَنَّ رَجُلًا هَيْبَةُ النَّاسِ أَنْ يَقُولَ بِحَقٍّ إِذَا عَلِمَهُ، قَالَ: فَبَكَى أَبُو سَعِيدٍ، وَقَالَ: قَدْ وَاللَّهِ رَأَيْنَا أَشْيَاءَ فَهِبْنَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪০০৮
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نیک کام کروانا اور براکام چھڑوانا۔
ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : کوئی شخص اپنے آپ کو حقیر نہ جانے ، لوگوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! ہم میں سے کوئی اپنے آپ کو کیسے حقیر جانتا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : تم میں سے کوئی شخص کوئی بات ہوتے دیکھے اور اس کے بارے میں اسے اللہ کا حکم معلوم ہو لیکن نہ کہے، تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس سے فرمائے گا : تجھے فلاں بات کہنے سے کس نے منع کیا تھا ؟ وہ جواب دے گا : لوگوں کے خوف نے، اللہ تعالیٰ فرمائے گا : تیرے لیے زیادہ درست بات یہ تھی کہ تو مجھ سے ڈرتا ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٤٠٤٣، ومصباح الزجاجة : ١٤٠٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٣٠، ٤٧، ٧٣) (ضعیف) (سند میں اعمش مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے )
حدیث نمبر: 4008 حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَحْقِرْ أَحَدُكُمْ نَفْسَهُ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ يَحْقِرُ أَحَدُنَا نَفْسَهُ؟ قَالَ: يَرَى أَمْرًا لِلَّهِ عَلَيْهِ فِيهِ مَقَالٌ، ثُمَّ لَا يَقُولُ فِيهِ، فَيَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ: مَا مَنَعَكَ أَنْ تَقُولَ فِي كَذَا كذا وَكَذَا، فَيَقُولُ: خَشْيَةُ النَّاسِ، فَيَقُولُ: فَإِيَّايَ كُنْتَ أَحَقَّ أَنْ تَخْشَى.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪০০৯
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نیک کام کروانا اور براکام چھڑوانا۔
جریر بن عبداللہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جس قوم میں گناہوں کا ارتکاب ہوتا ہے، اور ان میں ایسے زور آور لوگ ہوں جو انہیں روک سکتے ہوں لیکن وہ نہ روکیں، تو اللہ تعالیٰ سب کو اپنے عذاب میں گرفتار کرلیتا ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٣٢٢١) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٣٦١، ٣٦٣، ٣٦٤، ٣٦٦) (حسن )
حدیث نمبر: 4009 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا مِنْ قَوْمٍ يُعْمَلُ فِيهِمْ بِالْمَعَاصِي، هُمْ أَعَزُّ مِنْهُمْ وَأَمْنَعُ، لَا يُغَيِّرُونَ، إِلَّا عَمَّهُمُ اللَّهُ بِعِقَابٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪০১০
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نیک کام کروانا اور براکام چھڑوانا۔
جابر (رض) کہتے ہیں کہ جب سمندر کے مہاجرین (یعنی مہاجرین حبشہ) رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں واپس آئے، تو آپ ﷺ نے فرمایا : تم لوگ مجھ سے وہ عجیب باتیں کیوں نہیں بیان کرتے جو تم نے ملک حبشہ میں دیکھی ہیں ؟ ، ان میں سے ایک نوجوان نے عرض کیا : کیوں نہیں، اللہ کے رسول ! اسی دوران کہ ہم بیٹھے ہوئے تھے، ان راہباؤں میں سے ایک بوڑھی راہبہ ہمارے سامنے سر پر پانی کا مٹکا لیے ہوئے ایک حبشی نوجوان کے قریب سے ہو کر گزری، تو اس حبشی نوجوان نے اپنا ایک ہاتھ اس بڑھیا کے دونوں کندھوں کے درمیان رکھ کر اس کو دھکا دیا جس کے باعث وہ گھٹنوں کے بل زمین پر گر پڑی، اور اس کا مٹکا ٹوٹ گیا، جب وہ اٹھی تو اس حبشی نوجوان کی طرف متوجہ ہو کر کہنے لگی : غدار ! (دھوکا باز) عنقریب تجھے پتہ چل جائے گا جب اللہ تعالیٰ کرسی رکھے ہوگا، اور اگلے پچھلے سارے لوگوں کو جمع کرے گا، اور ہاتھ پاؤں ہر اس کام کی گواہی دیں گے جو انہوں نے کیے ہیں، تو کل اس کے پاس تجھے اپنا اور میرا فیصلہ معلوم ہوجائے گا۔ رسول اللہ ﷺ یہ واقعہ سنتے جاتے اور فرماتے جاتے : اس بڑھیا نے سچ کہا، اس بڑھیا نے سچ کہا، اللہ تعالیٰ اس امت کو گناہوں سے کیسے پاک فرمائے گا، جس میں کمزور کا بدلہ طاقتور سے نہ لیا جاسکے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٢٧٧٩، ومصباح الزجاجة : ١٤١٠) (حسن) (سند کو بوصیری نے حسن کہا ہے )
حدیث نمبر: 4010 حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: لَمَّا رَجَعَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُهَاجِرَةُ الْبَحْرِ، قَالَ: أَلَا تُحَدِّثُونِي بِأَعَاجِيبِ مَا رَأَيْتُمْ بِأَرْضِ الْحَبَشَةِ، قَالَ فِتْيَةٌ مِنْهُمْ: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، بَيْنَا نَحْنُ جُلُوسٌ مَرَّتْ بِنَا عَجُوزٌ مِنْ عَجَائِزِ رَهَابِينِهِمْ، تَحْمِلُ عَلَى رَأْسِهَا قُلَّةً مِنْ مَاءٍ، فَمَرَّتْ بِفَتًى مِنْهُمْ، فَجَعَلَ إِحْدَى يَدَيْهِ بَيْنَ كَتِفَيْهَا، ثُمَّ دَفَعَهَا، فَخَرَّتْ عَلَى رُكْبَتَيْهَا، فَانْكَسَرَتْ قُلَّتُهَا، فَلَمَّا ارْتَفَعَتْ، الْتَفَتَتْ إِلَيْهِ، فَقَالَتْ: سَوْفَ تَعْلَمُ، يَا غُدَرُ إِذَا وَضَعَ اللَّهُ الْكُرْسِيَّ، وَجَمَعَ الْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ، وَتَكَلَّمَتِ الْأَيْدِي وَالْأَرْجُلُ بِمَا كَانُوا يَكْسِبُونَ، فَسَوْفَ تَعْلَمُ كَيْفَ أَمْرِي وَأَمْرُكَ، عِنْدَهُ غَدًا، قَالَ: يَقُولُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: صَدَقَتْ صَدَقَتْ، كَيْفَ يُقَدِّسُ اللَّهُ أُمَّةً لَا يُؤْخَذُ لِضَعِيفِهِمْ مِنْ شَدِيدِهِمْ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪০১১
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نیک کام کروانا اور براکام چھڑوانا۔
ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : سب سے بہتر جہاد، ظالم حکمران کے سامنے حق و انصاف کی بات کہنی ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الملاحم ١٧ (٤٣٤٤) ، سنن الترمذی/الفتن ١٣ (٢١٧٤) ، (تحفة الأشراف : ٤٢٣٤) (صحیح )
حدیث نمبر: 4011 حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ دِينَارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُصْعَبٍ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَادَةَ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَايَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَةَ، عَنْ عَطِيَّةَ الْعَوْفِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَفْضَلُ الْجِهَادِ، كَلِمَةُ عَدْلٍ عِنْدَ سُلْطَانٍ جَائِرٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪০১২
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نیک کام کروانا اور براکام چھڑوانا۔
ابوامامہ (رض) کہتے ہیں کہ جمرہ اولیٰ کے پاس رسول اللہ ﷺ کے سامنے ایک شخص نے آ کر عرض کیا : اللہ کے رسول ! کون سا جہاد سب سے بہتر ہے ؟ آپ ﷺ خاموش رہے، پھر جب آپ ﷺ نے دوسرے جمرہ کی رمی کی تو اس نے پھر آپ سے یہی سوال کیا، آپ ﷺ خاموش رہے، پھر جب آپ نے جمرہ عقبہ کی رمی کی، تو سوار ہونے کے لیے آپ نے اپنا پاؤں رکاب میں رکھا اور فرمایا : سوال کرنے والا کہاں ہے ؟ ، اس نے عرض کیا : میں حاضر ہوں، اللہ کے رسول ! آپ ﷺ نے فرمایا : (سب سے بہتر جہاد) ظالم حکمران کے سامنے حق و انصاف کی بات کہنی ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٤٩٣٨، ومصباح الزجاجة : ١٤١١) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٢٥١، ٢٥٦) (حسن صحیح) (یہ اسناد حسن ہے، لیکن شواہد کی وجہ سے یہ صحیح ہے )
حدیث نمبر: 4012 حَدَّثَنَا رَاشِدُ بْنُ سَعِيدٍ الرَّمْلِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي غَالِبٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، قَالَ: عَرَضَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ عِنْدَ الْجَمْرَةِ الْأُولَى فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ الْجِهَادِ أَفْضَلُ؟ فَسَكَتَ عَنْهُ، فَلَمَّا رَأَى الْجَمْرَةَ الثَّانِيَةَ سَأَلَهُ فَسَكَتَ عَنْهُ، فَلَمَّا رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ وَضَعَ رِجْلَهُ فِي الْغَرْزِ لِيَرْكَبَ، قَالَ: أَيْنَ السَّائِلُ؟، قَالَ: أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: كَلِمَةُ حَقٍّ عِنْدَ ذِي سُلْطَانٍ جَائِرٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪০১৩
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نیک کام کروانا اور براکام چھڑوانا۔
ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ مروان نے عید کے دن منبر نکلوایا اور نماز عید سے پہلے خطبہ شروع کردیا، تو ایک شخص نے کہا : مروان ! آپ نے سنت کے خلاف کیا، ایک تو آپ نے اس دن منبر نکالا حالانکہ اس دن منبر نہیں نکالا جاتا، پھر آپ نے نماز سے پہلے خطبہ شروع کیا، حالانکہ نماز سے پہلے خطبہ نہیں ہوتا، ابو سعید خدری (رض) نے کہا : اس شخص نے تو اپنا وہ حق جو اس پر تھا ادا کردیا، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے : تم میں سے جو شخص کوئی بات خلاف شرع دیکھے، تو اگر اسے ہاتھ سے روکنے کی طاقت رکھتا ہو تو اسے ہاتھ سے روک دے، اگر اس کی طاقت نہ ہو تو اپنی زبان سے روکے، اور اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو تو اس کو دل سے برا جانے، اور یہ ایمان کا سب سے معمولی درجہ ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الإیمان ٢٠ (٤٩) ، سنن ابی داود/الصلاة ٢٤٨ (١١٤٠) ، الملاحم ١٧ (٤٣٤٠) ، سنن الترمذی/الفتن ١١ (٢١٧٢) ، سنن النسائی/الإیمان وشرائعہ ١٧ (٥٠١١، ٥٠١٢) ، (تحفة الأشراف : ١٢١٤٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٩، ١٠، ٤٩، ٥٢، ٥٤، ٩٢) (صحیح )
حدیث نمبر: 4013 حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ رَجَاءٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، وعَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ . عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: أَخْرَجَ مَرْوَانُ الْمِنْبَرَ فِي يَوْمِ عِيدٍ، فَبَدَأَ بِالْخُطْبَةِ قَبْلَ الصَّلَاةِ، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا مَرْوَانُ، خَالَفْتَ السُّنَّةَ، أَخْرَجْتَ الْمِنْبَرَ فِي هَذَا الْيَوْمِ وَلَمْ يَكُنْ يُخْرَجُ، وَبَدَأْتَ بِالْخُطْبَةِ قَبْلَ الصَّلَاةِ وَلَمْ يَكُنْ يُبْدَأُ بِهَا، فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ: أَمَّا هَذَا فَقَدْ قَضَى مَا عَلَيْهِ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: مَنْ رَأَى مِنْكُمْ مُنْكَرًا، فَاسْتَطَاعَ أَنْ يُغَيِّرَهُ بِيَدِهِ، فَلْيُغَيِّرْهُ بِيَدِهِ، فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِلِسَانِهِ، فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِقَلْبِهِ، وَذَلِكَ أَضْعَفُ الْإِيمَانِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪০১৪
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ تعالیٰ کا ارشاد اے ایمان والو! تم اپنی فکر کرو۔ کی تفسیر۔
ابوامیہ شعبانی کہتے ہیں کہ میں ابوثعلبہ خشنی (رض) کے پاس آیا، اور میں نے ان سے پوچھا کہ اس آیت کریمہ کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے ؟ انہوں نے پوچھا : کون سی آیت ؟ میں نے عرض کیا : يا أيها الذين آمنوا عليكم أنفسکم لا يضرکم من ضل إذا اهتديتم اے ایمان والو ! اپنے آپ کی فکر کرو، جب تم ہدایت یاب ہو گے تو دوسروں کی گمراہی تمہیں ضرر نہیں پہنچائے گی (سورة المائدة : 105) انہوں نے کہا : تم نے ایک جان کار شخص سے اس کے متعلق سوال کیا ہے، میں نے رسول اللہ ﷺ سے اس کے متعلق پوچھا : تو آپ ﷺ نے فرمایا : بلکہ تم اچھی باتوں کا حکم دو ، اور بری باتوں سے روکو یہاں تک کہ جب تم دیکھو کہ بخیل کی اطاعت کی جاتی ہے، خواہشات کے پیچھے چلا جاتا ہے، اور دنیا کو ترجیح دی جاتی ہے، ہر صاحب رائے اپنی رائے اور عقل پر نازاں ہے اور تمہیں ایسے کام ہوتے نظر آئیں جنہیں روکنے کی تم میں طاقت نہ ہو تو ایسے وقت میں تم خاص اپنے آپ سے کام رکھو۔ تمہارے پیچھے ایسے دن بھی آئیں گے کہ ان میں صبر کرنا مشکل ہوجائے گا، اور اس وقت دین پر صبر کرنا اتنا مشکل ہوجائے گا جتنا کہ انگارے کو ہاتھ میں پکڑنا، اس زمانہ میں عمل کرنے والے کو اتنا ثواب ملے گا، جتنا اس جیسا عمل کرنے والے پچاس لوگوں کو ملے گا ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الملاحم ١٧ (٤٣٤١) ، سنن الترمذی/التفسیر ٦ (٣٠٥٨) ، (تحفة الأشراف : ١١٨٨١) (ضعیف) (سند میں عمرو بن جاریہ، اور ابو امیہ شعبانی دونوں ضعیف ہیں، لیکن أيام الصبر کا فقرہ ثابت ہے )
حدیث نمبر: 4014 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنِي عُتْبَةُ بْنُ أَبِي حَكِيمٍ، حَدَّثَنِي عَنْ عَمِّهِ عَمْرِو بْنِ جَارِيَةَ، عَنْ أَبِي أُمَيَّةَ الشَّعْبَانِيِّ، قَالَ: أَتَيْتُ أَبَا ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيَّ، قَالَ: قُلْتُ: كَيْفَ تَصْنَعُ فِي هَذِهِ الْآيَةِ، قَالَ: أَيَّةُ آيَةٍ، قُلْتُ: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا عَلَيْكُمْ أَنْفُسَكُمْ لا يَضُرُّكُمْ مَنْ ضَلَّ إِذَا اهْتَدَيْتُمْ سورة المائدة آية 105 قَالَ: سَأَلْتَ عَنْهَا خَبِيرًا، سَأَلْتُ عَنْهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: بَلِ ائْتَمِرُوا بِالْمَعْرُوفِ وَتَنَاهَوْا عَنِ الْمُنْكَرِ، حَتَّى إِذَا رَأَيْتَ شُحًّا مُطَاعًا وَهَوًى مُتَّبَعًا، وَدُنْيَا مُؤْثَرَةً، وَإِعْجَابَ كُلِّ ذِي رَأْيٍ بِرَأْيِهِ، وَرَأَيْتَ أَمْرًا لَا يَدَانِ لَكَ بِهِ، فَعَلَيْكَ خُوَيْصَةَ نَفْسِكَ، وَدَعْ أَمْرَ الْعَوَامِّ، فَإِنَّ مِنْ وَرَائِكُمْ أَيَّامَ الصَّبْرِ، الصَّبْرُ فِيهِنَّ مِثْلِ قَبْضٍ عَلَى الْجَمْرِ، لِلْعَامِلِ فِيهِنَّ مِثْلُ أَجْرِ خَمْسِينَ رَجُلًا يَعْمَلُونَ بِمِثْلِ عَمَلِهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪০১৫
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ تعالیٰ کا ارشاد اے ایمان والو! تم اپنی فکر کرو۔ کی تفسیر۔
انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ عرض کیا گیا : اللہ کے رسول ! ہم امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کو کس وقت ترک کریں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : اس وقت جب تم میں وہ باتیں ظاہر ہوجائیں جو گذشتہ امتوں میں ظاہر ہوئی تھیں ، ہم نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! ہم سے گذشتہ امتوں میں کون سی باتیں ظاہر ہوئی تھیں ؟ ، آپ ﷺ نے فرمایا : حکومت تمہارے کم عمروں میں چلی جائے گی، اور تمہارے بڑے آدمیوں میں فحش کاری آجائے گی، اور علم تمہارے ذلیل لوگوں میں چلا جائے ۔ زید کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کے اس قول : والعلم في رذالتکم کا مطلب یہ ہے کہ علم (دین) فاسقوں میں چلا جائے گا۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٦٠٤، ومصباح الزجاجة : ١٤١٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/١٨٧) (ضعیف) (سند ضعیف ہے اس لئے کہ مکحول مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے )
حدیث نمبر: 4015 حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عُبَيْدٍ الْخُزَاعِيُّ، حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَيْدٍ حَفْصُ بْنُ غَيْلَانَ الرُّعَيْنِيُّ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَتَى نَتْرُكُ الْأَمْرَ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّهْيَ عَنِ الْمُنْكَرِ؟ قَالَ: إِذَا ظَهَرَ فِيكُمْ مَا ظَهَرَ فِي الْأُمَمِ قَبْلَكُمْ، قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا ظَهَرَ فِي الْأُمَمِ قَبْلَنَا، قَالَ: الْمُلْكُ فِي صِغَارِكُمْ، وَالْفَاحِشَةُ فِي كِبَارِكُمْ، وَالْعِلْمُ فِي رُذَالَتِكُمْ، قَالَ زَيْدٌ: تَفْسِيرُ مَعْنَى قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَالْعِلْمُ فِي رُذَالَتِكُمْ: إِذَا كَانَ الْعِلْمُ فِي الْفُسَّاقِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪০১৬
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ تعالیٰ کا ارشاد اے ایمان والو! تم اپنی فکر کرو۔ کی تفسیر۔
حذیفہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : مومن کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ اپنے آپ کو رسوا و ذلیل کرے ، لوگوں نے عرض کیا : اپنے آپ کو کیسے رسوا و ذلیل کرے گا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ایسی مصیبت کا سامنا کرے گا، جس کی اس میں طاقت نہ ہوگی ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الفتن ٦٧ (٢٢٥٤) ، (تحفة الأشراف : ٣٣٠٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٤٠٥) (حسن) (سند میں علی بن زید جدعان ضعیف راوی ہیں، لیکن طبرانی میں ابن عمر (رض) کے شاہد سے تقویت پاکر یہ حسن ہے، ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی : ٦١٣ )
حدیث نمبر: 4016 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْجُنْدُبٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَنْبَغِي لِلْمُؤْمِنِ أَنْ يُذِلَّ نَفْسَهُ، قَالُوا: وَكَيْفَ يُذِلُّ نَفْسَهُ؟ قَالَ: يَتَعَرَّضُ مِنَ الْبَلَاءِ لِمَا لَا يُطِيقُهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪০১৭
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ تعالیٰ کا ارشاد اے ایمان والو! تم اپنی فکر کرو۔ کی تفسیر۔
ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے : اللہ تعالیٰ قیامت کے دن بندے سے سوال کرے گا یہاں تک کہ وہ پو چھے گا کہ تم نے جب خلاف شرع کام ہوتے دیکھا تو اسے منع کیوں نہ کیا ؟ تو جب اس سے کوئی جواب نہ بن سکے گا تو اللہ تعالیٰ خود اس کو جواب سکھائے گا اور وہ عرض کرے گا : اے میرے رب ! میں نے تیرے رحم کی امید رکھی، اور لوگوں کا خوف کیا ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٤٣٩٥، ومصباح الزجاجة : ١٤١٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٢٧، ٢٩، ٧٧) (صحیح )
حدیث نمبر: 4017 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَبُو طُوَالَةَ، حَدَّثَنَا نَهَارٌ الْعَبْدِيُّ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: إِنَّ اللَّهَ لَيَسْأَلُ الْعَبْدَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، حَتَّى يَقُولَ: مَا مَنَعَكَ إِذْ رَأَيْتَ الْمُنْكَرَ أَنْ تُنْكِرَهُ، فَإِذَا لَقَّنَ اللَّهُ عَبْدًا حُجَّتَهُ، قَالَ: يَا رَبِّ، رَجَوْتُكَ وَفَرِقْتُ مِنَ النَّاسِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪০১৮
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سزاؤں کا بیان
ابوموسیٰ اشعری (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ ظالم کو ڈھیل دیتا رہتا ہے، لیکن اسے پکڑتا ہے تو پھر نہیں چھوڑتا، اس کے بعد آپ ﷺ نے آیت : وكذلك أخذ ربک إذا أخذ القرى وهي ظالمة تمہارے رب کی پکڑ ایسی ہی ہے جب وہ کسی ظالم بستی کو پکڑتا ہے (سورة الهود : 102) ، کی تلاوت کی۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/تفسیر القرآن ١٢ (٤٦٨٦) ، صحیح مسلم/البر والصلة ١٥ (٢٥٨٣) ، سنن الترمذی/التفسیر ١٢ (٣١١٠) ، (تحفة الأشراف : ٩٠٣٧) (صحیح )
حدیث نمبر: 4018 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ يُمْلِي لِلظَّالِمِ، فَإِذَا أَخَذَهُ لَمْ يُفْلِتْهُ، ثُمَّ قَرَأَ: وَكَذَلِكَ أَخْذُ رَبِّكَ إِذَا أَخَذَ الْقُرَى وَهِيَ ظَالِمَةٌ سورة هود آية 102.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪০১৯
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سزاؤں کا بیان
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا : مہاجرین کی جماعت ! پانچ باتیں ہیں جب تم ان میں مبتلا ہوجاؤ گے، اور میں اللہ کی پناہ چاہتا ہوں اس بات سے کہ تم اس میں مبتلا ہو، (وہ پانچ باتیں یہ ہیں) پہلی یہ کہ جب کسی قوم میں علانیہ فحش (فسق و فجور اور زناکاری) ہونے لگ جائے، تو ان میں طاعون اور ایسی بیماریاں پھوٹ پڑتی ہیں جو ان سے پہلے کے لوگوں میں نہ تھیں، دوسری یہ کہ جب لوگ ناپ تول میں کمی کرنے لگ جاتے ہیں تو وہ قحط، معاشی تنگی اور اپنے حکمرانوں کی زیادتی کا شکار ہوجاتے ہیں، تیسری یہ کہ جب لوگ اپنے مالوں کی زکاۃ ادا نہیں کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ آسمان سے بارش کو روک دیتا ہے، اور اگر زمین پر چوپائے نہ ہوتے تو آسمان سے پانی کا ایک قطرہ بھی نہ گرتا، چوتھی یہ کہ جب لوگ اللہ اور اس کے رسول کے عہد و پیمان کو توڑ دیتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ان پر ان کے علاوہ لوگوں میں سے کسی دشمن کو مسلط کردیتا ہے، وہ جو کچھ ان کے پاس ہوتا ہے چھین لیتا ہے، پانچویں یہ کہ جب ان کے حکمراں اللہ تعالیٰ کی کتاب کے مطابق فیصلے نہیں کرتے، اور اللہ نے جو نازل کیا ہے اس کو اختیار نہیں کرتے، تو اللہ تعالیٰ ان میں پھوٹ اور اختلاف ڈال دیتا ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٧٣٣٢، ومصباح الزجاجة : ١٤١٤) (حسن) (سند میں خالد بن یزید ابن أبی مالک الفقیہ ضعیف راوی ہیں، لیکن دوسرے طریق سے یہ حسن ہے، حاکم نے اسے صحیح الاسناد کہا ہے، اور یہ کہ یہ قابل عمل ہے )
حدیث نمبر: 4019 حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَبُو أَيُّوبَ، عَنْ ابْنِ أَبِي مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْعَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: أَقْبَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا مَعْشَرَ الْمُهَاجِرِينَ، خَمْسٌ إِذَا ابْتُلِيتُمْ بِهِنَّ، وَأَعُوذُ بِاللَّهِ أَنْ تُدْرِكُوهُنَّ، لَمْ تَظْهَرِ الْفَاحِشَةُ فِي قَوْمٍ قَطُّ، حَتَّى يُعْلِنُوا، بِهَا إِلَّا فَشَا فِيهِمُ الطَّاعُونُ وَالْأَوْجَاعُ، الَّتِي لَمْ تَكُنْ مَضَتْ فِي أَسْلَافِهِمُ الَّذِينَ مَضَوْا، وَلَمْ يَنْقُصُوا الْمِكْيَالَ وَالْمِيزَانَ، إِلَّا أُخِذُوا بِالسِّنِينَ، وَشِدَّةِ الْمَئُونَةِ، وَجَوْرِ السُّلْطَانِ عَلَيْهِمْ، وَلَمْ يَمْنَعُوا زَكَاةَ أَمْوَالِهِمْ إِلَّا مُنِعُوا الْقَطْرَ مِنَ السَّمَاءِ، وَلَوْلَا الْبَهَائِمُ لَمْ يُمْطَرُوا وَلَمْ يَنْقُضُوا عَهْدَ اللَّهِ، وَعَهْدَ رَسُولِهِ إِلَّا سَلَّطَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِنْ غَيْرِهِمْ، فَأَخَذُوا بَعْضَ مَا فِي أَيْدِيهِمْ وَمَا لَمْ تَحْكُمْ أَئِمَّتُهُمْ بِكِتَابِ اللَّهِ، وَيَتَخَيَّرُوا مِمَّا أَنْزَلَ اللَّهُ إِلَّا جَعَلَ اللَّهُ بَأْسَهُمْ بَيْنَهُمْ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪০২০
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سزاؤں کا بیان
ابو مالک اشعری (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : میری امت میں سے کچھ لوگ شراب پئیں گے، اور اس کا نام کچھ اور رکھیں گے، ان کے سروں پر باجے بجائے جائیں گے، اور گانے والی عورتیں گائیں گی، تو اللہ تعالیٰ انہیں زمین میں دھنسا دے گا، اور ان میں سے بعض کو بندر اور سور بنا دے گا ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الأشربة ٦ (٣٦٨٨) ، (تحفة الأشراف : ١٢١٦٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٣٤٢) (صحیح )
حدیث نمبر: 4020 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِيسَى، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ حَاتِمِ بْنِ حُرَيْثٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ الْأَشْعَرِيِّ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْعَرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَيَشْرَبَنَّ نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي الْخَمْرَ، يُسَمُّونَهَا بِغَيْرِ اسْمِهَا، يُعْزَفُ عَلَى رُءُوسِهِمْ بِالْمَعَازِفِ وَالْمُغَنِّيَاتِ، يَخْسِفُ اللَّهُ بِهِمُ الْأَرْضَ، وَيَجْعَلُ مِنْهُمُ الْقِرَدَةَ وَالْخَنَازِيرَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪০২১
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سزاؤں کا بیان
براء بن عازب (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اس آیت کریمہ : يلعنهم الله ويلعنهم اللاعنون یہی وہ لوگ ہیں جن پر اللہ لعنت کرتا ہے اور لعنت کرنے والے لعنت کرتے ہیں (سورة البقرة : 159) ، کی تفسیر میں فرمایا : اللاعنون سے زمین کے چوپائے مراد ہیں ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٧٦٠، ومصباح الزجاجة : ١٤١٥) (ضعیف) (سند میں لیث بن أبی سلیم ضعیف راوی ہیں )
حدیث نمبر: 4021 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ الْمِنْهَالِ، عَنْ زَاذَانَ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَلْعَنُهُمُ اللَّهُ وَيَلْعَنُهُمُ اللَّاعِنُونَ، قَالَ: دَوَابُّ الْأَرْضِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪০২২
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سزاؤں کا بیان
ثوبان (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : نیکی ہی عمر کو بڑھاتی ہے، اور تقدیر کو دعا کے علاوہ کوئی چیز نہیں ٹال سکتی، اور کبھی آدمی اپنے گناہ کی وجہ سے ملنے والے رزق سے محروم ہوجاتا ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٢٠٩٣، ومصباح الزجاجة : ١٤١٦) (حسن) (یہ حدیث حسن ہے، آخری فقرہ : وإن الرجل ليحرم الرزق بالذنب يصيبه ضعیف ہے، ضعف کا سبب عبداللہ بن أبی الجعد کا تفرد ہے، وہ مقبول عند المتابعہ ہیں، اور متابعت نہ ہونے کی وجہ سے یہ فقرہ ضعیف ہے ) وضاحت : ١ ؎: چاہے جتنا کوشش اور محنت کرے، لیکن اس کو فراغت اور مالداری حاصل نہیں ہوتی، کبھی اس کے گناہوں کی وجہ سے اس کی اولاد پر بھی کئی پشت تک اثر رہتا ہے، اللہ بچائے، بعضوں نے کہا : عمر بڑھنے سے یہی مراد ہے کہ اچھی شہرت ہوجاتی ہے گویا وہ مرنے کے بعد بھی زندہ ہے، یا روزی بڑھنا کیونکہ عمر پیدا ہوتے ہی معین ہوجاتی ہے، گھٹ بڑھ نہیں سکتی۔
حدیث نمبر: 4022 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِيسَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْثَوْبَانَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَزِيدُ فِي الْعُمْرِ إِلَّا الْبِرُّ، وَلَا يَرُدُّ الْقَدَرَ إِلَّا الدُّعَاءُ، وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيُحْرَمُ الرِّزْقَ بِالذَّنْبِ يُصِيبُهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪০২৩
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مصیبت پر صبر کرنا۔
سعد بن ابی وقاص (رض) کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! لوگوں میں سب سے زیادہ مصیبت اور آزمائش کا شکار کون ہوتا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : انبیاء، پھر جو ان کے بعد مرتبہ میں ہیں، پھر جو ان کے بعد ہیں، بندے کی آزمائش اس کے دین کے مطابق ہوتی ہے، اگر وہ دین میں سخت اور پختہ ہے تو آزمائش بھی سخت ہوگی، اور اگر دین میں نرم اور ڈھیلا ہے تو مصیبت بھی اسی انداز سے نرم ہوگی، مصیبتوں سے بندے کے گناہوں کا کفارہ ہوتا رہتا ہے یہاں تک کہ بندہ روے زمین پر اس حال میں چلتا ہے کہ اس پر کوئی گناہ نہیں ہوتا ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الزہد ٥٦ (٢٣٩٨) ، (تحفة الأشراف : ٣٩٣٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/١٧٢، ١٧٣، ١٨٠، ١٨٥) ، سنن الدارمی/الرقاق ٦٧ (٢٨٢٥) (حسن صحیح )
حدیث نمبر: 4023 حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ حَمَّادٍ الْمَعْنِيُّ، وَيَحْيَى بْنُ دُرُسْتَ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ النَّاسِ أَشَدُّ بَلَاءً؟ قَالَ: الْأَنْبِيَاءُ، ثُمَّ الْأَمْثَلُ فَالْأَمْثَلُ، يُبْتَلَى الْعَبْدُ عَلَى حَسَبِ دِينِهِ، فَإِنْ كَانَ فِي دِينِهِ صُلْبًا اشْتَدَّ بَلَاؤُهُ، وَإِنْ كَانَ فِي دِينِهِ رِقَّةٌ ابْتُلِيَ عَلَى حَسَبِ دِينِهِ، فَمَا يَبْرَحُ الْبَلَاءُ بِالْعَبْدِ حَتَّى يَتْرُكَهُ يَمْشِي عَلَى الْأَرْضِ وَمَا عَلَيْهِ مِنْ خَطِيئَةٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪০২৪
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مصیبت پر صبر کرنا۔
ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، آپ کو بخار آ رہا تھا، میں نے اپنا ہاتھ آپ پر رکھا تو آپ کے بخار کی گرمی مجھے اپنے ہاتھوں میں لحاف کے اوپر سے محسوس ہوئی، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! آپ کو بہت ہی سخت بخار ہے ! آپ ﷺ نے فرمایا : ہمارا یہی حال ہے ہم لوگوں پر مصیبت بھی دگنی (سخت) آتی ہے، اور ثواب بھی دگنا ملتا ہے ، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کن لوگوں پر زیادہ سخت مصیبت آتی ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : انبیاء پر ، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! پھر کن پر ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : پھر نیک لوگوں پر، بعض نیک لوگ ایسی تنگ دستی میں مبتلا کر دئیے جاتے ہیں کہ ان کے پاس ایک چوغہ کے سوا جسے وہ اپنے اوپر لپیٹتے رہتے ہیں کچھ نہیں ہوتا، اور بعض آزمائش سے اس قدر خوش ہوتے ہیں جتنا تم میں سے کوئی مال و دولت ملنے پر خوش ہوتا ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٤١٨٩، ومصباح الزجاجة : ١٤١٧) (صحیح )
حدیث نمبر: 4024 حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، حَدَّثَنِي هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُوعَكُ، فَوَضَعْتُ يَدِي عَلَيْهِ، فَوَجَدْتُ حَرَّهُ بَيْنَ يَدَيَّ فَوْقَ اللِّحَافِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا أَشَدَّهَا عَلَيْكَ، قَالَ: إِنَّا كَذَلِكَ يُضَعَّفُ لَنَا الْبَلَاءُ وَيُضَعَّفُ لَنَا الْأَجْرُ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ النَّاسِ أَشَدُّ بَلَاءً؟ قَالَ: الْأَنْبِيَاءُ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ: ثُمَّ الصَّالِحُونَ، إِنْ كَانَ أَحَدُهُمْ لَيُبْتَلَى بِالْفَقْرِ حَتَّى مَا يَجِدُ أَحَدُهُمْ إِلَّا الْعَبَاءَةَ يُحَوِّيهَا، وَإِنْ كَانَ أَحَدُهُمْ لَيَفْرَحُ بِالْبَلَاءِ كَمَا يَفْرَحُ أَحَدُكُمْ بِالرَّخَاءِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪০২৫
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مصیبت پر صبر کرنا۔
عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ گویا میں رسول اللہ ﷺ کو دیکھ رہا ہوں، آپ ﷺ انبیاء کرام (علیہم السلام) میں سے ایک نبی کی حکایت بیان کر رہے تھے جن کو ان کی قوم نے مارا پیٹا تھا، وہ اپنے چہرے سے خون پونچھتے جاتے تھے، اور یہ کہتے جاتے تھے : اے میرے رب ! میری قوم کی مغفرت فرما، کیونکہ وہ لوگ نہیں جانتے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/أحادیث الأنبیاء ٥٤ (٣٤٧٧) ، صحیح مسلم/الجہاد ٣٦ (١٧٩٢) ، (تحفة الأشراف : ٩٢٦٠) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٤٥٦، ٤٥٧، ٣٨٠، ٤٢٧، ٤٣٢) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: خود آپ ﷺ نے جنگ احد میں جب کافروں کے ہاتھ سے پتھر کھائے، چہرہ مبارک زخمی ہوا، دانت شہید ہوا، خون بہہ رہا تھا، لوگوں نے عرض کیا کہ اب تو کافروں کے لئے بددعا فرمائیے تو آپ ﷺ نے فرمایا : اللہ میری قوم کو ہدایت دے، یہ دین کو نہیں جانتے ہیں ۔
حدیث نمبر: 4025 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَيَحْكِي نَبِيًّا مِنَ الْأَنْبِيَاءِ ضَرَبَهُ قَوْمُهُ، وَهُوَ يَمْسَحُ الدَّمَ عَنْ وَجْهِهِ، وَيَقُولُ: رَبِّ اغْفِرْ لِقَوْمِي فَإِنَّهُمْ لَا يَعْلَمُونَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪০২৬
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مصیبت پر صبر کرنا۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ہم ابراہیم (علیہ السلام) سے زیادہ شک کرنے کے حقدار ہیں ١ ؎ جب انہوں نے کہا : اے میرے رب تو مجھ کو دکھا کہ تو مردوں کو کیسے زندہ کرے گا ؟ تو اللہ نے فرمایا : کیا تجھے یقین نہیں ہے ؟ انہوں نے عرض کیا : کیوں نہیں (لیکن یہ سوال اس لیے ہے) کہ میرے دل کو اطمینان حاصل ہوجائے، اور اللہ تعالیٰ لوط (علیہ السلام) پر رحم کرے، وہ زور آور شخص کی پناہ ڈھونڈھتے تھے، اگر میں اتنے دنوں تک قید میں رہا ہوتا جتنے عرصہ یوسف (علیہ السلام) رہے، تو جس وقت بلانے والا آیا تھا میں اسی وقت اس کے ساتھ ہو لیتا ٢ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/أحادیث الأنبیاء ١١ (٣٣٧٢) ، صحیح مسلم/الإیمان ٦٩ (١٥١) ، (تحفة الأشراف : ١٣٣٢٥، ١٥٣١٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٣٢٦) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: مفہوم یہ ہے کہ اگر ہم کو شک نہیں ہوا تو بھلا ابراہیم (علیہ السلام) کو کیوں کر شک ہوسکتا ہے، انہوں نے تو عین الیقین کا مرتبہ حاصل کرنے کے لئے یہ سوال کیا تھا کہ مردے کو زندہ کرنا انہیں دکھا دیا جائے۔ ٢ ؎: یہ تعریف ہے یوسف (علیہ السلام) کے صبر اور استقلال کی، اتنی لمبی قید پر بھی انہوں نے رہائی کے لئے جلدی نہیں کی۔
حدیث نمبر: 4026 حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، وَيُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَحْنُ أَحَقُّ بِالشَّكِّ مِنْ إِبْرَاهِيمَ إِذْ قَالَ: رَبِّ أَرِنِي كَيْفَ تُحْيِي الْمَوْتَى قَالَ أَوَلَمْ تُؤْمِنْ قَالَ بَلَى وَلَكِنْ لِيَطْمَئِنَّ قَلْبِي سورة البقرة آية 260، وَيَرْحَمُ اللَّهُ لُوطًا، لَقَدْ كَانَ يَأْوِي إِلَى رُكْنٍ شَدِيدٍ، وَلَوْ لَبِثْتُ فِي السِّجْنِ طُولَ مَا لَبِثَ يُوسُفُ لَأَجَبْتُ الدَّاعِيَ.
তাহকীক: