কিতাবুস সুনান - ইমাম ইবনে মাজা' রহঃ (উর্দু)

كتاب السنن للإمام ابن ماجة

فتنوں کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১৭৩ টি

হাদীস নং: ৩৯৮৭
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ابتداء میں اسلام بیگانہ تھا۔
انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اسلام اجنبی حالت میں شروع ہوا، اور عنقریب پھر اجنبی بن جائے گا، لہٰذا ایسے وقت میں اس پر قائم رہنے والے اجنبیوں کے لیے خوشخبری ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٨٥٥، ومصباح الزجاجة : ١٤٠١) (حسن صحیح) (یہ سند حسن ہے، لیکن شواہد سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے )
حدیث نمبر: 3987 حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ،‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ،‏‏‏‏ وَابْنُ لَهِيعَةَ،‏‏‏‏ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ،‏‏‏‏ عَنْ سِنَانِ بْنِ سَعْدٍ،‏‏‏‏ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ،‏‏‏‏ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ الْإِسْلَامَ بَدَأَ غَرِيبًا وَسَيَعُودُ غَرِيبًا،‏‏‏‏ فَطُوبَى لِلْغُرَبَاءِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৮৮
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ابتداء میں اسلام بیگانہ تھا۔
عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اسلام اجنبی حالت میں شروع ہوا، عنقریب پھر اجنبی بن جائے گا، لہٰذا ایسے وقت میں اس پر قائم رہنے والے اجنبیوں کے لیے خوشخبری ہے، آپ سے سوال کیا گیا : غرباء کون ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : وہ لوگ ہیں جو اپنے قبیلے سے نکال دئیے گئے ہوں ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الإیمان ١٣ (٢٦٢٩) ، (تحفة الأشراف : ٩٥١٠) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٣٩٨) ، سنن الدارمی/الرقاق ٤٢ (٢٧٩٧) (صحیح) قال قيل ومن الغرباء قال النزاع من القبائل کا ٹکڑا یعنی غرباء کی تعریف ضعیف ہے، تراجع الألبانی : رقم : ١٧٥ ) وضاحت : ١ ؎: یعنی مسافر، پردیسی جن کا کوئی دوست اور مددگار نہ ہو، شروع میں اسلام ایسے ہی لوگوں نے اختیار کیا تھا جیسے بلال، صہیب، سلمان، مقداد، ابوذر رضی اللہ عنہم وغیرہ اور قریشی مہاجر بھی اجنبی ہوگئے تھے اس لئے کہ قریش نے ان کو مکہ سے نکال دیا تھا، تو وہ مدینہ میں اجنبی تھے۔
حدیث نمبر: 3988 حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ،‏‏‏‏ عَنْ الْأَعْمَشِ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي إِسْحَاق،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ،‏‏‏‏ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّ الْإِسْلَامَ بَدَأَ غَرِيبًا،‏‏‏‏ وَسَيَعُودُ غَرِيبًا،‏‏‏‏ فَطُوبَى لِلْغُرَبَاءِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قِيلَ:‏‏‏‏ وَمَنِ الْغُرَبَاءُ؟ قَالَ:‏‏‏‏ النُّزَّاعُ مِنَ الْقَبَائِلِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৮৯
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فتنوں سے سلامتی کی امید کس کے متعلق کی جاسکتی ہے۔
عمر بن خطاب (رض) کہتے ہیں کہ ایک دن وہ مسجد نبوی کی جانب گئے، تو وہاں معاذ بن جبل (رض) کو دیکھا کہ نبی اکرم ﷺ کی قبر کے پاس بیٹھے رو رہے ہیں، انہوں نے معاذ (رض) سے رونے کا سبب پوچھا، تو معاذ (رض) نے کہا : مجھے ایک ایسی بات رلا رہی ہے جو میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنی تھی، میں نے آپ ﷺ کو فرماتے سنا : معمولی ریاکاری بھی شرک ہے، بیشک جس نے اللہ کے کسی دوست سے دشمنی کی، تو اس نے اللہ سے اعلان جنگ کیا، اللہ تعالیٰ ان نیک، گم نام متقی لوگوں کو محبوب رکھتا ہے جو اگر غائب ہوجائیں تو کوئی انہیں تلاش نہیں کرتا، اور اگر وہ حاضر ہوجائیں تو لوگ انہیں کھانے کے لیے نہیں بلاتے، اور نہ انہیں پہچانتے ہیں، ان کے دل ہدایت کے چراغ ہیں، ایسے لوگ ہر گرد آلود تاریک فتنے سے نکل جائیں گے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١١٣٠٥، ومصباح الزجاجة : ١٤٠٢) (ضعیف) (سند میں عیسیٰ بن عبد الرحمن ضعیف و متروک راوی ہیں )
حدیث نمبر: 3989 حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ،‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي ابْنُ لَهِيعَةَ،‏‏‏‏ عَنْ عِيسَى بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ،‏‏‏‏ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِيهِ،‏‏‏‏ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ،‏‏‏‏ أَنَّهُ خَرَجَ يَوْمًا إِلَى مَسْجِدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ فَوَجَدَ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ قَاعِدًا عِنْدَ قَبْرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبْكِي،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ مَا يُبْكِيكَ؟ قَالَ:‏‏‏‏ يُبْكِينِي شَيْءٌ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ يَقُولُ:‏‏‏‏ إِنَّ يَسِيرَ الرِّيَاءِ شِرْكٌ،‏‏‏‏ وَإِنَّ مَنْ عَادَى لِلَّهِ وَلِيًّا فَقَدْ بَارَزَ اللَّهَ بِالْمُحَارَبَةِ،‏‏‏‏ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْأَبْرَارَ الْأَتْقِيَاءَ الْأَخْفِيَاءَ،‏‏‏‏ الَّذِينَ إِذَا غَابُوا لَمْ يُفْتَقَدُوا،‏‏‏‏ وَإِنْ حَضَرُوا لَمْ يُدْعَوْا،‏‏‏‏ وَلَمْ يُعْرَفُوا قُلُوبُهُمْ مَصَابِيحُ الْهُدَى،‏‏‏‏ يَخْرُجُونَ مِنْ كُلِّ غَبْرَاءَ مُظْلِمَةٍ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৯০
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فتنوں سے سلامتی کی امید کس کے متعلق کی جاسکتی ہے۔
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : لوگوں کی مثال ان سو اونٹوں کے مانند ہے، جن میں سے ایک بھی سواری کے لائق نہیں پاؤ گے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٦٧٤٠) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الرقاق ٣٥ (٦٤٩٨) ، صحیح مسلم/فضائل الصحابة ٦٠ (٢٥٤٧) ، سنن الترمذی/الأمثال ٧ (٢٨٧٢) ، مسند احمد (٢/٧٠، ١٢٣، ١٣٩) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: سواری میں استعمال ہونے والا جانور نرم مزاج اور سیدھا ہوتا ہے، لیکن عملاً کمیاب، ایسے سیکڑوں آدمیوں میں سے کوئی کوئی ہوتا ہے، جو دوستی اور تعلقات کو استوار کرنے کے لائق ہوتا ہے۔ مقصد یہ ہے کہ اکثر لوگوں میں مختلف انداز کی کمیاں پائی جاتی ہیں، کامل و مکمل اور بھر پور شخصیت والے کم ہی لوگ ہوتے ہیں، امام بخاری نے اس حدیث کو کتاب الرقاق کے باب رفع الامانہ میں اسی لئے ذکر کیا ہے کہ اخیر امت میں لوگ اس باب میں بھی کمیاب ہوں گے۔
حدیث نمبر: 3990 حدثنا هشام بن عمار حدثنا عبد العزيز بن محمد الدراوردي حدثنا زيد بن أسلم عن عبد الله بن عمر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «الناس كإبل مائة لا تكاد تجد فيها راحلة».
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৯১
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امتوں کا فرقوں میں بٹ جانا۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : یہود اکہتر فرقوں میں بٹ گئے، اور میری امت تہتر فرقوں میں بٹ جائے گی ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٥٠٩٩) ، وقد أخرجہ : سنن ابی داود/السنة ١ (٤٥٩٦) ، سنن الترمذی/الإیمان ١٨ (٢٦٤٠) ، مسند احمد (٢/٣٣٢) (حسن صحیح) (یہ سند حسن ہے، لیکن شواہد سے یہ صحیح ہے )
حدیث نمبر: 3991 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مُحْمَّدُ بْنُ بِشْرٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ تَفَرَّقَتْ الْيَهُودُ عَلَى إِحْدَى وَسَبْعِينَ فِرْقَةً،‏‏‏‏ وَتَفْتَرِقُ أُمَّتِي عَلَى ثَلَاثٍ وَسَبْعِينَ فِرْقَةً.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৯২
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امتوں کا فرقوں میں بٹ جانا۔
عوف بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : یہود اکہتر ( ٧١ ) فرقوں میں بٹ گئے جن میں سے ایک جنت میں جائے گا اور ستر ( ٧٠ ) جہنم میں، نصاریٰ کے بہتر فرقے ہوئے جن میں سے اکہتر ( ٧١ ) جہنم میں اور ایک جنت میں جائے گا، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے ! میری امت تہتر ( ٧٣ ) فرقوں میں بٹ جائے گی جن میں سے ایک فرقہ جنت میں جائے گا، اور بہتر ( ٧٢ ) فر قے جہنم میں ، عرض کیا گیا : اللہ کے رسول ! وہ کون ہوں گے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : الجماعة۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٠٩٠٨، ومصباح الزجاجة : ١٤٠٣) (صحیح) (عباد بن یوسف کندی مقبول راوی ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر حدیث صحیح ہے ) وضاحت : ١ ؎: یعنی اہل سنت والجماعت جنہوں نے حدیث اور قرآن کو نہیں چھوڑا اس وجہ سے اہل سنت ہوئے، اور جماعت المسلمین کے ساتھ رہے تھے۔
حدیث نمبر: 3992 حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرِ بْنِ دِينَارٍ الْحِمْصِيُّ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ يُوسُفَ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عَمْرٍو،‏‏‏‏ عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ،‏‏‏‏ عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ افْتَرَقَتْ الْيَهُودُ عَلَى إِحْدَى وَسَبْعِينَ فِرْقَةً،‏‏‏‏ فَوَاحِدَةٌ فِي الْجَنَّةِ،‏‏‏‏ وَسَبْعُونَ فِي النَّارِ،‏‏‏‏ وَافْتَرَقَتْ النَّصَارَى عَلَى ثِنْتَيْنِ وَسَبْعِينَ فِرْقَةً،‏‏‏‏ فَإِحْدَى وَسَبْعُونَ فِي النَّارِ،‏‏‏‏ وَوَاحِدَةٌ فِي الْجَنَّةِ،‏‏‏‏ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَتَفْتَرِقَنَّ أُمَّتِي عَلَى ثَلَاثٍ وَسَبْعِينَ فِرْقَةً،‏‏‏‏ وَاحِدَةٌ فِي الْجَنَّةِ،‏‏‏‏ وَثِنْتَانِ وَسَبْعُونَ فِي النَّارِ،‏‏‏‏ قِيلَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ،‏‏‏‏ مَنْ هُمْ؟ قَالَ:‏‏‏‏ الْجَمَاعَةُ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৯৩
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امتوں کا فرقوں میں بٹ جانا۔
انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : بنی اسرائیل اکہتر فرقوں میں بٹ گئے، اور میری امت بہتر فرقوں میں بٹ جائے گی، سوائے ایک کے سب جہنمی ہوں گے، اور وہ الجماعة ہے، (وہ جماعت جو میری اور میرے صحابہ کی روش اور طریقے پر ہو) ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٣١٤، ومصباح الزجاجة : ١٤٠٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/١٢٠) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: جس نے مسلمانوں کی جماعت اور امام وقت کا ساتھ نہیں چھوڑا اور ہر زمانہ میں امام اور خلیفہ وقت کے ساتھ رہے، یہ مضمون اہل سنت والجماعت کے علاوہ کسی اور فرقہ اور جماعت پر صادق نہیں آتا، اس لیے معلوم ہوا کہ اہل سنت والجماعت ہی ناجی جماعت ہے۔
حدیث نمبر: 3993 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ،‏‏‏‏ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّ بَنِي إِسْرَائِيلَ افْتَرَقَتْ عَلَى إِحْدَى وَسَبْعِينَ فِرْقَةً،‏‏‏‏ وَإِنَّ أُمَّتِي سَتَفْتَرِقُ عَلَى ثِنْتَيْنِ وَسَبْعِينَ فِرْقَةً،‏‏‏‏ كُلُّهَا فِي النَّارِ،‏‏‏‏ إِلَّا وَاحِدَةً وَهِيَ الْجَمَاعَةُ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৯৪
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امتوں کا فرقوں میں بٹ جانا۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تم پہلی امتوں کے نقش قدم پر چلو گے اگر وہ ہاتھ پھیلانے کے مقدار چلے ہوں گے ١ ؎، تو تم بھی وہی مقدار چلو گے، اور اگر وہ ایک ہاتھ چلے ہوں گے تو تم بھی ایک ہاتھ چلو گے، اور اگر وہ ایک بالشت چلے ہوں گے تو تم بھی ایک بالشت چلو گے، یہاں تک کہ اگر وہ گوہ کے سوراخ میں داخل ہوئے ہوں گے تو تم بھی اس میں داخل ہو گے ، لوگوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا وہ یہود اور نصاریٰ ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : تب اور کون ہوسکتے ہیں ؟ ٢ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٥١٢٠، ومصباح الزجاجة : ١٤٠٥) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الاعتصام ١٤ (٧٣١٩) ، مسند احمد (٢/٤٥٠، ٥٢٧) (حسن صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی قدم بہ قد م، باع: کہتے ہیں دونوں ہاتھ کی لمبائی کو، ذراع: ایک ہاتھ اور شبر ایک بالشت۔ ٢ ؎: یہود اور نصاریٰ نے یہ کیا تھا کہ تورات اور انجیل کو چھوڑ کر اپنے مولویوں اور درویشوں کی پیروی میں غرق ہوگئے تھے، اور اسی کو دین و ایمان جانتے تھے، مسلمانوں نے بھی ایسا ہی کیا کہ قرآن و حدیث کا پڑھنا پڑھانا اور ان پر عمل کرنا اور کرانا بالکل چھوڑ دیا، اور قرآن و حدیث کی جگہ دوسرے ملاؤں کی کتابیں ایسی رائج اور مشہور ہوگئیں کہ بکثرت مسلمان انہی کتابوں پر چلنے لگے الا ماشاء اللہ، ایک طائفہ قلیلہ اہل حدیث کا (شکر اللہ سعیم) کہ ہر زمانہ میں وہ قرآن و حدیث پر قائم رہا۔ ، فاسد آراء اور باطل قیاس کی طرف انہوں نے کبھی التفات نہیں کیا، جاہل و بےدین اور بدعت و شرک میں مبتلا سادہ لوح مسلمانوں نے اس گروہ سے دشمنی کی، اعداء اسلام نے بھی دشمنی میں کوئی کسر نہیں باقی رکھی، لیکن ان سب کی دشمنی اور عداوت سے ان اہل حق کو کبھی نقصان نہ ہوسکا، اور یہ فرقہ حقہ قیامت تک اپنے دلائل حقہ کے ساتھ غالب اور قائم رہے گا، اس کے دلائل وبراہین کا کسی کے پاس جواب نہیں ہوگا۔
حدیث نمبر: 3994 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ،‏‏‏‏ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَتَتَّبِعُنَّ سُنَّةَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ بَاعًا بِبَاعٍ،‏‏‏‏ وَذِرَاعًا بِذِرَاعٍ،‏‏‏‏ وَشِبْرًا بِشِبْرٍ،‏‏‏‏ حَتَّى لَوْ دَخَلُوا فِي جُحْرِ ضَبٍّ لَدَخَلْتُمْ فِيهِ،‏‏‏‏ قَالُوا:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ،‏‏‏‏ الْيَهُودُ،‏‏‏‏ وَالنَّصَارَى؟ قَالَ:‏‏‏‏ فَمَنْ إِذًا.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৯৫
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مال کا فتنہ۔
ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کھڑے ہوئے اور خطبہ دیتے ہوئے لوگوں سے فرمایا : اللہ کی قسم، لوگو ! مجھے تمہارے متعلق کسی بات کا خوف نہیں، ہاں صرف اس بات کا ڈر ہے کہ اللہ تعالیٰ تمہیں دنیاوی مال و دولت سے نوازے گا ، ایک شخص نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا خیر (مال و دولت) سے شر پیدا ہوتا ہے ؟ یہ سن کر آپ ﷺ خاموش ہوگئے، پھر قدرے سکوت کے بعد فرمایا : تم نے کیسے کہا تھا ؟ میں نے عرض کیا : کیا خیر (یعنی مال و دولت کی زیادتی) سے شر پیدا ہوتا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : خیر سے تو خیر ہی پیدا ہوتا ہے، اور کیا وہ مال خیر ہے ؟ ہر وہ سبزہ جسے موسم بہار اگاتا ہے، جانور کا پیٹ پھلا کر بدہضمی سے مار ڈالتا ہے، یا مرنے کے قریب کردیتا ہے، مگر اس جانور کو جو گھاس کھائے یہاں تک کہ جب پیٹ پھول کر اس کے دونوں پہلو تن جائیں تو دھوپ میں چل پھر کر، پاخانہ پیشاب کرے، اور جگالی کر کے ہضم کرلے، اور واپس آ کر پھر کھائے، تو اسی طرح جو شخص مال کو جائز طریقے سے حاصل کرے گا، تو اس کے مال میں برکت ہوگی، اور جو اسے ناجائز طور پر حاصل کرے گا، تو اس کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی کھاتا رہے اور آسودہ نہ ہو ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الزکاة ٤١ (١٠٥٢) ، (تحفة الأشراف : ٤٢٧٣) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الجمعة ٢٨ (٩٢١) ، الزکاة ٤٧ (١٤٦٥) ، الجہاد ٣٧ (٢٨٤٢) ، الرقاق ٧ (٦٤٢٧) ، سنن النسائی/الزکاة ٨١ (٢٥٨٢) ، مسند احمد (٣/٧، ٩١) (صحیح )
حدیث نمبر: 3995 حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ الْمِصْرِيُّ،‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ،‏‏‏‏ عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ،‏‏‏‏ عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ،‏‏‏‏ أَنَّهُ سَمِعَأَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ،‏‏‏‏ يَقُولُ:‏‏‏‏ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَطَبَ النَّاسَ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ لَا وَاللَّهِ مَا أَخْشَى عَلَيْكُمْ أَيُّهَا النَّاسُ إِلَّا مَا يُخْرِجُ اللَّهُ لَكُمْ مِنْ زَهْرَةِ الدُّنْيَا،‏‏‏‏ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ،‏‏‏‏ أَيَأْتِي الْخَيْرُ بِالشَّرِّ؟ فَسَكَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاعَةً،‏‏‏‏ ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ كَيْفَ قُلْتَ؟،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قُلْتُ:‏‏‏‏ وَهَلْ يَأْتِي الْخَيْرُ بِالشَّرِّ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّ الْخَيْرَ لَا يَأْتِي إِلَّا بِخَيْرٍ،‏‏‏‏ أَوَ خَيْرٌ هُوَ إِنَّ كُلَّ مَا يُنْبِتُ الرَّبِيعُ يَقْتُلُ حَبَطًا،‏‏‏‏ أَوْ يُلِمُّ إِلَّا آكِلَةَ الْخَضِرِ أَكَلَتْ،‏‏‏‏ حَتَّى إِذَا امْتَلَأَتِ امْتَدَّتْ خَاصِرَتَاهَا،‏‏‏‏ اسْتَقْبَلَتِ الشَّمْسَ فَثَلَطَتْ وَبَالَتْ،‏‏‏‏ ثُمَّ اجْتَرَّتْ فَعَادَتْ فَأَكَلَتْ،‏‏‏‏ فَمَنْ يَأْخُذُ مَالًا بِحَقِّهِ يُبَارَكُ لَهُ،‏‏‏‏ وَمَنْ يَأْخُذُ مَالًا بِغَيْرِ حَقِّهِ فَمَثَلُهُ كَمَثَلِ الَّذِي يَأْكُلُ وَلَا يَشْبَعُ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৯৬
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مال کا فتنہ۔
عبداللہ بن عمرو بن العاص (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب تم پر فارس اور روم کے خزانے کھول دئیے جائیں گے، تو اس وقت تم کون لوگ ہو گے (تم کیا کہو گے) ؟ عبدالرحمٰن بن عوف (رض) نے عرض کیا : ہم وہی کہیں گے (اور کریں گے) جو اللہ نے ہمیں حکم دیا ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : کیا اس کے علاوہ کچھ اور نہیں کہو گے ؟ تم مال میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی خواہش کرو گے، اور ایک دوسرے سے حسد کرو گے، پھر ایک دوسرے سے منہ موڑو گے، اور ایک دوسرے سے بغض و نفرت رکھو گے یا ایسا ہی کچھ آپ ﷺ نے پھر فرمایا : اس کے بعد مسکین مہاجرین کے پاس جاؤ گے، پھر ان کا بوجھ ان ہی پر رکھو گے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الزہد ١ (٢٩٦٢) ، (تحفة الأشراف : ٨٩٤٨) (صحیح )
حدیث نمبر: 3996 حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ الْمِصْرِيُّ،‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ،‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ،‏‏‏‏ أَنَّ بَكْرَ بْنَ سَوَادَةَ حَدَّثَهُ،‏‏‏‏ أَنَّ يَزِيدَ بْنَ رَبَاحٍ حَدَّثَهُ،‏‏‏‏ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ،‏‏‏‏ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ أَنَّهُ قَالَ:‏‏‏‏ إِذَا فُتِحَتْ عَلَيْكُمْ خَزَائِنُ فَارِسَ،‏‏‏‏ وَالرُّومِ أَيُّ قَوْمٍ أَنْتُمْ؟،‏‏‏‏ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ:‏‏‏‏ نَقُولُ:‏‏‏‏ كَمَا أَمَرَنَا اللَّهُ،‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَوْ غَيْرَ ذَلِكَ تَتَنَافَسُونَ،‏‏‏‏ ثُمَّ تَتَحَاسَدُونَ،‏‏‏‏ ثُمَّ تَتَدَابَرُونَ،‏‏‏‏ ثُمَّ تَتَبَاغَضُونَ أَوْ نَحْوَ ذَلِكَ،‏‏‏‏ ثُمَّ تَنْطَلِقُونَ فِي مَسَاكِينِ الْمُهَاجِرِينَ،‏‏‏‏ فَتَجْعَلُونَ بَعْضَهُمْ عَلَى رِقَابِ بَعْضٍ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৯৭
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مال کا فتنہ۔
عمرو بن عوف (رض) جو بنو عامر بن لوی کے حلیف تھے اور جنگ بدر میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ شریک تھے کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ابوعبیدہ بن جراح (رض) کو بحرین کا جزیہ وصول کرنے کے لیے بھیجا، آپ ﷺ نے بحرین والوں سے صلح کرلی تھی، اور ان پر علاء بن حضرمی (رض) کو امیر مقرر کیا تھا، ابوعبیدہ (ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ) بحرین سے مال لے کر آئے، اور جب انصار نے ان کے آنے کی خبر سنی تو سب نماز فجر میں آئے، اور رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نماز ادا کی، پھر جب آپ نماز پڑھ کر لوٹے، تو راستے میں یہ لوگ آپ کے سامنے آگئے، آپ انہیں دیکھ کر مسکرائے، پھر فرمایا : میں سمجھتا ہوں کہ تم لوگوں نے یہ سنا کہ ابوعبیدہ بحرین سے کچھ مال لائے ہیں ، انہوں نے عرض کیا : جی ہاں، اللہ کے رسول ! آپ ﷺ نے فرمایا : تو تم لوگ خوش ہوجاؤ، اور امید رکھو اس چیز کی جو تم کو خوش کر دے گی، اللہ کی قسم ! میں تم پر فقر اور مفلسی سے نہیں ڈرتا، لیکن میں اس بات سے ڈرتا ہوں کہ کہیں دنیا تم پر اسی طرح کشادہ نہ کردی جائے جیسے تم سے پہلے کے لوگوں پر کردی گئی تھی، تو تم بھی اسی طرح سبقت کرنے لگو جیسے ان لوگوں نے کی تھی، پھر تم بھی اسی طرح ہلاک ہوجاؤ جس طرح وہ ہلاک ہوگئے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الجزیة ١ (٣١٥٨) ، صحیح مسلم/الزہد ١ (٢٩٦١) ، سنن الترمذی/صفة القیامة ٢٨ (٢٤٦٢) ، (تحفة الأشراف : ١٠٧٨٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/١٣٧، ٣٢٧) (صحیح )
حدیث نمبر: 3997 حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الْمِصْرِيُّ،‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي ابْنُ وَهْبٍ،‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي يُونُسُ،‏‏‏‏ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ،‏‏‏‏ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ،‏‏‏‏ أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ أَخْبَرَهُ،‏‏‏‏ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ،‏‏‏‏ وَهُوَ حَلِيفُ بَنِي عَامِرِ بْنِ لُؤَيٍّ،‏‏‏‏ وَكَانَ شَهِدَ بَدْرًا مَع رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ إِلَى الْبَحْرَيْنِ يَأْتِي بِجِزْيَتِهَا،‏‏‏‏ وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ صَالَحَ أَهْلَ الْبَحْرَيْنِ،‏‏‏‏ وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ الْعَلَاءَ بْنَ الْحَضْرَمِيِّ،‏‏‏‏ فَقَدِمَ أَبُو عُبَيْدَةَ بِمَالٍ مِنْ الْبَحْرَيْنِ،‏‏‏‏ فَسَمِعَتْ الْأَنْصَارُ بِقُدُومِ أَبِي عُبَيْدَةَ فَوَافَوْا صَلَاةَ الْفَجْرِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ فَلَمَّا صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْصَرَفَ،‏‏‏‏ فَتَعَرَّضُوا لَهُ،‏‏‏‏ فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ رَآهُمْ،‏‏‏‏ ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ أَظُنُّكُمْ سَمِعْتُمْ أَنَّ أَبَا عُبَيْدَةَ قَدِمَ بِشَيْءٍ مِنْ الْبَحْرَيْنِ،‏‏‏‏ قَالُوا:‏‏‏‏ أَجَلْ يَا رَسُولَ اللَّهِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ أَبْشِرُوا وَأَمِّلُوا مَا يَسُرُّكُمْ،‏‏‏‏ فَوَاللَّهِ مَا الْفَقْرَ أَخْشَى عَلَيْكُمْ،‏‏‏‏ وَلَكِنِّي أَخْشَى عَلَيْكُمْ أَنْ تُبْسَطَ الدُّنْيَا عَلَيْكُمْ،‏‏‏‏ كَمَا بُسِطَتْ عَلَى مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ،‏‏‏‏ فَتَنَافَسُوهَا كَمَا تَنَافَسُوهَا،‏‏‏‏ فَتُهْلِكَكُمْ كَمَا أَهْلَكَتْهُمْ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৯৮
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عورتوں کا فتنہ۔
اسامہ بن زید (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : میں اپنے بعد مردوں کے لیے عورتوں سے زیادہ نقصان دہ اور مضر کوئی فتنہ نہیں پاتا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/النکاح ١٦ (٥٠٩٦) ، صحیح مسلم/الذکر والدعاء ٢٦ (٢٧٤١) ، سنن الترمذی/الأدب ٣١ (٢٧٨٠) ، (تحفة الأشراف : ٩٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/ ٢٠٠، ٢١٠) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: عورتوں کی وجہ سے اکثر خرابی پیدا ہوگی یعنی لوگ ان کی وجہ سے بہت سارے کام خلاف شرع کریں گے۔
حدیث نمبر: 3998 حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ هِلَالٍ الصَّوَّافُ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ،‏‏‏‏ عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ . ح وحَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ رَافِعٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ،‏‏‏‏ عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ،‏‏‏‏ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَا أَدَعُ بَعْدِي فِتْنَةً أَضَرَّ عَلَى الرِّجَالِ،‏‏‏‏ مِنَ النِّسَاءِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৯৯
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عورتوں کا فتنہ۔
ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ہر صبح دو فرشتے یہ پکارتے ہیں : مردوں کے لیے عورتوں کی وجہ سے بربادی ہے، اور عورتوں کے لیے مردوں کی وجہ سے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٤١٨٨، ومصباح الزجاجة : ١٤٠٦) (ضعیف جدا) (سند میں خارجہ بن مصعب متروک و کذاب راوی ہے )
حدیث نمبر: 3999 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ،‏‏‏‏ وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ،‏‏‏‏ قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ،‏‏‏‏ عَنْ خَارِجَةَ بْنِ مُصْعَبٍ،‏‏‏‏ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ،‏‏‏‏ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَا مِنْ صَبَاحٍ إِلَّا وَمَلَكَانِ يُنَادِيَانِ،‏‏‏‏ وَيْلٌ لِلرِّجَالِ مِنَ النِّسَاءِ،‏‏‏‏ وَوَيْلٌ لِلنِّسَاءِ مِنَ الرِّجَالِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪০০০
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عورتوں کا فتنہ۔
ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ خطبہ دینے کھڑے ہوئے، تو اس خطبہ میں یہ بھی فرمایا : دنیا ہری بھری اور میٹھی ہے، اللہ تعالیٰ تمہیں اس میں خلیفہ بنانے والا ہے، تو وہ دیکھے گا کہ تم کیسے عمل کرتے ہو ؟ سنو ! تم دنیا سے بھی بچاؤ کرو، اور عورتوں سے بھی ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الفتن ٢٦ (٢١٩١) ، (تحفة الأشراف : ٤٣٦٦) ، وقد أخرجہ : صحیح مسلم/الذکر والدعاء ٢٦ (٢٧٤٢) دون قیامہ خطیباً (صحیح) (سند میں علی بن زید ضعیف ہے لیکن شواہد و متابعات کی بناء پر یہ صحیح ہے ) وضاحت : ١ ؎: ان دونوں چیزوں سے بقدر ضرورت ہی دلچسپی رکھو، نیز اللہ تعالیٰ نے اس حدیث کے موافق مسلمانوں کو بہت دنیا دی اور مشرق اور مغرب کا ان کو حکمراں بنایا، اور مدت دراز تک ان کی حکومت قائم رہی، جب انہوں نے بھی اگلے لوگوں کی طرح بےاعتدالی، ظلم اور کجروی اختیار کی تو پھر ان سے چھین لی، آج کل نصاریٰ کی بہار ہے، ان کو تمام دنیا کی حکومت اور دولت مل رہی ہے اب دیکھنا ہے کہ ان کی میعاد کب تک ہے۔
حدیث نمبر: 4000 حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى اللَّيْثِيُّ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ،‏‏‏‏ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ خَطِيبًا،‏‏‏‏ فَكَانَ فِيمَا قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ الدُّنْيَا خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ،‏‏‏‏ وَإِنَّ اللَّهَ مُسْتَخْلِفُكُمْ فِيهَا،‏‏‏‏ فَنَاظِرٌ كَيْفَ تَعْمَلُونَ،‏‏‏‏ أَلَا فَاتَّقُوا الدُّنْيَا،‏‏‏‏ وَاتَّقُوا النِّسَاءَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪০০১
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عورتوں کا فتنہ۔
ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے، اتنے میں قبیلہ مزینہ کی ایک عورت مسجد میں بنی ٹھنی اتراتی ہوئی داخل ہوئی، تو آپ ﷺ نے فرمایا : لوگو ! اپنی عورتوں کو زیب و زینت کا لباس پہن کر اور ناز و ادا کے ساتھ مسجد میں آنے سے منع کرو، کیونکہ بنی اسرائیل پر اللہ تعالیٰ کی لعنت اس وقت آئی تھی جبکہ ان کی عورتوں نے لباس فاخرہ پہننے شروع کئے، اور مسجدوں میں ناز و ادا کے ساتھ داخل ہونے لگیں ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٦٣٣٦، ومصباح الزجاجة : ١٤٠٧) (ضعیف) (موسیٰ بن عبیدہ ضعیف اور داود بن مدرک مجہول الحال راوی ہے )
حدیث نمبر: 4001 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ،‏‏‏‏ وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ،‏‏‏‏ قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى،‏‏‏‏ عَنْ مُوسَى بْنِ عُبَيْدَةَ،‏‏‏‏ عَنْ دَاوُدَ بْنِ مُدْرِكٍ،‏‏‏‏ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ،‏‏‏‏ عَنْ عَائِشَةَ،‏‏‏‏ قَالَتْ:‏‏‏‏ بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ فِي الْمَسْجِدِ،‏‏‏‏ إِذْ دَخَلَتِ امْرَأَةٌ مِنْ مُزَيْنَةَ،‏‏‏‏ تَرْفُلُ فِي زِينَةٍ لَهَا فِي الْمَسْجِدِ،‏‏‏‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ يَا أَيُّهَا النَّاسُ،‏‏‏‏ انْهَوْا نِسَاءَكُمْ عَنْ لُبْسِ الزِّينَةِ،‏‏‏‏ وَالتَّبَخْتُرِ فِي الْمَسْجِدِ،‏‏‏‏ فَإِنَّ بَنِي إِسْرَائِيلَ لَمْ يُلْعَنُوا،‏‏‏‏ حَتَّى لَبِسَ نِسَاؤُهُمُ الزِّينَةَ،‏‏‏‏ وَتَبَخْتَرْنَ فِي الْمَسَاجِدِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪০০২
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عورتوں کا فتنہ۔
ابورہم کے عبید نامی غلام کہتے ہیں کہ ابوہریرہ (رض) کا سامنا ایک ایسی عورت سے ہوا جو خوشبو لگائے مسجد جا رہی تھی، تو انہوں نے کہا : اللہ کی بندی ! کہاں جا رہی ہو ؟ اس نے جواب دیا : مسجد، ابوہریرہ (رض) نے کہا : کیا تم نے اسی کے لیے خوشبو لگا رکھی ہے ؟ اس نے عرض کیا : جی ہاں، انہوں نے کہا : بیشک میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے : جو عورت خوشبو لگا کر مسجد جائے، تو اس کی نماز قبول نہیں ہوتی یہاں تک کہ وہ غسل کرلے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الترجل ٧ (٤١٧٤) ، (تحفة الأشراف : ١٤١٣٠) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٢٤٦، ٢٩٧، ٣٦٥، ٤٤٤، ٤٦١) (حسن صحیح )
حدیث نمبر: 4002 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ،‏‏‏‏ عَنْ عَاصِمٍ،‏‏‏‏ عَنْ مَوْلَى أَبِي رُهْمٍ وَاسْمُهُ عُبَيْدٌ،‏‏‏‏ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ،‏‏‏‏ لَقِيَ امْرَأَةً مُتَطَيِّبَةً تُرِيدُ الْمَسْجِدَ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا أَمَةَ الْجَبَّارِ أَيْنَ تُرِيدِينَ؟ قَالَتْ:‏‏‏‏ الْمَسْجِدَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ وَلَهُ تَطَيَّبْتِ؟ قَالَتْ:‏‏‏‏ نَعَمْ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ يَقُولُ:‏‏‏‏ وأَيُّمَا امْرَأَةٍ تَطَيَّبَتْ،‏‏‏‏ ثُمَّ خَرَجَتْ إِلَى الْمَسْجِدِ،‏‏‏‏ لَمْ تُقْبَلْ لَهَا صَلَاةٌ حَتَّى تَغْتَسِلَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪০০৩
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عورتوں کا فتنہ۔
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : عورتوں کی جماعت ! تم صدقہ و خیرات کرو، کثرت سے استغفار کیا کرو، کیونکہ میں نے جہنم میں تم عورتوں کو زیادہ دیکھا ہے ، ان میں سے ایک سمجھ دار عورت نے سوال کیا : اللہ کے رسول ہمارے جہنم میں زیادہ ہونے کی کیا وجہ ہے ؟ ، تو آپ ﷺ نے فرمایا : تم لعنت و ملامت زیادہ کرتی ہو، اور شوہر کی ناشکری کرتی ہو، میں نے باوجود اس کے کہ تم ناقص العقل اور ناقص الدین ہو، تم سے زیادہ مرد کی عقل کو مغلوب اور پسپا کردینے والا کسی کو نہیں دیکھا ، اس عورت نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! ہماری عقل اور دین کا نقصان کیا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : تمہاری عقل کی کمی (و نقصان) تو یہ ہے کہ دو عورتوں کی گواہی ایک مرد کی گواہی کے برابر ہے، اور دین کی کمی یہ ہے کہ تم کئی دن ایسے گزارتی ہو کہ اس میں نہ نماز پڑھ سکتی ہو، اور نہ رمضان کے روزے رکھ سکتی ہو ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الإیمان ٣٤ (٧٩) ، سنن ابی داود/السنة ١٦ (٤٦٧٩) ، (تحفة الأشراف : ٧٢٦١) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٦٦) (صحیح )
حدیث نمبر: 4003 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ،‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ،‏‏‏‏ عَنْ ابْنِ الْهَادِ،‏‏‏‏ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ،‏‏‏‏ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ،‏‏‏‏ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ أَنَّهُ قَالَ:‏‏‏‏ يَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ تَصَدَّقْنَ،‏‏‏‏ وَأَكْثِرْنَ مِنَ الِاسْتِغْفَارِ،‏‏‏‏ فَإِنِّي رَأَيْتُكُنَّ أَكْثَرَ أَهْلِ النَّارِ،‏‏‏‏ فَقَالَتِ امْرَأَةٌ مِنْهُنَّ جَزْلَةٌ:‏‏‏‏ وَمَا لَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَكْثَرَ أَهْلِ النَّارِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ تُكْثِرْنَ اللَّعْنَ،‏‏‏‏ وَتَكْفُرْنَ الْعَشِيرَ،‏‏‏‏ مَا رَأَيْتُ مِنْ نَاقِصَاتِ عَقْلٍ وَدِينٍ أَغْلَبَ لِذِي لُبٍّ مِنْكُنَّ،‏‏‏‏ قَالَتْ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ،‏‏‏‏ وَمَا نُقْصَانُ الْعَقْلِ وَالدِّينِ؟ قَالَ:‏‏‏‏ أَمَّا نُقْصَانِ الْعَقْلِ:‏‏‏‏ فَشَهَادَةُ امْرَأَتَيْنِ تَعْدِلُ شَهَادَةَ رَجُلٍ،‏‏‏‏ فَهَذَا مِنْ نُقْصَانِ الْعَقْلِ،‏‏‏‏ وَتَمْكُثُ اللَّيَالِيَ مَا تُصَلِّي،‏‏‏‏ وَتُفْطِرُ فِي رَمَضَانَ،‏‏‏‏ فَهَذَا مِنْ نُقْصَانِ الدِّينِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪০০৪
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نیک کام کروانا اور براکام چھڑوانا۔
ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے : تم بھلی بات کا حکم دو ، اور بری بات سے منع کرو، اس سے پہلے کہ تم دعا کرو اور تمہاری دعا قبول نہ کی جائے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٦٣٤٩، ومصباح الزجاجة : ١٤٠٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/١٥٩) (حسن) (سند میں عمر بن عثمان مستور، اور عاصم بن عمر مجہول راوی ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر حدیث حسن ہے، نیز ابن حبان نے تصحیح کی ہے، ملاحظہ ہو : تراجع الألبانی : رقم : ٣٨٣ )
حدیث نمبر: 4004 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ،‏‏‏‏ عَنْ هِشَامِ بْنِ سَعْدٍ،‏‏‏‏ عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ،‏‏‏‏ عَنْعَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ عُثْمَانَ،‏‏‏‏ عَنْ عُرْوَةَ،‏‏‏‏ عَنْ عَائِشَةَ،‏‏‏‏ قَالَتْ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ يَقُولُ:‏‏‏‏ مُرُوا بِالْمَعْرُوفِ،‏‏‏‏ وَانْهَوْا عَنِ الْمُنْكَرِ،‏‏‏‏ قَبْلَ أَنْ تَدْعُوا فَلَا يُسْتَجَابَ لَكُمْ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪০০৫
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نیک کام کروانا اور براکام چھڑوانا۔
قیس بن ابی حازم کہتے ہیں کہ ابوبکر (رض) نے کھڑے ہو کر اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی، اس کے بعد فرمایا : لوگو ! تم یہ آیت پڑھتے ہو : يا أيها الذين آمنوا عليكم أنفسکم لا يضرکم من ضل إذا اهتديتم اے ایمان والو ! اپنے آپ کی فکر کرو، اور تمہیں دوسرے شخص کی گمراہی ضرر نہ دے گی، جب تم ہدایت پر ہو (سورة المائدة : 105) ۔ اور بیشک ہم نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے : جب لوگ کوئی بری بات دیکھیں اور اس کو دفع نہ کریں تو قریب ہے کہ اللہ تعالیٰ ان پر اپنا عام عذاب نازل کر دے ۔ ابواسامہ نے دوسری بار کہا : میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الملاحم ١٧ (٤٣٣٨) ، سنن الترمذی/الفتن ٨ (٢١٦٨) ، تفسیر القرآن سورة المائدة ١٨ (٣٠٥٧) ، (تحفة الأشراف : ٦٦١٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٢، ٥، ٧، ٩) (صحیح )
حدیث نمبر: 4005 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ،‏‏‏‏ وَأَبُو أُسَامَةَ،‏‏‏‏ عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي خَالِدٍ،‏‏‏‏ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قَامَ أَبُو بَكْرٍ فَحَمِدَ اللَّهَ،‏‏‏‏ وَأَثْنَى عَلَيْهِ،‏‏‏‏ ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ يَا أَيُّهَا النَّاسُ،‏‏‏‏ إِنَّكُمْ تَقْرَءُونَ هَذِهِ الْآيَةَ:‏‏‏‏ يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا عَلَيْكُمْ أَنْفُسَكُمْ لا يَضُرُّكُمْ مَنْ ضَلَّ إِذَا اهْتَدَيْتُمْ سورة المائدة آية 105 وَإِنَّا سَمِعْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ يَقُولُ:‏‏‏‏ إِنَّ النَّاسَ إِذَا رَأَوْا الْمُنْكَرَ لَا يُغَيِّرُونَهُ،‏‏‏‏ أَوْشَكَ أَنْ يَعُمَّهُمُ اللَّهُ بِعِقَابِهِ،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو أُسَامَةَ مَرَّةً أُخْرَى:‏‏‏‏ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ يَقُولُ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪০০৬
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نیک کام کروانا اور براکام چھڑوانا۔
ابوعبیدہ (عامر) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : بنی اسرائیل میں جب خرابیاں پیدا ہوئیں، تو ان کا حال یہ تھا کہ آدمی اپنے بھائی کو گناہ کرتے دیکھتا تو اسے روکتا، لیکن دوسرے دن پھر اس کے ساتھ کھاتا پیتا اور مل جل کر رہتا، تو اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں کو مردہ کردیا، اور آپس کی محبت ختم کردی، اور ان ہی لوگوں کے بارے میں قرآن اترا، چناچہ آپ ﷺ نے لعن الذين کفروا من بني إسرائيل على لسان داود وعيسى ابن مريم کی تلاوت کی یہاں تک کہ آپ ولو کانوا يؤمنون بالله والنبي وما أنزل إليه ما اتخذوهم أولياء ولکن كثيرا منهم فاسقون (سورۃ المائدہ : ٧٨ -٨١) تک پہنچے۔ (جن لوگوں نے کفر کیا ان پر داود اور عیسیٰ بن مریم (علیہم السلام) کی زبانی لعنت کی گئی، کیونکہ وہ نافرمانی اور حد سے تجاوز کرتے تھے، وہ جس برائی کے خود مرتکب ہوتے اس سے لوگوں کو بھی نہیں روکتے تھے، بہت ہی برا کرتے تھے، تو ان میں سے اکثر کو دیکھ رہا ہے کہ وہ کافروں سے دوستی رکھتے ہیں یہ وطیرہ انہوں نے اپنے حق میں بہت ہی برا اختیار کیا ہے، نتیجہ یہ ہے کہ اللہ ان پر سخت ناراض ہے، اور آخرت میں یہ لوگ ہمیشہ ہمیش کے عذاب میں رہیں گے، اور اگر یہ اللہ پر اور نبی پر اور جو اس کی طرف اترا ہے اس پر ایمان لاتے تو ان کافروں کو دوست نہ بناتے، لیکن بہت سے ان میں فاسق (بدکار اور بےراہ) ہیں۔ رسول اللہ ﷺ ٹیک لگائے ہوئے تھے، پھر آپ بیٹھ گئے اور فرمایا : تم اس وقت تک عذاب سے محفوظ نہیں رہ سکتے جب تک کہ تم ظالم کو ظلم کرتے دیکھ کر اس کا ہاتھ پکڑ کر اسے انصاف کرنے پر مجبور نہ کر دو ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الملاحم ١٧ (٤٣٣٦، ٤٣٣٧) ، سنن الترمذی/التفسیر ٦ (٣٠٤٨) ، (تحفة الأشراف : ٩٦١٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/ ٣٩١) (ضعیف) (سند میں ابوعبیدہ کثیر الغلط راوی ہیں، اور حدیث کو مرسل روایت کیا ہے، یعنی اپنے اور رسول اکرم ﷺ کے مابین کا واسطہ نہیں ذکر کیا ہے، اس لئے ارسال کی وجہ سے بھی یہ حدیث ضعیف ہے ) اس سند سے عبداللہ بن مسعود (رض) سے اسی کے مثل مرفوعاً مروی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انطر ماقبلة، تحفة الأشراف : ٩٦١٤) (ضعیف )
حدیث نمبر: 4006 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ،‏‏‏‏ عَنْ عَلِيِّ بْنِ بَذِيمَةَ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّ بَنِي إِسْرَائِيلَ لَمَّا وَقَعَ فِيهِمُ النَّقْصُ،‏‏‏‏ كَانَ الرَّجُلُ يَرَى أَخَاهُ عَلَى الذَّنْبِ فَيَنْهَاهُ عَنْهُ،‏‏‏‏ فَإِذَا كَانَ الْغَدُ لَمْ يَمْنَعْهُ مَا رَأَى مِنْهُ أَنْ يَكُونَ أَكِيلَهُ وَشَرِيبَهُ وَخَلِيطَهُ،‏‏‏‏ فَضَرَبَ اللَّهُ قُلُوبَ بَعْضِهِمْ بِبَعْضٍ وَنَزَلَ فِيهِمُ الْقُرْآنُ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ لُعِنَ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ عَلَى لِسَانِ دَاوُدَ وَعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ حَتَّى بَلَغَ وَلَوْ كَانُوا يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالنَّبِيِّ وَمَا أُنْزِلَ إِلَيْهِ مَا اتَّخَذُوهُمْ أَوْلِيَاءَ وَلَكِنَّ كَثِيرًا مِنْهُمْ فَاسِقُونَ سورة المائدة آية 78 ـ 81،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَّكِئًا فَجَلَسَ،‏‏‏‏ وَقَالَ:‏‏‏‏ لَا،‏‏‏‏ حَتَّى تَأْخُذُوا عَلَى يَدَيِ الظَّالِمِ،‏‏‏‏ فَتَأْطِرُوهُ عَلَى الْحَقِّ أَطْرًا. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ أَمْلَاهُ عَلَيَّ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي الْوَضَّاحِ،‏‏‏‏ عَنْ عَلِيِّ بْنِ بَذِيمَةَ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ،‏‏‏‏ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ،‏‏‏‏ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ بِمِثْلِهِ.
tahqiq

তাহকীক: