কিতাবুস সুনান - ইমাম ইবনে মাজা' রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام ابن ماجة
طب کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১১৪ টি
হাদীস নং: ৩৪৫৬
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کھنبی اور عجوہ کھجور کا بیان۔
رافع بن عمرو مزنی (رض) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا : عجوہ کھجور اور صخرہ یعنی بیت المقدس کا پتھر جنت کی چیزیں ہیں ۔ عبدالرحمٰن بن مہدی کہتے ہیں : لفظ صخرہ میں نے ان کے منہ سے سن کر یاد کیا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٣٥٩٨، ومصباح الزجاجة : ١٢٠٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٤٢٦، ٥/٣١، ٦٥) (ضعیف) (مشعمل نے کبھی الصخرة کہا اور کبھی الشجرہ اس اضطراب کی وجہ سے یہ ضعیف ہے )
حدیث نمبر: 3456 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا الْمُشْمَعِلُّ بْنُ إِيَاسٍ الْمُزَنِيُّ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ سُلَيْمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَافِعَ بْنَ عَمْرٍو الْمُزَنِيَّ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: الْعَجْوَةُ وَالصَّخْرَةُ مِنَ الْجَنَّةِ، قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: حَفِظْتُ الصَّخْرَةَ مِنْ فِيهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৫৭
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سنا اور سنوت کا بیان۔
ابو ابی بن ام حرام (رض) (وہ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ دونوں قبلوں کی طرف نماز پڑھ چکے ہیں) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا : تمسنا اور سنوت ١ ؎ کا استعمال لازم کرلو، اس لیے کہ سام کے سوا ان میں ہر مرض کے لیے شفاء ہے عرض کیا گیا : اللہ کے رسول ! سام کیا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : موت ۔ عمرو کہتے ہیں کہ ابن ابی عبلہ نے کہا : سنوت: سویے کو کہتے ہیں، بعض دوسرے لوگوں نے کہا ہے کہ وہ شہد ہے جو گھی کی مشکوں میں ہوتا ہے، شاعر کا یہ شعر اسی معنی میں وارد ہے۔ هم السمن بالسنوت لا ألس فيهم وهم يمنعون جارهم أن يقردا وہ لوگ ملے ہوئے گھی اور شہد کی طرح ہیں ان میں خیانت نہیں، اور وہ لوگ تو اپنے پڑوسی کو بھی دھوکا دینے سے منع کرتے ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١١٨٥٨، ومصباح الزجاجة : ١٢٠٤) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: سنا: ایک مسہل (دست لانے والی) دو ا کا نام ہے، اور سنوت: سویا یا بعض لوگوں کے بقول شہد کو کہتے ہیں۔
حدیث نمبر: 3457 حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يُوسُفَ بْنِ سَرْحٍ الْفِرْيَابِيُّ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ بَكْرٍ السَّكْسَكِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي عَبْلَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا أُبَيِّ بْنَ أُمِّ حَرَامٍ، وَكَانَ قَدْ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْقِبْلَتَيْنِ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: عَلَيْكُمْ بِالسَّنَى وَالسَّنُّوتِ، فَإِنَّ فِيهِمَا شِفَاءً مِنْ كُلِّ دَاءٍ، إِلَّا السَّامَ، قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ: وَمَا السَّامُ؟ قَالَ: الْمَوْتُ، قَالَ عَمْرٌو: قَالَ ابْنُ أَبِي عَبْلَةَ: السَّنُّوتُ: الشِّبِتُّ، وقَالَ آخَرُونَ: بَلْ هُوَ الْعَسَلُ الَّذِي يَكُونُ فِي زِقَاقِ السَّمْنِ، وَهُوَ قَوْلُ الشَّاعِرِ: هُمُ السَّمْنُ بِالسَّنُّوتِ لَا أَلْسَ فِيهِمْ وَهُمْ يَمْنَعُونَ جَارَهُمْ أَنْ يُقَرَّدَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৫৮
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز شفاء ہے۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ایک بار دوپہر کو چلے، میں بھی چلا، تو میں نے نماز پڑھی پھر بیٹھ گیا، اتنے میں نبی اکرم ﷺ ہماری طرف متوجہ ہوئے تو آپ نے فرمایا : اشکمت درد کیا پیٹ میں درد ہے ؟ میں نے کہا : ہاں، اللہ کے رسول ! آپ ﷺ نے فرمایا : اٹھو اور نماز پڑھو، اس لیے کہ نماز میں شفاء ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٤٣٥١، ومصباح الزجاجة : ١٢٠٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٣٩٠، ٤٠٣) (ضعیف) (سند میں ذوّاد بن علبہ اور لیث بن ابی سلیم دونوں ضعیف ہیں ) ایک روایت میں ہے کہ آپ نے فارسی میں فرمایا اشکمت درد کیا تیرے پیٹ میں درد ہے ؟ امام ابن ماجہ (رح) نے فرمایا : ایک آدمی نے یہ حدیث اپنے خاندان والوں کو سنائی تو انہوں نے (قاضی سے) اس کی شکایت کردی۔ (حدیث کے ضعیف ہونے کی طرف اشارہ ہے) ۔
حدیث نمبر: 3458 حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ، حَدَّثَنَا السَّرِيُّ بْنُ مِسْكِينٍ، حَدَّثَنَا ذَوَّادُ بْنُ عُلْبَةَ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: هَجَّرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَهَجَّرْتُ، فَصَلَّيْتُ، ثُمَّ جَلَسْتُ فَالْتَفَتَ إِلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: اشكمت درد؟، قُلْتُ: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: قُمْ فَصَلِّ، فَإِنَّ فِي الصَّلَاةِ شِفَاءً. حدیث نمبر: 3458 حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْقَطَّانُ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ نَصْرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ، حَدَّثَنَا ذَوَّادُ بْنُ عُلْبَةَ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ، وَقَالَ فِيهِ: اشكمت درد، يَعْنِي: تَشْتَكِي بَطْنَكَ بِالْفَارِسِيَّةِ، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: حَدَّثَ بِهِ رَجُلٌ لِأَهْلِهِ، فَاسْتَعْدَوْا عَلَيْهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৫৯
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ناپاک اور خبیث دوا سے ممانعت۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ناپاک (یا حرام) دوا سے منع فرمایا، یعنی زہر سے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الطب ١٠ (٣٨٧٠) ، سنن الترمذی/الطب ٧ (٢٠٧٥) ، (تحفة الأشراف : ١٤٣٤٦) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٣٠٥، ٤٤٦، ٤٧٨) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: دوسری روایت میں ہے کہ حرام سے دوا مت کرو، اور زہر سب حرام ہے اس مقدار میں جس سے مرنے کا اندیشہ ہو، بیہقی نے کہا : اگر یہ دونوں حدیثیں صحیح ہوں، تو مراد خبیث حرام سے مسکر ہے، یعنی جس چیز میں نشہ ہو۔
حدیث نمبر: 3459 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ يُونُسَ بْنِ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَعَنِ الدَّوَاءِ الْخَبِيثِ، يَعْنِي: السُّمَّ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৬০
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ناپاک اور خبیث دوا سے ممانعت۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جس نے زہر پی کر اپنے آپ کو مار ڈالا، تو وہ اسے جہنم میں بھی پیتا رہے گا جہاں وہ ہمیشہ ہمیش رہے گا ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الإیمان ٤٧ (١٧٥) ، سنن الترمذی/الطب ٧ (٢٠٤٤) ، (تحفة الأشراف : ١٢٤٦٦) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الطب ٥٦ (٥٧٧٨) ، سنن ابی داود/الطب ١١ (٣٨٧٢) ، سنن النسائی/الجنائز ٦٨ (١٩٧٦) ، مسند احمد (٢/٢٥٤، ٤٧٨، ٤٨٨) ، سنن الدارمی/الدیات ١٠ (٢٤٠٧) (صحیح )
حدیث نمبر: 3460 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ شَرِبَ سُمًّا فَقَتَلَ نَفْسَهُ، فَهُوَ يَتَحَسَّاهُ فِي نَارِ جَهَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِيهَا أَبَدًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৬১
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسہل دوا۔
اسماء بنت عمیس (رض) کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے پوچھا : تم مسہل کس چیز کا لیتی تھی ؟ میں نے عرض کیا : شبرم سے، آپ ﷺ نے فرمایا : وہ تو بہت گرم ہے ، پھر میں سنا کا مسہل لینے لگی، تو آپ ﷺ نے فرمایا : اگر کوئی چیز موت سے نجات دے سکتی تو وہ سنا ہوتی، سنا ہر قسم کی جان لیوا امراض سے شفاء دیتی ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الطب ٣٠ (٢٠٨١) ، (تحفة الأشراف : ١٥٧٥٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٣٦٩) (ضعیف) (زرعہ بن عبد الرحمن مجہول اور مولی معمر مبہم راوی ہیں ) وضاحت : ١ ؎: ایک گرم اور سخت قسم کا چنے کے برابر دانہ ہوتا ہے۔
حدیث نمبر: 3461 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ، عَنْ زُرْعَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْمَوْلًى لِمَعْمَرٍ التَّيْمِيِّ، عَنْ مَعْمَرٍ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ، قَالَتْ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بِمَاذَا كُنْتِ تَسْتَمْشِينَ؟، قُلْتُ: بِالشُّبْرُمِ، قَالَ: حَارٌّ جَارٌّ، ثُمَّ اسْتَمْشَيْتُ بِالسَّنَى، فَقَالَ: لَوْ كَانَ شَيْءٌ يَشْفِي مِنَ الْمَوْتِ، كَانَ السَّنَي وَالسَّنَي شِفَاءٌ مِنَ الْمَوْتِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৬২
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گلے پڑنے یا گھنڈی پڑنے کا علاج اور دبانے کی ممانعت۔
ام قیس بنت محصن (رض) کہتی ہیں کہ میں اپنے بچے کو لے کر نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی، اور اس سے پہلے میں نے عذرہ ١ ؎ (ورم حلق) کی شکایت سے اس کا حلق دبایا تھا، آپ ﷺ نے پوچھا : آخر کیوں تم لوگ اپنے بچوں کے حلق دباتی ہو ؟ تم یہ عود ہندی اپنے لیے لازم کرلو، اس لیے کہ اس میں سات بیماریوں کا علاج ہے، اگر عذرہ ١ ؎ (ورم حلق) کی شکایت ہو تو اس کو ناک ٹپکایا جائے، اور اگر ذات الجنب ٢ ؎ (نمونیہ) کی شکایت ہو تو اسے منہ سے پلایا جائے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الطب ١٠ (٥٦٩٢) ، ٢١ (٥٧١٣) ، ٢٣ (٥٧١٥) ، ٢٦ (٥٧١٨) ، صحیح مسلم/السلام ٢٨ (٢٢١٤) ، سنن ابی داود/الطب ١٣ (٣٨٧٧) ، (تحفة الأشراف : ١٨٣٤٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٣٥٥، ٣٥٦) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: عذرہ: ایک ورم ہے حلق میں بچوں کو اکثر ہوجاتا ہے، عورتیں دبا کر انگلی سے اس کا علاج کرتی ہیں۔ ٢ ؎: ذات الجنب: ایک بیماری ہے جسے نمونیہ کہا جاتا ہے۔ اس سند سے بھی ام قیس (رض) سے اسی طرح روایت مرفوعاً وارد ہے، یونس کہتے ہیں : أعلقت کے معنی ہیں غمزت یعنی میں نے دبایا۔
حدیث نمبر: 3462 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَة، وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أُمِّ قَيْسٍ بِنْتِ مِحْصَنٍ، قَالَتْ: دَخَلْتُ بِابْنٍ لِي عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ أَعْلَقْتُ عَلَيْهِ مِنَ الْعُذْرَةِ، فَقَالَ: عَلَامَ تَدْغَرْنَ أَوْلَادَكُنَّ بِهَذَا الْعِلَاقِ؟ عَلَيْكُمْ بِهَذَا الْعُودِ الْهِنْدِيِّ، فَإِنَّ فِيهِ سَبْعَةَ أَشْفِيَةٍ يُسْعَطُ بِهِ مِنَ الْعُذْرَةِ، وَيُلَدُّ بِهِ مِنْ ذَاتِ الْجَنْبِ. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ الْمِصْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَنْبَأَنَا يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ أُمِّ قَيْسٍ بِنْتِ مِحْصَنٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِنَحْوِهِ، قَالَ يُونُسُ: أَعْلَقْتُ يَعْنِي: غَمَزْتُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৬৩
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عرق النساء کا علاج۔
انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا : عرق النسا ١ ؎ کا علاج یہ ہے کہ جنگلی بکری کی (چربی) کی چکتی لی جائے اور اسے پگھلایا جائے، پھر اس کے تین حصے کئے جائیں، اور ہر حصے کو روزانہ نہار منہ پیا جائے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٢٣٩، ومصباح الزجاجة : ١٢٠٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٢١٩) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: عرق النسا ایک قسم کا درد ہے جو پیر کی ایک رگ میں ہوتا ہے۔
حدیث نمبر: 3463 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، وَرَاشِدُ بْنُ سَعِيدٍ الرَّمْلِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَاأَنَسُ بْنُ سِيرِينَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: شِفَاءُ عِرْقِ النَّسَا، أَلْيَةُ شَاةٍ أَعْرَابِيَّةٍ تُذَابُ، ثُمَّ تُجَزَّأُ ثَلَاثَةَ أَجْزَاءٍ، ثُمَّ يُشْرَبُ عَلَى الرِّيقِ فِي كُلِّ يَوْمٍ جُزْءٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৬৪
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زخم کا علاج۔
سہل بن سعد ساعدی (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ غزوہ احد کے دن زخمی ہوگئے، آپ کے سامنے کا ایک دانت ٹوٹ گیا، اور خود ٹوٹ کر آپ کے سر میں گھس گیا تو فاطمہ (رض) آپ کا خون دھو رہی تھیں اور علی (رض) ڈھال سے پانی لا لا کر ڈال رہے تھے، جب فاطمہ (رض) نے دیکھا کہ پانی کی وجہ سے خون بجائے رکنے کے بڑھتا ہی جاتا ہے تو چٹائی کا ایک ٹکڑا لے کر جلایا، جب وہ راکھ ہوگیا تو اسے زخم میں بھر دیا، اور اس طرح خون رک گیا۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الوضوء ٧٣ (٢٤٣) ، الجہاد ٨٥ (٢٩١١) ، الطب/٢٧ (٥٧٢٢) ، صحیح مسلم/الجہاد ٣٧ (١٧٩٠) ، سنن الترمذی/الطب ٣٤ (٢٠٨٥) ، (تحفة الأشراف : ٤٧٠٦) (صحیح )
حدیث نمبر: 3464 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ، قَالَ: جُرِحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ، وَكُسِرَتْ رَبَاعِيَتُهُ، وَهُشِمَتِ الْبَيْضَةُ عَلَى رَأْسِهِ، فَكَانَتْ فَاطِمَةُ تَغْسِلُ الدَّمَ عَنْهُ، وَعَلِيٌّ يَسْكِبُ عَلَيْهِ الْمَاءَ بِالْمِجَنِّ، فَلَمَّا رَأَتْ فَاطِمَةُ أَنَّ الْمَاءَ لَا يَزِيدُ الدَّمَ إِلَّا كَثْرَةً، أَخَذَتْ قِطْعَةَ حَصِيرٍ فَأَحْرَقَتْهَا حَتَّى إِذَا صَارَ رَمَادًا أَلْزَمَتْهُ الْجُرْحَ، فَاسْتَمْسَكَ الدَّمُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৬৫
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زخم کا علاج۔
سہل بن سعد ساعدی (رض) کہتے ہیں کہ مجھے معلوم ہے کہ غزوہ احد کے دن کس نے رسول اللہ ﷺ کے چہرہ مبارک کو زخمی کیا تھا ؟ اور کون آپ ﷺ کے چہرہ مبارک سے زخموں کو دھو رہا تھا، اور ان کا علاج کر رہا تھا ؟ کون تھا جو ڈھال میں پانی بھر کر لا رہا تھا ؟ اور کس چیز کے ذریعے آپ کے زخم کا علاج کیا گیا، یہاں تک کہ خون تھما، ڈھال میں پانی بھر کر لانے والے علی (رض) تھے، زخموں کا علاج کرنے والی فاطمہ (رض) تھیں، جب خون نہیں رکا تو انہوں نے پرانی چٹائی کا ایک ٹکڑا جلایا، اور اس کی راکھ زخم پر لگا دی، اس طرح زخم سے خون کا بہنا بند ہوا۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٤٨٠٣) (صحیح) (سند میں عبدالمہیمن ضعیف ہیں، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے ) وضاحت : ١ ؎: مشہور یہ ہے کہ عبد اللہ بن قمیہ نے آپ ﷺ کو زخمی کیا، اور بعضوں نے کہا کہ چار ملعون کافروں (یعنی عبداللہ بن قمیہ اور عتبہ بن ابی وقاص اور عبد اللہ بن شہاب زہری، اور ابی بن خلف) نے آپ ﷺ کے قتل کا عہد کیا تھا، امام نووی تہذیب الأسماء واللغات میں کہتے ہیں کہ عتبہ بن ابی وقاص وہی ہے جس نے رسول اکرم ﷺ کا چہرہ مبارک زخمی کیا، اور احد کے دن آپ کا دانت توڑا میں نہیں جانتا کہ وہ مسلمان ہوا ہو، اور نہ آگے اس کو صحابہ میں ذکر کیا، اور بعضوں نے کہا وہ کافر مرا۔
حدیث نمبر: 3465 حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، عَنْ عَبْدِ الْمُهَيْمِنِ بْنِ عَبَّاسِ بْنِ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: إِنِّي لَأَعْرِفُ يَوْمَ أُحُدٍ مَنْ جَرَحَ وَجْهَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَنْ كَانَ يُرْقِئُ الْكَلْمَ مِنْ وَجْهِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيُدَاوِيهِ، وَمَنْ يَحْمِلُ الْمَاءَ فِي الْمِجَنِّ وَبِمَا دُووِيَ بِهِ الْكَلْمُ حَتَّى رَقَأَ، قَالَ: أَمَّا مَنْ كَانَ يَحْمِلُ الْمَاءَ فِي الْمِجَنِّ فَعَلِيٌّ، وَأَمَّا مَنْ كَانَ يُدَاوِي الْكَلْمَ فَفَاطِمَةُ، أَحْرَقَتْ لَهُ حِينَ لَمْ يَرْقَأْ قِطْعَةَ حَصِيرٍ خَلَقٍ، فَوَضَعَتْ رَمَادَهُ عَلَيْهِ فَرَقَأَ الْكَلْمُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৬৬
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو طب سے ناوافق ہو اور علاج کرے۔
عبداللہ بن عمرو بن العاص (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو شخص علاج کرنے لگے حالانکہ اس سے پہلے اس کے طبیب ہونے کا کسی کو علم نہیں تھا، تو وہ ضامن (ذمہ دار) ہوگا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الدیات ٢٥ (٤٥٨٦) ، سنن النسائی/القسامة ٣٤ (٤٨٣٤) ، (تحفة الأشراف : ٨٧٤٦) (حسن) (سند میں ابن جریج مدلس راوی ہیں، اور عنعنہ سے روایت کی ہے، لیکن شاہد کی وجہ سے یہ حسن ہے ) وضاحت : ١ ؎: اگر جان جاتی رہی تو اس کو آدھی دیت دینی ہوگی، اور جو کوئی عضو بیکار ہوجائے اس کی بھی دیت دینا ہوگی۔
حدیث نمبر: 3466 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، وَرَاشِدُ بْنُ سَعِيدٍ الرَّمْلِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قَال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ تَطَبَّبَ، وَلَمْ يُعْلَمْ مِنْهُ طِبٌّ قَبْلَ ذَلِكَ، فَهُوَ ضَامِنٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৬৭
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ذات الجنب کی دوا۔
زید بن ارقم (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ذات الجنب کے علاج کے لیے یہ نسخہ بتایا کہ ورس اور قسط (عود ہندی) کو زیتون کے تیل میں ملا کر منہ میں ڈال دیا جائے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الطب ٢٨ (٢٠٧٨، ٢٠٧٩) ، (تحفة الأشراف : ٣٦٨٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٣٦٩، ٣٧٢) ، (ضعیف) (عبدالرحمن بن میمون اور ان کے والد میمون دونوں ضعیف راوی ہیں ) وضاحت : ١ ؎: ذات الجنب: یعنی الوہ ایک ورم ہے جو پسلی میں ہوتا ہے، اور یہ مرض بہت سخت ہے جس سے اکثر موت ہوجاتی ہے۔ ورس: ایک زرد رنگ کی خوشبو دار گھاس، ان تینوں دواؤں کو ملا کر منہ میں ایک طرف ڈال دئیے جائیں، لدود اس دوا کو کہتے ہیں، جو بیمار کے منہ میں لگائی جائے تاکہ پیٹ میں چلی جائے۔
حدیث نمبر: 3467 حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِسْحَاق، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَيْمُونٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، قَالَ: نَعَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ ذَاتِ الْجَنْبِ، وَرْسًا، وَقُسْطًا، وَزَيْتًا يُلَدُّ بِهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৬৮
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ذات الجنب کی دوا۔
ام قیس بنت محصن (رض) کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تمہارے لیے عود ہندی کا استعمال لازمی ہے کست کا اس لیے کہ اس میں سات بیماریوں سے شفاء ہے، ان میں ایک ذات الجنب بھی ہے ۔ ابن سمعان کے الفاظ اس حدیث میں یہ ہیں : فإن فيه شفاء من سبعة أدواء منها ذات الجنب اس میں سات امراض کا علاج ہے، ان میں سے ایک مرض ذات الجنب ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الطب ٢١ (٥٧١٣) ، صحیح مسلم/السلام ٢٨ (٢٢١٤) ، سنن ابی داود/الطب ١٣ (٣٨٧٧) ، (تحفة الأشراف : ١٨٣٤٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٣٥٥، ٣٥٦) (صحیح )
حدیث نمبر: 3468 حَدَّثَنَا أَبُو طَاهِرٍ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ الْمِصْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَنْبَأَنَا يُونُسُ، وَابْنُ سَمْعَانَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ أُمِّ قَيْسٍ بِنْتِ مِحْصَنٍ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَلَيْكُمْ بِالْعُودِ الْهِنْدِيِّ يَعْنِي: بِهِ الْكُسْتَ، فَإِنَّ فِيهِ سَبْعَةَ أَشْفِيَةٍ مِنْهَا ذَاتُ الْجَنْبِ، قَالَ ابْنُ سَمْعَانَ فِي الْحَدِيثِ: فَإِنَّ فِيهِ شِفَاءً مِنْ سَبْعَةِ أَدْوَاءٍ مِنْهَا ذَاتُ الْجَنْبِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৬৯
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بخار کا بیان۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس بخار کا ذکر آیا تو ایک شخص نے بخار کو گالی دی (برا بھلا کہا) ، نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : اسے گالی نہ دو (برا بھلا نہ کہو) اس لیے کہ اس سے گناہ اس طرح ختم ہوجاتے ہیں جیسے آگ سے لوہے کا کچرا صاف ہوجاتا ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٢٢٧٠، ومصباح الزجاجة : ١٢٠٨) (صحیح) (تراجع الألبانی : رقم : ٣٩٤ )
حدیث نمبر: 3469 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: ذُكِرَتِ الْحُمَّى عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَبَّهَا رَجُلٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تَسُبَّهَا، فَإِنَّهَا تَنْفِي الذُّنُوبَ كَمَا تَنْفِي النَّارُ خَبَثَ الْحَدِيدِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৭০
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بخار کا بیان۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے بخار کے ایک مریض کی عیادت کی، آپ کے ساتھ ابوہریرہ (رض) بھی تھے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : خوش ہوجاؤ، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : یہ میری آگ ہے، میں اسے اپنے مومن بندے پر اس دنیا میں اس لیے مسلط کرتا ہوں تاکہ وہ آخرت کی آگ کا بدل بن جائے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٥٤٣٩، ومصباح الزجاجة : ١٢٠٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٤٤٠) (صحیح )
حدیث نمبر: 3470 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْأَبِي صَالِحٍ الْأَشْعَرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ عَادَ مَرِيضًا وَمَعَهُ أَبُو هُرَيْرَةَ مِنْ وَعْكٍ كَانَ بِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَبْشِرْ فَإِنَّ اللَّهَ يَقُولُ: هِيَ نَارِي أُسَلِّطُهَا عَلَى عَبْدِي الْمُؤْمِنِ فِي الدُّنْيَا، لِتَكُونَ حَظَّهُ مِنَ النَّارِ فِي الْآخِرَةِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৭১
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بخار دوزخ کی بھاپ سے ہے اس لئے اسے پانی سے ٹھنڈا کرلیا کرو۔
ام المؤمنین عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : بخار جہنم کی بھاپ ہے، لہٰذا اسے پانی سے ٹھنڈا کرو ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/السلام ٢٦ (٢٢١٠) ، (تحفة الأشراف : ١٦٩٨٧) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الطب ٢٨ (٥٧٢٥) ، وبدء الخلق ١٠ (٣٢٦٣) ، سنن الترمذی/الطب ٢٥ (٢٠٧٤) ، مسند احمد (٦/٥٠) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: خود حدیث دلالت کرتی ہے کہ یہاں وہ بخار مراد ہے جو گرمی سے ہو، کیونکہ پانی سے وہی ٹھنڈا ہوگا، اور جو بخار سردی سے ہوگا اس میں تو آگ سے گرم کرنا مفید ہوگا، اور بخار جہنم کی آگ سے ہے، اس میں کوئی اشکال نہیں کیونکہ دوسری حدیث میں ہے کہ گرمی اور سردی دونوں جہنم کی سانس سے ہوتی ہیں، گرمی تو اس حصہ جہنم کی بھاپ سے ہوتی ہیں جو گرم انگار ہے، اور سردی اس حصے کی بھاپ سے ہے جو زمہریر ہے، اور بخار ہمیشہ یا گرمی کی وجہ سے ہوتا ہے یا سردی سے پس یہ کہنا بالکل صحیح ہوا کہ بخار جہنم کی بھاپ سے ہے کیونکہ سبب کا ایک سبب ہوتا ہے، اور علت کی علت خود علت ہوتی ہے۔
حدیث نمبر: 3471 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: الْحُمَّى مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ، فَابْرُدُوهَا بِالْمَاءِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৭২
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بخار دوزخ کی بھاپ سے ہے اس لئے اسے پانی سے ٹھنڈا کرلیا کرو۔
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : بخار کی شدت جہنم کی بھاپ سے ہے لہٰذا اسے پانی سے ٹھنڈا کرو ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/السلام ٢٦ (٢٢٠٩) ، (تحفة الأشراف : ٧٩٥٤) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الطب ٢٨ (٥٧٢٣) ، بدء الخلق ١٠ (٣٢٦٤) ، موطا امام مالک/العین ٦ (١٦) (صحیح )
حدیث نمبر: 3472 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: إِنَّ شِدَّةَ الْحُمَّى مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ، فَابْرُدُوهَا بِالْمَاءِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৭৩
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بخار دوزخ کی بھاپ سے ہے اس لئے اسے پانی سے ٹھنڈا کرلیا کرو۔
رافع بن خدیج (رض) کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کو فرماتے سنا : بخار جہنم کی بھاپ ہے، لہٰذا اسے پانی سے ٹھنڈا کرو ، پھر آپ ﷺ عمار کے ایک لڑکے کے پاس تشریف لے گئے (وہ بیمار تھا) اور یوں دعا فرمائی : اكشف الباس رب الناس إله الناس لوگوں کے رب، لوگوں کے معبود ! (اے اللہ) تو اس بیماری کو دور فرما ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/ بدء الخلق ١٠ (٣٢٦٢) ، صحیح مسلم/السلام ٢٦ (٢٢١٢) ، سنن الترمذی/الطب ٢٥ (٢٠٧٣) ، (تحفة الأشراف : ٣٥٦٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٤٦٣، ٤/١٤١) ، سنن الدارمی/الرقاق ٥٥ (٢٨١١) (صحیح )
حدیث نمبر: 3473 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ الْمِقْدَامِ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ، عَنْعَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: الْحُمَّى مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ فَابْرُدُوهَا بِالْمَاءِ، فَدَخَلَ عَلَى ابْنٍ لِعَمَّارٍ، فَقَالَ: اكْشِفِ الْبَاسَ، رَبَّ النَّاسِ، إِلَهَ النَّاسِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৭৪
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بخار دوزخ کی بھاپ سے ہے اس لئے اسے پانی سے ٹھنڈا کرلیا کرو۔
اسماء بنت ابی بکر (رض) سے روایت ہے کہ ان کے پاس بخار کی مریضہ ایک عورت لائی جاتی تھی، تو وہ پانی منگواتیں، پھر اسے اس کے گریبان میں ڈالتیں، اور کہتیں کہ نبی اکرم ﷺ کا ارشاد ہے کہ اسے پانی سے ٹھنڈا کرو نیز آپ ﷺ کا ارشاد ہے کہ یہ جہنم کی بھاپ ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الطب ٢٨ (٥٧٢٤) ، صحیح مسلم/السلام ٢٦ (٢٢١١) ، سنن الترمذی/الطب ٢٥ (٢٠٧٤) ، (تحفة الأشراف : ١٥٧٤٤) وقد أخرجہ : موطا امام مالک/العین ٦ (١٥) ، مسند احمد (٦/٣٤٦) (صحیح )
حدیث نمبر: 3474 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ، عَنْأَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ، أَنَّهَا كَانَتْ تُؤْتَى بِالْمَرْأَةِ الْمَوْعُوكَةِ، فَتَدْعُو بِالْمَاءِ فَتَصُبُّهُ فِي جَيْبِهَا، وَتَقُولُ: إِنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ابْرُدُوهَا بِالْمَاءِ، وَقَالَإِنَّهَا مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৭৫
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بخار دوزخ کی بھاپ سے ہے اس لئے اسے پانی سے ٹھنڈا کرلیا کرو۔
ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : بخار جہنم کی بھٹیوں میں سے ایک بھٹی ہے لہٰذا اسے ٹھنڈے پانی سے دور کرو ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٢٢٦١، ومصباح الزجاجة : ١٢١٠) (صحیح )
حدیث نمبر: 3475 حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: الْحُمَّى كِيرٌ مِنْ كِيرِ جَهَنَّمَ، فَنَحُّوهَا عَنْكُمْ بِالْمَاءِ الْبَارِدِ.
তাহকীক: