কিতাবুস সুনান - ইমাম ইবনে মাজা' রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام ابن ماجة
کھانوں کے ابواب - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১২০ টি
হাদীস নং: ৩৩৩১
کھانوں کے ابواب
পরিচ্ছেদঃ دو دو، تین تین کھجوریں ملا کر کھانا منع ہے
جبلہ بن سحیم سے روایت ہے کہ میں نے ابن عمر (رض) کو کہتے سنا کہ رسول اللہ ﷺ نے اس بات سے منع فرمایا کہ آدمی دو دو کھجوریں ملا کر کھائے، یہاں تک کہ وہ اپنے ساتھیوں سے اجازت لے لے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/المظالم ١٤ (٢٤٥٥) ، الشرکة ٤ (٢٤٨٩) ، صحیح مسلم/الأشربة ٢٥ (٢٠٤٥) ، سنن ابی داود/الأطعمة ٤٤ (٣٨٣٤) ، سنن الترمذی/الأطعمة ١٦ (١٨١٤) ، (تحفة الأشراف : ٦٦٦٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٧، ٤٤، ٣٦، ٦٠، ٧٤، ٨١، ١٠٣، ١٣١) ، سنن الدارمی/الأطعمة ٢٥ (٢١٠٣) (صحیح )
حدیث نمبر: 3331 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ جَبَلَةَ بْنِ سُحَيْمٍ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ، يَقُولُ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَأَنْ يَقْرِنَ الرَّجُلُ بَيْنَ التَّمْرَتَيْنِ حَتَّى يَسْتَأْذِنَ أَصْحَابَهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৩২
کھانوں کے ابواب
পরিচ্ছেদঃ دو دو، تین تین کھجوریں ملا کر کھانا منع ہے
ابوبکر (رض) کے غلام سعد (رض) (جو نبی اکرم ﷺ کے خادم تھے، اور آپ کو ان کی گفتگو اچھی لگتی تھی) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ایک ساتھ ملا کر کھانے سے منع فرمایا، یعنی کھجوروں کو۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٤٤٥٢، ومصباح الزجاجة : ١١٤٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/١٩٩) (صحیح )
حدیث نمبر: 3332 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْخَزَّازُ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ سَعْدٍ مَوْلَى أَبِي بَكْرٍ، وَكَانَ سَعْدٌ يَخْدُمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ يُعْجِبُهُ حَدِيثُهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَهَى عَنِ الْإِقْرَانِ، يَعْنِي: فِي التَّمْرِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৩৩
کھانوں کے ابواب
পরিচ্ছেদঃ اچھی کھجور ڈھونڈ کر کھانا
انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ آپ کے پاس پرانی کھجوریں لائی گئیں، تو آپ اس میں سے اچھی کھجوریں چھانٹنے لگے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الأطعمة ٤٣ (٣٨٣٢، ٣٨٣٣) ، (تحفة الأشراف : ٢١٥) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی اس میں سے اچھی اچھی کھجوریں نکال کر کھاتے تھے، ابوداود کی روایت میں اتنا زیادہ ہے کہ آپ ﷺ اس میں سے کیڑے سسریاں نکالتے تھے، دوسری روایت میں کھجور چھانٹنے سے منع فرمایا، اور یہ محمول ہے اس حالت پر جب نئی کھجور ہو تو اس وقت چھانٹنے کی ضرورت نہیں۔
حدیث نمبر: 3333 حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ، حَدَّثَنَا أَبُو قُتَيْبَةَ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَأُتِيَ بِتَمْرٍ عَتِيقٍ، فَجَعَلَ يُفَتِّشُهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৩৪
کھانوں کے ابواب
পরিচ্ছেদঃ کھجور مکھن کے ساتھ کھانا
بسر سلمی کے دو بیٹے (رضی اللہ عنہما) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے، ہم نے آپ کے نیچے اپنی ایک چادر بچھائی جسے ہم نے پانی ڈال کر ٹھنڈا کر رکھا تھا، آپ اس پر بیٹھ گئے، پھر اللہ تعالیٰ نے ہمارے گھر میں آپ پر وحی نازل فرمائی، ہم نے آپ ﷺ کی خدمت میں مکھن اور کھجور پیش کیے، آپ ﷺ مکھن پسند فرماتے تھے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٥١٩، ومصباح الزجاجة : ١١٥٠) ، وقد أخرجہ : سنن ابی داود/الأطعمة ٤٥ (٣٨٣٧) (صحیح )
حدیث نمبر: 3334 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنِي ابْنُ جَابِرٍ، حَدَّثَنِي سُلَيْمُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ ابْنَيْ بُسْرٍ السُّلَمِيَّيْنِ، قَالَا: دَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَضَعْنَا تَحْتَهُ قَطِيفَةً، لَنَا صَبَبْنَاهَا لَهُ صَبًّا، فَجَلَسَ عَلَيْهَا، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْهِ الْوَحْيَ فِي بَيْتِنَا، وَقَدَّمْنَا لَهُ زُبْدًا وَتَمْرًا، وَكَانَ يُحِبُّ الزُّبْدَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৩৫
کھانوں کے ابواب
পরিচ্ছেদঃ میدہ کا بیان
ابوحازم کہتے ہیں کہ میں نے سہل بن سعد (رض) سے پوچھا : کیا آپ نے میدہ دیکھا ہے ؟ انہوں نے جواب دیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کی وفات تک میدہ نہیں دیکھا تھا، تو میں نے پوچھا : کیا لوگوں کے پاس رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں چھلنیاں نہ تھیں ؟ انہوں نے جواب دیا : میں نے کوئی چھلنی نہیں دیکھی یہاں تک کہ رسول اللہ ﷺ کی وفات ہوگئی، میں نے عرض کیا : آخر کیسے آپ لوگ بلا چھنا جو کھاتے تھے ؟ فرمایا : ہاں ! ہم اسے پھونک لیتے تو اس میں اڑنے کے لائق چیز اڑ جاتی اور جو باقی رہ جاتا اسے ہم گوندھ لیتے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٤٧٣١، ومصباح الزجاجة : ١١٥١) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الأطعمة ٢٢ (٥٤١٠) ، سنن الترمذی/الزہد ٣٨ (٢٣٦٤) ، مسند احمد (٥/٣٣٢، ٦/٧١) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اور گوندھ کر روٹی پکا لیتے، غرض رسول اکرم ﷺ کے وقت میں آٹا چھاننے کی اور میدہ کھانے کی رسم نہ تھی، یہ بعد کے زمانے کی ایجاد ہے، اور اس میں کوئی فائدہ نہیں بلکہ نقصان ہے، آٹا جب چھانا جائے، اور اس کا بھوسی بالکل نکل جائے، تو وہ ثقیل اور دیر ہضم ہوجاتا ہے، اور پیٹ میں سدہ اور قبض پیدا کرتا ہے، آخر یہ چھاننے والے لوگ اتنا غور نہیں کرتے کہ رب العالمین نے جو حکیم الحکماء ہے گیہوں میں بھوسی بیکار نہیں پیدا فرمائی، پس بہتر یہی ہے کہ بےچھنا ہوا آٹا کھائے، اور اگر چھانے بھی تو تھوڑی سی موٹی بھوسی نکال ڈالے لیکن میدہ کھانا بالکل خطرناک اور باعث امراض شدیدہ ہے۔
حدیث نمبر: 3335 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، وَسُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: سَأَلْتُسَهْلَ بْنَ سَعْدٍ هَلْ رَأَيْتَ النَّقِيَّ؟ قَالَ: مَا رَأَيْتُ النَّقِيَّ حَتَّى قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: فَهَلْ كَانَ لَهُمْ مَنَاخِلُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: مَا رَأَيْتُ مُنْخُلًا، حَتَّى قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ: فَكَيْفَ كُنْتُمْ تَأْكُلُونَ الشَّعِيرَ غَيْرَ مَنْخُولٍ؟ قَالَ: نَعَمْ، كُنَّا نَنْفُخُهُ فَيَطِيرُ مِنْهُ مَا طَارَ، وَمَا بَقِيَ ثَرَّيْنَاهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৩৬
کھانوں کے ابواب
পরিচ্ছেদঃ میدہ کا بیان
ام ایمن (رض) کہتی ہیں کہ انہوں نے آٹا چھانا، اور نبی اکرم ﷺ کے لیے اس کی روٹی بنائی، آپ نے پوچھا : یہ کیا ہے ؟ انہوں نے جواب دیا : یہ وہ کھانا ہے جو ہم اپنے علاقہ میں بناتے ہیں، میں نے چاہا کہ اس سے آپ کے لیے بھی روٹی تیار کروں، آپ ﷺ نے فرمایا : اسے (چھان کر نکالی گئی بھوسی) اس میں ڈال دو ، پھر اسے گوندھو ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٨٣٠٣، ومصباح الزجاجة : ١١٥٢) (حسن )
حدیث نمبر: 3336 حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، أَخْبَرَنِي بَكْرُ بْنُ سَوَادَةَ، أَنَّحَنَشَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَهُ، عَنْ أُمِّ أَيْمَنَ، أَنَّهَا غَرْبَلَتْ دَقِيقًا، فَصَنَعَتْهُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَغِيفًا، فَقَالَ: مَا هَذَا؟، قَالَتْ: طَعَامٌ نَصْنَعُهُ بِأَرْضِنَا، فَأَحْبَبْتُ أَنْ أَصْنَعَ مِنْهُ لَكَ رَغِيفًا، فَقَالَ: رُدِّيهِ فِيهِ ثُمَّ اعْجِنِيهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৩৭
کھانوں کے ابواب
পরিচ্ছেদঃ میدہ کا بیان
انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے میدہ کی روٹی ایک آنکھ سے بھی نہیں دیکھی، یہاں تک کہ آپ اللہ تعالیٰ سے جا ملے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١١٦٧) (ضعیف) (سعید بن بشیر ضعیف راوی ہیں )
حدیث نمبر: 3337 حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ أَبُو الْجَمَاهِرِ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ بَشِيرٍ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: مَا رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَغِيفًا مُحَوَّرًا، بِوَاحِدٍ مِنْ عَيْنَيْهِ، حَتَّى لَحِقَ بِاللَّهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৩৮
کھانوں کے ابواب
পরিচ্ছেদঃ باریک چپاتیوں کا بیان
عطا کہتے ہیں کہ ابوہریرہ (رض) نے اپنی قوم کی زیارت کی یعنی راوی کا خیال ہے کہ ینانامی بستی میں تشریف لے گئے، وہ لوگ آپ کی خدمت میں پہلی بار کی پکی ہوئی چپاتیوں میں سے کچھ باریک چپاتیاں لے کر آئے، تو وہ رو پڑے اور کہا : رسول اللہ ﷺ نے یہ روٹی اپنی آنکھ سے کبھی نہیں دیکھی (چہ جائے کہ کھاتے) ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٤٢٠٥، ومصباح الزجاجة : ١١٥٣) (ضعیف) (ابن عطاء یہ عثمان بن عطاء ہیں اور ضعیف ہیں ) وضاحت : ١ ؎: صحیح بخاری میں ہے کہ آپ ﷺ نے باریک روٹی نہیں دیکھی یعنی چپاتی کیونکہ یہ روٹی موٹے آٹے کی نہیں پک سکتی بلکہ اکثر میدے کی پکاتے ہیں، بلکہ آپ ہمیشہ موٹی روٹی وہ بھی اکثر جو کی کھایا کرتے، اور بےچھنے آٹے کی وہ بھی روز پیٹ بھر کر نہ ملتی تھی، ایک دن کھایا، تو ایک دن فاقہ سبحان اللہ ہمارے رسول ﷺ کا تو یہ حال تھا، اور ہم روز کیسے کیسے عمدہ کھانے خوش ذائقہ اور نئی ترکیب کے جن کو اگلے لوگوں نے نہ دیکھا تھا نہ سنا تھا کھاتے ہیں، اور وہ بھی ناکوں ناک پیٹ بھر کر وہ بھی اسی طرح سے کہ حلال حرام کا کچھ خیال نہیں، مشتبہ کا تو کیا ذکر ہے۔
حدیث نمبر: 3338 حَدَّثَنَا أَبُو عُمَيْرٍ عِيسَى بْنُ مُحَمَّدٍ النَّحَّاسُ الرَّمْلِيُّ، حَدَّثَنَا ضَمْرَةُ بْنُ رَبِيعَةَ، عَنْ ابْنِ عَطَاءٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: زَارَأَبُو هُرَيْرَةَ قَوْمَهُ بَيِنَنَا، فَأَتَوْهُ بِرُقَاقٍ مِنْ رُقَاقِ الْأُوَلِ، فَبَكَى، وَقَالَ: مَا رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا بِعَيْنِهِ قَطُّ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৩৯
کھانوں کے ابواب
পরিচ্ছেদঃ باریک چپاتیوں کا بیان
قتادہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ انس بن مالک (رض) کے پاس آتے تھے (اسحاق کی روایت میں یہ اضافہ ہے : اس وقت ان کا نان بائی کھڑا ہوتا تھا، اور دارمی نے اس اضافے کے ساتھ روایت کی ہے کہ ان کا دستر خوان لگا ہوتا تھا یعنی تازہ روٹیوں کا کوئی اہتمام نہ ہوتا) ، ایک دن انس بن مالک (رض) نے کہا : کھاؤ، مجھے نہیں معلوم کہ رسول اللہ ﷺ نے کبھی اپنی آنکھ سے باریک چپاتی دیکھی بھی ہو، یہاں تک کہ آپ اللہ سے جا ملے، اور نہ ہی آپ نے کبھی مسلّم بھنی بکری دیکھی۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الأطعمة ٢٦ (٥٣٨٥) ، (تحفة الأشراف : ١٤٠٦) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/١٢٨، ١٣٤، ٢٥٠) (صحیح )
حدیث نمبر: 3339 حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، وَأَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الدَّارِمِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، قَالَ: كُنَّا نَأْتِي أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، قَالَ إِسْحَاق: وَخَبَّازُهُ قَائِمٌ، وَقَالَ الدَّارِمِيُّ: وَخِوَانُهُ مَوْضُوعٌ، فَقَالَ يَوْمًا: كُلُوا، فَمَا أَعْلَمُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَرَأَى رَغِيفًا مُرَقَّقًا بِعَيْنِهِ، حَتَّى لَحِقَ بِاللَّهِ، وَلَا شَاةً سَمِيطًا قَطُّ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৪০
کھانوں کے ابواب
পরিচ্ছেদঃ فالودہ کا بیان
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ سب سے پہلے ہم نے فالوذج کا نام اس وقت سنا جب جبرائیل (علیہ السلام) نبی اکرم ﷺ کے پاس تشریف لائے، اور عرض کیا : تمہاری امت ملکوں کو فتح کرے گی، اور اس پر دنیا کے مال و متاع کا ایسا فیضان ہوگا کہ وہ لوگ فالوذج کھائیں گے، نبی اکرم ﷺ نے سوال کیا : فالوذج کیا ہے ؟ جبرائیل (علیہ السلام) نے عرض کیا : لوگ گھی اور شہد ایک ساتھ ملائیں گے، یہ سن کر نبی اکرم ﷺ کی ہچکیاں بندھ گئیں۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٥٨٧٥، ومصباح الزجاجة : ١١٥٤) (موضوع) (سند منکر اور متن موضوع ہے، عبدالوہاب سلمی کے یہاں عجائب وغرائب ہیں، نیز محمد بن طلحہ ضعیف، اور عثمان بن یحییٰ مجہول ہیں، ابن الجوزی نے اسے موضوعات میں درج کیا ہے )
حدیث نمبر: 3340 حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ الضَّحَّاكِ السُّلَمِيُّ أَبُو الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَةَ، عَنْعُثْمَانَ بْنِ يَحْيَى، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: أَوَّلُ مَا سَمِعْنَا بِالْفَالُوذَجِ أَنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام، أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ أُمَّتَكَ تُفْتَحُ عَلَيْهِمُ الْأَرْضُ، فَيُفَاضُ عَلَيْهِمْ مِنَ الدُّنْيَا، حَتَّى إِنَّهُمْ لَيَأْكُلُونَ الْفَالُوذَجَ، قَالَ: النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَمَا الْفَالُوذَجُ، قَالَ: يَخْلِطُونَ السَّمْنَ وَالْعَسَلَ جَمِيعًا، فَشَهِقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِذَلِكَ شَهْقَةً.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৪১
کھانوں کے ابواب
পরিচ্ছেদঃ گھی میں چپڑی ہوئی روٹی
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک دن فرمایا : میری خواہش ہے کہ اگر ہمارے پاس گھی میں چپڑی ہوئی گیہوں کی سفید روٹی ہوتی، تو ہم اسے کھاتے، ابن عمر (رض) نے کہا کہ یہ بات انصار میں ایک شخص نے سن لی، تو اس نے یہ روٹی تیار کی، اور اسے لے کر آپ کے پاس آیا، تو آپ ﷺ نے پوچھا : یہ گھی کس چیز میں تھا ؟ اس نے جواب دیا : گوہ کی کھال کی کپی میں، ابن عمر (رض) کہتے ہیں کہ آپ ﷺ نے اسے کھانے سے انکار کردیا۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الأطعمة ٣٨ (٣٨١٨) ، (تحفة الأشراف : ٧٥٥١) (ضعیف) (سند میں حسین بن واقد وہم و خطا والے راوی ہیں )
حدیث نمبر: 3341 حَدَّثَنَا هَدِيَّةُ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى السِّينَانِيُّ، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ وَاقِدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍوَدِدْتُ لَوْ أَنَّ عِنْدَنَا خُبْزَةً بَيْضَاءَ مِنْ بُرَّةٍ سَمْرَاءَ مُلَبَّقَةٍ بِسَمْنٍ نَأْكُلُهَا، قَالَ: فَسَمِعَ بِذَلِكَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ، فَاتَّخَذَهُ فَجَاءَ بِهِ إِلَيْهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فِي أَيِّ شَيْءٍ كَانَ هَذَا السَّمْنُ؟، قَالَ: فِي عُكَّةِ ضَبٍّ، قَالَ: فَأَبَى أَنْ يَأْكُلَهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৪২
کھانوں کے ابواب
পরিচ্ছেদঃ گھی میں چپڑی ہوئی روٹی
انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ (میری والدہ) ام سلیم (رض) نے نبی اکرم ﷺ کے لیے روٹی تیار کی، اور اس میں تھوڑا سا گھی بھی لگا دیا، پھر کہا : جاؤ نبی اکرم ﷺ کو بلا لاؤ، میں نے آپ کے پاس آ کر عرض کیا کہ میری ماں آپ کو دعوت دے رہی ہیں تو آپ کھڑے ہوئے اور اپنے پاس موجود سارے لوگوں سے کہا کہ اٹھو، چلو ، یہ دیکھ کر میں ان سب سے آگے نکل کر ماں کے پاس پہنچا، اور انہیں اس کی خبر دی (کہ نبی اکرم ﷺ بہت سارے لوگوں کے ساتھ تشریف لا رہے ہیں) اتنے میں آپ ﷺ آپہنچے، اور فرمایا : جو تم نے پکایا ہے، لاؤ، میری ماں نے عرض کیا کہ میں نے تو صرف آپ کے لیے بنایا ہے، آپ ﷺ نے فرمایا : لاؤ تو سہی ، پھر فرمایا : اے انس ! میرے پاس لوگوں میں سے دس دس آدمی اندر لے کر آؤ، انس (رض) کہتے ہیں کہ میں دس دس آدمی آپ کے پاس داخل کرتا رہا، سب نے سیر ہو کر کھایا، اور وہ سب اسّی کی تعداد میں تھے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٧٣١) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الأطعمة ٦ (٥٣٨١) ، صحیح مسلم/الأشربة ٢٠ (٢٠٤٠) ، سنن الترمذی/المناقب ٦ (٣٦٣٠) ، موطا امام مالک/صفة النبی صفة ١٠ (١٩) ، مسند احمد (١/١٥٩، ١٩٨، ٣/١١، ١٤٧، ١٦٣، ٢١٨) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: سبحان اللہ ! کھانا ایک آدمی کا اور اسی ٨٠ آدمیوں کو کافی ہوگیا، اس حدیث میں آپ ﷺ کے ایک بڑے معجزہ کا ذکر ہے، اور اس قسم کے کئی بار اور کئی موقعوں پر آپ ﷺ سے معجزے صادر ہوئے ہیں، عیسیٰ (علیہ السلام) سے بھی ایسا ہی معجزہ انجیل میں مذکور ہے، اور یہ کچھ عقل کے خلاف نہیں ہے، ایک تھوڑی سی چیز کا بہت ہوجانا ممکن ہے، بلکہ اللہ تعالیٰ کی قدرتوں کے سامنے نہایت سہل ہے، وہ اگر چاہے تو دم بھر میں رتی کو پہاڑ کے برابر کر دے، اور پہاڑ کو رتی کے برابر، اور جن لوگوں کے عقل میں فتور ہے، وہ ایسی باتوں میں شک و شبہ کرتے ہیں، ان کو اب تک ممکن اور محال کی تمیز نہیں ہے، اور جو امور ممکن ہیں ان کو وہ نادانی سے محال سمجھتے ہیں، اور اللہ تعالیٰ کی قدرت کا انکا کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ ان کے شر سے ہر مسلمان کو بچائے۔
حدیث نمبر: 3342 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: صَنَعَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُبْزَةً، وَضَعَتْ فِيهَا شَيْئًا مِنْ سَمْنٍ، ثُمَّ قَالَتْ: اذْهَبْ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَادْعُهُ، قَالَ: فَأَتَيْتُهُ، فَقُلْتُ: أُمِّي تَدْعُوكَ، قَالَ: فَقَامَ وَقَالَ لِمَنْ كَانَ عِنْدَهُ مِنَ النَّاسِ: قُومُوا، قَالَ: فَسَبَقْتُهُمْ إِلَيْهَا فَأَخْبَرْتُهَا، فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: هَاتِي مَا صَنَعْتِ، فَقَالَتْ: إِنَّمَا صَنَعْتُهُ لَكَ وَحْدَكَ، فَقَالَ: هَاتِيهِ، فَقَالَ: يَا أَنَسُ أَدْخِلْ عَلَيَّ عَشَرَةً عَشَرَةً، قَالَ: فَمَا زِلْتُ أُدْخِلُ عَلَيْهِ عَشَرَةً عَشَرَةً، فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا وَكَانُوا ثَمَانِينَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৪৩
کھانوں کے ابواب
পরিচ্ছেদঃ گندم کی روٹی
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، نبی اکرم ﷺ نے مسلسل تین روز تک کبھی گیہوں کی روٹی سیر ہو کر نہیں کھائی یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو وفات دے دی ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الزہد ١ (٢٩٧٦) ، سنن الترمذی/الزہد ٣٨ (٢٣٥٨) ، (تحفة الأشراف : ١٣٤٤٠) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الأطعمة ١ (٥٣٧٤) ، مسند احمد (٢/٤٣٤) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی برابر تین دن تک کبھی گیہوں کی روٹی آپ ﷺ کو نہیں ملی، اس طرح کہ پیٹ بھر کر کھائے ہوں، ہر روز بلکہ کبھی ایک دن گیہوں کی روٹی کھائی، تو دوسرے دن جو کی ملی، اور کبھی پیٹ بھر کر نہیں ملی، غرض ساری عمر تکلیف اور فقر و فاقہ ہی میں کٹی، سبحان اللہ ! شہنشاہی میں فقیری یہی ہے۔
حدیث نمبر: 3343 حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ قَالَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، مَا شَبِعَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ تِبَاعًا مِنْ خُبْزِ الْحِنْطَةِ، حَتَّى تَوَفَّاهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৪৪
کھانوں کے ابواب
পরিচ্ছেদঃ گندم کی روٹی
ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ محمد ﷺ کے گھر والوں نے جب سے وہ مدینہ آئے ہیں، کبھی بھی تین دن مسلسل گیہوں کی روٹی سیر ہو کر نہیں کھائی، یہاں تک کہ آپ وفات پا گئے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الأطعمة ٢٣ (٥٤١٦) ، ٢٧ (٥٤٢٣) ، الأضاحي ١٦ (٥٥٧٠) ، (تحفة الأشراف : ١٥٩٨٦) ، وقد أخرجہ : صحیح مسلم/الزہد ١ (٢٩٧٠) ، سنن الترمذی/الأضاحي ١٤ (١٥١٠) ، سنن النسائی/الضحایا ٣٦ (٤٤٣٧) ، مسند احمد (٦/١٠٢، ٢٠٩، ٢٧٧) (صحیح )
حدیث نمبر: 3344 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْعَائِشَةَ، قَالَتْ: مَا شَبِعَ آلُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنْذُ قَدِمُوا الْمَدِينَةَ ثَلَاثَ لَيَالٍ تِبَاعًا مِنْ خُبْزِ بُرٍّ، حَتَّى تُوُفِّيَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৪৫
کھانوں کے ابواب
পরিচ্ছেদঃ جو کی روٹی
ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ وفات پا گئے، اور حال یہ تھا کہ میرے گھر میں کھانے کی کوئی چیز نہ تھی جسے کوئی جگر والا کھاتا، سوائے تھوڑے سے جو کے جو میری الماری میں پڑے تھے، میں انہیں میں سے کھاتی رہی یہاں تک کہ وہ ایک مدت دراز تک چلتے رہے، پھر میں نے انہیں تولا تو وہ ختم ہوگئے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الخمس ٣ (٣٠٩٧) ، الرقاق ١٦ (٦٤٥٤) ، صحیح مسلم/الزہد (٢٩٧٠) ، (تحفة الأشراف : ١٥٩٨٦) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/١٠٨، ٢٧٧) (صحیح )
حدیث نمبر: 3345 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: لَقَدْ تُوُفِّيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَا فِي بَيْتِي مِنْ شَيْءٍ يَأْكُلُهُ ذُو كَبِدٍ، إِلَّا شَطْرُ شَعِيرٍ فِي رَفٍّ لِي، فَأَكَلْتُ مِنْهُ حَتَّى طَالَ عَلَيَّ فَكِلْتُهُ فَفَنِيَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৪৬
کھانوں کے ابواب
পরিচ্ছেদঃ جو کی روٹی
ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ محمد ﷺ کے اہل و عیال نے کبھی بھی جو کی روٹی سیر ہو کر نہیں کھائی یہاں تک کہ آپ کی وفات ہوگئی۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الزہد ١ (٢٩٧٠) ، سنن الترمذی/الزہد ٣٨ (٢٣٥٧) ، الشمائل (١٤٣) ، (تحفة الأشراف : ١٤٠١٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٩٨، ٤٣٤، ٤/٤٤٢، ٦/١٢٨، ١٥٦، ١٨٧، ٢٥٥، ٢٧٧) (صحیح )
حدیث نمبر: 3346 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ يَزِيدَيُحَدِّثُ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: مَا شَبِعَ آلُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ خُبْزِ الشَّعِيرِ، حَتَّى قُبِضَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৪৭
کھانوں کے ابواب
পরিচ্ছেদঃ جو کی روٹی
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ مسلسل کئی راتیں بھوکے گزارتے، اور ان کے اہل و عیال کو رات کا کھانا میسر نہیں ہوتا، اور اکثر ان کے کھانے میں جو کی روٹی ہوتی۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الزہد ٣٨ (٢٣٥٧) ، (تحفة الأشراف : ١٦٠١٤) ، وقد أخرجہ : صحیح مسلم/الرقاق (٢٩٧٠) (حسن )
حدیث نمبر: 3347 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْجُمَحِيُّ، حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ هِلَالِ بْنِ خَبَّابٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَيَبِيتُ اللَّيَالِي الْمُتَتَابِعَةَ طَاوِيًا، وَأَهْلُهُ لَا يَجِدُونَ الْعَشَاءَ، وَكَانَ عَامَّةَ خُبْزِهِمْ خُبْزُ الشَّعِيرِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৪৮
کھانوں کے ابواب
পরিচ্ছেদঃ جو کی روٹی
انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ اون کا لباس اور پیوند لگا جوتا پہن لیتے تھے اور فرمایا : رسول اللہ ﷺ نے موٹا کھایا اور موٹا پہنا۔ حسن بصری سے پوچھا گیا کہ موٹا کھانے سے کیا مراد ہے ؟ جواب دیا : جو کی موٹی روٹی جو پانی کے گھونٹ کے بغیر حلق سے نیچے نہیں اترتی تھی۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٥٤٢، ومصباح الزجاجة : ١١٥٥) (ضعیف) (نوح بن ذکوان ضعیف راوی ہیں )
حدیث نمبر: 3348 حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرِ بْنِ دِينَارٍ الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ نُوحِ بْنِ ذَكْوَانَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: لَبِسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصُّوفَ، وَاحْتَذَى الْمَخْصُوفَ، وَقَالَ: أَكَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَشِعًا وَلَبِسَ خَشِنًا، فَقِيلَ لِلْحَسَنِ: مَا الْبَشِعُ؟ قَالَ: غَلِيظُ الشَّعِيرِ مَا كَانَ يُسِيغُهُ إِلَّا بِجُرْعَةِ مَاءٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৪৯
کھانوں کے ابواب
পরিচ্ছেদঃ میانہ روی سے کھانا اور سیر ہو کر کھانے کی کراہت
مقدام بن معد یکرب (رض) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا : آدمی نے پیٹ سے زیادہ برا کوئی برتن نہیں بھرا، آدمی کے لیے کافی ہے کہ وہ اتنے لقمے کھائے جو اس کی پیٹھ سیدھی رکھ سکیں، لیکن اگر آدمی پر اس کا نفس غالب آجائے، تو پھر ایک تہائی پیٹ کھانے کے لیے، ایک تہائی پینے کے لیے، اور ایک تہائی سانس لینے کے لیے رکھے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١١٥٧٨) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/الزہد ٤٧ (٢٣٨٠) ، مسند احمد (٤/١٣٢) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جو لوگ خواہش نفس کی اتباع سے دور ہیں وہ تہائی پیٹ سے بھی کم کھاتے ہیں، اور تہائی پیٹ سے زیادہ کھانا سنت کے خلاف ہے۔
حدیث نمبر: 3349 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَتْنِي أُمِّي، عَنْ أُمِّهَا، أَنَّهَا سَمِعَتْ الْمِقْدَامَ بْنَ مَعْدِ يكَرِبَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: مَا مَلَأَ آدَمِيٌّ وِعَاءً شَرًّا مِنْ بَطْنٍ، حَسْبُ الْآدَمِيِّ لُقَيْمَاتٌ يُقِمْنَ صُلْبَهُ، فَإِنْ غَلَبَتِ الْآدَمِيَّ نَفْسُهُ، فَثُلُثٌ لِلطَّعَامِ، وَثُلُثٌ لِلشَّرَابِ، وَثُلُثٌ لِلنَّفَسِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৩৫০
کھانوں کے ابواب
পরিচ্ছেদঃ میانہ روی سے کھانا اور سیر ہو کر کھانے کی کراہت
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم ﷺ کے پاس ڈکار لی، تو آپ ﷺ نے فرمایا : اپنی ڈکار کو ہم سے روکو، اس لیے کہ قیامت کے دن تم میں سب سے زیادہ بھوکا وہ رہے گا جو دنیا میں سب سے زیادہ سیر ہو کر کھا تا ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/القیامة ٣٧ (٢٤٧٨) ، (تحفة الأشراف : ٨٥٦٣) (حسن) (سند میں عبدالعزیز بن عبد اللہ منکر الحدیث، اور یحییٰ البکاء ضعیف راوی ہیں، لیکن حدیث شاہد کی وجہ سے حسن ہے، نیز ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی : ٣٤٣ ) وضاحت : ١ ؎: جو آدمی کھاتا ہے اس کو اگر کھانا نہ ملے تو اس کو بڑی تکلیف ہوتی ہے، بہ نسبت اس کے جو کم کھاتا ہے جو بھوک پر صبر کرسکتا ہے، قیامت کا دن بہت لمبا ہوگا، اور دن بھر کھانا نہ ملنے سے زیادہ کھانے والے بہت پریشان ہوں گے، بعضوں نے کہا : جو لوگ بہت کھاتے ہیں ان کی آخری خواہش کھانا اور پینا ہوتی ہے، اور موت سے یہ خواہشیں ختم ہوجاتی ہیں، تو ان کو بہت ناگوار ہوگا، اور جو لوگ کم کھاتے ہیں، ان کو کھانے کی خواہش نہیں ہوتی، بلکہ زندگی کی بقاء اور عبادت کے لئے اپنی ضروریات اور بھوک پیاس پر قابو پالیتے ہیں، ان کی خواہش عبادت اور تصفیہ قلب کی ہوتی ہے، اور وہ موت کے بعد قائم رہے گی، اس لئے وہ راحت اور عیش میں رہیں گے۔
حدیث نمبر: 3350 حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَبُو يَحْيَى، عَنْ يَحْيَى الْبَكَّاءِ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: تَجَشَّأَ رَجُلٌ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: كُفَّ جُشَاءَكَ عَنَّا، فَإِنَّ أَطْوَلَكُمْ جُوعًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ، أَكْثَرُكُمْ شِبَعًا فِي دَارِ الدُّنْيَا.
তাহকীক: