কিতাবুস সুনান - ইমাম ইবনে মাজা' রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام ابن ماجة
کھانوں کے ابواب - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১২০ টি
হাদীস নং: ৩২৭১
کھانوں کے ابواب
পরিচ্ছেদঃ پیالہ صاف کرنا
ام عاصم بیان کرتی ہیں کہ ہمارے پاس رسول اللہ ﷺ کے غلام نبیشہ (رض) آئے، اس وقت ہم ایک بڑے پیالے میں کھانا کھا رہے تھے، انہوں نے کہا کہ نبی اکرم ﷺ کا ارشاد ہے : جو شخص کسی بڑے پیالے میں کھاتا ہے پھر چاٹ کر صاف کرتا ہے، اس کے لیے یہ پیالہ استغفار کرتا ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الأطعمة ١١ (١٨٠٤) ، (تحفة الأشراف : ١١٥٨٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٧٦) ، سنن الدارمی/الأطمة ٧ (٢٠٧٠) (ضعیف) (سند میں ام عاصم مجہول الحال ہیں )
حدیث نمبر: 3271 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَنْبَأَنَا أَبُو الْيَمَانِ الْبَرَّاءُ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي جَدَّتِي أُمُّ عَاصِمٍ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيْنَا نُبَيْشَةُ مَوْلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نَأْكُلُ فِي قَصْعَةٍ، فَقَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ أَكَلَ فِي قَصْعَةٍ فَلَحِسَهَا، اسْتَغْفَرَتْ لَهُ الْقَصْعَةُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৭২
کھانوں کے ابواب
পরিচ্ছেদঃ پیالہ صاف کرنا
معلی بن راشد ابوالیمان بیان کرتے ہیں کہ مجھ سے میری دادی نے ہذیل کے نبیشہ الخیر نامی شخص سے نقل کیا کہ ایک بار جب ہم اپنے ایک بڑے پیالے میں کھا رہے تھے نبیشہ (رض) ہمارے پاس آئے اور کہنے لگے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے : جو شخص کسی پیالے میں کھائے، اور اسے چاٹ کر صاف کرلے تو یہ پیالہ اس کے لیے استغفار کرے گا ۔ تخریج دارالدعوہ : أنظر ما قبلہ (ضعیف) (سند میں ام عاصم مجہول الحال ہیں )
حدیث نمبر: 3272 حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ، وَنَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَا: حَدَّثَنَا الْمُعَلَّى بْنُ رَاشِدٍ أَبُو الْيَمَانِ، حَدَّثَتْنِي جَدَّتِي، عَنْ رَجُلٍ مِنْ هُذَيْلٍ يُقَالُ لَهُ: نُبَيْشَةُ الْخَيْرِ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيْنَا نُبَيْشَةُ وَنَحْنُ نَأْكُلُ فِي قَصْعَةٍ لَنَا، فَقَالَ: حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَنْ أَكَلَ فِي قَصْعَةٍ ثُمَّ لَحِسَهَا، اسْتَغْفَرَتْ لَهُ الْقَصْعَةُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৭৩
کھانوں کے ابواب
পরিচ্ছেদঃ اپنے سامنے سے کھانا
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب دستر خوان لگایا جائے تو ہر شخص کو اس جانب سے کھانا چاہیئے جو اس سے قریب ہو، وہ اپنے ساتھی کے سامنے سے نہ کھائے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٧٣٢٧، ومصباح الزجاجة : ١١٢٤) (ضعیف جدا) (عبدالاعلی بن اعین نے ابن ابی کثیر سے منکر احادیث روایت کی ہے، نیز ملاحظہ ہو : المشکاة : ٤٢٥٤ )
حدیث نمبر: 3273 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَلَفٍ الْعَسْقَلَانِيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا وُضِعَتِ الْمَائِدَةُ فَلْيَأْكُلْ مِمَّا يَلِيهِ، وَلَا يَتَنَاوَلْ مِنْ بَيْنِ يَدَيْ جَلِيسِهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৭৪
کھانوں کے ابواب
পরিচ্ছেদঃ اپنے سامنے سے کھانا
عکراش بن ذویب (رض) کہتے ہیں نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں ایک لگن لایا گیا جس میں بہت سا ثرید اور روغن تھا، ہم سب اس میں سے کھانے لگے، میں اپنا ہاتھ پیالے میں ہر طرف پھرا رہا تھا تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : عکراش ! ایک جگہ سے کھاؤ، اس لیے کہ یہ پورا ایک ہی کھانا ہے ، پھر ایک طبق لایا گیا جس میں مختلف اقسام کی تازہ کھجوریں تھیں تو رسول اللہ ﷺ کا ہاتھ طبق میں چاروں طرف گھومنے لگا، آپ ﷺ نے فرمایا : عکراش ! جہاں سے جی چاہے کھاؤ، اس لیے کہ اس میں کئی طرح کی کھجوریں ہیں ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الأطعمة ٤١ (١٨٤٨) ، (تحفة الأشراف : ١٠٠١٦) (ضعیف) (علاء بن فضل ضعیف راوی ہیں، نیز ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی : ٥٠٩٨ )
حدیث نمبر: 3274 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا الْعَلَاءُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي السَّوِيَّةِ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عِكْرَاشٍ، عَنْ أَبِيهِ عِكْرَاشِ بْنِ ذُؤَيْبٍ، قَالَ: أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجَفْنَةٍ كَثِيرَةِ الثَّرِيدِ وَالْوَدَكِ، فَأَقْبَلْنَا نَأْكُلُ مِنْهَا، فَخَبَطْتُ يَدِي فِي نَوَاحِيهَا، فَقَالَ: يَا عِكْرَاشُ كُلْ مِنْ مَوْضِعٍ وَاحِدٍ، فَإِنَّهُ طَعَامٌ وَاحِدٌ، ثُمَّ أُتِينَا بِطَبَقٍ فِيهِ أَلْوَانٌ مِنَ الرُّطَبِ، فَجَالَتْ يَدُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الطَّبَقِ، وَقَالَ: يَا عِكْرَاشُ كُلْ مِنْ حَيْثُ شِئْتَ، فَإِنَّهُ غَيْرُ لَوْنٍ وَاحِدٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৭৫
کھانوں کے ابواب
পরিচ্ছেদঃ ثرید کے درمیان سے کھانا منع ہے۔
عبداللہ بن بسر (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس ایک پیالا لایا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا : اس کے اطراف سے کھاؤ، اور اس کی چوٹی یعنی درمیان کو چھوڑ دو کہ اس میں برکت ہوتی ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الأطعمة ١٨ (٣٧٧٣) ، (تحفة الأشراف : ٥١٩٩) (صحیح )
حدیث نمبر: 3275 حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرِ بْنِ دِينَارٍ الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عِرْقٍ الْيَحْصَبِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُسْرٍ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِقَصْعَةٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كُلُوا مِنْ جَوَانِبِهَا، وَدَعُوا ذُرْوَتَهَا يُبَارَكْ فِيهَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৭৬
کھانوں کے ابواب
পরিচ্ছেদঃ ثرید کے درمیان سے کھانا منع ہے۔
واثلہ بن اسقع لیثی (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ثرید کے اونچے حصہ پر ہاتھ رکھا، اور فرمایا : بسم اللہ کہہ کر اس کے اطراف سے کھاؤ، اور اس کے اونچے حصہ کو چھوڑ دو ، اس لیے کہ برکت اس کے اوپر والے حصے سے ہی آتی ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١١٧٤٣، ومصباح الزجاجة : ١١٢٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٤٩٠) (صحیح )
حدیث نمبر: 3276 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ عُمَرُ بْنُ الدَّرَفْسِ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي قَسِيمَةَ، عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ اللَّيْثِيِّ، قَالَ: أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَأْسِ الثَّرِيدِ، فَقَالَ: كُلُوا بِسْمِ اللَّهِ مِنْ حَوَالَيْهَا، وَاعْفُوا رَأْسَهَا فَإِنَّ الْبَرَكَةَ تَأْتِيهَا مِنْ فَوْقِهَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৭৭
کھانوں کے ابواب
পরিচ্ছেদঃ ثرید کے درمیان سے کھانا منع ہے۔
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب کھانا رکھ دیا جائے تو اس کے کنارے سے لو، اور درمیان کو چھوڑ دو ، اس لیے کہ برکت اس کے درمیان میں نازل ہوتی ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الأطعمة ١٨ (٣٧٧٢) ، سنن الترمذی/الأطعمة ١٢ (١٨٠٥) ، (تحفة الأشراف : ٥٥٦٦) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٢٧٠، ٣٠٠، ٣٤٣، ٣٤٣، ٣٤٥، ٣٦٤) ، سنن الدارمی/الأطعمة ١٦ (٢٠٩٠) (صحیح )
حدیث نمبر: 3277 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا وُضِعَ الطَّعَامُ فَخُذُوا مِنْ حَافَتِهِ، وَذَرُوا وَسَطَهُ، فَإِنَّ الْبَرَكَةَ تَنْزِلُ فِي وَسَطِهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৭৮
کھانوں کے ابواب
পরিচ্ছেদঃ نوالہ نیچے گر جائے تو؟
معقل بن یسار (رض) کہتے ہیں کہ دوپہر کا کھانا کھانے کے دوران ایک لقمہ ان سے گرگیا ، تو انہوں نے اسے اٹھایا، اور اس میں لگے کچرے کو صاف کیا، پھر اسے کھالیا (یہ دیکھ کر) عجمی کسان ایک دوسرے کو آنکھوں سے اشارے کرنے لگے، لوگوں نے کہا : اللہ امیر کا بھلا کرے، آپ کے سامنے یہ کھانا موجود ہوتے ہوئے اس لقمے کو آپ کے اٹھانے پر یہ کسان لوگ آنکھوں سے باہم اشارے کر رہے ہیں، وہ بولے : ان عجمیوں کی (چہ مہ گوئیوں اور اشارے بازیوں کی) وجہ سے میں اس بات کو ترک کرنے والا نہیں جو میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنی ہے، ہم میں سے جب کسی کا لقمہ گر جاتا تو ہم اس سے کہتے کہ وہ اسے اٹھا لے اور اس میں لگی گندگی کو صاف کرلے پھر اسے کھالے، اور اسے شیطان کے لیے نہ چھوڑ دے ا ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١١٤٦٩، ومصباح الزجاجة : ١١٢٦) ، وقد أخرجہ : سنن الدارمی/الأطعمة ٨ (٢٠٧٢) (ضعیف الإسناد) (حسن بصری کا سماع معقل بن یسار سے نہیں ہے، اس لئے انقطاع کی وجہ سے یہ ضعیف ہے، لیکن مرفوع حدیث جابر و انس (رض) سے ثابت ہے ) وضاحت : ١ ؎: یہ حدیثیں جن میں شیطان کے کھانے کا ذکر ہے اپنے ظاہری معنوں پر ہیں، اور مجازی معنی مراد نہیں ہے، اور اللہ تبارک وتعالیٰ نے جو علم اپنے نبی کو دیا تھا، اس میں یہ بھی تھا کہ آپ ﷺ فرشتوں اور شیاطین کا حال بھی جانتے تھے، اور ان کا پھرنا زمین میں ہے۔
حدیث نمبر: 3278 حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ، قَالَ: بَيْنَمَا هُوَ يَتَغَدَّى، إِذْ سَقَطَتْ مِنْهُ لُقْمَةٌ، فَتَنَاوَلَهَا فَأَمَاطَ مَا كَانَ فِيهَا مِنْ أَذًى فَأَكَلَهَا، فَتَغَامَزَ بِهِ الدَّهَاقِينُ، فَقِيلَ: أَصْلَحَ اللَّهُ الْأَمِيرَ، إِنَّ هَؤُلَاءِ الدَّهَاقِينَ يَتَغَامَزُونَ مِنْ أَخْذِكَ اللُّقْمَةَ وَبَيْنَ يَدَيْكَ هَذَا الطَّعَامُ، قَالَ: إِنِّي لَمْ أَكُنْ لِأَدَعَ مَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِهَذِهِ الْأَعَاجِمِ، إِنَّا كُنَّا نَأْمُرُ أَحَدُنَا، إِذَا سَقَطَتْ لُقْمَتُهُ، أَنْ يَأْخُذَهَا فَيُمِيطَ مَا كَانَ فِيهَا مِنْ أَذًى وَيَأْكُلَهَا، وَلَا يَدَعَهَا لِلشَّيْطَانِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৭৯
کھانوں کے ابواب
পরিচ্ছেদঃ نوالہ نیچے گر جائے تو؟
جابر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب تم میں سے کسی کے ہاتھ سے لقمہ گرجائے، تو اسے چاہیئے کہ اس پر جو گندگی لگ گئی ہے اسے پونچھ لے اور اسے کھالے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الأشربة ١٨ (٢٠٣٣) ، سنن الترمذی/الأطعمة ١١ (١٨٠٢) ، (تحفة الأشراف : ٢٣٠٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٣١٥) (صحیح )
حدیث نمبر: 3279 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا وَقَعَتِ اللُّقْمَةُ مِنْ يَدِ أَحَدِكُمْ، فَلْيَمْسَحْ مَا عَلَيْهَا مِنَ الْأَذَى، وَلْيَأْكُلْهَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৮০
کھانوں کے ابواب
পরিচ্ছেদঃ ثرید باقی کھانوں سے افضل ہے
ابوموسیٰ اشعری (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : مردوں میں بہت سے لوگ کامل ہوئے لیکن عورتوں میں سوائے مریم بنت عمران اور فرعون کی بیوی آسیہ کے کوئی کامل نہیں ہوئی، اور عائشہ (رض) کی فضیلت دوسری عورتوں پر ایسے ہی ہے جیسے ثرید کی باقی تمام کھانوں پر ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الأنبیاء ٣٢ (٣٤١١) ، ٤٦ (٣٤٣٣) ، فضائل الصحابة ٣٠ (٤٧٦٩) ، الأطعمة ٢٥ (٥٤١٨) ، صحیح مسلم/فضائل الصحابة ١٢ (٢٤٣١) ، سنن الترمذی/الأطعمة ٣١ (١٨٣٤) ، سنن النسائی/عشرة النساء ٣ (٣٣٩٩) ، (تحفة الأشراف : ٩٠٢٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٣٩٤، ٤٠٩) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: ثرید بلا دقت بن جاتا ہے، اور اس کے ساتھ جلدی ہضم ہونے والا، خوش ذائقہ، مقوی، اور بےحد نفع بخش ہے، ایسے ہی ام المؤمنین عائشہ (رض) سے مسلمانوں کو بہت فوائد حاصل ہوئے، اور سیکڑوں مسئلے معلوم ہوئے۔
حدیث نمبر: 3280 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مُرَّةَ الْهَمْدَانِيِّ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: كَمَلَ مِنَ الرِّجَالِ كَثِيرٌ، وَلَمْ يَكْمُلْ مِنَ النِّسَاءِ إِلَّا مَرْيَمُ بِنْتُ عِمْرَانَ، وَآسِيَةُ امْرَأَةُ فِرْعَوْنَ، وَإِنَّ فَضْلَ عَائِشَةَ عَلَى النِّسَاءِ، كَفَضْلِ الثَّرِيدِ عَلَى سَائِرِ الطَّعَامِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৮১
کھانوں کے ابواب
পরিচ্ছেদঃ ثرید باقی کھانوں سے افضل ہے
انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : عورتوں پر عائشہ (رض) کی فضیلت ایسی ہی ہے جیسے ثرید کی باقی تمام کھانوں پر ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/فضائل الصحابة ٣٠ (٣٧٧٠) ، صحیح مسلم/فضائل الصحابة ١٣ (٢٤٤٦) ، سنن الترمذی/المناقب ٦٢ (٣٨٨٧) ، (تحفة الأشراف : ٩٧٠) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/١٥٦، ٢٦٤) ، سنن الدارمی/الأطعمة ٢٩ (٢١١٣) (صحیح )
حدیث نمبر: 3281 حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَنْبَأَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَضْلُ عَائِشَةَ عَلَى النِّسَاءِ، كَفَضْلِ الثَّرِيدِ عَلَى سَائِرِ الطَّعَامِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৮২
کھانوں کے ابواب
পরিচ্ছেদঃ کھانے کے بعد ہاتھ پونچھنا
جابر بن عبداللہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں ہمیں کھانا کم ہی میسر ہوتا تھا، اور جب ہمیں کھانا میسر ہوجاتا تو ہمارے پاس رومال اور تو لیے نہیں ہوتے تھے، سوائے اپنی ہتھیلیوں، بازوؤں اور پاؤں کے، پھر ہم نماز پڑھتے، اور دوبارہ وضو نہیں کرتے۔ ابوعبداللہ ابن ماجہ کہتے ہیں : یہ حدیث غریب ہے، یہ صرف محمد بن سلمہ سے مروی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الأطعمة ٥٣ (٥٤٥٧) ، (تحفة الأشراف : ٢٢٥١) ، وقد أخرجہ : سنن ابی داود/الطہارة ٧٥ (١٩١) ، سنن الترمذی/الطہارة ٥٩ (٨٠) (صحیح) (ابن ماجہ کے سند کی البانی صاحب نے تضعیف کی ہے، ملاحظہ ہو : ضعیف ابن ماجہ، و سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی : ٥٦٧٥ ، اور ابن حجر نے محمد بن ابی یحییٰ کی تعیین فرمائی ہے کہ وہ ابن فلیح ہیں، اور ان فلیح کی کنیت ابو یحییٰ ہے، کیونکہ دونوں روایتوں کا سیاق ایک ہی ہے، فتح الباری ٩ /٥٧٩ )
حدیث نمبر: 3282 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمِصْرِيُّ أَبُو الْحَارِثِ الْمُرَادِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي يَحْيَى، عَنْأَبِيهِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: كُنَّا زَمَانَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَلِيلٌ مَا نَجِدُ الطَّعَامَ، فَإِذَا نَحْنُ وَجَدْنَاهُ، لَمْ يَكُنْ لَنَا مَنَادِيلُ إِلَّا أَكُفُّنَا وَسَوَاعِدُنَا وَأَقْدَامُنَا، ثُمَّ نُصَلِّي وَلَا نَتَوَضَّأُ، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: غَرِيبٌ لَيْسَ إِلَّا عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَلَمَةَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৮৩
کھانوں کے ابواب
পরিচ্ছেদঃ کھانے کے بعد کی دعا
ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ جب کھالیتے تو یہ دعا پڑھتے : الحمد لله الذي أطعمنا وسقانا وجعلنا مسلمين یعنی حمد وثناء ہے اس اللہ کی جس نے ہمیں کھلایا پلایا اور مسلمان بنایا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الدعوات ٥٧ (٣٤٥٧) ، (تحفة الأشراف : ٤٤٤٢) ، وقد أخرجہ : سنن ابی داود/الأطعمة ٥٣ (٣٨٥٠) ، مسند احمد (٣/٣٢، ٩٨) (ضعیف) (سند میں حجاج بن أرطاہ ضعیف اور مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، نیز مولی ابو سعید مبہم ہیں ملاحظہ ہو : المشکاة : ٤٣٠٤ ) وضاحت : ١ ؎: یہ بڑی نعمت ہے کہ دین حق کی توفیق بخشی، اگر دنیا بہت ہو اور دین تباہ ہو تو بڑی مصیبت کی بات ہے، چند روز میں یہاں سے جانا ہے، ساری دنیا پڑی رہ جائے گی ہم چل دیں گے، ہمارے ساتھ جو جائے گا، وہ ہمارا دین ہے، یا اللہ ! تو اپنے فضل سے سچے دین پر ہمیشہ قائم رکھ اور خاتمہ بالخیر فرما، آمین یارب العالمین۔
حدیث نمبر: 3283 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ، عَنْ حَجَّاجٍ، عَنْ رِيَاحِ بْنِ عَبِيدَةَ، عَنْ مَوْلًى لِأَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَكَلَ طَعَامًا، قَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَطْعَمَنَا وَسَقَانَا وَجَعَلَنَا مُسْلِمِينَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৮৪
کھانوں کے ابواب
পরিচ্ছেদঃ کھانے کے بعد کی دعا
ابوامامہ باہلی (رض) کہتے ہیں کہ جب کھانا یا جو کچھ سامنے ہوتا اٹھا لیا جاتا تو نبی اکرم ﷺ فرماتے : الحمد لله حمدا کثيرا طيبا مبارکا غير مكفي ولا مودع ولا مستغنى عنه ربنا اللہ تعالیٰ کی بہت بہت حمد وثناء ہے، وہ نہایت پاکیزہ اور برکت والا ہے، وہ سب کو کافی ہے اس کے لیے کوئی کافی نہیں، اسے نہ چھوڑا جاسکتا ہے اور نہ ہی اس سے کوئی بےنیاز ہوسکتا ہے، اے ہمارے رب ! (ہماری دعا سن لے) ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الأطعمة ٥٤ (٥٤٥٨) ، سنن ابی داود/الأطعمة ٥٣ (٣٨٤٩) ، سنن الترمذی/الدعوات ٥٧ (٣٤٥٦) ، (تحفة الأشراف : ٤٨٥٦) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٢٥٢، ٢٥٦، ٢٦١، ٢٦٧) ، سنن الدارمی/الأطعمة ٣ (٢٠٦٦) (صحیح )
حدیث نمبر: 3284 حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ إِذَا رُفِعَ طَعَامُهُ أَوْ مَا بَيْنَ يَدَيْهِ، قَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا، غَيْرَ مَكْفِيٍّ وَلَا مُوَدَّعٍ، وَلَا مُسْتَغْنًى عَنْهُ رَبَّنَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৮৫
کھانوں کے ابواب
পরিচ্ছেদঃ کھانے کے بعد کی دعا
معاذ بن انس جہنی (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جو شخص کھانا کھا کر یہ دعا پڑھے : الحمد لله الذي أطعمني هذا ورزقنيه من غير حول مني ولا قوة غفر له ما تقدم من ذنبه حمد وثناء اور تعریف ہے اس اللہ کی جس نے مجھے یہ کھلایا، اور بغیر میری کسی طاقت اور زور کے اسے مجھے عطا کیا تو اللہ تعالیٰ اس کے پچھلے گناہ معاف فرما دے گا ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/اللباس ١ (٤٠٢٣) ، سنن الترمذی/الدعوات ٥٦ (٣٤٥٨) ، (تحفة الأشراف : ١١٢٩٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٤٣٩) (حسن )
حدیث نمبر: 3285 حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي مَرْحُومٍ عَبْدِ الرَّحِيمِ، عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ الْجُهَنِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَنْ أَكَلَ طَعَامًا، فَقَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَطْعَمَنِي هَذَا وَرَزَقَنِيهِ مِنْ غَيْرِ حَوْلٍ مِنِّي وَلَا قُوَّةٍ، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৮৬
کھانوں کے ابواب
পরিচ্ছেদঃ مل کر کھانا
وحشی بن حرب حبشی (رض) سے روایت ہے کہ لوگوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! ہم لوگ کھاتے ہیں لیکن سیر نہیں ہوتے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : شاید الگ الگ متفرق ہو کر کھاتے ہو ، لوگوں نے کہا : جی ہاں، آپ ﷺ نے فرمایا : کھانا مل جل کر ایک ساتھ کھاؤ، اور اللہ کا نام لیا کرو، تو اس میں تمہارے لیے برکت ہوگی ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الأطعمة ١٥ (٣٧٦٤) ، (تحفة الأشراف : ١١٧٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٥٠١) (حسن) (تراجع الألبانی : رقم : ٩٧) ۔ وضاحت : ١ ؎: اس سے معلوم ہوا اجتماعی کھانا شکم سیری اور حصول برکت کا سبب ہے اور اس سے گریز بےبرکتی کا باعث ہے۔
حدیث نمبر: 3286 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، وَدَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، قَالُوا: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا وَحْشِيُّ بْنُ حَرْبِ بْنِ وَحْشِيِّ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ وَحْشِيٍّ، أنهم قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا نَأْكُلُ وَلَا نَشْبَعُ، قَالَ: فَلَعَلَّكُمْ تَأْكُلُونَ مُتَفَرِّقِينَ، قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: فَاجْتَمِعُوا عَلَى طَعَامِكُمْ، وَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهِ يُبَارَكْ لَكُمْ فِيهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৮৭
کھانوں کے ابواب
পরিচ্ছেদঃ مل کر کھانا
عمر بن خطاب (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تم سب مل کر کھانا کھاؤ، اور الگ الگ ہو کر مت کھاؤ، اس لیے کہ برکت سب کے ساتھ مل کر کھانے میں ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٠٥٣٥، ومصباح الزجاجة : ١١٢٧) (ضعیف جدا) (عمرو بن دینار قہرمان آل الزبیر نے سالم سے منکر احادیث روایت کی ہے، اس لئے حدیث ضعیف ہے، لیکن پہلا جملہ کلوا جميعا ولا تفرقوا ثابت ہے، ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی : ٢٦٩١ ، تراجع الألبانی : رقم : ٣٦١ )
حدیث نمبر: 3287 حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ قَهْرَمَانُ آلِ الزُّبَيْرِ، قَالَ: سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، يَقُولُ: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كُلُوا جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا، فَإِنَّ الْبَرَكَةَ مَعَ الْجَمَاعَةِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৮৮
کھانوں کے ابواب
পরিচ্ছেদঃ کھانے میں پھونک مارنا
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کھانے پینے کی چیزوں میں نہ پھونک مارتے تھے، اور نہ ہی برتن کے اندر سانس لیتے تھے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الأشربة ٢٠ (٣٧٢٨) ، سنن الترمذی/الأشربة ١٥ (١٨٨٨) ، (تحفة الأشراف : ٦١٤٩) ، وقد أخرجہ : حم ١/٢٢٠، ٣٠٩ ھ ٣٥٧) ، سنن الدارمی/الأشربة ٢٧ (٢١٨٠) (ضعیف) (سند میں شریک القاضی سئی الحفظ ہیں، جنہوں نے حدیث کو فعل رسول بنادیا، جب کہ یہ قول رسول سے ثابت ہے کہ آپ نے ایسا کرنے سے منع فرمایا ہے، جب کہ مؤلف کے یہاں : ( ٣٤٢٩ ) نمبر پر آ رہا ہے )
حدیث نمبر: 3288 حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُحَارِبِيُّ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ، عَنْعِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: لَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْفُخُ فِي طَعَامٍ، وَلَا شَرَابٍ، وَلَا يَتَنَفَّسُ فِي الْإِنَاءِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৮৯
کھانوں کے ابواب
পরিচ্ছেদঃ جب خادم کھانا (تیار کرکے) لائے تو کچھ کھانا اسے بھی دینا چاہیے۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب تم میں سے کسی کے پاس اس کا خادم کھانا لے کر آئے تو اسے چاہیئے کہ وہ خادم کو اپنے ساتھ بیٹھائے اور اس کے ساتھ کھائے، اور اگر اپنے ساتھ کھلانا پسند نہ کرے تو اسے چاہیئے کہ وہ کھانے میں سے اسے بھی دے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٢٩٣٥) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الأطعمة ٥٥ (٥٤٦٠) ، صحیح مسلم/الإیمان ١٠ (١٦٦٣) ، سنن الترمذی/الأطعمة ٤٤ (١٨٥٣) ، سنن ابی داود/الأطعمة ٥١ (٣٨٤٦) ، مسند احمد (٢/٣١٦) ، سنن الدارمی/الأطعمة ٣٣ (٢١١٧) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یہ مروت اور احسان ہے اگرچہ اس خادم کے لئے کھانا مقرر نہ ہو، نقد ہو یا اس کا کھانا الگ ہو خادم سے عام مراد ہے لونڈی ہو یا غلام مزدور یا نوکر یا خدمت کرنے والا وغیرہ، سبحان اللہ، اسلام کے اور مسلمانوں کے مثل کس شریعت اور کس قوم میں اخلاق ہیں کہ مالک اور غلام دونوں ایک ساتھ مل کر کھائیں، اور دونوں ایک سا کپڑا پہنیں اگرچہ اب بعض مغرور متکبر مسلمان ان پر عمل نہ کرتے ہوں۔
حدیث نمبر: 3289 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ أَبِيهِ، سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا جَاءَ أَحَدَكُمْ خَادِمُهُ بِطَعَامِهِ، فَلْيُجْلِسْهُ فَلْيَأْكُلْ مَعَهُ، فَإِنْ أَبِي فَلْيُنَاوِلْهُ مِنْهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৯০
کھانوں کے ابواب
পরিচ্ছেদঃ جب خادم کھانا (تیار کرکے) لائے تو کچھ کھانا اسے بھی دینا چاہیے۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تم میں سے کسی کا غلام جب اس کے سامنے کھانا پیش کرے جس کو تیار کرنے میں اس نے اس کی طرف سے تکلیف اور گرمی برداشت کی ہے، تو اسے چاہیئے کہ اسے بھی بلائے تاکہ وہ بھی اس کے ساتھ کھائے، اور اگر وہ ایسا نہ کرے تو اس کو چاہیئے کہ ایک لقمہ لے کر اس کے ہاتھ پر رکھ دے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٣٦٤٢) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/العتق ١٨ (٢٥٥٧) ، صحیح مسلم/الأیمان ١٠ (١٦٦٣) ، سنن الترمذی/الأطعمة ٤٤ (١٨٥٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٢٤٥) (صحیح )
حدیث نمبر: 3290 حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ الْمِصْرِيُّ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا أَحَدُكُمْ قَرَّبَ إِلَيْهِ مَمْلُوكُهُ طَعَامًا، قَدْ كَفَاهُ عَنَاءَهُ وَحَرَّهُ، فَلْيَدْعُهُ فَلْيَأْكُلْ مَعَهُ، فَإِنْ لَمْ يَفْعَلْ فَلْيَأْخُذْ لُقْمَةً فَلْيَجْعَلْهَا فِي يَدِهِ.
তাহকীক: