কিতাবুস সুনান - ইমাম ইবনে মাজা' রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام ابن ماجة
حج کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২৩৮ টি
হাদীস নং: ৩০২২
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مزدلفہ میں قیام کرنا۔
عمرو بن میمون کہتے ہیں کہ ہم نے عمر بن خطاب (رض) کے ساتھ حج کیا، تو جب ہم نے مزدلفہ سے لوٹنے کا ارادہ کیا تو انہوں نے کہا : مشرکین کہا کرتے تھے : اے کوہ ثبیر ! روشن ہوجا، تاکہ ہم جلد چلے جائیں، اور جب تک سورج نکل نہیں آتا تھا وہ نہیں لوٹتے تھے، رسول اللہ ﷺ نے ان کے خلاف کیا، آپ سورج نکلنے سے پہلے ہی مزدلفہ سے چل پڑے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الحج ١٠٠ (١٦٨٤) ، مناقب الأنصار ٢٦ (٣٨٣٨) ، سنن ابی داود/الحج ٦٥ (١٩٣٨) ، سنن الترمذی/الحج ٦٠ (٨٩٦) ، سنن النسائی/الحج ٢١٣ (٣٠٥٠) ، (تحفة الأشراف : ١٠٦١٦) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/١٤، ٢٩، ٣٩، ٤٢، ٥٠، ٥٢) سنن الدارمی/المناسک ٥٥ (١٩٣٢) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: جب عرفات سے نویں تاریخ کو لوٹ کر چلے تو راستہ میں مغرب نہ پڑھے بلکہ مغرب اور عشاء دونوں ملا کر عشاء کے وقت میں ایک اذان اور دو اقامت کے ساتھ مزدلفہ میں آ کر پڑھے، پھر رات مزدلفہ ہی میں گزارے اور صبح ہوتے ہی نماز فجر پڑھ کر سورج نکلنے سے پہلے منیٰ کے لیے روانہ ہوجائے گا، مزدلفہ میں رات کو رہنا سنت ہے، اور جو لوگ مزدلفہ میں رات بسر نہیں کرتے وہ بدعت کا کام کرتے ہیں، جس سے حاکم کو منع کرنا چاہیے اور جو کوئی رات کو مزدلفہ میں نہ رہے اس پر ایک دم لازم ہوگا، ابن خزیمہ اور ایک جماعت کا قول یہ ہے کہ مزدلفہ میں رات کو رہنا رکن ہے، اس صورت میں اس کے ترک سے ان کا حج باطل ہوجائے گا، اور اس کمی کو دم سے نہ دور کیا جاسکے گا، اور رات کو رہنے کا مطلب یہ ہے کہ آدھی رات کے بعد مزدلفہ میں ٹھہرے اگرچہ ایک گھڑی ہی سہی، اگر اس سے پہلے چل دے گا تو اس پر دم لازم ہوگا، لیکن فجر ہونے سے پہلے سے پھر وہاں لوٹ آئے تو دم ساقط ہوجائے گا، بہرحال رات کی نصف ثانی میں تھوڑی دیر فجر تک مزدلفہ میں ٹھہرنا ضروری ہے، (الروضۃ الندیۃ) ۔
حدیث نمبر: 3022 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ، عَنْ حَجَّاجٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، قَالَ: حَجَجْنَا مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَلَمَّا أَرَدْنَا أَنْ نُفِيضَ مِنْ الْمُزْدَلِفَةِ، قَالَ: إِنَّ الْمُشْرِكِينَ كَانُوا يَقُولُونَ: أَشْرِقْ ثَبِيرُ كَيْمَا نُغِيرُ، وَكَانُوا لَا يُفِيضُونَ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ، فَخَالَفَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَفَاضَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০২৩
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مزدلفہ میں قیام کرنا۔
جابر (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ حجۃ الوداع میں مزدلفہ سے اطمینان کے ساتھ لوٹے، اور لوگوں کو بھی اطمینان کے ساتھ چلنے کا حکم دیا، اور حکم دیا کہ وہ ایسی کنکریاں ماریں جو دونوں انگلیوں کے درمیان آسکیں، اور وادی محسر، میں آپ نے سواری کو تیز چلایا اور فرمایا : میری امت کے لوگ حج کے احکام سیکھ لیں، کیونکہ مجھے نہیں معلوم شاید اس سال کے بعد میں ان سے نہ مل سکوں ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الحج ٦٦ (١٩٤٤) ، سنن النسائی/الحج ٢٠٤ (٣٠٢٤) ، ٢١٥ (٣٠٥٥) ، (تحفة الأشراف : ٢٧٤٧) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/الحج ٥٥ (٨٨٦) ، مسند احمد (٣/٣٠١، ٣٣٢، ٣٦٧، ٣٩١) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: وادی محسر : منیٰ اور مزدلفہ کے درمیان ایک وادی ہے جس میں اصحاب فیل پر عذاب آیا تھا، جو یمن سے کعبہ کو ڈھانے اور اس کی بےحرمتی کے لیے آئے تھے۔
حدیث نمبر: 3023 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ الْمَكِّيُّ، عَنْ الثَّوْرِيِّ، قَالَ: قَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ: قَالَ جَابِرٌ: أَفَاضَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ وَعَلَيْهِ السَّكِينَةُ، وَأَمَرَهُمْ بِالسَّكِينَةِ وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَرْمُوا بِمِثْلِ حَصَى الْخَذْفِ، وَأَوْضَعَ فِي وَادِي مُحَسِّرٍ، وَقَالَ: لِتَأْخُذْ أُمَّتِي نُسُكَهَا، فَإِنِّي لَا أَدْرِي لَعَلِّي لَا أَلْقَاهُمْ بَعْدَ عَامِي هَذَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০২৪
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مزدلفہ میں قیام کرنا۔
بلال بن رباح (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے مزدلفہ کی صبح کو ان سے فرمایا : بلال ! لوگوں کو خاموش کرو ، پھر فرمایا : اللہ تعالیٰ نے تم پر بہت فضل کیا، تمہارے اس مزدلفہ میں تم میں گنہگار کو نیکوکار کے بدلے بخش دیا، اور نیکوکار کو وہ دیا جو اس نے مانگا، اب اللہ کا نام لے کر لوٹ چلو ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٢٠٤٨، ومصباح الزجاجة : ١٠٥٥) (صحیح) (اس سند میں ابوسلمہ الحمصی مجہول ہیں، لیکن انس، عبادہ اور عباس بن مرداس رضی اللہ عنہم کے شواہد سے یہ صحیح ہے، ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی : ١٦٢٤ )
حدیث نمبر: 3024 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، وَعَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي رَوَّادٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ الْحِمْصِيِّ، عَنْبِلَالِ بْنِ رَبَاحٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ: غَدَاةَ جَمْعٍ يَا بِلَالُ أَسْكِتِ النَّاسَ أَوْ أَنْصِتِ النَّاسَ، ثُمَّ قَالَ: إِنَّ اللَّهَ تَطَوَّلَ عَلَيْكُمْ فِي جَمْعِكُمْ هَذَا، فَوَهَبَ مُسِيئَكُمْ لِمُحْسِنِكُمْ، وَأَعْطَى مُحْسِنَكُمْ مَا سَأَلَ ادْفَعُوا بِاسْمِ اللَّهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০২৫
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو شخص کنکریاں مارنے کیلئے مزدلفہ سے منی کو پہلے چل پڑے۔
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مزدلفہ سے عبدالمطلب کی اولاد میں سے ہم چھوٹے بچوں کو ہماری اپنی گدھیوں پر پہلے ہی روانہ کردیا، آپ ہماری رانوں پر آہستہ سے مارتے تھے، اور فرماتے تھے : میرے بچو ! سورج نکلنے سے پہلے کنکریاں نہ مارنا ١ ؎۔ سفیان نے اپنی روایت میں اضافہ کیا ہے : میں نہیں سمجھتا کہ سورج نکلنے سے پہلے کوئی کنکریاں مارتا ہو ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الحج ٦٦ (١٩٤٠) ، سنن النسائی/الحج ٢٢٢ (٣٠٦٦) ، (تحفة الأشراف : ٥٣٩٦) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/الحج ٥٨ (٨٩٣) ، مسند احمد (١/٢٣٤، ٣١١، ٣٤٣) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یوم النحر یعنی دسویں ذی الحجہ کو صرف جمرہ عقبہ کو کنکری مارتے ہیں اور اس دن سورج نکلتے ہی کنکریاں ماری جاتی ہیں، البتہ گیارہ، بارہ اور تیرہ تاریخ کو تینوں جمرات کو سورج ڈھلنے کے بعد سات سات کنکریاں مارتے ہیں، ان دونوں میں سورج ڈھلنے سے پہلے کنکری مارنا صحیح نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 3025 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ، وَسُفْيَانُ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ الْحَسَنِ الْعُرَنِيِّ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَدِمْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُغَيْلِمَةَ بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ عَلَى حُمُرَاتٍ لَنَا مِنْ جَمْعٍ، فَجَعَلَ يَلْطَحُ أَفْخَاذَنَا، وَيَقُولُ: أُبَيْنِيَّ لَا تَرْمُوا الْجَمْرَةَ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ، زَادَ سُفْيَانُ فِيهِ وَلَا إِخَالُ أَحَدًا يَرْمِيهَا حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০২৬
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو شخص کنکریاں مارنے کیلئے مزدلفہ سے منی کو پہلے چل پڑے۔
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے گھر والوں میں جن کمزور لوگوں کو پہلے بھیج دیا تھا ان میں میں بھی تھا۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الحج ٤٩ (١٢٩٣) ، سنن النسائی/الحج ٢٠٨ (٣٠٣٦) ، ٢١٤ (٣٠٥١) ، (تحفة الأشراف : ٥٩٤٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٢٢١، ٢٧٢) (صحیح )
حدیث نمبر: 3026 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عَمْرٌو، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كُنْتُ فِيمَنْ قَدِمَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي ضَعَفَةِ أَهْلِهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০২৭
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو شخص کنکریاں مارنے کیلئے مزدلفہ سے منی کو پہلے چل پڑے۔
ام المؤمنین عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ سودہ بنت زمعہ (رض) ایک بھاری بھر کم عورت تھیں انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے مزدلفہ سے لوگوں کی روانگی سے پہلے جانے کی اجازت چاہی تو آپ نے انہیں اجازت دے دی۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الحج ٩٨ (١٦٨٠) ، صحیح مسلم/الحج ٤٩ (١٢٩٠) ، (تحفة الأشراف : ١٧٤٧٩) ، وقد أخرجہ : سنن النسائی/الحج ٢٠٩ (٣٠٤٠) ، ٢١٤ (٣٠٥٢) ، مسند احمد (٦/٣٠، ٩٤، ٩٩، ١٣٣، ١٦٤، ٢١٤) ، سنن الدارمی/المناسک ٥٣ (١٩٢٨) (صحیح )
حدیث نمبر: 3027 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ سَوْدَةَ بِنْتَ زَمْعَةَ كَانَتِ امْرَأَةً ثَبْطَةً، فَاسْتَأْذَنَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تَدْفَعَ مِنْ جَمْعٍ قَبْلَ دَفْعَةِ النَّاسِ، فَأَذِنَ لَهَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০২৮
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کتنی بڑی کنکریاں مارنی چاہیے۔
سلیمان بن عمرو بن احوص کی والدہ (ام جندب الازدیہ رضی اللہ عنہا) کہتی ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کو دسویں ذی الحجہ کو جمرہ عقبہ کے پاس ایک خچر پر سوار دیکھا، آپ فرما رہے تھے : لوگو ! جب جمرہ عقبہ کو کنکریاں مارو تو ایسی ہوں جو دونوں انگلیوں کے درمیان آجائیں ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/المناسک ٧٨ (١٩٦٦، ١٩٦٧) ، (تحفة الأشراف : ١٨٣٠٦) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٥٠٣، ٥/٢٧٠، ٣٧٩، ٦/٣٧٩) (حسن) (اس سند میں یزید بن ابی زیاد ضعیف ہے، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حدیث حسن ہے )
حدیث نمبر: 3028 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْأَحْوَصِ، عَنْ أُمِّهِ، قَالَتْ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ النَّحْرِ عِنْدَ جَمْرَةِ الْعَقَبَةِ وَهُوَ رَاكِبٌ عَلَى بَغْلَةٍ، فَقَالَ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِذَا رَمَيْتُمُ الْجَمْرَةَ، فَارْمُوا بِمِثْلِ حَصَى الْخَذْفِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০২৯
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کتنی بڑی کنکریاں مارنی چاہیے۔
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے جمرہ عقبہ کی صبح کو فرمایا، اس وقت آپ اپنی اونٹنی پر سوار تھے : میرے لیے کنکریاں چن کر لاؤ، چناچہ میں نے آپ کے لیے سات کنکریاں چنیں، وہ کنکریاں ایسی تھیں جو دونوں انگلیوں کے بیچ آجائیں، آپ انہیں اپنی ہتھیلی میں ہلاتے تھے اور فرماتے تھے : انہیں جیسی کنکریاں مارو ، پھر آپ ﷺ نے فرمایا : لوگو ! دین میں غلو سے بچو کیونکہ تم سے پہلے لوگوں کو دین میں اسی غلو نے ہلاک کیا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن النسائی/الحج ٢١٧ (٣٠٥٩) ، ٢١٩ (٣٠٦١) ، (تحفة الأشراف : ٥٤٢٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٢١٥، ٣٤٧، ٥/١٢٧) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: غلو : کسی کام کو حد سے زیادہ بڑھا دینے اور اس میں ضرورت سے زیادہ سختی کرنے کو غلو کہتے ہیں، مثلاً کنکریاں مارنے کا حکم ہے تو چھوٹی کنکریاں کافی ہیں، اب غلو یہ ہے کہ بڑی بڑی کنکریاں مارے یا پتھر پھینکے اور اس کو زیادہ ثواب کا کام سمجھے، دین کے ہر کام میں غلو کرنا منع ہے اور یہ حماقت کی دلیل ہے، یہ بھی غلو ہے کہ مثلاً کسی نے مستحب یا سنت کو ترک کیا تو اس کو برا کہے اور گالیاں دے، اگر کوئی سنت کو ترک کرے تو صرف نرمی سے اس کو حدیث سنا دینا کافی ہے، اگر لوگ فرض کو ترک کریں تو سختی سے اس کو حکم کرنا چاہیے، لیکن اس زمانہ میں یہ حال ہوگیا ہے کہ فرض ترک کرنے والوں کو کوئی برا نہیں کہتا ہے، لوگ تارکین صلاۃ، شرابیوں اور سود خوروں سے دوستی رکھتے ہیں، لیکن اذان میں کوئی انگوٹھے نہ چومے یا مولود میں قیام نہ کرے تو اس کے دشمن ہوجاتے ہیں، یہ بھی ایک انتہائی درجے کا غلو ہے، اور ایسی ہی باتوں کی وجہ سے مسلمان تباہ ہوگئے، اور جیسا کہ آپ ﷺ نے فرمایا تھا، ویسا ہی ہوا۔
حدیث نمبر: 3029 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ عَوْفٍ، عَنْ زِيَادِ بْنِ الْحُصَيْنِ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَدَاةَ الْعَقَبَةِ وَهُوَ عَلَى نَاقَتِهِ: الْقُطْ لِي حَصًى، فَلَقَطْتُ لَهُ سَبْعَ حَصَيَاتٍ، هُنَّ حَصَى الْخَذْفِ، فَجَعَلَ يَنْفُضُهُنَّ فِي كَفِّهِ، وَيَقُولُ: أَمْثَالَ هَؤُلَاءِ فَارْمُوا، ثُمَّ قَالَ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِيَّاكُمْ وَالْغُلُوَّ فِي الدِّينِ، فَإِنَّهُ أَهْلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمُ الْغُلُوُّ فِي الدِّينِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৩০
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جمرئہ عقبہ پر کہاں سے کنکریاں مارنا چاہیے ؟
عبدالرحمٰن بن یزید کہتے ہیں کہ جب عبداللہ بن مسعود (رض) جمرہ عقبہ کے پاس آئے تو وادی کے نچلے حصے میں گئے، کعبہ کی طرف رخ کیا، اور جمرہ عقبہ کو اپنے دائیں ابرو پر کیا، پھر سات کنکریاں ماریں، ہر کنکری پر اللہ اکبر کہتے جاتے تھے پھر کہا : قسم اس ذات کی جس کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں، یہیں سے اس ذات نے کنکری ماری ہے جس پر سورة البقرہ نازل کی گئی۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الحج ١٣٥ (١٧٤٧) ، ١٣٨ (١٧٥٠) ، صحیح مسلم/الحج ٥٠ (١٢٩٦) ، سنن ابی داود/الحج ٧٨ (١٩٧٤) ، سنن الترمذی/الحج ٦٤ (٩٠١) ، سنن النسائی/الحج ٢٢٦ (٣٠٧٢) ، (تحفة الأشراف : ٩٣٨٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٤١٥، ٤٢٧، ٤٣٠، ٤٣٢، ٤٣٦، ٤٥٦، ٤٥٨) (صحیح )
حدیث نمبر: 3030 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ الْمَسْعُودِيِّ، عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: لَمَّا أَتَىعَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ، اسْتَبْطَنَ الْوَادِيَ وَاسْتَقْبَلَ الْكَعْبَةَ، وَجَعَلَ الْجَمْرَةَ عَلَى حَاجِبِهِ الْأَيْمَنِ، ثُمَّ رَمَى بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ، يُكَبِّرُ مَعَ كُلِّ حَصَاةٍ، ثُمَّ قَالَ: مِنْ هَاهُنَا وَالَّذِي لَا إِلَهَ غَيْرُهُ رَمَى، الَّذِي أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৩১
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جمرئہ عقبہ پر کہاں سے کنکریاں مارنا چاہیے ؟
سلیمان بن عمرو بن احوص کی ماں ام جندب (رض) کہتی ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کو یوم النحر کو جمرہ عقبہ کے پاس دیکھا، آپ وادی کے نشیب میں تشریف لے گئے، اور جمرہ عقبہ کو سات کنکریاں ماریں، ہر کنکری کے ساتھ اللہ اکبر کہتے پھر لوٹ آئے۔ اس سند سے بھی (سلیمان بن عمرو بن احوص کی والدہ ام جندب رضی اللہ عنہا) سے اسی جیسی حدیث آئی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٣٠٢٨، (تحفة الأشراف : ٩٣٨٢) (حسن )
حدیث نمبر: 3031 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْأَحْوَصِ، عَنْ أُمِّهِ، قَالَتْ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ النَّحْرِ عِنْدَ جَمْرَةِ الْعَقَبَةِ، اسْتَبْطَنَ الْوَادِيَ فَرَمَى الْجَمْرَةَ بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ يُكَبِّرُ مَعَ كُلِّ حَصَاةٍ، ثُمَّ انْصَرَفَ. حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْأَحْوَصِ، عَنْ أُمِّ جُنْدَبٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৩২
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جمرہ عقبہ کی رمی کے بعد اس کے پاس نہ ٹھہرے۔
عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ انہوں نے جمرہ عقبہ کی رمی کی، اور اس کے پاس رکے نہیں، اور بتایا کہ نبی اکرم ﷺ نے بھی ایسے ہی کیا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الحج ١٤٠ (١٧٥١) ، ١٤٢ (١٧٥٢، ١٧٥٣) ، سنن النسائی/الحج ٢٣٠ (٣٠٨٥) ، (تحفة الأشراف : ٦٩٨٦) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/١٥٢) ، سنن الدارمی/المناسک ٦١ (١٩٤٤) (صحیح )
حدیث نمبر: 3032 حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ يَحْيَى، عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَأَنَّهُ رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ وَلَمْ يَقِفْ عِنْدَهَا، وَذَكَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৩৩
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جمرہ عقبہ کی رمی کے بعد اس کے پاس نہ ٹھہرے۔
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب جمرہ عقبہ کی رمی کرلی تو چلے گئے، رکے نہیں۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٦٤٨٤، ومصباح الزجاجة : ١٠٥٦) (صحیح) (سند میں سوید بن سعید متکلم فیہ ہیں، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے )
حدیث نمبر: 3033 حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ الْحَجَّاجِ، عَنْ الْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَمَى جَمَرَ الْعَقَبَةِ مَضَى، وَلَمْ يَقِفْ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৩৪
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سوار ہو کر کنکریاں مارنا۔
عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے اپنی اونٹنی پر سوار ہو کر جمرہ کو کنکریاں ماریں۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الحج ٦٣ (٨٩٩) ، (تحفة الأشراف : ٦٤٦٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٢٣٢) (صحیح )
حدیث نمبر: 3034 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ، عَنْ حَجَّاجٍ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَمَى الْجَمْرَةَ عَلَى رَاحِلَتِهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৩৫
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سوار ہو کر کنکریاں مارنا۔
قدامہ بن عبداللہ عامری (رض) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ آپ نے یوم النحر کو جمرہ کو اپنی سرخ اور سفید اونٹنی پر سوار ہو کر کنکریاں ماریں، اس وقت آپ نہ کسی کو مارتے، اور نہ ہٹاتے تھے، اور نہ یہی کہتے تھے کہ ہٹو ! ہٹو !۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الحج ٦٥ (٩٠٣) ، سنن النسائی/المناسک ٢٢٠ (٣٠٦٣) ، (تحفة الأشراف : ١١٠٧٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ٣/٤١٢، ٤١٣) ، سنن الدارمی/المناسک ٦٠ (١٩٤٢) (صحیح )
حدیث نمبر: 3035 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ أَيْمَنَ بْنِ نَابِلٍ، عَنْ قُدَامَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْعَامِرِيِّ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَمَى الْجَمْرَةَ يَوْمَ النَّحْرِ عَلَى نَاقَةٍ لَهُ صَهْبَاءَ لَا ضَرْبَ وَلَا طَرْدَ وَلَا إِلَيْكَ إِلَيْكَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৩৬
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بوجہ عذر کنکریاں مارنے میں تاخیر کرنا۔
عاصم بن عدی (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے اونٹ کے چرواہوں کو اجازت دی کہ وہ ایک دن رمی کریں، اور ایک دن کی رمی چھوڑ دیں۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الحج ٧٨ (١٩٧٥ و ١٩٧٦) ، سنن الترمذی/الحج ١٠٨ (٩٥٤، ٩٥٥) ، سنن النسائی/الحج ٢٢٥ (٣٠٧٠) ، (تحفة الأشراف : ٥٠٣٠) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/الحج ٧٢ (٢١٨) ، مسند احمد (٥/٤٥٠) ، سنن الدارمی/المناسک ٥٨ (١٩٣٨) (صحیح )
حدیث نمبر: 3036 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِي الْبَدَّاحِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَخَّصَ لِلرِّعَاءِ أَنْ يَرْمُوا يَوْمًا، وَيَدَعُوا يَوْمًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৩৭
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بوجہ عذر کنکریاں مارنے میں تاخیر کرنا۔
عاصم بن عدی (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اونٹ کے چرواہوں کو رخصت دی کہ وہ یوم النحر (دسویں ذی الحجہ) کو رمی کرلیں، پھر یوم النحر کے بعد کے دو دنوں کی رمی ایک ساتھ جمع کرلیں، خواہ گیارہویں، بارہویں دونوں کی رمی بارہویں کو کریں، یا گیارہویں کو بارہویں کی بھی رمی کرلیں ١ ؎۔ مالک بن انس کہتے ہیں کہ میرا خیال ہے کہ انہوں نے کہا : پہلے دن رمی کریں پھر جس دن کوچ کرنے لگیں اس دن کرلیں۔ تخریج دارالدعوہ : أنظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف : ٥٠٣٠) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: کیونکہ وہ اونٹ چرانے کے لیے منیٰ سے دور چلے جاتے ہیں، ان کو روزی روٹی کے لیے منیٰ میں آنا دشوار ہے، اس لیے دونوں کی رمی ایک دن آ کر کرسکتے ہیں، مثلاً یوم النحر کو رمی کر کے چلے جائیں پھر ١١ ذی الحجہ کو نہ کریں، ١٢ کو آ کر دونوں دن کی رمی ایک بار لیں۔
حدیث نمبر: 3037 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَنْبَأَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، ح وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي الْبَدَّاحِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: رَخَّصَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِرِعَاءِ الْإِبِلِ فِي الْبَيْتُوتَةِ أَنْ يَرْمُوا يَوْمَ النَّحْرِ، ثُمَّ يَجْمَعُوا رَمْيَ يَوْمَيْنِ بَعْدَ النَّحْرِ، فَيَرْمُونَهُ فِي أَحَدِهِمَا، قَالَ مَالِكٌ: ظَنَنْتُ أَنَّهُ قَالَ: فِي الْأَوَّلِ مِنْهُمَا، ثُمَّ يَرْمُونَ يَوْمَ النَّفْرِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৩৮
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بچوں کی طرف سے رمی کرنا۔
جابر (رض) کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ حج کیا، ہمارے ساتھ عورتیں اور بچے تھے، ہم نے بچوں کی طرف سے لبیک پکارا، اور ان کی طرف سے رمی کی۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الحج ٨٤ (٩٢٧) ، (تحفة الأشراف : ٢٦٦٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٣١٤) (ضعیف) (أ شعث بن سوار ضعیف ہیں )
حدیث نمبر: 3038 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ أَشْعَثَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: حَجَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَنَا النِّسَاءُ وَالصِّبْيَانُ، فَلَبَّيْنَا عَنِ الصِّبْيَانِ وَرَمَيْنَا عَنْهُمْ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৩৯
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حاجی تلبیہ کہنا کب موقوف کرے۔
عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے جمرہ عقبہ کی رمی تک لبیک پکارا۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٥٤٤٤، ومصباح الزجاجة : ١٠٥٧) ، وقد أخرجہ : سنن النسائی/الحج ٢١٦ (٣٠٥٨) ، مسند احمد (١/٢١٠، ٢١٤) ، سنن الدارمی/المناسک ٦٠ (١٩٤٣) ، وراجع الحدیث الآتي (صحیح )
حدیث نمبر: 3039 حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ أَبُو بِشْرٍ، حَدَّثَنَا حَمْزَةُ بْنُ الْحَارِثِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَبَّى، حَتَّى رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৪০
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حاجی تلبیہ کہنا کب موقوف کرے۔
عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ فضل بن عباس (رض) نے کہا : میں نبی اکرم ﷺ کے ساتھ پیچھے سوار تھا، تو میں برابر آپ کا تلبیہ سنتا رہا یہاں تک کہ آپ نے جمرہ عقبہ کی رمی کی، جب آپ نے اس کی رمی کرلی تو لبیک کہنا ترک کردیا۔ تخریج دارالدعوہ : سنن النسائی/الحج ٢١٦ (٣٠٥٧) ، (تحفة الأشراف : ١١٠٥٦) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الحج ٢٢ (١٥٤٣) ، ٩٣ (١٦٦٩) ، ١٠١ (١٦٨٥) ، صحیح مسلم/الحج ٤٥ (١٢٨٠) (صحیح )
حدیث نمبر: 3040 حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ خُصَيْفٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ كُنْتُ رِدْفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا زِلْتُ أَسْمَعُهُ يُلَبِّي، حَتَّى رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ، فَلَمَّا رَمَاهَا قَطَعَ التَّلْبِيَةَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৪১
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب مرد جمرہ عقبہ کی رمی کرچکے تو جو باتیں حلال ہوجاتی ہیں۔
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ جب تم رمی جمار کر چکتے ہو تو ہر چیز سوائے بیوی کے حلال ہوجاتی ہے، اس پر ایک شخص نے کہا : ابن عباس ! اور خوشبو ؟ تو انہوں نے کہا : میں نے تو رسول اللہ ﷺ کو اپنے سر میں مشک ملتے ہوئے دیکھا، کیا وہ خوشبو ہے یا نہیں ؟ ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن النسائی/الحج ٢٣١ (٣٠٨٦) ، (تحفة الأشراف : ٥٣٩٧) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: حدیث سے معلوم ہوا کہ یوم النحر کو جمرہ عقبہ کی رمی سے فراغت کے بعد پہلی حلت حاصل ہوجاتی ہے یعنی محرم کے لیے خوشبو لگانے، احرام کھولنے اور سلے کپڑے پہننے وغیرہ کی اجازت ہوجاتی ہے، وہ صرف بیوی سے صحبت نہیں کرے یہاں تک کہ وہ طواف افاضہ سے فارغ ہوجائے۔ طواف کے بعد یوم النحر کو جب رمی سے فارغ ہو تو اگر قربانی اس پر واجب ہو تو قربانی کرے، پھر سر منڈوائے یا بال کترواے، اور غسل کرے، اور کپڑے بدلے اور خوشبو لگائے، اور مکہ میں جا کر بیت اللہ کا طواف کرے اس طواف کو طواف افاضہ اور طواف صدر اور طواف زیارہ کہتے ہیں، اور یہ حج کا ایک بڑا رکن ہے اور فرض ہے، پھر منیٰ میں لوٹ آئے اور ظہر منیٰ میں آ کر پڑھے، ایسا ہی حدیث میں وارد ہے، اور اب سب چیزیں حلال ہوگئیں یہاں تک کہ عورتوں سے صحبت کرنا بھی، اور مستحب ہے کہ یہ طواف، رمی، نحر اور حلق کے بعد کیا جائے اگر کسی نے اس طواف کو یوم النحر کو ادا نہ کیا تو ١١ ، یا ١٢ ذی الحجہ کو کرلے اس پر دم نہ ہوگا، لیکن جب تک یہ طواف نہ کرے گا حج پورا نہ ہوگا، اور عورتیں حلال نہ ہوں گی۔
حدیث نمبر: 3041 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ الْبَاهِلِيُّ، حَدَّثَنَايَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، وَوَكِيعٌ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ الْحَسَنِ الْعُرَنِيِّ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: إِذَا رَمَيْتُمُ الْجَمْرَةَ، فَقَدْ حَلَّ لَكُمْ كُلُّ شَيْءٍ إِلَّا النِّسَاءَ، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: يَا ابْنَ عَبَّاسٍ، وَالطِّيبُ، فَقَالَ: أَمَّا أَنَا فَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُضَمِّخُ رَأْسَهُ بِالْمِسْكِ، أَفَطِيبٌ ذَلِكَ أَمْ لَا.
তাহকীক: