কিতাবুস সুনান - ইমাম ইবনে মাজা' রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام ابن ماجة
حج کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২৩৮ টি
হাদীস নং: ৩০০২
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیت المقدس سے احرام باندھ کر عمرہ کرنے کی فضیلت۔
ام المؤمنین ام سلمہ (رض) کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جس نے بیت المقدس سے عمرہ کا تلبیہ پکارا یہ اس کے پہلے گناہوں کا کفارہ ہوگا ، تو میں بیت المقدس سے عمرہ کے لیے نکلی۔ تخریج دارالدعوہ : أنظر ما قبلہ (ضعیف )
حدیث نمبر: 3002 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ أُمِّهِ أُمِّ حَكِيمٍ بِنْتِ أُمَيَّةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ مِنْ بَيْتِ الْمَقْدِسِ، كَانَتْ لَهُ كَفَّارَةً لِمَا قَبْلَهَا مِنَ الذُّنُوبِ، قَالَتْ: فَخَرَجْتُ أَيْ مِنْ بَيْتِ الْمَقْدِسِ بِعُمْرَةٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০০৩
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کتنے عمرے کئے۔
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے چار عمرے کیے : عمرہ حدیبیہ، عمرہ قضاء جو دوسرے سال کیا، تیسرا عمرہ جعرانہ سے، اور چوتھا جو حج کے ساتھ کیا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/المناسک ٨٠ (١٩٩٣) ، سنن الترمذی/الحج ٧ (٨١٦) ، (تحفة الأشراف : ٦١٦٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٢٤٦، ٣٢١) ، سنن الدارمی/المناسک ٣٩ (١٩٠٠) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: رسول اکرم ﷺ نے پوری زندگی میں ایک حج اور تین عمرے ادا کئے، اس لیے کہ حدیبیہ کا عمرہ پورا نہیں ہوا تھا، چناچہ دوسرے سال آپ نے اسی عمرے کی قضا کی تھی۔
حدیث نمبر: 3003 حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق الشَّافِعِيُّ إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعَ عُمَرٍ، عُمْرَةَ الْحُدَيْبِيَةِ، وَعُمْرَةَ الْقَضَاءِ مِنْ قَابِلٍ، وَالثَّالِثَةَ مِنْ الْجِعْرَانَةِ، وَالرَّابِعَةَ الَّتِي مَعَ حَجَّتِهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০০৪
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ منی کی طرف نکلنا۔
عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے یوم الترویہ (آٹھویں ذی الحجہ) کو منیٰ میں ظہر، عصر، مغرب، عشاء اور فجر کی نمازیں پڑھیں، پھر نویں (ذی الحجہ) کی صبح کو عرفات تشریف لے گئے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الحج ٥٠ (٨٧٩) ، (تحفة الأشراف : ٥٨٨١) (صحیح )
حدیث نمبر: 3004 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ إِسْمَاعِيل، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى بِمِنًى يَوْمَ التَّرْوِيَةِ، الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ وَالْفَجْرَ، ثُمَّ غَدَا إِلَى عَرَفَةَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০০৫
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ منی کی طرف نکلنا۔
عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ وہ پانچ وقت کی نماز منیٰ میں پڑھتے تھے، پھر انہیں بتاتے تھے کہ رسول اللہ ﷺ ایسا ہی کرتے تھے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٧٧٣٧، ومصباح الزجاجة : ١٠٥١) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/الحج ٦٤ (١٩٥) (حسن) (سند میں عبداللہ بن عمر ضعیف راوی ہیں، لیکن سابقہ ابن عباس (رض) کی حدیث سے تقویت پاکر یہ حسن ہے ) وضاحت : ١ ؎: آٹھویں ذی الحجہ کی ظہر، عصر مغرب اور عشاء اور نویں ذی الحجہ کی فجر۔
حدیث نمبر: 3005 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ بِمِنًى، ثُمَّ يُخْبِرُهُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০০৬
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ منی میں اترنا۔
ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا ہم آپ کے لیے منیٰ میں گھر نہ بنادیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : نہیں، منیٰ اس کی جائے قیام ہے جو پہلے پہنچ جائے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/المناسک ٨٩ (٢٠١٩) ، سنن الترمذی/الحج ٥١ (٨٨١) ، (تحفة الأشراف : ١٧٩٦٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/١٨٧ٕ ٢٠٦) ، سنن الدارمی/المناسک ٨٧ (١٩٨٠) (ضعیف) (ام یوسف مسیکہ مجہول العین ہیں، نیز ملاحظہ ہو : ضعیف أبی داود : ٣٤٥ )
حدیث نمبر: 3006 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ، عَنْأُمِّهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَا نَبْنِي لَكَ بِمِنًى بَيْتًا؟، قَالَ: لَا مِنًى مُنَاخُ مَنْ سَبَقَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০০৭
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ منی میں اترنا۔
ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ میں نے کہا : اللہ کے رسول ! ہم منیٰ میں آپ کے لیے ایک گھر نہ بنادیں جو آپ کو سایہ دے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : نہیں، منیٰ اس کی جائے قیام ہے جو پہلے پہنچ جائے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : أنظر ما قبلہ (ضعیف ) وضاحت : ١ ؎: یعنی منیٰ کا میدان حاجیوں کے لئے وقف ہے، وہ کسی کی خاص ملکیت نہیں ہے، اگر کوئی وہاں پہلے پہنچے اور کسی جگہ اتر جائے، تو دوسرا اس کو اٹھا نہیں سکتا چونکہ گھر بنانے میں ایک جگہ پر اپنا قبضہ اور حق جما لینا ہے، اس لیے آپ نے اس سے منع فرمایا۔
حدیث نمبر: 3007 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، وَعَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ، عَنْيُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ، عَنْ أُمِّهِ مُسَيْكَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَا نَبْنِي لَكَ بِمِنًى بُنْيَانًا يُظِلُّكَ؟، قَالَ: لَا مِنًى مُنَاخُ مَنْ سَبَقَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০০৮
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ علی الصبح منی سے عرفات جانے کا بیان۔
انس (رض) کہتے ہیں کہ اس دن ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ منیٰ سے عرفات کے لیے چلے، تو ہم میں سے کچھ لوگ اللہ اکبر کہتے تھے اور کچھ لوگ لبیک پکارتے تھے، تو اس نے نہ اس پر عیب لگایا اور نہ اس نے اس پر، اور بسا اوقات انہوں نے یوں کہا : نہ انہوں نے ان لوگوں پر عیب لگایا، اور نہ ان لوگوں نے ان پر۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/العیدین ١٢ (٩٧٠) ، الحج ٨٦ (١٦٥٩) ، صحیح مسلم/الحج ٤٦ (١٢٨٥) سنن النسائی/الحج ١٩٢ (٣٠٠٣) ، (تحفة الأشراف : ١٤٥٢) ، وقد أخرجہ : سنن ابی داود/الحج ٢٨ (١٨١٦) ، موطا امام مالک/الحج ١٣ (٤٣) ، مسند احمد (٣/١١٠، ٢٤٠) ، سنن الدارمی/المناسک ٤٨ (١٩١٩) (صحیح )
حدیث نمبر: 3008 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الْعَدَنِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْأَنَسٍ، قَالَ: غَدَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْيَوْمِ مِنْ مِنًى إِلَى عَرَفَةَ، فَمِنَّا مَنْ يُكَبِّرُ، وَمِنَّا مَنْ يُهِلُّ، فَلَمْ يَعِبْ هَذَا عَلَى هَذَا، وَلَا هَذَا عَلَى هَذَا، وَرُبَّمَا قَالَ: هَؤُلَاءِ عَلَى هَؤُلَاءِ، وَلَا هَؤُلَاءِ عَلَى هَؤُلَاءِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০০৯
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عرفات میں کہاں اترے ؟
عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ عرفات کی وادی نمرہ میں ٹھہرتے، راوی کہتے ہیں : جب حجاج نے عبداللہ بن زبیر (رض) کو قتل کیا، تو ابن عمر (رض) کے پاس یہ پوچھنے کے لیے آدمی بھیجا کہ نبی اکرم ﷺ آج کے دن کس وقت (نماز اور خطبہ کے لیے) نکلتے تھے ؟ انہوں نے کہا : جب یہ وقت آئے گا تو ہم خود چلیں گے، حجاج نے ایک آدمی کو بھیجا کہ وہ دیکھتا رہے کہ ابن عمر (رض) کب نکلتے ہیں ؟ جب ابن عمر (رض) نے چلنے کا ارادہ کیا، تو پوچھا : کیا سورج ڈھل گیا ؟ لوگوں نے کہا : ابھی نہیں ڈھلا ہے، تو وہ بیٹھ گئے، پھر پوچھا : کیا اب ڈھل گیا ؟ لوگوں نے کہا : ابھی نہیں ڈھلا ہے، پھر آپ بیٹھ گئے، پھر آپ نے کہا : کیا اب ڈھل گیا ؟ لوگوں نے کہا : ہاں، تو جب لوگوں نے کہا : ہاں، تو وہ چلے۔ وکیع نے ارتحل کا معنی راح (چلے) بتایا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/المناسک ٦١ (١٩١٤) ، (تحفة الأشراف : ٧٠٧٣) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الحج ٨٧ (١٦٦٠) ، موطا امام مالک/الحج ٦٤ (١٩٥) ، مسند احمد (٢/٢٥) (حسن )
حدیث نمبر: 3009 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، وَعَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، أَنْبَأَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ الْجُمَحِيُّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ حَسَّانَ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَنْزِلُ بِعَرَفَةَ فِي وَادِي نَمِرَةَ. (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قَالَ: فَلَمَّا قَتَلَ الْحَجَّاجُ ابْنَ الزُّبَيْرِ، أَرْسَلَ إِلَى ابْنِ عُمَرَ: أَيَّ سَاعَةٍ، كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرُوحُ فِي هَذَا الْيَوْمِ، قَالَ: إِذَا كَانَ ذَلِكَ رُحْنَا، فَأَرْسَلَ الْحَجَّاجُ رَجُلًا يَنْظُرُ أَيَّ سَاعَةٍ يَرْتَحِلُ، فَلَمَّا أَرَادَ ابْنُ عُمَرَ أَنْ يَرْتَحِلَ، قَالَ: أَزَاغَتِ الشَّمْسُ؟، قَالُوا: لَمْ تَزِغْ بَعْدُ، فَجَلَسَ ثُمَّ قَالَ: أَزَاغَتِ الشَّمْسُ؟، قَالُوا: لَمْ تَزِغْ بَعْدُ، فَجَلَسَ ثُمَّ قَالَ: أَزَاغَتِ الشَّمْسُ؟، قَالُوا: لَمْ تَزِغْ بَعْدُ، فَجَلَسَ ثُمَّ قَالَ: أَزَاغَتِ الشَّمْسُ؟، قَالُوا: نَعَمْ، فَلَمَّا قَالُوا: قَدْ زَاغَتْ، ارْتَحَلَ، قَالَ وَكِيعٌ: يَعْنِي رَاحَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০১০
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ موقوف عرفات۔
علی (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے عرفات میں وقوف کیا، اور فرمایا : یہ جگہ اور سارا عرفات ٹھہرنے کی جگہ ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/المناسک ٦٤ (١٩٣٥، ١٩٣٦) ، سنن الترمذی/الحج ٥٤ (٨٨٥) ، (تحفة الأشراف : ١٠٢٢٩) (صحیح )
حدیث نمبر: 3010 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَيَّاشٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: وَقَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَةَ، فَقَالَ: هَذَا الْمَوْقِفُ، وَعَرَفَةُ كُلُّهَا مَوْقِفٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০১১
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ موقوف عرفات۔
یزید بن شیبان (رض) کہتے ہیں کہ ہم عرفات میں ایک جگہ ٹھہرے ہوئے تھے، جس کو ہم موقف (ٹھہرنے کی جگہ) سے دور سمجھ رہے تھے، اتنے میں ہمارے پاس ابن مربع آئے اور کہنے لگے : میں تمہارے پاس رسول اللہ ﷺ کا قاصد بن کر آیا ہوں، آپ فرما رہے ہیں : تم لوگ اپنی اپنی جگہوں پر رہو، کیونکہ تم آج ابراہیم (علیہ السلام) کے وارث ہو ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/المناسک ٦٢ (١٩١٩) ، سنن الترمذی/الحج ٥٣ (٨٨٣) ، (تحفة الأشراف : ١٥٥٢٦) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/١٣٧) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اس سے معلوم ہوا کہ اس روز عرفات میں کہیں بھی ٹھہرنے سے سنت ادا ہوجائے گی، گرچہ رسول اللہ ﷺ کے ٹھہرنے کی جگہ سے دور ہی کیوں نہ ہو، نیز ابراہیم (علیہ السلام) کے وارث ہونے کا مطلب یہ ہے کہ ان جگہوں پر ابراہیم (علیہ السلام) کے زمانہ ہی سے بطور وراثت وقوف چلا آ رہا ہے، لہذا تم سب کا وہاں وقوف (یعنی مجھ سے دور) صحیح ہے اور وارث ہونے کے ہم معنی ہے۔
حدیث نمبر: 3011 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَفْوَانَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ شَيْبَانَ، قَالَ: كُنَّا وُقُوفًا فِي مَكَانٍ تُبَاعِدُهُ مِنَ الْمَوْقِفِ، فَأَتَانَا ابْنُ مِرْبَعٍ، فَقَالَ: رَسُولُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْكُمْ، يَقُولُ: كُونُوا عَلَى مَشَاعِرِكُمْ، فَإِنَّكُمُ الْيَوْمَ عَلَى إِرْثٍ مِنْ إِرْثِ إِبْرَاهِيمَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০১২
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ موقوف عرفات۔
جابر بن عبداللہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : پورا عرفات جائے وقوف ہے، اور بطن عرفہ سے اٹھ جاؤ یعنی وہاں نہ ٹھہرو، اور پورا (مزدلفہ) ٹھہرنے کی جگہ ہے، اور بطن محسر سے اٹھ جاؤ یعنی وہاں نہ ٹھہرو، اور پورا منٰی منحر (مذبح) ہے، سوائے جمرہ عقبہ کے پیچھے کے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٣٠٦٩، ومصباح الزجاجة : ١٠٥٢) ، وقد أخرجہ : سنن ابی داود/المناسک ٦٥ (١٩٣٦) ، سنن الدارمی/المناسک ٥٠ (١٩٢١) (صحیح) (سند میں قاسم بن+عبداللہ العمری متروک راوی ہے، اس لئے إلا ما وراء العقبة کے لفظ کے ساتھ یہ صحیح نہیں ہے، اصل حدیث کثرت طرق اور شواہد کی وجہ سے صحیح ہے، نیز ملاحظہ ہو : صحیح أبی داود : ١٦٦٥ - ٦٩٢ ١ - ١٦٩٣ ) وضاحت : ١ ؎: بطن عرفہ سے اٹھ جاؤ : اس لئے کہ وہ میدان عرفات کی حد سے باہر ہے۔ بطن محسر سے اٹھ جاؤ : اس لئے کہ وہاں منیٰ کی حد ختم ہوجاتی ہے۔
حدیث نمبر: 3012 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْعُمَرِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كُلُّ عَرَفَةَ مَوْقِفٌ، وَارْفِعُوا عَنْ بَطْنِ عَرَفَةَ، وَكُلُّ الْمُزْدَلِفَةِ مَوْقِفٌ، وَارْتَفِعُوا عَنْ بَطْنِ مُحَسِّرٍ، وَكُلُّ مِنًى مَنْحَرٌ، إِلَّا مَا وَرَاءَ الْعَقَبَةِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০১৩
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عرفات کی دعاء کا بیان۔
عباس بن مرداس سلمی (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے عرفہ کی شام کو اپنی امت کی مغفرت کی دعا کی، تو آپ ﷺ کو جواب ملا کہ میں نے انہیں بخش دیا، سوائے ان کے جو ظالم ہوں، اس لیے کہ میں اس سے مظلوم کا بدلہ ضرور لوں گا، آپ ﷺ نے فرمایا : اے رب ! اگر تو چاہے تو مظلوم کو جنت دے اور ظالم کو بخش دے ، لیکن اس شام کو آپ کو جواب نہیں ملا، پھر جب آپ ﷺ نے مزدلفہ میں صبح کی تو پھر یہی دعا مانگی، آپ کی درخواست قبول کرلی گئی، تو آپ ﷺ ہنسے یا مسکرائے، پھر آپ سے ابوبکرو عمر (رض) نے عرض کیا : ہمارے ماں باپ آپ پر فدا ہوں، یہ ایسا وقت ہے کہ آپ اس میں ہنستے نہیں تھے تو آپ کو کس چیز نے ہنسایا ؟ اللہ آپ کو ہنساتا ہی رہے، آپ ﷺ نے فرمایا : اللہ کے دشمن ابلیس کو جب معلوم ہوا کہ اللہ نے میری دعا قبول فرما لی ہے، اور میری امت کو بخش دیا ہے، تو وہ مٹی لے کر اپنے سر پر ڈالنے لگا اور کہنے لگا : ہائے خرابی، ہائے تباہی ! جب میں نے اس کا یہ تڑپنا دیکھا تو مجھے ہنسی آگئی ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٥١٤٠، ومصباح الزجاجة : ١٠٥٣) ، وقد أخرجہ : سنن ابی داود/الأدب ١٦٨ (٥٢٣٤) ، مسند احمد (٤/١٤) (ضعیف) (عبد اللہ بن کنانہ مجہول ہیں، اور ان کی حدیث صحیح نہیں ہے، ملاحظہ ہو : المشکاة : ٢٦٠٣ )
حدیث نمبر: 3013 حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْهَاشِمِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْقَاهِرِ بْنُ السَّرِيِّ السُّلَمِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ كِنَانَةَ بْنِ عَبَّاسِ بْنِ مِرْدَاسٍ السُّلَمِيُّ، أَنَّ أَبَاهُ أَخْبَرَهُ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعَا لِأُمَّتِهِ عَشِيَّةَ عَرَفَةَ بِالْمَغْفِرَةِ، فَأُجِيبَ: إِنِّي قَدْ غَفَرْتُ لَهُمْ مَا خَلَا الظَّالِمَ، فَإِنِّي آخُذُ لِلْمَظْلُومِ مِنْهُ، قَالَ: أَيْ رَبِّ، إِنْ شِئْتَ أَعْطَيْتَ الْمَظْلُومَ مِنَ الْجَنَّةِ، وَغَفَرْتَ لِلظَّالِمِ، فَلَمْ يُجَبْ عَشِيَّتَهُ، فَلَمَّا أَصْبَحَ بِالْمُزْدَلِفَةِ أَعَادَ الدُّعَاءَ، فَأُجِيبَ إِلَى مَا سَأَلَ، قَالَ: فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ قَالَ: تَبَسَّمَ، فَقَالَ لَهُ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ: بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي، إِنَّ هَذِهِ لَسَاعَةٌ مَا كُنْتَ تَضْحَكُ فِيهَا، فَمَا الَّذِي أَضْحَكَكَ، أَضْحَكَ اللَّهُ سِنَّكَ؟، قَالَ: إِنَّ عَدُوَّ اللَّهِ إِبْلِيسَ لَمَّا عَلِمَ أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدِ اسْتَجَابَ دُعَائِي وَغَفَرَ لِأُمَّتِي، أَخَذَ التُّرَابَ فَجَعَلَ يَحْثُوهُ عَلَى رَأْسِهِ، وَيَدْعُو بِالْوَيْلِ وَالثُّبُورِ، فَأَضْحَكَنِي مَا رَأَيْتُ مِنْ جَزَعِهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০১৪
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عرفات کی دعاء کا بیان۔
ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ جتنا عرفہ کے دن اپنے بندوں کو جہنم سے آزاد کرتا ہے اتنا کسی اور دن نہیں، اللہ تعالیٰ قریب ہوجاتا ہے، اور ان کی وجہ سے فرشتوں پر فخر کرتا ہے، اور فرماتا ہے : میرے ان بندوں نے کیا چا ہا ؟ ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الحج ٧٩ (١٣٤٨) ، سنن النسائی/الحج ١٩٤ (٣٠٠٦) ، (تحفة الأشراف : ١٦١٣١) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی کس چیز کی خواہش اور طلب میں اس قدر لوگ اس میدان میں جمع ہیں ؟ فرشتے عرض کرتے ہیں : تیری مغفرت چاہتے ہیں، اور تیرے عذاب سے پناہ مانگتے ہیں، ارشاد ہوتا ہے میں نے ان کو بخش دیا۔
حدیث نمبر: 3014 حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْمِصْرِيُّ أَبُو جَعْفَرٍ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي مَخْرَمَةُ بْنُ بُكَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ يُونُسَ بْنَ يُوسُفَ، يَقُولُ: عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ: إِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَا مِنْ يَوْمٍ أَكْثَرَ مِنْ أَنْ يُعْتِقَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِيهِ عَبْدًا مِنَ النَّارِ مِنْ يَوْمِ عَرَفَةَ، وَإِنَّهُ لَيَدْنُو عَزَّ وَجَلَّ ثُمَّ يُبَاهِي بِهِمُ الْمَلَائِكَةَ، فَيَقُولُ مَا أَرَادَ هَؤُلَاءِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০১৫
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ایسا شخص جو عرفات میں اتاریخ کو طلوع فجر سے قبل آجائے۔
عبدالرحمن بن یعمر دیلی (رض) کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے پاس موجود تھا، آپ عرفات میں وقوف فرما تھے، اہل نجد میں سے کچھ لوگوں آپ کے پاس آ کر عرض کیا : اللہ کے رسول ! حج کیا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : حج عرفات میں وقوف ہے، جو مزدلفہ کی رات فجر سے پہلے عرفات میں آجائے اس کا حج پورا ہوگیا، اور منیٰ کے تین دن ہیں (گیارہ بارہ اور تیرہ ذی الحجہ) ، جو جلدی کرے اور دو دن کے بعد بارہ ذی الحجہ ہی کو چلا جائے تو اس پر کوئی گناہ نہیں، اور جو تیسرے دن بھی رکا رہے تو اس پر بھی کوئی گناہ نہیں ، پھر آپ ﷺ نے ایک شخص کو اپنے پیچھے سوار کرلیا، وہ ان باتوں کا اعلان کر رہا تھا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الحج ٦٩ (١٩٤٩) ، سنن الترمذی/الحج ٥٧ (٨٨٩، ٨٩٠) ، سنن النسائی/الحج ٢٠٣ (٣٠١٩) ، ٢١١ (٣٠٤٧) ، (تحفة الأشراف : ٩٧٣٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٣٠٩، ٣١٠، ٣٣٥) ، سنن الدارمی/المناسک ٥٤ (١٩٢٩) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی دسویں ذی الحجہ کے طلوع فجر سے پہلے ایک گھڑی کے لئے بھی عرفات کا وقوف پالے تو اس کا حج ہوگیا۔ عبدالرحمن بن یعمر دیلی (رض) کہتے ہیں کہ میں عرفات میں رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا، اتنے میں اہل نجد کے کچھ لوگ آپ کے پاس آئے، پھر انہوں نے اسی جیسی حدیث بیان کی۔ محمد بن یحییٰ کہتے ہیں کہ میں تو ثوری کی کوئی حدیث اس سے بہتر نہیں سمجھتا۔
حدیث نمبر: 3015 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَطَاءٍ، سَمِعْتُعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ يَعْمَرَ الدِّيلِيَّ، قَالَ: شَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ وَاقِفٌ بِعَرَفَةَ، وَأَتَاهُ نَاسٌ مِنْ أَهْلِ نَجْدٍ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ الْحَجُّ؟، قَالَ: الْحَجُّ عَرَفَةُ، فَمَنْ جَاءَ قَبْلَ صَلَاةِ الْفَجْرِ لَيْلَةَ جَمْعٍ، فَقَدْ تَمَّ حَجُّهُ، أَيَّامُ مِنًى ثَلَاثَةٌ، فَمَنْ تَعَجَّلَ فِي يَوْمَيْنِ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ، وَمَنْ تَأَخَّرَ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ، ثُمَّ أَرْدَفَ رَجُلًا خَلْفَهُ، فَجَعَلَ يُنَادِي بِهِنَّ. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَنْبَأَنَا الثَّوْرِيُّ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَطَاءٍ اللَّيْثِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْمَرَ الدِّيلِيِّ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَةَ فَجَاءَهُ نَفَرٌ مِنْ أَهْلِ نَجْدٍ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ. قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى: مَا أُرَى لِلثَّوْرِيِّ حَدِيثًا أَشْرَفَ مِنْهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০১৬
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ایسا شخص جو عرفات میں اتاریخ کو طلوع فجر سے قبل آجائے۔
عروہ بن مضرس طائی (رض) سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کے عہد میں حج کیا، تو اس وقت پہنچے جب لوگ مزدلفہ میں تھے، وہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا اور میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں نے اپنی اونٹنی کو لاغر کردیا اور اپنے آپ کو تھکا ڈالا، اور قسم اللہ کی ! میں نے کوئی ایسا ٹیلہ نہیں چھوڑا، جس پر نہ ٹھہرا ہوں، تو کیا میرا حج ہوگیا ؟ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جو شخص ہمارے ساتھ نماز میں حاضر رہا ہو، اور عرفات میں ٹھہر کر دن یا رات میں لوٹے، تو اس نے اپنا میل کچیل دور کرلیا، اور اس کا حج پورا ہوگیا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الحج ٦٩ (١٩٥٠) ، سنن الترمذی/الحج ٥٧ (٨٩١) ، سنن النسائی/الحج ٢١١ (٣٠٤٢) ، (تحفة الأشراف : ٩٩٠٠) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/١٥، ٢٦١، ٢٦٢) ، سنن الدارمی/المناسک ٥٤ (١٩٣٠) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی حالت احرام میں پراگندہ رہنے کی مدت اس نے پوری کرلی، اب وہ اپنا سارا میل کچیل جو چھوڑ رکھا تھا دور کرسکتا ہے۔
حدیث نمبر: 3016 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ عَامِرٍ يَعْنِي الشَّعْبِيَّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ مُضَرِّسٍ الطَّائِيِّ أَنَّهُ حَجَّ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يُدْرِكِ النَّاسَ إِلَّا وَهُمْ بِجَمْعٍ، قَالَ: فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَنْضَيْتُ رَاحِلَتِي، وَأَتْعَبْتُ نَفْسِي، وَاللَّهِ إِنْ تَرَكْتُ مِنْ حَبْلٍ إِلَّا وَقَفْتُ عَلَيْهِ، فَهَلْ لِي مِنْ حَجٍّ؟، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ شَهِدَ مَعَنَا الصَّلَاةَ وَأَفَاضَ مِنْ عَرَفَاتٍ لَيْلًا أَوْ نَهَارًا، فَقَدْ قَضَى تَفَثَهُ، وَتَمَّ حَجُّهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০১৭
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عرفات سے (واپس) لوٹنا۔
اسامہ بن زید (رض) سے روایت ہے کہ ان سے پوچھا گیا : عرفات سے لوٹتے وقت رسول اللہ ﷺ کیسے چلتے تھے ؟ کہا : آپ ﷺ عنق کی چال (تیز چال) چلتے، اور جب خالی جگہ پاتے تو نص کرتے یعنی دوڑتے۔ وکیع کہتے ہیں کہ عنق سے زیادہ تیز چال کو نص کہتے ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الحج ٩٣ (١٦٦٦) ، الجہاد ١٣٦ (٢٩٩٩) ، المغازي ٧٧ (٤٤١٣) ، صحیح مسلم/الحج ٤٧ (١٢٨٠، ١٢٨٦) ، سنن ابی داود/الحج ٦٤ (١٩٢٣) ، سنن النسائی/الحج ٢٠٥ (٣٠٢٦) ، ٢١٤ (٣٠٥٤) ، (تحفة الأشراف : ١٠٤) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/الحج ٥٧ (١٧٦) ، مسند احمد (٥/٢٠٥، ٢١٠) ، سنن الدارمی/المناسک ٥١ (١٩٢٢) (صحیح )
حدیث نمبر: 3017 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، وَعَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ أَنَّهُ سُئِلَ كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسِيرُ حِينَ دَفَعَ مِنْ عَرَفَةَ؟، قَالَ: كَانَ يَسِيرُ الْعَنَقَ، فَإِذَا وَجَدَ فَجْوَةً نَصَّ، قَالَ وَكِيعٌ: وَالنَّصُّ يَعْنِي: فَوْقَ الْعَنَقِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০১৮
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عرفات سے (واپس) لوٹنا۔
ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں : قریش کہتے تھے کہ ہم بیت اللہ کے رہنے والے ہیں، حرم کے باہر نہیں جاتے ١ ؎، تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت کریمہ : ثم أفيضوا من حيث أفاض الناس پھر تم بھی وہیں سے لوٹو جہاں سے اور لوگ لوٹتے ہیں (یعنی عرفات سے) اتاری۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٦٩٢٢، ومصباح الزجاجة : ١٠٥٤) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اسی وجہ سے وہ عرفات میں وقوف نہیں کرتے تھے کیونکہ وہ حل میں واقع ہے، یعنی حرم سے باہر۔
حدیث نمبر: 3018 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَنْبَأَنَا الثَّوْرِيُّ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَتْ قُرَيْشٌ: نَحْنُ قَوَاطِنُ الْبَيْتِ، لَا نُجَاوِزُ الْحَرَمَ، فَقَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ سورة البقرة آية 199.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০১৯
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اگر کچھ کام ہو تو عرفات ومزدلفہ کے درمیان اترسکتا ہے۔
اسامہ بن زید (رض) کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ عرفات سے لوٹا، جب آپ اس گھاٹی پر آئے جہاں امراء اترتے ہیں، تو آپ نے اتر کر پیشاب کیا، پھر وضو کیا، تو میں نے عرض کیا : نماز (پڑھ لی جائے) ، آپ ﷺ نے فرمایا : نماز تمہارے آگے (پڑھی جائے گی) پھر جب مزدلفہ میں پہنچے تو اذان دی، اقامت کہی، اور مغرب پڑھی، پھر کسی نے اپنا کجاوہ بھی نہیں کھولا کہ آپ ﷺ کھڑے ہوئے اور عشاء پڑھی۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/المناسک ٦٤ (١٩٢١) ، سنن النسائی/المواقیت ٥٠ (٦١٠) ، الحج ٢٠٦ (٣٠٢٨) ، (تحفة الأشراف : ١١٦) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الوضوء ٣٥ (١٣٩) ، الحج ٩٥ (١٦٦٦) ، صحیح مسلم/الحج ٤٧ (١٢٨٠) ، موطا امام مالک/الحج ٦٥ (١٩٧) ، مسند احمد (٥/٢٠٠، ٢٠٢، ٢٠٨، ٢١٠) ، سنن الدارمی/المناسک ٥١ (١٩٢٢) (صحیح )
حدیث نمبر: 3019 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنْأُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ: أَفَضْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا بَلَغَ الشِّعْبَ الَّذِي يَنْزِلُ عِنْدَهُ الْأُمَرَاءُ نَزَلَ، فَبَالَ وَتَوَضَّأَ، قُلْتُ: الصَّلَاةَ، قَالَ: الصَّلَاةُ أَمَامُكَ، فَلَمَّا انْتَهَى إِلَى جَمْعٍ أَذَّنَ وَأَقَامَ ثُمَّ صَلَّى الْمَغْرِبَ، ثُمَّ لَمْ يَحِلَّ أَحَدٌ مِنَ النَّاسِ، حَتَّى قَامَ فَصَلَّى الْعِشَاءَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০২০
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مزدلفہ میں جمع بین الصلاتین۔ (یعنی مغرب وعشاء اکٹھا کرنا)
ابوایوب انصاری (رض) کہتے ہیں کہ میں نے حجۃ الوداع میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ مغرب اور عشاء مزدلفہ میں پڑھی۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الحج ٩٦ (١٦٧٤) ، المغازي ٧٦ (٤٤١٤) ، صحیح مسلم/الحج ٤٧ (١٢٨٧) ، سنن النسائی/المواقیت ٤٨ (٦٠٦) ، (تحفة الأشراف : ٣٤٦٥) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/الحج ٦٥ (١٩٨) ، مسند احمد (٥/٤١٨، ٤١٩، ٤٢٠، ٤٢١) ، سنن الدارمی/المناسک ٥٢ (١٩٢٥) (صحیح )
حدیث نمبر: 3020 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ الْخَطْمِيِّ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيَّ، يَقُولُ: صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ، فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ بِالْمُزْدَلِفَةِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০২১
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مزدلفہ میں جمع بین الصلاتین۔ (یعنی مغرب وعشاء اکٹھا کرنا)
عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے مغرب مزدلفہ میں پڑھی، پھر جب ہم نے اپنے اونٹوں کو بٹھا دیا، تو آپ ﷺ نے فرمایا : اقامت کہہ کر عشاء پڑھو ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٦٧٧٠) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الحج ٩٦ (١٦٧٤) ، صحیح مسلم/الحج ٤٧ (١٢٨٦) ، سنن ابی داود/المناسک ٦٥ (١٩٢٦) ، موطا امام مالک/الحج ٦٥ (١٩٦) ، سنن الدارمی/المناسک ٥٢ (٦٧٧٠) (صحیح )
حدیث نمبر: 3021 حَدَّثَنَا مُحْرِزُ بْنُ سَلَمَةَ الْعَدَنِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى الْمَغْرِبَ بِالْمُزْدَلِفَةِ، فَلَمَّا أَنَخْنَا، قَالَ: الصَّلَاةُ بِإِقَامَةٍ.
তাহকীক: