কিতাবুস সুনান - ইমাম ইবনে মাজা' রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام ابن ماجة
حج کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২৩৮ টি
হাদীস নং: ২৯৮২
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حج کا احرام فسخ کرنا۔
براء بن عازب (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ اور آپ کے صحابہ نکلے، ہم نے حج کا احرام باندھا، جب ہم مکہ پہنچے تو آپ ﷺ نے فرمایا : اپنے حج کو عمرہ کر دو ، لوگوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! ہم نے حج کا احرام باندھا ہے ہم اس کو عمرہ کیسے کرلیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : دیکھو جس کا میں تم کو حکم دیتا ہوں اس پر عمل کرو ، لوگوں نے پھر وہی بات دہرائی، آپ ﷺ غصہ ہو کر چل دئیے اور غصہ کی ہی حالت میں ام المؤمنین عائشہ (رض) کے پاس آئے، انہوں نے آپ کے چہرے پر غصہ کے آثار دیکھے تو بولیں : کس نے آپ کو ناراض کیا ہے ؟ اللہ اسے ناراض کرے، آپ ﷺ نے فرمایا : میں کیوں کر غصہ نہ کروں جب کہ میں ایک کام کا حکم دیتا ہوں اور میری بات نہیں مانی جاتی ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٩٠٧، ومصباح الزجاجة : ١٠٤٦) ، وقد أخرجہ : (٤/٢٨٦) (ضعیف) (ابو بکر بن عیاش بڑھاپے کی وجہ سے سئی الحفظ (حافظہ کے کمزور) ہوگئے تھے، اور ابو اسحاق اختلاط کا شکار تھے، نیز ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی : ٤٧٥٣ ) وضاحت : ١ ؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جو شخص رسول اللہ ﷺ کی حدیث کو سن کر اس پر عمل کرنے میں صرف اس خیال سے دیر کرے کہ یہ حدیث اس کے ملک کے رسم و رواج کے خلاف ہے، یا اس کے ملک یا قوم کے یا مذہب کے عالموں اور درویشوں یا اگلے بزرگوں نے اس پر عمل نہیں کیا، تو وہ رسول اللہ ﷺ کو غصہ دلاتا اور آپ کو ناراض کرتا ہے، اور جو اللہ تعالیٰ کے رسول کو غصہ دلائے اور اس کو ناراض کرے اس کا ٹھکانا کہیں نہیں ہے، آپ ﷺ کا ارشاد ہے : مومن کا کام یہ ہے کہ اس کو سنتے ہی جان و دل سے قبول کرے، اور فوراً اس پر عمل کرے ، اگرچہ تمام جہاں کے مولوی، ملا، درویش، پیر، مرشد، عالم اور مجتہد اس کے خلاف ہوں، اور یہ بھی ضروری ہے کہ اس پر عمل کرنے میں دل نہایت خوش اور ہشاش بشاش ہو اور ذرا بھی کدورت اور تنگی نہ ہو بلکہ اپنے کو بڑا خوش قسمت سمجھے کہ اس کو حدیث رسول پر عمل کرنے کی توفیق ہوئی۔ اگر ایسا نہ کرے یعنی عمل ہی نہ کرے یا عمل تو کرے مگر ذرا لیت ولعل یا اداسی کے ساتھ اس خیال سے کہ درویش اور مولوی اس کے خلاف ہیں، آخر ان لوگوں کا بھی کچھ درجہ اور مقام ہے، اور کچھ سمجھ کر ہی ان لوگوں نے حدیث کے خلاف کیا ہوگا ؟ تو جان لینا چاہیے کہ اللہ کے رسول ﷺ ان سے ناراض ہیں، اور ان کا کوئی ٹھکانہ نہیں جس سے آپ ﷺ ہی ناراض ہوگئے اور بالفرض سارے زمانے کے مولوی یا درویش ہم سے خوش بھی ہوئے تو ہم ان کی خوشی کو کیا کریں گے، وہ خوش ہوں یا ناخوش ہوں ہمارے آقا، ہمارے مولیٰ ہمارے رسول ہم سے خوش رہیں تو ہمارا بیڑا پار ہے، یا اللہ مرتے ہی ہمیں ہمارے رسول اور آل و اصحاب رسول سے ملا دے، ہم دنیا میں بھی ان ہی کے پیرو تھے، عالم برزخ اور آخرت میں بھی ان ہی کی جوتیوں کے پاس رہنا چاہتے ہیں، نہ دنیا میں ہم کو کسی سے مطلب تھا، نہ عقبیٰ (آخرت) میں ہمیں کسی اور کا ساتھ چاہیے۔ اگر جنت میں جانے کا ارادہ ہے تو محمد ﷺ کی غلامی کا پٹہ گردن میں پہن لو۔ مسلک سنت پہ سالک تو چلا چل بےڈھرک جنت الفردوس کو سیدھی گئی ہے یہ سڑک۔
حدیث نمبر: 2982 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ فَأَحْرَمْنَا بِالْحَجِّ، فَلَمَّا قَدِمْنَا مَكَّةَ، قَالَ: اجْعَلُوا حِجَّتَكُمْ عُمْرَةً، فَقَالَ النَّاسُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ أَحْرَمْنَا بِالْحَجِّ، فَكَيْفَ نَجْعَلُهَا عُمْرَةً؟، قَالَ: انْظُرُوا مَا آمُرُكُمْ بِهِ، فَافْعَلُوا، فَرَدُّوا عَلَيْهِ الْقَوْلَ، فَغَضِبَ فَانْطَلَقَ، ثُمَّ دَخَلَ عَلَى عَائِشَةَ غَضْبَانَ، فَرَأَتِ الْغَضَبَ فِي وَجْهِهِ، فَقَالَتْ: مَنْ أَغْضَبَكَ، أَغْضَبَهُ اللَّهُ؟، قَالَ: وَمَا لِي لَا أَغْضَبُ، وَأَنَا آمُرُ أَمْرًا فَلَا أُتْبَعُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৮৩
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حج کا احرام فسخ کرنا۔
اسماء بنت ابی بکر (رض) کہتی ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ احرام باندھ کر نکلے تو آپ ﷺ نے فرمایا : جس شخص کے ساتھ ہدی (قربانی کا جانور) ہو، وہ اپنے احرام پر قائم رہے، اور جس کے ساتھ ہدی نہ ہو وہ احرام کھول کر حلال ہوجائے اور میرے ساتھ ہدی کا جانور نہیں تھا چناچہ میں نے احرام کھول دیا، اور زبیر (رض) کے ساتھ ہدی کا جانور تھا تو انہوں نے احرام نہیں کھولا، میں نے اپنا کپڑا پہن لیا، اور زبیر (رض) کے پاس آئی تو انہوں نے کہا : میرے پاس سے چلی جاؤ، میں نے کہا : کیا آپ ڈرتے ہیں کہ میں آپ پر کود پڑوں گی ؟۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الحج ٢٩ (١٢٣٦) ، سنن النسائی/الحج ١٨٦ (٢٩٩٥) ، (تحفة الأشراف : ١٥٧٣٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٣٥١) (صحیح )
حدیث نمبر: 2983 حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ أَبُو بِشْرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي مَنْصُورُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أُمِّهِصَفِيَّةَ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ، قَالَتْ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحْرِمِينَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ كَانَ مَعَهُ هَدْيٌ فَلْيُقِمْ عَلَى إِحْرَامِهِ، وَمَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ هَدْيٌ فَلْيَحْلِلْ، قَالَتْ: فَلَمْ يَكُنْ مَعِي هَدْيٌ فَأَحْلَلْتُ، وَكَانَ مَعَ الزُّبَيْرِ هَدْيٌ فَلَمْ يَحِلَّ، فَلَبِسْتُ ثِيَابِي، وَجِئْتُ إِلَى الزُّبَيْرِ، فَقَالَ: قُومِي عَنِّي، فَقُلْتُ: أَتَخْشَى أَنْ أَثِبَ عَلَيْكَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৮৪
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان لوگوں کا بیان جن کاموئقف ہے کہ حج کا فسخ کرناخاص تھا۔
بلال بن حارث (رض) کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! حج کو فسخ کر کے عمرہ کرلینا صرف ہمیں لوگوں کے لیے خاص ہے یا سارے لوگوں کے لیے عام ہے ؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : (نہیں) بلکہ صرف ہمیں لوگوں کے لیے خاص ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الحج ٢٥ (١٨٠٨) ، سنن النسائی/الحج ٧٧ (٢٨١٠) ، (تحفة الأشراف : ٢٠٢٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٤٦٩) ، سنن الدارمی/المناسک ٣٧ (١٨٩٧) (ضعیف) (حارث لین الحدیث ہیں، اور ان کی یہ روایت صحیح روایات کے خلاف ہے، اس لیے منکر ہے، ملاحظہ ہو : صحیح أبی داود : ١٥٨٦ )
حدیث نمبر: 2984 حَدَّثَنَا أَبُو مُصْعَبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِيُّ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ الْحَارِثِ بْنِ بِلَالِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ فَسْخَ الْحَجِّ فِي الْعُمْرَةِ لَنَا خَاصَّةً، أَمْ لِلنَّاسِ عَامَّةً؟، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَبَلْ لَنَا خَاصَّةً.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৮৫
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان لوگوں کا بیان جن کاموئقف ہے کہ حج کا فسخ کرناخاص تھا۔
ابوذر (رض) کہتے ہیں کہ حج تمتع اصحاب محمد ﷺ کے لیے خاص تھا۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الحج ٢٣ (١٢٢٤) ، موقوفاً ، سنن النسائی/الحج ٧٧ (٢٨١١، ٢٨١٢، ٢٨١٣) ، (تحفة الأشراف : ١١٩٩٥) (صحیح) (موقوف صحیح ہے، لیکن سابقہ حج کو فسخ کر کے عمرہ میں بدل (دینے والی احادیث کے خلاف ہے )
حدیث نمبر: 2985 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: كَانَتِ الْمُتْعَةُ فِي الْحَجِّ لِأَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، خَاصَّةً.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৮৬
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صفامروہ کی سعی۔
عروہ کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ (رض) سے کہا : صفا اور مروہ کے درمیان سعی نہ کرنے میں اپنے اوپر میں کوئی حرج محسوس نہیں کرتا، آپ نے کہا : اللہ تعالیٰ تو فرماتا ہے : إن الصفا والمروة من شعائر الله فمن حج البيت أو اعتمر فلا جناح عليه أن يطوف بهما صفا اور مروہ اللہ کے شعائر میں سے ہیں، اور جو حج کرے یا عمرہ کرے تو اس پر گناہ نہیں، ان دونوں کی سعی کرنے میں اگر بات ویسی ہوتی جو تم کہتے ہو تو اللہ تعالیٰ یوں فرماتا : فلا جناح عليه أن يطوف بهما اگر سعی نہ کرے تو (اس پر گناہ نہیں ہے) بات یہ ہے کہ یہ آیت انصار کے کچھ لوگوں کے بارے میں اتری ہے، وہ جب لبیک پکارتے تو منات (جو عربوں کا مشہور بت تھا) کے نام سے پکارتے، ان (کے اپنے اعتقاد کے مطابق ان کے) کے لیے صفا اور مروہ کے درمیان سعی کرنا حلال نہ تھا تو جب وہ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ حج کے لیے آئے تو انہوں نے آپ سے اس کا ذکر کیا، تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری : إن الصفا والمروة صفا اور مروہ دونوں اللہ تعالیٰ کی نشانیاں ہیں، ان کے درمیان سعی کرنا گناہ نہیں (جیسا کہ تم اسلام سے پہلے سمجھتے تھے) اور قسم ہے کہ جس نے صفا اور مروہ کے درمیان سعی نہ کی، اللہ تعالیٰ نے اس کا حج پورا نہیں کیا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ : (تحفة الأشراف : ١٦٨٢٠) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الحج ٧٩ (١٦٤٣) ، العمرة ١٠ (١٧٩٠) ، تفسیر البقرة ٢١ (٤٤٩٥) ، تفسیر النجم ٣ (٤٨٦١) ، صحیح مسلم/الحج ٤٣ (١٢٧٧) ، سنن ابی داود/الحج ٥٦ (١٩٠١) ، سنن الترمذی/تفسیر البقرة (٢٩٦٩) ، سنن النسائی/الحج ١٦٨ (٢٩٧٠) ، موطا امام مالک/الحج ٤٢ (١٢٩) ، مسند احمد (٣/١٤٤، ١٦٢، ٢٢٧) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: تو سعی واجب ہے اور ارکان حج میں سے ہے، مالک، احمد، اسحاق، ابو ثور اور اہل حدیث وغیرہ کا یہی قول ہے۔
حدیث نمبر: 2986 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ مَا أَرَى عَلَيَّ جُنَاحًا أَنْ لَا أَطَّوَّفَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ؟، قَالَتْ: إِنَّ اللَّهَ يَقُولُ: إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا سورة البقرة آية 158، وَلَوْ كَانَ كَمَا تَقُولُ، لَكَانَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ لَا يَطَّوَّفَ بِهِمَا، إِنَّمَا أُنْزِلَ هَذَا فِي نَاسٍ مِنْ الْأَنْصَارِ، كَانُوا إِذَا أَهَلُّوا أَهَلُّوا لِمَنَاةَ، فَلَا يَحِلُّ لَهُمْ أَنْ يَطَّوَّفُوا بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، فَلَمَّا قَدِمُوا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْحَجِّ ذَكَرُوا ذَلِكَ لَهُ، فَأَنْزَلَهَا اللَّهُ فَلَعَمْرِي مَا أَتَمَّ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ حَجَّ، مَنْ لَمْ يَطُفْ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৮৭
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صفامروہ کی سعی۔
شیبہ کی ام ولد (رض) کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو صفا اور مروہ کے درمیان سعی کرتے دیکھا، آپ فرما رہے تھے : ابطح کو دوڑ ہی کر طے کیا جائے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن النسائی/الحج ١٧٧ (٢٩٨٣) ، (تحفة الأشراف : ١٨٣٨٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٤٠٤، ٤٠٥) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: ام ولد : ایسی لونڈی جس نے اپنے مالک کے بچہ کو جنا ہو۔ ابطح : صفا اور مروہ کے درمیان ایک مقام ہے، اب وہاں دو ہرے نشان بنا دئیے گئے ہیں، وہاں دوڑ کر سعی کرنی چاہیے یہ ہاجرہ (علیہا السلام) کی سنت ہے، وہ پانی کی تلاش میں یہاں سات بار دوڑی تھیں۔
حدیث نمبر: 2987 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ، عَنْ بُدَيْلِ بْنِ مَيْسَرَةَ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ، عَنْ أُمِّ وَلَدٍ لِشَيْبَةَ، قَالَتْ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْعَى بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَهُوَ يَقُولُ: لَا يُقْطَعُ الْأَبْطَحُ إِلَّا شَدًّا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৮৮
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صفامروہ کی سعی۔
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ اگر میں صفا اور مروہ کے درمیان دوڑوں تو میں نے رسول اللہ ﷺ کو دوڑتے ہوئے دیکھا ہے، اور اگر میں عام چال چلوں تو میں نے آپ کو ایسا بھی چلتے دیکھا ہے، اور میں بہت بوڑھا ہوں ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الحج ٥٦ (١٩٠٤) ، سنن الترمذی/الحج ٣٩ (٨٦٤) ، سنن النسائی/الحج ١٧٤ (٢٩٧٩) ، (تحفة الأشراف : ٧٣٧٩) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/الحج ٣٤ (١٣٠) ، مسند احمد (٢/٥٣، ٦٠، ٦١، ١٢٠) ، سنن الدارمی/المناسک ٢٥ (١٨٨٠) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: عبداللہ بن عمر (رض) کے قول کا یہ مطلب ہے کہ دوڑنا اور معمولی چال سے چلنا دونوں طرح سنت ہے، اور اگر چلنا سنت بھی ہو تب بھی چلنے میں میرے لیے حرج نہیں، اس لیے کہ میں ناتواں بوڑھا ہوں۔
حدیث نمبر: 2988 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، وَعَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ جُمْهَانَ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: إِنْ أَسْعَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، فَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْعَى، وَإِنْ أَمْشِ، فَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْشِي، وَأَنَا شَيْخٌ كَبِيرٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৮৯
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عمرہ کا بیان۔
طلحہ بن عبیداللہ (رض) کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا : حج جہاد ہے، اور عمرہ نفل ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٤٩٩٤، ومصباح الزجاجة : ١٠٤٧) (ضعیف) (عمر بن قیس اور حسن بن یحییٰ ضعیف ہیں، نیز ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی : ٢٠٠ )
حدیث نمبر: 2989 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ يَحْيَى الْخُشَنِيُّ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ قَيْسٍ، أَخْبَرَنِي طَلْحَةُ بْنُ يَحْيَى، عَنْ عَمِّهِ إِسْحَاق بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: الْحَجُّ جِهَادٌ، وَالْعُمْرَةُ تَطَوُّعٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৯০
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ابوبکر بن ابی شیبہ، علی بن محمد، وکیع، سفیان، بیان، جابر، شعبی، حضرت وہب بن خنبش
عبداللہ بن ابی او فی (رض) کہتے ہیں کہ جس وقت رسول اللہ ﷺ نے عمرہ کیا ہم آپ کے ساتھ تھے، آپ نے طواف کیا، اور ہم نے بھی آپ کے ساتھ طواف کیا، آپ نے نماز پڑھی، ہم نے بھی آپ کے ساتھ نماز پڑھی، اور ہم مکہ والوں سے آپ کو آڑ میں کیے رہتے تھے کہ وہ آپ کو کوئی اذیت نہ پہنچا دیں۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الحج ٥٣ (١٦٠٠) ، سنن ابی داود/الحج ٥٦ (١٩٠٢) ، (تحفة الأشراف (٥١٥٥) ، وقد أخرجہ : صحیح مسلم/الحج ٦٨ (١٣٣٢) ، مسند احمد (٤/ ٣٥٣، ٣٥٥، ٣٨١) ، سنن الدارمی/المناسک ٧٧ (١٩٦٣) (صحیح )
حدیث نمبر: 2990 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا يَعْلَى، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى، يَقُولُ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ اعْتَمَرَ، فَطَافَ وَطُفْنَا مَعَهُ، وَصَلَّى وَصَلَّيْنَا مَعَهُ، وَكُنَّا نَسْتُرُهُ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ لَا يُصِيبُهُ أَحَدٌ بِشَيْءٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৯১
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ رمضان میں عمرہ کی فضیلت
وہب بن خنبش (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : رمضان میں عمرہ، (ثواب میں) حج کے برابر ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١١٧٩٧، ومصباح الزجاجة : ١٠٤٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٣٠٨، ٣/٣٥٣، ٤/١٧٧، ١٨٦) (صحیح )
حدیث نمبر: 2991 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ بَيَانٍ، وَجَابِرٌ، عَنْالشَّعْبِيِّ، عَنْ وَهْبِ بْنِ خَنْبَشٍ، قَالَ: قَالَ رَسُول اللَّه صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عُمْرَةٌ فِي رَمَضَانَ، تَعْدِلُ حَجَّةً.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৯২
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ابوبکر بن ابی شیبہ، علی بن محمد، وکیع، سفیان، بیان، جابر، شعبی، حضرت وہب بن خنبش
ہرم بن خنبش (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : رمضان میں عمرہ (کا ثواب) حج کے برابر ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١١٧٢٨، مصباح الزجاجة : ١٠٤٩) ، وقدأخرجہ : مسند احمد (٤/١٧٧، ١٨٦) (صحیح) (پہلی سند سے صحیح ہے، دوسری سند میں دادو بن یزید ضعیف راوی ہے )
حدیث نمبر: 2992 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، ح وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، وَعَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، جَمِيعًا عَنْ دَاوُدَ بْنِ يَزِيدَ الزَّعَافِرِيِّ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ هَرِمِ بْنِ خَنْبَشٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عُمْرَةٌ فِي رَمَضَانَ، تَعْدِلُ حَجَّةً.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৯৩
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ابوبکر بن ابی شیبہ، علی بن محمد، وکیع، سفیان، بیان، جابر، شعبی، حضرت وہب بن خنبش
ابومعقل (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : رمضان میں عمرہ حج کے برابر ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الحج ٩٥ (٩٣٩) ، (تحفة الأشراف : ١٨٣٦٠) ، وقد أخرجہ : سنن ابی داود/الحج ٨٠ (١٩٨٨) ، مسند احمد (٦/٤٠٥، ٤٠٦) (صحیح) (ملاحظہ ہو : الإرواء : ٨٦٩ )
حدیث نمبر: 2993 حَدَّثَنَا جُبَارَةُ بْنُ الْمُغَلِّسِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي مَعْقِلٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: عُمْرَةٌ فِي رَمَضَانَ، تَعْدِلُ حَجَّةً.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৯৪
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ابوبکر بن ابی شیبہ، علی بن محمد، وکیع، سفیان، بیان، جابر، شعبی، حضرت وہب بن خنبش
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : رمضان میں عمرہ (کا ثواب) حج کے برابر ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٥٨٩٠) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/العمرة ٤ (١٧٨٢) ، جزاء الصید ٢٦ (١٨٦٣) ، صحیح مسلم/الحج ٣٦ (١٢٥٦) ، سنن النسائی/الصیام ٤ (٢١١٢) ، مسند احمد (١/٢٢٩، ٣٠٨) ، سنن الدارمی/المناسک ٤٠ (١٩٠١، ١٩٠٢) (صحیح )
حدیث نمبر: 2994 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ حَجَّاجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عُمْرَةٌ فِي رَمَضَانَ، تَعْدِلُ حَجَّةً.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৯৫
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ابوبکر بن ابی شیبہ، علی بن محمد، وکیع، سفیان، بیان، جابر، شعبی، حضرت وہب بن خنبش
جابر (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : رمضان میں عمرہ (کا ثواب) حج کے برابر ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/جزاء الصید ٢٦ (١٨٦٠ تعلیقاً ) ، (تحفة الأشراف : ٢٤٢٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٣٠٨، ٣٥٢، ٣٦١، ٣٩٧) (صحیح )
حدیث نمبر: 2995 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ وَاقِدٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: عُمْرَةٌ فِي رَمَضَانَ، تَعْدِلُ حَجَّةً.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৯৬
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ذی قعدہ میں عمرہ۔
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے جتنے عمرے کیے ہیں، ماہ ذی قعدہ ہی میں کیے ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٥٩٥٩، ومصباح الزجاجة : ١٠٥٠) ، و قد أخرجہ : سنن الترمذی/الحج ٧ (٨١٦) ، مسند احمد (١/٢٤٦) (صحیح) (اس سند میں محمد بن عبدالرحمن بن أبی لیلیٰ ضعیف راوی ہیں، لیکن دوسرے شواہد کی بناء پر یہ صحیح ہے، ملاحظہ ہو : صحیح أبی داود : ١٧٣٩ )
حدیث نمبر: 2996 حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: لَمْ يَعْتَمِرْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِلَّا فِي ذِي الْقَعْدَةِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৯৭
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ذی قعدہ میں عمرہ۔
ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے جتنے عمرے کیے ہیں ماہ ذی قعدہ ہی میں کیے ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/العمرة ٣ (١٧٧٥) ، المغازي ٤٤ (٤٢٥٣) ، صحیح مسلم/الحج ٣٥ (١٢٥٥) ، سنن ابی داود/المناسک ٨٠ (١٩٩٢) (تحفة الأشراف : ١٧٥٧٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٢٢٨، ٧٠، ١٢٩، ١٣٩، ١٤٣، ١٥٥) (صحیح )
حدیث نمبر: 2997 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: لَمْ يَعْتَمِرْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُمْرَةً، إِلَّا فِي ذِي الْقَعْدَةِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৯৮
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ رجب میں عمرہ۔
عروہ کہتے ہیں کہ ابن عمر (رض) سے پوچھا گیا کہ رسول اللہ ﷺ نے کس مہینہ میں عمرہ کیا ؟ تو انہوں نے کہا : رجب میں، اس پر ام المؤمنین عائشہ نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے کبھی بھی رجب میں عمرہ نہیں کیا، اور آپ کا کوئی عمرہ ایسا نہیں جس میں وہ یعنی ابن عمر (رض) آپ کے ساتھ نہ رہے ہوں۔ تخریج دارالدعوہ : حدیث ابن عمر أخرجہ : صحیح مسلم/الحج ٣٥ (١٢٥٥) ، سنن الترمذی/الحج ٩٣ (٩٣٦) ، (تحفة الأشراف : ٧٣٢١) ، حدیث عائشہ أخرجہ : سنن الترمذی/ الحج ٩٣ (٩٣٦) ، (تحفة الأشراف : ١٧٣٧٣) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/العمرة ٣ (١٧٧٧) ، سنن ابی داود/الحج ٨٠ (١٩٩٤) ، مسند احمد (١/٢٤٦) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی وہ بھول گئے ہیں اور غلطی سے رجب کہہ دیا ہے۔
حدیث نمبر: 2998 حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَيَّاشٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ حَبِيبٍ يَعْنِي ابْنَ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ عُرْوَةَ، قَالَ: سُئِلَ ابْنُ عُمَرَ: فِي أَيِّ شَهْرٍ اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟، قَالَ: فِي رَجَبٍ، فَقَالَتْعَائِشَةُ: مَا اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَجَبٍ قَطُّ، وَمَا اعْتَمَرَ إِلَّا وَهُوَ مَعَهُتَعْنِي: ابْنَ عُمَرَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৯৯
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تنعیم سے عمرے کا احرام باندھنا۔
عبدالرحمٰن بن ابی بکر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم ﷺ نے انہیں حکم دیا کہ وہ عائشہ (رض) کو اپنے ساتھ سوار کر کے لے جائیں، اور انہیں تنعیم سے عمرہ کرائیں۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/العمرة ٦ (١٧٨٤) ، الجہاد ١٢٥ (٢٩٨٥) ، صحیح مسلم/الحج ١٧ (١٢١٢) ، سنن الترمذی/الحج ٩١ (٩٣٤) ، (تحفة الأشراف : ٩٦٨٧) ، وقد أخرجہ : سنن ابی داود/الحج ٨١ (١٩٩٥) ، مسند احمد (١/١٩٧) ، سنن الدارمی/المناسک ٤١ (١٩٠٤) (صحیح ) وضاحت : تنعیم : مسجد الحرام سے تین میل ( ٥ کلومیٹر) کے فاصلہ پر ایک مقام ہے، جہاں پر اس وقت مسجد عائشہ کے نام سے مسجد تعمیر ہے۔ ٢ ؎: محرم سے مراد شوہر ہے یا وہ شخص جس سے ہمیشہ کے لیے نکاح حرام ہو مثلاً باپ دادا، نانا، بیٹا، بھائی چچا ماموں، بھتیجا، داماد وغیرہ یا رضاعت سے ثابت ہونے والے رشتہ دار، عمرے کا احرام حرم سے نکل کر باندھنا چاہیے، یہ مقام بہ نسبت اور مقاموں کے قریب ہے، اس لئے آپ نے ام المؤمنین عائشہ (رض) کو وہیں سے عمرہ کرانے کا حکم دیا۔
حدیث نمبر: 2999 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَأَبُو إِسْحَاق الشَّافِعِيُّ إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ شَافِعٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ أَوْسٍ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَهُ، أَنْ يُرْدِفَ عَائِشَةَ، فَيُعْمِرَهَا مِنَ التَّنْعِيمِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০০০
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تنعیم سے عمرے کا احرام باندھنا۔
ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ ہم حجۃ الوداع میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ (مدینہ سے) اس حال میں نکلے کہ ہم ذی الحجہ کے چاند کا استقبال کرنے والے تھے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تم میں سے جو عمرہ کا تلبیہ پکارنا چاہے، پکارے، اور اگر میں ہدی نہ لاتا تو میں بھی عمرہ کا تلبیہ پکارتا ، تو لوگوں میں کچھ ایسے تھے جنہوں نے عمرہ کا تلبیہ پکارا، اور کچھ ایسے جنہوں نے حج کا، اور میں ان لوگوں میں سے تھی جنہوں نے عمرہ کا تلبیہ پکارا، ہم نکلے یہاں تک کہ مکہ آئے، اور اتفاق ایسا ہوا کہ عرفہ کا دن آگیا، اور میں حیض سے تھی، عمرہ سے ابھی حلال نہیں ہوئی تھی، میں نے نبی اکرم ﷺ سے اس کی شکایت کی تو آپ ﷺ نے فرمایا : اپنا عمرہ چھوڑ دو ، اور اپنا سر کھول لو، اور بالوں میں کنگھا کرلو، اور نئے سرے سے حج کا تلبیہ پکارو ، چناچہ میں نے ایسا ہی کیا، پھر جب محصب کی رات (بارہویں ذی الحجہ کی رات) ہوئی اور اللہ تعالیٰ نے ہمارا حج پورا کرا دیا، تو آپ ﷺ نے میرے ساتھ عبدالرحمٰن بن ابی بکر کو بھیجا، وہ مجھے اپنے پیچھے اونٹ پر بیٹھا کر تنعیم لے گئے، اور وہاں سے میں نے عمرہ کا تلبیہ پکارا (اور آ کر اس عمرے کے قضاء کی جو حیض کی وجہ سے چھوٹ گیا تھا) اس طرح اللہ تعالیٰ نے ہمارے حج اور عمرہ دونوں کو پورا کرا دیا، ہم پر نہ هدي (قربانی) لازم ہوئی، نہ صدقہ دینا پڑا، اور نہ روزے رکھنے پڑے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/العمرة ٥ (١٧٨٣) ، صحیح مسلم/الحج ١٧ (١٢١١) ، (تحفة الأشراف : ١٧٠٤٨) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: کیونکہ هدي حج تمتع کرنے والے پر واجب ہوتی ہے، اور عائشہ (رض) کا حج حج افراد تھا کیونکہ حیض آجانے کی وجہ سے انہیں عمرہ چھوڑ دینا پڑا تھا۔
حدیث نمبر: 3000 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ نُوَافِي هِلَالَ ذِي الْحِجَّةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ أَرَادَ مِنْكُمْ أَنْ يُهِلَّ بِعُمْرَةٍ فَلْيُهْلِلْ، فَلَوْلَا أَنِّي أَهْدَيْتُ، لَأَهْلَلْتُ بِعُمْرَةٍ، قَالَتْ: فَكَانَ مِنَ الْقَوْمِ مَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ، وَمِنْهُمْ مَنْ أَهَلَّ بِحَجٍّ، فَكُنْتُ أَنَا مِمَّنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ. (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قَالَتْ: فَخَرَجْنَا حَتَّى قَدِمْنَا مَكَّةَ، فَأَدْرَكَنِي يَوْمُ عَرَفَةَ، وَأَنَا حَائِضٌ لَمْ أَحِلَّ مِنْ عُمْرَتِي، فَشَكَوْتُ ذَلِكَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: دَعِي عُمْرَتَكِ، وَانْقُضِي رَأْسَكِ، وَامْتَشِطِي وَأَهِلِّي بِالْحَجِّ، قَالَتْ: فَفَعَلْتُ، فَلَمَّا كَانَتْ لَيْلَةُ الْحَصْبَةِ، وَقَدْ قَضَى اللَّهُ حَجَّنَا أَرْسَلَ مَعِي عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَكْرٍ، فَأَرْدَفَنِي وَخَرَجَ إِلَى التَّنْعِيمِ، فَأَحْلَلْتُ بِعُمْرَةٍ فَقَضَى اللَّهُ حَجَّنَا وَعُمْرَتَنَا، وَلَمْ يَكُنْ فِي ذَلِكَ هَدْيٌ وَلَا صَدَقَةٌ وَلَا صَوْمٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০০১
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیت المقدس سے احرام باندھ کر عمرہ کرنے کی فضیلت۔
ام المؤمنین ام سلمہ (رض) کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جس نے بیت المقدس سے عمرہ کا تلبیہ پکارا اس کو بخش دیا جائے گا ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الحج ٩ (١٧٤١) ، (تحفة الأشراف : ١٨٢٥٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٢٩٩) (ضعیف) (سند میں ام حکیم کی توثیق صرف ابن حبان نے کی ہے، جو مجاہیل کی توثیق کرتے ہیں، اور یہ مشہور نہیں ہیں، نیز ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی : ٢١١ )
حدیث نمبر: 3001 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ سُحَيْمٍ، عَنْ أُمِّ حَكِيمٍ بِنْتِ أُمَيَّةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ مِنْ بَيْتِ الْمَقْدِسِ، غُفِرَ لَهُ.
তাহকীক: