কিতাবুস সুনান - ইমাম ইবনে মাজা' রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام ابن ماجة
حج کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২৩৮ টি
হাদীস নং: ২৯০২
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حج کرناعورتوں کیلئے جہاد ہے۔
ام المؤمنین ام سلمہ (رض) کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : حج ہر ناتواں اور ضعیف کا جہاد ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٨٢١١، ومصباح الزجاجة : ١٠٢٣) ، وقد أخرجہ : سنن النسائی/الحج ٤ (٢٦٢٩) ، مسند احمد (٢/٢١، ٦/٢٩٤، ٣٠٣، ٣١٤) (حسن) (ابوجعفر الباقر کا سماع ام سلمہ (رض) سے ثابت نہیں ہے، لیکن شواہد و متابعات سے یہ حسن ہے، ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی : ٣٥١٩ ) ۔
حدیث نمبر: 2902 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ الْفَضْلِ الْحُدَّانِيِّ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْحَجُّ جِهَادُ كُلِّ ضَعِيفٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯০৩
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ میت کی جانب سے حج کرنا۔
عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک شخص کو لبیک عن شبرمہ حاضر ہوں شبرمہ کی طرف سے کہتے ہوئے سنا، تو آپ ﷺ نے پوچھا : شبرمہ کون ہے ؟ اس نے بتایا : وہ میرا رشتہ دار ہے، آپ ﷺ نے پوچھا : کیا تم نے کبھی حج کیا ہے ؟ اس نے کہا : نہیں، آپ ﷺ نے فرمایا : تو اس حج کو اپنی طرف سے کرلو، پھر (آئندہ) شبرمہ کی طرف سے کرنا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/المناسک ٢٦ (١٨١١) ، (تحفة الأشراف : ٥٥٦٤) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حج دوسرے کی طرف سے نائب ہو کر کرنا جائز ہے، لیکن یہ ضروری ہے کہ اس سے پہلے خود اپنا فریضہ حج ادا کرچکا ہو۔
حدیث نمبر: 2903 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَزْرَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعَ رَجُلًا يَقُولُ: لَبَّيْكَ عَنْ شُبْرُمَةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ شُبْرُمَةُ؟، قَالَ: قَرِيبٌ لِي، قَالَ: هَلْ حَجَجْتَ قَطُّ؟، قَالَ: لَا، قَالَ: فَاجْعَلْ هَذِهِ عَنْ نَفْسِكَ، ثُمَّ أحْجُجَّ عَنْ شُبْرُمَةَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯০৪
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ میت کی جانب سے حج کرنا۔
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا اور بولا : کیا میں اپنے والد کی طرف سے حج کرلوں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ہاں، اپنے والد کی طرف سے حج کرو، اگر تم ان کی نیکی نہ بڑھا سکے تو ان کی برائی میں اضافہ مت کرو ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٦٥٥٥، ومصباح الزجاجة : ١٠٢٤) (صحیح الإسناد ) وضاحت : ١ ؎: یعنی باپ کے بڑے احسانات ہیں، آدمی کو چاہیے کہ اپنے والد کی طرف سے خیر خیرات اور اچھے کام کرے، جیسے صدقہ اور حج وغیرہ، اگر یہ نہ ہو سکے تو اتنا ضروری ہے کہ والد کے ساتھ برائی نہ کرے، وہ برائی یہ ہے دوسرے لوگوں سے لڑ کر والد کو گالیاں دلوائے یا برا کہلوائے یا ان کے والد کو برا کہہ کر، جیسے دوسری حدیث میں آیا ہے کہ بڑا کبیرہ گناہ یہ ہے کہ آدمی اپنے والد کو گالی دے، لوگوں نے عرض کیا : اپنے والد کو کون گالی دے گا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : اس طرح سے کہ دوسرے کے والد کو گالی دے وہ اس کے والد کو گالی دے ۔
حدیث نمبر: 2904 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ سُلَيْمَانَ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْيَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَحُجُّ عَنْ أَبِي؟، قَالَ: نَعَمْ حُجَّ عَنْ أَبِيكَ، فَإِنْ لَمْ تَزِدْهُ خَيْرًا لَمْ تَزِدْهُ شَرًّا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯০৫
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ میت کی جانب سے حج کرنا۔
مقام فرع کے ایک شخص ابوالغوث بن حصین (رض) سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم ﷺ سے ایسے حج کی ادائیگی کے بارے میں سوال کیا جو ان کے والد پر فرض تھا، اور وہ بغیر حج کیے مرگئے تھے تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : اپنے والد کی جانب سے حج کرو ، نیز آپ ﷺ نے یہ بھی فرمایا : اسی طرح کا معاملہ نذر مانے ہوئے صیام کا بھی ہے کہ ان کی قضاء اس کی طرف سے کی جائے گی ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٢٠٧٧، ومصباح الزجاجة : ١٠٢٥) (ضعیف الإسناد) (سند میں عثمان بن عطاء خراسانی ضعیف ہیں، بلکہ بعضوں کے نزدیک متروک، حدیث کے پہلے جملہ کے لئے آگے کی حدیث ( ٢٩٠٦ ) دیکھیں )
حدیث نمبر: 2905 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عَطَاءٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي الْغَوْثِ بْنِ حُصَيْنٍ، رَجُلٌ مِنَ الْفُرْعِ أَنَّهُ اسْتَفْتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ حَجَّةٍ كَانَتْ عَلَى أَبِيهِ مَاتَ وَلَمْ يَحُجَّ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: حُجَّ عَنْ أَبِيكَ، وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَكَذَلِكَ الصِّيَامُ فِي النَّذْرِ، يُقْضَى عَنْهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯০৬
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زندہ کی طرف سے حج کرنا جب اس میں ہمت نہ رہے۔
ابورزین عقیلی (رض) سے روایت ہے کہ وہ نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے اور کہنے لگے : اللہ کے رسول ! میرے والد بہت بوڑھے ہیں جو نہ حج کرنے کی طاقت رکھتے ہیں نہ عمرہ کرنے کی، اور نہ سواری پر سوار ہونے کی (فرمائیے ! ان کے متعلق کیا حکم ہے ؟ ) آپ ﷺ نے فرمایا : تم اپنے والد کی طرف سے حج اور عمرہ کرو ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الحج ٢٦ (١٨١٠) ، سنن النسائی/الحج ٢ (٢٦٢٢) ، ١٠ (٢٦٣٨) ، (تحفة الأشراف : ١١١٧٣) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/الحج ٨٧ (٩٣٠) ، مسند احمد (٤/١٠، ١١، ١٢) (صحیح )
حدیث نمبر: 2906 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَوْسٍ، عَنْ أَبِي رَزِينٍ الْعُقَيْلِيِّ، أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَبِي شَيْخٌ كَبِيرٌ لَا يَسْتَطِيعُ الْحَجَّ وَلَا الْعُمْرَةَ وَلَا الظَّعْنَ، قَالَ: حُجَّ عَنْ أَبِيكَ وَاعْتَمِرْ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯০৭
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زندہ کی طرف سے حج کرنا جب اس میں ہمت نہ رہے۔
عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ قبیلہ خثعم کی ایک عورت نبی اکرم ﷺ کے پاس آئی اور عرض کیا : اللہ کے رسول ! میرے والد بہت بوڑھے ہیں، وہ بہت ناتواں اور ضعیف ہوگئے ہیں، اور اللہ کا بندوں پر عائد کردہ فرض حج ان پر لازم ہوگیا ہے، وہ اس کو ادا کرنے کی قوت نہیں رکھتے، اگر میں ان کی طرف سے حج ادا کروں تو کیا یہ ان کے لیے کافی ہوگا ؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ہاں ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٦٥٢٢) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الحج ١ (١٥١٣) ، جزاء الصید ٢٣ (١٨٥٤) ، ٢٤ (١٨٥٥) ، المغازي ٧٧ (٤٣٩٩) ، الاستئذان ٢ (٦٢٢٨) ، صحیح مسلم/الحج ٧١ (١٣٣٤) ، سنن ابی داود/الحج ٢٦ (١٨٠٩) ، سنن الترمذی/الحج ٨٥ (٩٢٨) ، سنن النسائی/الحج ٨ (٢٦٣٤) ، ٩ (٢٦٣٦) ، موطا امام مالک/الحج ٣٠ (٩٧) ، مسند احمد (١/٢١٩، ٢٥١، ٣٢٩، ٣٤٦، ٣٥٩) ، سنن الدارمی/الحج ٢٣ (١٨٧٣) (حسن الإسناد )
حدیث نمبر: 2907 حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الْعُثْمَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ الدَّرَاوَرْدِيُّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَيَّاشِ بْنِ أَبِي رَبِيعَةَ الْمَخْزُومِيِّ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حَكِيمِ بْنِ عَبَّادِ بْنِ حُنَيْفٍ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ امْرَأَةً مِنْ خَثْعَمٍ، جَاءَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَبِي شَيْخٌ كَبِيرٌ قَدْ أَفْنَدَ، وَأَدْرَكَتْهُ فَرِيضَةُ اللَّهِ عَلَى عِبَادِهِ فِي الْحَجِّ، وَلَا يَسْتَطِيعُ أَدَاءَهَا فَهَلْ يُجْزِئُ عَنْهُ أَنْ أُؤَدِّيَهَا عَنْهُ؟، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَعَمْ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯০৮
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زندہ کی طرف سے حج کرنا جب اس میں ہمت نہ رہے۔
حصین بن عوف (رض) کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میرے والد پر حج فرض ہوگیا ہے لیکن وہ حج کرنے کی سکت نہیں رکھتے، مگر اس طرح کہ انہیں کجاوے کے ساتھ رسی سے باندھ دیا جائے ؟ یہ سن کر آپ ﷺ کچھ دیر خاموش رہے پھر فرمایا : تم اپنے والد کی طرف سے حج کرو ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٣٤١٧، ومصباح الزجاجة : ١٠٢٦) (ضعیف الإسناد) (سند میں محمد بن کریب منکر الحدیث ہیں، لیکن صحیح و ثابت احادیث ہی ہمارے لئے کافی ہیں )
حدیث نمبر: 2908 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كُرَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي حُصَيْنُ بْنُ عَوْفٍ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَبِي أَدْرَكَهُ الْحَجُّ، وَلَا يَسْتَطِيعُ أَنْ يَحُجَّ إِلَّا مُعْتَرِضًا، فَصَمَتَ سَاعَةً، ثُمَّ قَالَ: حُجَّ عَنْ أَبِيكَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯০৯
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زندہ کی طرف سے حج کرنا جب اس میں ہمت نہ رہے۔
عبداللہ بن عباس اپنے بھائی فضل رضی اللہ عنہم سے روایت کرتے ہیں کہ وہ یوم النحر کی صبح رسول اللہ ﷺ کے ساتھ سوار تھے کہ قبیلہ خثعم کی ایک عورت نے آپ ﷺ کے پاس آ کر عرض کیا : اللہ کے رسول ! اللہ کے بندوں پر عائد کیے ہوئے فریضہ حج نے میرے والد کو بڑھاپے میں پایا ہے، وہ سوار ہونے کی بھی سکت نہیں رکھتے، کیا میں ان کی طرف سے حج ادا کرلوں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ہاں، اس لیے کہ اگر تمہارے باپ پر کوئی قرض ہوتا تو تم اسے چکاتیں نا ؟ ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/جزاء الصید ٢٣ (١٨٥٣) ، صحیح مسلم/الحج ٧١ (١٣٣٥) ، سنن الترمذی/الحج ٨٥ (٩٢٨) ، سنن النسائی/آداب القضاة ٩ (٥٣٩١) ، (تحفة الأشراف : ١١٠٤٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٢١٢، ٣١٣، ٣٥٩) ، سنن الدارمی/المناسک ٢٣ (١٨٧٥) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: جب والد نے قرض کی ادائیگی کے لیے مال نہ چھوڑا ہو، تو باپ کا قرض ادا کرنا بیٹے پر لازم نہیں ہے، لیکن اکثر نیک اور صالح اولاد اپنی کمائی سے ماں باپ کا قرض ادا کردیتے ہیں، ایسا ہی آپ ﷺ نے اس عورت سے بھی پوچھا کہ تم اپنے والد کا قرض ادا کرتی یا نہیں ؟ جب اس نے کہا کہ میں ادا کرتی تو آپ ﷺ نے فرمایا : حج بھی اس کی طرف سے ادا کر دو ، وہ اللہ کا قرض ہے ۔
حدیث نمبر: 2909 حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أَخِيهِ الْفَضْلِ أَنَّهُ كَانَ رِدْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَدَاةَ النَّحْرِ، فَأَتَتْهُ امْرَأَةٌ مِنْ خَثْعَمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ فَرِيضَةَ اللَّهِ فِي الْحَجِّ عَلَى عِبَادِهِ، أَدْرَكَتْ أَبِي شَيْخًا كَبِيرًا لَا يَسْتَطِيعُ أَنْ يَرْكَبَ أَفَأَحُجُّ عَنْهُ؟، قَالَ: نَعَمْ، فَإِنَّهُ لَوْ كَانَ عَلَى أَبِيكِ دَيْنٌ قَضَيْتِهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯১০
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نابالغ کا حج کرنا۔
جابر بن عبداللہ (رض) کہتے ہیں کہ ایک عورت نے اپنے بچے کو حج کے دوران نبی اکرم ﷺ کے سامنے پیش کرتے ہوئے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا اس کا بھی حج ہے ؟ آپ ﷺ نے جواب دیا : ہاں اور اجر و ثواب تمہارے لیے ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الحج ٨٣ (٩٢٤) ، (تحفة الأشراف : ٣٠٧٦) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نابالغ لڑکے کا حج صحیح ہے، چونکہ اس کا ولی اس کی جانب سے کم عمری کی وجہ سے حج کے ارکان ادا کرتا ہے اس لیے وہ ثواب کا مستحق ہوگا، البتہ یہ حج اس بچے سے حج کی فرضیت کو ساقط نہیں کرے گا، بلوغت کے بعد استطاعت کی صورت میں اسے حج کے فریضے کی ادائیگی کرنی ہوگی، اور بچپن کا حج نفل قرار پائے گا۔
حدیث نمبر: 2910 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ طَرِيفٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سُوقَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: رَفَعَتِ امْرَأَةٌ صَبِيًّا لَهَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّتِهِ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلِهَذَا حَجٌّ؟، قَالَ: نَعَمْ، وَلَكِ أَجْرٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯১১
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حیض ونفاس والی عورت حج کا احرام باندھ سکتی ہے۔
ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ اسماء بنت عمیس (رض) کو مقام شجرہ میں نفاس آگیا، رسول اللہ ﷺ نے ابوبکر (رض) کو حکم دیا کہ وہ اسماء سے کہیں کہ وہ غسل کر کے تلبیہ پکاریں ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الحج ١٦ (١٢٠٩) ، سنن ابی داود/الحج ١٠ (١٧٤٣) ، سنن النسائی/الحیض ٢٤ (٢١٥) ، الحج ٥٧ (٢٧٦١) ، (تحفة الأشراف : ١٧٥٠٢) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/الحج ٤١ (١٢٧، ١٢٨) ، سنن الدارمی/المناسک ١١ (١٨٤٥) ، ٣٤ (١٨٩٢) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: شجرہ : ذوالحلیفہ میں ایک درخت تھا جس کی مناسبت سے اس جگہ کا نام شجرہ پڑگیا۔ اس وقت عوام میں یہ مقام بئر علی کے نام سے مشہور ہے۔ صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں ام المؤمنین عائشہ (رض) سے روایت ہے کہ جب انہیں حیض آیا تو نبی کریم ﷺ نے ان کو حکم دیا کہ ہر ایک کام کرو جو حاجی کرتے ہیں، فقط بیت اللہ (خانہ کعبہ) کا طواف نہ کرو جب تک کہ غسل نہ کرلو ۔
حدیث نمبر: 2911 حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: نُفِسَتْ أَسْمَاءُ بِنْتُ عُمَيْسٍ بِالشَّجَرَةِ، فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَا بَكْرٍ، أَنْ يَأْمُرَهَا أَنْ تَغْتَسِلَ وَتُهِلَّ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯১২
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حیض ونفاس والی عورت حج کا احرام باندھ سکتی ہے۔
ابوبکر (رض) سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ حج کے لیے نکلے، ان کے ساتھ (ان کی بیوی) اسماء بنت عمیس (رض) تھیں، ان سے مقام شجرہ (ذوالحلیفہ) میں محمد بن ابی بکر کی ولادت ہوئی، ابوبکر (رض) نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے، اور آپ کو اس کی اطلاع دی، رسول اللہ ﷺ نے انہیں حکم دیا کہ وہ اسماء سے کہیں کہ وہ غسل کریں، پھر تلبیہ پکاریں اور احرام باندھیں، اور وہ تمام کام انجام دیں، جو دوسرے لوگ کریں البتہ وہ بیت اللہ کا طواف نہ کریں ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن النسائی/الحج ٢٦ (٢٦٦٥) ، (تحفة الأشراف : ٦٦١٧) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: طواف ایک ایسی عبادت ہے جس میں طہارت شرط ہے، اسی وجہ سے رسول اکرم ﷺ نے اسماء (رض) کو طواف سے روک دیا۔
حدیث نمبر: 2912 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، أَنَّهُ سَمِعَالْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ: أَنَّهُ خَرَجَ حَاجًّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ أَسْمَاءُ بِنْتُ عُمَيْسٍ، فَوَلَدَتْ بِالشَّجَرَةِ مُحَمَّدَ بْنَ أَبِي بَكْرٍ، فَأَتَى أَبُو بَكْرٍ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ، فَأَمَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنْ يَأْمُرَهَا أَنْ تَغْتَسِلَ، ثُمَّ تُهِلَّ بِالْحَجِّ، وَتَصْنَعَ مَا يَصْنَعُ النَّاسُ، إِلَّا أَنَّهَا لَا تَطُوفُ بِالْبَيْتِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯১৩
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حیض ونفاس والی عورت حج کا احرام باندھ سکتی ہے۔
جابر (رض) کہتے ہیں کہ اسماء بنت عمیس (رض) کو محمد بن ابی بکر کی (ولادت کی) وجہ سے نفاس (کا خون) آیا، انہوں نے نبی اکرم ﷺ کو کہلا بھیجا، تو آپ ﷺ نے انہیں غسل کرنے، اور کپڑے کا لنگوٹ کس کر احرام باندھ لینے کا حکم دیا۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الحج ١٦ (١٢١٠) ، سنن ابی داود/الحج ١٠ (١٧٤٣) ، سنن النسائی/الحیض ٢٤ (٢١٥) ، الحج ٥٧ (٢٧٦٢، ٢٧٦٣) ، (تحفة الأشراف : ٢٦٠٠) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/الحج ٤١ (١٢٧، ١٢٨) ، سنن الدارمی/المناسک ١١ (١٨٤٥) (صحیح )
حدیث نمبر: 2913 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: نُفِسَتْ أَسْمَاءُ بِنْتُ عُمَيْسٍ بِمُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، فَأَرْسَلَتْ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَهَا، أَنْ تَغْتَسِلَ، وَتَسْتَثْفِرَ بِثَوْبٍ وتُهِلَّ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯১৪
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آفاقی کی میقات کا بیان۔
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اہل مدینہ ذو الحلیفہ سے تلبیہ پکاریں اور احرام باندھیں، اہل شام جحفہ سے، اور اہل نجد قرن سے، عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ رہیں یہ تینوں (میقاتیں) تو انہیں میں نے (براہ راست) رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے، اور مجھے یہ اطلاع بھی ملی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اہل یمن یلملم سے تلبیہ پکاریں، (اور احرام باندھیں) ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/العلم ٥٣ (١٣٣) ، الحج ٥ (١٥٢٢) ، ٨ (١٥٢٥، ١٠ (١٥٢٨) ، صحیح مسلم/الحج ٢ (١١٨٢) ، سنن ابی داود/الحج ٩ (١٧٣٧) ، سنن النسائی/الحج ١٧ (٢٦٥٢) ، (تحفة الأشراف : ٨٣٢٦) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/الحج ٨ (٢٢) ، مسند احمد (٢/٤٨، ٥٥، ٦٥) ، سنن الدارمی/المناسک ٥ (١٨٣١) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: میقات اس مقام کو کہتے ہیں جہاں سے حاجی یا معتمر کو احرام باندھنا اور تلبیہ پکارنا ضروری ہوتا ہے، البتہ حاجی یا معتمر مکہ میں یا میقات کے اندر رہ رہا ہو تو اس کے لیے گھر سے نکلتے وقت احرام باندھ لینا ہی کافی ہے میقات پر جانا ضروری نہیں۔ اور یلملم ایک پہاڑی ہے جو مکہ سے دو منزل پر ہے، برصغیر (ہندوستان، پاکستان، بنگلہ دیش) سے بحری جہاز سے آنے والے لوگ اس کے محاذا ۃ سے احرام باندھتے اور تلبیہ پکارتے ہیں۔
حدیث نمبر: 2914 حَدَّثَنَا أَبُو مُصْعَبٍ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يُهِلُّ أَهْلُ الْمَدِينَةِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ، وَأَهْلُ الشَّامِ مِنْ الْجُحْفَةِ، وَأَهْلُ نَجْدٍ مِنْ قَرْنٍ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: أَمَّا هَذِهِ الثَّلَاثَةُ، فَقَدْ سَمِعْتُهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَبَلَغَنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: وَيُهِلُّ أَهْلُ الْيَمَنِ مِنْ يَلَمْلَمَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯১৫
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آفاقی کی میقات کا بیان۔
جابر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں خطاب کیا اور فرمایا : اہل مدینہ کے تلبیہ پکارنے (اور احرام باندھنے) کا مقام ذو الحلیفہ ہے، اہل شام کا جحفہ، اہل یمن کا یلملم اور اہل نجد کا قرن ہے، اور مشرق سے آنے والوں کے احرام کا مقام ذات عرق ہے، پھر آپ ﷺ نے اپنا رخ آسمان کی طرف کیا اور فرمایا : اے اللہ ! ان کے دل ایمان کی طرف لگا دے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٢٦٥٢، ومصباح الزجاجة : ١٠٢٧) ، وقد أخر جہ : صحیح مسلم/الحج ٢ (١١٨٣) ، مسند احمد (٢/١٨١، ٣/٣٣٣، ٣٣٦) (صحیح) (اس سند میں ابراہیم الہجری ضعیف ہے، لیکن متن صحیح ہے، ملاحظہ ہو : الإرواء : ٤؍ ١٧٦ ، تراجع الألبانی : رقم : ٥٢٦ ) وضاحت : ١ ؎: نبی اکرم ﷺ کے وقت میں مشرق کی طرف کفر کا غلبہ تھا، اس وجہ سے وہاں کے لوگوں کے لیے دعا کی، اللہ تعالیٰ نے مشرق والوں کو مسلمان کردیا، کروڑوں مسلمان ہندوستان میں گزرے جو مکہ سے مشرق کی جانب ہے، بعض کہتے ہیں کہ دوسری حدیث میں ہے کہ مشرق سے فتنہ نمودار ہوگا، اس لیے آپ ﷺ نے ان لوگوں کے لیے ہدایت کی دعا کی۔
حدیث نمبر: 2915 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: مُهَلُّ أَهْلِ الْمَدِينَةِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ، وَمُهَلُّ أَهْلِ الشَّامِ مِنْ الْجُحْفَةِ، وَمُهَلُّ أَهْلِ الْيَمَنِ مِنْ يَلَمْلَمَ، وَمُهَلُّ أَهْلِ نَجْدٍ مِنْ قَرْنٍ، وَمُهَلُّ أَهْلِ الْمَشْرِقِ مِنْ ذَاتِ عِرْقٍ، ثُمَّ أَقْبَلَ بِوَجْهِهِ لِلْأُفُقِ، ثُمَّ قَالَ: اللَّهُمَّ أَقْبِلْ بِقُلُوبِهِمْ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯১৬
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ احرام کا بیان۔
عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب اپنا پاؤں رکاب میں رکھتے اور اونٹنی آپ کو لے کر سیدھی کھڑی ہوجاتی، تو آپ ذو الحلیفہ کی مسجد کے پاس سے لبیک پکارتے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٨٠٣٢، ومصباح الزجاجة : ١٠٢٨) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الحج ٢ (١٥١٤) ، ٢٨ (١٥٥٢) ، ٢٩ (١٥٥٣) ، صحیح مسلم/الحج ٣ (١١٨٧) ، سنن النسائی/الحج ٥٦ (٢٧٥٩) ، موطا امام مالک/الحج ٨ (٢٣) ، مسند احمد (٢/١٧، ١٨، ٢٩، ٣٦، ٣٧) ، سنن الدارمی/المناسک ٨٢ (١٩٧٠) (صحیح) (ملاحظہ ہو : الإرواء : ٤ ؍ ٢٩٥ ) وضاحت : ١ ؎: تلبیہ پکارنے کے سلسلے میں صحیح اور درست بات یہ ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے ذی الحلیفہ میں نماز ظہر کے بعد تلبیہ پکارا، اور اونٹنی پر سوار ہوئے تو دوبارہ تلبیہ پکارا، اسی طرح جب آپ مقام بیدا میں پہنچے تو وہاں بھی تلبیہ پکارا، آپ کے ساتھ حج کرنے والے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ایک بڑی جماعت تھی ہر صحابی ہر جگہ موجود نہیں رہا، اس لیے جس نے جیسا سنا روایت کردیا لیکن دوسرے کی نفی نہیں کی۔
حدیث نمبر: 2916 حَدَّثَنَا مُحْرِزُ بْنُ سَلَمَةَ الْعَدَنِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِيُّ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَدْخَلَ رِجْلَهُ فِي الْغَرْزِ وَاسْتَوَتْ بِهِ رَاحِلَتُهُ، أَهَلَّ مِنْ عِنْدِ مَسْجِدِ ذِي الْحُلَيْفَةِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯১৭
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ احرام کا بیان۔
انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ میں مقام شجرہ (ذو الحلیفہ) میں رسول اللہ ﷺ کی اونٹنی کے پاؤں کے پاس تھا، جب اونٹنی آپ کو لے کر سیدھی کھڑی ہوگئی تو آپ نے کہا : لبيك بعمرة وحجة معا میں عمرہ و حج دونوں کی ایک ساتھ نیت کرتے ہوئے حاضر ہوں ، یہ حجۃ الوداع کا واقعہ ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٤٥٢، ومصباح الزجاجة : ١٠٢٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/١٨٣، ٢٢٥) (صحیح الإسناد )
حدیث نمبر: 2917 حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، وَعُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ، قَالَا: حَدَّثَنَاالْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: إِنِّي عِنْدَ ثَفِنَاتِ نَاقَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ الشَّجَرَةِ، فَلَمَّا اسْتَوَتْ بِهِ قَائِمَةً، قَالَ: لَبَّيْكَ بِعُمْرَةٍ وَحِجَّةٍ مَعًا، وَذَلِكَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯১৮
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تلبیہ کا بیان۔
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ میں نے تلبیہ رسول اللہ ﷺ سے سیکھا، آپ فرماتے تھے : لبيك اللهم لبيك لبيك لا شريك لک لبيك إن الحمد والنعمة لک والملک لا شريك لك حاضر ہوں، اے اللہ ! میں حاضر ہوں، میں حاضر ہوں، تیرا کوئی شریک نہیں، میں حاضر ہوں، حمد و ثنا، نعمتیں اور فرماں روائی تیری ہی ہے، تیرا (ان میں) کوئی شریک نہیں ۔ راوی کہتے ہیں کہ ابن عمر (رض) اس میں یہ اضافہ کرتے : لبيك لبيك لبيك وسعديك والخير في يديك لبيك والرغباء إليك والعمل حاضر ہوں، اے اللہ ! تیری خدمت میں حاضر ہوں، میں حاضر ہوں، نیک بختی حاصل کرتا ہوں، خیر (بھلائی) تیرے ہاتھ میں ہے، تیری ہی طرف تمام رغبت اور عمل ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٧٨٧٣، ٨٠١٣، ١٨١٣) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الحج ٢٦ (١٥٤٩) ، اللباس ٦٩ (٥٩٥١) ، صحیح مسلم/الحج ٣ (١١٨٤) ، سنن ابی داود/الحج ٢٧ (١٨١٢) ، سنن الترمذی/الحج ١٣ (٨٢٥) ، سنن النسائی/الحج ٥٤ (٢٧٥٠) ، موطا امام مالک/الحج ٩ (٢٨) ، حم ٢/٣، ٢٨، ٣٤، ٤١، ٤٣، ٤٧، ٤٨، ٥٣، ٧٦، ٧٧، ٧٩، ١٣١، سنن الدارمی/المناسک ١٣ (١٨٤٩) (صحیح )
حدیث نمبر: 2918 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، وَأَبُو أُسَامَةَ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: تَلَقَّفْتُ التَّلْبِيَةَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ يَقُولُ: لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ، لَكَ وَالْمُلْكَ، لَا شَرِيكَ لَكَ، قَالَ: وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَزِيدُ فِيهَا، لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ، وَالْخَيْرُ فِي يَدَيْكَ، لَبَّيْكَ وَالرَّغْبَاءُ إِلَيْكَ، وَالْعَمَلُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯১৯
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تلبیہ کا بیان۔
جابر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کا تلبیہ یہ تھا : لبيك اللهم لبيك لبيك لا شريك لک لبيك إن الحمد والنعمة لک والملک لا شريك لك حاضر ہوں اے اللہ ! تیری خدمت میں حاضر ہوں، میں حاضر ہوں تیرا کوئی شریک نہیں، حمد وثناء، نعمتیں اور فرماں روائی تیری ہی ہے، ان میں کوئی شریک نہیں ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الحج ٢٧ (١٨١٣) ، (تحفة الأشراف : ٢٦٠٤) (صحیح )
حدیث نمبر: 2919 حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَخْزَمَ، حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: كَانَتْ تَلْبِيَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ، لَكَ وَالْمُلْكَ، لَا شَرِيكَ لَكَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯২০
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تلبیہ کا بیان۔
ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے تلبیہ میں یوں کہا : لبيك إله الحق لبيك حاضر ہوں، اے معبود برحق، حاضر ہوں ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ : (تحفة الأشراف : ١٣٩٤١، ومصباح الزجاجة : ١٠٣٠) ، وقد أخرجہ : سنن النسائی/الحج ٥٤ (٢٧٥٣) ، مسند احمد (٢/٣٤١، ٣٥٢، ٤٧٦) (صحیح )
حدیث نمبر: 2920 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْفَضْلِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي تَلْبِيَتِهِ: لَبَّيْكَ إِلَهَ الْحَقِّ لَبَّيْكَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯২১
حج کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تلبیہ کا بیان۔
سہل بن سعد ساعدی (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب کوئی تلبیہ کہنے والا تلبیہ کہتا ہے، تو اس کے دائیں اور بائیں دونوں جانب سے درخت، پتھر اور ڈھیلے سبھی تلبیہ کہتے ہیں، دونوں جانب کی زمین کے آخری سروں تک ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الحج ١٤ (٨٢٨) ، (تحفة الأشراف : ٤٧٣٥) (صحیح )
حدیث نمبر: 2921 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ، حَدَّثَنَا عُمَارَةُ بْنُ غَزِيَّةَ الْأَنْصَارِيُّ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْسَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَا مِنْ مُلَبٍّ يُلَبِّي، إِلَّا لَبَّى مَا عَنْ يَمِينِهِ وَشِمَالِهِ، مِنْ حَجَرٍ أَوْ شَجَرٍ أَوْ مَدَرٍ، حَتَّى تَنْقَطِعَ الْأَرْضُ مِنْ هَهُنَا، وَهَهُنَا.
তাহকীক: