কিতাবুস সুনান - ইমাম ইবনে মাজা' রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام ابن ماجة
جہاد کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১৩০ টি
হাদীস নং: ২৮৭২
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیعت پوری کرنا۔
عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : قیامت کے دن ہر دغا باز کے لیے ایک جھنڈا نصب کیا جائے گا، پھر کہا جائے گا کہ یہ فلاں شخص کی دغا بازی ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الجزیة والموادعة ٢٢ (٣١٨٦) ، صحیح مسلم/الجہاد ٤ (١٧٣٦) ، (تحفة الأشراف : ٩٢٥٠) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٤١١، ٤١٧، ٤٤١) ، سنن الدارمی/البیوع ١١ (٢٥٨٤) (صحیح متواتر )
حدیث نمبر: 2872 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يُنْصَبُ لِكُلِّ غَادِرٍ لِوَاءٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَيُقَالُ: هَذِهِ غَدْرَةُ فُلَانٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৭৩
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیعت پوری کرنا۔
ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : خبردار ! قیامت کے دن ہر دغا باز کے لیے اس کی دغا بازی کے بقدر ایک جھنڈا نصب کیا جائے گا ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٤٣٦٨، ومصباح الزجاجة : ١٠١٤) ، وقد أخرجہ : صحیح مسلم/الجہاد ٤ (١٧٣٨) ، سنن الترمذی/الفتن ٢٦ (٢١٩١) (صحیح) (سند میں علی بن زید بن جدعان ضعیف راوی ہیں، لیکن متابعات و شواہد کی بناء پر حدیث صحیح ہے )
حدیث نمبر: 2873 حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى اللَّيْثِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، أَنْبَأَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَلَا إِنَّهُ يُنْصَبُ لِكُلِّ غَادِرٍ لِوَاءٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِقَدْرِ غَدْرَتِهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৭৪
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عورتوں کی بیعت کا بیان۔
امیمہ بنت رقیقہ (رض) کہتی ہیں کہ میں کچھ عورتوں کے ہمراہ نبی اکرم ﷺ کے پاس بیعت کرنے آئی، تو آپ نے ہم سے فرمایا : (امام کی بات سنو اور مانو) جہاں تک تمہارے اندر طاقت و قوت ہو، میں عورتوں سے ہاتھ نہیں ملاتا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/السیر ٣٧ (١٠٩٧) ، سنن النسائی/البیعة ١٨ (٤١٨٦) ، (تحفة الأشراف : ١٥٧٨١) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/البیعة ١ (٢) مسند احمد (٥/٣٢٣، ٦/٣٥٧) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: جب نبی معصوم ﷺ نے غیر عورتوں سے ہاتھ نہیں ملایا تو پیروں اور مرشدوں کے لیے کیونکر جائز ہوگا کہ وہ غیر عورتوں سے ہاتھ ملائیں یا محرم کی طرح بےحجاب ہو کر ان سے خلوت کریں، اور جو کوئی پیر اس زمانہ میں ایسی حرکت کرتا ہے، تو یقین جان لیں کہ وہ شیطان کا مرید ہے۔
حدیث نمبر: 2874 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ مُحَمَّدَ بْنَ الْمُنْكَدِرِ، قَالَ: سَمِعْتُ أُمَيْمَةَ بِنْتَ رُقَيْقَةَ، تَقُولُ: جِئْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نِسْوَةٍ نُبَايِعُهُ، فَقَالَ لَنَا: فِيمَا اسْتَطَعْتُنَّ وَأَطَقْتُنَّ، إِنِّي لَا أُصَافِحُ النِّسَاءَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৭৫
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عورتوں کی بیعت کا بیان۔
ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ مومن عورتیں نبی اکرم ﷺ کے پاس ہجرت کر کے آتیں تو اللہ تعالیٰ کے فرمان : يا أيها النبي إذا جاءک المؤمنات يبايعنك (سورة الممتحنة : 12) اے نبی ! جب مسلمان عورتیں آپ سے ان باتوں پر بیعت کرنے آئیں کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں گی چوری نہ کریں گی، زناکاری نہ کریں گی، اپنی اولاد کو نہ مار ڈالیں گی، اور کوئی ایسا بہتان نہ باندھیں گی، جو خود اپنے ہاتھوں پیروں کے سامنے گھڑ لیں اور کسی نیک کام میں تیری بےحکمی نہ کریں گی، تو آپ ان سے بیعت کرلیا کریں اور ان کے لیے اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کریں بیشک اللہ تعالیٰ بخشنے اور معاف کرنے والا ہے کی رو سے ان کا امتحان لیا جاتا، عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ مومن عورتوں میں سے جو اس آیت کے مطابق اقرار کرتی وہ امتحان میں پوری اتر جاتی، عورتیں اپنی زبان سے جب اس کا اقرار کرلیتیں تو رسول اللہ ﷺ فرماتے : جاؤ میں نے تم سے بیعت لے لی ہے اللہ کی قسم، رسول اللہ ﷺ کا ہاتھ ہرگز کسی عورت کے ہاتھ سے کبھی نہیں لگا، جب آپ ﷺ ان عورتوں سے بیعت لیتے تو صرف زبان سے اتنا کہتے : میں نے تم سے بیعت لے لی عائشہ (رض) فرماتی ہیں : اللہ کی قسم رسول اللہ ﷺ نے عورتوں سے صرف وہی عہد لیا جس کا حکم آپ کو اللہ تعالیٰ نے دیا تھا، رسول اللہ ﷺ کی مبارک ہتھیلی نے کبھی کسی (نامحرم) عورت کی ہتھیلی کو مس نہ کیا، آپ ان سے عہد لیتے وقت یہ فرماتے : میں نے تم سے بیعت لے لی صرف زبانی یہ کہتے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الطلاق ٢٠ (٥٢٨٨ تعلیقاً ) ، صحیح مسلم/الإمارة ٢١ (١٨٦٦) ، سنن الترمذی/تفسیرالقرآن ٦٠ (٢) (٣٣٠٦) ، (تحفة الأشراف : ١٦٦٩٧) (صحیح )
حدیث نمبر: 2875 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ الْمِصْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: كَانَتِ الْمُؤْمِنَاتُ إِذَا هَاجَرْنَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُمْتَحَنَّ بِقَوْلِ اللَّهِ: يَأَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا جَاءَكَ الْمُؤْمِنَاتُ يُبَايِعْنَكَ سورة الممتحنة آية 12 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَمَنْ أَقَرَّ بِهَا مِنَ الْمُؤْمِنَاتِ فَقَدْ أَقَرَّ بِالْمِحْنَةِ، فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَقْرَرْنَ بِذَلِكَ مِنْ قَوْلِهِنَّ، قَالَ لَهُن رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: انْطَلِقْنَ فَقَدْ بَايَعْتُكُنَّ، لَا. وَاللَّهِ مَا مَسَّتْ يَدُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَ امْرَأَةٍ قَطُّ، غَيْرَ أَنَّهُ يُبَايِعُهُنَّ بِالْكَلَامِ، قَالَتْ عَائِشَةُ: وَاللَّهِ مَا أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى النِّسَاءِ، إِلَّا مَا أَمَرَهُ اللَّهُ، وَلَا مَسَّتْ كَفُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَفَّ امْرَأَةٍ قَطُّ، وَكَانَ يَقُولُ لَهُنَّ: إِذَا أَخَذَ عَلَيْهِنَّ: قَدْ بَايَعْتُكُنَّكَلَامًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৭৬
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گھوڑ دوڑ کا بیان۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جس شخص نے دو گھوڑوں کے مابین ایک گھوڑا داخل کیا، اور اسے جیتنے کا یقین نہیں تو یہ جوا نہیں ہے، لیکن جس شخص نے دو گھوڑوں کے مابین ایک گھوڑا داخل کیا، اور اسے جیتنے کا یقین ہے تو یہ جوا ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الجہاد ٤٩ (٢٥٧٩) ، (تحفة الأشراف : ١٣١٢١) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٥٠٥) (ضعیف) (سفیان بن حسین کی زہری سے روایت میں ضعف ہے، نیز ملاحظہ ہو : الإرواء : ١٥٠٩ )
حدیث نمبر: 2876 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَا: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ بْنُ حُسَيْنٍ، عَنْالزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ أَدْخَلَ فَرَسًا بَيْنَ فَرَسَيْنِ وَهُوَ لَا يَأْمَنُ أَنْ يَسْبِقَ، فَلَيْسَ بِقِمَارٍ، وَمَنْ أَدْخَلَ فَرَسًا بَيْنَ فَرَسَيْنِ وَهُوَ يَأْمَنُ أَنْ يَسْبِقَ، فَهُوَ قِمَارٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৭৭
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گھوڑ دوڑ کا بیان۔
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے گھوڑوں کو پھرتیلا بنایا، آپ پھرتیلے چھریرے بدن والے گھوڑوں کو مقام حفیاء سے ثنیۃ الوداع تک اور غیر پھرتیلے گھوڑوں کو ثنیۃ الوداع سے مسجد بنی زریق تک دوڑاتے تھے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الإمارة ٢٥ (١٨٧٠) ، (تحفة الأشراف : ٧٩٥٦) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الصلاة ٤١ (١٢٠) ، الجہاد ٥٦ (٢٨٦٨) ، ٥٧ (٢٨٦٩) ، ٥٨ (٢٨٧٠) ، الاعتصام ١٦ (٧٣٣٦) ، سنن ابی داود/الجہاد ٦٧ (٢٥٧٥) ، سنن الترمذی/الجہاد ٢٢ (١٦٩٩) ، سنن النسائی/الخیل ١٢ (٣٦١٤) ، موطا امام مالک/ الجہاد ١٩ (٤٥) ، مسند احمد (٢/٥، ٥٥، ٥٦) ، سنن الدارمی/الجہاد ٣٦ (٢٤٧٣) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: تضمیر (پھرتیلا بنانا) یہ ہے کہ گھوڑے کو پہلے خوب کھلایا جائے یہاں تک کہ موٹا ہوجائے، پھر اس کا چارہ آہستہ آہستہ کم کردیا جائے، اور اسے ایک کوٹھری میں بند کر کے اس پر جھول ڈال دی جائے تاکہ گرم ہو اور اسے خوب پسینہ آجائے، ایسا کرنے سے گھوڑا سبک اور تیز رفتار ہوجاتا ہے۔
حدیث نمبر: 2877 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: ضَمَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْخَيْلَ، فَكَانَ يُرْسِلُ الَّتِي ضُمِّرَتْ مِنْ الْحَفْيَاءِ إِلَى ثَنِيَّةِ الْوَدَاعِ، وَالَّتِي لَمْ تُضَمَّرْ مِنْ ثَنِيَّةِ الْوَدَاعِ إِلَى مَسْجِدِ بَنِي زُرَيْقٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৭৮
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گھوڑ دوڑ کا بیان۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : مسابقت (آگے بڑھنے) کی شرط گھوڑے اور اونٹ کے علاوہ کسی میں جائز نہیں ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن النسائی/الخیل ١٣ (٣٦١٥) ، (تحفة الأشراف : ١٤٨٧٧) ، وقد أخرجہ : سنن ابی داود/الجہاد ٦٧ (٢٥٧٤) ، سنن الترمذی/الجہاد ٢٢ (١٧٠٠) ، مسند احمد (٢/٢٥٦، ٣٥٨، ٤٢٥، ٤٧٤) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: ترمذی اور ابوداود کی روایت میں أو نصل (یا تیر میں) زیادہ ہے، مطلب یہ ہے کہ ان تینوں میں آگے بڑھنے کی شرط لگانا اور جیتنے پر مال لینا جائز ہے، تیر میں یہ شرط ہے کہ کس کا دور جاتا ہے، علامہ طیبی کہتے ہیں کہ گدھے اور خچر بھی گھوڑے کی طرح ہیں، ان میں بھی شرط درست ہوگی، لیکن حدیث میں یہ تین چیزیں مذکور ہیں : نصل یعنی تیر، خف یعنی اونٹ، حافر یعنی گھوڑا، ایک شخص نے حدیث میں اپنی طرف سے یہ بڑھا دیا أو جناح یعنی پرندہ اڑانے میں شرط لگانا درست ہے جیسے کبوتر باز کیا کرتے ہیں اور یہ لفظ اس وقت روایت کیا جب ایک عباسی خلیفہ کبوتر بازی کر رہا تھا، یہ شخص خلیفہ کے پاس گیا اور اس کا دل خوش کرنے اور کبوتر بازی کو جائز کرنے کی خاطر حدیث میں یہ لفظ اپنی طرف سے بڑھا دیا اور اللہ کا خوف بالکل نہ کیا، اللہ تعالیٰ ائمہ حدیث کو جزائے خیر دے اگر وہ محنت کر کے صحیح حدیثوں کو جھوٹی اور ضعیف حدیثوں سے الگ نہ کرتے تو دین برباد ہوجاتا، حدیث سے یہ اہتمام اس امت سے خاص ہے، اگلی امتوں والے کتاب الہی کی بھی اچھی طرح حفاظت نہ کرسکے حدیث کا کیا ذکر ذلک فضل الله يؤتيه من يشاء والله ذو الفضل العظيم (سورة الجمعة : 4) ۔
حدیث نمبر: 2878 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي الْحَكَمِ مَوْلَى بَنِي لَيْثٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا سَبْقَ إِلَّا فِي خُفٍّ أَوْ حَافِرٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৭৯
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دشمن کے علاقوں میں قرآن لے جانے سے ممانعت۔
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے دشمن کی سر زمین میں قرآن لے کر جانے کی ممانعت اس خطرے کے پیش نظر فرمائی کہ کہیں اسے دشمن پا نہ لیں ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الجہاد ١٢٩ (٢٩٩٠) ، صحیح مسلم/الإمارة ٢٤ (١٨٦٩) ، سنن ابی داود/الجہاد ٨٨ (٢٦١٠) ، (تحفة الأشراف : ٨٣٤٧) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/الجہاد ٢ (٧) ، مسند احمد (٢/٦، ٧، ١٠، ٥٥، ٦٣، ٧٦، ١٢٨) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اور اس کو ضائع کردیں یا اس کی اہانت اور بےحرمتی کریں، ممکن ہے کہ یہ ممانعت نبی کریم ﷺ کے عہد سے خاص ہو جب مصحف کے نسخے بہت کم تھے، اور اکثر ایسا تھا کہ مصحف کی بعض آیتیں یا بعض سورتیں خاص خاص لوگوں کے پاس تھیں اور پورا مصحف کسی کے پاس نہ تھا تو آپ ﷺ کو یہ ڈر ہوا کہ کہیں یہ مصحف تلف ہوجائیں اور قرآن کا کوئی جزء مسلمانوں سے بالکل اٹھ جائے، لیکن اس زمانہ میں جب قرآن مجید کے لاکھوں نسخے چھپے موجود ہیں اور قرآن کے ہزاروں بلکہ لاکھوں حفاظ موجود ہیں، یہ اندیشہ بالکل نہیں رہا، جب کہ قرآن کریم کی اہانت اور بےحرمتی کا اندیشہ اب بھی باقی ہے، سبحان اللہ، اگلی امتوں میں سے کسی بھی امت میں ایک شخص بھی ایسا نہیں ملتا تھا جو پوری تورات یا انجیل کا حافظ ہو، اب مسلمانوں میں ہر بستی میں سینکڑوں حافظ موجود ہیں، یہ فضیلت بھی اللہ تعالیٰ نے اسی امت کو دی ہے۔
حدیث نمبر: 2879 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ، وَأَبُو عُمَرَ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ يُسَافَرَ بِالْقُرْآنِ إِلَى أَرْضِ الْعَدُوِّ، مَخَافَةَ أَنْ يَنَالَهُ الْعَدُوُّ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৮০
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دشمن کے علاقوں میں قرآن لے جانے سے ممانعت۔
عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ دشمن کی سر زمین میں قرآن لے کر جانے سے منع فرماتے تھے، کیونکہ یہ خطرہ ہے کہ کہیں دشمن اسے پا نہ لیں ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الإمارة ٢٤ (١٨٦٩) ، (تحفة الأشراف : ٨٢٨٦) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی اس کی بےحرمتی کر بیٹھیں۔
حدیث نمبر: 2880 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّهُ كَانَ يَنْهَى أَنْ يُسَافَرَ بِالْقُرْآنِ إِلَى أَرْضِ الْعَدُوِّ، مَخَافَةَ أَنْ يَنَالَهُ الْعَدُوُّ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৮১
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خمس کی تقسیم۔
جبیر بن مطعم (رض) کا بیان ہے کہ وہ اور عثمان بن عفان (رض) رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے، اور خیبر کے خمس مال میں سے جو حصہ آپ نے بنی ہاشم اور بنی مطلب کو دیا تھا اس کے بارے میں گفتگو کرنے لگے، چناچہ انہوں نے کہا : آپ نے ہمارے بھائی بنی ہاشم اور بنی مطلب کو تو دے دیا، جب کہ ہماری اور بنی مطلب کی قرابت بنی ہاشم سے یکساں ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : میں بنی ہاشم اور بنی مطلب کو ایک ہی سمجھتا ہوں ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الخمس ١٧ (٣١٤٠) ، المناقب ٢ (٣٥٠٢) ، المغازي ٣٩ (٤٢٢٩) ، سنن ابی داود/الخراج ٢٠ ٢٩٧٨، ٢٩٨٩) ، سنن النسائی/قسم الفئی ١ (٤١٤١) ، (تحفة الأشراف : ٣١٨٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٨١، ٨٣، ٨٥) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: عبد مناف کے چار بیٹے تھے : ہاشم، مطلب، نوفل اور عبد شمس، جبیر نوفل کی اولاد میں سے تھے اور عثمان عبد شمس کی اولاد میں سے، تو نبی کریم ﷺ نے ذوی القربی کا حصہ ہاشم اور مطلب کو دیا، اس وقت ان دونوں نے اعتراض کیا کہ بنی ہاشم کی فضیلت کا تو ہمیں انکار نہیں کیونکہ آپ ﷺ بنی ہاشم کی اولاد میں سے ہیں، لیکن بنی مطلب کو ہمارے اوپر ترجیح کی کوئی وجہ نہیں، ہماری اور ان کی قرابت آپ ﷺ سے یکساں ہے، آپ ﷺ نے فرمایا : سچ یہی ہے لیکن بنی مطلب ہمیشہ یہاں تک کہ جاہلیت کے زمانہ میں بھی بنی ہاشم کے ساتھ رہے تو وہ اور بنی ہاشم ایک ہی ہیں، برخلاف بنی امیہ کے یعنی عبدشمس کی اولاد کے کیونکہ امیہ عبد شمس کا بیٹا تھا جس کی اولاد میں عثمان اور معاویہ اور تمام بنی امیہ تھے کہ ان میں اور بنی ہاشم میں کبھی اتفاق نہیں رہا، اور جب قریش نے قسم کھائی تھی کہ بنی ہاشم اور بنی مطلب سے نہ شادی بیاہ کریں گے، نہ میل جول رکھیں گے جب تک وہ نبی کریم ﷺ کو ہمارے حوالہ نہ کردیں، اس وقت بھی بنی مطلب اور بنی ہاشم ساتھ ہی رہے، پس اس لحاظ سے آپ ﷺ نے ذوی القربی کا حصہ دونوں کو دلایا۔
حدیث نمبر: 2881 حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ سُوَيْدٍ، عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّ جُبَيْرَ بْنَ مُطْعِمٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّهُ جَاءَ هُوَ وَعُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكَلِّمَانِهِ، فِيمَا قَسَمَ مِنْ خُمُسِ خَيْبَرَ لِبَنِي هَاشِمٍ، وَبَنِي الْمُطَّلِبِ، فَقَالَا: قَسَمْتَ لِإِخْوَانِنَا بَنِي هَاشِمٍ، وَبَنِي الْمُطَّلِبِ، وَقَرَابَتُنَا وَاحِدَةٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّمَا أَرَى بَنِي هَاشِمٍ، وَبَنِي الْمُطَّلِبِ شَيْئًا وَاحِدًا.
তাহকীক: