কিতাবুস সুনান - ইমাম ইবনে মাজা' রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام ابن ماجة
جہاد کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১৩০ টি
হাদীস নং: ২৮১৩
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ راہ اللہ میں تیراندازی۔
عقبہ بن عامر جہنی (رض) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو منبر پر آیت کریمہ : وأعدوا لهم ما استطعتم من قوة (سورۃ الانفال : ٦٠ ) دشمن کے لیے طاقت بھر تیاری کرو کو پڑھتے ہوئے سنا : (اس کے بعد آپ ﷺ فرما رہے تھے :) آگاہ رہو ! طاقت کا مطلب تیر اندازی ہی ہے یہ جملہ آپ ﷺ نے تین بار فرمایا۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الإمارة ٥٢ (١٩١٧) ، سنن ابی داود/الجہاد ٢٤ (٢٥١٤) ، (تحفة الأشراف : ٩٩١١) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/تفسیر القرآن ٩ (٣٠٨٣) ، مسند احمد (٤/١٥٧) ، سنن الدارمی/الجہاد ١٤ (٢٤٤٨) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی جنگجو کفار و مشرکین اور اعداء اسلام کے مقابلہ کے لئے ہمیشہ اپنی طاقت کو بڑھاتے رہو، اور ہر وقت جنگ کے لئے مستعد رہو گو جنگ نہ ہو، اس لئے کہ معلوم نہیں دشمن کس وقت حملہ کر بیٹھے، ایسا نہ ہو کہ دشمن تمہاری طاقت کم ہونے کے وقت غفلت میں حملہ کر بیٹھے اور تم پر غالب ہوجائے، افسوس ہے کہ مسلمانوں نے قرآن شریف کو مدت سے بالائے طاق رکھ دیا، ہزاروں میں سے ایک بھی مسلمان ایسا نظر نہیں آتا جو قرآن کو اس پر عمل کرنے کے لئے سمجھ کر پڑھے۔
حدیث نمبر: 2813 حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ أَبِي عَلِيٍّ الْهَمْدَانِيِّ، أَنَّهُ سَمِعَ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ الْجُهَنِيَّ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ عَلَى الْمِنْبَرِ: وَأَعِدُّوا لَهُمْ مَا اسْتَطَعْتُمْ مِنْ قُوَّةٍ سورة الأنفال آية 60، أَلَا وَإِنَّ الْقُوَّةَ الرَّمْيُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮১৪
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ راہ اللہ میں تیراندازی۔
عقبہ بن عامر جہنی (رض) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا : جس نے تیر اندازی سیکھی پھر اسے چھوڑ دیا، تو اس نے میری نافرمانی کی ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٩٩٧١) ، وقد أخرجہ : سنن ابی داود/الجہاد ٢٤ (٢٥١٣) ، سنن الترمذی/فضائل الجہاد ١١ (١٦٣٧) ، سنن النسائی/الجہاد ٢٦ (٣١٤٨) ، الخیل ٨ (٣٦٠٨) ، مسند احمد (٤/١٤٤، ١٤٦، ١٤٨، ١٥٤، سنن الدارمی/الجہاد ١٤ (٢٤٤٩) (ضعیف) (فقد عصانی کے لفظ سے ضعیف ہے، اور فلیس منّا کے لفظ سے صحیح ہے ) وضاحت : ١ ؎: مطلب یہ ہے کہ جب کوئی ہتھیار چلانے کا علم سیکھے تو کبھی کبھی اس کی مشق کرتا رہے چھوڑ نہ دے تاکہ ضرورت کے وقت کام آئے اب تیر کے عوض بندوق اور توپ ہے۔
حدیث نمبر: 2814 حَدَّثَنَا حَرْمَلَهُ بْنُ يَحْيَى الْمِصْرِيُّ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي ابنُ لَهِيعَةَ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ نُعَيْمٍ الرُّعَيْنِيِّ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ نَهِيكٍ، أَنَّهُ سَمِعَ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ الْجُهَنِيَّ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: مَنْ تَعَلَّمَ الرَّمْيَ ثُمَّ تَرَكَهُ، فَقَدْ عَصَانِي.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮১৫
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ راہ اللہ میں تیراندازی۔
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کچھ لوگوں کے پاس سے گزرے جو تیر اندازی کر رہے تھے تو آپ ﷺ نے فرمایا : اسماعیل کی اولاد ! تیر اندازی کرو، تمہارے والد (اسماعیل) بڑے تیر انداز تھے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٥٤٢٨، ومصباح الزجاجة : ٩٩٦) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٣٦٤) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اسماعیل (علیہ السلام) کو ان کے باپ ابراہیم (علیہ السلام) فاران کے میدان یعنی مکہ کی چٹیل زمین میں چھوڑ کر چلے آئے تھے وہ وہیں بڑے ہوئے، اور ان کو شکار کا بہت شوق تھا، اور بڑے تیر انداز اور بہادر تھے، تو نبی کریم ﷺ نے عربوں کو بھی تیر اندازی کی اس طرح سے ترغیب دی کہ یہ تمہارا آبائی پیشہ ہے اس کو خوب بڑھاؤ۔
حدیث نمبر: 2815 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ زِيَادِ بْنِ الْحُصَيْنِ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَفَرٍ يَرْمُونَ، فَقَالَ: رَمْيًا بَنِي إِسْمَاعِيل، فَإِنَّ أَبَاكُمْ كَانَ رَامِيًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮১৬
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ علموں اور جھنڈوں کا بیان۔
حارث بن حسان (رض) کہتے ہیں کہ میں مدینہ آیا تو نبی اکرم ﷺ کو منبر پر کھڑے دیکھا، اور بلال (رض) آپ کے سامنے گلے میں تلوار ٹکائے ہوئے تھے، پھر اچانک ایک کالا بڑا جھنڈا دکھائی دیا، میں نے کہا : یہ کون ہیں ؟ لوگوں نے بتایا کہ یہ عمرو بن العاص (رض) ہیں جو ایک غزوہ سے واپس آئے ہیں۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/تفسیر القرآن ٥١ (٢) (٣٢٧٣، ٣٢٧٤) ، (تحفة الأشراف : ٣٢٧٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٤٨٢) (حسن )
حدیث نمبر: 2816 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ الْحَارِثِ بْنِ حَسَّانَ، قَالَ: قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فَرَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمًا عَلَى الْمِنْبَرِ وَبِلَالٌ قَائِمٌ بَيْنَ يَدَيْهِ مُتَقَلِّدٌ سَيْفًا وَإِذَا رَايَةٌ سَوْدَاءُ، فَقُلْتُ: مَنْ هَذَا؟، قَالُوا: هَذَا عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ قَدِمَ مِنْ غَزَاةٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮১৭
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ علموں اور جھنڈوں کا بیان۔
جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ فتح مکہ کے دن مکہ میں داخل ہوئے تو آپ کا جھنڈا سفید تھا۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الجہاد ٧٦ (٢٥٩٢) ، سنن الترمذی/الجہاد ٩ (١٦٧٩) ، سنن النسائی/الحج ١٠٦ (٢٨٦٩) ، (تحفة الأشراف : ٢٨٨٩) (حسن )
حدیث نمبر: 2817 حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، وَعَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ عَمَّارٍ الدُّهْنِيِّ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ مَكَّةَ يَوْمَ الْفَتْحِ، وَلِوَاؤُهُ أَبْيَضُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮১৮
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ علموں اور جھنڈوں کا بیان۔
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کا بڑا جھنڈا کالا اور چھوٹا جھنڈا سفید تھا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الجہاد ١٠ (١٦٨١) ، (تحفة الأشراف : ٦٥٤٢) (حسن ) وضاحت : ١ ؎: حدیث میں رایہ اور لواء کا لفظ ہے، رایہ یعنی بڑا جھنڈا کالا تھا، اور لواء چھوٹا جھنڈا سفید تھا، اس سے معلوم ہوا کہ امام کو لشکروں کو ترتیب دینا اور جھنڈے اور نشان بنانا مستحب ہے۔
حدیث نمبر: 2818 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِسْحَاق الْوَاسِطِيُّ النَّاقِدُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاق، عَنْ يَزِيدَ بْنِ حَيَّانَ، سَمِعْتُ أَبَا مِجْلَزٍ، يُحَدِّثُ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَايَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَتْ سَوْدَاءَ، وَلِوَاؤُهُ أَبْيَضُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮১৯
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنگ میں دیباج وحریر (ریشمی لباس) پہننا۔
اسماء بنت ابی بکر (رض) سے روایت ہے کہ انہوں نے ریشم کی گھنڈیاں لگا ہوا جبہ نکالا اور کہنے لگیں : دشمن سے مقابلہ کے وقت نبی اکرم ﷺ اسے پہنتے تھے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/اللباس و الزینة ٢ (٢٠٦٩) ، سنن ابی داود/اللباس ١٢ (٤٠٥٤) ، سنن النسائی/الکبری الزینة (٩٦١٩) ، (تحفة الأشراف : ١٥٧٢١) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٤٧، ٣٤٨، ٣٥٣) ، الأدب المفرد (٣٤٨) (صحیح) (اس کی سند میں حجاج بن ارطاہ ضعیف ہیں، لیکن متابعت کی وجہ سے حدیث صحیح ہے، کما فی التخریج ) وضاحت : ١ ؎: اکثر اہل علم کے نزدیک لڑائی میں ریشمی کپڑا پہننا جائز ہے کیونکہ تلوار ریشم کو مشکل سے کاٹتی ہے، حریر اور دیباج میں یہ فرق ہے کہ دیباج خالص ریشم ہوتا ہے اور حریر میں ریشم ملا ہوتا ہے۔
حدیث نمبر: 2819 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ حَجَّاجٍ، عَنْ أَبِي عُمَرَ مَوْلَى أَسْمَاءَ، عَنْأَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ، أَنَّهَا أَخْرَجَتْ جُبَّةً مُزَرَّرَةً بِالدِّيبَاجِ فَقَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَلْبَسُ هَذِهِ إِذَا لَقِيَ الْعَدُوَّ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮২০
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنگ میں دیباج وحریر (ریشمی لباس) پہننا۔
عمر (رض) سے روایت ہے کہ وہ حریر اور دیباج (ریشمی کپڑوں کے استعمال) سے منع کرتے تھے مگر جو اتنا ہو، پھر انہوں نے اپنی انگلی سے اشارہ کیا، پھر دوسری سے پھر تیسری سے پھر چوتھی سے، اور فرمایا : رسول اللہ ﷺ اس سے ہمیں منع فرمایا کرتے تھے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/اللباس ٢٥ (٥٨٢٨) ، صحیح مسلم/اللباس ٢ (٢٠٦٩) ، سنن ابی داود/اللباس ١٠ (٤٠٤٢) ، سنن النسائی/الزینة ٣٨ (٥٣١٤) ، (تحفة الأشراف : ١٠٥٩٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/١٥، ٣٦، ٤٣) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی چار انگل تک اجازت ہے۔
حدیث نمبر: 2820 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ يَنْهَى عَنِ الْحَرِيرِ وَالدِّيبَاجِ، إِلَّا مَا كَانَ هَكَذَا ثُمَّ أَشَارَ بِإِصْبَعِهِ، ثُمَّ الثَّانِيَةِ، ثُمَّ الثَّالِثَةِ، ثُمَّ الرَّابِعَةِ، وَقَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَانَا عَنْهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮২১
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنگ میں عمامہ پہننا۔
عمرو بن حریث (رض) کہتے ہیں : گویا کہ میں رسول اللہ ﷺ کی طرف دیکھ رہا ہوں آپ کے سر پر سیاہ عمامہ (کالی پگڑی) ہے جس کے دونوں کنارے آپ اپنے دونوں کندھوں کے درمیان لٹکائے ہوئے ہیں ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الحج ٨٤ (١٣٥٩) ، (تحفة الأشراف : ١٠٧١٦) ، وقد أخرجہ : سنن ابی داود/اللباس ٢٤ (٤٠٧٧) ، سنن الترمذی/الشمائل ١٦ (١٠٨، ١٠٩) ، سنن النسائی/الزینة من المجتبیٰ ٥٦ (٥٣٤٨) ، مسند احمد (٤/٣٠٧) ، سنن الدارمی/المناسک ٨٨ (١٩٨٢) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: عمامہ باندھنا سنت ہے اور کئی حدیثوں میں اس کی فضیلت آئی ہے، اور عمامہ میں شملہ لٹکانا بہتر ہے لیکن ہمیشہ نہیں، نبی کریم ﷺ نے کبھی شملہ لٹکایا ہے کبھی نہیں، اور بہتر یہ ہے کہ شملہ پیٹھ کی طرف لٹکائے اور کبھی داہنے ہاتھ کی طرف، لیکن بائیں ہاتھ کی طرف لٹکانا سنت کے خلاف ہے اور شملہ کی مقدار چار انگل سے لے کر ایک ہاتھ تک ہے اور آدھی پیٹھ سے زیادہ لٹکانا اسراف اور فضول خرچی اور خلاف سنت ہے، اور اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ کالے رنگ کا عمامہ باندھنا مسنون ہے۔
حدیث نمبر: 2821 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ مُسَاوِرٍ، حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ عِمَامَةٌ سَوْدَاءُ، قَدْ أَرْخَى طَرَفَيْهَا بَيْنَ كَتِفَيْهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮২২
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنگ میں عمامہ پہننا۔
جابر (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ مکہ مکرمہ میں اس حال میں داخل ہوئے کہ آپ کے سر پر کالی پگڑی تھی۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الحج ٨٤ (١٣٥٨) ، سنن ابی داود/اللباس ٢٤ (٤٠٧٦) ، سنن الترمذی/اللباس ١١ (١٧٣٥) ، سنن النسائی/الحج ١٠٧ (٢٨٧٢) ، والزینة من المجتبیٰ ٥٥ (٥٣٤٦، ٥٣٤٧) ، (تحفة الأشراف : ٢٦٨٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٣٦٣، ٣٨٧) (صحیح )
حدیث نمبر: 2822 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ مَكَّةَ، وَعَلَيْهِ عِمَامَةٌ سَوْدَاءُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮২৩
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنگ میں خرید وفروخت۔
خارجہ بن زید کہتے ہیں کہ میں نے ایک شخص کو اپنے والد سے اس شخص کے بارے میں سوال کرتے دیکھا، جو جہاد کرنے جائے اور وہاں خریدو فروخت کرے اور تجارت کرے، تو میرے والد نے اسے جواب دیا : ہم جنگ تبوک میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے آپ ہمیں خریدو فروخت کرتے دیکھتے لیکن منع نہ فرماتے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٣٧١٣، ومصباح الزجاجة : ٩٩٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٤٤٠) (ضعیف جدا) (علی بن عروہ البارقی متروک اور سنید بن داود ضعیف راوی ہے) ۔ وضاحت : ١ ؎: پس معلوم ہوا کہ جہاد کے سفر میں خریدو فروخت اور تجارتی لین دین منع نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 2823 حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْكَرِيمِ، حَدَّثَنَا سُنَيْدُ بْنُ دَاوُدَ، عَنْ خَالِدِ بْنِ حَيَّانَ الرَّقِّيِّ، أَنْبَأَنَا عَلِيُّ بْنُ عُرْوَةَ الْبَارِقِيُّ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ: رَأَيْتُ رَجُلًا يَسْأَل أَبِي عَنِ الرَّجُلِ يَغْزُو فَيَشْتَرِي وَيَبِيعُ وَيَتَّجِرُ فِي غَزْوَتِهِ، فَقَالَ لَهُ أَبِي: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَبُوكَ نَشْتَرِي وَنَبِيعُ، وَهُوَ يَرَانَا وَلَا يَنْهَانَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮২৪
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ غازیوں کو الوداع کہنا اور رخصت کرنا۔
معاذ بن انس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والے شخص کو صبح یا شام رخصت کروں، اور اسے سواری پر بٹھاؤں، یہ میرے نزدیک دنیا اور اس کی تمام نعمتوں سے بہتر ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١١٢٩٦، ومصباح الزجاجة : ٩٩٨) (ضعیف) (ابن لہیعہ اور زبان بن فائد دونوں ضعیف ہیں، نیز ملاحظہ ہو : الإرواء : ١١٨٩ )
حدیث نمبر: 2824 حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَسْوَدِ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ زَبَّانَ بْنِ فَائِدٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَأَنْ أُشَيِّعَ مُجَاهِدًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَأَكُفَّهُ عَلَى رَحْلِهِ غَدْوَةً أَوْ رَوْحَةً، أَحَبُّ إِلَيَّ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮২৫
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ غازیوں کو الوداع کہنا اور رخصت کرنا۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے رخصت کیا تو یہ دعا فرمائی : أستودعک الله الذي لا تضيع ودائعه میں تمہیں اللہ کے سپرد کرتا ہوں جس کی امانتیں ضائع نہیں ہوتیں ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٤٦٢٦، ومصباح الزجاجة : ٩٩٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٣٥٨، ٤٠٣) (صحیح) (سند میں ابن لہیعہ ضعیف ہیں، لیکن متابعت کی وجہ سے حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی : ١٦ و ٢٥٤٧ )
حدیث نمبر: 2825 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ ثَوْبَانَ، عَنْ مُوسَى بْنِ وَرْدَانَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: وَدَّعَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: أَسْتَوْدِعُكَ اللَّهَ الَّذِي لَا تَضِيعُ وَدَائِعُهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮২৬
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ غازیوں کو الوداع کہنا اور رخصت کرنا۔
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب کوئی لشکر روانہ فرماتے تو جانے والے کے لیے اس طرح دعا کرتے، أستودع الله دينک وأمانتک وخواتيم عملک میں تیرے دین، تیری امانت، اور تیرے آخری اعمال کو اللہ کے سپرد کرتا ہوں ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٨٤٢٧، ومصباح الزجاجة : ١٠٠٠) ، وقد أخرجہ : سنن ابی داود/الجہاد ٨٠ (٢٦٠٠) ، سنن الترمذی/الدعوات ٤٤ (٣٤٣٨) (صحیح) (سند میں محمد بن عبدالرحمن بن أبی لیلیٰ ضعیف ہیں، لیکن متابعت کی وجہ سے حدیث صحیح ہے، نیز ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی : ١٦ )
حدیث نمبر: 2826 حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ هِلَالٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مِحْصَنٍ حصين بن نمير، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَشْخَصَ السَّرَايَا يَقُولُ لِلشَّاخِصِ: أَسْتَوْدِعُ اللَّهَ دِينَكَ، وَأَمَانَتَكَ، وَخَوَاتِيمَ عَمَلِكَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮২৭
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سرایا۔
انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اکثم بن جون خزاعی (رض) سے فرمایا : اکثم ! اپنی قوم کے علاوہ دوسرے لوگوں کے ہمراہ جہاد کرو، تمہارے اخلاق اچھے ہوجائیں گے، اور تمہارے ساتھیوں میں تمہاری عزت ہوگی، اکثم ! چار ساتھی بہتر ہیں، بہترین دستہ چار سو سپاہیوں کا ہے، اور بہترین لشکر چار ہزار کا ہے، نیز بارہ ہزار کا لشکر کبھی کم تعداد کی وجہ سے مغلوب نہیں ہوگا ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٥٧١، ومصباح الزجاجة : ١٠٠١) (ضعیف جداً ) (عبدالملک بن محمد الصنعانی لین الحدیث اور ابو سلمہ العاملی متروک ہے، بلکہ ابو حاتم نے اسے جھوٹا قرار دیا ہے، آخری فقرہ : خير الرفقاء دوسرے طریق سے صحیح ہے، ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی : ٩٨٦ )
حدیث نمبر: 2827 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ مُحَمَّدٌ الصَّنْعَانِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ الْعَامِلِيُّ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِأَكْثَمَ بْنِ الْجَوْنِ الْخُزَاعِيِّ: يَا أَكْثَمُ، اغْزُ مَعَ غَيْرِ قَوْمِكَ، يَحْسُنْ خُلُقُكَ وَتَكْرُمْ عَلَى رُفَقَائِكَ، يَا أَكْثَمُ، خَيْرُ الرُّفَقَاءِ أَرْبَعَةٌ، وَخَيْرُ السَّرَايَا أَرْبَعُ مِائَةٍ، وَخَيْرُ الْجُيُوشِ أَرْبَعَةُ آلَافٍ، وَلَنْ يُغْلَبَ اثْنَا عَشَرَ أَلْفًا مِنْ قِلَّةٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮২৮
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سرایا۔
براء بن عازب (رض) کہتے ہیں کہ ہم برابر گفتگو کرتے رہتے تھے کہ غزوہ بدر میں صحابہ کی تعداد تین سو دس سے کچھ اوپر تھی، اور یہی تعداد طالوت کے ان ساتھیوں کی بھی تھی جنہوں نے ان کے ساتھ نہر پار کی (یاد رہے کہ) ان کے ساتھ صرف اسی شخص نے نہر پار کی تھی جو ایمان والا تھا۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/المغازي ٦ (٣٩٥٩) ، (تحفة الأشراف : ١٨٥١) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/السیر ٣٨ (١٥٩٨) (صحیح )
حدیث نمبر: 2828 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ: كُنَّا نَتَحَدَّثُ أَنَّ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانُوا يَوْمَ بَدْرٍ ثَلَاثَ مِائَةٍ وَبِضْعَةَ عَشَرَ عَلَى عِدَّةِ أَصْحَابِ طَالُوتَ، مَنْ جَازَ مَعَهُ النَّهَرَ وَمَا جَازَ مَعَهُ إِلَّا مُؤْمِنٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮২৯
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سرایا۔
نبی اکرم ﷺ کے صحابی ابوالورد (رض) کہتے ہیں کہ اس فوجی دستے میں شرکت سے بچو جس کی دشمن سے مڈبھیڑ ہو تو وہ بھاگ کھڑا ہو، اور اگر مال غنیمت حاصل ہو تو اس میں خیانت کرے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٥٥١٨، ومصباح الزجاجة : ١٠٠٢) (ضعیف الإسناد) (سند میں لہیعہ بن عقبہ ضعیف راوی ہے )
حدیث نمبر: 2829 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَاب، عَنْ ابْنِ لَهِيعَةَ، أَخْبَرَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ لَهِيعَةَ بْنِ عُقْبَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْوَرْدِ صَاحِبَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: إِيَّاكُمْ وَالسَّرِيَّةَ الَّتِي إِنْ لَقِيَتْ فَرَّتْ، وَإِنْ غَنِمَتْ غَلَّتْ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৩০
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مشرکوں کی دیگوں میں کھانا۔
ہلب (رض) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے نصاریٰ کے کھانے کے متعلق سوال کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا : کسی کھانے سے متعلق تمہارے دل میں وسوسہ نہ آنا چاہیئے، ورنہ یہ نصاریٰ کی مشابہت ہوجائے گی ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الأطعمة ٢٤ (٣٧٨٤) ، سنن الترمذی/السیر ١٦ (١٥٦٥) ، (تحفة الأشراف : ١١٧٣٤) ، وقد مسند احمد (٥/٢٢٦) (حسن) (سند میں قبیصہ بن ہلب مجہول العین ہیں، ان سے صرف سماک نے روایت کی ہے، لیکن حدیث کے شواہد کی بناء پر یہ حسن ہے، ملاحظہ ہو : جلباب المرأة المسلة : ١٨٢ ) وضاحت : ١ ؎: وہ اپنے مذہب والوں کے سوا دوسرے لوگوں کا کھانا نہیں کھاتے، یہ حال نصاریٰ کا شاید نبی کریم ﷺ کے زمانہ میں ہوگا اب تو نصاریٰ ہر مذہب والے کا کھانا یہاں تک کہ مشرکین کا بھی کھالیتے ہیں، اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اہل کتاب کا پکایا ہوا کھانا مسلمان کو کھانا جائز ہے اور اللہ تعالیٰ قرآن پاک میں فرماتا ہے : وطعام الذين أوتوا الکتاب حل لكم (سورة المائدة : 5) اہل کتاب کا کھانا تمہارے لیے حلال ہے اور نبی کریم ﷺ نے یہود کا کھانا خیبر میں کھایا، لیکن یہ شرط ہے کہ اس کھانے میں شراب اور سور نہ ہو، اور نہ وہ جانور ہو جو مردار ہو مثلاً گلا گھونٹا ہوا یا اللہ کے سوا اور کسی کے نام پر ذبح کیا ہوا، ورنہ وہ کھانا بالاجماع حرام ہوگا۔
حدیث نمبر: 2930 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْقَبِيصَةَ بْنِ هُلْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ طَعَامِ النَّصَارَى، فَقَالَ: لَا يَخْتَلِجَنَّ فِي صَدْرِكَ طَعَامٌ، ضَارَعْتَ فِيهِ نَصْرَانِيَّةً.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৩১
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مشرکوں کی دیگوں میں کھانا۔
ابوثعلبہ خشنی (رض) کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے پاس حاضر ہوا تو میں نے سوال کیا : اللہ کے رسول ! کیا ہم مشرکین کی ہانڈیوں میں کھانا پکا سکتے ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ان میں نہ پکاؤ میں نے کہا : اگر اس کی ضرورت پیش آجائے اور ہمارے لیے کوئی چارہ کار ہی نہ ہو ؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا : تب تم انہیں اچھی طرح دھو لو، پھر پکاؤ اور کھاؤ ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١١٨٦٩، ومصباح الزجاجة : ١٠٠٣) (صحیح) (سند میں ابو فروہ یزید بن سنان ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد و متابعات کی وجہ سے حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو : الإرواء : ٣٧ - ٣٢٠٧، نیز یہ حدیث آگے آرہی ہے ) وضاحت : ١ ؎: اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جو لوگ اپنے برتنوں میں نجاستوں کا استعمال کرتے ہیں جیسے مردار کھانے والے اور شراب پینے والے، اگرچہ مسلمان ہی ہوں تو ان کے برتنوں کا استعمال بغیر دھوئے جائز نہیں، اور جو کھانا ان کے برتنوں میں پکا ہو اس کا بھی کھانا درست نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 2831 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنِي أَبُو فَرْوَةَ يَزِيدُ بْنُ سِنَانٍ، حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ رُوَيْمٍ اللَّخْمِيُّ، عَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيِّ، قَالَ: وَلَقِيَهُ وَكَلَّمَهُ قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلْتُهُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قُدُورُ الْمُشْرِكِينَ نَطْبُخُ فِيهَا؟، قَالَ: لَا تَطْبُخُوا فِيهَا، قُلْتُ: فَإِنِ احْتَجْنَا إِلَيْهَا فَلَمْ نَجِدْ مِنْهَا بُدًّا، قَالَ: فَارْحَضُوهَا رَحْضًا حَسَنًا، ثُمَّ اطْبُخُوا وَكُلُوا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৩২
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شرک کرنے والوں سے جنگ میں مدد لینا۔
ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ہم کسی مشرک سے مدد نہیں لیتے ۔ علی بن محمد نے اپنی روایت میں عبداللہ بن یزید یا زید کہا ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الجہاد ٥١ (١٨١٧) ، سنن ابی داود/الجہاد ١٥٣ (٢٧٣٢) ، سنن الترمذی/السیر ١٠ (١٥٥٨) ، (تحفة الأشراف : ١٦٣٥٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٦٧، ١٤٨) ، سنن الدارمی/السیر ٥٤ (٢٥٣٨) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: کافر و مشرک سے جہاد میں بلاضرورت مدد لینا جائز نہیں، صحیح مسلم میں ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک مشرک نے نبی کریم ﷺ کے ساتھ جہاد کا قصد کیا، تو آپ ﷺ نے فرمایا : لوٹ جاؤ، میں مشرک سے مدد نہیں چاہتا، جب وہ اسلام لایا تو اس سے مدد لی۔
حدیث نمبر: 2832 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ نِيَارٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّا لَا نَسْتَعِينُ بِمُشْرِكٍ، قَالَ عَلِيٌّ فِي حَدِيثِهِ: عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ أَوْ زَيْدٍ.
তাহকীক: