কিতাবুস সুনান - ইমাম ইবনে মাজা' রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام ابن ماجة
نکاح کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১৭২ টি
হাদীস নং: ১৮৮৪
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شغار کی ممانعت
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے شغار سے منع فرمایا۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/النکاح ٧ (١٤١٦) ، سنن النسائی/النکاح ٦١ (٣٣٤٠) ، (تحفة الأشراف : ١٣٧٩٦) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٢٨٦، ٤٣٩، ٤٩٦) (صحیح )
حدیث نمبر: 1884 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، وَأَبُو أُسَامَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الشِّغَارِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৮৫
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شغار کی ممانعت
انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اسلام میں شغار نہیں ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٤٩٨، ومصباح الزجاجة : ٦٧٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/١٦٢) (صحیح )
حدیث نمبر: 1885 حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مَهْدِيٍّ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا شِغَارَ فِي الْإِسْلَامِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৮৬
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عورتوں کا مہر
ابوسلمہ کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ (رض) سے پوچھا : نبی اکرم ﷺ کی بیویوں کا مہر کیا تھا ؟ انہوں نے کہا : آپ ﷺ کی بیویوں کا مہر بارہ اوقیہ اور ایک نش تھا، تم جانتے ہو نش کیا ہے ؟ یہ آدھا اوقیہ ہے، یہ کل پانچ سو درہم ہوئے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/النکاح ١٣ (١٤٢٦) ، سنن ابی داود/النکاح ٢٩ (٢١٠٥) ، سنن النسائی/النکاح ٦٦ (٣٣٤٧) ، (تحفة الأشراف : ١٧٧٣٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٩٤) ، سنن الدارمی/النکاح ١٨ (٢٢٤٥) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: ایک اوقیہ چالیس درہم کا ہوتا ہے، ساڑھے بارہ اوقیہ کے کل پانچ سو درہم ہوئے۔
حدیث نمبر: 1886 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ الدَّرَاوَرْدِيُّ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْهَادِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ كَمْ كَانَ صَدَاقُ نِسَاءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟، قَالَتْ: كَانَ صَدَاقُهُ فِي أَزْوَاجِهِ اثْنَتَيْ عَشْرَةَ أُوقِيَّةً، وَنَشًّا هَلْ تَدْرِي مَا النَّشُّ؟ هُوَ نِصْفُ أُوقِيَّةٍ، وَذَلِكَ خَمْسُ مِائَةِ دِرْهَمٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৮৭
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عورتوں کا مہر
ابوعجفاء سلمی کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب (رض) نے کہا : عورتوں کے مہر مہنگے نہ کرو، اس لیے کہ اگر یہ دنیا میں عزت کی بات ہوتی یا اللہ تعالیٰ کے یہاں تقویٰ کی چیز ہوتی تو اس کے زیادہ حقدار محمد ﷺ ہوتے، آپ ﷺ نے اپنی بیویوں اور بیٹیوں میں سے کسی کا مہر بارہ اوقیہ سے زیادہ مقرر نہیں فرمایا، اور مرد اپنی بیوی کے بھاری مہر سے بوجھل رہتا ہے یہاں تک کہ وہ مہر اس کے دل میں بیوی سے دشمنی کا سبب بن جاتا ہے، وہ کہتا ہے کہ میں نے تیرے لیے تکلیف اٹھائی یہاں تک کہ مشک کی رسی بھی اٹھائی، یا مجھے مشک کے پانی کی طرح پسینہ آیا۔ ابوعجفاء کہتے ہیں : میں پیدائش کے اعتبار سے عربی تھا ١ ؎، عمر (رض) نے جو لفظ علق القرب ۃ یا عرق القرب ۃ کہا : میں اسے نہیں سمجھ سکا۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/النکاح ٢٩ (٢١٠٦) ، سنن الترمذی/النکاح ٢٣ (١١١٤) ، سنن النسائی/النکاح ٦٦ (٣٣٤٩) ، (تحفة الأشراف : ١٠٦٥٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٤١، ٤٨) (حسن صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی اصلاً عرب کا رہنے والا نہ تھا بلکہ دوسرے ملک سے آ کر عرب میں پیدا ہوا تھا۔
حدیث نمبر: 1887 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ . ح وحَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، حَدَّثَنَايَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي الْعَجْفَاءِ السُّلَمِيِّ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: لَا تُغَالُوا صَدَاقَ النِّسَاءِ، فَإِنَّهَا لَوْ كَانَتْ مَكْرُمَةً فِي الدُّنْيَا، أَوْ تَقْوًى عِنْدَ اللَّهِ، كَانَ أَوْلَاكُمْ وَأَحَقَّكُمْ بِهَا مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَا أَصْدَقَ امْرَأَةً مِنْ نِسَائِهِ، وَلَا أُصْدِقَتِ امْرَأَةٌ مِنْ بَنَاتِهِ أَكْثَرَ مِنِ اثْنَتَيْ عَشْرَةَ أُوقِيَّةً، وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيُثَقِّلُ صَدَقَةَ امْرَأَتِهِ حَتَّى يَكُونَ لَهَا عَدَاوَةٌ فِي نَفْسِهِ، وَيَقُولُ: قَدْ كَلِفْتُ إِلَيْكِ عَلَقَ الْقِرْبَةِ، أَوْ عَرَقَ الْقِرْبَةِ، وَكُنْتُ رَجُلًا عَرَبِيًّا مَوْلِدًا، مَا أَدْرِي مَا عَلَقُ الْقِرْبَةِ، أَوْ عَرَقُ الْقِرْبَةِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৮৮
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عورتوں کا مہر
عامر بن ربیعہ (رض) سے روایت ہے کہ بنو فزارہ کے ایک شخص نے (مہر میں) دو جوتیوں کے بدلے شادی کی، تو نبی اکرم ﷺ نے اس کا نکاح جائز رکھا۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/النکاح ٢١ (١١١٣) ، (تحفة الأشراف : ٥٠٣٦) ، وقد أخرجہ : (٣/٤٤٥، ٤٤٦) (ضعیف) (سند میں عاصم بن عبید اللہ ضعیف ہیں )
حدیث نمبر: 1888 حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ الضَّرِيرُ، وَهَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَجُلًا مِنْ بَنِي فَزَارَةَ تَزَوَّجَ عَلَى نَعْلَيْنِ، فَأَجَازَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِكَاحَهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৮৯
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عورتوں کا مہر
سہل بن سعد (رض) کہتے ہیں کہ ایک عورت نبی اکرم ﷺ کے پاس آئی تو آپ نے فرمایا : اس سے کون نکاح کرے گا ؟ ایک شخص نے کہا : میں، تو نبی اکرم ﷺ نے اس سے فرمایا : اسے کچھ دو چاہے لوہے کی ایک انگوٹھی ہی کیوں نہ ہو ، وہ بولا : میرے پاس تو کچھ بھی نہیں ہے، آپ ﷺ نے فرمایا : میں نے اس کا نکاح تمہارے ساتھ اس قرآن کے بدلے کردیا جو تمہیں یاد ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الوکالة ٩ (٢٣١٠) ، فضائل القرآن ٢١ (٥٠٢٩) ، ٢٢ (٥٣٠) ، النکاح ١٤ (٥٠٨٧) ، ٣٢ (٥١٢١) ، ٣٥ (٥١٢٦) ، ٣٧ (٥١٣٢) ، ٤٠ (٥١٣٥) ، ٤٤ (٥١٤١) ، ٥٠ (٥١٤٩) ، ٥١ (٥١٥٠) ، اللباس ٤٩ (٧١١٧) ، (تحفة الأشراف : ٤٦٨٤) ، وقد أخرجہ : صحیح مسلم/النکاح ١٣ (١٤٢٥) ، سنن ابی داود/النکاح ٣١ (٢١١١) ، سنن الترمذی/النکاح ٢٣ (١١١٤) ، سنن النسائی/النکاح ١ (٣٢٠٢) ، موطا امام مالک/النکاح ٣ (٨) ، مسند احمد (٥/٣٣٦) ، سنن الدارمی/النکاح ١٩ (٢٢٤٧) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مہر میں مال کی کوئی تحدید نہیں، خواہ کم ہو یا زیادہ، اسی طرح محنت مزدوری یا تعلیم قرآن پر بھی نکاح درست ہے، جمہور علماء کی یہی رائے ہے، اور بعض نے دس درہم کی تحدید کی ہے، ان کے نزدیک اس سے کم میں مہر درست نہیں، لیکن ان کے دلائل اس قابل نہیں کہ ان صحیح احادیث کا معارضہ کرسکیں۔
حدیث نمبر: 1889 حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَنْ يَتَزَوَّجُهَا، فَقَالَ رَجُلٌ: أَنَا، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَعْطِهَا وَلَوْ خَاتَمًا مِنْ حَدِيدٍ، فَقَالَ: لَيْسَ مَعِي، قَالَ: قَدْ زَوَّجْتُكَهَا عَلَى مَا مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৯০
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عورتوں کا مہر
ابو سعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے عائشہ (رض) سے گھر میں موجود سامان پر نکاح کیا جس کی قیمت پچاس درہم تھی۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٤١٩١، ومصباح الزجاجة : ٦٧٤) (ضعیف) (سند میں عطیہ العوفی ضعیف ہے )
حدیث نمبر: 1890 حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ الرِّفَاعِيُّ مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَمَانٍ، حَدَّثَنَا الْأَغَرُّ الرَّقَاشِيُّ، عَنْ عَطِيَّةَ الْعَوْفِيِّ، عَنْأَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: تَزَوَّجَ عَائِشَةَ عَلَى مَتَاعِ بَيْتٍ قِيمَتُهُ خَمْسُونَ دِرْهَمًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৯১
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مرد نکاح کرے مہر مقرر نہ کرے اسی حال میں اسے موت جائے
عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ ان سے ایک ایسے شخص کے بارے میں پوچھا گیا جس نے کسی عورت سے شادی کی، اور مہر کی تعین اور دخول سے پہلے ہی اس کا انتقال ہوگیا، تو انہوں نے کہا : اس عورت کو مہر ملے گا، اور میراث سے حصہ ملے گا، اور اس پہ عدت بھی لازم ہوگی، تو معقل بن سنان اشجعی (رض) نے کہا : میں رسول اللہ ﷺ کے پاس موجود تھا، جب آپ نے بروع بنت واشق (رض) کے سلسلہ میں ایسے ہی فیصلہ کیا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/النکاح ٣٢ (٢١١٤، ٢١١٥) ، سنن الترمذی/النکاح ٤٣ (١١٤٥) ، سنن النسائی/النکاح ٦٨ (٣٣٥٨) ، الطلاق ٥٧ (٣٥٥٤) ، (تحفة الأشراف : ١١٤٦١) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٤٤٧، ٣/٤٨٠، ٤/٢٨٠) ، سنن الدارمی/النکاح ٤٧ (٢٢٩٢) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یہ روایت مختصر ہے، بعض حدیثوں میں یوں ہے کہ عبداللہ (رض) نے کہا : اس عورت کو مہر مثل ملے گا، یعنی اس کے کنبے کی عورتوں کا جو مہر ہوگا وہی اس کو دلایا جائے گا، نہ کم اور نہ زیادہ، پھر معقل (رض) نے گواہی دی تو عبداللہ بن مسعود (رض) نہایت خوش ہوئے کہ ان کا فیصلہ نبی اکرم ﷺ کے حکم کے مطابق ہوا، علامہ ابن القیم نے کہا کہ اس فتوے کے معارض کوئی فتوی نہیں تو اس پر عمل کرنا ضروری ہے۔ اس سند سے بھی عبداللہ بن مسعود (رض) سے اسی کے مثل مروی ہے۔
حدیث نمبر: 1891 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ فِرَاسٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْمَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةً فَمَاتَ عَنْهَا، وَلَمْ يَدْخُلْ بِهَا، وَلَمْ يَفْرِضْ لَهَا؟، قَالَ: فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: لَهَا الصَّدَاقُ، وَلَهَا الْمِيرَاثُ، وَعَلَيْهَا الْعِدَّةُ، فَقَالَ مَعْقِلُ بْنُ سِنَانٍ الْأَشْجَعِيُّ: شَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى فِي بِرْوَعَ بِنْتِ وَاشِقٍ بِمِثْلِ ذَلِكَ. حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْعَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، مِثْلَهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৯২
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خطبہ نکاح
عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کو خیر کے جامع کلمات دیئے گئے تھے ١ ؎ خواہ وہ اخیر کے ہوں، یا کہا : شروع کے، آپ نے ہمیں صلاۃ کا خطبہ سکھایا اور حاجت کا خطبہ بھی، صلاۃ کا خطبہ یہ ہے : التحيات لله والصلوات والطيبات السلام عليك أيها النبي ورحمة الله وبرکاته السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين أشهد أن لا إله إلا الله وأشهد أن محمدا عبده ورسوله آداب بندگیاں، صلاتیں اور پاکیزہ خیراتیں، اللہ ہی کے لیے ہیں، اے نبی ! آپ پر سلام اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں نازل ہوں، اور سلام ہو ہم پر اور اللہ کے تمام نیک و صالح بندوں پر، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں اور حاجت کا خطبہ یہ ہے :إن الحمد لله نحمده ونستعينه ونستغفره ونعوذ بالله من شرور أنفسنا ومن سيئات أعمالنا من يهده الله فلا مضل له ومن يضلل فلا هادي له وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له وأشهد أن محمدا عبده ورسوله بیشک تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، ہم اسی کی تعریفیں بیان کرتے ہیں، اسی سے مدد طلب کرتے ہیں، اسی سے مغفرت چاہتے ہیں، اور ہم اپنے نفسوں کی شرارتوں، اور اپنے اعمال کی برائیوں سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں، اللہ جسے راہ دکھائے اسے کوئی گمراہ نہیں کرسکتا، اور جیسے گمراہ کر دے اسے کوئی راہ نہیں دکھا سکتا، اور میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں، وہ تنہا ہے، اس کا کوئی ساجھی نہیں، اور میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں اس کے بعد اپنے خطبہ کے ساتھ قرآن کی تین آیتیں پڑھو : يا أيها الذين آمنوا اتقوا الله حق تقاته اے ایمان والو ! اللہ تعالیٰ سے ڈرو جیسا کہ اس سے ڈرنے کا حق ہے، اور مسلمان ہی رہ کر مرو اخیر آیت تک واتقوا الله الذي تساءلون به والأرحام اے ایمان والو ! اللہ سے ڈرو جس کے نام پر ایک دوسرے سے مانگتے ہو، اور رشتے ناتے توڑنے سے بھی بچو، بیشک اللہ تعالیٰ تم پر نگہبان ہے اخیر آیت تک اتقوا الله وقولوا قولا سديدا يصلح لکم أعمالکم ويغفر لکم ذنوبکم اے ایمان والو ! اللہ سے ڈرو اور نپی تلی بات کہو اللہ تعالیٰ تمہارے کام سنوارے دے گا، اور تمہارے گناہ معاف کرے گا، اور جو بھی اللہ اور اس کے رسول کی تابعداری کرے گا اس نے بڑی مراد پالی اخیر آیت تک ٢ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/النکاح ٣٣ (٢١١٨) ، سنن الترمذی/النکاح ١٧ (١١٠٥) ، سنن النسائی/الجمعة ٢٤ (١٤٠٥) ، النکاح ٣٩ (٣٢٧٩) ، (تحفة الأشراف : ٩٥٠٦) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٣٩٢، ٤٠٨، ٤١٣، ٤١٨، ٤٢٣، ٤٣٧) ، سنن الدارمی/النکاح ٢٠ (٢٢٤٨) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: جوامع الخیر یعنی آپ کی باتیں مختصر لیکن جامع اور مبنی برخیر ہوتی ہیں۔ ٢ ؎: سنن دارمی کی روایت میں ہے کہ اس خطبہ کے بعد پھر نکاح پڑھایا جائے یعنی ایجاب و قبول کرایا جائے، سنن ترمذی میں ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جس خطبے میں تشہد نہیں وہ کوڑھ والے ہاتھ کی طرح ہے ۔
حدیث نمبر: 1892 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّي أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: أُوتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَوَامِعَ الْخَيْرِ وَخَوَاتِمَهُ، أَوْ قَالَ: فَوَاتِحَ الْخَيْرِ، فَعَلَّمَنَا خُطْبَةَ الصَّلَاةِ، وَخُطْبَةَ الْحَاجَةِ، خُطْبَةُ الصَّلَاةِ: التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ، وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ، السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، وَخُطْبَةُ الْحَاجَةِ، أَنِ الْحَمْدُ لِلَّهِ نَحْمَدُهُ، وَنَسْتَعِينُهُ، وَنَسْتَغْفِرُهُ، وَنَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا، وَمِنْ سَيِّئَاتِ أَعْمَالِنَا، مَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ فَلَا مُضِلَّ لَهُ، وَمَنْ يُضْلِلْ فَلَا هَادِيَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، ثُمَّ تَصِلُ خُطْبَتَكَ بِثَلَاثِ آيَاتٍ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلا تَمُوتُنَّ إِلا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ سورة آل عمران آية 102، وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالأَرْحَامَ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا سورة النساء آية 1، اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلا سَدِيدًا 70 يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا 71 سورة الأحزاب آية 70-71.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৯৩
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خطبہ نکاح
عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے (خطبہ میں) فرمایا : الحمد لله نحمده ونستعينه ونعوذ بالله من شرور أنفسنا ومن سيئات أعمالنا من يهده الله فلا مضل له ومن يضلل فلا هادي له وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له وأن محمدا عبده ورسوله . أما بعد بیشک تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، ہم اسی کی تعریفیں بیان کرتے ہیں، ہم اسی سے مدد طلب کرتے ہیں، اسی سے مغفرت چاہتے ہیں، اور ہم اپنے نفسوں کی شرارتوں، اور اپنے اعمال کی برائیوں سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں، اللہ جسے راہ دکھائے اسے کوئی گمراہ نہیں کرسکتا، اور جیسے گمراہ کر دے اسے کوئی راہ نہیں دکھا سکتا، اور میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں، وہ تنہا ہے، اس کا کوئی ساجھی نہیں، اور میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الجمعة ١٣ (٨٦٨) ، سنن النسائی/النکاح ٣٩ (٣٢٨٠) ، (تحفة الأشراف : ٥٥٨٦) (صحیح )
حدیث نمبر: 1893 حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ أَبُو بِشْرٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ سَعِيدٍ، عَنْسَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ نَحْمَدُهُ وَنَسْتَعِينُهُ، وَنَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا، وَمِنْ سَيِّئَاتِ أَعْمَالِنَا، مَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ فَلَا مُضِلَّ لَهُ، وَمَنْ يُضْلِلْ فَلَا هَادِيَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ أَمَّا بَعْدُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৯৪
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خطبہ نکاح
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو بھی اہم کام اللہ کی حمد و ثنا سے نہ شروع کیا جائے، وہ برکت سے خالی ہوتا ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الأدب ٢١ (٤٨٤٠) ، (تحفة الأشراف : ١٥٢٣٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٣٥٩) (ضعیف) (متصل مرفوع حدیث ضعیف ہے، قرة کی وجہ سے مرسل صحیح ہے )
حدیث نمبر: 1894 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، وَمُحَمَّدُ بْنُ خَلَفٍ الْعَسْقَلَانِيُّ، قَالُوا: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ قُرَّةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كُلُّ أَمْرٍ ذِي بَالٍ لَا يُبْدَأُ فِيهِ بِالْحَمْدِ أَقْطَعُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৯৫
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نکاح کی تشہیر
ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : اس نکاح کا اعلان کرو اور اس پر دف بجاؤ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٧٤٥٣، ومصباح الزجاجة : ٦٧٥) (ضعیف) (اس کی سند میں خالد بن الیاس ضعیف و متروک الحدیث ہے، لیکن أَعْلِنُوا هَذَا النِّكَاحَ کا جملہ حسن ہے، نیز ملاحظہ ہو : الإرواء : ١٩٩٣ ، سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی : ٩٨٢ )
حدیث نمبر: 1895 حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، وَالْخَلِيلُ بْنُ عَمْرٍو، قَالَا: حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ خَالِدِ بْنِ إِلْيَاسَ، عَنْرَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: أَعْلِنُوا هَذَا النِّكَاحَ، وَاضْرِبُوا عَلَيْهِ بِالْغِرْبَالِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৯৬
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نکاح کی تشہیر
محمد بن حاطب (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : حلال اور حرام میں فرق یہ ہے کہ نکاح میں دف بجایا جائے، اور اس کا اعلان کیا جائے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/النکاح ٦ (١٠٨٨) ، سنن النسائی/النکاح ٧٢ (٣٣٧١) ، (تحفة الأشراف : ١١٢٢١) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٤١٨، ٤/٢٥٩) (حسن ) وضاحت : ١ ؎: تاکہ سب لوگوں کو خبر ہوجائے کہ یہاں نکاح ہوا ہے، اب علماء کا اختلاف ہے کہ سوائے دف کے اور باجے بھی درست ہیں یا نہیں ؟ جیسے طبلے سارنگی وغیرہ بعضوں نے دف کے سوا دوسرے سارے باجوں کو ناجائز رکھا ہے اور بعضوں نے شادی اور عید میں جائز رکھا ہے، اور وقتوں میں جائز نہیں رکھا۔
حدیث نمبر: 1896 حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ أَبِي بَلْجٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاطِبٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَصْلُ مَا بَيْنَ الْحَلَالِ وَالْحَرَامِ الدُّفُّ، وَالصَّوْتُ فِي النِّكَاحِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৯৭
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شادی کے گیت گانا اور دف بجانا
ابوالحسین خالد مدنی کہتے ہیں کہ ہم عاشورہ کے دن مدینہ میں تھے، لڑکیاں دف بجا رہی تھیں اور گا رہی تھیں، پھر ہم ربیع بنت معوذ (رض) کے پاس گئے، ان سے یہ بیان کیا تو انہوں نے کہا : نبی اکرم ﷺ میری شادی کے دن صبح میں آئے، اس وقت میرے پاس دو لڑکیاں گا رہی تھیں، اور بدر کے دن شہید ہونے والے اپنے آباء و اجداد کا ذکر کر رہی تھیں، گانے میں جو باتیں وہ کہہ رہی تھیں ان میں یہ بات بھی تھی : وفينا نبي يعلم ما في غد ہم میں مستقبل کی خبر رکھنے والے نبی ہے آپ ﷺ نے فرمایا : ایسا مت کہو، اس لیے کہ کل کی بات اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/المغازي ١٢ (٤٠٠١) ، النکاح ٤٨ (٥١٤٧) ، سنن ابی داود/الأدب ٥١ (٤٩٢٢) ، سنن الترمذی/النکاح ٦ (١٠٩٠) ، (تحفة الأشراف : ١٥٨٣٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٣٥٩، ٣٦٠) (صحیح )
حدیث نمبر: 1897 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي الْحُسَيْنِ اسْمُهُ خَالِدٌ الْمَدَنِيُّ، قَالَ: كُنَّا بِالْمَدِينَةِ يَوْمَ عَاشُورَاءَ، وَالْجَوَارِي يَضْرِبْنَ بِالدُّفِّ، وَيَتَغَنَّيْنَ فَدَخَلْنَا عَلَى الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذٍ، فَذَكَرْنَا ذَلِكَ لَهَا، فَقَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَبِيحَةَ عُرْسِي، وَعِنْدِي جَارِيَتَانِ تَتَغَنَّيَانِ، وَتَنْدُبَانِ آبَائِي الَّذِينَ قُتِلُوا يَوْمَ بَدْرٍ، وَتَقُولَانِ فِيمَا تَقُولَانِ: وَفِينَا نَبِيٌّ يَعْلَمُ مَا فِي غَدٍ، فَقَالَ: أَمَّا هَذَا فَلَا تَقُولُوهُ مَا يَعْلَمُ مَا فِي غَدٍ إِلَّا اللَّهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৯৮
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شادی کے گیت گانا اور دف بجانا
ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ ابوبکر (رض) میرے پاس آئے، اس وقت میرے پاس انصار کی دو لڑکیاں ایسے اشعار گا رہی تھیں جو انصار نے جنگ بعاث کے دن کہے تھے، اور وہ لڑکیاں پیشہ ور گانے والیاں نہ تھیں، تو ابوبکر (رض) نے کہا کہ نبی اکرم ﷺ کے گھر میں شیطان کا باجا ہو رہا ہے، اور یہ عید الفطر کا دن تھا، تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ابوبکر ! ہر قوم کی ایک عید ہوتی ہے، اور یہ ہماری عید ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/العیدین ٢ (٩٤٩) ، ٣ (٩٥٢) ، ٢٥ (٩٨٧) ، الجہاد ٨١ (٢٩٠٧) ، المناقب ١٥ (٣٥٢٠) ، مناقب الأنصار ٤٦ (٣٩٣١) ، صحیح مسلم/العیدین ٤ (٨٩٢) ، (تحفة الأشراف : ١٦٨٠١) ، وقد أخرجہ : سنن النسائی/العیدین ٣٢ (١٥٩٤) ، ٣٦ (١٥٩٨) ، مسند احمد (٦/٣٣، ٨٤، ٩٩، ١٢٧) (صحیح )
حدیث نمبر: 1898 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ أَبُو بَكْرٍ وَعِنْدِي جَارِيَتَانِ مِنْ جَوَارِي الْأَنْصَارِ تُغَنِّيَانِ بِمَا تَقَاوَلَتْ بِهِ الْأَنْصَارُ فِي يَوْمِ بُعَاثٍ، قَالَتْ: وَلَيْسَتَا بِمُغَنِّيَتَيْنِ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَبِمَزْمُورِ الشَّيْطَانِ فِي بَيْتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَذَلِكَ فِي يَوْمِ عِيدِ الْفِطْرِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا أَبَا بَكْرٍ إِنَّ لِكُلِّ قَوْمٍ عِيدًا، وَهَذَا عِيدُنَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৯৯
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شادی کے گیت گانا اور دف بجانا
انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ مدینہ کے ایک راستہ سے گزرے تو دیکھا کہ کچھ لڑکیاں دف بجاتے ہوئے گا رہی ہیں اور کہہ رہی ہیں : نحن جوار من بني النجار يا حبذا محمد من جار ہم بنی نجار کی لڑکیاں ہیں کیا ہی عمدہ پڑوسی ہیں محمد ﷺ یہ سن کر نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ جانتا ہے کہ میں تم سے محبت رکھتا ہوں ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٥١١، ومصباح الزجاجة : ٦٧٦) (صحیح )
حدیث نمبر: 1899 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا عَوْفٌ، عَنْ ثُمَامَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَرَّ بِبَعْضِ الْمَدِينَةِ، فَإِذَا هُوَ بِجَوَارٍ يَضْرِبْنَ بِدُفِّهِنَّ وَيَتَغَنَّيْنَ وَيَقُلْنَ: نَحْنُ جَوَارٍ مِنْ بَنِي النَّجَّارِ يَا حَبَّذَا مُحَمَّدٌ مِنْ جَارِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَعْلَمُ اللَّهُ إِنِّي لَأُحِبُّكُنَّ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯০০
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شادی کے گیت گانا اور دف بجانا
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ ام المؤمنین عائشہ (رض) نے انصار میں سے اپنی ایک قرابت دار خاتون کی شادی کرائی، تو رسول اللہ ﷺ وہاں تشریف لائے، اور فرمایا : تم لوگوں نے دلہن کو رخصت کردیا ؟ لوگوں نے کہا : ہاں، آپ ﷺ نے فرمایا : اس کے ساتھ کوئی گانے والی بھی بھیجی ؟ عائشہ (رض) نے کہا : نہیں، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : انصار کے لوگ غزل پسند کرتے ہیں، کاش تم لوگ دلہن کے ساتھ کسی کو بھیجتے جو یہ گاتا : أتيناکم أتيناکم فحيانا وحياكم ہم تمہارے پاس آئے، ہم تمہارے پاس آئے، اللہ تمہیں اور ہمیں سلامت رکھے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٦٤٥٣، ومصباح الزجاجة : ٦٧٧) (حسن) (غزل کا جملہ منکر ہے، تراجع الألبانی : رقم : ٤٦٥ ) وضاحت : ١ ؎: دوسری روایت میں ہے کہ جب نبی اکرم ﷺ مکہ سے چل کر مدینہ پہنچے تو انصار کی لڑکیاں راستوں پر گاتی بجاتی نکلیں، اور آپ ﷺ کی آمد پر کی خوشی میں کہا : طَلَعَ الْبَدْرُ عَلَيْنَا مٍنْ ثَنِيَّاتِ الْوَدَاعِ وَجَبَ الشُّكْرُ عَلَيْنَا مَا دَعَا للهِ دَاع آپ ﷺ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ تم سے محبت رکھتا ہے اصل یہ ہے کہ الأعمال بالنیات، ان لڑکیوں کو گانے سے اور کوئی غرض نہ تھی سوا اس کے کہ وہ نبی اکرم ﷺ کی آمد کی خوشی میں ایسا کرتی تھیں، اور یہ لڑکیاں پیشہ ور گانے والیاں نہ تھیں بلکہ کمسن اور نابالغ تھیں، اور آپ ﷺ کے تشریف لانے کی خوشی میں معمولی طور سے گانے بجانے لگیں، یہ مباح ہے اس کی اباحت میں کچھ شک نہیں۔ ابن القیم زاد المعاد میں لکھتے ہیں کہ لڑکیوں کے استقبال کا یہ واقع غزوہ تبوک سے واپسی کا ہے۔
حدیث نمبر: 1900 حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، أَنْبَأَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، أَنْبَأَنَا الْأَجْلَحُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: أَنْكَحَتْ عَائِشَةُ ذَاتَ قَرَابَةٍ لَهَا مِنْ الْأَنْصَارِ، فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَهْدَيْتُمُ الْفَتَاةَ، قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: أَرْسَلْتُمْ مَعَهَا مَنْ يُغَنِّي، قَالَتْ: لَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ الْأَنْصَارَ قَوْمٌ فِيهِمْ غَزَلٌ، فَلَوْ بَعَثْتُمْ مَعَهَا مَنْ يَقُولُ أَتَيْنَاكُمْ، أَتَيْنَاكُمْ، فَحَيَّانَا، وَحَيَّاكُمْ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯০১
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شادی کے گیت گانا اور دف بجانا
مجاہد کہتے ہیں کہ میں ابن عمر (رض) کے ساتھ تھا انہوں نے طبلہ کی آواز سنی تو اپنی دونوں انگلیاں کانوں میں ڈال لیں، اور وہاں سے ہٹ گئے یہاں تک کہ ایسا تین مرتبہ کیا، پھر کہنے لگے : رسول اللہ ﷺ نے ایسا ہی کیا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٧٤٠٧، ومصباح الزجاجة : ٦٧٨) (صحیح) (یہ زمارة راع کے لفظ سے صحیح ہے، اور اس میں طبل کا ذکر منکر ہے )
حدیث نمبر: 1901 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا الْفِرْيَابِيُّ، عَنْ ثَعْلَبَةَ بْنِ أَبِي مَالِكٍ التَّمِيمِيِّ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ: كُنْتُ مَعَابْنِ عُمَرَ، فَسَمِعَ صَوْتَ طَبْلٍ فَأَدْخَلَ إِصْبَعَيْهِ فِي أُذُنَيْهِ، ثُمَّ تَنَحَّى حَتَّى فَعَلَ ذَلِكَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ قَالَ: هَكَذَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯০২
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ہیجڑوں کا بیان
ام المؤمنین ام سلمہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ ان کے پاس آئے، وہاں ایک ہیجڑے کو سنا جو عبداللہ بن ابی امیہ سے کہہ رہا تھا : اگر اللہ کل طائف کو فتح کر دے گا تو میں تم کو ایک عورت بتاؤں گا جو سامنے آتی ہے چار سلوٹوں کے ساتھ اور پیچھے مڑتی ہے آٹھ سلوٹوں کے ساتھ، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اسے اپنے گھروں سے باہر نکال دو ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/المغازي ٥٦ (٤٣٢٤) ، اللباس ٦٢ (٥٨٨٧) ، النکاح ١١٣ (٥٢٣٥) ، صحیح مسلم/السلام ١٣ (٢١٨٠) ، سنن ابی داود/الأدب ٦١ (٤٩٢٩) ، (تحفة الأشراف : ١٨٢٦٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٢٩٠، ٣١٨) (صحیح )
حدیث نمبر: 1902 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ زيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: دَخَلَ عَلَيْهَا فَسَمِعَ مُخَنَّثًا وَهُوَ يَقُولُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أُمَيَّةَ: إِنْ يَفْتَحْ اللَّهُ الطَّائِفَ غَدًا، دَلَلْتُكَ عَلَى امْرَأَةٍ تُقْبِلُ بِأَرْبَعٍ، وَتُدْبِرُ بِثَمَانٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَخْرِجُوهُ مِنْ بُيُوتِكُمْ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯০৩
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ہیجڑوں کا بیان
ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اس عورت پر لعنت کی جو مردوں کی مشابہت اختیار کرے، اور اس مرد پر لعنت کی جو عورتوں کی مشابہت اختیار کرے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٢٦٩٤، ومصباح الزجاجة : ٦٧٩) (حسن صحیح )
حدیث نمبر: 1903 حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَعَنَ الْمَرْأَةَ تَتَشَبَّهُ بِالرِّجَالِ، وَالرَّجُلَ يَتَشَبَّهُ بِالنِّسَاءِ.
তাহকীক: