কিতাবুস সুনান - ইমাম ইবনে মাজা' রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام ابن ماجة
نکاح کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১৭২ টি
হাদীস নং: ১৮৬৫
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کسی عورت سے نکاح کا ارادہ ہو تو ایک نظر اسے دیکھنا
انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ مغیرہ بن شعبہ (رض) نے ایک عورت سے نکاح کرنا چاہا، تو نبی اکرم ﷺ نے ان سے فرمایا : جاؤ اور اس کو دیکھ لو ایسا کرنے سے زیادہ امید ہے کہ تم دونوں کے درمیان الفت و محبت ہو ، مغیرہ (رض) نے ایسا ہی کیا، اور پھر شادی کی، پھر انہوں نے اس سے اپنی باہمی موافقت اور ہم آہنگی کا ذکر کیا۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٤٩٠، ومصباح الزجاجة : ٦٦٥) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/النکاح ٥ (١٠٨٧) ، سنن النسائی/النکاح ١٧ (٣٢٣٧) ، مسند احمد (٤/٢٤٥، ٢٤٦) ، سنن الدارمی/النکاح ٥ (٢٢١٨) (صحیح )
حدیث نمبر: 1865 حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، وَزُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ، قَالُوا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ ثابِتٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ، أَرَادَ أَنْ يَتَزَوَّجَ امْرَأَةً، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اذْهَبْ فَانْظُرْ إِلَيْهَا، فَإِنَّهُ أَحْرَى أَنْ يُؤْدَمَ بَيْنَكُمَافَفَعَلَ، فَتَزَوَّجَهَا، فَذَكَرَ مِنْ مُوَافَقَتِهَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৬৬
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کسی عورت سے نکاح کا ارادہ ہو تو ایک نظر اسے دیکھنا
مغیرہ بن شعبہ (رض) کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا اور میں نے آپ سے ذکر کیا کہ میں ایک عورت کو پیغام دے رہا ہوں، آپ ﷺ نے فرمایا : جاؤ اسے دیکھ لو، اس سے تم دونوں میں محبت زیادہ ہونے کی امید ہے ، چناچہ میں ایک انصاری عورت کے پاس آیا، اور اس کے ماں باپ کے ذریعہ سے اسے پیغام دیا، اور نبی اکرم ﷺ کا فرمان سنایا، لیکن ایسا معلوم ہوا کہ ان کو یہ بات پسند نہیں آئی، اس عورت نے پردہ سے یہ بات سنی تو کہا : اگر رسول اللہ ﷺ نے دیکھنے کا حکم دیا ہے، تو تم دیکھ لو، ورنہ میں تم کو اللہ کا واسطہ دلاتی ہوں، گویا کہ اس نے اس چیز کو بہت بڑا سمجھا، مغیرہ (رض) کہتے ہیں : میں نے اس عورت کو دیکھا، اور اس سے شادی کرلی، پھر انہوں نے اپنی باہمی موافقت اور ہم آہنگی کا حال بتایا۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/النکاح ٥ (١٠٨٧) ، سنن النسائی/النکاح ١٧ (٣٢٣٧) ، (تحفة الأشراف : ١١٤٨٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٢٤٤، سنن الدارمی/النکاح ٥ (٢٢١٨) (صحیح )
حدیث نمبر: 1866 حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَبِي الرَّبِيعِ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيِّ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ لَهُ امْرَأَةً أَخْطُبُهَا، فَقَالَ: اذْهَبْ فَانْظُرْ إِلَيْهَا، فَإِنَّهُ أَجْدَرُ أَنْ يُؤْدَمَ بَيْنَكُمَا، فَأَتَيْتُ امْرَأَةً مِنْ الْأَنْصَارِ، فَخَطَبْتُهَا إِلَى أَبَوَيْهَا، وَأَخْبَرْتُهُمَا بِقَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَأَنَّهُمَا كَرِهَا ذَلِكَ، قَالَ: فَسَمِعَتْ ذَلِكَ الْمَرْأَةُ وَهِيَ فِي خِدْرِهَا، فَقَالَتْ: إِنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَكَ أَنْ تَنْظُرَ فَانْظُرْ، وَإِلَّا فَإِنِّي أَنْشُدُكَ كَأَنَّهَا أَعْظَمَتْ ذَلِكَ، قَالَ: فَنَظَرْتُ إِلَيْهَا، فَتَزَوَّجْتُهَا، فَذَكَرَ مِنْ مُوَافَقَتِهَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৬৭
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسلمان بھائی پیغام نکاح دے تو دوسرا بھی اسی کو پیغام نہ دے
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : کوئی شخص اپنے بھائی کے پیغام پر پیغام نہ دے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/البیوع ٥٨ (٢١٤٠) ، الشروط ٨ (٢٧٢٣) ، النکاح ٤٥ (٥١٤٢) ، صحیح مسلم/النکاح ٦ (١٤١٣) ، سنن ابی داود/النکاح ١٨ (٢٠٨٠) ، سنن الترمذی/النکاح ٣٨ (١١٣٤) ، سنن النسائی/النکاح ٢٠ (٣٢٤١) ، (تحفة الأشراف : ١٣١٢٣) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/النکاح ١ (١) ، حم (٢/٢٣٨، ٢٧٤، ٣١١، ٣١٨، ٣٩٤، ٤١١، ٤٢٧، ٤٥٧، ٤٦٢، ٤٦٣، ٤٨٧، ٤٨٩، ٥٥٨، سنن الدارمی/النکاح ٧ (٢٢٢١) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی ایک مسلمان کی جب کسی جگہ نسبت طے ہونے لگے اور دونوں طرف سے رغبت کا اظہار ہونے لگ جائے تو کسی اور کے لیے شادی کا پیغام دینا جائز نہیں کیونکہ اس سے دوسرے مسلمان کی حق تلفی ہوتی ہے، اور اگر ابھی دونوں طرف سے رغبت کا اظہار نہیں ہوا ہے تو پیغام دینے میں کوئی مضائقہ نہیں۔
حدیث نمبر: 1867 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، وَسَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَخْطُبِ الرَّجُلُ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৬৮
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسلمان بھائی پیغام نکاح دے تو دوسرا بھی اسی کو پیغام نہ دے
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : کوئی شخص اپنے بھائی کے پیغام پر پیغام نہ دے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/النکاح ٦ (١٤١٢) ، البیوع ٨ (١٤١٢) ، (تحفة الأشراف : ٨١٨٥) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/النکاح ٤٥ (٥١٤٢) ، سنن ابی داود/النکاح ١٨ (٢٠٨١) ، سنن الترمذی/البیوع ٥٧ (١١٣٤) ، سنن النسائی/النکاح ٢٠ (٣٢٣٨) ، موطا امام مالک/النکاح ١ (٢) ، البیوع ٤٥ (٤٥) ، مسند احمد (٢/١٢٢، ١٢٤، ١٢٦، ١٣٠، ١٤٢، ١٥٣) ، سنن الدارمی/النکاح ٧ (٢٢٢٢) ، البیوع ٣٣ (٢٦٠٩) (صحیح )
حدیث نمبر: 1868 حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَخْطُبِ الرَّجُلُ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৬৯
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسلمان بھائی پیغام نکاح دے تو دوسرا بھی اسی کو پیغام نہ دے
فاطمہ بنت قیس (رض) کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا : جب تمہاری عدت گزر جائے تو مجھے خبر دینا ، آخر انہوں نے آپ ﷺ کو خبر دی، تو انہیں معاویہ ابولجہم بن صخیر اور اسامہ بن زید رضی اللہ عنہم نے شادی کا پیغام دیا، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : رہے معاویہ تو وہ مفلس آدمی ہیں ان کے پاس مال نہیں ہے، اور رہے ابوجہم تو وہ عورتوں کو بہت مارتے پیٹتے ہیں، لیکن اسامہ بہتر ہیں یہ سن کر فاطمہ (رض) نے ہاتھ سے اشارہ کیا : اور کہا : اسامہ اسامہ (یعنی اپنی بےرغبتی ظاہر کی) آپ ﷺ نے فاطمہ (رض) سے فرمایا : اللہ اور اس کے رسول کی بات ماننا تمہارے لیے بہتر ہے ، فاطمہ (رض) کہتی ہیں : آخر میں نے اسامہ سے شادی کرلی، تو دوسری عورتیں مجھ پر رشک کرنے لگیں ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الطلاق ٦ (١٤٨٠) ، سنن الترمذی/النکاح ٣٧ (١١٣٥) سنن النسائی/النکاح ٨ (٣٢٢٤) ، الطلاق ٧٣ (٣٥٨٢) ، (تحفة الأشراف : ١٨٠٣٧) ، وقد أخرجہ : سنن ابی داود/الطلاق ٣٩ (٢٨٨٤) ، موطا امام مالک/الطلاق ٢٣ (٦٧) ، مسند احمد (٦/٤١٤، ٤١٥) ، سنن الدارمی/النکاح ٧ (٢٢٢٣) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اس روایت سے معلوم ہوا کہ جسے پیغام دیا گیا اگر اس کی طرف سے ابھی موافقت کا اظہار نہیں ہوا ہے تو دوسرے کے لیے پیغام دینا جائز ہے، اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ صلاح و مشورہ دینے میں کسی کا حقیقی اور واقعی عیب بیان کرنا جائز ہے تاکہ مشورہ لینے والا دھوکہ نہ کھائے، یہ غیبت میں داخل نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 1869 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي الْجَهْمِ بْنِ صُخَيْرٍ الْعَدَوِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ فَاطِمَةَ بِنْتَ قَيْسٍ، تَقُولُ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا حَلَلْتِ فَآذِنِينِي، فَآذَنَتْهُ فَخَطَبَهَا مُعَاوِيَةُ، وَأَبُو الْجَهْمِ بْنُ صُخَيْرٍ، وَأُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَمَّا مُعَاوِيَةُ فَرَجُلٌ تَرِبٌ لَا مَالَ لَهُ، وَأَمَّا أَبُو الْجَهْمِ فَرَجُلٌ ضَرَّابٌ لِلنِّسَاءِ، وَلَكِنْ أُسَامَةُ، فَقَالَتْ بِيَدِهَا هَكَذَا: أُسَامَةُ، أُسَامَةُ، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: طَاعَةُ اللَّهِ، وَطَاعَةُ رَسُولِهِ خَيْرٌ لَكِ، قَالَتْ: فَتَزَوَّجْتُهُ فَاغْتَبَطْتُ بِهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৭০
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کنواری یا ثیبہ دونوں سے نکاح کی اجازت لینا
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : غیر کنواری عورت اپنے آپ پر اپنے ولی سے زیادہ حق رکھتی ہے، اور کنواری عورت سے نکاح کے سلسلے میں اجازت طلب کی جائے گی ، عرض کیا گیا : اللہ کے رسول ! کنواری بولنے سے شرم کرے گی تو آپ ﷺ نے فرمایا : اس کی خاموشی اس کی اجازت ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/النکاح ٩ (١٤٢١) ، سنن ابی داود/النکاح ٢٦ (٢٠٩٨) ، سنن الترمذی/النکاح ١٧ (١١٠٨) ، سنن النسائی/النکاح ٣١ (٣٢٦٢) ، (تحفة الأشراف : ٦٥١٧) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/النکاح ٢ (٣) ، مسند احمد (١/٢١٩، ٢٤٢، ٢٧٤، ٣٥٤، ٣٦٢) ، سنن الدارمی/النکاح ١٣ (٢٢٣٤) (صحیح )
حدیث نمبر: 1870 حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيل بْنُ مُوسَى السُّدِّيُّ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنسٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْفَضْلِ الْهَاشِمِيِّ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَن ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْأَيِّمُ أَوْلَى بِنَفْسِهَا مِنْ وَلِيِّهَا، وَالْبِكْرُ تُسْتَأْمَرُ فِي نَفْسِهَا، قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ: إِنَّ الْبِكْرَ تَسْتَحْيِي أَنْ تَتَكَلَّمَ، قَالَ: إِذْنُهَا سُكُوتُهَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৭১
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کنواری یا ثیبہ دونوں سے نکاح کی اجازت لینا
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : غیر کنواری عورت کا نکاح اس کی واضح اجازت کے بغیر نہ کیا جائے، اور کنواری کا نکاح بھی اس سے اجازت لے کر کیا جائے، اور کنواری کی اجازت اس کی خاموشی ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/النکاح ٩ (١٤١٩) ، سنن الترمذی/النکاح ١٧ (١١٠٧) ، (تحفة الأشراف : ١٥٣٨٤) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/النکاح ٤٢ (٥١٣٦) ، الحیل ١١ (٦٩٦٨، ٦٩٧٠) ، سنن النسائی/النکاح ٣٣ (٣٢٦٧) ، مسند احمد (٢/٢٢١، ٢٥٠، ٤٢٥، ٤٣٤، سنن الدارمی/النکاح ١٣ (٢٢٣٢) (صحیح )
حدیث نمبر: 1871 حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَا تُنْكَحُ الثَّيِّبُ حَتَّى تُسْتَأْمَرَ، وَلَا الْبِكْرُ حَتَّى تُسْتَأْذَنَ، وَإِذْنُهَا الصُّمُوتُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৭২
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کنواری یا ثیبہ دونوں سے نکاح کی اجازت لینا
عدی کندی (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : غیر کنواری عورت اپنی رضا مندی صراحۃً ظاہر کرے، اور کنواری کی رضا مندی اس کی خاموشی ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٩٨٨٢، ومصباح الزجاجة : ٦٦٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/١٩٢) (صحیح) (عدی کندی کا اپنے والد عدی بن عمرہ سے سماع نہیں ہے، لیکن حدیث شواہد کی بناء پر صحیح ہے ) وضاحت : ١ ؎: ثیّبہ کا چپ ہوجانا کافی نہیں بلکہ زبان سے ہوں یا ہاں کہنا چاہیے، مراد یہاں کنواری اور ثیبہ سے وہ لڑکی ہے جو جوان اور بالغ ہوگئی ہو، لیکن جو نابالغ ہو اس سے اجازت لینا ضروری نہیں بلکہ ولی کی اجازت کافی ہے، جیسے ابوبکر صدیق (رض) نے اپنی بیٹی ام المومنین عائشہ (رض) کا نبی اکرم ﷺ سے نکاح کردیا تھا، اس وقت ام المومنین عائشہ (رض) کی عمر صرف چھ برس کی تھی۔
حدیث نمبر: 1872 حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ الْمِصْرِيُّ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ عَدِيٍّ الْكِنْدِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الثَّيِّبُ تُعْرِبُ عَنْ نَفْسِهَا، وَالْبِكْرُ رِضَاهَا صَمْتُهَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৭৩
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیٹی کی مرضی کے بغیر اس کی شادی کرنا
عبدالرحمٰن بن یزید انصاری اور مجمع بن یزید انصاری (رض) خبر دیتے ہیں کہ خذام نامی ایک شخص نے اپنی بیٹی (خنساء) کا نکاح کردیا، اس نے اپنے باپ کا کیا ہوا نکاح ناپسند کیا، وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئی، اور آپ ﷺ سے اس کا ذکر کیا، تو آپ نے اس کے والد کا کیا ہوا نکاح فسخ کردیا، پھر اس نے ابولبابہ بن عبدالمنذر (رض) سے شادی کی۔ یحییٰ بن سعید نے ذکر کیا کہ وہ ثیبہ (غیر کنواری) تھی۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/النکاح ٤٢ (٥١٣٨، ٥١٣٩) ، الإکراہ ٣ (١٩٤٥) ، الحیل ١١ (٦٩٦٩) ، سنن ابی داود/النکاح ٢٦ (٢١٠١) ، سنن النسائی/النکاح ٣٥ (٣٢٧٠) ، (تحفة الأشراف : ١٥٨٢٤) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/النکاح ١٤ (٢٥) ، مسند احمد (٦/٣٢٨) ، سنن الدارمی/النکاح ٤ ١ (٣٢٣٧) (صحیح )
حدیث نمبر: 1873 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، أَنَّ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ يَزِيدَ، وَمُجَمِّعَ بْنَ يَزِيدَ الْأَنْصَارِيَّيْنِ، أَخْبَرَاهُ: أَنَّ رَجُلًا مِنْهُمْ يُدْعَى خِذَامًا أَنْكَحَ ابْنَةً لَهُ، فَكَرِهَتْ نِكَاحَ أَبِيهَا، فَأَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَتْ لَهُ، فَرَدَّ عَلَيْهَا نِكَاحَ أَبِيهَا، فَنَكَحَتْ أَبَا لُبَابَةَ بْنَ عَبْدِ الْمُنْذِرِ، وَذَكَرَ يَحْيَى أَنَّهَا كَانَتْ ثَيِّبًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৭৪
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیٹی کی مرضی کے بغیر اس کی شادی کرنا
بریدہ (رض) کہتے ہیں کہ ایک نوجوان عورت نبی اکرم ﷺ کے پاس آئی عرض کیا : میرے والد نے میرا نکاح اپنے بھتیجے سے کردیا ہے، تاکہ میری وجہ سے اس کی ذلت ختم ہوجائے، نبی اکرم ﷺ نے اس عورت کو اختیار دے دیا، تو اس نے کہا : میرے والد نے جو کیا میں نے اسے مان لیا، لیکن میرا مقصد یہ تھا کہ عورتوں کو یہ معلوم ہوجائے کہ ان کے باپوں کو ان پر (جبراً نکاح کردینے کا) اختیار نہیں پہنچتا۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٩٩٧، ومصباح الزجاجة : ٦٦٨) (ضعیف شاذ) (غایة المرام : ٢١٧ )
حدیث نمبر: 1874 حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ كَهْمَسِ بْنِ الْحَسَنِ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: جَاءَتْ فَتَاةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: إِنَّ أَبِي زَوَّجَنِي ابْنَ أَخِيهِ لِيَرْفَعَ بِي خَسِيسَتَهُ، قَالَ: فَجَعَلَ الْأَمْرَ إِلَيْهَا، فَقَالَتْ: قَدْ أَجَزْتُ مَا صَنَعَ أَبِي، وَلَكِنْ أَرَدْتُ أَنْ تَعْلَمَ النِّسَاءُ، أَنْ لَيْسَ إِلَى الْآبَاءِ مِنَ الْأَمْرِ شَيْءٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৭৫
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیٹی کی مرضی کے بغیر اس کی شادی کرنا
عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ ایک کنواری لڑکی نبی اکرم ﷺ کے پاس آئی، اور اس نے عرض کیا : اس کے والد نے اس کا نکاح کردیا حالانکہ وہ راضی نہیں ہے، تو نبی اکرم ﷺ نے اسے اختیار دیا۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/النکاح ٢٥ (٢٠٩٦، ٢٠٩٧) ، (تحفة الأشراف : ٦٠٠١) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٢٧٣) (صحیح )
حدیث نمبر: 1875 حَدَّثَنَا أَبُو السَّقْرِ يَحْيَى بْنُ يَزْدَادَ الْعَسْكَرِيُّ، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَذِيُّ، حَدَّثَنِي جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، عَنْأَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ جَارِيَةً بِكْرًا أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَتْ لَهُ أَنَّ أَبَاهَا زَوَّجَهَا وَهِيَ كَارِهَةٌ، فَخَيَّرَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৭৬
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیٹی کی مرضی کے بغیر اس کی شادی کرنا
اس سند سے بھی ابن عباس (رض) سے اسی کے مثل مرفوعاً مروی ہے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، أَنْبَأَنَا مُعَمَّرُ بْنُ سُلَيْمَانَ الرَّقِّيُّ، عَنْ زَيْدِ بْنِ حِبَّانَ، عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৭৬
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نابالغ لڑکیوں کے نکاح ان کے باپ کرسکتے ہیں
ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے شادی کی تو اس وقت میری عمر چھ سال کی تھی، پھر ہم مدینہ آئے تو بنو حارث بن خزرج کے محلہ میں اترے، مجھے بخار آگیا اور میرے بال جھڑ گئے، پھر بال بڑھ کر مونڈھوں تک پہنچ گئے، تو میری ماں ام رومان میرے پاس آئیں، میں ایک جھولے میں تھی، میرے ساتھ میری کئی سہیلیاں تھیں، ماں نے مجھے آواز دی، میں ان کے پاس گئی، مجھے معلوم نہیں تھا کہ وہ کیا چاہتی ہیں ؟ آخر انہوں نے میرا ہاتھ پکڑ کر گھر کے دروازہ پر لا کھڑا کیا، اس وقت میرا سانس پھول رہا تھا، یہاں تک کہ میں کچھ پرسکون ہوگئی، پھر میری ماں نے تھوڑا سا پانی لے کر اس سے میرا منہ دھویا اور سر پونچھا، پھر مجھے گھر میں لے گئیں، وہاں ایک کمرہ میں انصار کی کچھ عورتیں تھیں، انہوں نے دعا دیتے ہوئے کہا : تم خیر و برکت اور بہتر نصیب کے ساتھ جیو ، میری ماں نے مجھے ان عورتوں کے سپرد کردیا، انہوں نے مجھے آراستہ کیا، میں کسی بات سے خوف زدہ نہیں ہوئی مگر اس وقت جب رسول اللہ ﷺ چاشت کے وقت اچانک تشریف لائے، اور ان عورتوں نے مجھے آپ کے حوالہ کردیا، اس وقت میری عمر نو سال تھی۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/النکاح ٣٨ (٥١٣٣) ، ٣٩ (٥١٣٤) ، ٥٩ (٥١٥٨) ، (تحفة الأشراف : ١٧١٠٦) ، وقد أخرجہ : صحیح مسلم/النکاح ١٠ (١٤٢٢) ، سنن ابی داود/النکاح ٣٤ (٢١٢١) ، سنن النسائی/النکاح ٢٩ (٣٢٥٧) ، مسند احمد (٦/١١٨) ، سنن الدارمی/النکاح ٥٦ (٢٣٠٧) (صحیح )
حدیث نمبر: 1876 حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: تَزَوَّجَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا بِنْتُ سِتِّ سِنِينَ، فَقَدِمْنَا الْمَدِينَةَ فَنَزَلْنَا فِي بَنِي الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ، فَوُعِكْتُ فَتَمَرَّقَ شَعَرِي حَتَّى وَفَى لَهُ جُمَيْمَةٌ، فَأَتَتْنِي أُمِّي أُمُّ رُومَانَ وَإِنِّي لَفِي أُرْجُوحَةٍ وَمَعِي صَوَاحِبَاتٌ لِي، فَصَرَخَتْ بِي، فَأَتَيْتُهَا وَمَا أَدْرِي مَا تُرِيدُ، فَأَخَذَتْ بِيَدِي، فَأَوْقَفَتْنِي عَلَى بَابِ الدَّارِ، وَإِنِّي لَأَنْهَجُ حَتَّى سَكَنَ بَعْضُ نَفَسِي، ثُمَّ أَخَذَتْ شَيْئًا مِنْ مَاءٍ فَمَسَحَتْ بِهِ عَلَى وَجْهِي وَرَأْسِي، ثُمَّ أَدْخَلَتْنِي الدَّارَ، فَإِذَا نِسْوَةٌ مِنَ الْأَنْصَارِ فِي بَيْتٍ، فَقُلْنَ: عَلَى الْخَيْرِ، وَالْبَرَكَةِ، وَعَلَى خَيْرِ طَائِرٍ، فَأَسْلَمَتْنِي إِلَيْهِنَّ فَأَصْلَحْنَ مِنْ شَأْنِي، فَلَمْ يَرُعْنِي إِلَّا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ضُحًى فَأَسْلَمَتْنِي إِلَيْهِ، وَأَنَا يَوْمَئِذٍ بِنْتُ تِسْعِ سِنِينَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৭৭
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نابالغ لڑکیوں کے نکاح ان کے باپ کرسکتے ہیں
عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ام المؤمنین عائشہ (رض) سے نکاح کیا، اس وقت ان کی عمر سات برس تھی، اور ان کے ساتھ خلوت کی تو ان کی عمر نو سال تھی، اور آپ ﷺ کا انتقال ہوا تو اس وقت ان کی عمر اٹھارہ سال تھی ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٩٦٢٠، ومصباح الزجاجة : ٦٦٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/١٣٠) (صحیح) (سند میں ابو عبیدہ اور عبد اللہ بن مسعود (رض) کے درمیان انقطاع ہے، لیکن حدیث دوسرے طریق سے صحیح ہے، نیز ملاحظہ ہو : الإرواء : ٦ /٢٣٠ ) وضاحت : ١ ؎: ام المومنین عائشہ (رض) کے فضائل و مناقب بیشمار ہیں، اور وہ آپ ﷺ کی تمام بیویوں میں خدیجہ الکبری (رض) کے بعد سب سے افضل ہیں، اور بعضوں نے خدیجہ الکبری سے بھی ان کو افضل کہا ہے، غرض وہ آپ ﷺ کی خاص چہیتی تھیں اور آپ کی بیویوں میں صرف وہی کنواری تھیں، اور اس کم سنی میں آپ (رض) کا یہ حال تھا کہ علم و فضل، قوت حافظہ اور عقل و دانش میں بڑی بوڑھی عورتوں سے سبقت لے گئی تھیں۔
حدیث نمبر: 1877 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: تَزَوَّجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَائِشَةَ وَهِيَ بِنْتُ سَبْعٍ، وَبَنَى بِهَا وَهِيَ بِنْتُ تِسْعٍ، وَتُوُفِّيَ عَنْهَا وَهِيَ بِنْتُ ثَمَانِي عَشْرَةَ سَنَةً.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৭৮
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نابالغ لڑکی کا نکاح والد کے علاوہ کوئی اور کردے تو؟
عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ جب عثمان بن مظعون (رض) کا انتقال ہوا، تو انہوں نے ایک بیٹی چھوڑی، عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ میری شادی اس لڑکی سے میرے ماموں قدامہ (رض) نے کرا دی جو اس لڑکی کے چچا تھے، اور اس سے مشورہ نہیں لیا، یہ اس وقت کا ذکر ہے جب اس کے والد کا انتقال ہوچکا تھا، اس لڑکی نے یہ نکاح ناپسند کیا، اور اس نے چاہا کہ اس کا نکاح مغیرہ بن شعبہ (رض) سے کردیا جائے، آخر قدامہ (رض) نے اس کا نکاح مغیرہ ہی سے کردیا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٧٧٥٢، ومصباح الزجاجة : ٦٧٠) ، ورواہ أحمد (٢/١٣٠، والدار قطنی فيسننہ و البیہقی في سننہ ٧/١١٣، من طریق عمربن حسین، عن نافع عن ابن عمر، وأخرجہ : الحاکم ٢/١٦ و البیہقی ٧/١٢١) (حسن) (اس کی سند میں عبد اللہ بن نافع ضعیف ہیں، لیکن متابعت کی وجہ سے حدیث حسن ہے، کما فی التخریج ) وضاحت : ١ ؎: شاید عثمان (رض) کی بیٹی جوان ہوگی، اور جوان لڑکی کا نکاح بغیر اس کی اجازت کے نافذ نہیں ہوتا، حنفیہ کا یہ مذہب ہے کہ نابالغ لڑکی کا نکاح اگر باپ دادا کے سوا اور کوئی ولی کر دے تو وہ درست اور جائز ہوگا، لیکن لڑکی کو بلوغت کے بعد فسخ نکاح کا اختیار ہے، اگر وہ اس نکاح سے ناراض ہو تو وہ فسخ نکاح کرسکتی ہے۔
حدیث نمبر: 1878 حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ الصَّائِغُ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ حِينَ هَلَكَ عُثْمَانُ بْنُ مَظْعُونٍ تَرَكَ ابْنَةً لَهُ، قَالَ ابْنُ عُمَرَ: فَزَوَّجَنِيهَا خَالِي قُدَامَةُ وَهُوَ عَمُّهَا، وَلَمْ يُشَاوِرْهَا وَذَلِكَ بَعْدَ مَا هَلَكَ أَبُوهَا، فَكَرِهَتْ نِكَاحَهُ، وَأَحَبَّتِ الْجَارِيَةُ أَنْ يُزَوِّجَهَا الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ، فَزَوَّجَهَا إِيَّاهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৭৯
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ولی کے بغیر نکاح باطل ہے۔
ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جس عورت کا نکاح اس کے ولی نے نہ کیا ہو، تو اس کا نکاح باطل ہے، باطل ہے، باطل ہے، اگر مرد نے ایسی عورت سے جماع کرلیا تو اس جماع کے عوض عورت کے لیے اس کا مہر ہے، اور اگر ولی اختلاف کریں تو حاکم اس کا ولی ہوگا جس کا کوئی ولی نہیں ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/النکاح ٢٠ (٢٠٨٣، ٢٠٨٤٨) ، سنن الترمذی/النکاح ١٤ (١١٠٢) ، (تحفة الأشراف : ١٦٤٦٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٦٦، ١٦٦، ٢٦٠) ، سنن الدارمی/النکاح ١١ (٢٢٣٠) (صحیح )
حدیث نمبر: 1879 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّمَا امْرَأَةٍ لَمْ يُنْكِحْهَا الْوَلِيُّ فَنِكَاحُهَا بَاطِلٌ، فَنِكَاحُهَا بَاطِلٌ، فَنِكَاحُهَا بَاطِلٌ، فَإِنْ أَصَابَهَا فَلَهَا مَهْرُهَا بِمَا أَصَابَ مِنْهَا، فَإِنِ اشْتَجَرُوا فَالسُّلْطَانُ وَلِيُّ مَنْ لَا وَلِيَّ لَهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৮০
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ولی کے بغیر نکاح باطل ہے۔
ام المؤمنین عائشہ اور ابن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ولی کے بغیر نکاح نہیں ہے ۔ اور ام المؤمنین عائشہ (رض) کی حدیث میں ہے : جس کا کوئی ولی نہ ہو، اس کا ولی حاکم ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٦٤٦٢، ومصباح الزجاجة : ٦٧١) ، وقد أخرجہ : سنن ابی داود/النکاح ٢٠ (٢٠٨٣) ، سنن الترمذی/النکاح ١٤ (١١٠٢) ، مسند احمد (٦/٦٦، ١٦٦، ٢٦٠، سنن الدارمی/النکاح ١١ (٢٢٣٠) (صحیح) (حجاج بن ارطاہ مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے ہے، نیز حجاج کا عکرمہ سے سماع نہیں بھی ہے، ملاحظہ ہو : الإرواء : ٦ / ٢٣٨- ٢٤٧ )
حدیث نمبر: 1880 حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ حَجَّاجٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وعَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا نِكَاحَ إِلَّا بِوَلِيٍّ، وَفِي حَدِيثِ عَائِشَةَ: وَالسُّلْطَانُ وَلِيُّ مَنْ لَا وَلِيَّ لَهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৮১
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ولی کے بغیر نکاح باطل ہے۔
ابوموسیٰ اشعری (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ولی کے بغیر نکاح نہیں ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/النکاح ٢٠ (٢٠٨٥) ، سنن الترمذی/النکاح ١٤ (١١٠١) ، (تحفة الأشراف : ٩١١٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٤١٣، ٤١٨، ٣٩٤) ، سنن الدارمی/النکاح ١١ (٢٢٢٩) (صحیح )
حدیث نمبر: 1881 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق الْهَمْدَانِيُّ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْأَبِي مُوسَى، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا نِكَاحَ إِلَّا بِوَلِيٍّ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৮২
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ولی کے بغیر نکاح باطل ہے۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : عورت عورت کا نکاح نہ کرائے، اور نہ عورت خود اپنا نکاح کرے، پس بدکار وہی عورت ہے جو اپنا نکاح خود کرتی ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٤٥٤، ومصباح الزجاجة : ٦٧٢) (صحیح) (الزانیہ کے جملہ کے علاوہ حدیث صحیح ہے، نیز ملا حظہ ہو : الإرواء : ١٨٤١ )
حدیث نمبر: 1882 حَدَّثَنَا جَمِيلُ بْنُ الْحَسَنِ الْعَتَكِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَرْوَانَ الْعُقَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تُزَوِّجُ الْمَرْأَةُ الْمَرْأَةَ، وَلَا تُزَوِّجُ الْمَرْأَةُ نَفْسَهَا، فَإِنَّ الزَّانِيَةَ هِيَ الَّتِي تُزَوِّجُ نَفْسَهَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৮৮৩
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شغار کی ممانعت
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے شغار سے منع فرمایا ہے۔ اور شغار یہ ہے کہ کوئی آدمی کسی سے کہے : آپ اپنی بیٹی یا بہن کا نکاح مجھ سے اس شرط پر کردیں کہ میں اپنی بیٹی یا بہن کا نکاح تجھ سے کر دوں گا، اور ان دونوں کے درمیان کوئی مہر نہ ہو ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/النکاح ٢٨ (٥١٠٩) ، الحیل ٤ (٦٩٦٠) ، صحیح مسلم/النکاح ٧ (١٤١٥) ، سنن ابی داود/النکاح ١٥ (٢٠٧٤) ، سنن الترمذی/النکاح ٣٠ (١١٦٤) ، سنن النسائی/النکاح ٦١ (٣٣٣٩) ، (تحفة الأشراف : ٨٣٢٣) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/النکاح ١١ (٢٤) ، مسند احمد (٢/٧، ١٩، ٦٢) ، سنن الدارمی/النکاح ٩ (٢٢٢٦) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: بلکہ ہر ایک جانب مہر یہی ہو کہ دوسرے کی بیٹی یا بہن یہ حاصل کرے، ابن عبدالبر نے کہا یہ نکاح باجماع علماء ناجائز ہے لیکن اختلاف ہے کہ یہ نکاح صحیح ہے یا نہیں، جمہور اس کو باطل کہتے ہیں، اور شافعی نے کہا یہ نکاح مثل نکاح متعہ کے باطل ہے، اور ابوحنیفہ نے کہا نکاح صحیح ہوجائے گا، اور ہر ایک پر مہر مثل لازم ہوگا۔
حدیث نمبر: 1883 حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنَ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الشِّغَارِ، وَالشِّغَارُ أَنْ يَقُولَ الرَّجُلُ لِلرَّجُلِ زَوِّجْنِي ابْنَتَكَ، أَوْ زوجني أُخْتَكَ عَلَى أَنْ أُزَوِّجَكَ ابْنَتِي، أَوْ أُخْتِي، وَلَيْسَ بَيْنَهُمَا صَدَاقٌ.
তাহকীক: