কিতাবুস সুনান - ইমাম ইবনে মাজা' রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام ابن ماجة
نکاح کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১৭২ টি
হাদীস নং: ১৯০৪
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ہیجڑوں کا بیان
عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے عورتوں کی مشابہت اختیار کرنے والے مردوں پر لعنت کی، اور مردوں کی مشابہت اختیار کرنے والی عورتوں پر لعنت کی۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/اللباس ٦١ (٥٨٨٥) ، سنن ابی داود/اللباس ٣١ (٤٠٩٧) ، سنن الترمذی/الأدب ٣٤ (٢٧٨٤) ، (تحفة الأشراف : ٦١٨٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٢٥١، ٢٥٤، ٣٠٠، ٣٣٩) ، سنن الدارمی/الإستئذان ٢١ (٢٦٩١) (صحیح )
حدیث نمبر: 1904 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ الْبَاهِلِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَعَنَ الْمُتَشَبِّهِينَ مِنَ الرِّجَالِ بِالنِّسَاءِ، وَلَعَنَ الْمُتَشَبِّهَاتِ مِنَ النِّسَاءِ بِالرِّجَالِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯০৫
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نکاح پر مبارک باد دینا
ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ جب شادی کی مبارکباد دیتے تو فرماتے : بارک الله لکم و بارک عليكم وجمع بينكما في خير اللہ تم کو برکت دے، اور اس برکت کو قائم و دائم رکھے، اور تم دونوں میں خیر پر اتفاق رکھے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/النکاح ٣٧ (٢١٣٠) ، سنن الترمذی/النکاح ٧ (١٠٩١) ، (تحفة الأشراف : ١٢٦٩٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/ ٣٨١) ، سنن الدارمی/النکاح ٦ (٢٢١٩) (صحیح )
حدیث نمبر: 1905 حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِيُّ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَانَ إِذَا رَفَّأَ، قَالَ: بَارَكَ اللَّهُ لَكُمْ، وَبَارَكَ عَلَيْكُمْ، وَجَمَعَ بَيْنَكُمَا فِي خَيْرٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯০৬
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نکاح پر مبارک باد دینا
عقیل بن ابی طالب (رض) سے روایت ہے کہ انہوں نے قبیلہ بنی جشم کی ایک عورت سے شادی کی، تو لوگوں نے (جاہلیت کے دستور کے مطابق) یوں کہا :بالرفاء والبنين میاں بیوی میں اتفاق رہے اور لڑکے پیدا ہوں تو آپ نے کہا : اس طرح مت کہو، بلکہ وہ کہو، جو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا :اللهم بارک لهم و بارک عليهم اے اللہ ! ان کو برکت دے اور اس برکت کو قائم و دائم رکھ ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٠٠١٤) ، وقد أخرجہ : سنن النسائی/النکاح ٧٣ (٣٣٧٣) ، مسند احمد (١/٢٠١، ٣/ ٤٥١) (صحیح )
حدیث نمبر: 1906 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا أَشْعَثُ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ عَقِيلِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، أَنَّهُ تَزَوَّجَ امْرَأَةً مِنْ بَنِي جُشَمَ، فَقَالُوا: بِالرَّفَاءِ وَالْبَنِينَ، فَقَالَ: لَا تَقُولُوا هَكَذَا، وَلَكِنْ قُولُوا كَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اللَّهُمَّ بَارِكْ لَهُمْ، وَبَارِكْ عَلَيْهِمْ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯০৭
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ولیمہ کا بیان
انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے عبدالرحمٰن بن عوف (رض) (کے جسم) پر پیلے رنگ کے اثرات دیکھے، تو پوچھا : یہ کیا ہے ؟ انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں نے ایک عورت سے گٹھلی کے برابر سونے کے عوض شادی کرلی ہے، آپ ﷺ نے فرمایا :بارک الله لك أولم ولو بشاة اللہ تمہیں برکت دے ولیمہ کرو اگرچہ ایک بکری سے ہی کیوں نہ ہو ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/البیوع ١ (٢٠٤٩) ، مناقب الأنصار ٣ (٣٧٨١) ، ٥٠ (٣٩٣٧) ، النکاح ٧ (٥٠٧٢) ، ٤٩ (٥١٣٨) ، ٥٤ (٥١٥٣) ، ٥٦ (٥١٥٥) ، ٦٨ (٥١٦٧) ، الأدب ٦٧ (٦٠٨٢) ، الدعوات ٥٣ (٦٣٨٣) ، صحیح مسلم/النکاح ١٣ (١٤٢٧) ، سنن الترمذی/النکاح ١٠ (١٠٩٤) ، سنن النسائی/النکاح ٧٥ (٣٣٧٥) ، (تحفة الأشراف : ٢٨٨) ، وقد أخرجہ : سنن ابی داود/النکاح ٣٠ (٢١٠٩) ، موطا امام مالک/النکاح ٢١ (٤٧) ، مسند احمد (٣/١٦٥، ١٩٠، ٢٠٥) ، سنن الدارمی/الأطعمة ٢٨ (٢١٠٨) ، النکاح ٢٢ (٢٢٥٠) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: واضح رہے کہ یہ بات نبی اکرم ﷺ نے عبدالرحمن بن عوف (رض) کی مالی حیثیت کو دیکھ کر کہی تھی کہ ولیمہ میں کم سے کم ایک بکری ضرور ہو اس سے اس بات پر استدلال صحیح نہیں کہ ولیمہ میں گوشت ضروری ہے کیونکہ آپ ﷺ نے صفیہ (رض) کے ولیمہ میں ستو اور کھجور ہی پر اکتفا کیا تھا، ولیمہ اس کھانے کو کہتے ہیں جو شوہر کی طرف سے شب زفاف کے بعد ہوتا ہے اور یہ کھانا مسنون ہے۔
حدیث نمبر: 1907 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِ?ُّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: رَأَى عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَثَرَ صُفْرَةٍ، فَقَالَ: مَا هَذَا، أَوْ مَهْ؟، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً عَلَى وَزْنِ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ، فَقَالَ: بَارَكَ اللَّهُ لَكَ، أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاةٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯০৮
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ولیمہ کا بیان
انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کو اپنی ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن میں سے کسی کا اتنا بڑا ولیمہ کرتے ہوئے نہیں دیکھا جتنا بڑا آپ نے اپنی بیوی زینب (رض) کا کیا، آپ ﷺ نے ان کے ولیمہ میں ایک بکری ذبح کی۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/النکاح ٦٨ (٥١٦٨) ، صحیح مسلم/النکاح ١٣ (١٤٢٨) ، سنن ابی داود/الأطعمة ٢ (٣٧٤٣) ، (تحفة الأشراف : ٢٨٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٢٢٧) (صحیح )
حدیث نمبر: 1908 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْلَمَ عَلَى شَيْءٍ مِنْ نِسَائِهِ مَا أَوْلَمَ عَلَى زَيْنَبَ، فَإِنَّهُ ذَبَحَ شَاةً.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯০৯
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ولیمہ کا بیان
انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ام المؤمنین صفیہ (رض) کا ولیمہ ستو اور کھجور سے کیا۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الأطعمة ٢ (٣٧٤٤) ، سنن الترمذی/النکاح ١٠ (١٠٩٥) ، (تحفة الأشراف : ١٤٨٢) ، وقد أخرجہ : صحیح مسلم/النکاح ١٤ (١٣٦٥) ، الجہاد ٤٣ (١٣٦٥) ، سنن النسائی/النکاح ٧٩ (٣٣٨٤) (صحیح )
حدیث نمبر: 1909 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الْعَدَنِيُّ، وَغِيَاثُ بْنُ جَعْفَرٍ الرَّحَبِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، حَدَّثَنَا وَائِلُ بْنُ دَاوُدَ، عَنِ ابْنِهِ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَوْلَمَ عَلَى صَفِيَّةَ بِسَوِيقٍ وَتَمْرٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯১০
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ولیمہ کا بیان
انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم ﷺ کے ایک ولیمہ میں شریک ہوا، اس میں نہ گوشت تھا نہ روٹی تھی۔ ابن ماجہ کہتے ہیں کہ یہ حدیث صرف سفیان بن عیینہ ہی نے علی بن زید بن جدعان سے روایت کی ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١١٠٥) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/النکاح ٦١ (٥١٥٩) ، صحیح مسلم/النکاح ١٤ (١٣٦٥) ، مسند احمد (٣/٩٩) (صحیح) (اس کی سند میں علی بن زید بن جدعان ضعیف ہیں، لیکن اصل حدیث صحیح ہے، کمافی التخریج )
حدیث نمبر: 1910 حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ أَبُو خَيْثَمَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: شَهِدْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلِيمَةً مَا فِيهَا لَحْمٌ، وَلَا خُبْزٌ، قَالَ ابْن مَاجَةَ: لَمْ يُحَدِّثْ بِهِ إِلَّا ابْنُ عُيَيْنَةَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯১১
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ولیمہ کا بیان
ام المؤمنین عائشہ اور ام المؤمنین ام سلمہ (رض) کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں حکم دیا کہ ہم فاطمہ (رض) کو تیار کریں اور علی (رض) کے پاس بھیجیں، چناچہ ہم گھر میں گئے، اور میدان بطحاء کے کناروں سے نرم مٹی لے کر اس گھر میں بطور فرش ہم نے بچھا دی، پھر دو تکیوں میں کھجور کی چھال بھری، اور ہم نے اسے اپنے ہاتھوں سے دھنا، پھر ہم نے لوگوں کو کھجور اور انگور کھلایا، اور میٹھا پانی پلایا، اور ہم نے ایک لکڑی گھر کے ایک گوشہ میں لگا دی تاکہ اس پر کپڑا ڈالا جاسکے، اور مشکیزے لٹکائے جاسکیں چناچہ ہم نے فاطمہ (رض) کی شادی سے بہتر کوئی شادی نہیں دیکھی۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٧٦٣١، ١٨٢١٢، ومصباح الزجاجة : ٦٨٠) (ضعیف) (سند میں مفضل بن عبد اللہ اور جابر جعفی ضعیف راوی ہیں )
حدیث نمبر: 1911 حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، وَأُمِّ سَلَمَةَ، قالتا: أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنْ نُجَهِّزَ فَاطِمَةَ حَتَّى نُدْخِلَهَا عَلَى عَلِيٍّ، فَعَمَدْنَا إِلَى الْبَيْتِ، فَفَرَشْنَاهُ تُرَابًا لَيِّنًا مِنْ أَعْرَاضِ الْبَطْحَاءِ، ثُمَّ حَشَوْنَا مِرْفَقَتَيْنِ لِيفًا، فَنَفَشْنَاهُ بِأَيْدِينَا، ثُمَّ أَطْعَمْنَا تَمْرًا وَزَبِيبًا وَسَقَيْنَا مَاءً عَذْبًا، وَعَمَدْنَا إِلَى عُودٍ، فَعَرَضْنَاهُ فِي جَانِبِ الْبَيْتِ لِيُلْقَى عَلَيْهِ الثَّوْبُ، وَيُعَلَّقَ عَلَيْهِ السِّقَاءُ، فَمَا رَأَيْنَا عُرْسًا أَحْسَنَ مِنْ عُرْسِ فَاطِمَةَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯১২
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ولیمہ کا بیان
سہل بن سعد ساعدی (رض) کہتے ہیں کہ ابواسید ساعدی (رض) نے رسول اللہ ﷺ کو اپنی شادی میں بلایا، تو سب لوگوں کی خدمت دلہن ہی نے کی، وہ دلہن کہتی ہیں : جانتے ہو میں نے رسول اللہ ﷺ کو کیا پلایا ؟ میں نے چند کھجوریں رات کو بھگو دی تھیں، صبح کو میں نے ان کو صاف کیا، اور آپ ﷺ کو ان کا شربت پلایا۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/النکاح ٧١ (٥١٧٦، ٥١٧٧) ، صحیح مسلم/الاشربة ٢٧ (٢٠٠٦) ، (تحفة الأشراف : ٤٧٠٩) (صحیح )
حدیث نمبر: 1912 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ، قَالَ: دَعَا أَبُو أُسَيْدٍ السَّاعِدِيُّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى عُرْسِهِ، فَكَانَتْ خَادِمَهُمُ الْعَرُوسُ، قَالَتْ: تَدْرِي مَا سَقَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟، قَالَتْ: أَنْقَعْتُ تَمَرَاتٍ مِنَ اللَّيْلِ فَلَمَّا أَصْبَحْتُ صَفَّيْتُهُنَّ فَأَسْقَيْتُهُنَّ إِيَّاهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯১৩
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دعوت قبول کرنا
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ سب سے برا کھانا اس ولیمہ کا کھانا ہے جس میں مالداروں کو بلایا جائے اور غریبوں کو چھوڑ دیا جائے، اور جس نے دعوت قبول نہ کی اس نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/النکاح ٧٣ (٥١٧٧، ٥١٧٨) موقوفًا، صحیح مسلم/النکاح ١٦ (١٤٣٢) مرفوعاً ، سنن ابی داود/الأطعمة ١ (٣٧٤٢) ، (تحفة الأشراف : ١٣٩٥٥) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/النکاح ٢١ (٥٠) ، مسند احمد (٢/٢٤٠) ، سنن الدارمی/الأطعمة ٢٨ (٢١١٠) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: ولیمہ کا کھانا سنت ہے، کیونکہ نبی کریم ﷺ نے ولیمہ کیا ہے، مگر اس ولیمہ کو برا کہا جس میں مالداروں کی ہی دعوت ہوتی ہے، اور محتاجوں کو کوئی نہیں پوچھتا، معلوم ہوا کہ عمدہ کھانا وہ ہے جس میں غریب و محتاج بھی شریک ہوں، سب سے عمدہ بات یہ ہے کہ محتاجوں اور فقیروں کو دعوت میں زیادہ بلایا جائے، اگر کچھ دوست و احباب اور متعارفین مالدار بھی ہوں تو مضائقہ نہیں، پھر جب یہ فقیر و محتاج آئیں تو ان کو بڑی خاطر داری کے ساتھ عمدہ عمدہ کھانے کھلائے اور اگر ممکن ہو تو خود بھی ان کے ساتھ شریک ہو کر کھائے۔
حدیث نمبر: 1913 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: شَرُّ الطَّعَامِ طَعَامُ الْوَلِيمَةِ يُدْعَى لَهَا الْأَغْنِيَاءُ، وَيُتْرَكُ الْفُقَرَاءُ، وَمَنْ لَمْ يُجِبْ فَقَدْ عَصَى اللَّهَ وَرَسُولَهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯১৪
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دعوت قبول کرنا
عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب تم میں سے کسی کو ولیمے کی دعوت دی جائے تو اسے قبول کرے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/النکاح ١٦ (١٤٢٩) ، النکاح ٢٣ (٢٢٥١) ، (تحفة الأشراف : ٧٩٤٩) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/النکاح ٧١ (٥١٧٣) ، سنن ابی داود/الأطعمة ١ (٣٧٣٦) ، موطا امام مالک/النکاح ٢١ (٤٩) ، مسند احمد (٢/٢٠) ، سنن الدارمی/الأطعمة ٤٠ (٢١٢٧) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: بعضوں نے کہا : اس حدیث کی رو سے ولیمہ کی دعوت قبول کرنا واجب ہے، اور بعضوں نے کہا فرض کفایہ ہے، اور بعضوں نے کہا مستحب ہے، یہ جب ہے کہ دعوت متعین طور پر ہو، اگر دعوت عام ہو تو قبول کرنا واجب نہ ہوگا اس لئے کہ اس کے نہ جانے سے میزبان کی دل شکنی نہ ہوگی، اور دعوت قبول کرنا عذر کی وجہ سے ساقط ہوجاتا ہے، مثلاً دعوت کا کھانا مشتبہ ہو، یا وہاں صرف مالدار حاضر ہوتے ہوں، یا صاحب دعوت صحبت اور دوستی کے لائق نہ ہوں، یا دعوت سے مقصود حب جاہ اور کبر و غرور ہو، یا وہاں خلاف شرع کام ہوں جیسے فواحش کا ارتکاب، بےپردگی اور بےحیائی اور ناچ گانا وغیرہ منکر امور۔
حدیث نمبر: 1914 حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا دُعِيَ أَحَدُكُمْ إِلَى وَلِيمَةِ عُرْسٍ، فَلْيُجِبْ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯১৫
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دعوت قبول کرنا
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ولیمہ پہلے دن حق ہے، دوسرے دن عرف اور دستور کے موافق، اور تیسرے دن ریاکاری اور شہرت ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٣٤٣٣، ومصباح الزجاجة : ٦٨١) (ضعیف) (ابو مالک نخعی ضعیف ہے )
حدیث نمبر: 1915 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَادَةَ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ حُسَيْنٍ أَبُو مَالِكٍ النَّخَعِيُّ، عَنْمَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْوَلِيمَةُ أَوَّلَ يَوْمٍ حَقٌّ، وَالثَّانِيَ مَعْرُوفٌ، وَالثَّالِثَ رِيَاءٌ وَسُمْعَةٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯১৬
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کنواری اور ثیبہ کے پاس ٹھہرنا
انس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : غیر کنواری (شوہر دیدہ) کے لیے تین دن، اور کنواری کے لیے سات دن ہیں، (پھر باری تقسیم کردیں) ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/النکاح ١٠٠ (٥٢١٤) ، صحیح مسلم/الرضاع ١٢ (١٤٦١) ، سنن ابی داود/النکاح ٣٥ (٢١٢٤) ، سنن الترمذی/النکاح ٤٠ (١١٣٩) ، (تحفة الأشراف : ٩٤٤) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/النکاح ٥ (١٥) ، سنن الدارمی/النکاح ٢٧ (٢٢٥٥) (حسن) (اصل حدیث دوسرے طرق سے ثابت ہے کمافی التخریج ) وضاحت : ١ ؎: باب کا مطلب یہ ہے کہ جب ایک شخص کے پاس پہلے سے بیوی ہو، اب ایک نئی شادی اور کرلے تو اگر نئی بیوی کنواری ہو تو سات دن تک اس کے پاس رہے، اور اگر ثیبہ ہو تو تین دن تک، پھر دونوں بیویوں کے پاس باری باری ایک ایک روز رہا کرے، اور اس سے غرض یہ ہے کہ نئی دلہن کا دل ملانا ضروری ہے، اگر پہلے سے ہی باری باری رہے تو اس کو وحشت ہوجانے کا ڈر ہے، اور کنواری کا دل ذرا دیر میں ملتا ہے، اس لئے سات دن اس کے لئے رکھے، اور ثیبہ کا دل جلدی مل جاتا ہے، تین دن اس کے لئے رکھے، اور اس باب میں صحیح حدیثیں وارد ہیں۔
حدیث نمبر: 1916 حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ لِلثَّيِّبِ ثَلَاثًا، وَلِلْبِكْرِ سَبْعًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯১৭
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کنواری اور ثیبہ کے پاس ٹھہرنا
ام المؤمنین ام سلمہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے جب ان سے شادی کی تو ان کے پاس تین دن رہے، اور فرمایا : تم میرے نزدیک کم تر نہیں ہو اگر تم چاہتی ہو میں سات روز تک تمہارے پاس رہ سکتا ہوں، اس صورت میں میں سب عورتوں کے پاس سات سات روز تک رہوں گا ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الرضاع ١٢ (١٤٦٠) ، سنن ابی داود/النکاح ٣٥ (٢١٢٢) ، (تحفة الأشراف : ١٨٢٢٩) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/النکاح ٥ (١٤) ، مسند احمد (٦/٢٩٢، ٢٩٥، ٣٠٧) ، سنن الدارمی/النکاح ٢٧ (٢٢٥٦) (صحیح )
حدیث نمبر: 1917 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ يَعْنِي بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا تَزَوَّجَ أُمَّ سَلَمَةَ أَقَامَ عِنْدَهَا ثَلَاثًا، وَقَالَ: لَيْسَ بِكِ عَلَى أَهْلِكِ هَوَانٌ، إِنْ شِئْتِ سَبَّعْتُ لَكِ، وَإِنْ سَبَّعْتُ لَكِ سَبَّعْتُ لِنِسَائِي.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯১৮
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب بیوی مرد کے پاس آئے تو مرد کیا کہے؟
عبداللہ بن عمرو (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی شخص کوئی بیوی، خادم یا جانور حاصل کرے، تو اس کی پیشانی پکڑ کر یہ دعا پڑھے اللهم إني أسألک من خيرها وخير ما جبلت عليه وأعوذ بک من شرها وشر ما جبلت عليه اے اللہ ! میں تجھ سے اس کی بھلائی اور اس کی خلقت اور طبیعت کی بھلائی مانگتا ہوں، اور اس کے شر اور اس کی خلقت اور طبیعت کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/النکاح ٤٦ (٢١٦٠) ، (تحفة الأشراف : ٨٧٩٩) (حسن )
حدیث نمبر: 1918 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، وَصَالِحُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى الْقَطَّانُ، قَالَا: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْمُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا أَفَادَ أَحَدُكْمُ امْرَأَةً، أَوْ خَادِمًا، أَوْ دَابَّةً فَلْيَأْخُذْ بِنَاصِيَتِهَا، وَلْيَقُلْ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِهَا، وَخَيْرِ مَا جُبِلَتْ عَلَيْهِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا وَشَرِّ مَا جُبِلَتْ عَلَيْهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯১৯
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب بیوی مرد کے پاس آئے تو مرد کیا کہے؟
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی اپنی بیوی کے پاس آئے تو یہ دعا پڑھے اللهم جنبني الشيطان وجنب الشيطان ما رزقتني اے اللہ ! تو مجھے شیطان سے بچا، اور اس مباشرت سے جو اولاد ہو اس کو شیطان کے شر سے محفوظ رکھ پھر اس ملاپ سے بچہ ہونا قرار پا جائے تو اللہ تعالیٰ اس بچے پر شیطان کا زور نہ چلنے دے گا، یا شیطان اسے نقصان نہ پہنچ اس کے گا۔ تخریج دارالدعوہ : (صحیح )
حدیث نمبر: 1919 حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَوْ أَنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا أَتَى امْرَأَتَهُ، قَالَ: اللَّهُمَّ جَنِّبْنِي الشَّيْطَانَ، وَجَنِّبْ الشَّيْطَانَ مَا رَزَقْتَنِي، ثُمَّ كَانَ بَيْنَهُمَا وَلَدٌ لَمْ يُسَلِّطْ اللَّهُ عَلَيْهِ الشَّيْطَانَ، أَوْ لَمْ يَضُرَّهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯২০
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جماع کے وقت پردہ
معاویہ بن حیدۃ (رض) کہتے ہیں کہ میں نے کہا : اللہ کے رسول ! ہم اپنی شرمگاہیں کس قدر کھول سکتے ہیں اور کس قدر چھپانا ضروری ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : بیوی یا لونڈی کے علاوہ ہمیشہ اپنی شرمگاہ چھپائے رکھو ، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! اگر لوگ ملے جلے رہتے ہوں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : اگر تم ایسا کرسکو کہ تمہاری شرمگاہ کوئی نہ دیکھے تو ایسا ہی کرو ، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! اگر ہم میں سے کوئی اکیلا ہو ؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا : لوگوں سے اللہ زیادہ لائق ہے کہ اس سے شرم کی جائے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الحمام ٢ (٤٠١٧) ، سنن الترمذی/الأدب ٢٦ (٢٧٦٩) ، (تحفة الأشراف : ١١٣٨٠) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٣، ٤) (حسن ) وضاحت : ١ ؎: آپ ﷺ نے کسی طرح کشف ستر کی اجازت نہ دی، اب جو لوگ حمام میں نہلانے والوں یا حجام کے سامنے ننگے ہوجاتے ہیں، یا عورتیں ایک دوسری کے سامنے، یہ شرعی نقطہء نظر سے بالکل منع ہے، بوقت ضرورت تنہائی میں ننگے ہونا درست ہے، جیسے نہاتے وقت یہ نہیں کہ بلاضرورت ننگے ہو کر بیٹھے، اللہ تعالیٰ سے اور فرشتوں سے شرم کرنا چاہیے، سبحان اللہ جیسا شرم و حیا کا اعتبار دین اسلام میں ہے ویسا کسی دین میں نہیں ہے، یہود اور نصاری ایک دوسرے کے سامنے ننگے نہاتے ہیں، اور مشرکین عہد جاہلیت میں جاہلیت کے وقت ننگے ہو کر طواف اور عبادت کیا کرتے تھے، اور اب بھی یہ رسم ہندوؤں میں موجود ہے، مگر اسلام نے ان سب ہی باتوں کو رد کردیا، تہذیب، حیاء اور شرم سکھائی۔
حدیث نمبر: 1920 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، وَأَبُو أُسَامَةَ، قَالَا: حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْجَدِّهِ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، عَوْرَاتُنَا مَا نَأْتِي مِنْهَا وَمَا نَذَرُ، قَالَ: احْفَظْ عَوْرَتَكَ إِلَّا مِنْ زَوْجَتِكَ، أَوْ مَا مَلَكَتْ يَمِينُكَ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ إِنْ كَانَ الْقَوْمُ بَعْضُهُمْ فِي بَعْضٍ، قَالَ: فَإِنِ اسْتَطَعْتَ أَنْ لَا تُرِيَهَا أَحَدًا، فَلَا تُرِيَنَّهَا، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَإِنْ كَانَ أَحَدُنَا خَالِيًا، قَالَ: فَاللَّهُ أَحَقُّ أَنْ يُسْتَحْيَا مِنْهُ مِنَ النَّاسِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯২১
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جماع کے وقت پردہ
عتبہ بن عبدسلمی (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب کوئی شخص اپنی بیوی سے صحبت کرے تو کپڑا اوڑھ لے، اور گدھا گدھی کی طرح ننگا نہ ہوجائے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٩٧٥٥، ومصباح الزجاجة : ٦٨٢) (ضعیف) (الاحوص بن حکیم ضعیف ہے )
حدیث نمبر: 1921 حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ وَهْبٍ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ الْقَاسِمِ الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنَا الْأَحْوَصُ بْنُ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِيهِ، وَرَاشِدُ بْنُ سَعْدٍ، وَعَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ عَدِيٍّ، عَنْ عُتْبَةَ بْنِ عَبْدٍ السُّلَمِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا أَتَى أَحَدُكُمْ أَهْلَهُ، فَلْيَسْتَتِرْ، وَلَا يَتَجَرَّدْ تَجَرُّدَ الْعَيْرَيْنِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯২২
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جماع کے وقت پردہ
ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کی شرمگاہ کبھی نہیں دیکھی۔ ابوبکر بن ابوشیبہ کہتے ہیں کہ ابونعیم کی روایت میں عن مولیٰ لعائش ۃ کے بجائے عن مولا ۃ لعائش ۃ ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٧٨١٦، ومصباح الزجاجة : ٦٨٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٦٣، ١٩٠) (ضعیف) (ام المومنین عائشہ (رض) کی مولاة یا مولیٰ ضعیف ہے )
حدیث نمبر: 1922 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْمَوْلًى لِعَائِشَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: مَا نَظَرْتُ، أَوْ مَا رَأَيْتُ فَرْجَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَطُّ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: قَالَ أَبُو نُعَيْمٍ: عَنْ مَوْلَاةٍ لِعَائِشَةَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯২৩
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عورتوں کے ساتھ پیچھے کی راہ سے صحبت کی ممانعت
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ اس شخص کی طرف نہیں دیکھے گا جو کسی عورت سے اس کے دبر (پچھلی شرمگاہ) میں جماع کرے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٢٢٣٧، ومصباح الزجاجة : ٦٨٤) ، وقد أخرجہ : سنن ابی داود/النکاح ٤٦ (٢١٦٢) ، مسند احمد (٢/٢٧٢، ٣٤٤، ٤٤٤، ٤٧٩) ، سنن الدارمی/الطہارة ١١٣ (١١٧٦) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: ایک حدیث میں نبی کریم ﷺ نے فرمایا : عورت سے دبر میں جماع کرنا لواطت صغری ہے اور اس باب میں کئی حدیثیں ہیں جو ایک دوسرے کو قوی کرتی ہیں، اور ائمہ اربعہ اور تمام علماء حدیث نے اس کی حرمت پر اتفاق کیا، اس لئے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا : فَأْتُواْ حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ (سورة البقرة : 223) اور حرث کہتے ہیں کھیتی کو یعنی جہاں سے پیدا ہو وہ کھیتی ہے، اور وہ قبل ہے اور دبر فرث ہے یعنی نجاست۔
حدیث نمبر: 1923 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْالْحَارِثِ بْنِ مُخَلَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَا يَنْظُرُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَى رَجُلٍ جَامَعَ امْرَأَتَهُ فِي دُبُرِهَا.
তাহকীক: