কিতাবুস সুনান - ইমাম ইবনে মাজা' রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام ابن ماجة
روزوں کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১৪৫ টি
হাদীস নং: ১৭৫৮
روزوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس کے ذمے نذر کے روزے ہوں اور وہ فوت ہو جائے
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ ایک عورت نبی اکرم ﷺ کے پاس آئی، اور اس نے کہا : اللہ کے رسول ! میری بہن کا انتقال ہوگیا، اور اس پہ مسلسل دو ماہ کے روزے ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : بتاؤ اگر تمہاری بہن پہ قرض ہوتا تو کیا تم اسے ادا کرتیں ؟ اس نے کہا : ہاں، ضرور ادا کرتی، تو آپ ﷺ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ کا حق ادا کرنا زیادہ اہم ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الصوم ٤٢ (١٩٥٣) ، صحیح مسلم/الصیام ٢٧ (١١٤٨) ، سنن ابی داود/الأیمان ٢٦ (٣٣١٠) ، سنن الترمذی/الصوم ٢٢ (٧١٦) ، (تحفة الأشراف : ٥٦١٢، ٥٣٩٥، ٥٥١٣، ٩٨٥٢، ٥٨٩٥، ٩٥٦١، ٦٣٨٥، ٦٣٩٦، ٦٣٢٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٢٢٤، ٢٢٧، ٢٥٨، ٣٦٢) ، سنن الدارمی/الصوم ٤٩ (١٨٠٩) لکن عندھم : أن أمي ماتت (صحیح )
حدیث نمبر: 1758 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ مُسْلِمٍ الْبَطِينِ، وَالْحَكَمِ، وَسَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، وَعَطَاءٍ، وَمُجاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أُخْتِي مَاتَتْ وَعَلَيْهَا صِيَامُ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ، قَالَ: أَرَأَيْتِ لَوْ كَانَ عَلَى أُخْتِكِ دَيْنٌ أَكُنْتِ تَقْضِينَهُ؟ ، قَالَتْ: بَلَى، قَالَ: فَحَقُّ اللَّهِ أَحَقُّ .
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৫৯
روزوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس کے ذمے نذر کے روزے ہوں اور وہ فوت ہو جائے
بریدہ (رض) کہتے ہیں کہ ایک عورت نبی اکرم ﷺ کے پاس آئی، اور اس نے کہا : اللہ کے رسول ! میری ماں کا انتقال ہوگیا، اور اس پر روزے تھے، کیا میں اس کی طرف سے روزے رکھوں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ہاں ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الصوم ٢٧ (١١٤٩) ، سنن ابی داود/الزکاة ٣١ (١٦٥٦) ، الوصایا ١٢ (٢٨٧٧) ، الإیمان ٢٥ (٣٣٠٩) ، سنن الترمذی/ الزکاة ٣١ (٦٦٧) ، (تحفة الأشراف : ١٩٨٠) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٣٥١، ٣٦١) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: علامہ ابن القیم فرماتے ہیں کہ میت کی طرف سے نذر کا روزہ رکھنا جائز ہے، اور فرض اصلی یعنی رمضان کا جائز نہیں، عبداللہ بن عباس اور ان کے اصحاب اور امام احمد کا یہی قول ہے اور یہ صحیح ہے کیونکہ فرض روزہ مثل نماز کے ہے، اور نماز کوئی دوسرے کی طرف سے نہیں پڑھ سکتا، اور نذر مثل قرض کے ہے تو میت کی طرف سے وارث کا ادا کرنا کافی ہوگا، جیسے اس کی طرف سے قرض ادا کرنا، الروضہ الندیہ میں ہے کہ میت کی طرف سے ولی کا روزہ رکھنا اس وقت کافی ہوگا جب اس نے عذر سے صیام رمضان نہ رکھے ہوں، لیکن اگر بلا عذر کسی نے صیام رمضان نہ رکھے تو اس کی طرف سے ولی کا روزے رکھنا کافی نہ ہوگا جیسے میت کی طرف سے توبہ کرنا، یا اسلام لانا یا نماز ادا کرنا کافی نہیں ہے، اور ظاہر مضمون حدیث کا یہ ہے کہ ولی پر میت کی طرف سے روزہ رکھنا یا کھانا کھلانا واجب ہے خواہ میت نے وصیت کی ہو اس کی یا نہ کی ہو۔
حدیث نمبر: 1759 حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أُمِّي مَاتَتْ وَعَلَيْهَا صَوْمٌ، أَفَأَصُومُ عَنْهَا؟، قَالَ: نَعَمْ .
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৬০
روزوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو ماہ رمضان میں مسلمان ہو
عطیہ بن سفیان کہتے ہیں کہ ہمارے اس وفد نے جو رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں گیا تھا، ہم سے بنو ثقیف کے قبول اسلام کا واقعہ بیان کیا کہ بنو ثقیف نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں رمضان میں آئے، تو آپ ﷺ نے ان کے لیے مسجد میں ایک خیمہ لگایا، جب ان لوگوں نے اسلام قبول کرلیا، تو رمضان کے جو دن باقی رہ گئے تھے، ان میں انہوں نے روزے رکھے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٥٦٤٤، ومصباح الزجاجة : ٦٣٢) (ضعیف) (اس کی سند میں محمد بن اسحاق مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، اور عیسیٰ بن عبد اللہ مجہول ہیں ) وضاحت : ١ ؎: اس پر اتفاق ہے کہ کافر اگر رمضان میں مسلمان ہو تو جتنے دن رمضان کے باقی ہوں ان میں روزے رکھے، لیکن اگلے روزوں کی قضا اس پر لازم نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 1760 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ الْوَهْبِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق، عَنْ عِيسَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ عَطِيَّةَ بْنِ سُفْيَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبِيعَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَفْدُنَا الَّذِينَ قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِإِسْلَامِ ثَقِيفٍ، قَالَ: وَقَدِمُوا عَلَيْهِ فِي رَمَضَانَ، فَضَرَبَ عَلَيْهِمْ قُبَّةً فِي الْمَسْجِدِ، فَلَمَّا أَسْلَمُوا صَامُوا مَا بَقِيَ عَلَيْهِمْ مِنَ الشَّهْرِ .
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৬১
روزوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خا وند کی اجازت کے بغیر بیوی کا روزہ رکھنا
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : شوہر کی موجودگی میں اس کی اجازت کے بغیر عورت رمضان کے علاوہ کسی دن (نفلی روزہ) نہ رکھے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الصوم ٦٥ (٧٨٢) ، (تحفة الأشراف : ١٣٦٨٠) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/النکاح ٨٤ (٥١٩٢) ، صحیح مسلم/الزکاة ٢٦ (١٠٢٦) ، سنن ابی داود/الصوم ٧٤ (٢٤٥٨) ، مسند احمد (٢/٢٤٥، ٣٦١) ، سنن الدارمی/الصوم ٢٠ (١٧٦١) (صحیح )
حدیث نمبر: 1761 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَا تَصُومُ الْمَرْأَةُ وَزَوْجُهَا شَاهِدٌ يَوْمًا مِنْ غَيْرِ شَهْرِ رَمَضَانَ إِلَّا بِإِذْنِهِ .
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৬২
روزوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خا وند کی اجازت کے بغیر بیوی کا روزہ رکھنا
ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے عورتوں کو منع فرمایا کہ وہ اپنے شوہروں کی اجازت کے بغیر (نفلی) روزہ رکھیں۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ : (تحفة الأشراف : ٤٠٢٠، ومصباح الزجاجة : ٦٣٣) ، وقد أخرجہ : سنن ابی داود/الصوم ٧٤ (٢٤٥٩) ، مسند احمد (٣/٨٠، ٨٤) ، سنن الدارمی/الصوم ٢٠ (١٧٦٠) (صحیح )
حدیث نمبر: 1762 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النِّسَاءَ أَنْ يَصُمْنَ إِلَّا بِإِذْنِ أَزْوَاجِهِنَّ .
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৬৩
روزوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مہمان میزبان کی اجازت کے بغیر روزہ نہ رکھے
ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جب کوئی آدمی کسی قوم کا مہمان ہو تو ان کی اجازت کے بغیر روزہ نہ رکھے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٧٣٤١) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/الصوم ٧٠ (٧٨٩) (ضعیف جدا )
حدیث نمبر: 1763 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى الْأَزْدِيُّ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ، وَخَالِدُ بْنُ أَبِي يَزِيدَ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْمَدَنِيُّ، عَنْهِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا نَزَلَ الرَّجُلُ بِقَوْمٍ، فَلَا يَصُومُ إِلَّا بِإِذْنِهِمْ .
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৬৪
روزوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کھا نا کھا کر شکر کرنے والا روزہ رکھ کر صبر کرنے والے کے برابر ہے۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : کھانا کھا کر اللہ کا شکر ادا کرنے والا صبر کرنے والے روزہ دار کے ہم رتبہ ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٢٢٩٤) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/صفة القیامة ٤٣ (٢٤٨٦) (صحیح )
حدیث نمبر: 1764 حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْنٍ، عَنْ أَبِيهِ، وعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْأُمَوِيِّ، عَنْمَعْنِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ عَلِيٍّ الْأَسْلَمِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: الطَّاعِمُ الشَّاكِرُ بِمَنْزِلَةِ الصَّائِمِ الصَّابِرِ .
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৬৫
روزوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کھا نا کھا کر شکر کرنے والا روزہ رکھ کر صبر کرنے والے کے برابر ہے۔
صحابی رسول سنان بن سنۃ اسلمی (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : کھانا کھا کر اللہ کا شکر ادا کرنے والے کو صبر کرنے والے صائم کے برابر ثواب ملتا ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٤٦٤٢، ومصباح الزجاجة : ٦٣٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٣٤٣) سنن الدارمی/الأطعمة ٤ (٢٠٦٧) (صحیح )
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقِّيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي حُرَّةَ، عَنْ عَمِّهِ حَكِيمِ بْنِ أَبِي حُرَّةَ، عَنْ سِنَانِ بْنِ سَنَّةَ الْأَسْلَمِيِّ صَاحِبِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الطَّاعِمُ الشَّاكِرُ لَهُ مِثْلُ أَجْرِ الصَّائِمِ الصَّابِرِ .
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৬৬
روزوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لیلة القدر
ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ رمضان کے درمیانی عشرہ میں اعتکاف کیا، تو آپ ﷺ نے فرمایا : مجھے شب قدر خواب میں دکھائی گئی لیکن پھر مجھ سے بھلا دی گئی، لہٰذا تم اسے رمضان کے آخری عشرہ (دہے) کی طاق راتوں میں ڈھونڈھو ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ :: صحیح البخاری/الأذان ٤١ (٦٦٩) ، ١٣٥ (٨١٣) ، ١٩١ (٨٣٦) ، لیلةالقدر ٢ (٢٠١٦) ، ٣ (٢٠١٨) ، الاعتکاف ١ (٢٠٢٦) ، ٩ (٢٠٣٦) ، ١٣ (٢٠٤٠) ، صحیح مسلم/الصوم ٤٠ (١١٦٧) ، سنن ابی داود/الصلاة ١٥٧ (٨٩٤) ، ١٦٦ (٩١١) ، سنن النسائی/السہو ٩٨ (١٣٥٧) ، (تحفة الأشراف : ٤٤١٩) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/ الاعتکاف ٦ (٩) ، مسند احمد (٣/٧، ٣٤، ٦٠، ٧٤، ٩٤) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: شب قدر کے سلسلہ میں نبی اکرم ﷺ سے اکیسویں، تیئسویں، پچیسویں، ستائیسویں، انتیسویں اور رمضان کی آخری رات کے اقوال مروی ہیں، امام شافعی کہتے ہیں کہ میرے نزدیک اس کا مفہوم یہ ہے کہ نبی اکرم ﷺ ہر سائل کو اس کے سوال کے مطابق جواب دیتے تھے، آپ سے کہا جاتا : ہم اسے فلاں رات میں تلاش کریں ؟ آپ فرماتے : ہاں، فلاں رات میں تلاش کرو، امام شافعی فرماتے ہیں : میرے نزدیک سب سے قوی روایت اکیسویں رات کی ہے، ابی بن کعب (رض) قسم کھا کر کہتے تھے کہ یہ ستائیسویں رات ہے، ایک قول یہ بھی ہے کہ وہ رمضان کے آخری عشرے میں منتقل ہوتی رہتی ہے۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نبی اکرم ﷺ کو وہ مخصوص رات دکھائی گئی تھی پھر وہ آپ سے بھلا دی گئی، اس میں مصلحت یہ تھی کہ لوگ اس رات کی تلاش میں زیادہ سے زیادہ عبادت اور ذکر الٰہی میں مشغول رہیں۔
حدیث نمبر: 1766 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتُوَائِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: اعْتَكَفْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَشْرَ الْأَوْسَطَ مِنْ رَمَضَانَ، فَقَالَ: إِنِّي أُرِيتُ لَيْلَةَ الْقَدْرِ فَأُنْسِيتُهَا، فَالْتَمِسُوهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ فِي الْوَتْرِ .
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৬৭
روزوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ماہ رمضان کی آخری دس راتوں کی فضیلت
ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ رمضان کے آخری عشرے میں (عبادت) میں ایسی محنت کرتے تھے کہ ویسی آپ اور دنوں میں نہیں کرتے تھے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الاعتکاف ٣ (١١٧٥) ، سنن الترمذی/الصوم ٧٣ (٧٩٦) ، (تحفة الأشراف : ١٥٩٢٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/١٢٢، ٢٥٥) (صحیح )
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ، وَأَبُو إِسْحَاق الْهَرَوِيُّ إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَا: حَدَّثَنَاعَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ النَّخَعِيِّ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَيَجْتَهِدُ فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مَا لَا يَجْتَهِدُ فِي غَيْرِهِ .
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৬৮
روزوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ماہ رمضان کی آخری دس راتوں کی فضیلت
ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ جب رمضان کا آخری عشرہ (دہا) آتا تو نبی اکرم ﷺ رات کو جاگتے اور کمر کس لیتے، اور اپنے گھر والوں کو جگاتے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/لیلة القدر ٥ (٢٠٢٤) ، صحیح مسلم/الاعتکاف ٣ (١١٧٤) ، سنن ابی داود/الصلاة ٣١٨ (١٣٧٦) ، سنن النسائی/قیام اللیل ١٥ (١٦٤٠) ، (تحفة الأشراف : ١٧٦٣٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٤١) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یہ یا عبادت کے لیے کمر کس لینے یا عورتوں سے بچنے اور دور رہنے سے کنایہ ہے۔
حدیث نمبر: 1768 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الزُّهْرِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ عُبَيْدِ بْنِ نِسْطَاسٍ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَتِ الْعَشْرُ أَحْيَا اللَّيْلَ، وَشَدَّ الْمِئْزَرَ، وَأَيْقَظَ أَهْلَهُ .
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৬৯
روزوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اعتکاف
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ ہر سال دس دن کا اعتکاف کرتے تھے، جس سال آپ کی وفات ہوئی اس سال آپ نے بیس دن کا اعتکاف کیا ١ ؎ اور ہر سال ایک بار قرآن کا دور آپ سے کرایا جاتا تھا، جس سال آپ کی وفات ہوئی اس سال دو بار آپ سے دور کرایا گیا ٢ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الاعتکاف ١٧ (٢٠٤٤) ، فضائل القرآن ٧ (٤٩٩٨) ، سنن ابی داود/الصوم ٧٨ (٢٤٦٦) ، سنن الترمذی/الصوم ٧١ (٧٩١) ، (تحفة الأشراف : ١٢٨٤٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٢٨١، ٣٣٦، ٤١٠) ، سنن الدارمی/الصوم ٥٥ (١٨٢٠) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اعتکاف کے لغوی معنی روکنے اور بند کرنے کے ہیں، اور شرعی اصطلاح میں مسجد میں ایک خاص کیفیت کے ساتھ اپنے آپ کو روکنے کو اعتکاف کہتے ہیں۔ ٢ ؎: تاکہ آخر عمر میں آپ کی امت کے لوگ آپ ﷺ کی پیروی کریں، اور عبادت میں زیادہ کوشش کریں، اور بعض نے کہا : آپ نے ایک سال پہلے رمضان کے اخیر د ہے میں اپنی بیویوں کی وجہ سے اعتکاف کو ترک کیا تھا، اور شوال میں اس اعتکاف کو ادا کیا تھا، تو دوسرے رمضان میں بیس دن اعتکاف کیا گویا پہلے رمضان کے اعتکاف کی بھی قضا کی واللہ اعلم
حدیث نمبر: 1769 حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ أَبِي حُصَيْنٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْتَكِفُ كُلَّ عَامٍ عَشْرَةَ أَيَّامٍ، فَلَمَّا كَانَ الْعَامُ الَّذِي قُبِضَ فِيهِ اعْتَكَفَ عِشْرِينَ يَوْمًا، وَكَانَ يُعْرَضُ عَلَيْهِ الْقُرْآنُ فِي كُلِّ عَامٍ مَرَّةً، فَلَمَّا كَانَ الْعَامُ الَّذِي قُبِضَ فِيهِ عُرِضَ عَلَيْهِ مَرَّتَيْنِ .
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৭০
روزوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اعتکاف
ابی بن کعب (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ رمضان کے آخری عشرے (دہے) میں اعتکاف کیا کرتے تھے، ایک سال آپ نے سفر کیا (تو اعتکاف نہ کرسکے) جب دوسرا سال ہوا تو آپ نے بیس دن کا اعتکاف کیا۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الصوم ٧٧ (٢٤٦٣) ، (تحفة الأشراف : ٧٦) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/١٤١) (صحیح )
حدیث نمبر: 1770 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَانَ يَعْتَكِفُ الْعَشْرَ الْأَوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ، فَسَافَرَ عَامًا، فَلَمَّا كَانَ مِنَ الْعَامِ الْمُقْبِلِ اعْتَكَفَ عِشْرِينَ يَوْمًا .
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৭১
روزوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اعتکاف شروع کرنا اور قضا کرنا
ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ جب اعتکاف کا ارادہ کرتے تو نماز فجر پڑھ کر اعتکاف کی جگہ جاتے، ایک مرتبہ رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کرنے کا ارادہ فرمایا، آپ ﷺ کے حکم پر مسجد میں ایک خیمہ لگا دیا گیا، ام المؤمنین عائشہ (رض) نے بھی حکم دیا تو ان کے لیے (بھی) ایک خیمہ لگایا گیا، ام المؤمنین حفصہ (رض) نے حکم دیا تو ان کے لیے بھی ایک خیمہ لگایا گیا، جب ام المؤمنین زینب (رض) نے ان دونوں کا خیمہ دیکھا تو انہوں نے بھی حکم دیا تو ان کے لیے بھی خیمہ لگایا گیا، جب رسول اللہ ﷺ نے یہ منظر دیکھا تو فرمایا : کیا ثواب کے لیے تم سب نے ایسا کیا ہے ؟ آپ ﷺ نے اس رمضان میں اعتکاف نہیں کیا بلکہ شوال کے مہینہ میں دس دن کا اعتکاف کیا۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الاعتکاف ٦ (٢٠٣٣) ، ٧ ٢٠٣٤) ، ١٤، (٢٠٤١) ، ١٨ (٢٠٤٥) ، صحیح مسلم/الاعتکاف ٢ (١١٧٢) ، سنن ابی داود/الصوم ٧٧ (٢٤٦٤) ، سنن الترمذی/الصوم ١٧ (٧٩١) ، سنن النسائی/المساجد ١٨ (٧١٠) ، (تحفة الأشراف : ١٧٩٣٠) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/الاعتکاف ٤ (٧) ، مسند احمد (٦/٢٢٦) (صحیح )
حدیث نمبر: 1771 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَعْتَكِفَ صَلَّى الصُّبْحَ، ثُمَّ دَخَلَ الْمَكَانَ الَّذِي يُرِيدُ أَنْ يَعْتَكِفَ فِيهِ، فَأَرَادَ أَنْ يَعْتَكِفَ الْعَشْرَ الْأَوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ، فَأَمَرَ فَضُرِبَ لَهُ خِبَاءٌ، فَأَمَرَتْ عَائِشَةُ بِخِبَاءٍ فَضُرِبَ لَهَا، وَأَمَرَتْ حَفْصَةُ بِخِبَاءٍ فَضُرِبَ لَهَا، فَلَمَّا رَأَتْ زَيْنَبُ خِبَاءَهُمَا، أَمَرَتْ بِخِبَاءٍ فَضُرِبَ لَهَا، فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: آلْبِرَّ تُرِدْنَ، فَلَمْ يَعْتَكِفْ رَمَضَانَ، وَاعْتَكَفَ عَشْرًا مِنْ شَوَّالٍ .
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৭২
روزوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ایک دن یا رات کا اعتکاف
عمر (رض) سے روایت ہے کہ انہوں نے جاہلیت کے زمانہ میں ایک رات کے اعتکاف کی نذر مانی تھی، نبی اکرم ﷺ سے پوچھا تو آپ ﷺ نے انہیں اعتکاف کرنے کا حکم دیا۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الاعتکاف ٥ (٢٠٣٢) ، ١٥ (٢٠٤٢) ، ١٦ (٢٠٤٣) ، صحیح مسلم/الأیمان ٦ (١٦٥٦) ، سنن ابی داود/الأیمان ٣٢ (٣٣٢٥) ، سنن الترمذی/الأیمان والنذور ١١ (١٥٣٩) ، سنن النسائی/الأیمان ٣٥ (٣٨٥١) ، (تحفة الأشراف : ١٠٥٥٠) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٣٧، ٢/٢٠، ٨٢، ١٥٣) ، سنن الدارمی/الأیمان والنذور ١ (٢٣٧٨) (صحیح )
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مُوسَى الْخَطْمِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ عُمَرَ، أَنَّهُ كَانَ عَلَيْهِ نَذْرُ لَيْلَةٍ فِي الْجَاهِلِيَّةِ يَعْتَكِفُهَا، فَسَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَأَمَرَهُ أَنْ يَعْتَكِفَ .
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৭৩
روزوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ معتکف مسجد میں جگہ متعین کرے
عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کیا کرتے تھے۔ نافع کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر (رض) نے مجھے وہ جگہ دکھائی ہے جہاں پر رسول اللہ ﷺ اعتکاف کیا کرتے تھے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الاعتکاف ١ (٢٠٢٥) ، ولیس عندہ : قال نافع، صحیح مسلم/الاعتکاف ١ (١٧٧١) ، سنن ابی داود/الصوم ٧٨ (٢٤٦٥) ، (تحفة الأشراف : ٨٥٣٦) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/١٣٣) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اعتکاف کے لیے ایسی مسجد شرط ہے جس میں باجماعت نماز ہوتی ہو، جمہور کا خیال ہے کہ جس پر جمعہ فرض نہیں وہ ہر اس مسجد میں اعتکاف کرسکتا ہے جس میں نماز باجماعت ہوتی ہو، لیکن جس پر جمعہ فرض ہے اس کے لیے ایسی مسجد میں اعتکاف کرنا چاہیے جہاں نماز جمعہ بھی ہوتی ہو۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَنْبَأَنَا يُونُسُ، أَنَّ نَافِعًا حَدَّثَهُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَانَ يَعْتَكِفُ الْعَشْرَ الْأَوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ ، قَالَ نَافِعٌ: وَقَدْ أَرَانِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْمَكَانَ الَّذِي كَانَ يَعْتَكِفُ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৭৪
روزوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ معتکف مسجد میں جگہ متعین کرے
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ جب اعتکاف کرتے تو آپ کا بستر بچھا دیا جاتا تھا یا چارپائی توبہ کے ستون کے پیچھے ڈال دی جاتی تھی ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٨٢٥٠، ومصباح الزجاجة : ٦٣٥) (ضعیف ) وضاحت : ١ ؎: یہ وہی ستون ہے جس میں ابولبابہ (رض) نے اپنے آپ کو باندھ لیا تھا کہ جب تک اللہ تعالیٰ ان کی توبہ قبول نہیں کرے گا وہ اسی طرح بندھے رہیں گے۔
حدیث نمبر: 1774 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا نُعَيْمُ بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ عِيسَى بْنِ عُمَرَ بْنِ مُوسَى، عَنْ نَافِعٍ، عَنِابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّهُ كَانَ إِذَا اعْتَكَفَ طُرِحَ لَهُ فِرَاشُهُ، أَوْ يُوضَعُ لَهُ سَرِيرُهُ وَرَاءَ أُسْطُوَانَةِ التَّوْبَةِ .
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৭৫
روزوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسجد میں خیمہ لگا کر اعتکاف کرنا
ابوسعیدی خدری (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک ترکی خیمہ میں اعتکاف کیا، اس کے دروازے پہ بورئیے کا ایک ٹکڑا لٹکا ہوا تھا، آپ نے اس بورئیے کو اپنے ہاتھ سے پکڑا اور اسے ہٹا کر خیمہ کے ایک گوشے کی طرف کردیا، پھر اپنا سر باہر نکال کر لوگوں سے باتیں کیں۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : (١٧٦٦) ، (تحفة الأشراف : ٤٤١٩) (صحیح )
حدیث نمبر: 1775 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنِي عُمَارَةُ بْنُ غَزِيَّةَ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اعْتَكَفَ فِي قُبَّةٍ تُرْكِيَّةٍ عَلَى سُدَّتِهَا قِطْعَةُ حَصِيرٍ، قَالَ: فَأَخَذَ الْحَصِيرَ بِيَدِهِ فَنَحَّاهَا فِي نَاحِيَةِ الْقُبَّةِ، ثُمَّ أَطْلَعَ رَأْسَهُ فَكَلَّمَ النَّاسَ .
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৭৬
روزوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دوران اعتکاف بیمار کی عیادت اور جنازے میں شر کت
عروہ بن زبیر اور عمرہ بنت عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ ام المؤمنین عائشہ (رض) نے کہا : میں (اعتکاف کی حالت میں) گھر میں ضرورت (قضائے حاجت) کے لیے جاتی تھی، اور اس میں کوئی بیمار ہوتا تو میں اس کی بیمار پرسی چلتے چلتے کرلیتی تھی، اور نبی اکرم ﷺ اعتکاف کی حالت میں ضرورت ہی کے تحت گھر میں جاتے تھے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/ الإعتکاف ٣ (٢٠٢٩) ، صحیح مسلم/الخیض ٣ (٢٩٧) ، سنن ابی داود/الصوم ٧٩ (٢٤٦٨) ، سنن الترمذی/الصوم ٨٠ (٨٠٥) ، (تحفة الأشراف : ١٦٥٧٩، ١٧٩٢١) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/١٨، ١٠٤) (صحیح )
حدیث نمبر: 1776 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، وَعَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أن عائشة، قَالَتْ: إِنْ كُنْتُ لَأَدْخُلُ الْبَيْتَ لِلْحَاجَةِ وَالْمَرِيضُ فِيهِ، فَمَا أَسْأَلُ عَنْهُ إِلَّا وَأَنَا مَارَّةٌ، قَالَتْ: وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَدْخُلُ الْبَيْتَ إِلَّا لِحَاجَةٍ إِذَا كَانُوا مُعْتَكِفِينَ .
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৭৭
روزوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دوران اعتکاف بیمار کی عیادت اور جنازے میں شر کت
انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : معتکف جنازہ کے ساتھ جاسکتا ہے، اور بیمار کی عیادت کرسکتا ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٩٨٢، ومصباح الزجاجة : ٦٣٦) (موضوع) ( سند میں عبدالخالق، عنبسہ اور ہیاج سب ضعیف ہیں، نیز اس کے خلاف ام المومنین عائشہ (رض) کی یہ متفق علیہ حدیث ہے کہ آپ ﷺ اعتکاف کی حالت میں صرف ضرورت کے وقت ہی نکلتے تھے، نیز ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی : ٤٦٧٩ )
حدیث نمبر: 1777 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا الْهَيَّاجُ الْخُرَاسَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَبْدِ الْخَالِقِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْمُعْتَكِفُ يَتْبَعُ الْجِنَازَةَ، وَيَعُودُ الْمَرِيضَ .
তাহকীক: