কিতাবুস সুনান - ইমাম ইবনে মাজা' রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام ابن ماجة
روزوں کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১৪৫ টি
হাদীস নং: ১৭৩৮
روزوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عاشورہ کا روزہ
ابوقتادہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : عاشوراء کا روزہ میں سمجھتا ہوں کہ اس کے ذریعہ اللہ تعالیٰ پچھلے ایک سال کے گناہ معاف کر دے گا ۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : (١٧١٣) ، (تحفة الأشراف : ١٢١١٧) (صحیح )
حدیث نمبر: 1738 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا غَيْلَانُ بْنُ جَرِيرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ الزِّمَّانِيِّ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: صِيَامُ يَوْمِ عَاشُورَاءَ إِنِّي أَحْتَسِبُ عَلَى اللَّهِ أَنْ يُكَفِّرَ السَّنَةَ الَّتِي قَبْلَهُ .
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৩৯
روزوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سوموار اور جمعرات کا روزہ
ربیعہ بن الغاز سے روایت ہے کہ انہوں نے ام المؤمنین عائشہ (رض) سے رسول اللہ ﷺ کے روزوں کے سلسلے میں پوچھا تو انہوں نے کہا : آپ ﷺ دوشنبہ اور جمعرات کے روزے کا اہتمام کرتے تھے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : (١٦٤٩) ، (تحفة الأشراف : ١٦٠٨١) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اس کی ایک وجہ تو یہ بیان کی گئی ہے کہ ان دونوں دنوں میں اعمال اللہ کے حضور پیش کئے جاتے ہیں، ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے : عرض الأعمال يوم الاثنين والخميس فأحب أن يعرض عملى وأنا صائم یعنی سوموار اور جمعرات کو اعمال اللہ تعالیٰ پر پیش کئے جاتے ہیں، پس میں چاہتا ہوں کہ میرے عمل اس حالت میں اللہ تعالیٰ پر پیش کئے جائیں کہ میں روزے سے ہوں، اور دوسری وجہ وہ ہے جس کا ذکرصحیح مسلم کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے سوموار کے روزے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا : یہ وہ دن ہے جس میں میری ولادت ہوئی، اور اس میں میری بعثت ہوئی یا اسی دن مجھ پر وحی نازل کی گئی اس لیے عید میلاد النبی کسی کو منانا ہو تو اس کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ اس دن روزہ رکھا جائے نہ کہ جلوس نکالا جائے، خرافات کی جائے اور گلی کوچوں کی سجاوٹ پر لاکھوں روپئے برباد کئے جائیں، یہ سب بدعت ہے۔
حدیث نمبر: 1739 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، حَدَّثَنِي ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ الْغَازِ، أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ عَنْ صِيَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟، فَقَالَتْ: كَانَ يَتَحَرَّى صِيَامَ الِاثْنَيْنِ، وَالْخَمِيسِ .
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৪০
روزوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سوموار اور جمعرات کا روزہ
ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ دوشنبہ اور جمعرات کو روزہ رکھتے تھے، تو پوچھا گیا : اللہ کے رسول ! آپ دوشنبہ اور جمعرات کو روزہ رکھتے ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : دو شنبہ اور جمعرات کو اللہ تعالیٰ ہر مسلمان کو بخش دیتا ہے سوائے دو ایسے لوگوں کے جنہوں نے ایک دوسرے سے قطع تعلق کر رکھا ہو، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : ان دونوں کو چھوڑو یہاں تک کہ باہم صلح کرلیں ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٢٧٤٦، و مصباح الزجاجة : ٦٢٣) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/الصوم ٤٤ (٧٤٧) ، مسند احمد (٢/٣٢٩) ، سنن الدارمی/الصوم ٤١ (١٧٩٢) (صحیح )
حدیث نمبر: 1740 حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رِفَاعَةَ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَانَ يَصُومُ الِاثْنَيْنِ، وَالْخَمِيسَ ، فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّكَ تَصُومُ الِاثْنَيْنِ، وَالْخَمِيسَ، فَقَالَ: إِنَّ يَوْمَ الِاثْنَيْنِ، وَالْخَمِيسَ يَغْفِرُ اللَّهُ فِيهِمَا لِكُلِّ مُسْلِمٍ، إِلَّا مُهْتَجِرَيْنِ، يَقُولُ: دَعْهُمَا حَتَّى يَصْطَلِحَا .
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৪১
روزوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اشہر حرم کے روزے
ابومجیبہ باہلی اپنے والد یا چچا سے روایت کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا، اور عرض کیا : اللہ کے نبی ! میں وہی شخص ہوں جو آپ کے پاس پچھلے سال آیا تھا، آپ ﷺ نے فرمایا : کیا سبب ہے کہ میں تم کو دبلا دیکھتا ہوں ، انہوں نے کہا : اللہ کے رسول ! میں دن کو کھانا نہیں کھایا کرتا ہوں صرف رات کو کھاتا ہوں آپ ﷺ نے فرمایا : تمہیں کس نے حکم دیا کہ اپنی جان کو عذاب دو ؟ میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں طاقتور ہوں، تو آپ ﷺ نے فرمایا : تم صبر کے مہینے ١ ؎ کے روزے رکھو، اور ہر ماہ ایک روزہ رکھا کرو میں نے عرض کیا : مجھے اس سے زیادہ طاقت ہے، آپ ﷺ نے فرمایا : تم صبر کے مہینے کے روزے رکھو، اور ہر ماہ میں دو روزے رکھا کرو میں نے کہا : میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ ﷺ نے فرمایا : صبر کے مہینہ میں روزے رکھو، اور ہر ماہ میں تین روزے اور رکھو، اور حرمت والے مہینوں میں روزے رکھو ٢ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الصوم ٥٤ (٢٤٢٨) ، (تحفة الأشراف : ٥٢٤٠) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٢٨) (ضعیف) (ابومجیبہ مجہول ہے، نیز بعض روایات میں مجیبہ الباہلیہ ہے، نام میں اختلاف کے ساتھ جہالت بھی ہے، اس لئے یہ ضعیف ہے، نیز ملاحظہ ہو : ضعیف أبی داود : ٤١٩ ) وضاحت : ١ ؎: صبر کے مہینے سے مراد صیام کا مہینہ (رمضان) ہے، صبر کے اصل معنی روکنے کے ہوتے ہیں، چونکہ اس مہینہ میں روزہ دار اپنے آپ کو دن میں کھانے پینے اور جماع سے روکے رکھتا ہے اس لیے اسے شہر الصبر (صبر کا مہینہ) کہا گیا ہے۔ ٢ ؎: حرمت والے مہینوں سے مراد یہاں ذی الحجہ اور محرم کے مہینے ہیں، ویسے حرمت والے مہینے چار ہیں : رجب، ذو العقدہ، ذوالحجۃ و محرم۔
حدیث نمبر: 1741 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي السَّلِيلِ، عَنْ أَبِي مُجِيبَةَ الْبَاهِلِيِّ، عَنْ أَبِيهِ أَوْ عَنْ عَمِّهِ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، أَنَا الرَّجُلُ الَّذِي أَتَيْتُكَ عَامَ الْأَوَّلِ، قَالَ: فَمَا لِي أَرَى جِسْمَكَ نَاحِلًا ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا أَكَلْتُ طَعَامًا بِالنَّهَارِ مَا أَكَلْتُهُ إِلَّا بِاللَّيْلِ، قَالَ: مَنْ أَمَرَكَ أَنْ تُعَذِّبَ نَفْسَكَ؟ ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَقْوَى، قَالَ: صُمْ شَهْرَ الصَّبْرِ، وَيَوْمًا بَعْدَهُ ، قُلْتُ: إِنِّي أَقْوَى، قَالَ: صُمْ شَهْرَ الصَّبْرِ، وَيَوْمَيْنِ بَعْدَهُ ، قُلْتُ: إِنِّي أَقْوَى، قَالَ: صُمْ شَهْرَ الصَّبْرِ، وَثَلَاثَةَ أَيَّامٍ بَعْدَهُ، وَصُمْ أَشْهُرَ الْحُرُمِ .
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৪২
روزوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اشہر حرم کے روزے
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ ایک آدمی نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا اور کہا : رمضان کے روزوں کے بعد سب سے افضل روزہ کون سا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : اللہ کے مہینے کا جسے تم لوگ محرم کہتے ہو ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الصوم ٣٨ (١١٦٣) ، سنن ابی داود/الصوم ٥٥ (٢٤٢٩) ، سنن الترمذی/الصلاة ٢٠٧ (٤٣٨) ، الصوم ٤٠ (٧٤٠) ، سنن النسائی/قیام اللیل ٦ (١٦١٤) ، (تحفة الأشراف : ١٢٢٩٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٣٠٣، ٣٢٩، ٣٤٢، ٣٤٤) ، سنن الدارمی/الصوم ٤٥ (١٧٩٨) (صحیح )
حدیث نمبر: 1742 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِمْيَرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَيُّ الصِّيَامِ أَفْضَلُ بَعْدَ شَهْرِ رَمَضَانَ؟، قَالَ: شَهْرُ اللَّهِ الَّذِي تَدْعُونَهُ الْمُحَرَّمَ .
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৪৩
روزوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اشہر حرم کے روزے
عبداللہ بن عباس (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے رجب کے مہینے میں روزے رکھنے سے منع فرمایا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٦٢٩٣، ومصباح الزجاجة : ٦٢٤) (ضعیف جدا) (اس کی سند میں داود بن عطاء ضعیف ہیں، اس حدیث کو ابن الجوزی نے العلل المتناھیة میں ذکر کیا ہے، نیز ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی : ٤٠٤ )
حدیث نمبر: 1743 حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَطَاءٍ، حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَهَى عَنْ صِيَامِ رَجَبٍ .
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৪৪
روزوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اشہر حرم کے روزے
محمد بن ابراہیم سے روایت ہے کہ اسامہ بن زید (رض) حرمت والے مہینوں میں روزے رکھتے تھے تو رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا : شوال میں روزے رکھو ، تو انہوں نے حرمت والے مہینوں میں روزے رکھنا چھوڑ دیا، پھر برابر شوال میں روزے رکھتے رہے، یہاں تک کہ ان کا انتقال ہوگیا۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٢١، ومصباح الزجاجة : ٦٢٥) (ضعیف) (محمد بن ابراہیم اور اسامہ بن زید کے مابین انقطاع ہے، نیز ملاحظہ ہو : التعلیق الرغیب : ٢ / ٨١ )
حدیث نمبر: 1744 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ الدَّرَاوَرْدِيُّ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُسَامَةَ بْنِ الْهَادِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، أَنَّ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ كَانَ يَصُومُ أَشْهُرَ الْحُرُمِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: صُمْ شَوَّالًا فَتَرَكَ أَشْهُرَ الْحُرُمِ، ثُمَّ لَمْ يَزَلْ يَصُومُ شَوَّالًا حَتَّى مَاتَ .
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৪৫
روزوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ روزہ بدن کی زکوة ہے
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ہر چیز کی زکاۃ ہے، اور بدن کی زکاۃ روزہ ہے محرز کی روایت میں اتنا اضافہ : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : روزہ آدھا صبر ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٢٢٣٦، ومصباح الزجاجة : ٦٢٦) (ضعیف) (موسیٰ بن عبیدہ الر بذی ضعیف ہے، نیز ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی : ١٣٢٩ )
حدیث نمبر: 1745 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ . ح وحَدَّثَنَا مُحْرِزُ بْنُ سَلَمَةَ الْعَدَنِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍجَمِيعًا، عَنْ مُوسَى بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ جُمْهَانَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لِكُلِّ شَيْءٍ زَكَاةٌ، وَزَكَاةُ الْجَسَدِ الصَّوْمُ ، زَادَ مُحْرِزٌ فِي حَدِيثِهِ، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الصِّيَامُ نِصْفُ الصَّبْرِ .
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৪৬
روزوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ روزہ دار کو روزہ افطار کرانے کا ثواب
زید بن خالد جہنی (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو کوئی کسی روزہ دار کو افطار کرا دے تو اس کو روزہ دار کے برابر ثواب ملے گا، اور روزہ دار کے ثواب میں سے کوئی کمی نہیں ہوگی ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الصوم ٨٢ (٨٠٧) ، (تحفة الأشراف : ٣٧٦٠) ، (٤/١١٤، ١١٦، ٥/١٩٢) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: سبحان اللہ، روزہ دار کا روزہ افطار کرانا، اس میں بھی روزے کے برابر ثواب ہے، دوسری روایت میں ہے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! ہر شخص میں اتنی استعداد کہاں ہوتی ہے کہ روزہ دار کا روزہ افطار کرائے، آپ ﷺ نے فرمایا : یہ ثواب اس کو بھی ملے گا جو روزہ دار کا روزہ دودھ ملے ہوئے ایک گھونٹ پانی سے کھلوا دے، یا ایک کھجور، یا ایک گھونٹ پانی سے کھلوا دے، اور جو کوئی روزہ دار کو پیٹ بھر کے کھلا دے اس کو تو اللہ تعالیٰ میرے حوض سے ایک گھونٹ پلائے گا، اس کے بعد وہ پیاسا نہ ہوگا یہاں تک کہ جنت میں داخل ہوگا (سنن بیہقی) ۔
حدیث نمبر: 1746 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، وَخَالِي يَعْلَى، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ حَجَّاجٍكُلُّهُمْ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ فَطَّرَ صَائِمًا كَانَ لَهُ مِثْلُ أَجْرِهِمْ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْقُصَ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْئًا .
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৪৭
روزوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ روزہ دار کو روزہ افطار کرانے کا ثواب
عبداللہ بن زبیر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے سعد بن معاذ (رض) کے پاس افطار کیا اور فرمایا : تمہارے پاس روزہ رکھنے والوں نے افطار کیا، اور تمہارا کھانا، نیک لوگوں نے کھایا اور تمہارے لیے فرشتوں نے دعا کی ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٥٢٨٧، ومصباح الزجاجة : ٦٢٧) (صحیح) (سند میں مصعب بن ثابت ضعیف ہیں، بالخصوص عبد اللہ بن زبیر سے روایت میں، لیکن قول رسول صحیح ہے، فعل رسول ضعیف ہے، نیز ملاحظہ ہو : آداب الزفاف : ٨٥ -٨٦ )
حدیث نمبر: 1747 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى اللَّخْمِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، قَالَ: أَفْطَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ، فَقَالَ: أَفْطَرَ عِنْدَكُمُ الصَّائِمُونَ، وَأَكَلَ طَعَامَكُمُ الْأَبْرَارُ، وَصَلَّتْ عَلَيْكُمُ الْمَلَائِكَةُ .
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৪৮
روزوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ روزہ دار کے سامنے کھانا
ام عمارہ بنت کعب (رض) کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے، تو ہم نے آپ کو کھانا پیش کیا، آپ کے ساتھیوں میں سے کچھ روزے سے تھے، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : روزہ دار کے سامنے جب کھانا کھایا جائے (اور وہ صبر کرے) تو فرشتے اس کے لیے دعا کرتے ہیں ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الصوم ٦٧ (٧٨٤، ٧٨٥) ، (تحفة الأشراف : ١٨٣٣٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٣٦٥، ٤٣٩) ، سنن الدارمی/الصوم ٣٢ (١٧٧٩) (ضعیف) (لیلیٰ مولاة ام عمارة لین الحدیث ہیں، اور ان کا کوئی متابع نہیں ہے )
حدیث نمبر: 1748 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، وَسَهْلٌ، قَالُوا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ زَيْدٍ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ امْرَأَةٍ يُقَالُ لَهَا: لَيْلَى، عَنْ أُمِّ عُمَارَةَ، قَالَتْ: أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَرَّبْنَا إِلَيْهِ طَعَامًا، فَكَانَ بَعْضُ مَنْ عِنْدَهُ صَائِمًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الصَّائِمُ إِذَا أُكِلَ عِنْدَهُ الطَّعَامُ صَلَّتْ عَلَيْهِ الْمَلَائِكَةُ .
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৪৯
روزوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ روزہ دار کے سامنے کھانا
بریدہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے بلال (رض) سے فرمایا : اے بلال ! دوپہر کا کھانا حاضر ہے، انہوں نے کہا : میں روزے سے ہوں، آپ ﷺ نے فرمایا : ہم تو اپنی روزی کھا رہے ہیں، اور بلال کی بچی ہوئی روزی جنت میں ہے، تم کو معلوم ہے، اے بلال ! روزہ دار کی ہڈیاں تسبیح بیان کرتی ہیں، اور فرشتے اس کے لیے استغفار کرتے ہیں، جب تک اس کے سامنے کھانا کھایا جاتا ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٩٤٤، ومصباح الزجاجة : ٦٢٩) (موضوع) (محمد بن عبد الرحمن کی ناقدین نے تکذیب کی ہے، نیز ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی : ١٣٣٢ )
حدیث نمبر: 1749 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِبِلَالٍ: الْغَدَاءُ يَا بِلَالُ ، فَقَالَ: إِنِّي صَائِمٌ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَأْكُلُ أَرْزَاقَنَا، وَفَضْلُ رِزْقِ بِلَالٍ فِي الْجَنَّةِ، أَشَعَرْتَ يَا بِلَالُ أَنَّ الصَّائِمَ تُسَبِّحُ عِظَامُهُ، وَتَسْتَغْفِرُ لَهُ الْمَلَائِكَةُ مَا أُكِلَ عِنْدَهُ .
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৫০
روزوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عوزہ دار کو کھانے کی دعوت دی جائے تو کیا کرے؟
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جب کسی کو کھانا کھانے کے لیے بلایا جائے، اور وہ روزے سے ہو، تو کہے کہ میں روزے سے ہوں ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الصوم ٢٨ (١١٥٠) ، سنن ابی داود/الصوم ٧٦ (٢٤٦١) ، سنن الترمذی/الصوم ٦٤ (٧٨١) ، (تحفة الأشراف : ١٣٦٧١) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/ ٢٤٢، سنن الدارمی/الصیام ٣١ (١٧٧٨) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: میں صوم سے ہوں کہنے کا حکم دعوت قبول نہ کرنے کی معذرت کے طور پر ہے اگرچہ نوافل کا چھپانا بہتر ہے لیکن یہاں اس کے ظاہر کرنے کا حکم اس لیے ہے کہ تاکہ داعی کے دل میں مدعو کے خلاف کوئی غلط فہمی یا کدورت راہ نہ پائے۔
حدیث نمبر: 1750 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا دُعِيَ أَحَدُكُمْ إِلَى طَعَامٍ وَهُوَ صَائِمٌ فَلْيَقُلْ إِنِّي صَائِمٌ .
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৫১
روزوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عوزہ دار کو کھانے کی دعوت دی جائے تو کیا کرے؟
جابر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جس کسی کو کھانے کے لیے دعوت دی جائے، اور وہ روزے سے ہو تو وہ دعوت قبول کرے، پھر اگر چاہے تو کھائے اور اگر چاہے تو نہ کھائے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/النکاح ١٦ (١٤٣٠) ، (تحفة الأشراف : ٢٨٣٠) ، سنن ابی داود/الأطعمة ١ (٣٧٤٠) ، مسند احمد (٣/٣٩٢) (صحیح )
حدیث نمبر: 1751 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُوسُفَ السُّلَمِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ دُعِيَ إِلَى طَعَامٍ وَهُوَ صَائِمٌ فَلْيُجِبْ فَإِنْ شَاءَ طَعِمَ، وَإِنْ شَاءَ تَرَكَ .
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৫২
روزوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ روزہ دار کی دعا رد نہیں ہوتی
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تین آدمیوں کی دعا رد نہیں کی جاتی : ایک تو عادل امام کی، دوسرے روزہ دار کی یہاں تک کہ روزہ کھولے، تیسرے مظلوم کی، اللہ تعالیٰ اس کی دعا قیامت کے دن بادل سے اوپر اٹھائے گا، اور اس کے لیے آسمان کے دروازے کھول دئیے جائیں گے، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : میری عزت کی قسم ! میں تمہاری مدد ضرور کروں گا گرچہ کچھ زمانہ کے بعد ہو ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الدعوات ٢٩ (٣٥٩٨) ، (تحفة الأشراف : ١٥٤٥٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٣٠٤، ٣٠٥، ٤٤٥، ٤٤٧) (ضعیف) (پہلا فقرہ الإِمَامُ الْعَادِلُ کے بجائے المسافر کے لفظ کے ساتھ صحیح ہے، نیز الصَّائِمُ حَتَّى يُفْطِرَ ، وَدَعْوَةُ الْمَظْلُومِ کا فقرہ بھی صحیح ہے، تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی : ٥٩٦ - ١٧٩٧ ور صحیح ابن خزیمہ : ١٩٠١ ) وضاحت : ١ ؎: مظلوم کی آہ خالی جانے والی نہیں، ظالم اگر چند روز بچا رہے، تو اس سے یہ نہ سمجھنا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ اس سے راضی ہے، بلکہ یہ استدراج اور ڈھیل ہے کہ ایک نہ ایک دن دنیا ہی میں اللہ تعالیٰ اس سے بدلہ لے لے گا، حدیث میں مظلوم کو مطلق رکھا مسلمان کی قید نہیں کی، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ کافر پر بھی ظلم ناجائز ہے، کیونکہ سب اللہ کے بندے ہیں، اور کافر اگر مظلوم ہو تو اس کی دعا اثر کرے گی، غرض ظلم سے انسان کو ہمیشہ بچتے رہنا چاہیے، اس کے برابر کوئی گناہ نہیں، اور ظلم کا اطلاق ہر زیادتی اور نقصان پر جو ناحق کسی کے ساتھ کیا جائے، خواہ مال کا نقصان ہو یا عزت کا یا جان کا۔
حدیث نمبر: 1752 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سَعْدَانَ الْجُهَنِيِّ، عَنْ سَعْدٍ أَبِي مُجَاهِدٍ الطَّائِيِّ وَكَانَ ثِقَةً، عَنْ أَبِي مُدِلَّةَ وَكَانَ ثِقَةً، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ثَلَاثَةٌ لَا تُرَدُّ دَعْوَتُهُمُ الْإِمَامُ الْعَادِلُ، وَالصَّائِمُ حَتَّى يُفْطِرَ، وَدَعْوَةُ الْمَظْلُومِ يَرْفَعُهَا اللَّهُ دُونَ الْغَمَامِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَتُفْتَحُ لَهَا أَبْوَابُ السَّمَاءِ، وَيَقُولُ: بِعِزَّتِي لَأَنْصُرَنَّكِ وَلَوْ بَعْدَ حِينٍ .
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৫৩
روزوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ روزہ دار کی دعا رد نہیں ہوتی
عبداللہ بن عمرو بن العاص (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : روزہ دار کی دعا افطار کے وقت رد نہیں کی جاتی ۔ ابن ابی ملیکہ کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عمرو بن العاص (رض) کو سنا کہ جب وہ افطار کرتے تو یہ دعا پڑھتے : اللهم إني أسألک برحمتک التي وسعت کل شيء أن تغفر لي اے اللہ ! میں تیری رحمت کے ذریعہ سوال کرتا ہوں جو ہر چیز کو وسیع ہے کہ مجھے بخش دے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٨٨٤٢، ومصباح الزجاجة : ٦٣٠) (ضعیف) (اسحاق بن عبید اللہ ضعیف ہے، ملاحظہ ہو : الإرواء : ٩٢١ )
حدیث نمبر: 1753 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الْمَدَنِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي مُلَيْكَةَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ لِلصَّائِمِ عِنْدَ فِطْرِهِ لَدَعْوَةً مَا تُرَدُّ ، قَالَ ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو، يَقُولُ: إِذَا أَفْطَرَ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِرَحْمَتِكَ الَّتِي وَسِعَتْ كُلَّ شَيْءٍ، أَنْ تَغْفِرَ لِي.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৫৪
روزوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عید الفطر کے روز گھر سے نکلنے سے قبل کچھ کھانا
انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ عید الفطر کے دن چند کھجوریں کھائے بغیر عید کے لیے نہیں نکلتے تھے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/العیدین ٤ (٩٥٣) ، (تحفة الأشراف : ١٠٨٢) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/الصلاة ٢٧٣ (٥٤٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/١٢٦، ٢٣٢) (صحیح) (سند میں جبارہ بن مغلس ضعیف راوی ہے، لیکن سعید بن سلیمان نے صحیح بخاری میں ان کی متابعت کی ہے ) وضاحت : ١ ؎: عید الفطر کے دن نماز سے پہلے کچھ کھا لینا سنت ہے، اگر کھجوریں ہوں تو بہتر ہے، ورنہ جو میسر ہو کھائے۔
حدیث نمبر: 1754 حَدَّثَنَا جُبَارَةُ بْنُ الْمُغَلِّسِ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَخْرُجُ يَوْمَ الْفِطْرِ حَتَّى يَطْعَمَ تَمَرَاتٍ .
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৫৫
روزوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عید الفطر کے روز گھر سے نکلنے سے قبل کچھ کھانا
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ عید الفطر میں عید گاہ اس وقت تک نہیں جاتے تھے جب تک کہ اپنے (مساکین) صحابہ کو اس صدقہ فطر میں سے کھلا نہ دیتے (جو آپ کے پاس جمع ہوتا) ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٨٢٣٤، ومصباح الزجاجة : ٦٣١) (ضعیف) (جبارہ، مندل اور عمر بن صہبان ضعیف ہیں، نیز ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی : ٤٢٤٨ )
حدیث نمبر: 1755 حَدَّثَنَا جُبَارَةُ بْنُ الْمُغَلِّسِ، حَدَّثَنَا مَنْدَلُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ صَهْبَانَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَغْدُو يَوْمَ الْفِطْرِ حَتَّى يُغَذِّيَ أَصْحَابَهُ مِنْ صَدَقَةِ الْفِطْرِ .
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৫৬
روزوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عید الفطر کے روز گھر سے نکلنے سے قبل کچھ کھانا
بریدہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ عید الفطر کے دن جب تک کہ کچھ کھا نہ لیتے نہیں نکلتے اور عید الاضحی کے دن نہیں کھاتے جب تک کہ (عید گاہ سے) واپس نہ آجاتے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الصلاة ٢٧٣ (٥٤٢) ، (تحفة الأشراف : ١٩٥٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٢٥٢، ٣٦٠) ، سنن الدارمی/الصلاة ٢١٧ (١٦٤١) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ عیدالفطر کے دن نماز عید سے پہلے کچھ کھانا، اور عیدالاضحی کے دن بغیر کچھ کھائے نماز ادا کرنا سنت ہے، اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ کھانے میں کسی خاص چیز کی ہدایت نہیں ہے، البتہ کھجور یا چھوہارے کھا کر جانا مسنون ہے، اس لیے رسول اللہ ﷺ عیدالفطر کے دن طاق کھجوریں کھا کر عیدگاہ جایا کرتے تھے۔
حدیث نمبر: 1756 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا ثَوَابُ بْنُ عُتْبَةَ الْمَهْرِيُّ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَانَ لَا يَخْرُجُ يَوْمَ الْفِطْرِ حَتَّى يَأْكُلَ، وَكَانَ لَا يَأْكُلُ يَوْمَ النَّحْرِ حَتَّى يَرْجِعَ .
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৫৭
روزوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو شخص مر جائے اور اس کے ذمہ ررمضان کے روزے ہوں جن کو کوتاہی کی وجہ سے نہ رکھا
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو شخص مرجائے، اور اس پہ رمضان کے روزے ہوں تو اس کی جانب سے ہر دن کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلایا جائے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الصوم ٢٣ (٧١٨) ، (تحفة الأشراف : ٨٤٢٣) (صحیح) (اس کی سند میں محمد بن سیرین کا ذکر وہم ہے، سنن ترمذی میں صرف محمد کا ذکر بغیر کسی نسبت کے ہے، امام ترمذی کہتے ہیں کہ محمد سے میرے نزدیک ابن عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ ہیں، اور اس حدیث کو ہم مرفوعاً اسی طریق سے جانتے ہیں، اور صحیح ابن عمر (رض) سے موقوفاً ہے، نیز ملاحظہ ہو : صحیح ابن خزیمہ ٢٠٥٦ ، و کامل ابن عدی ١؍٣٦٥ ، اور محمد بن عبدالرحمن بن أبی لیلیٰ سوء حفظ کی وجہ سے ضعیف ہیں، حافظ ابن حجر کہتے ہیں : صدوق سئی الحفظ جداً، صدوق ہیں، اور حافظہ بہت برا ہے )
حدیث نمبر: 1757 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْثَرُ، عَنْ أَشْعَثَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ مَاتَ وَعَلَيْهِ صِيَامُ شَهْرٍ فَلْيُطْعَمْ عَنْهُ مَكَانَ كُلِّ يَوْمٍ مِسْكِينٌ .
তাহকীক: