কিতাবুস সুনান - ইমাম ইবনে মাজা' রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام ابن ماجة
روزوں کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১৪৫ টি
হাদীস নং: ১৭১৮
روزوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کے راستے میں ایک روزہ
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جس نے جہاد کے سفر میں ایک دن بھی روزہ رکھا تو اللہ تعالیٰ اس ایک دن کے روزے کی وجہ سے اس کا چہرہ جہنم سے ستر سال کی مسافت کی مقدار میں دور کر دے گا ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/فضائل الجہاد ٣ (١٦٢٢) ، سنن النسائی/الصیام ٢٤ (٢٢٤٦) ، (تحفة الأشراف : ١٢٩٧٠، ومصباح الزجاجة : ٦١٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٣٠٠، ٣٥٧) (صحیح )
حدیث نمبر: 1718 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ اللَّيْثِيُّ، عَنِ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ صَامَ يَوْمًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ زَحْزَحَ اللَّهُ وَجْهَهُ عَنِ النَّارِ سَبْعِينَ خَرِيفًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭১৯
روزوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ایّام تشر یق میں روزہ کی مما نعت
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : منیٰ کے دن کھانے اور پینے کے دن ہیں ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٥٠٤٤، ومصباح الزجاجة : ٦١٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٢٢٩، ٣٨٧) (حسن صحیح) (نیز ملاحظہ ہو : الإرواء : ٤ /١٢٩ ) وضاحت : ١ ؎: منیٰ کے دن سے مراد تشریق کے دن یعنی گیارہویں، بارہویں اور تیرہویں ذی الحجہ ہے، ایک روایت میں ہے کہ ان دنوں میں روزے مت رکھو، یہ دن کھانے پینے اور جماع کے ہیں، قرآن میں ایام معدودات سے یہی دن مراد ہیں۔
حدیث نمبر: 1719 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيَّامُ مِنًى أَيَّامُ أَكْلٍ وَشُرْبٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭২০
روزوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ایّام تشر یق میں روزہ کی مما نعت
بشر بن سحیم (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایام تشریق کا خطبہ دیا تو فرمایا : جنت میں صرف مسلمان ہی داخل ہوگا، اور یہ (ایام تشریق) کھانے اور پینے کے دن ہیں ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٢٠١٩، ومصباح الزجاجة : ٦٢٠) ، وقد أخرجہ : سنن النسائی/الإیمان وشرائعہ ٧ (٤٩٩٧) ، مسند احمد (٣/٤١٥، ٤/٣٣٥) ، سنن الدارمی/الصوم ٤٨ (١٨٠٧) (صحیح )
حدیث نمبر: 1720 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْنَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ بِشْرِ بْنِ سُحَيْمٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ أَيَّامَ التَّشْرِيقِ، فَقَالَ: لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلَّا نَفْسٌ مُسْلِمَةٌ، وَإِنَّ هَذِهِ الْأَيَّامَ أَيَّامُ أَكْلٍ وَشُرْبٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭২১
روزوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ یوم الفطر اور یوم الا ضحی روزہ کھنے کی مما بعت
ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے عید الفطر اور عید الاضحی کو روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الصوم ٦٦ (١٩٩٥) ، صحیح مسلم/الصوم ٢٢ (٨٢٧) ، (تحفة الأشراف : ٤٢٧٩) ، وقد أخرجہ : سنن ابی داود/الصوم ٤٨ (٢٤١٧) ، سنن الترمذی/الصوم ٥٨ (٧٧٢) ، مسند احمد (٣/ ٧، ٣٤، ٤٥، ٥١، ٥٩، ٦٢، ٧١، ٧٧) ، سنن الدارمی/الصوم ٤٣ (١٩٤) (صحیح )
حدیث نمبر: 1721 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَعْلَى التَّيْمِيُّ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ قَزَعَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّهُ نَهَى عَنْ صَوْمِ يَوْمِ الْفِطْرِ، وَيَوْمِ الْأَضْحَى.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭২২
روزوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ یوم الفطر اور یوم الا ضحی روزہ کھنے کی مما بعت
ابوعبید (سعد بن عبید الزہری) کہتے ہیں کہ میں عمر بن خطاب (رض) کے ساتھ عید میں حاضر ہوا تو انہوں نے خطبہ سے پہلے نماز عید شروع کی اور کہا : رسول اللہ ﷺ نے ان دو دنوں میں روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے ایک تو عید الفطر، دوسرے عید الاضحی، رہا عید الفطر کا دن تو وہ تمہارے روزے سے افطار کا دن ہے، اور رہا عید الاضحی کا دن تو اس میں تم اپنی قربانیوں کا گوشت کھاتے ہو۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الصوم ٦٦ (١٩٩٠) ، صحیح مسلم/الصوم ٢٢ (١١٣٧) ، سنن ابی داود/الصوم ٤٨ (٢٤١٦) ، سنن الترمذی/الصوم ٥٨ (٧٧١) ، (تحفة الأشراف : ١٠٣٣٠، ١٠٦٦٢) ، وقد أخرجہ : موطا امام مالک/العیدین ٢ (٥) ، مسند احمد (١/٢٤، ٣٤، ٤٠) (صحیح )
حدیث نمبر: 1722 حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ، قَالَ: شَهِدْتُ الْعِيدَ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِفَبَدَأَ بِالصَّلَاةِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ صِيَامِ هَذَيْنِ الْيَوْمَيْنِ يَوْمِ الْفِطْرِ، وَيَوْمِ الْأَضْحَى، أَمَّا يَوْمُ الْفِطْرِ فَيَوْمُ فِطْرِكُمْ مِنْ صِيَامِكُمْ، وَيَوْمُ الْأَضْحَى تَأْكُلُونَ فِيهِ مِنْ لَحْمِ نُسُكِكُمْ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭২৩
روزوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جمعہ کو روزہ رکھنا
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے جمعہ کے دن روزہ رکھنے سے منع فرمایا، الا یہ کہ اس سے ایک دن پہلے یا ایک دن بعد میں رکھا جائے۔ تخریج دارالدعوہ : حدیث أبي بکر بن أبي شیبہ عن حفص أخرجہ : صحیح البخاری/الصوم ٦٣ (١٩٨٥) ، صحیح مسلم/الصوم ٢٤ (١١٤٤) ، وحدیث أبي بکر بن أبي شیبہ عن أبي معاویہ قد أخرجہ : صحیح مسلم/الصوم ٢٤ (١١٤٤) ، سنن ابی داود/الصوم ٥٠ (٢٤٢٠) ، سنن الترمذی/الصوم ٤٢ (٧٤٣) ، (تحفة الأشراف : ١٢٥٠٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٤٥٨) (صحیح )
حدیث نمبر: 1723 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، وَحَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ الْجُمُعَةِ إِلَّا بِيَوْمٍ قَبْلَهُ، أَوْ يَوْمٍ بَعْدَهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭২৪
روزوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جمعہ کو روزہ رکھنا
محمد بن عباد بن جعفر کہتے ہیں کہ میں نے جابر بن عبداللہ (رض) سے خانہ کعبہ کے طواف کے دوران پوچھا : کیا نبی اکرم ﷺ نے جمعہ کے دن روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے ؟ کہا : ہاں، اس گھر کے رب کی قسم !۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الصوم ٦٣ (١٩٨٤) ، صحیح مسلم/الصوم ٢٤ (١١٤٣) ، (تحفة الأشراف : ٢٥٨٦) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٢٩٦، ٣١٢) ، سنن الدارمی/الصوم ٣٩ (١٧٨٩) (صحیح )
حدیث نمبر: 1724 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ شَيْبَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبَّادِ بْنِ جَعْفَرٍ، قَالَ: سَأَلْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، وَأَنَا أَطُوفُ بِالْبَيْتِ، أَنَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صِيَامِ يَوْمِ الْجُمُعَةِ؟، قَالَ: نَعَمْ، وَرَبِّ هَذَا الْبَيْتِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭২৫
روزوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جمعہ کو روزہ رکھنا
عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو جمعہ کے دن بہت ہی کم روزہ چھوڑتے ہوئے دیکھا ١ ؎ (جمعہ کے دن روزہ رکھنا نبی اکرم ﷺ کی خصوصیت تھی، اور خاص کر جمعہ کے دن روزہ رکھنے کی ممانعت امت کے لیے ہے) ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الصوم ٦٨ (٢٤٥٠) ، سنن الترمذی/الصوم ٤١ (٧٤٢) ، سنن النسائی/الکبری/الصوم ٩٠ (٢٧٥٨) ، (تحفة الأشراف : ٩٢٠٦) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٤٠٦) (حسن ) وضاحت : ١ ؎: اوپر کی روایتوں میں جمعہ کے دن روزہ رکھنے کی صراحت سے ممانعت آئی ہے، اور اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی اکرم ﷺ جمعہ کے دن اکثر روزہ سے رہتے تھے، اس میں تطبیق اس طرح سے دی گئی ہے کہ جمعہ کے دن روزہ رکھنا نبی اکرم ﷺ کی خصوصیت تھی، اور خاص کر جمعہ کے دن روزہ رکھنے کی ممانعت امت کے لیے ہے، یا یہ کہا جائے کہ ایام بیض میں جمعہ آپڑے تو آپ جمعہ کو بھی روزہ رکھ لیتے تھے، یا آپ جمعہ کو ایک دن آگے یا پیچھے ملا کر روزہ رکھتے تھے۔
حدیث نمبر: 1725 حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، أَنْبَأَنَا أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ زِرٍّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: قَلَّمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُفْطِرُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭২৬
روزوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ہفتہ کے دن روزہ
عبداللہ بن بسر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : سنیچر کے دن روزہ نہ رکھو، سوائے فرض روزہ کے، اگر تم میں سے کسی کو انگور کی شاخ یا کسی درخت کی چھال کے علاوہ کوئی اور چیز کھانے کو نہ ملے تو اسی کو چوس لے (لیکن روزہ نہ رکھے) ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٥١٩١، ومصباح الزجاجة : ٦٢٠) ، وقد أخرجہ : سنن ابی داود/الصوم ٥١ (٢٤٢١) ، سنن الترمذی/الصوم ٤٣ (٧٤٤) ، مسند احمد (٦/٣٦٨) ، سنن الدارمی/الصوم ٤٠ (١٧٩٠) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: امام ترمذی فرماتے ہیں کہ یہ حدیث حسن ہے، اور اس میں کراہت کا مطلب یہ ہے آدمی سنیچر کو روزے کے لیے مخصوص کر دے کیونکہ یہود اس دن کی تعظیم کرتے ہیں، رہی وہ روایتیں جن میں سنیچر کے دن صوم رکھنے کا ذکر ہے تو ان دونوں میں کوئی تعارض نہیں کیونکہ ممانعت اس صورت میں ہے جب اسے روزے کے لیے خاص کرلے۔ عبداللہ بن بسر کی بہن (رض) کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا، پھر اسی جیسی روایت بیان کی۔
حدیث نمبر: 1726 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تَصُومُوا يَوْمَ السَّبْتِ إِلَّا فِيمَا افْتُرِضَ عَلَيْكُمْ، فَإِنْ لَمْ يَجِدْ أَحَدُكُمْ إِلَّا عُودَ عِنَبٍ، أَوْ لِحَاءَ شَجَرَةٍ فَلْيَمُصَّهُ. حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ حَبِيبٍ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ، عَنْ أُخْتِهِ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَذَكَرَ نَحْوَهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭২৭
روزوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ذی الحجہ کے دس دنوں کے روزے۔
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ان دنوں یعنی ذی الحجہ کے دس دنوں سے بڑھ کر کوئی بھی دن ایسا نہیں کہ جس میں نیک عمل کرنا اللہ تعالیٰ کے نزدیک ان دنوں کے نیک عمل سے زیادہ پسندیدہ ہو ، لوگوں نے پوچھا : اللہ کے رسول ! اللہ کے راستے میں جہاد کرنا بھی نہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : اللہ کے راستے میں جہاد کرنا بھی اتنا پسند نہیں، مگر جو شخص اپنی جان اور مال لے کر نکلے، اور پھر لوٹ کر نہ آئے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/العیدین ١١ (٩٦٩) ، سنن ابی داود/الصوم ٦١ (٢٤٣٨) ، سنن الترمذی/الصوم ٥٢ (٧٥٧) ، (تحفة الأشراف : ٥٦١٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٢٢٤، ٣٣٨، ٣٤٦) ، سنن الدارمی/الصوم ٥٢ (١٨١٤) (صحیح )
حدیث نمبر: 1727 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ مُسْلِمٍ الْبَطِينِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا مِنْ أَيَّامٍ الْعَمَلُ الصَّالِحُ فِيهَا أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ مِنْ هَذِهِ الْأَيَّامِ يَعْنِي الْعَشْرَ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَلَا الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، قَالَ: وَلَا الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، إِلَّا رَجُلٌ خَرَجَ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ فَلَمْ يَرْجِعْ مِنْ ذَلِكَ بِشَيْءٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭২৮
روزوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ذی الحجہ کے دس دنوں کے روزے۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : دنیا کے کسی دن میں عبادت کرنا اللہ تعالیٰ کو اتنا پسند نہیں جتنا کہ ان دس دنوں میں ہے، اور ان میں ایک دن کا روزہ سال بھر کے روزوں کے برابر ہے، اور ان میں ایک رات شب قدر (قدر کی رات) کے برابر ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الصوم ٥٢ (٧٥٨) ، (تحفة الأشراف : ١٣٠٩٨) (ضعیف) (نہ اس بن قہم قوی نہیں ہے )
حدیث نمبر: 1728 حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ شَبَّةَ بْنِ عَبِيدَةَ، حَدَّثَنَا مَسْعُودُ بْنُ وَاصِلٍ، عَنِ النَّهَّاسِ بْنِ قَهْمٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا مِنْ أَيَّامِ الدُّنْيَا أَيَّامٌ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ سُبْحَانَهُ أَنْ يُتَعَبَّدَ لَهُ فِيهَا مِنْ أَيَّامِ الْعَشْرِ، وَإِنَّ صِيَامَ يَوْمٍ فِيهَا لَيَعْدِلُ صِيَامَ سَنَةٍ، وَلَيْلَةٍ فِيهَا بِلَيْلَةِ الْقَدْرِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭২৯
روزوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ذی الحجہ کے دس دنوں کے روزے۔
ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو ان دس دنوں میں کبھی روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٦٠٠١) ، وقد أخرجہ : صحیح مسلم/الاعتکاف ٤ (١١٧٦) ، سنن ابی داود/الصوم ٦٢ (٢٤٣٩) ، سنن الترمذی/الصوم ٥١ (٧٥٦) ، مسند احمد (٦/ ٤٢، ١٢٤، ١٩٠) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اس سے مراد ذی الحجہ کے ابتدائی نو دن ہیں، یہ حدیث ان روایات میں سے ہے جن کی تاویل کی جاتی ہے کیونکہ ان نو دنوں میں روزہ رکھنا مکروہ نہیں بلکہ مستحب ہے، خاص کر عرفہ کے دن کے روزے کی بڑی فضیلت آئی ہے، ہوسکتا ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے کسی بیماری یا سفر کی وجہ سے کبھی روزہ نہ رکھا ہو۔
حدیث نمبر: 1729 حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَامَ الْعَشْرَ قَطُّ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৩০
روزوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عرفہ میں نویں ذی الحجہ کا روزہ
ابوقتادہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : میں سمجھتا ہوں کہ عرفہ ١ ؎ کے دن روزہ رکھنے کا ثواب اللہ تعالیٰ یہ دے گا کہ اگلے پچھلے ایک سال کے گناہ بخش دے گا ٢ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : (١٣١٧) ، (تحفة الأشراف : ١٢١١٧) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یوم عرفہ سعودی عرب کے کلنڈر کے حساب سے ٩ ذی الحجہ کے دن کا روزہ جس دن حج ہوتا ہے، یہ عرفات میں حجاج کے اجتماع کے دن کا روزہ ہے، اختلاف مطالع کی وجہ سے تاریخوں کے فرق میں عام مسلمان مکہ کی تاریخ کا خیال رکھیں، اور حجاج کے عرفات میں اجتماع والے حج کے دن کا روزہ رکھیں، اس دن کے روزہ سے دو سال کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں البتہ جو حجاج کرام اس دن عرفات میں ہوتے ہیں ان کے لیے روزہ رکھنا منع ہے کیونکہ یہ ذکر و دعا میں مشغولیت کا دن ہوتا ہے، اس دن ان کے لیے یہی سب سے بڑی عبادت ہے۔ ٢ ؎: یہاں ایک اشکال پیدا ہوتا ہے، وہ یہ کہ ابھی جو سال نہیں آیا، اس کے گناہ بندہ پر نہیں لکھے گئے تو ان کی معافی کے کیا معنی ؟ اس کا جواب یہ ہے کہ اللہ عزوجل کے علم میں وہ گناہ موجود ہیں، پس ان کی معافی ہوسکتی ہے جیسے فرمایا ليغفر لک الله ما تقدم من ذنبک وما تاخر اور ممکن ہے کہ بعد کی معافی سے یہ غرض ہو کہ اللہ تعالیٰ اپنی رحمت سے اس کو گناہ کرنے سے بچا لے گا، یا اس کا ثواب اتنا دے گا جو دو سال کے گناہوں کا کفارہ ہو سکے گا واللہ اعلم ۔
حدیث نمبر: 1730 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا غَيْلَانُ بْنُ جَرِيرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ الزِّمَّانِيِّ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: صِيَامُ يَوْمِ عَرَفَةَ إِنِّي أَحْتَسِبُ عَلَى اللَّهِ أَنْ يُكَفِّرَ السَّنَةَ الَّتِي قَبْلَهُ، وَالَّتِي بَعْدَهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৩১
روزوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عرفہ میں نویں ذی الحجہ کا روزہ
قتادہ بن نعمان (رض) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا : جس نے عرفہ کے دن روزہ رکھا تو اس کے ایک سال کے اگلے اور ایک سال کے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١١٠٧٦، ومصباح الزجاجة : ٦٢١) (صحیح) (سند میں اسحاق بن عبداللہ بن أبی فردہ ضعیف راوی ہیں، لیکن سابقہ شاہد سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح ہے، نیز ملاحظہ ہو : الإرواء : ٤/٠٩ ١- ١١٠ )
حدیث نمبر: 1731 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنْ قَتَادَةَ بْنِ النُّعْمَانِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: مَنْ صَامَ يَوْمَ عَرَفَةَ غُفِرَ لَهُ سَنَةٌ أَمَامَهُ، وَسَنَةٌ بَعْدَهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৩২
روزوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عرفہ میں نویں ذی الحجہ کا روزہ
عکرمہ کہتے ہیں کہ میں ابوہریرہ (رض) سے ان کے گھر ملنے گیا تو ان سے عرفات میں عرفہ کے روزے کے سلسلے میں پوچھا ؟ ابوہریرہ (رض) نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے مقام عرفات میں عرفہ کے دن روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الصوم ٦٣ (٢٤٤٠) ، (تحفة الأشراف : ١٤٢٥٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٣٠٤، ٤٤٦) (ضعیف) (نیز ملاحظہ ہو : ضعیف أبی داود : ٤٢١ )
حدیث نمبر: 1732 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنِي حَوْشَبُ بْنُ عَقِيلٍ، حَدَّثَنِي مَهْدِيٌّ الْعَبْدِيُّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى أَبِي هُرَيْرَةَ فِي بَيْتِهِ فَسَأَلْتُهُ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ عَرَفَةَ بِعَرَفَاتٍ؟، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ عَرَفَةَ بِعَرَفَاتٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৩৩
روزوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عاشورہ کا روزہ
ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ عاشوراء (محرم کی دسویں تاریخ) کا روزہ رکھتے، اور اس کے رکھنے کا حکم دیتے تھے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٦٦٢٢) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الصوم ٦٩ (٢٠٠٢) ، صحیح مسلم/الصوم ١٩ (١١٢٥) ، سنن ابی داود/الصوم ٦٤ (٢٤٤٢) ، سنن الترمذی/الصوم ٤٩ (٧٥٣) ، موطا امام مالک/الصوم ١١ (٣٣) ، سنن الدارمی/الصوم ٤٦ (١٨٠٣) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: محرم کی دسویں تاریخ کو یوم عاشوراء کہتے ہیں، نبی اکرم ﷺ مکہ سے ہجرت کر کے جب مدینہ تشریف لائے تو دیکھا کہ یہودی اس دن روزہ رکھتے ہیں، آپ ﷺ نے ان سے پوچھا : تم لوگ اس دن روزہ کیوں رکھتے ہو ؟ تو ان لوگوں نے کہا کہ اس دن اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) کو فرعون سے نجات عطا فرمائی تھی، اسی خوشی میں ہم روزہ رکھتے ہیں، تو آپ ﷺ نے فرمایا : ہم اس کے تم سے زیادہ حقدار ہیں چناچہ آپ ﷺ نے اس دن کا روزہ رکھا، اور یہ بھی فرمایا : اگر میں آئندہ سال زندہ رہا تو اس کے ساتھ ٩ محرم کا روزہ بھی رکھوں گا تاکہ یہود کی مخالفت ہوجائے، بلکہ ایک روایت میں آپ ﷺ نے اس کا حکم بھی دیا ہے کہ تم عاشوراء کا روزہ رکھو، اور یہود کی مخالفت کرو، اس کے ساتھ ایک دن پہلے یا بعد کا روزہ بھی رکھو۔
حدیث نمبر: 1733 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ عَاشُورَاءَ، وَيَأْمُرُ بِصِيَامِهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৩৪
روزوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عاشورہ کا روزہ
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ مدینہ منورہ آئے تو یہودیوں کو روزہ رکھتے ہوئے پایا، آپ ﷺ نے پوچھا : یہ کیا ہے ؟ انہوں نے کہا : یہ وہ دن ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) کو نجات دی، اور فرعون کو پانی میں ڈبو دیا، تو موسیٰ (علیہ السلام) نے اس دن شکریہ میں روزہ رکھا، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ہم موسیٰ (علیہ السلام) کے ساتھ تم سے زیادہ حق رکھتے ہیں ١ ؎، آپ ﷺ نے اس دن روزہ رکھا، اور لوگوں کو بھی روزہ رکھنے کا حکم دیا ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٥٤٤٣) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الصوم ٦٩ (٢٠٠٤) ، صحیح مسلم/الصوم ١٩ (١١٣٠) ، سنن ابی داود/الصوم ٦٤ (٢٤٤٤) ، مسند احمد (١/ ٢٣٦، ٣٤٠) ، سنن الدارمی/الصوم ٤٦ (١٨٠٠) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: رسول اکرم ﷺ نے فرمایا : موسیٰ (علیہ السلام) کی خوشی میں شرکت کے ہم تم سے زیادہ حق دار ہیں، کیونکہ وہ دین حق پر تھے، اور ہم بھی دین حق پر ہیں۔
حدیث نمبر: 1734 حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنِ أَبِي سَهْلٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ فَوَجَدَ الْيَهُودَ صُيَّامًا، فَقَالَ: مَا هَذَا؟، قَالُوا: هَذَا يَوْمٌ أَنْجَى اللَّهُ فِيهِ مُوسَى، وَأَغْرَقَ فِيهِ فِرْعَوْنَ فَصَامَهُ مُوسَى شُكْرًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَحْنُ أَحَقُّ بِمُوسَى مِنْكُمْ، فَصَامَهُ، وَأَمَرَ بِصِيَامِهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৩৫
روزوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عاشورہ کا روزہ
محمد بن صیفی (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہم سے عاشوراء کے دن فرمایا : آج تم میں سے کسی نے کھانا کھایا ہے ؟ ہم نے عرض کیا : بعض نے کھایا ہے اور بعض نے نہیں کھایا ہے، آپ ﷺ نے فرمایا : جس نے کھایا ہے اور جس نے نہیں کھایا ہے دونوں شام تک کچھ نہ کھائیں، اور عروض ١ ؎ والوں کو کہلا بھیجو کہ وہ بھی باقی دن روزہ کی حالت میں پورا کریں ٢ ؎۔ راوی نے کہا اہل عروض سے آپ مدینہ کے آس پاس کے دیہات کو مراد لیتے تھے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١١٢٢٥، ومصباح الزجاجة : ٦٢٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٣٨٨) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: عروض کا اطلاق مکہ، مدینہ اور ان دونوں کے اطراف کے دیہات پر ہوتا ہے۔ ٢ ؎: اس سے عاشوراء کے روزے کی بڑی تاکید معلوم ہوتی ہے، اور شاید یہ حدیث اس وقت کی ہو جب عاشوراء کا روزہ فرض تھا کیونکہ رمضان کا روزہ ہجرت کے بہت دنوں کے بعد مدینہ منورہ میں فرض ہوئے۔
حدیث نمبر: 1735 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ صَيْفِيٍّ، قَالَ: قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ عَاشُورَاءَ: مِنْكُمْ أَحَدٌ طَعِمَ الْيَوْمَ ، قُلْنَا: مِنَّا طَعِمَ، وَمِنَّا مَنْ لَمْ يَطْعَمْ، قَالَ: فَأَتِمُّوا بَقِيَّةَ يَوْمِكُمْ مَنْ كَانَ طَعِمَ، وَمَنْ لَمْ يَطْعَمْ فَأَرْسِلُوا إِلَى أَهْلِ الْعَرُوضِ فَلْيُتِمُّوا بَقِيَّةَ يَوْمِهِمْ، قَالَ: يَعْنِي أَهْلَ الْعَرُوضِ حَوْلَ الْمَدِينَةِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৩৬
روزوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عاشورہ کا روزہ
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اگر میں اگلے سال زندہ رہا تو محرم کی نویں تاریخ کو بھی روزہ رکھوں گا ۔ ابوعلی کہتے ہیں : اسے احمد بن یونس نے ابن ابی ذئب سے روایت کیا ہے، اس میں اتنا زیادہ ہے : اس خوف سے کہ عاشوراء آپ سے فوت نہ ہوجائے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الصوم ٢٠ (١١٣٤) ، (تحفة الأشراف : ٥٨٠٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٢٢٤، ٢٣٦، ٣٤٥) (صحیح )
حدیث نمبر: 1736 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَيْرٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَئِنْ بَقِيتُ إِلَى قَابِلٍ، لَأَصُومَنَّ الْيَوْمَ التَّاسِعَ ، قَالَ أَبُو عَلِيٍّ: رَوَاهُ أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، زَادَ فِيهِ مَخَافَةَ أَنْ يَفُوتَهُ عَاشُورَاءُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৭৩৭
روزوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عاشورہ کا روزہ
عبداللہ بن عمر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس عاشوراء (محرم کی دسویں تاریخ) کا ذکر کیا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا : یہ وہ دن ہے جس میں دور جاہلیت کے لوگ روزہ رکھتے تھے، لہٰذا تم میں سے جو روزہ رکھنا چاہے تو رکھے، اور جو نہ چاہے نہ رکھے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الصوم ٢٠ (١١٢٦) ، (تحفة الأشراف : ٨٢٨٥) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الصوم ٦٩ (٢٠٠٢) ، سنن ابی داود/الصوم ٦٤ (٢٤٤٣) ، مسند احمد (٢/٥٧) ، سنن الدارمی/الصوم ٤٦ (١٨٠٣) (صحیح )
حدیث نمبر: 1737 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ ذُكِرَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمُ عَاشُورَاءَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَانَ يَوْمًا يَصُومُهُ أَهْلُ الْجَاهِلِيَّةِ، فَمَنْ أَحَبَّ مِنْكُمْ أَنْ يَصُومَهُ فَلْيَصُمْهُ، وَمَنْ كَرِهَهُ فَلْيَدَعْهُ .
তাহকীক: