কিতাবুস সুনান - ইমাম ইবনে মাজা' রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام ابن ماجة
پاکی کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২৯৮ টি
হাদীস নং: ২৮৭
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسواک کے بارے میں
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اگر مجھے یہ ڈر نہ ہوتا کہ میں اپنی امت کو مشقت میں ڈال دوں گا تو میں انہیں ہر نماز کے وقت مسواک کا حکم دیتا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن النسائی/الطہارة ٧ (٧) (تحفة الأشراف : ١٢٩٨٩) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الجمعة ٨ (٨٨٧) ، التمني ٩ (٧٢٤٠) ، صحیح مسلم/الطہارة ١٥ (٢٥٢) ، سنن ابی داود/الطہارة ٢٥ (٤٦) ، سنن الترمذی/الطہارة ١٨ (٢٢) ، موطا امام مالک/الطہارة ٣٢ (١١٤) ، مسند احمد (٢/٢٤٥، ٢٥٠) ، سنن الدارمی/الطہارة ١٨ (٧١٠) ، الصلاة ١٦٨ (١٥٢٥) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی مسواک کو واجب کردیتا، لیکن ہر نماز کے وقت مسواک کا مسنون ہونا ثابت ہے، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ ﷺ امت پر کس درجہ مشفق اور مہربان تھے۔
حدیث نمبر: 287 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي لَأَمَرْتُهُمْ بِالسِّوَاكِ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৮
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسواک کے بارے میں
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ رات میں دو رکعت نماز پڑھتے تھے، پھر ہر دو رکعت کے بعد لوٹتے اور مسواک کرتے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٥٤٨٠) ، وقد أخرجہ : صحیح مسلم/الطہارة ١٥ (٢٥٦) ، سنن ابی داود/الطہارة ٣٠ (٥٥) ، مسند احمد (١/ ٢١٨) (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے : ١٣٢١) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی ہر دو رکعت کے بعد واپس جا کر سو جاتے، پھر اٹھ کر مسواک کرتے جیسا کہ سنن ابوداود (رقم : ٥٨ ) میں تفصیل وارد ہے۔
حدیث نمبر: 288 حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا عَثَّامُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَيُصَلِّي بِاللَّيْلِ رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ يَنْصَرِفُ فَيَسْتَاكُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৯
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسواک کے بارے میں
ابوامامہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : مسواک کرو اس لیے کہ مسواک منہ کو پاک کرنے کا ذریعہ اور اللہ تعالیٰ کی رضا مندی کا سبب ہے، جبرائیل جب بھی میرے پاس آئے تو انہوں نے مجھے مسواک کی وصیت کی، یہاں تک کہ مجھے ڈر ہوا کہ کہیں میرے اور میری امت کے اوپر اسے فرض نہ کردیا جائے، اور اگر یہ بات نہ ہوتی کہ مجھے ڈر ہے کہ میں اپنی امت کو مشقت میں ڈال دوں گا تو امت پر مسواک کو فرض کردیتا، اور میں خود اس قدر مسواک کرتا ہوں کہ مجھے ڈر ہونے لگتا ہے کہ کہیں میں اپنے مسوڑھوں کو نہ چھیل ڈالوں ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٤٩١٧، ومصباح الزجاجة : ١١٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٢٦٣) (ضعیف) (حدیث کی سند میں مذکور علی بن یزید منکر الحدیث ہے، نیز عثمان کی علی بن یزید سے روایت کی علماء نے تضعیف کی ہے )
حدیث نمبر: 289 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي الْعَاتِكَةِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: تَسَوَّكُوا فَإِنَّ السِّوَاكَ مَطْهَرَةٌ لِلْفَمِ، مَرْضَاةٌ لِلرَّبِّ، مَا جَاءَنِي جِبْرِيلُ إِلَّا أَوْصَانِي بِالسِّوَاكِ، حَتَّى لَقَدْ خَشِيتُ أَنْ يُفْرَضَ عَلَيَّ وَعَلَى أُمَّتِي، وَلَوْلَا أَنِّي أَخَافُ أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي لَفَرَضْتُهُ لَهُمْ، وَإِنِّي لَأَسْتَاكُ حَتَّى لَقَدْ خَشِيتُ أَنْ أُحْفِيَ مَقَادِمَ فَمِي.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯০
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسواک کے بارے میں
شریح بن ہانی کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ (رض) سے کہا کہ آپ مجھے بتائیے کہ نبی اکرم ﷺ جب گھر میں آپ کے پاس جاتے تھے تو سب سے پہلے کیا کرتے تھے ؟ انہوں نے کہا : آپ جب بھی آتے تھے پہلے مسواک کرتے تھے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٦١٤٤) ، وقد أخرجہ : صحیح مسلم/الطہارة ٥ (٢٥٣) ، سنن ابی داود/الطہارة ٢٧ (٥١) ، سنن النسائی/الطہارة ٨ (٨) ، مسند احمد (٦/٤١، ١١٠، ١٨٢، ١٨٨، ١٩٢، ٢٣٧، ٢٥٤) (صحیح) (ابن ماجہ کی سند میں شریک راوی ضعیف ہیں، لیکن صحیح مسلم وغیرہ میں مسعر و سفیان کی متابعت سے یہ صحیح ہے )
حدیث نمبر: 290 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحِ بْنِ هَانِئٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَ: قُلْتُ: أَخْبِرِينِي بِأَيِّ شَيْءٍ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبْدَأُ إِذَا دَخَلَ عَلَيْكِ؟ قَالَتْ: كَانَإِذَا دَخَلَ يَبْدَأُ بِالسِّوَاكِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯১
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسواک کے بارے میں
علی بن ابی طالب (رض) کہتے ہیں کہ تمہارے منہ قرآن کے راستے ہیں (تم اپنے منہ سے قرآن کی تلاوت کرتے ہو) لہٰذا اسے مسواک کے ذریعہ پاک رکھا کرو۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ما جہ، (تحفة الأشراف : ١٠١٠٦، ومصباح الزجاجة : ١٢٠) (صحیح) (سند میں بحر بن کنیز ضعیف ہیں، اور سعید بن جبیر اور علی (رض) کے درمیان انقطاع ہے، لیکن دوسرے طرق سے صحیح ہے، ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی : ١٢١٣ )
حدیث نمبر: 291 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ كَنِيزٍ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ سَاجٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ: إِنَّ أَفْوَاهَكُمْ طُرُقٌ لِلْقُرْآنِ، فَطَيِّبُوهَا بِالسِّوَاكِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯২
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فطرت کے بیان میں
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : پانچ چیزیں فطرت ہیں ١ ؎، یا پانچ باتیں فطرت میں سے ہیں : ختنہ کرانا، ناف کے نیچے کے بال صاف کرنا، ناخن تراشنا، بغل کے بال اکھیڑنا، مونچھوں کے بال تراشنا ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/اللباس ٦٣ (٥٨٨٩) ، ٦٤ (٥٨٩١) ، الاستئذان ٥١ (٦٢٩٧) ، صحیح مسلم/الطہارة ١٦ (٢٥٧) ، سنن ابی داود/الترجل ١٦ (٤١٩٨) ، سنن النسائی/الطہارة ٩ (٩) ، ١٠ (١٠) ، ١١ (١١) ، الزینة من المجتبی ١ (٥٢٢٧) ، (تحفة الأشراف : ١٣١٢٦) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/الأدب ١٤ (٢٧٥٦) ، موطا امام مالک/ صفة النبي ﷺ ٣ (٣ موقوفاً ) ، مسند احمد (٢/٢٣٩) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: فطرت یعنی انبیاء کرام کی سنت قدیمہ ہیں جس کو اللہ تعالیٰ نے ان کے لئے پسند فرمایا ہے، بعض لوگوں کے نزدیک فطرت سے مراد جبلت یعنی مزاج و طبیعت ہے جس پر انسان کی پیدائش ہوئی ہے، یہاں حصر مراد نہیں اس کے بعد والی روایت میں عشر من الفطرة (فطرت کے دس کام) کے الفاظ آئے ہیں۔
حدیث نمبر: 292 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْفِطْرَةُ خَمْسٌ، أَوْ خَمْسٌ مِنَ الْفِطْرَةِ، الْخِتَانُ، وَالِاسْتِحْدَادُ، وَتَقْلِيمُ الْأَظْفَارِ، وَنَتْفُ الْإِبِطِ، وَقَصُّ الشَّارِبِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৩
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فطرت کے بیان میں
ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : دس چیزیں فطرت میں سے ہیں : مونچھوں کے بال تراشنا، داڑھی بڑھانا، مسواک کرنا، ناک میں پانی ڈالنا، ناخن تراشنا، انگلیوں کے جوڑوں کو دھونا، بغل کے بال اکھیڑنا، موئے زیر ناف صاف کرنا، اور پانی سے استنجاء کرنا ۔ زکریا نے کہا کہ مصعب کہتے ہیں : میں دسویں چیز بھول گیا، ہوسکتا ہے وہ کلی کرنا ہو۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الطہارة ١٦ (٢٦١) ، سنن ابی داود/الطہارة ٢٩ (٥٣) ، سنن الترمذی/الأدب ١٤ (٢٧٥٧) ، سنن النسائی/الزینة ١ (٥٠٤٣) ، (تحفة الأشراف : ١٦١٨٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/١٣٧) (حسن )
حدیث نمبر: 293 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ شَيْبَةَ، عَنْ طَلْقِ بْنِ حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَشْرٌ مِنَ الْفِطْرَةِ، قَصُّ الشَّارِبِ وَإِعْفَاءُ اللِّحْيَةِ، وَالسِّوَاكُ، وَالِاسْتِنْشَاقُ بِالْمَاءِ، وَقَصُّ الْأَظْفَارِ، وَغَسْلُ الْبَرَاجِمِ، وَنَتْفُ الْإِبِطِ، وَحَلْقُ الْعَانَةِ، وَانْتِقَاصُ الْمَاءِ يَعْنِي الِاسْتِنْجَاءَ، قَالَ زَكَرِيَّا: قَالَ مُصْعَبٌ: وَنَسِيتُ الْعَاشِرَةَ إِلَّا أَنْ تَكُونَ الْمَضْمَضَةَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৪
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فطرت کے بیان میں
عمار بن یاسر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : کلی کرنا، ناک میں پانی ڈالنا، مسواک کرنا، مونچھ کاٹنا، ناخن کاٹنا، بغل کے بال اکھیڑنا، ناف کے نیچے کا بال صاف کرنا، انگلیوں کے جوڑوں کو دھونا، اور وضو کے بعد شرمگاہ پر پانی کا چھینٹا مارنا، اور ختنہ کرانا فطرت میں سے ہیں ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الطہارة ٢٩ (٥٤) ، (تحفة الأشراف : ١٠٣٥٠) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٢٦٤) (حسن) (شواہد کی بناء پر یہ حدیث حسن ہے، ورنہ اس کی سند میں علی بن زید بن جدعان ضعیف راوی ہے ) اس سند سے علی بن زید سے اسی کے مثل مروی ہے۔
حدیث نمبر: 294 حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مِنَ الْفِطْرَةِ، الْمَضْمَضَةُ، وَالِاسْتِنْشَاقُ، وَالسِّوَاكُ، وَقَصُّ الشَّارِبِ، وَتَقْلِيمُ الْأَظْفَارِ، وَنَتْفُ الْإِبْطِ، وَالِاسْتِحْدَادُ، وَغَسْلُ الْبَرَاجِمِ، وَالِانْتِضَاحُ، وَالِاخْتِتَانُ. حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عُمَرَ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، مِثْلَهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৫
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فطرت کے بیان میں
انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ ہمارے لیے مونچھوں کے تراشنے، موئے زیر ناف مونڈنے، بغل کے بال اکھیڑنے، اور ناخن تراشنے کے بارے میں وقت کی تعیین کردی گئی ہے کہ ہم انہیں چالیس دن سے زیادہ نہ چھوڑے رکھیں ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الطہارة ١٦ (٢٥٨) ، سنن ابی داود/الترجل ١٦ (٤٢٠٠) ، سنن الترمذی/الأدب ١٤ (٢٧٥٨) ، سنن النسائی/الطہارة ١٤ (١٤) ، (تحفة الأشراف : ١٠٧٠) ، وقد أخرجہ : حم (٣/١٢٢) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: بال اور ناخن جب بڑے ہوں تو انہیں کاٹ لینا چاہیے، اگر کسی مجبوری سے نہ کاٹ سکیں تو زیادہ سے زیادہ مدت چالیس دن ہے، اس کے بعد ضرور کاٹ دینا چاہیے۔
حدیث نمبر: 295 حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ هِلَالٍ الصَّوَّافُ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: وُقِّتَ لَنَا فِي قَصِّ الشَّارِبِ، وَحَلْقِ الْعَانَةِ، وَنَتْفِ الْإِبِطِ، وَتَقْلِيمِ الْأَظْفَارِ، أَنْ لَا نَتْرُكَ أَكْثَرَ مِنْ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৬
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیت الخلاء داخل ہوتے وقت کیا کہتے؟
زید بن ارقم (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : یہ پاخانہ جنوں کے حاضر ہونے کی جگہیں ہیں، لہٰذا جب کوئی پاخانہ میں جائے تو کہے :اللهم إني أعوذ بک من الخبث والخبائث یعنی : اے اللہ ! میں ناپاک جنوں اور جنیوں سے تیری پناہ میں آتا ہوں ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الطہارة ٣ (٦) ، (تحفة الأشراف : ٣٦٨٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٣٦٩، ٣٧٣) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: پاخانہ میں داخل ہونے، اور میدان میں کپڑا اوپر کرنے سے قبل یہ دعا پڑھے۔ اس سند سے زید بن ارقم سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : آگے انہوں نے یہی سابقہ حدیث ذکر کی، زید بن ارقم کی یہ حدیث دوسری دو سندوں سے بھی مروی ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٣٦٨١) وانظر ماقبلہ (صحیح )
حدیث نمبر: 296 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْالنَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ هَذِهِ الْحُشُوشَ مُحْتَضَرَةٌ، فَإِذَا دَخَلَ أَحَدُكُمْ، فَلْيَقُلْ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ. حَدَّثَنَا جَمِيلُ بْنُ الْحَسَنِ الْعَتَكِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ . ح وحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاق، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ عَوْفٍ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْزَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৭
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیت الخلاء داخل ہوتے وقت کیا کہتے؟
علی (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جنوں اور بنی آدم (انسانوں) کی شرمگاہوں کے درمیان پردہ یہ ہے کہ جب کوئی شخص پاخانہ میں داخل ہو تو بسم اللہ کہے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الجمعة ٧٣ (٦٠٦) ، (تحفة الأشراف : ١٠٣١٢) (صحیح )
حدیث نمبر: 297 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ بَشِيرِ بْنِ سَلْمَانَ، حَدَّثَنَا خَلَّادٌ الصَّفَّارُ، عَنِ الْحَكَمِ النَّصَرِيِّ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: سِتْرُ مَا بَيْنَ الْجِنِّ وَعَوْرَاتِ بَنِي آدَمَ إِذَا دَخَلَ الْكَنِيفَ، أَنْ يَقُولَ: بِسْمِ اللَّهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৮
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیت الخلاء داخل ہوتے وقت کیا کہتے؟
انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب پاخانہ میں داخل ہوتے تو فرماتے : أعوذ بالله من الخبث والخبائث یعنی : میں اللہ کی پناہ چاہتا ہوں ناپاک جنوں اور جنیوں کے شر سے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الحیض ٣٢ (٣٧٥) ، سنن النسائی/الطہارة ١٨ (١٩) ، (تحفة الأشراف : ٩٩٧) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الوضوء ٩ (١٤٢) ، الدعوات ١٥ (٦٣٢٢) ، سنن ابی داود/الطہارة ٣ (٤) ، سنن الترمذی/الطہارة ٤ (٥) ، مسند احمد (٣/١٠١، ٢٨٢) ، سنن الدارمی/الطہارة ١٠ (٦٩٦) (صحیح )
حدیث نمبر: 298 حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ الْخَلَاءَ، قَالَ: أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৯
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیت الخلاء داخل ہوتے وقت کیا کہتے؟
ابوامامہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب کوئی شخص پاخانہ میں داخل ہو تو اس دعا کے پڑھنے میں کوتاہی نہ کرے : اللهم إني أعوذ بک من الرجس النجس الخبيث المخبث الشيطان الرجيم یعنی : اے اللہ ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں ناپاک، گندے، برے بدکار راندے ہوئے شیطان کے شر سے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٤٩١٤، ومصباح الزجاجة : ١٢١) (ضعیف) (اس میں عبیداللہ بن زحر، علی بن یزید اور القاسم ضعیف ہیں، نیز ملاحظہ : سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی : ٢١٨٩ ) اس سند سے ابوامامہ (رض) کی اس حدیث میں : من الرجس النجس کے الفاظ مذکور نہیں ہیں، بلکہ من الخبيث المخبث الشيطان الرجيم ہے۔
حدیث نمبر: 299 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زَحْرٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَا يَعْجِزْ أَحَدُكُمْ إِذَا دَخَلَ مِرْفَقَهُ أَنْ يَقُولَ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الرِّجْسِ النَّجِسِ، الْخَبِيثِ الْمُخْبِثِ، الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ. قَالَ أَبُو الْحَسَنِ الْقَطَّانُ: وَحَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ وَلَمْ يَقُلْ فِي حَدِيثِهِ مِنَ الرِّجْسِ النَّجِسِ إِنَّمَا، قَالَ: مِنَ الْخَبِيثِ الْمُخْبِثِ، الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০০
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیت الخلاء سے نکلنے کے بعد کی دعا
ابوبردہ (رض) کہتے ہیں کہ میں ام المؤمنین عائشہ (رض) کے پاس آیا تو ان کو کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ ﷺ جب پاخانہ سے نکلتے تو کہتے :غفرانک یعنی : اے اللہ ! میں تیری بخشش چاہتا ہوں ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الطہارة ١٧ (٣٠) ، سنن الترمذی/الطہارة ٥ (٧) ، (تحفة الأشراف : ١٧٦٩٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/ ١٥٥) ، سنن الدارمی/الطہارة ١٦ (٧٧٠) (صحیح ) اس سند سے بھی اسی طرح مروی ہے۔
حدیث نمبر: 300 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ أَبِي بُرْدَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، يَقُولُ: دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ فَسَمِعْتُهَا، تَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَإِذَا خَرَجَ مِنَ الْغَائِطِ، قَالَ: غُفْرَانَكَ. قَالَ أَبُو الْحَسَنِ بْنُ سَلَمَةَ: أَخْبَرَنَا أَبُو حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ النَّهْدِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، نَحْوَهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০১
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیت الخلاء سے نکلنے کے بعد کی دعا
انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ جب پاخانہ سے نکلتے تو فرماتے : الحمد لله الذي أذهب عني الأذى وعافاني یعنی : تمام تعریف اس اللہ کے لیے ہے جس نے مجھ سے تکلیف دور کی، اور مجھے عافیت بخشی ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٥٣١، ٥٣٩، ١١٤١، ومصباح الزجاجة : ١٢٢) (ضعیف) (اسماعیل بن مسلم ضعیف ہیں، ابن السنی کے یہاں ابو ذر (رض) سے یہ موقوفاً ثابت ہے ملاحظہ ہو : تحفة الأشراف وسلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی : ٥٦٥٨ ، والإرواء : ٥٣ ) وضاحت : ١ ؎: حقیقت میں پاخانہ و پیشاب کا بخوبی آنا بڑی نعمت ہے، اس پر بندے کو اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہیے۔
حدیث نمبر: 301 حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاق، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ الْمُحَارِبِيُّ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ الْحَسَنِ، وَقَتَادَةَ، عَنْأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَال: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا خَرَجَ مِنَ الْخَلَاءِ، قَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَذْهَبَ عَنِّي الْأَذَى وَعَافَانِي.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০২
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیت الخلاء میں ذکر اللہ اور انگوٹھی لے جانے کا حکم
ام المؤمنین عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ اللہ تعالیٰ کا ذکر ہر وقت کرتے تھے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الأذان ١٩ (٦٣٤ تعلیقًا) ، سنن ابی داود/الطہارة ٩ (١٨) ، سنن الترمذی/الدعوات ٩ (٣٣٨٤) ، (تحفة الأشراف : ١٦٣٦١) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/٧٠، ١٥٣) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اللہ کا ذکر ہر وقت کرتے تھے کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ذکر کے لئے باوضو ہونے یا کھڑے، بیٹھے، لیٹے ہونے کی کوئی قید نہ تھی، ہر حالت میں ذکر الٰہی کرتے تھے، لیکن قضاء حاجت کے وقت ذکر کرنا منع ہے، اسی طرح جماع کی حالت میں بھی تلاوت قرآن منع ہے، یہ حدیث ان اوقات کے علاوہ کے لئے ہے، بعض لوگوں نے ذکر قلبی مراد لیا ہے۔
حدیث نمبر: 302 حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ خَالِدِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ الْبَهِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَكَانَ يَذْكُرُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى كُلِّ أَحْيَانِهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৩
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیت الخلاء میں ذکر اللہ اور انگوٹھی لے جانے کا حکم
انس بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ جب بیت الخلاء میں داخل ہوتے تھے تو اپنی انگوٹھی اتار دیتے تھے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الطہارة ١٠ (١٩) ، سنن الترمذی/اللباس ١٦ (١٧٤٦) ، الشمائل ١١ (٩٣) ، سنن النسائی/الزینة ٥١ (٥٢١٦) ، (تحفة الأشراف : ١٥١٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٩٩، ١٠١، ٢٨٢) (ضعیف) (اس میں ابن جریج مدلس راوی ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، امام دارقطنی کہتے ہیں کہ ابن جریج کی تدلیس سے اجتناب کرو، اس لئے کہ وہ قبیح تدلیس کرتے ہیں، وہ صرف ایسی حدیث کے بارے میں تدلیس کرتے ہیں جس کو انہوں نے کسی مطعون راوی سے سنی ہو ) وضاحت : ١ ؎: نبی اکرم ﷺ کی انگوٹھی میں تین سطریں تھیں، نیچے کی سطر میں محمد، اور بیچ کی سطر میں رسول، اور اوپر کی سطر میں لفظ الجلالہ اللہ مرقوم تھا، اور اسی لفظ کی تعظیم کی وجہ سے آپ ﷺ اس کو اتار دیتے تھے، نیز اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جس میں اللہ کا نام ہو اسے پاخانے وغیرہ نجس جگہوں میں نہ لے جایا جائے۔
حدیث نمبر: 303 حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ، حَدَّثَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَكَانَ إِذَا دَخَلَ الْخَلَاءَ وَضَعَ خَاتَمَهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৪
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ غسل خانے میں پیشاب کرنا مکروہ ہے
عبداللہ بن مغفل (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : کوئی بھی شخص اپنے غسل خانہ میں قطعاً پیشاب نہ کرے، اس لیے کہ اکثر وسوسے اسی سے پیدا ہوتے ہیں ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الطہارة ١٥ (٢٧) ، سنن الترمذی/الطہارة ١٧ (٢١) ، سنن النسائی/الطہارة ٣٢ (٣٦) ، (تحفة الأشراف : ٩٦٤٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٥٦) (ضعیف) (فإن عامة الوسواس منه کے سیاق کے ساتھ یہ ضعیف ہے، لیکن حدیث کا پہلا ٹکڑا : لا يبولن أحدکم في مستحمه شواہد کی بناء پر صحیح ہے، ملاحظہ ہو : ضعیف ابی داود : ٦ ، و صحیح ابی داود : ٢١ ) ابوعبداللہ ابن ماجہ کہتے ہیں کہ میں نے محمد بن یزید کو کہتے سنا : وہ کہہ رہے تھے کہ میں نے علی بن محمد طنافسی کو کہتے ہوئے سنا : یہ ممانعت اس جگہ کے لیے ہے جہاں غسل خانے کچے ہوں، اور پانی جمع ہوتا ہو، لیکن آج کل غسل خانہ میں پیشاب کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، اس لیے کہ اب غسل خانے چونا، گچ اور ڈامر (تارکول) کے ذریعے پختہ بنائے جاتے ہیں، اگر ان میں کوئی پیشاب کرے اور پانی بہا دے تو کوئی حرج نہیں ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : (ضعیف) (ملاحظہ ہو : المشکاة : ٣٥٣ ) وضاحت : ١ ؎: بہتر یہی ہے کسی بھی طرح کے غسل خانے میں پیشاب نہ کرے۔
حدیث نمبر: 304 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَبُولَنَّ أَحَدُكُمْ فِي مُسْتَحَمِّهِ فَإِنَّ عَامَّةَ الْوَسْوَاسِ مِنْهُ. قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ بْن مَاجَةَ: سَمِعْتُ عَلِيَّ بْنَ مُحَمَّدٍ الطَّنَافِسِيَّ، يَقُولُ: إِنَّمَا هَذَا فِي الْحَفِيرَةِ، فَأَمَّا الْيَوْمَ فَلَا، فَمُغْتَسَلَاتُهُمُ الْجِصُّ، وَالصَّارُوجُ، وَالْقِيرُ، فَإِذَا بَالَ فَأَرْسَلَ عَلَيْهِ الْمَاءَ لَا بَأْسَ بِهِ10.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৫
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کھڑے ہو کر پیشاب کرنا
حذیفہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ایک قوم کے کوڑا خانہ پر آئے، اور اس پر کھڑے ہو کر پیشاب کیا۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الوضوء ٦١ (٢٢٤) ، ٦٢ (٢٢٥) ، والمظالم ٢٧ (٢٤٧١) ، صحیح مسلم/الطہارة ٢٢ (٢٧٣) ، سنن ابی داود/الطہارة ٩ (٢٣) ، سنن الترمذی/الطہارة ١٩ (١٣) ، سنن النسائی/الطہارة ١٧ (١٨) ، (تحفة الأشراف : ٣٣٣٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٣٩٤) ، سنن الدارمی/ الطہارة ٩ (٦٩٥) (صحیح )
حدیث نمبر: 305 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، وَهُشَيْمٌ، وَوَكِيعٌ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَأَتَى سُبَاطَةَ قَوْمٍ فَبَالَ عَلَيْهَا قَائِمًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬
پاکی کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کھڑے ہو کر پیشاب کرنا
مغیرہ بن شعبہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ایک قوم کے کوڑا خانہ پر آئے اور کھڑے ہو کر پیشاب کیا۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١١٥٠٢، ومصباح الزجاجة : ١٢٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٢٤٦) ، سنن الدارمی/الطہارة ٩ (٦٩٥) ، وانظر ما قبلہ (صحیح ) شعبہ نے کہا کہ عاصم نے اپنی روایت میں يومئذ کے لفظ کا اضافہ کیا ہے، اور یوں کہا ہے : آپ ﷺ ایک قوم کے کوڑا خانہ پر آئے، اور کھڑے ہو کر اس دن پیشاب کیا۔ اور یہ اعمش اس حدیث کو عن أبي وائل عن حذيفة کے طریق سے روایت کرتے ہیں وہ يومئذ کو ذکر نہیں کرتے تو میں نے منصور سے اس کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے مجھ سے عن أبي وائل عن حذيفة کے طریق سے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ ایک قوم کے کوڑا خانہ پر آئے، اور آپ نے کھڑے ہو کر پیشاب کیا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : انظر حدیث رقم : ٣٠٥ (تحفة الأشراف : ١١٥٠٢، ومصباح الزجاجة : ١٢٣ ) وضاحت : ١ ؎: نبی اکرم ﷺ کی عادت کریمہ یہی تھی آپ اکثر بیٹھ کر پیشاب کرتے تھے، گذشتہ باب میں حذیفہ (رض) کی حدیث میں جس کا ذکر ہے اس کی بہت سی تو جیہات علماء کرام نے کی ہیں، جو اکثر تکلف سے خالی نہیں، یہ کہا جاسکتا ہے کہ وہاں آپ ﷺ نے بیان جواز، یا ضرورت شدیدہ کے سبب ایسا کیا، ورنہ کھڑے ہو کر پیشاب کرنا منع ہے، ام المؤمنین عائشہ (رض) کا انکار ان کے علم کی بنیاد پر ہے، وہ معمول بتارہی ہیں، اور حذیفہ (رض) نے اپنا مشاہدہ بتایا، جو ایک بار کا واقعہ ہے، جو جواز کی دلیل ہے۔
حدیث نمبر: 306 حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَأَتَى سُبَاطَةَ قَوْمٍ فَبَالَ قَائِمًا. قَالَ شُعْبَةُ: قَالَ عَاصِمٌ يَوْمَئِذٍ: وَهَذَا الْأَعْمَشُ يَرْوِيهِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ وَمَا حَفِظَهُ، فَسَأَلْتُ عَنْهُ مَنْصُورًا؟ فَحَدَّثَنِيهِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَى سُبَاطَةَ قَوْمٍ فَبَالَ قَائِمًا.
তাহকীক: